Tag: فلسطینیوں کی منتقلی

  • امریکی سفارت خانے نے فلسطینیوں کو لیبیا منتقل کرنے کے منصوبے کی رپورٹ کی تردید کر دی

    امریکی سفارت خانے نے فلسطینیوں کو لیبیا منتقل کرنے کے منصوبے کی رپورٹ کی تردید کر دی

    طرابلس: امریکی سفارت خانے نے فلسطینیوں کو لیبیا منتقل کرنے کے منصوبے کی رپورٹ کی تردید کر دی ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق لیبیا میں امریکی سفارت خانے نے این بی سی نیوز کی اس رپورٹ کی تردید کی ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ فلسطینیوں کو غزہ کی پٹی سے لیبیا منتقل کرنے کے منصوبے پر کام کر رہی ہے۔

    ایکس پر ایک مختصر پوسٹ میں سفارت خانے نے کہا: ’’غزہ کے باشندوں کو لیبیا منتقل کرنے کے مبینہ منصوبوں کی رپورٹ غلط ہے۔‘‘

    جمعرات کو این بی سی نیوز نے کہا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ غزہ کی پٹی سے 10 لاکھ فلسطینیوں کو مستقل طور پر لیبیا منتقل کرنے کے منصوبے پر کام کر رہی ہے، میڈیا ادارے نے اس معاملے کی معلومات رکھنے والے پانچ افراد کا حوالہ دیا تھا، جن میں دو براہ راست علم رکھنے والے اور ایک سابق امریکی اہلکار تھا۔

    طرابلس میں قائم بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ قومی اتحاد کی حکومت نے ابھی تک اس رپورٹ پر کوئی تبصرہ جاری نہیں کیا ہے۔ یہ بات بھی قابل غور ہے کہ ٹرمپ پہلے کہہ چکے ہیں کہ وہ چاہتے ہیں کہ امریکا غزہ کی پٹی کو اپنے قبضے میں لے اور اس کی فلسطینی آبادی کو دوسری جگہ پر آباد کرے۔


    یحییٰ سنوار کے بھائی القسام کے کمانڈر محمد سنوار بھی ساتھیوں سمیت سرنگ میں شہید


    فلسطینیوں نے غزہ چھوڑنے کے کسی بھی منصوبے کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے اس طرح کے خیالات کا 1948 کے نقبہ سے موازنہ کیا، جب اس جنگ میں لاکھوں لوگوں کو اپنے گھروں سے بے دخل کر دیا گیا تھا، جس کی وجہ سے اسرائیل کی تخلیق ہوئی۔

  • فلسطینیوں کی منتقلی کا اسرائیلی منصوبہ بے نقاب، اہم انکشافات

    فلسطینیوں کی منتقلی کا اسرائیلی منصوبہ بے نقاب، اہم انکشافات

    یروشلم : اسرائیل غزہ کے شہریوں کو ایک خفیہ منصوبے کے تحت مصر منتقل کرنا چاہتا ہے، یہ انکشاف اسرائیل کی انٹیلی جنس وزارت کے ایک ڈرافٹ سے ہوا ہے۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ ڈرافٹ کو اسرائیلی حکومت ایک کنسیپٹ پیپر قرار دے رہی ہے تاہم اس کے منظر عام پر آنے سے مصر کو فکر لاحق ہوگئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیلی حکومت کی ایک وزارت نے غزہ کی پٹی کے 2.3 ملین افراد کو مصر کے جزیرہ نما سینائی میں منتقل کرنے کی تجویز کا مسودہ تیار کیا ہے۔

    فلسطین

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی وزارت کے ذریعہ ڈرافٹ کیے گئے کنسیپٹ پیپر کی فلسطین کی طرف سے مذمت کی گئی ہے۔ جس کے سبب مصر اور اسرائیل میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔

    اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو کے دفتر نے وزارت انٹیلی جنس کی مرتب کردہ رپورٹ کو کنسیپٹ پیپر اور فرضی مشق کے طور پر مسترد کر دیا ہے لیکن اس کے نتائج نے مصر کے دیرینہ اندیشوں کو مزید گہرا کردیا کہ اسرائیل غزہ کو مصر کا مسئلہ بنانا چاہتا ہے اور فلسطینیوں کی فکر میں اضافہ کردیا ہے۔

    مصر

    سال 1948 میں اسرائیل کی تشکیل کے دوران ہونے والی جنگ میں لاکھوں فلسطینی اپنے گھروں سے بھاگنے پر مجبور ہوئے تھے، جس کا خمیازہ وہ آج تک بھگت رہے ہیں۔

    فلسطینی صدر محمود عباس کے ترجمان نبیل ابو رودینہ نے رپورٹ کے بارے میں کہا کہ ہم کسی بھی جگہ کسی بھی شکل میں منتقلی کے خلاف ہیں اور ہم اسے ایک سرخ لکیر سمجھتے ہیں جسے ہم عبور کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ سال ” 1948 دوبارہ نہیں ہونے دیا جائے گا۔

    منتقلی

    کنسیپٹ پیپر کیا ہے ؟

    کنسیپٹ پیپر کے نام سے مشہور یہ دستاویز 13 اکتوبر کا ہے، اسے سب سے پہلے ایک مقامی نیوز سائٹ سیچا میکومیٹ نے شائع کیا تھا۔ اپنی رپورٹ میں، انٹیلی جنس وزارت ( ایک جونیئر وزارت جو تحقیق کرتی ہے لیکن پالیسی مرتب نہیں کرتی ہے) نے "حماس کے جرائم کی روشنی میں غزہ کی پٹی میں شہری حقیقت میں ایک اہم تبدیلی کو متاثر کرنے کے لیے تین متبادل پیش کیے ہیں۔

    مسودہ بنانے والے اس متبادل کو اسرائیل کی سلامتی کے لیے انتہائی ضروری قرار دے رہے ہیں۔ اس دستاویز میں غزہ کی شہری آبادی کو شمالی سینائی کے ٹینت شہروں میں منتقل کرنے، پھر مستقل شہروں اور ایک غیر متعینہ انسانی راہداری کی تعمیر کی تجویز ہے۔

    بے گھر فلسطینیوں کو داخلے سے روکنے کے لیے اسرائیل کے اندر ایک سیکیورٹی زون قائم کیا جائے گا۔ رپورٹ میں یہ نہیں بتایا گیا کہ غزہ کی آبادی ختم ہونے کے بعد یہاں کیا بنے گا۔

    Israel

    مصر کی وزارت خارجہ نے فوری طور پر رپورٹ پر تبصرہ نہیں کیا، لیکن مصر نے اس جنگ میں واضح کر دیا ہے کہ وہ فلسطینی پناہ گزینوں کو قبول نہیں کرنا چاہتا۔ مصر کو طویل عرصے سے خدشہ ہے کہ اسرائیل فلسطینیوں کو اپنی سرزمین میں مستقل بے دخل کرنا چاہتا ہے جیسا کہ اسرائیل کی تشکیل کے دوران ہوئی جنگ میں ہوا تھا۔

    مصر نے 1948 اور 1967 کے درمیان غزہ پر حکومت کی ہے لیکن اسرائیل نے مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم کے ساتھ ساتھ اس علاقے پر قبضہ کرلیا، مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے کہا ہے کہ غزہ سے مہاجرین کی بڑے پیمانے پر آمد سے آزاد فلسطین کا کاز ختم ہو جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ اس سے عسکریت پسندوں کو سینائی میں لانے کا بھی خطرہ ہوگا، جہاں وہ اسرائیل پر حملے کرسکتے ہیں۔ یہ دونوں ممالک کے 1979 کے امن معاہدے کو خطرے میں ڈال دے گا۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ جب تک کہ اسرائیل اپنی فوجی کارروائیاں ختم نہ کر دے، فلسطینیوں کو اپنے صحرائے نیگیو میں رکھے۔ صحرائے نیگیو غزہ کی پٹی کے قریب میں ہے۔