یروشلم : اسرائیل غزہ کے شہریوں کو ایک خفیہ منصوبے کے تحت مصر منتقل کرنا چاہتا ہے، یہ انکشاف اسرائیل کی انٹیلی جنس وزارت کے ایک ڈرافٹ سے ہوا ہے۔
غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ ڈرافٹ کو اسرائیلی حکومت ایک کنسیپٹ پیپر قرار دے رہی ہے تاہم اس کے منظر عام پر آنے سے مصر کو فکر لاحق ہوگئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسرائیلی حکومت کی ایک وزارت نے غزہ کی پٹی کے 2.3 ملین افراد کو مصر کے جزیرہ نما سینائی میں منتقل کرنے کی تجویز کا مسودہ تیار کیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی وزارت کے ذریعہ ڈرافٹ کیے گئے کنسیپٹ پیپر کی فلسطین کی طرف سے مذمت کی گئی ہے۔ جس کے سبب مصر اور اسرائیل میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو کے دفتر نے وزارت انٹیلی جنس کی مرتب کردہ رپورٹ کو کنسیپٹ پیپر اور فرضی مشق کے طور پر مسترد کر دیا ہے لیکن اس کے نتائج نے مصر کے دیرینہ اندیشوں کو مزید گہرا کردیا کہ اسرائیل غزہ کو مصر کا مسئلہ بنانا چاہتا ہے اور فلسطینیوں کی فکر میں اضافہ کردیا ہے۔

سال 1948 میں اسرائیل کی تشکیل کے دوران ہونے والی جنگ میں لاکھوں فلسطینی اپنے گھروں سے بھاگنے پر مجبور ہوئے تھے، جس کا خمیازہ وہ آج تک بھگت رہے ہیں۔
فلسطینی صدر محمود عباس کے ترجمان نبیل ابو رودینہ نے رپورٹ کے بارے میں کہا کہ ہم کسی بھی جگہ کسی بھی شکل میں منتقلی کے خلاف ہیں اور ہم اسے ایک سرخ لکیر سمجھتے ہیں جسے ہم عبور کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ سال ” 1948 دوبارہ نہیں ہونے دیا جائے گا۔

کنسیپٹ پیپر کیا ہے ؟
کنسیپٹ پیپر کے نام سے مشہور یہ دستاویز 13 اکتوبر کا ہے، اسے سب سے پہلے ایک مقامی نیوز سائٹ سیچا میکومیٹ نے شائع کیا تھا۔ اپنی رپورٹ میں، انٹیلی جنس وزارت ( ایک جونیئر وزارت جو تحقیق کرتی ہے لیکن پالیسی مرتب نہیں کرتی ہے) نے "حماس کے جرائم کی روشنی میں غزہ کی پٹی میں شہری حقیقت میں ایک اہم تبدیلی کو متاثر کرنے کے لیے تین متبادل پیش کیے ہیں۔
مسودہ بنانے والے اس متبادل کو اسرائیل کی سلامتی کے لیے انتہائی ضروری قرار دے رہے ہیں۔ اس دستاویز میں غزہ کی شہری آبادی کو شمالی سینائی کے ٹینت شہروں میں منتقل کرنے، پھر مستقل شہروں اور ایک غیر متعینہ انسانی راہداری کی تعمیر کی تجویز ہے۔
بے گھر فلسطینیوں کو داخلے سے روکنے کے لیے اسرائیل کے اندر ایک سیکیورٹی زون قائم کیا جائے گا۔ رپورٹ میں یہ نہیں بتایا گیا کہ غزہ کی آبادی ختم ہونے کے بعد یہاں کیا بنے گا۔

مصر کی وزارت خارجہ نے فوری طور پر رپورٹ پر تبصرہ نہیں کیا، لیکن مصر نے اس جنگ میں واضح کر دیا ہے کہ وہ فلسطینی پناہ گزینوں کو قبول نہیں کرنا چاہتا۔ مصر کو طویل عرصے سے خدشہ ہے کہ اسرائیل فلسطینیوں کو اپنی سرزمین میں مستقل بے دخل کرنا چاہتا ہے جیسا کہ اسرائیل کی تشکیل کے دوران ہوئی جنگ میں ہوا تھا۔
مصر نے 1948 اور 1967 کے درمیان غزہ پر حکومت کی ہے لیکن اسرائیل نے مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم کے ساتھ ساتھ اس علاقے پر قبضہ کرلیا، مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے کہا ہے کہ غزہ سے مہاجرین کی بڑے پیمانے پر آمد سے آزاد فلسطین کا کاز ختم ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اس سے عسکریت پسندوں کو سینائی میں لانے کا بھی خطرہ ہوگا، جہاں وہ اسرائیل پر حملے کرسکتے ہیں۔ یہ دونوں ممالک کے 1979 کے امن معاہدے کو خطرے میں ڈال دے گا۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ جب تک کہ اسرائیل اپنی فوجی کارروائیاں ختم نہ کر دے، فلسطینیوں کو اپنے صحرائے نیگیو میں رکھے۔ صحرائے نیگیو غزہ کی پٹی کے قریب میں ہے۔