Tag: فلسطینیوں کی نسل کشی .

  • نیتن یاہو کا فلسطینیوں کیخلاف مذموم منصوبہ بے نقاب

    نیتن یاہو کا فلسطینیوں کیخلاف مذموم منصوبہ بے نقاب

    یروشلم : دہشت گرد اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی جاری ہے، وزیراعظم نیتن یاہو کے مطابق غزہ کے مزید ٹکڑے کرنے کے بعد اس پر قبضہ کیا جائے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے گزشتہ روز غزہ میں بڑے پیمانے پر فوجی کارروائی کا اعلان کیا ہے، جس کے تحت مختلف اہم علاقوں پر قبضہ کرکے انہیں سیکیورٹی زون میں شامل کیا جائے گا۔

    دہشت گرد اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کے قتل عام کی آڑ میں عزائم بےنقاب ہوگئے، اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا منصوبہ ہے کہ غزہ کے مزید ٹکڑے کرکے قبضہ کیا جائے گا۔

    اسرائیلی وزیر دفاع نے فوج کو بفرزونز میں شامل وسیع علاقے پرقبضے کی ہدایت کردی۔ اسرائیلی حکومت کا منصوبہ ہے کہ اس سے قبل ان علاقوں کے مکینوں کو بزور طاقت بڑے پیمانے پر نقل مکانی پر مجبور کیا جائے۔

    اپنے ایک بیان میں وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو  نے کہا ہے کہ فوجی دستے غزہ کے اس علاقے پر قابض ہو رہے ہیں جسے انہوں نے "موراغ ایکسس” کہا جو ایک سابق اسرائیلی بستی کا حوالہ ہے جو جنوبی غزہ پٹی میں رفح اور خان یونس کے درمیان واقع تھی اور جو جنوبی سرحد سے 3-4 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔

    انہوں نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ ہم اب غزہ کو تقسیم کر رہے ہیں اور دباؤ کو بتدریج بڑھا رہے ہیں تاکہ وہ (حماس) ہمیں ہمارے یرغمالی واپس کردے۔

    نیتن یاہو کے مطابق اس اقدام سے اسرائیل کو جنوبی غزہ میں ایک اور اسٹریٹیجک راستے پر کنٹرول حاصل ہو جائے گا جو رفح کو خان یونس سے کاٹ دے گا۔

    اس سے قبل اسرائیل نے "فلاڈیلفی کاریڈور” پر بھی قبضہ کر لیا تھا جو مصر کے ساتھ سرحدی پٹی پر واقع ہے اور اسرائیل اسے غزہ میں اسلحے کی اسمگلنگ روکنے کے لیے اہم سمجھتا ہے۔

    دہشت گرد اسرائیل کی بمباری : شہید فلسطینیوں کی تعداد 71 ہوگئی

    تازہ ترین اطلاعات کے مطابق آج صبح سے غزہ پر اسرائیل کی مسلسل بمباری جاری ہے، شہید فلسطینیوں کی تعداد 71 ہوگئی۔

    اسرائیل جنگ بندی توڑنے کے بعد سے1100 سے زائد فلسطینی شہید کرچکا ہے، غزہ میں تمام بیکریاں، ورلڈ فوڈ پروگرام کے زیرانتظام25فوڈ پوائنٹس بند ہوگئے۔

    رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج کی ناکہ بندی31ویں دن بھی جاری رہی جس سے فلسطینیوں کو امداد کی فراہمی کا عمل نہ ہوسکا۔

    اب تک غزہ پراسرائیل کی مسلط کردہ جنگ میں شہید فلسطینیوں کی تعداد50ہزار423 جبکہ اس جنگ میں زخمی فلسطینیوں کی تعداد1لاکھ14ہزار638ہوگئی۔

    غزہ میڈیا آفس کے مطابق مجموعی طور پر شہید فلسطینیوں کی تعداد61ہزار700سے زائد ہے، غزہ میں کئی ماہ سے ملبے تلے دبے ہزاروں فلسطینیوں کو بھی شہید تصور کیا جارہا ہے۔

  • اسرائیلی فوج فلسطینیوں کی نسل کشی کی مرتکب ہے، اقوام متحدہ

    اسرائیلی فوج فلسطینیوں کی نسل کشی کی مرتکب ہے، اقوام متحدہ

    اسرائیلی فوج نے غزہ جنگ میں خواتین پر حملے کو نسل کشی کے ہتھیار کے طور پراستعمال کیا ہے۔ اس بات کا انکشاف اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ ریم السلیم نے کیا ہے۔

    خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد کیلئے اقوام متحدہ (یو این) کی خاص نمائندہ ریم السلیم نے کہا کہ ’’اسرائیلی فوج خواتین کے قتل اور ’’تولیدی صحت‘‘ کو نسل کشی کے ہتھیار کے طورپر استعمال کر رہی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز جاری ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ غزہ میں خواتین پر اسرائیلی حملے منظم نسل کشی کی حکمت عملی کا حصہ ہیں۔

    United Nations

    جب ہم اسرائیل کی تمام کارروائیوں کو دیکھتے ہیں تو یہ سمجھ آتا ہے کہ مخصوص طریقے سے فلسطینیوں کی ’’تولیدی صلاحیت ‘‘کو نشانہ بنانا ہی اسرائیل کا مقصد ہے۔

    فلسطینی انفارمیشن سینٹر کی رپورٹ کے مطابق خصوصی نمائندہ نے زور دے کر کہا کہ فلسطینی خواتین کو محض اس بنیاد پر قتل کرنا کہ وہ خواتین ہیں، جنگی جرم اور انسانیت کے خلاف جرم ہے۔

    انہوں نے نشاندہی کی کہ اقوام متحدہ کا "نسل کشی کی روک تھام اور سزا سے متعلق کنونشن” بھی ان تمام اقدامات پر پابندی لگاتا ہے جو کسی گروہ میں تولیدی عمل کو روکنے کے لیے کیے جائیں۔

    انہوں نے خواتین اور بچوں پر حملوں کے تباہ کن اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ 8 لاکھ فلسطینی خواتین کو زبردستی اپنے گھروں سے بے دخل کر دیا گیا اور تقریباً دس لاکھ خواتین اور لڑکیاں شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔

    مزید برآں، اقوام متحدہ کی اہلکار نے نشاندہی کی کہ بمباری، نفسیاتی صدمے اور ناکافی طبی سہولیات کی وجہ سے حمل ضائع ہونے کے کیسز میں 300 فیصد اضافہ ہو چکا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ یہ صرف نسل کشی ہی نہیں بلکہ جان بوجھ کر قتل اور جنگی قوانین اور اس کے قانونی دائرہ کار کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

  • غزہ میں اسرائیلی درندگی کے 9 ماہ مکمل، فلسطینیوں کی نسل کشی اور ’صفائی‘ عروج پر

    غزہ میں اسرائیلی درندگی کے 9 ماہ مکمل، فلسطینیوں کی نسل کشی اور ’صفائی‘ عروج پر

    غزہ میں اسرائیلی درندگی کے 9 ماہ مکمل ہو گئے، 276 ویں دن بھی فلسطینی شہریوں پر بمباری نہ ر ک سکی، دنیا چیختی رہ گئی لیکن بنجمن نیتن یاہو کی وحشیانہ سوچ میں کوئی فرق نہیں آ سکا، چناں چہ فلسطینیوں کی نسل کشی اور علاقے سے ان کی ’صفائی‘ عروج پر ہے۔

    اسرائیل کی جانب سے دی گئی غزہ چھوڑنے کی دھمکی پر غزہ سٹی سے فلسطینوں کی نقل مکانی پھر شروع ہو گئی ہے، بے سروسانی میں فلسطینی بچے اور عورتیں دربدر ہیں، الجزیرہ کے مطابق نقل مکانی کے دوران دل خراش مناظر دیکھنے کو مل رہے ہیں۔

    ان حالات میں بھی حماس کے جانبازوں کا بہانہ بنا کر درندہ صفت صہیونی فوج مسلسل زمینی و فضائی حملے کر رہی ہے، غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ میں کم از کم 40 افراد کو شہید کیا ہے۔

    نئے اعداد و شمار کے مطابق شہید فلسطینیوں کی مجموعی تعداد 38,193 ہو گئی ہے، غزہ میں اسرائیل کے حملوں میں مزید 75 افراد زخمی ہوئے، جس سے 7 اکتوبر سے اب تک زخمیوں کی کل تعداد 87,903 ہو گئی ہے۔

    انکشاف: اسرائیلی فوج نے 7 اکتوبر کو اپنے ہی لوگوں کو ختم کرنے والے ’ہانیبل پروٹوکول‘ کا حکم دیا

    فلسطینی شہدا میں 16 ہزار بچے اور 10 ہزار خواتین شامل ہیں، اسرائیلی حملوں میں اقوامِ متحدہ کے اداروں کے مطابق غزہ میں اسپتال مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں، اور 90 فی صد آبادی بے گھر ہو کر بھوک کا شکار ہے۔

    نامور طبی جریدے لینسیٹ جرنل نے ایک رپورٹ شائع کی ہے کہ ایک اسرائیلی سمیت 3 ریسرچرز کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں حملے اور بیماریوں سے مجموعی اموات کی اصل تعداد ایک لاکھ 86 ہزار تک پہنچ سکتی ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by AbdalQader Sabbah (@abd.sabbah)

  • فلسطینیوں کی نسل کشی میں بھارت بھی اسرائیل کا شراکت داربن گیا

    فلسطینیوں کی نسل کشی میں بھارت بھی اسرائیل کا شراکت داربن گیا

    بھارتی کارگو جہاز گولہ بارود لیکر چنئی کے راستے اسرائیل کی جانب گامزن ہے، کھیپ میں رفح میں بمباری میں استعمال ہونے والا گولہ باروداوردیگر مواد شامل ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فلسطینیوں کی نسل کشی میں بھارت بھی اسرائیل کا شراکت داربن گیا، بھارتی کارگو جہازگولہ بارودلیکرچنئی کے راستے اسرائیل کی جانب گامزن ہے۔

    کھیپ میں رفح میں بمباری میں استعمال ہونے والا گولہ باروداوردیگر موادشامل ہے، گولہ بارودکااستعمال رفح کےکھلےآسمان تلے موجود فلسطینیوں کے خلاف ہو گا۔

    گولہ بارود لے جانے والے جہاز کو اسپین میں رکنا تھا لیکن اسپین کی جانب سے اس جہاز کو لنگر اندازہونے سے روک دیا گیا تھا۔

    اسپین نے جواب دیا کہ معصوم شہریوں کے قتل عام میں شریک نہیں ہوں گے، جو بھارت کے لئے یقیناً شرمندگی کا باعث ہے۔

    بھارت اسرائیل سے تین ارب ڈالرکا اسلحہ خریدچکاجوپاکستان اورچین کے خلاف استعمال ہوا۔

    خیال رہے غزہ میں اسرائیلی قتل عام جاری ہے، مسلسل بمباری سے چوبیس گھنٹے میں مزید ساٹھ فلسطینی شہید ہوگئے۔

    جبالیہ پناہ گزین کیمپ مکمل تباہ ہوچکا ہے، غزہ میں اس وقت کوئی اسپتال فعال نہیں ہے، دوائیں اورطبی سامان نہ ہونے کی وجہ سے اماراتی اسپتال بھی بند کردیا گیا ہے۔

    دنیابھرمیں اسرائیل پردباؤ بڑھتا جارہاہے، غزہ میں شہداکی مجموعی تعداد چھتیس ہزارچار سوسے زائد ہوچکی ہے، جس میں بڑی تعداد میں معصوم بچےبھی شامل ہیں۔

  • ویڈیو: فلسطینیوں کی نسل کشی اور ہولوکاسٹ، اسکائی نیوز کو معافی مانگنی پڑ گئی

    ویڈیو: فلسطینیوں کی نسل کشی اور ہولوکاسٹ، اسکائی نیوز کو معافی مانگنی پڑ گئی

    لندن: برطانوی ٹی وی اسکائی نیوز کو اس وقت معافی مانگنی پڑی جب ایک ٹاک شو میں میزبان نے غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کا ہولوکاسٹ سے موازنہ کیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسکائی نیوز نے غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کا ہولوکاسٹ سے موازنہ کرنے پر معافی مانگ لی ہے، غزہ میں اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف عالمی عدالت انصاف سے فیصلہ آنے کے بعد ایک ٹاک شو میں میزبان اور اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سابق سفیر ڈینی ڈانن میں تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔

    خاتون میزبان بیلے ڈوناٹی نے غزہ میں نسل کشی کا ہولوکاسٹ سے موازنہ کیا، جس پر سابق اسرائیلی سفارتکار بھڑک اٹھے اور آن ایئر پروگرام میں خاتون میزبان سے معافی مانگنے کا مطالبہ کر دیا، پروگرام ہی میں تلخ سوال کرنے پر سابق اسرائیلی سفیر نے خاتون میزبان کو گستاخ بھی قرار دے دیا۔

    ایک لائیو بیان میں اسکائی نیوز کے میزبان جوناتھن سیموئلز نے کہا کہ جمعہ کے روز ڈوناٹی کے تبصرے نامناسب تھے اور براڈکاسٹر کی جانب سے اس پر ناظرین اور ڈینی ڈانن سے ’غیر مشروط‘ طور پر معذرت کی جاتی ہے۔

    اسکائی نیوز کی میزبان ڈوناٹی نے سابق اسرائیلی سفارتکار سے نومبر میں وال اسٹریٹ جرنل میں شائع شدہ اُن کے ایک مضمون کا حوالہ دیتے ہوئے پوچھا کہ کیا آپ اپنے اس بیان پر قائم ہیں کہ ’’آپ نے مغربی ممالک کو غزہ کی کچھ آبادی کی نسلی صفائی کا مشورہ دیا تھا کہ وہ غزہ کے مہاجرین کو قبول کریں؟‘‘ ڈانن نے اس پر بھڑکتے ہوئے کہا کہ میں نے نسلی صفائی کے الفاظ نہیں لکھے، میں نے رضاکارانہ نقل مکانی کا ذکر کیا تھا۔ اس پر میزبان بولیں: ’’میرا خیال ہے اُسی طرح کی رضاکارانہ نقل مکانی جیسا کہ ہولوکاسٹ کے دوران بہت سے یہودیوں نے کی؟‘‘

    سابق اسرائیلی سفارتکار یہ سن کر ہتھے سے اکھڑ گئے اور نہایت غصے میں اسکائی نیوز کی خاتون میزبان پر یہود دشمنی کا الزام لگا دیا، اور کہا ’’اس موازنے پر آپ کو شرم آںی چاہیے اور آپ نے ابھی جو کچھ کہا ہے اس پر آپ کو معافی مانگنی چاہیے۔‘‘

    بعد ازاں ڈانن نے میزبان ڈوناتی کو ایک ’گستاخ انٹرویو لینے والا‘ قرار دیا اور ایکس پر اس انٹرویو کی ویڈیو بھی شیئر کی۔

  • اگر اسرائیل نےغزہ جنگ بند نہیں کی تو……. مظاہرین کی جوبائیڈن کو دھمکی

    اگر اسرائیل نےغزہ جنگ بند نہیں کی تو……. مظاہرین کی جوبائیڈن کو دھمکی

    شگاگو : امریکی شہرشگاگو میں فلسطینی پرچم اٹھا کر مظاہرین نے امریکی صدر جوبائیڈن کو دھمکی دی کہ اگراسرائیل نےغزہ جنگ بند نہیں کی تو آپ کوہمارے ووٹوں سے محروم ہوجائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیلی دہشت گردی اور غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف دنیا بھرکےعوام سڑکوں پر ہے مگراسرائیل کی ہٹ دھرمی برقرارہے۔

    امریکی شہرشگاگو میں فلسطینی پرچم اٹھا کر مظاہرین نے احتجاج کیا اور اسرائیل کے خلاف نعرےلگائے، مظاہرین نے امریکی صدربائیڈن کو دھمکی دی کہ اگر اسرائیل نےغزہ جنگ بند نہیں کی تو آپ کوہمارے ووٹوں سے محروم ہوجائیں گے۔

    نیویارک ٹائم کا اسٹاف بھی اپنے ہی ادارے خلاف سڑک پر آگیا، ان کا کہنا تھا نیویارک ٹائم کی پالیسی یک طرفہ ہے، ہم غزہ میں ہونے والے اسرائیل ظلم کے خلاف چپ نہیں رہے سکتے۔

    امریکی شہرفی ڈیلفیا نے شعبہ صحت کے افراد نےبھی فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لئے سڑک پر لیٹ کا کیا،احتجاج میں شامل ڈاکٹر، نرسز اور میڈیکل اسٹاف مصروف شاہراہ کے فٹ پاتھ پر لیٹ گیا اور مطالبہ کیاکہ اسرائیل نہتے شہریوں پرفوری بمباری بن کرے۔

    سڈنی میں بھی ہزاروں افراد نے احتجاج کیا، اس موقع پررقت آمیز مناظر میں دیکھنے کو ملے۔

  • فلسطینیوں کی نسل کشی : اقوام متحدہ کا اہم عہدیدار احتجاجاً مستعفی

    فلسطینیوں کی نسل کشی : اقوام متحدہ کا اہم عہدیدار احتجاجاً مستعفی

    جنیوا : اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی ظالمانہ نسل کشی کیخلاف اقوام متحدہ کے عہدیدار اپنی ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے مستعفی ہوگئے۔

    اقوام متحدہ کے شعبہ انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کریگ موخیبر نے اپنے عہدے سے غزہ میں جاری اسرائیلی کارروائیوں کیخلاف احتجاجاً استعفیٰ دے دیا۔

    جنیوا میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق فولکر ٹُرک کے نام خط میں اُنہوں نے لکھا کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ ہر لحاظ سے نسل کشی کے مترادف ہے۔

    اقوام متحدہ کے سابق عہدیدار کریگ موخیبر نے لکھا کہ فلسطین میں یورپی نسل پرستانہ آبادکاری منصوبہ اپنے آخری مرحلے میں داخل ہو گیا ہے اور وہ مرحلہ ہے فلسطینی علاقوں سے آبائی فلسطینیوں کی باقیات کو جلد از جلد ختم کرنا۔

    کریگ موخیبر نے کہا کہ امریکا، برطانیہ اور بیشتر یورپی ممالک بے گناہ فلسطینیوں کی نسل کشی میں مکمل طور پر ملوث ہیں، جبکہ اسرائیل سمیت امریکا اور دیگر یورپی ممالک جنیوا کنونشن کی سنگین پامالی کررہے ہیں۔

    اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر کے نام اپنے خط میں ان کا مزید کہنا ہے کہ امریکا سمیت دیگر یورپی ممالک غزہ میں ہونے والے اسرائیلی مظالم کو سیاسی اور سفارتی تعاون فراہم کر رہے ہیں۔

  • فلسطینیوں کی نسل کشی : اسرائیلی عوام  نے نیتن یاہو کو کینسر قرار دے دیا

    فلسطینیوں کی نسل کشی : اسرائیلی عوام نے نیتن یاہو کو کینسر قرار دے دیا

    پروشلم : فلسطینیوں کی نسل کشی پر اسرائیلی عوام نے نیتن یاہوکوکینسرقراردے دیا اور کہا ،امن کیلئےاس کو نکالنا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیلی شہری اپنی حکومت کے خلاف کھڑے ہوگئے اور اسرائیل میں عوام کے مظاہروں میں شدت آگئی۔

    معصوم فلسطینی شہریوں اور بچوں کا قتل عام اسرائیلی عوام کی برداشت سے بھی باہر ہوگیا، جس کے بعد وزیراعظم نیتن یاہوکواپنےعوام سے مزاحمت کا سامنا ہے، مختلف شہروں میں آئے روز مظاہرےہورہےہیں، جس میں لوگ فلسطینیوں کی نسل کشی پراپنی حکومت کو آڑے ہاتھوں لے رہے ہیں۔

    مظاہرین سوال کررہے ہیں آخر یہ خونریزی کب تک جاری رہے گی؟ یہ کیا چاہتا ہے؟ آج ان کے بچے ہیں، کل ہمارے بچے ہوں گے، ان کی اولادیں ہوں گی؟ آکر کب تک اور کیوں؟

    مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ نیتن یاہو اس ملک کیلئےکینسر بن چکا ہے، اس کو نکالنا ہوگا، اس کو ہٹایانہیں گیا، تو مسئلہ کبھی حل نہیں ہوگا۔ ہمارا وجود مٹ جائے گا، ہم کبھی دوبارہ کھڑے نہیں ہوپائیں گے۔

    مظاہرین کا کہنا تھا کہ یہ صرف تباہی پھیلانا چاہتا ہے، تباہی پھیلا رہا ہے، ہماری زندگیاں اور کمیونٹی کو تباہ کردیا ہے۔