Tag: فلسطینیوں

  • پاکستان میں زخمی اور بیمار  فلسطینو‌ں  کیلئے ٹیلی میڈیسن کا آغاز

    پاکستان میں زخمی اور بیمار فلسطینو‌ں کیلئے ٹیلی میڈیسن کا آغاز

    لاہور : یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز نے فلسطین میں زخمیوں اور بیماروں کے لئے ٹیلی میڈیسن کا آغاز کردیا ، کوئی بھی مریض اس ویب سائٹ پر رجسٹر ہو کر آن لائن علاج کروا سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسزنے فلسطینیوں کےلئےٹیلی میڈیسن کاآغازکردیا، وائس چانسلر پروفیسر جاوید اکرم نے کہا ہے کہ فلسطینی زخمیوں اور  بیماروں کیلئے یہ شروعات کی ہے ، کوئی بھی مریض اس ویب سائٹ http://www.Doctors247.online  پر رجسٹر ہو کر علاج کرواسکتا ہے۔

    پروفیسر جاوید اکرم نے اعلان کیا کہ خود میڈیکل مشن لے کرغزہ جاؤں گا، منگل کو اسلام آباد میں فلسطین کے سفیر سے ملاقات ہے، ہم فلسطینی بھائیوں کے لئے امدادی رقم بھی پیش کریں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ غزہ پہنچنے کے لیے اقوام متحدہ سےرابطہ کررہےہیں، مصرکی سرحدپرعارضی اسپتال قائم کریں گے، اس حوالے سے تمام میڈیکل تنظیموں کی جانب سے بھرپور حمایت کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔

    خیال رہے فلسطین میں اسرائیلی جارحیت11ویں روزبھی جاری ہے ، صبح سویرے اسرائیلی فورسز نے رہائشی علاقوں میں بمباری کی ، جس کے نتیجے میں 9فلسطینی زخمی ہوگئے۔

    غیرملکی میڈیا کے مطابق فلسطین میں شہیدہونےوالےافرادکی تعداد251 ہوگئی، شہید ہونے والوں میں66 بچےاور 38 خواتین بھی شامل ہیں جبکہ اسرائیلی بمباری سے500 سے زائد مکانات تباہ اور72ہزار فلسطینی بے گھر ہوگئے ہیں۔

  • لبنان نے اردنی پاسپورٹ ہولڈر فلسطینیوں کے داخلے پر پابندی لگادی

    لبنان نے اردنی پاسپورٹ ہولڈر فلسطینیوں کے داخلے پر پابندی لگادی

    بیروت:لبنانی حکومت نے اردن کی طرف سے جاری کردہ گرین کارڈ اور پاسپورٹ کے حامل فلسطینیوں کو ملک میں داخل ہونے سے روک دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سمندر پار فلسطینیوں کی عوامی کانفرنس کے ترجمان زیاد العالول نے بتایا کی لبنانی حکام نے فلسطینی پناہ گزینوں کے خلاف ایک نئی انتقامی حکمت عملی اختیار کی ہے جس کے تحت اردنی پاسپورٹ کے حامل فلسطینیوں کو ملک میں داخل ہونے سے روکا جا رہا ہے۔

    العالول نے کہا کہ لبنانی حکومت کے انتقامی فیصلے سے اردن میں مقیم 7 لاکھ فلسطینی متاثر ہوسکتے ہیں،اس کے علاوہ غرب اردن کے فلسطین جو اردن کا گرین کارڈ حاصل کر کے بیرون ملک سفر کرتے ہیں، کو بھی بیرون ملک سفر میں دشواری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ حالیہ ایام میں لبنانی حکام نے ہر اس فلسطینی کو ہوائی اڈے سے واپس بھیج دیا جس کے پاس اردن کا پاسپورٹ تھا یا وہ مقبوضہ فلسطین کا باشندہ ہونے کے ساتھ اردن کے گرین کارڈ پرسفر کر رہا تھا۔

    العالول کا کہنا تھا کہ لبنانی حکام کی طرف سے اختیار کردہ اس انتقامی حربے کا شکار ہونے والوں میں فلسطینی طلباءبھی شامل ہیں۔

  • فلسطینیوں کے مالی بحران کا حل اولین ترجیح ہے، عرب لیگ

    فلسطینیوں کے مالی بحران کا حل اولین ترجیح ہے، عرب لیگ

    یروشلم /قاہرہ:عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل احمد ابو الغیط نے کہا ہے کہ اسرائیل فلسطینی اسیران کو اذیت کی موت دے کرقتل کر رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل احمد ابوالغیط نے کہا ہے کہ اسرائیلی مظالم سے متاثر ہونے والے افرادمیں سب سے زیادہ تعداد بچوں پرمشتمل ہے۔ پورا عرب خطہ اس وقت مسلح لڑائیوں کی لپیٹ میں ہے مگر انسانی حقوق کی پامالیوں کے معاملے میںاسرائیل سب سے آگے ہے۔

    قاہرہ میں علاقائی کانفرنس برائے تحفظ انسانی حقوق کےعنوان سے منعقدہ کانفرنس سےخطاب میں عرب لیگ کے معاون خصوصی ھیفاءابو غزالہ نے کہا کہ اسرائیلی ریاست کے جرائم اور مظالم سے متاثرہونےوالوں میں سب سےزیادہ خواتین اور بچے ہیں۔

    احمد ابو الغیط نے کہا کہ اسرائیلی ریاست کے مظالم اور انتقامی حربوں کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ اسرائیلی ریاست اپنے ہی مظالم کا ہروز ایک نیا ریکارڈ قائم کررہی ہے، بنیادی انسانی حق زندگی کے حقوق کا آغاز ہے مگر اسرائیل فلسطینیوں کے بنیادی حقوق کی بھی کھلے عام خلاف ورزیاں کررہا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اس کے بعد فلسطینی عوام کےتعلیمی، رہائشی اور بنیادی سروسز کے حصول کے حقوق کی توہین کی جا رہی ہے۔

    انہوں نے بیت المقدس میں فلسطینیوں کے گھروں کی مسماری کے جرائم کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا صور باھر کےمقام پر فلسطینیوں کے 100 گھروں کی مسماری ناقابل قبول جرم ہے۔

    یہ مکانات اسرائیل کی دیوار فاصل کے قریب مسمار کیے گئے ہیں۔عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل نے کہاکہ اسرائیلی مظالم کا سب سے زیادہ شکارہونے والوں میں کم سن فلسطینی بچے ہیں۔

    احمد ابوالغیط کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی کا مرتکب ہو رہا ہے،غزہ میں جاری حق واپسی ریلیوں پر اسرائیلی فوج نے طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا جس کے نتیجے میں 20 فی صد کم سن بچے ہیں۔

  • اسرائیلی فوجی ایک بار پھرنہتے فلسطینیوں کے گھرمنہدم کرنے لگے

    اسرائیلی فوجی ایک بار پھرنہتے فلسطینیوں کے گھرمنہدم کرنے لگے

    بیت المقدس : مقبوضہ بیت المقدس کی وادی الحمص کے سربراہ نے بتایا ہے کہ اسرائیلی عدالت نے متاثرہ خاندانوں کو 18 جولائی تک مکانات مسمار کرنے کی مہلت دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مقبوضہ فلسطین کے دارالحکومت یروشلم میں اسرائیلی بلدیہ کے عملے نے پولیس کی بھاری نفری کی موجودگی میں مقبوضہ بیت المقدس کے جنوب میں صور باھر قصبے کے ساتھ واقع وادی الحمص پر دھاوا بولا اور گھروں کو مسمار کرنے کی دھمکی کے ساتھ گھروں کی پیمائش کی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کا کہنا تھا کہ وادی الحمص کمیٹی کے سربراہ حمادہ حمادہ نے کہا کہ مکانات مسماری کی منصوبہ بندی میں 237 رہائشی اپارٹمنٹس شامل ہیں جہاں 500 لوگ آباد ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق حمادہ نے کہا کہ یروشلم کی بلدیہ نے رہائشیوں سے اپنے مکانات خود مسماری کرنے کا کہا نہیں تو انہیں مسمار کر دیا جائے گا اور زبردستی جرمانہ بھی وصول کیا جائے گا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی عدالت نے خاندانوں کو 18 جولائی تک کی مہلت دی ہے کہ وہ اپنے مکانات مسمار کر دیں۔ مطلوبہ مکانات کو دیوار علیحدگی کے ساتتھ واقع ہونے اور سکیورٹی کے لیے خطرہ ہونے کا بہانہ بنا کر مسمار کای ھا رہا ہے۔

    اسرائیلی قانون کے مطابق فلسطینیوں کے گھر دیوار سے 250 میٹر دور ہوں۔وادی الحمص میں 6000 فلسطینی آباد ہیں، مسماری کے بعد 500 لوگوں کو زیردستی وہان سے نکال دیا جائے گا۔

  • فلسطینیوں کی بہتری کیلئے دی گئی تجویز کا خیر مقدم ہونا چاہیے، عادل الجبیر

    فلسطینیوں کی بہتری کیلئے دی گئی تجویز کا خیر مقدم ہونا چاہیے، عادل الجبیر

    ریاض : سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہر وہ تجویز جس سے فلسطینیوں کے حالات کی بہتری کی راہ ہموار ہو اس کا خیر مقدم کیا جانا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے وزیر مملکت برائے خارجہ امور عادل الجبیر نے کہا ہے کہ جس امن فارمولے کو فلسطینی قوم قبول کرے گی اس پرعرب ممالک بھی اتفاق کریں گے۔

    عادل الجبیر کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کے معاشی مسائل کے حل کی کوششوں کےساتھ ساتھ فلسطینیوں کے دیرینہ سیاسی حقوق کے حل کے لیے بھی موثر انداز میں کوشش کی جانی چاہیے تاکہ فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان جاری تنازع کو حقیقی معنوںمیں ختم کیا جا سکے۔

    فرانسیسی ٹی وی چینل کو دیئے گئے انٹرویو میں عادل الجبیر نے مشرق وسطی میں امن کے لیے امریکا کے اقتصادی منصوبے پر اپنا موقف بیان کیا۔انہوں نے کہا کہ ہر وہ تجویز جس سے فلسطینیوں کے حالات کی بہتری کی راہ ہموار ہو اس کا خیر مقدم کیا جانا چاہیے۔

    سعودی وزیر برائے امور خارجہ کا کہنا تھا کہ یہاں میں یہ کہوں گا کہ فلسطینیوں کے سیاسی حقوق کا حل حد درجہ اہم اور ناگزیر ہے۔

    انہوں نے کہا کہ فلسطینی قوم اپنے حقوق اور مستقبل کے حوالے سے فیصلہ کرنےکی مجاز ہے، جس تجویز سے فلسطینیوں کو اتفاق ہو عرب ممالک بھی اسے قبول کرلیں گے۔

    عادل الجبیر نے مزید کہا کہ سعودی عرب سنہ 1967ءکے عرب علاقوں پر مشتمل فلسطینی ریاست کے قیام اور مشرقی بیت المقدس کو فلسطینی مملکت کا دارالحکومت بنائے جانے کے مطالبے کی حمایت جاری رکھے گا۔

  • فلسطینی ایوان صدر نے مکہ سربراہ کانفرنسوں کے فیصلوں کو فلسطینیوں کی فتح قرار دی

    فلسطینی ایوان صدر نے مکہ سربراہ کانفرنسوں کے فیصلوں کو فلسطینیوں کی فتح قرار دی

    یروشلم/ریاض : فلسطینی ایوان صدر کے ترجمان کا کہنا ہے کہ مکہ سربراہ کانفرنسوں کے فیصلوں نے امریکی انتظامیہ اور اسرائیل کو سخت پیغام دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فلسطینی ایوان صدر نے سعودی عرب کی میزبانی میں ہونے والی اسلامی اور عرب سربراہ کانفرنسوں کے دوران فلسطینیوں کی حمایت میں منظور ہونے والی قراردادوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے فلسطینیوں کی فتح اور امریکی انتظامیہ کے لیے دوٹوک پیغام قرار دیا ہے۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ فلسطینی ایوان صدر کے ترجمان نبیل ابو ردینہ نے ایک بیان میںکہا کہ مکہ معظمہ میں ہونے والی عرب اور اسلامی سربراہ کانفرنسوں کے دوران فلسطینی کاز کے لیے جو موقف اختیار کیا گیا وہ فلسطینی قوم کی فتح ہے۔

    ان کانفرسوں نے قضیہ فلسطین کے تصفیے کی سازشیں کرنے والوں کے منہ پرزور دار طمانچہ رسید کیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ مکہ سربراہ کانفرنسوںکے فیصلوںنے امریکی انتظامیہ اور اسرائیل کو سخت پیغام دیا ہے، وہ یہ کہ خطے میں دیر پا امن کا قیام صرف عالمی قراردادوں پرعمل درآمد میں پنہاں ہے۔

    ان کانفرنسوں میں فلسطینیوں کے اصولی موقف کی تائید میں قراردادیں منظور کی گئیں اور آزاد فلسطینی ریاست کے قیام اور بیت المقدس کو اس کا دارالحکومت بنائے کی حمایت کرکے اسرائیل کو سنہ 1967ءسے پہلے والی پوزیشن پرواپس جانے پر زور دیا گیا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ سب کو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ امن کا راستہ واضح ہے اور اس کا عنوان فلسطینی قوم کی آئینی قیادت سے بات چیت ہے نہ کہ نام نہاد اقتصادی منصوبوں یا دوسری ڈیلوں میں ممکن ہے۔

    نبیل ابو ردینہ کا کہنا تھا کہ فلسطینی قوم کے حقوق پر کوئی دوسرا ملک اپنی مرضی نہیں کرسکتا اور نہ فلسطینیوں کے مشورے کے بغیر قوم کی ترجمانی کرسکتا۔ نام نہاد امن منصوبوں کے ذریعے فلسطینی قوم کے حقوق پر حملہ کرنا ہے۔

    ترجمان نے مزید کہا کہ فلسطینی قوم کے حقوق اور مطالبات جن میں سرفہرست القدس بھی شامل ہے۔ برائے فروخت نہیںہیں۔ چیلنجز اورخطرات کتنے ہی زیادہ کیوں نہ ہوں آخری فتح فلسطینی قوم کی ہے۔

  • جمعتہ الوداع پر لاکھوں فلسطینیوں کی قبلہ اول میں حاضری

    جمعتہ الوداع پر لاکھوں فلسطینیوں کی قبلہ اول میں حاضری

    بیت المقدس : جمعتہ الوداع کے روز جگہ جگہ چیک پوسٹیں اور ناکے لگا کر فلسطینیوں کو قبلہ اول تک رسائی سے روکا جاتا رہا، کئی شہری نہ پہنچ سکے۔

    تفصیلات کے مطابق قابض صہیونی فوج کی جانب سے فلسطینی شہریوں کو مسجد اقصیٰ میں نماز جمعہ کے لیے سخت رکاوٹوں اور شدید گرمی کے باوجود اڑھائی لاکھ سے زاید فلسطینیوں نے قبلہ اول میں جمعة الوداع کے موقع پر حاضری دی۔

    مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق ماہ صیام کے چوتھے اورآخری جمعہ کے موقع پر اسرائیلی فوج کی بھاری نفری بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ کے آس پاس کے مقامات پر تعینات کی گئی تھی تاکہ فلسطینی شہریوں کو قبلہ اول تک پہنچنے سے روکا جا سکے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ صیہونی ظلم و تشدد کے باوجود صہیونی انتظامیہ کی رکاوٹیں توڑ کر اڑھائی لاکھ فلسطینی مسجد اقصیٰ پہنچنے میں کامیاب رہے، شدید گرمی سے بچاﺅ کے لیے اسلامی اوقاف کی طرف سے نمازیوں پر پانی بھی چھڑکا گیا۔

    فلسطینی میڈیا کا کہنا تھا کہ پرانے بیت المقدس اور اطراف کے مقامات پر جگہ جگہ چیک پوسٹیں اور ناکے لگا کر فلسطینیوں کو قبلہ اول تک رسائی سے روکا جاتا رہا، فلسطینی شہریوں اور قابض فوج کے درمیان کئی مقامات پر جھڑپیں بھی ہوئیں۔

    قابض فوج نے مسجد اقصیٰ میں داخلے کے لیے عمر کی کم سے کم حد 40 سال مقرر کی تھی۔ اس پابندی کی وجہ سے لاکھوں فلسطینی روزہ دار قبلہ اول پہنچنے سے محروم رہے۔

  • جعلی فیس بک اکاﺅنٹس کی آڑ میں فلسطینیوں کے سینکڑوں اکاﺅنٹس بند

    جعلی فیس بک اکاﺅنٹس کی آڑ میں فلسطینیوں کے سینکڑوں اکاﺅنٹس بند

    غزہ/نیویارک : فیس بُک انتظامیہ کی جانب سے جعلی اکاؤنٹس کی آڑ میں فلسطینیوں کے اکاؤنٹ بند کردئیے گئے، اکاﺅنٹس بلاک کر کے صہیونی ریاست کے فلسطینیوں پر مظالم کی حمایت کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کے بین الاقوامی ویب سائیٹ فیس بک جعلی اکاﺅنٹ بلاک کرنے کی آڑ میں اسرائیل کے خلاف مواد پر مشتمل فلسطینی کارکنوں کے سیکڑوں اکائنٹس بھی بلاک کر دیئے۔

    مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطین میڈیا سوسائٹی کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ فیس بک کی انتظامیہ نے جعلی اکاﺅنٹس کی بندش کی مہم کی آڑ میں فلسطینی شہریوں کے سیکڑوں اصلی صفحات اور اسرائیلی مظالم پر مشتمل مواد نشر کرنے والے اکاﺅنٹس بلاک کیے ہیں۔

    بیان میں فیس بک کی طرف سے فلسطینی سماجی کارکنوں کے سیکڑں صفحات کو بلاک کیے جانے کی مذمت کرتے ہوئے اسے بلا جواز قرار دیا ہے۔بیان میں کہا گیا کہ فیس بک نے فلسطینی کارکنوں کے صفحات بلاک کر کے صہیونی ریاست کی طرف داری اور فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کی حمایت کا ثبوت پیش کیا ہے۔

    مزید پڑھیں : فیس بک کا رواں سال دو ارب 19 کروڑ جعلی اکاﺅنٹ حذف کرنے کا دعویٰ

    یاد رہے کہ سماجی رابطے کی مقبول عام ویب سائٹ فیس بک نے رواں سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران 2 ارب 19 کروڑ جعلی اکاﺅنٹ ڈیلیٹ کرنے کا دعوی کیا تھا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق فیس بک نے اپنی تازہ ترین نافذ العمل رپورٹ شائع کر دی ہے جس میں اکتوبر 2018 سے مارچ 2019 کے دوران مختلف اکاؤنٹس اور پوسٹس کے خلاف کی جانے والی کارروائی کی تفصیلات شامل ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق ان چھ ماہ کے دوران فیس بک نے پہلی مرتبہ تین ارب جعلی اکاؤنٹس کو بند کیا ہے۔

  • فلسطینیوں کی میزائل ٹیکنالوجی کا معیار بہتر ہو چکا ہے، اسرائیلی اخبار

    فلسطینیوں کی میزائل ٹیکنالوجی کا معیار بہتر ہو چکا ہے، اسرائیلی اخبار

    تل ابیب : اسرائیلی حکام کی جانب سے خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ فلسطینی مزاحمت کاروں کی دفاعی صلاحیت اور میزائل ٹیکنالوجی کے معیار میں بہتری آئی ہے جو انتہائی خطرناک ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیل کے ایک کثیرالاشاعت عبرانی اخبارنے بتایا ہے کہ فلسطینی مزاحمت کاروں کے مقامی سطح پر تیار کردہ میزائلوں کی رینج، ہدف کو نشانہ بنانے اور اسے تباہ کرنے کی صلاحیت میں اضافہ اور معیار میں بہت حد تک بہتری آئی ہے۔

    اسرائیلی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ فلسطینی مزاحمت کاروں کی دفاعی صلاحیت اور میزائل ٹیکنالوجی کے معیاری میں بہتری خطرناک ہے اور اس نے اسرائیلیوں کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق فلسطینی مزاحمت کاروں کے میزائلوں نے صہیونی ریاست کے سامنے طاقت کا نیا توازن قائم کیا ہے۔ اگرچہ اسرائیلی فوج دفاعی اعتبار سے فلسطینی مزاحمت کاروںسے آگے ہے مگر فلسطینیوں نے اس بار اپنی صلاحیت کا لوہا منوا لیا ہے۔

    اخبار کا کہنا تھا کہ صہیونی ریاست کو سنجیدگی سے سوچنا چاہیے کہ آیا فلسطینی مزاحمت کاروں کے راکٹوں اور میزائل کا کیا حل نکالا جا سکتا ہے۔ حکومت اور سیکیورٹی ادارے فلسطینی میزائلوں کو تباہ کرنے کے لیے تیار کردہ آئرن ڈون کی تعریف کرنے سے نہیں کتراتے مگر اس کی صلاحیت پر مسلسل سوال اٹھ رہے ہیں۔

    خبر رساں ادارے کے مطابق آئرن ڈوم کی خراب کار کردگی ایک بار پھر ارباب اختیار کو گہرائی کےساتھ اس مسئلے کے حل پر غور کا موقع فرہم کرتی ہے۔

  • یورپ میں فلسطینیوں کی 17 ویں کانفرنس ڈنمارک کے شہر کوپن ہیگن میں شروع

    یورپ میں فلسطینیوں کی 17 ویں کانفرنس ڈنمارک کے شہر کوپن ہیگن میں شروع

    کوپن ہیگن : فلسطین کانفرنس کے چیئرمین کا خطاب میں کہنا ہے کہ ہم پہلے فلسطینی ہیں اور بعد میں یورپی شہری،اپنی زمین پر واپسی کے حق کے لیے ڈٹے رہیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق یورپ میں فلسطینیوں کی 17 ویں کانفرنس اتحاد اور ثابت قدمی کے ساتھ” ہم واپس آئیں گے کے نعرے کے ساتھ “ڈنمارک کے شہر کوپن ہیگن میں شروع ہو گئی، ہزاروں فلسطینیوں اور مہمانوں نے کانفرنس میں شرکت کے لیے ڈنمارک کے شہر کوپن ہیگن میں موجود ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ پہلی کانفرنس 2003 میں لندن میں منعقد ہوئی تھی جس میں معروف فلسطینی شخصیات اس کے ساتھ ساتھ عرب اور غیر ملکی کارکنوں اور اعلی شخصیات نے شرکت کی تھی۔

    غیر ملکی خبر ادارے کا کہنا تھا کہ استقبالیہ تقریب میں کانفرنس کے چئیرمین ماجد الزیر نے کہا کہ یورپ میں سالانہ منعقد یونے والی کانفرنس کا مقصد دنیا کے رہنماوں کو یہ پیغام دینا ہے کہ فلسطینی سوائے اپنے وطن اور اپنے گھروں میں واپسی کے حقوق کے علاوہ اور کچھ نہیں چاہتے۔

    الزیر نے کانفرنس کو قابض اسرائیل اور اسکے حامیوں کی جانب سے فلسطین کےحصے بخرے کرنے کی کوششوں کا جواب دینے کے لیے ایک اہم تقریب قرار دیا۔

    انہوں نے کہا کہ جب تک فلسطین کے لوگ متحد ہیں اور اپنی زمین کے حق کے لیے کوشش جاری رکھے ہوئے ہیں دنیا میں کوئی بھی طاقت فلسطین کی تاریخ اور جغرافیے کو نہیں بدل سکتی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ہم پہلے فلسطینی ہیں اور بعد میں یورپی شہری اور ہم اپنی زمین پر واپسی کے حق کے لیے ڈٹے رہیں گے اور اسکا کوئی متبادل قبول نہیں کریں گے۔