Tag: فلسطینی اتھارٹی

  • فلسطینی اتھارٹی نے بھی الجزیرہ پر پابندی لگا دی

    فلسطینی اتھارٹی نے بھی الجزیرہ پر پابندی لگا دی

    مقبوضہ مغربی کنارے پر جزوی طور پر حکومت کرنے والی فلسطینی اتھارٹی نے علاقے میں الجزیرہ کی کارروائیوں پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

    الجزیرہ میڈیا نیٹ ورک نے فلسطینی اتھارٹی کے اس اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے قابض اسرائیل کے طور طریقوں ہم آہنگ قدم قرار دے دیا ہے۔

    تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے کے جنین پناہ گزین کیمپ میں سیکیورٹی آپریشن پر تنقید کو خاموش کرنے کے لیے الجزیرہ پر فلسطینی اتھارٹی (PA) کی جانب سے پابندی لگائی گئی ہے۔

    ایک ماہ قبل فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے، خود کو جینین بریگیڈز کہنے والے مسلح گروپوں کے اتحاد کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا گیا تھا، جنین بریگیڈز فلسطینی دھڑوں جیسے حماس، فلسطینی اسلامی جہاد (PIJ) اور الفتح پر مشتمل ہے، اگرچہ الفتح فلسطینی اتھارٹی کو کنٹرول کرنے والی جماعت ہے۔

    دسمبر کے اوائل سے پی اے نے مغربی کنارے میں ’امن و امان‘ کی بحالی کے نام پر جنین کیمپ کا محاصرہ کر رکھا ہے اور اس کے زیادہ تر رہائشیوں پر پانی اور بجلی بند کر دی گئی ہے، کارکنوں اور انسانی حقوق کے گروپوں نے الجزیرہ کو بتایا کہ فلسطینی اتھارٹی اندھا دھند کارروائیاں کر کے آزادئ اظہار پر حملے کر رہی ہے۔

    28 دسمبر کو صحافت کی نوجوان طالبہ 21 سالہ شتھا صباغ نے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر جنین میں اپنی والدہ اور اپنی بہن کے دو چھوٹے بچوں کے ساتھ گھر سے باہر قدم رکھا، اور اگلے لمحے اس کے سر میں گولی لگی، شتھا صباغ کو فلسطینی اتھارٹی کی سیکیورٹی فورسز کے ایک سنائپر نے گولی مار کر ہلاک کیا تھا۔

    الجزیرہ کا کہنا ہے کہ یہ پہلی بار نہیں ہے کہ فلسطین کے نیٹ ورک کی کوریج کو روکنے کے لیے جابرانہ اقدامات کا استعمال کیا گیا ہو، الجزیرہ 2000 سے فلسطین میں رپورٹنگ کر رہا ہے، پی اے مقبوضہ مغربی کنارے کے کچھ حصوں کو کنٹرول کرتا ہے اور وہاں وہ الجزیرہ کے آپریشنز کو 3 بار معطل کر چکا ہے۔

  • ٹرمپ نے فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کا خط سوشل میڈیا پر شیئر کر دیا

    ٹرمپ نے فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کا خط سوشل میڈیا پر شیئر کر دیا

    واشنگٹن: امریکی صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کا خط شیئر کر دیا ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ مشرق وسطیٰ میں امن کے حصول کے خواہش مند دکھائی دینے لگے ہیں، سابق امریکی صدر نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر لکھا کہ وہ نیتن یاہو سے واشنگٹن ڈی سی میں ملاقات کے منتظر ہیں اور اس سے بھی زیادہ مشرق وسطیٰ میں امن کے حصول کے منتظر ہیں۔

    ریپبلکن صدارتی امیدوار نے فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کے خط کی ایک کاپی بھی اپنی پوسٹ کے ساتھ منسلک کی، تاہم پوسٹ میں ان کا ذکر نہیں کیا۔

    اس خط میں محمود عباس نے ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف قتل کی کوشش پر ’’سخت تشویش‘‘ کا اظہار کیا تھا۔

    Trump shares letter from Palestinian leader Mahmoud Abbas condemning assassination attempt

    یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اور محمود عباس کے درمیان تعلقات اس وقت خراب ہوئے تھے جب سابق امریکی صدر نے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرلیا تھا، اور ’مشرق وسطیٰ کا ایک منصوبہ‘ پیش کیا تھا جسے فلسطینی رہنما نے ’’بے عزتی‘‘ قرار دیا تھا۔

    محمود عباس نے یہ خط 14 جولائی کو ٹرمپ کو بھیجا تھا لیکن ٹرمپ نے اسے اسرائیلی وزیر اعظم سے ملاقات کے اعلان کے بعد شیئر کیا، جسے ایک اشارہ سمجھا جا رہا ہے، فلسطینی صدر کا خط بھیجنا اور ٹرمپ کی جانب سے اسے سوشل میڈیا پر شیئر کرنے کا مطلب ہے کہ دونوں اپنے خراب تعلقات میں ایک نئے باب کا آغاز کرنا چاہتے ہیں۔

    کیا ٹرمپ کے دعوے کے مطابق کملا ہیرس نے نیتن یاہو سے ملنے سے واقعی انکار کیا؟

    فلسطینی رہنما نے ٹرمپ کو لکھے گئے خط میں کہا تھا کہ انھوں نے اس ماہ کے اوائل میں سابق صدر کے خلاف قاتلانہ حملے کی فوٹیج دیکھی ہے اور اس پر انھیں شدید تشویش ہے۔ انھوں نے لکھا ’’پُر تشدد کارروائیوں کو امن و امان کی دنیا میں جگہ نہیں ہونی چاہیے۔‘‘ اس کے جواب میں ٹرمپ نے محمود عباس کو اسی خط پر ہاتھ سے پیغام لکھا: ’’محمود، بہت اچھا، آپ کا شکریہ۔ سب اچھا ہوگا، نیک خواہشات۔ ڈونلڈ ٹرمپ۔‘‘

  • شہید فلسطینیوں کی تعداد21 ہزار سے تجاوز کرگئی

    شہید فلسطینیوں کی تعداد21 ہزار سے تجاوز کرگئی

    اسرائیلی فوج کے غزہ پر جاری وحشیانہ حملوں کا آج 82واں روز تھا، پچھلے 24 گھنٹوں دوران اسرائیلی بمباری سے 200سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیل کے فلسطینیوں پر مظالم کے حوالے سے غزہ کے سرکاری میڈیا نے اب تک حملوں میں شہداء اور زخمیوں کے اعداد و شمار جاری کردیئے۔

    رپورٹ کے مطابق اسرائیلی دہشت گردی سے شہید فلسطینیوں کی تعداد21ہزار110ہوگئی، شہید فلسطینیوں میں8ہزار800بچے،6ہزار300خواتین شامل ہیں۔

    فلسطینی شہداء

    اسرائیلی حملوں میں3ہزار111طبی عملہ،40شہر دفاع کاعملہ شہید ہوا، اسرائیلی بربریت وجارحیت، حملوں میں100سے زائد صحافی بھی شہید ہوئے۔

    فلسطینی اتھارٹی کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں میں7ہزار فلسطینی لاپتہ اور ملبے تلے دبے ہیں،
    اسرائیلی حملوں میں55ہزار243فلسطینی زخمی ہوئے۔

    اس کے علاوہ اسرائیلی حملوں میں92اسکول اور یونیورسٹیاں تباہ ہوچکی ہیں، اسرائیل نے حملے کرکے115مساجد کو شہیداور3گرجا گھروں کو تباہ کیا۔

    اسرائیلی حملوں میں65ہزار سے زائد گھر مکمل طور پر، 23اسپتال اور53طبی مراکز بھی تباہ ہوچکے ہیں
    اسرائیلی فوج نےحملے کرکے102ایمبولینسز کو نشانہ بنایا۔

  • امریکی صدر نے فلسطین میں امن کے لیے نئی فلسطینی اتھارٹی کے قیام کا مطالبہ کر دیا

    امریکی صدر نے فلسطین میں امن کے لیے نئی فلسطینی اتھارٹی کے قیام کا مطالبہ کر دیا

    واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے فلسطین میں امن کے لیے نئی فلسطینی اتھارٹی کے قیام کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق واشنگٹن پوسٹ میں شائع مضمون میں صدر بائیڈن نے لکھا کہ غزہ اور مغربی کنارے کو نئی فلسطینی اتھارٹی کے تحت ہی ایک ہونا چاہیے۔

    انھوں نے لکھا جیسا کہ ہم امن کے لیے کوشش کر رہے ہیں، غزہ اور مغربی کنارے کو ایک واحد انتظامی ڈھانچے کے تحت ہی از سر نو فلسطینی اتھارٹی کے تحت جوڑ دیا جانا چاہیے، کیوں کہ ہم سب دو ریاستی حل کے لیے کام کر رہے ہیں، جو اسرائیلی اور فلسطینی عوام کی طویل مدتی سلامتی کو یقینی بنانے کا واحد راستہ ہے۔

    جو بائیڈن نے واضح کیا کہ نہ تو غزہ کو دوبارہ دہشت گردی کے پلیٹ فارم کے طور پر استعمال ہونا چاہیے، نہ ہی غزہ سے فلسطینیوں کی زبردستی نقل مکانی ہونی چاہیے، اس پر اسرائیل کی جانب سے دوبارہ قبضہ بھی نہیں ہونا چاہیے، نہ محاصرہ یا ناکہ بندی، اور علاقے میں کوئی کمی نہیں ہونی چاہیے۔

    فلسطینی صدر محمود عباس کا امریکی صدر جو بائیڈن سے مطالبہ

    واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے سی این این کو انٹرویو میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ فلسطینی اتھارٹی غزہ کی ذمے داری اٹھانے کے قابل نہیں، امریکی صدر کے مؤقف کے بعد فلسطین اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس کا سیاسی مستقبل بھی داؤ پر لگنے کا خدشہ ہے۔

  • اسرائیل نے فلسطینی وزیراموربیت المقدس کو حراست میں لے لیا

    اسرائیل نے فلسطینی وزیراموربیت المقدس کو حراست میں لے لیا

    تل ابیب: اسرائیلی حکام نے فلسطینی اتھارٹی کے خلاف ایک بار جارحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے فلسطینی حکومت کے وزیر برائےبیت المقدس کو حراست میں لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیلی حکام نے بدھ کے روز فلسطینی حکومت میں بیت المقدس کے امور کے وزیر فادی الہدمی کو گرفتار کر لیا۔اس سے قبل فادی کو رواں سال جولائی کے اواخر میں بھی بیت المقدس کے مشرقی حصے سے گرفتار کر کے چند گھنٹے حراست میں رکھا گیا تھا۔

    اس دوران اسرائیلی پولیس نے ان سے بیت المقدس میں فلسطینی سیاسی سرگرمی کے حوالے سے پوچھ تاچھ کی تھی۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق قابض اسرائیلی حکام کی جانب سے وقتا فوقتا مقبوضہ بیت المقدس میں فلسطینی عہدیداران کو گرفتار کر لیا جاتا ہے۔

    دوسری جانب اسرائیلی حکام نے یروشلم کے فلسطینی حصے کے گورنر عدنان غیث کو اور ان کے بیٹے کو بھی آج صبح طلب کیا ہے اور ان پر بھی سیاسی سرگرمیوں کا الزام عائد کیا جارہا ہے۔

    فلسطین کے صدر محمود عباس نے اس عمل کو سیاسی رہنماؤں کو ہراساں کرنے کے مترداف قراردیا اور کہا کہ اسرائیل کی کوشش ہے کہ وہ مقبوضہ یروشلم پر اپنی گرفت مضبوط رکھے اور وہاں کسی بھی صورت فلسطینیوں کو کوئی سرگرمی نہیں کرنے دی جائے۔

    دوسی جانب اسرائیلی حکام کا موقف ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے حکام کا یروشلم میں کام کرنا اسرائیلی سیاست کونقصان پہنچاتا ہے۔

    یاد رہے کہ بیت المقدس کے گورنر عدنان غیث کو بھی کئی بار گرفتار کیا جا چکا ہے۔ آخری مرتبہ ان کو رواں سال اپریل میں حراست میں لیا گیا تھا۔

    فلسطینی اعداد وشمار کے مطابق اسرائیلی جیلوں میں 5700 کے قریب فلسطینی اسیران موجود ہیں جن میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں۔

    فلسطین اور اسرائیل کا تنازعہ گزشتہ کئ دہائیوں سے عالم اسلام اور اسرائیل کے درمیان تنازع کا سبب بنا ہوا ہے، گزشتہ روز ترک صدر نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطین کا نقشہ دکھاتے ہوئے بتایا کہ اسرائیل تقریباً سارے ملک پر قبضہ کرنے کے باوجود اسرائیل کا لالچ ابھی تک ختم نہیں ہوا، وہ بقیہ علاقے کو بھی لوٹنا چاہتا ہے، اسرائیل اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل پیرا نہیں تو یو این نے کیا کردار ادا کیا؟ یروشلم میں دارالحکومت منتقل کرنا اقوام عالم کے منہ پر تھپڑ کے مترادف ہے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ ’’ اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم سے ایک بار پھر واضح کرنا چاہتا ہوں کہ دنیا پانچ طاقتوں سے بڑی ہے، دنیا میں نا انصافی کے سائے تلے ترکی انسانیت کی آواز بن گیا ہے، شامی بچے کا درد، غزہ کے یتیم کا غم، یمن اور صومالیہ میں اولاد کو ایک روٹی فراہم نہ کرنے والے باپ کا دکھ اور کشمیری بھائیوں کو درپیش مشکلات کو ہم محسوس کرتے ہیں، ماضی کی طرح آج بھی ترکی رنگ و نسل کی تفریق کیے بغیر ظالم کے خلاف اور مظلوم کے ساتھ کھڑا ہے‘‘۔

  • اسرائیلی وزیراعظم کا مسجد ابراہیمی پر دھاوا خطرناک پیشرفت ہے، فلسطینی اتھارٹی

    اسرائیلی وزیراعظم کا مسجد ابراہیمی پر دھاوا خطرناک پیشرفت ہے، فلسطینی اتھارٹی

    یروشلم : فلسطینی اتھارٹی نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ اسرائیلی صدر و وزیر اعظم کے ایسے اقدامات سے انتہا پسند یہودیوں کو مسلمانوں کے مقدس مقامات کی بے حرمتی کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو اور اسرائیلی صدر روف ریفلین نے فلسطین کی تاریخی مسجد الابراہیمی پردھاوا بولا اور مسجد کی بے حرمتی کی اس موقع پر نام نہاد سیکیورٹی کی آڑ میں الخلیل شہر کو فوجی چھاﺅنی میں تبدیل کردیا گیا تھا۔

    دوسری طرف فلسطینی اتھارٹی نے مسجد ابراہیمی میں اسرائیلی وزیراعظم کے دھاوے کو مذہبی اشتعال انگیزی کی ایک نئی اور خطرناک کوشش قراردیتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

    نیتن یاھو اور صدر ریفلین کی آمد سے قبل الخلیل شہر میں تمام کاروباری مراکز اورتعلیمی ادارے بھی بند کردیئے گئے تھے۔

    فلسطینی خبر رساں ادارے کا کہناتھا کہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو اور اسرائیلی صدر روف ریفلین نے فلسطین کی تاریخی مسجد الابراہیمی پردھاوا بولا اور مسجد کی بے حرمتی کی اس موقع پر نام نہاد سیکیورٹی کی آڑ میں الخلیل شہر کو فوجی چھاﺅنی میں تبدیل کردیا گیا تھا۔

    دریائے اردن کے مغربی کنارے کے جنوبی شہر الخلیل میں تل الرمیدہ سے حارہ السلایمہ تک اور وادی الحصین سے حارہ جابر تک تمام مقامات پر اسرائیلی فوج کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔

    اسرائیلی فوج کی بھاری نفری نے مسجد ابراہیمی کو گھیرے میں لے رکھا تھا۔

    قابض فوجٔ نے حرم ابراہیمی سے متصل الیوسفیہ کے مقام کو بھی محاصرے لیے میں لیے رکھا، اس موقع پر صہیونی حکام نے پرانے الخلیل شہر کے امور کے فلسطینی عہدیدار مہند الجعبری کو بھی طلب کیا گیا۔

    دوسری جانب فلسطینی اتھارٹی نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاھو کے مسجد ابراہیمی پر دھاوے کو خطرناک پیش رفت قراردیا ہے۔

    فلسطینی ایوان صدر کے ترجمان نبیل ابو ردینہ نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم کا مسجد ابراہیمی میں گھس کس تلمودی تعلیمات کے مطابق مذہبی رسومات ادا کرنا انتہائی خطرناک پیش رفت اور ناقابل قبول اقدام ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے اقدامات سے انتہا پسند یہودیوں کو مسلمانوں کے مقدس مقامات کی بے حرمتی کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔

    ایک پریس کانفرنس میں ابو ردینہ کا کہنا تھا کہ مسجد ابراہیمی پر یہودی آباد کاروں کی یلغار اور وزیراعظم نیتن یاھو کے دھاوے کا ذمہ دار اسرائیل ہے، اس دھاوے کا مقصد مسلمانوں کے مقدس مقام کی بے حرمتی کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔

    الخلیل میں فلسطینی اوقاف کے ڈائریکٹر حفظی ابو سنینہ نے بھی نیتن یاھو کے مسجد ابراہیمی پردھاوے کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔

    انہوں نے کہا کہ اسرائیلی فوج نے مسجد ابراہیمی کے اہم مقامات جن میں الیوسفیہ التحتا جو حضرت یوسف علیہ السلام نسبت سےشہرت رکھتا کو بھی بند کردیا اور وہاں پر بھی یہودی آباد کاروں نے دھاوا بولا اور مقدس مقام کی بے حرمتی کا ارتکاب کیا۔

  • مالی بحران، فلسطینی اتھارٹی کی عرب ممالک سے قرض کے لیے درخواست

    مالی بحران، فلسطینی اتھارٹی کی عرب ممالک سے قرض کے لیے درخواست

    رام اللہ : اسرائیل اور امریکا کی طرف سے معاشی پابندیوں کے باعث فلسطینی اتھارٹی شدیدمالی بحران کا سامنا کررہی ہے۔ مالی بحران سے نکلنے کے لیے اتھارٹی نے عرب ممالک سے قرض لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کے ایک سینئر عہدیدار نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ صدر محمود عباس قاہرہ میں ہونے والے عرب وزرائے خارجہ کے اجلاس میں عرب ممالک سے مالی مدد اور قرض کی فراہمی کی اپیل کریں گے۔

    فلسطینی اتھارٹی کے عہدیدار کاکہنا تھا کہ ہم اسرائیلی ریاست کی بلیک میلنگ کے آگے نہیں جھکیں گے۔ فلسطینی اتھارٹی کو معاشی بحران سے دوچار کرنے کا مقصد صہیونی ریاست کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پرمجبور کرناہے مگرہم ایسا نہیں کریں گے۔

    مزید پڑھیں : امریکی امن پلان میں جزیرہ سیناء فلسطینیوں کو دینے کی تجویز شامل نہیں، گرین بیلٹ

    بیت لحم میں یہودی آباد کار نے فلسطینی خاتون کو گاڑی تلے روند کر شہید کردیا

    خیال رہے کہ فلسطینی اتھارٹی نے گذشتہ دو ماہ کے دوران اسرائیل کی طرف سے ٹیکسوں کی جمع کی گئی کچھ رقم وصول کرنے سے یہ کہہ کر انکار کردیا تھا کہ اسرائیل فلسطینی ٹیکسوں کی رقم میں کٹوتی نہ کرے اور پوری رقم ادا کرے مگر اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کو ملنے والی رقم صہیونی ریاست کے خلاف لڑتے ہوئے شہید،زخمی اور قیدیوں کے خاندانوں کی کفالت پر صرف کی جا رہی ہے۔

  • فلسطینی اتھارٹی نے برازیل اور آسٹریا سے سفیر واپس بلا لیے

    فلسطینی اتھارٹی نے برازیل اور آسٹریا سے سفیر واپس بلا لیے

    یروشلم : مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے اعلانات کے بعد فلسطینی اتھارٹی نے برازیل اور آسٹریا میں تعینات اپنے سفیر واپس بلا لیے۔

    تفصیلات کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کے نائب وزیرخارجہ عمار حجازی نے بتایا کہ برازیل اور آسٹریا کی طرف سے بیت المقدس میں سفارتی دفاتر کھولنے کے اعلانات کے بعد ان ملکوں میں تعینات فلسطینی سفیروں کو واپس بلا لیا گیا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی سفیروں کی واپسی ان دونوں ملکوں کے ساتھ تعلقات کا ازسر نو جائزہ لینے کے لیے عمل میں لائی گئی ہے۔

    عمار حجازی کا کہنا تھا کہ بیت المقدس کو اسرائیل کا صدر مقام تسلیم کرنے والے ممالک کے ساتھ تعلقات کا ازسر نو جائزہ لیا جا رہا ہے۔ ان کے ساتھ ہر سطح پر تعلقات کے بائیکاٹ کا فیصلہ بھی کیا جاسکتا ہے۔

    عمار حجازی نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کو برازیل اور آسٹریا کے فیصلوں پر سخت تشویش ہے اس طرح کے اقدامات اور اعلانات مشرقی یروشلم سے متعلق بین الاقوامی قوانین اور قراردادوں کی توہین کے مترادف ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ برازیل اور آسٹریا کی طرف سے القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا ذمہ دار امریکا ہے اگر امریکی حکومت ایسا فیصلہ نہ کرتی تو یہ دونوں ملک بھی بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم نہ کرتے۔

    مزید پڑھیں : برازیل کا یروشلم میں سفارتی دفتر کھولنے کا اعلان

     برازیل کے صدر ڑائیر بولسونارو نے یکم اپریل کو دورہ اسرائیل کے دوران مقبوضہ بیت المقدس میں سفارتی دفتر کھولنے کا اعلان کیا تھا۔

    برازیلین صدر نے اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے ساتھ یروشلم میں ملاقات کے دوران دونوں ممالک کے درمیان سکیورٹی اور دفاعی تعاون مضبوط کرنے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔

    برازیلین صدر بولسونارو کی جانب سے یروشلم میں ایک سفارتی دفتر کھولنے کا اعلان بھی کر دیا ہے تاہم اس حوالے سے واضح تفصیلات جاری نہیں کی گئی تھیں۔

    گذشتہ ماہ آسٹریا بھی بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے بعد وہاں پر اپنا ایک نمائندہ دفتر قائم کر چکا ہے۔

  • فلسطینی اتھارٹی کوانٹرنیشنل کرمنل کورٹ کی باقاعدہ رکنیت مل گئی

    فلسطینی اتھارٹی کوانٹرنیشنل کرمنل کورٹ کی باقاعدہ رکنیت مل گئی

    فلسطین : فلسطینی اتھارٹی کو بین الاقوامی عدالت کی باقاعدہ رکنیت مل گئی۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق فلسطینی اتھارٹی انٹرنیشنل کرمنل کورٹ کے ایک سو تیئسویں رکن بن گئی ہے، یہ فیصلہ فلسطینی حکام کےاس اعلان کے بعد ہوا، جو انھوں نے نوے دن قبل کیا تھا۔

    جس میں انھوں نے آئی سی سی کا یہ حق تسلیم کیا تھا کہ وہ تیرہ جون دوہزار چودہ سے مشرقی یروشلم کے مقبوضہ علاقے،غرب اردن اور غزہ کی سر زمین پر ہونے والے مبینہ جرائم پر مقدمات کی تفتیش کرسکتی ہے۔

    آئی سی سی میں تقریب کے بعد فلسطینی وزیرِخارجہ ریاض مالکی نے فلسطینی ریڈیو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ اپنےعوام کو مایوس نہیں کرناچاہتے لیکن یہ بتانا چاہتے ہیں کہ آئی سی سی کا طریقہ کار بہت سست اور طویل ہے، اس میں اتنی رکاوٹیں ہیں کہ اس سارے معاملے میں برسوں لگ سکتے ہیں۔