(14 جولائی 2025) قابض اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں ظلم و بربریت کا سلسلہ جاری ہے، تازہ حملے میں مصروف مارکیٹ اور پانی کی تقسیم کے مرکز کو ٹارگٹ کیا گیا، جس کے باعث مجموعی طور پر کم از کم 95 فلسطینی جام شہادت نوش کرگئے۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی فوج کے جنگی جرائم کے دوران غزہ میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی مجموعی تعداد 58,000 سے تجاوز کر گئی ہے۔
رپورٹس کے مطابق فلسطینی وزارت صحت کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ غزہ سٹی کی مارکیٹ پر اسرائیلی حملے میں گزشتہ روز کم از کم 17 فلسطینی شہید ہوئے، جن میں معروف ڈاکٹر احمد قندیل بھی شامل تھے۔
مرکزی نصیرات پناہ گزین کیمپ میں اسرائیلی میزائلوں نے ایک پانی جمع کرنے والے مرکز کو نشانہ بنایا، جس میں کم از کم 10 بچے جام شہادت نوش کرگئے جو پینے کا پانی جمع کرنے کے لیے قطار میں لگے ہوئے تھے، حملے میں کم از کم 17 افراد زخمی بھی ہوئے۔
غزہ سٹی کی مارکیٹ پر حملے پر اسرائیلی فوج نے کوئی تبصرہ نہیں کیا، لیکن نصرات پر حملے کو ایک فلسطینی جنگجو کو نشانہ بنانے کی کوشش قرار دیا، جس میں تکنیکی خرابی کے باعث میزائل اپنے ہدف سے منحرف ہوگیا۔ تاہم اسرائیلی دعویٰ کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں ہو سکی۔
رپورٹس کے مطابق یہ حملے ایسے وقت میں کئے گئے ہیں جب غزہ میں پانی کی کمی شدید تر ہو گئی ہے، اور اسرائیلی ناکہ بندی کی وجہ سے پانی صاف کرنے اور صفائی کے ادارے بند ہو گئے ہیں۔
اب غزہ کے رہائشی محدود پانی جمع کرنے کے مراکز تک پہنچنے کے لیے خطرناک سفر اختیار کرنے پر مجبور ہیں۔
اتوار کو فلسطینی وزارت صحت نے اعلان کیا کہ اسرائیل کی جنگ میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 58,026 تک پہنچ چکی ہے، جن میں سے نصف سے زیادہ خواتین اور بچے ہیں۔ وزارت کا کہنا ہے کہ کم از کم 138,500 افراد زخمی ہو چکے ہیں۔
سابق اسرائیلی وزیراعظم نے بڑا اعتراف کرلیا
غزہ کے 21 لاکھ افراد کو اس جنگ اور اسرائیل کی ناکہ بندی نے قحط کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے، اور اقوام متحدہ کی فلسطینی مہاجرین کے لیے ایجنسی (UNRWA) نے ایک اور شیر خوار بچے کی غذائی قلت سے موت کی تصدیق کی ہے۔