Tag: فلسطینی بچہ

  • فلسطینی بچہ فضا سے گرنے والے خوراک کے بھاری پیکٹ تلے دبنے سے جاں بحق

    فلسطینی بچہ فضا سے گرنے والے خوراک کے بھاری پیکٹ تلے دبنے سے جاں بحق

    غزہ (10 اگست 2025): غزہ میں ایک فلسطینی بچہ فضا سے گرنے والے خوراک کے بھاری پیکٹ تلے دبنے سے جاں بحق ہو گیا۔

    الجزیرہ کے مطابق ایک 15 سالہ فلسطینی لڑکا اس وقت اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا جب انسانی ہمدردی کی امداد کے تحت فضا سے گرایا گیا پیکٹ اس کے سر پر آ گرا۔

    یہ واقعہ ہفتے کے روز وسطی غزہ میں نام نہاد ’نزاریم کوریڈور‘ کے قریب پیش آیا، جس میں معصوم مُہنّد زکریا عید کی جان چلی گئی، ایک فوٹیج سامنے آئی ہے جس میں لوگ اس کی لاش کے گرد جمع ہیں۔

    غزہ میں اسرائیلی محاصرے کے بعد سے غذائی قلت سے ہلاکتوں کی تعداد 212 ہو گئی ہے، جب کہ گزشتہ ایک دن کے دوران مزید 11 فلسطینی بھوک سے شہید ہو گئے ہیں۔ یہ سب ایسے وقت ہو رہا ہے جب غزہ میں تقریباً 10 لاکھ افراد نے پناہ لی ہوئی ہے، اور شہر پر قبضے کے اسرائیلی منصوبے پر عالمی مذمت میں اضافہ ہو تا جا رہا ہے۔


    غزہ : فلسطینیوں کیلیے امداد ان کی موت کا سامان بن گئی


    زکریا عید کے بھائی نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ اس کا بھائی امدادی پیکٹ سر پر گرنے سے جاں بحق ہوا، ہم قحط اور نہایت سخت حالات میں رہ رہے ہیں، ساحل پر طیاروں کے ذریعے خوارک کے ڈبے گرائے جا رہے تھے تو میرا بھائی امداد لینے گیا لیکن ایک ڈبہ براہ راست اس پر گرا اور وہ شہید ہو گیا۔

    بھائی نے کہا ’’وہ (ایئر ڈراپس میں شامل ممالک) کراسنگ کے ذریعے امداد نہیں پہنچا سکتے لیکن وہ انھیں ہمارے اوپر گرا دیتے ہیں اور ہمارے بچوں کو قتل کر دیتے ہیں۔ ابھی الزوائیدہ میں بھی ایک بچہ مارا گیا تھا اور یہ یہاں آس پاس تواتر سے ہو رہا ہے لیکن کسی کو اس کا احساس تک نہیں ہوتا، ان کے اور ان کی مدد کے خلاف ہمارے لیے اللہ ہی کافی ہے۔‘‘

    غزہ کے سرکاری میڈیا آفس کے مطابق اکتوبر 2023 میں اسرائیل کی جانب سے بربریت کے آغاز پر کم از کم 23 فلسطینی غذائی پیکٹوں سے شہید اور دیگر 124 زخمی ہو چکے ہیں۔

  • ’صبح اٹھ کر دیکھا تو میرا بچہ سردی سے جم چکا تھا‘ فلسطینی ماں پر قیامت ٹوٹ پڑی

    ’صبح اٹھ کر دیکھا تو میرا بچہ سردی سے جم چکا تھا‘ فلسطینی ماں پر قیامت ٹوٹ پڑی

    غزہ کی پٹی میں آٹھویں فلسطینی بچے کی ہائپوتھرمیا کی وجہ سے موت واقع ہو گئی ہے۔

    الجزیرہ کی دل دہلا دینے والی رپورٹ کے مطابق غزہ میں خاندان سخت سردی کا سامنا کر رہے ہیں، اسرائیل نے انسانی امداد کے داخلے پر پابندی لگا رکھی ہے، بشمول کمبل اور خیمے، جس کی وجہ سے خاندانوں کو شدید سردی سے بچاؤ کے ذرائع میسر نہیں آ سکے ہیں۔

    وزارت صحت کے مطابق غزہ میں سخت سردی کی وجہ سے ایک اور بچے کی موت واقع ہو گئی ہے، جس کے بعد سردی سے مرنے والے بچوں کی تعداد آٹھ ہو گئی ہے۔

    بچے کی ماں نے الجزیرہ کو روتے ہوئے بتایا ’’میں یوسف کی ماں ہوں۔ میں نے اسے کھو دیا، وہ انتہائی سرد موسم کی وجہ سے مر گیا، رات کو وہ میرے پاس سویا تھا لیکن صبح میں نے اسے منجمد اور مردہ پایا۔ مجھے نہیں پتا اب میں کیا کہوں۔‘‘

    ویڈیو رپورٹ میں بچے کی ماں نے مزید کہا ’’کوئی بھی میرے دکھ کو محسوس نہیں کر سکتا، دنیا میں کوئی بھی ہماری تباہ کن صورت حال کو نہیں سمجھ سکتا، یوسف بالکل ٹھیک تھا، وہ صحت مند پیدا ہوا تھا… میں نے یوسف کو ہمیشہ کے لیے کھو دیا۔‘‘

    حماس اسرائیل معاہدے میں کن باتوں پر اتفاق ہوا ہے؟

    واضح رہے کہ اسرائیلی فورسز نے غزہ پر گولہ باری کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے، جس سے غزہ بھر میں رات بھر کم از کم 13 اور گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 31 فلسطینی شہید ہو گئے ہیں۔

    غزہ میں اسرائیل کی نسل کشی میں 7 اکتوبر 2023 سے اب تک کم از کم 45,805 فلسطینی شہید اور 109,064 زخمی ہو چکے ہیں۔

  • فلسطینی بچے کی ماں کی قبر سے لپٹ کر سونے کی دلخراش ویڈیو

    فلسطینی بچے کی ماں کی قبر سے لپٹ کر سونے کی دلخراش ویڈیو

    ایک سال سے زائد عرصے سے غزہ میں جاری اسرائیلی فوج کی بربریت کے نتیجے میں اب تک ہزاروں فلسطینی شہید ہوگئے جن میں مرد و خواتین سمیت بچوں کی بھی بڑی تعداد شامل ہے۔

    اسرائیلی کی بے گناہ فلسطینیوں پر بمباری سے وہاں کی آبادی اور عمارتیں صفح ہستی سے مٹتی جارہی ہیں، وہاں کے کھنڈرات اس کی تباہی کی المناک داستان بیان کرتے ہیں۔

    ایک ایسی ہی داستان زین یوسف کی بھی ہے جس کی ویڈیو دیکھ کر پتھر دل انسان بھی اپنے جذبات پر شاید ہی قابو پاسکے۔

    الجزیرہ نیٹ ورک کی ایک ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک فلسطینی بچہ اپنی والدہ کی قبر پر سو رہا ہے، جو غزہ میں ہونے والے اسرائیلی فضائی حملے میں شہید ہوگئی تھیں۔ بچے نے الجزیرہ کو بتایا کہ اس طرح ماں کی قبر پر لیٹنا مجھے تحفظ کا احساس دلاتا ہے۔

    13سالہ زین بھی دو ماہ قبل النصیرات کیمپ پر اسرائیلی فوج کی ہولناک بمباری میں زخمی ہوگیا تھا
    اب وہ اپنے زخموں کو بھلانے کی کوشش کرتا ہے مگر ماں سے جدائی کا صدمہ اسے ذہن طور پر قبول نہیں، وہ دن رات اپنی والدہ کی قبر سے لپٹا روتا رہتا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق مقامی صحافی اور سماجی کارکن صالح الجعفراوی نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر ایک ویڈیو کلپ پوسٹ کی جس میں بچے زین کو اپنی والدہ کی قبر پر سوئے ہوئے دکھایا گیا۔

    صحافی نے اس کلپ پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ زین یوسف کی والدہ دو ماہ قبل نصیرات میں اسرائیلی بمباری میں شہید ہو گئی تھیں۔ اس کے بعد یہ بچہ ہر روز اپنی ماں کی قبر پر سوتا ہے۔

    الجعفراوی نے بچے زین سے پوچھا کہ وہ قبر پر کیوں سو رہا ہے؟ اس نے جواب دیا کہ میں اپنی ماں کی گود میں سونا چاہتا ہوں۔ الجعفراوی نے اس سے پوچھا کہ کیا تم بمباری اور اندھیرے سے نہیں ڈرتے؟۔ زین نے جواب دیا "میں کسی سے نہیں ڈرتا۔ میں ہر روز ماں کی قبر پر آتا ہوں، میں اسے بہت یاد کرتا ہوں۔

    اس ویڈیو نے سوشل میڈیا پر رنج وغم اور صدمے کی گہری لہرا پیدا کی اور اس دکھی واقعے پر ہرآنکھ اشکبار ہے۔