ابھی چند ماہ قبل جب بارشوں اور شدید سردیوں کا موسم تھا اور فلسطین کے شہری صہیونی فوج کی وحشیانہ بمباریوں کے سبب کیمپوں میں زندگی گزارنے پر مجبور تھے، تو اس موسم سے ان کی تکالیف میں ایک نئی قسم کی تکلیف کا اضافہ ہو گیا تھا۔
اور اب بار بار نقل مکانی پر مجبور کیے جانے والے فلسطین کے شہریوں کو کھلے اور آگ اگلتے آسمان کے نیچے گرم موسم کی تکلیف کا سامنا ہے، ایسے میں الجزیرہ نے فلسطین کی ایک ماں کے دکھ کو زبان دی ہے، جو بڑے درد سے کہتی ہیں کہ ’’میرے بچے سارا دن گرمی سے روتے ہیں۔‘‘
الجزیرہ نے اس خاتون کی کہانی سنائی ہے، جسے پڑھ کر درد مند دل تڑپ تڑپ جاتے ہیں، جہاں ایک طرف چند ماہ کے اندر اندر ہزاروں فلسطینی بچوں کو درد ناک طریقے سے ہمیشہ کی نیند سلا دیا گیا، وہاں زندہ بچے در بہ در زندگی اور موسموں کی سختیاں بھی برداشت کرنے پر مجبور ہیں۔
الجزیرہ نے لکھا: شام کے تقریباً 7:30 بجے ہیں اور سورج غروب ہو رہا ہے، ایسے میں نیمہ ایلیان اور ان کے 4 چھوٹے بچے گھر لوٹ رہے ہیں – گھر؟ وسطی غزہ کے علاقے دیر البلح میں ایک عارضی کیمپ میں خاکستری رنگ کا خیمہ – یہ بچے اب تک گرمی سے بچنے کے لیے ساحل سمندر پر وقت گزار رہے تھے۔
’’دنیا اور نہ آخرت، کہیں بھی آپ کو معاف نہیں کروں گی‘‘، بلکتی فلسطینی بچی کا دل سوز ویڈیو پیغام
بچے ساحل سمندر سے لوٹے تو ماں اسفنج اور پانی کی ایک بالٹی لے کر اپنے 7 سال سے کم عمر کے بچوں کو نہلانے لگیں، اس دوران 45 سالہ نیمہ ایلیان نے بتایا ’’گرمیوں میں خیمہ جہنم ہو جاتا ہے، ہم دن میں 5 منٹ بھی خیمے کے اندر نہیں رہ سکتے، یہ گرمی بالکل ناقابل برداشت ہے۔‘‘
سمندر ان سے محض چند کلو میٹر کے فاصلے پر ہے، جب دن کے وقت موسم بہت زیادہ گرم ہوتا ہے تو اس شدید گرمی سے بچنے کے لیے وہ نیمہ ایلیان اپنے بچوں کو لے کر سمندر چلی جاتی ہیں، تاکہ بچے پانی میں تیریں۔
انھوں نے بتایا ’’میرے بچے سارا دن گرمی سے روتے ہیں‘‘ انھوں نے وضاحت کی کہ ایک طرف پانی کی شدید قلت ہے، دوسری طرف سورج سے بچنے کے لیے جگہ میسر نہیں ہے اور حفظان صحت کی مصنوعات بھی دستیاب نہیں، اس لیے ان کے بچوں کی جلد سورج کی تپش میں مسلسل رہنے کی وجہ سے متاثر ہو رہی ہے۔
نیمہ ایلیان کی ایک سالہ پوتی بھی ہے جو ان کی 21 سالہ بیٹی نہلہ کی جان ہے، نیمہ نے بتایا کہ پہلے انھیں اپنے گھروں سے نقل مکانی کرنی پڑی اور اب انھیں خیموں سے بھی بار بار نقل مکانی کرنی پڑ رہی ہے، اور انھیں ایسی گرمی کا سامنا ہے جس نے بچوں کے بدن پر برے اثرات ڈالے۔ نیمہ نے اپنی پوتی کا بدن دکھایا جس پر دھبے اور زخم بن گئے تھے۔
نہلہ نے بتایا ’’میری بیٹی کو بیکٹیریل ریش ہو گیا ہے، اور یہ اب اس کے پورے جسم میں پھیل گیا ہے، اور طبی مرہموں سے کوئی فائدہ نہیں ہو رہا، میں اسے الاقصیٰ شہدا اسپتال بھی لے گئی جہاں مشورہ دیا گیا کہ ٹھنڈے پانی سے اسے دھوئیں اور نہلائیں، لیکن یہاں پانی کی بہت قلت ہے۔‘‘
الجزیرہ کے مطابق نیمہ ایلیان کی رہائش فلسطین کے شہر غزہ کے محلے نصر میں تھی، مارچ کے اوائل میں انھیں چھوٹے بچوں کے ساتھ دیر البلح کی طرف نقل مکانی کرنی پڑی کیوں کہ وہاں اقوام متحدہ کے مطابق وہ قحط کا شکار ہونے کو تھے، تاہم ان کے شوہر اور دو بڑے بیٹوں نے اپنا گھر نہ چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا تھا، اور وہ شمال میں ہی رہے۔ 9 بچوں کی ماں کہتی ہیں کہ انھوں نے 5 ماہ تک خطرناک حالات اور بمباری کا سامنا کیا، اور ہر تکلیف برداشت کر لی لیکن شکر ہے کہ وہ بھوک کے عذاب سے بچ گئے۔