Tag: فلسطینی خاتون

  • فلسطینی خاتون نے  پناہ گزین کمیپ میں چار بچوں کو جنم دے دیا

    فلسطینی خاتون نے پناہ گزین کمیپ میں چار بچوں کو جنم دے دیا

    اسرائیلی حملوں سے شمالی غزہ سے دربدر ہو کر دیرالبلاح کے پناہ گزین کمیپ میں پناہ لینے والی فلسطینی خاتون نے چار بچوں کو جنم دے دیا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق نومولود بچوں کی دنیا میں آمد ایسے موقع پر ہوئی ہے جب ان کے والدین خوشیاں منانے سے محروم ہیں۔

    فلسطینی وزارت صحت کا اپنے جاری کردہ بیان میں کہنا ہے کہ غزہ میں 50 ہزار فلسطینی حاملہ خواتین مناسب خوراک اور صحت کی سہولیات کے بغیر غیرانسانی حالات کا سامنا کرتے ہوئے زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہی ہیں۔

    دوسری جانب غزہ میں اسرائیلی ظلم و ستم کا نہ رکنے والا سلسلہ تاحال جاری ہے، اسرائیل کی جانب سے غزہ میں حملے تیز کرتے ہوئے مزید نفری جنوبی غزہ کی طرف بھیج دی گئی ہے جبکہ رہائشی علاقوں اور اسپتالوں کے اطراف شدید بمباری کی جارہی ہے۔

    گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ میں اسرائیل کے جارحانہ حملوں میں 2 صحافیوں سمیت مزید 300 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کردیا گیا۔

    مسجد اقصیٰ کے احاطے سے متصل تاریخی قبرستان کی بے حرمتی

    رفح کے کویتی اسپتال کے قریب رہائشی عمارت پر اسرائیلی حملے میں خواتین اور بچوں سمیت کئی افراد شہید اور زخمی ہو گئے۔جبکہ اسرائیلی افواج نے شہریوں کو وسطی غزہ سے شیلٹرز میں جانے کا حکم دے دیا۔

  • فلسطینی خاتون نے غزہ میں بلیوں کے لیے پہلا کیفے کھول لیا

    فلسطینی خاتون نے غزہ میں بلیوں کے لیے پہلا کیفے کھول لیا

    نعیمہ میابد نے اسی ہفتے غزہ کی پٹی میں ’’میاؤ کیٹ کیفے‘‘ کھولا ہے تاکہ بلیوں سے محبت رکھنے والے لوگ یہاں آکر لطف اندوز ہوسکیں، ان کا مقصد لوگوں میں یہ شعود بھی اجاگر کرنا ہے کہ بلی کو پالتے ہوئے کن چیزوں کا خیال رکھا جائے۔

    غزہ ریجن میں ان دنوں بلیوں کو بحیثت پالتو جانور رکھنے کا شوق لوگوں میں پروان چڑھ رہا ہے، یہ پہلا کیفے ہے جو غزہ میں بلیوں کے لیے کھولا گیا ہے، اس سے پہلی ایسی کوئی مثال نہیں ملتی جب محض بلیوں کے لیے کسی کیفے کا آغاز کیا گیا ہو۔

    کیفے کو نہ صرف پھولوں سے سجایا گیا ہے بلکہ اس میں شیشے بھی موجود ہیں جبکہ یہاں رہنے والی 14 بلیوں کے پوسٹرز بھی کیفے میں آویزاں کیے گئے ہیں۔

    اتوار کے دن کافی تعداد میں فیملیز اپنے بچوں کو نعیمہ میابد کا یہ انوکھا کیفے دکھانے کے لیے آئیں جہاں آدھے گھنٹے بیٹھنے کے 1.30 ڈالرز چارج کیے جاتے ہیں، صارفین نے نعیمہ سے کیفے میں مزید چیئر اور ٹیبلز بڑھانے کا بھی مطالبہ کیا ہے تاکہ زیادہ لوگ یہاں آسکیں۔

    میابد نے کیفے کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے بچپن سے ہی بلیاں بہت پسند ہیں اور مجھے یہ آئیڈیا وہیں سے آیا میں چاہتی تھی کہ لوگ بھی اس طرح کی جگہ پر آکر لطف اندوز ہوں۔

    انھوں نے کہا کہ بلیاں قدرتی طور پر ڈپریشن کو کم کرتی ہیں، بہت سے لوگ بلیوں کو پسند تو کرتے ہیں مگر انھیں یہ نہیں معلوم ہوتا کہ بلیوں کو کہاں رکھیں اور ان کے ساتھ کیسے کھیلیں۔

  • انگور کے پتوں پر خوبصورت مصوری

    انگور کے پتوں پر خوبصورت مصوری

    آپ نے اب تک پتوں پر فن مصوری کے بے شمار نمونے دیکھے ہوں گے۔ مختلف باصلاحیت فنکار ان پتوں کو مختلف انداز سے ڈھال کر فن مصوری کا شاہکار بنا دیتے ہیں۔

    ایسی ہی ایک فنکارہ لینا ال ہیک بھی ہیں جو انگور کے پتوں پرخوبصورت نقش و نگار بناتی ہیں۔ لینا کا تعلق غزہ سے ہے، 21 سالہ یہ مصورہ ان پتوں پر خوبصورت آئل پینٹنگز بناتی ہیں۔

    ان کی مہارت ان پتوں کو مصوری کے شاہکار میں تبدیل کردیتی ہے۔ لینا سوشل میڈیا پر متحرک تو نہیں ہیں تاہم وہ اپنے فن کو دنیا کے سامنے پیش کرنا چاہتی ہیں۔

    آئیں آپ بھی ان کے فن کے نمونے ملاحظہ کریں۔

  • بیت لحم میں یہودی آباد کار نے فلسطینی خاتون کو گاڑی تلے روند کر شہید کردیا

    بیت لحم میں یہودی آباد کار نے فلسطینی خاتون کو گاڑی تلے روند کر شہید کردیا

    یروشلم : فلسطینی سرزمین پر ناجائز قبضہ کرنے والے یہودی آباد کار نے بیت الحم میں فلسطینی خاتون کو گاڑی تلے روند کر شہید کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق مقبوضہ فلسطین میں اسرائیلیوں کی تخریب کاری و دہشت گردانہ کاررائیاں کم نہ ہوسکیں، گزشتہ روز مغربی کنارے کے جنوبی شہر بیت لحم میں ناجائز صیہونی ریاست اسرائیل کے شہری نے فلسطینی خاتون کو بے دردی سے شہید کردیا۔

    مقامی فلسطینی ذرائع کا کہنا تھا کہ بیت الحم کے علاقے تقوع کے مقام پر ایک یہودی آباد کار نے فاطمہ محمد سلیمان نامی فلسطینی خاتون کو راہ چلتے ہوئے ٹرک تلے روند ڈالا اور فرار ہوگیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ فلسطینی خاتون کو اس کے گھر کے باہر ہی یہودی آباد کار نے گاڑی تلے روند دیا، اسرائیلی پولیس نے موقع پر پہنچ کر شہید فلسطینی کے گھر کے باہر لگے خفیہ کیمرے قبضے میں لے لئے۔

    مزید پڑھیں : اسرائیلی جارحیت، ایک اور فلسطینی طالب علم شہید

    یاد رہے کہ کچھ روز قبل غزہ میں اسرائیلی فوج نے ایک بار پھر نہتے اور پرامن مظاہرین پر بلا اشتعال فائرنگ کرکے پندرہ سالہ فلسطینی لڑکے کو شہید کردیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق سیکڑوں فلسطینی غزہ کی سر حدی پٹی کے قریب اسرائیلی جارحیت اور ناجائز قبضے کے خلاف پرامن مظاہرہ کررہے تھے۔

    اسرائیلی فوج نے مظاہرین پر اندھا دھند فائرنگ کردی، جس کے نتیجے میں پندرہ سالہ طالب علم شہید ہوگیا تھا۔

  • فلسطینی خاتون کو شہید کرنے والے 16 سالہ یہودی نوجوان پر فرد جرم عائد

    فلسطینی خاتون کو شہید کرنے والے 16 سالہ یہودی نوجوان پر فرد جرم عائد

    تل ابیب: اسرائیلی عدالت نے فلسطینی خاتون کو شہید کرنے والے 16 سالہ یہودی نوجوان پر فرد جرم عائد کردی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اسرائیلی عدالت نے فلسطینی خاتون کو پتھر مار کر شہید کرنے والے 16 سالہ یہودی نوجوان پر فرد جرم عائد کردی ہے جس کی سزا 20 سال تک ہوسکتی ہے۔

    سزا پانے والے نوجوان کا نام کم عمری کے باعث ظاہر نہیں کیا گیا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ نوجوان کو بیس سال قید کی سزا ہوسکتی ہے، نوجوان پر جان بوجھ کر گاڑی کو نقصان پہنچانے کی دفعات بھی لگائی گئی ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق 16 سالہ یہودی نوجوان ان 5 طالب علموں میں شامل تھا جنہوں نے گزشتہ برس اکتوبر میں 47 سالہ فلسطینی خاتون عائشہ محمد الرابی کی گاڑی پر پتھراؤ کیا تھا اور ایک وزنی پتھر گاڑی کی ونڈ اسکرین توڑتے ہوئے خاتون کے سر پر جالگا تھا جس کے سبب وہ شہید ہوگئی تھیں۔

    نوجوان کا ڈی این اے خاتون کو لگنے والے پتھر سے حاصل نمونے سے میچ کر گیا تھا جبکہ بقیہ ساتھیوں کو تاحال گرفتار نہیں کیا جاسکا ہے۔

    مزید پڑھیں: یہودی آباد کاروں کی سنگ باری سے فلسطینی خاتون شہید، شوہر زخمی

    واضح رہے کہ گزشتہ سال 14 اکتوبر کو فلسطین پر قابض صیہونی ریاست کے شہریوں نے نابلس کے جنوبی علاقے میں آٹھ بچوں کی ماں عائشہ الرابی کو سنگ باری کا نشانہ بنا کر شہید کردیا تھا۔

    مقامی خبر رساں ادارے کے مطابق صیہونی ریاست کے درندہ صفت یہودی شہریوں نے بے دردی سے زخمی فلسطینی خاتون کے سر پر بھاری بھرکم پتھر مارے تھے۔

    ایمرجنسی خدمت انجام دینے والے عملے نے زخمی خاتون کو فوری طور پر اسپتال منتقل کردیا تھا تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے راستے میں ہی شہید ہوگئیں تھیں۔