Tag: فلسطینی ریاست

  • فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں، امریکی نائب صدر

    فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں، امریکی نائب صدر

     واشنگٹن(8 اگست 2025): امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کا کہنا ہے کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں۔

    امریکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ برطانیہ اور امریکا دنیا میں مزید امن لانے کے لیے بہت کچھ کر سکتے ہیں، مشرق وسطیٰ میں مقاصد کے حصول کے طریقہ کار پر ہمارا برطانیہ سے اختلاف ہو سکتا ہے۔

    جے ڈی وینس نے کہا کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا کیا معنی رکھتا ہے، جب وہاں کوئی حکومت ہی موجود نہیں ہے، غزہ کے مسئلے کا حل تلاش کرنا چاہتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ امریکا کا بنیادی ہدف اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ حماس کبھی بھی اسرائیلی شہریوں پر دوبارہ حملہ نہیں کر سکے گی، ہمارے اہداف بہت واضح ہیں۔ ہم اسے بنانا چاہتے ہیں تاکہ حماس معصوم لوگوں پر حملہ نہ کر سکے۔ ہم غزہ میں انسانی مسائل کو حل کرنا چاہتے ہیں۔”

    اسرائیل کے غزہ پر قبضے کے اعلان سے متعلق وانس نے کہا کہ میں ایسی بات چیت میں نہیں جانا چاہتا لیکن توقع ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اسرائیل کے منصوبے پر "اپنے ردعمل کے بارے میں میڈیا سے کسی وقت بات کریں گے”۔

    واضح رہے کہ برطانیہ، آسٹریلیا، جرمنی، اٹلی، نیوزی لینڈ نے غزہ پر اسرائیلی قبضے کے منصوبے کی مذمت کی ہے۔ پانچوں ملکوں کے وزرائے خارجہ نے مشترکہ بیان میں غزہ میں مزید بڑے فوجی آپریشن کے اسرائیلی فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے دو ریاستی حل پر عملدرآمد پر زور دیا ہے۔

  • فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کیلئے امریکا میں بھی آوازیں اٹھنے لگیں، ٹرمپ کو خط ارسال

    فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کیلئے امریکا میں بھی آوازیں اٹھنے لگیں، ٹرمپ کو خط ارسال

    فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کیلئے امریکا میں بھی آوازیں اٹھنے لگیں، قانون سازوں نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کردیا۔

    غیرملکی خبر ایجنسی نے بتایا کہ فلسطینی ریاست کے قیام کے حوالے سے نئی پیش رفت سامنے آئی ہے، امریکی قانون سازوں نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا ہے، درجن سے زائد ڈیموکریٹس نے فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کا مطالبہ کردیا۔

    خبرایجنسی نے بتایا کہ امریکی قانون سازوں نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور وزیرخارجہ مارکو روبیو کو خط ارسال کردیا، خط میں فلسطینیوں کے حق خودارادیت کو تسلیم کرنے پر زور دیا گیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: برطانیہ اور فرانس میں فلسطینی ریاست بنانے کی صلاحیت نہیں، امریکی وزیرخارجہ

    رو کھنہ کی قیادت میں خط پر نئے دستخط کنندگان میں چیلے پنگری، نیڈیا ویلاذکیز اور جم میک گوورن کے نام شامل ہیں۔

    پہلے سے دستخط کرنے والوں میں گریگ کیسار، لوئیڈڈ وگٹ، ویرونیکا ایسکوبار اور آندرے کارسن شامل ہیں، خط میں کہا گیا ہے کہ فلسطینیوں کے دیرینہ حق خود ارادیت کو تسلیم کرنے کی عالمی سطح پر ضرورت ہے۔

    امریکی قانون سازوں کی جانب سے لکھا گیا خط غزہ میں 22 ماہ سے جاری جنگ اور انسانی بحران پر تشویش کے تناظر میں لکھا گیا ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/erdogan-welcomes-recognition-of-palestinian-state/

  • برطانیہ اور فرانس میں فلسطینی ریاست بنانے کی صلاحیت نہیں، امریکی وزیرخارجہ

    برطانیہ اور فرانس میں فلسطینی ریاست بنانے کی صلاحیت نہیں، امریکی وزیرخارجہ

    امریکی وزیرخارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ برطانیہ اور فرانس میں فلسطینی ریاست بنانے کی صلاحیت نہیں ہے۔

    فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے معاملے پر امریکی وزیرخارجہ مارکو روبیو نے فرانس اور برطانیہ پر شدید تنقید کی ہے، فلسطینی ریاست صرف اسرائیل کی منظوری سے ممکن ہے، مغربی ممالک فلسطینی ریاست کا نقشہ بھی نہیں دے سکتے۔

    امریکی وزیرخارجہ مارکو روبیو نے مغربی ممالک کی جانب سے فلسطین کو تسلیم کرنے کو غیرمتعلقہ قرار دیدیا۔

    انھوں نے کہا کہ نہیں بتاسکتے فلسطینی ریاست کہاں ہوگی، کون حکومت کرےگا، فرانس اور برطانیہ کا فلسطین کو تسلیم کرنے کا فیصلہ داخلی سیاست پر مبنی ہے۔

    یہ بات قابل ذکر ہے کہ فرانس اور برطانیہ کے بعد کینیڈا کی حکومت غور کر رہی ہے کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا جائے اور اس کی شرائط کیا ہوں گی۔

    کینیڈین میڈیا کی رپورٹس میں بتایا گیا کہ اس حوالے سے اب تک کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا لیکن توقع ہے کہ وزیر اعظم مارک کارنی مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر تبادلہ خیال کرنے کیلیے کابینہ کا ایک اہم اجلاس طلب کریں گے۔

    مذکورہ میڈیا رپورٹس مارک کارنی کی جانب سے اپنے برطانوی ہم منصب کیر اسٹارر کے ساتھ غزہ کی صورتحال اور فلسطینی ریاست تسلیم کرنے کے بارے میں بات چیت کے بعد سامنے آئیں۔

    پیر کے روز کینیڈا کے وزیر خارجہ انیتا آنند نے دو ریاستوں کے حل کیلے اوٹاوا کے عزم کی تصدیق کی تھی۔ٔ

    https://urdu.arynews.tv/uk-germany-france-call-for-ceasefire-in-gaza-26-july-2025/

  • کینیڈا بھی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے پر تیار ہوگیا

    کینیڈا بھی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے پر تیار ہوگیا

    اوٹاوا: فرانس اور برطانیہ کے بعد کینیڈا بھی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے پر مشروط طور پر رضامند ہوگیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کینیڈا کے وزیرِاعظم مارک کارنی نے اعلان کیا ہے کہ کینیڈا ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق یہ ایک نمایاں پالیسی تبدیلی ہے، جسے کینیڈا کے وزیر اعظم نے دو ریاستی حل کے لیے ضروری قرار دیا۔

    کینیڈین وزیر اعظم نے وضاحت کی کہ کینیڈا کو امید تھی کہ دو ریاستی حل باہمی مذاکرات کے ذریعے حاصل کیا جا سکتا ہے، لیکن اب یہ طریقہ کار قابلِ عمل نہیں رہا۔

    مارک کارنی کا کہنا تھا کہ فلسطینی صدر محمود عباس سے فون پر بات ہوئی، کینیڈا کا ارادہ ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس میں فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرے۔

    اُنہوں نے کہا کہ کینیڈا کا ارادہ فلسطینی اتھارٹی کے انتہائی ضروری اصلاحات کے عزم پر مبنی ہے، فلسطینی اتھارٹی طرز حکومت میں اصلاحات کے لیے پرعزم ہے۔

    مارک کارنی نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی 2026 میں حماس کے بغیرعام انتخابات کا عزم رکھتی ہے، کینیڈا اس حقیقت کی مذمت کرتا ہے کہ اسرائیلی حکومت نے غزہ میں تباہی پھیلانے کی اجازت دی۔

    واضح رہے کہ اس سے پہلے فرانس اور برطانیہ بھی فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے پر مشروط رضامندی کا اظہار کرچکے ہیں۔

    برطانوی وزیراعظم سر کئیر اسٹارمر نے منگل کو کابینہ کے ہنگامی اجلاس کے بعد کہا تھا کہ غزہ کی صورتحال نہ بدلی تو برطانیہ ستمبر میں فلسطین کو ریاست تسلیم کرے گا۔

    اُنہوں نے کہا تھا کہ اسرائیل نے غزہ جنگ بندی، مغربی کنارے پر تسلط نہ کرنے کا اعلان اور دو ریاستی حل پر رضامندی نہ دی تو فلسطینی ریاست کو تسلیم کر لیں گے۔

    روس نے دنیا کے سب سے تباہ کن کروز میزائل کا تجربہ کرلیا

    اس سے قبل فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کی جانب سے بھی اعلان کیا گیا تھا کہ فرانس نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ وہ فلسطینی ریاست قبول کرنے کا باقاعدہ اعلان ستمبر میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں کریں گے۔

  • برطانوی وزیر اعظم کا فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا مشروط اعلان

    برطانوی وزیر اعظم کا فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا مشروط اعلان

    لندن: برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا مشروط اعلان کیا ہے۔

    برطانوی اور اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے جمعہ کو کہا کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کی دیرپا سلامتی کے وسیع تر منصوبے کا حصہ ہونا چاہیے۔

    برطانوی اخبار انڈیپنڈنٹ کے رپورٹ کیا کہ وزیر اعظم نے اصرار کیا کہ وہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے بارے میں ’’غیر متزلزل‘‘ ہیں، تاہم انھوں نے کہا کہ وہ تب تسلیم کریں گے جب اس سے ’’مصیبت کے شکار لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے زیادہ سے زیادہ افادیت یقینی ہو۔‘‘

    کیئر اسٹارمر نے کہا فلسطینی ریاست کا قیام وسیع تر امن منصوبے کا حصہ ہونا چاہیے، دو ریاستی حل ہی پائیدار امن کا راستہ ہے، فلسطین کو تسلیم کرنے کے لیے وقت اور حکمت عملی ضروری ہے، اور فلسطینیوں کی زندگی بہتر بنانے کے لیے مؤثر پالیسی کی ضرورت ہے۔


    فلسطین کو ریاست تسلیم کیا جائے، 220 ارکان پارلیمنٹ کا برطانوی وزیراعظم کو خط


    اسٹارمر نے اسرائیلی کارروائیوں پر شدید رد عمل ظاہر کیا اور غزہ کے محاصرے کو ناقابل دفاع قرار دیا، انھوں نے کہا غزہ میں قحط، یرغمالیوں کی گرفتاری اور یہودی آبادکاروں کا تشدد ناقابل قبول ہے، اسرائیل کی فوجی کارروائی غیر متناسب ہے۔

    واضح رہے کہ 221 برطانوی ارکان پارلیمنٹ پہلے ہی فلسطین کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کر چکے ہیں، اور برطانوی وزیر اعظم کی پالیسی پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے، اور فلسطین کو تسلیم کرنے کا مطالبہ زور پکڑ گیا ہے۔


    امریکا نے فرانسیسی صدر کا فلسطینی ریاست تسلیم کرنے کے اعلان کو سختی سے مسترد کر دیا


    کیئر اسٹارمر کے نام خط میں دو سو بیس اراکین پارلیمنٹ نے کہا ہے کہ برطانوی حکومت اگلے ہفتے فلسطین کو ریاست تسلیم کر لے، خط میں اراکین پارلیمنٹ نے برطانیہ کے تاریخی کردار کے تناظر میں فلسطین کو تسلیم کرنے پر زور دیتے ہوئے لکھا ہے کہ برطانوی پارلیمان میں دہائیوں سے دو ریاستی حل پر اتفاق رائے موجود ہے۔

    خط میں برطانیہ پر فلسطینی ریاست کی حمایت میں عملی قدم کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے، خط میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ میں فلسطین کو تسلیم کرنا برطانیہ کی ذمہ داری ہے، 2014 میں دارالعوام فلسطین کو ریاست ماننے کی قرارداد منظور کر چکا ہے، فلسطینی ریاست کی حمایت عالمی شراکت داروں سے مل کر کی جائےگی، برطانیہ کے فلسطین کی ریاستی حیثیت کو تسلیم کرنے سے عالمی سطح پر اثر ہوگا، پاکستانی نژاد ممبران پارلیمنٹ نے بھی خط پر دستخط کیے ہیں۔

  • امریکا نے فرانسیسی صدر کا فلسطینی ریاست تسلیم کرنے کے اعلان کو سختی سے مسترد کر دیا

    امریکا نے فرانسیسی صدر کا فلسطینی ریاست تسلیم کرنے کے اعلان کو سختی سے مسترد کر دیا

    واشنگٹن(25 جولائی 2025): امریکا نے فرانسیسی صدر کا فلسطینی ریاست تسلیم کرنے کے اعلان کو سختی سے مسترد کر دیا۔

    امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا صدر میکرون کا یہ فیصلہ حماس کے پروپیگنڈے کو بڑھاوا دینے، حماس کی خدمت کرنے کے مترادف اور سات اکتوبر کے متاثرین کے منہ پر طمانچہ ہے۔

    دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے بھی فرانسیسی صدر میکرون کے فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا یہ فیصلہ نہ قابل قبول ہے۔

    اس کے علاوپ دوسری جانب فلسطینی اتھارٹی اور حماس نے صدر ایمانوئل میکرون کے فرانس کے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے اعلان کا خیرمقدم کیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: فرانس کا ستمبر میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان

    سعودی وزارت خارجہ نے بھی ایمانوئل میکرون کے اعلان کو قابلِ تحسین قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ امید ہے دیگر ممالک بھی اسی سمت میں قدم اٹھائیں گے۔

    سعودی عرب اور فرانس اٹھائیس تا انتیس جولائی کو دو ریاستی حل سے متعلق بین الاقوامی کانفرنس کی میزبانی کریں گے تاہم امریکا نے کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    خبر رساں ایجنسی اے ایف پی رپورٹ کے مطابق تقریباً 142 ممالک اب فلسطینی ریاست کی حمایت کر رہے ہیں، سعودی عرب نے تمام ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ امن اور فلسطینی عوام کے حقوق کی حمایت میں سنجیدہ مؤقف اختیار کریں۔

  • فرانس کا ستمبر میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان

    فرانس کا ستمبر میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان

    پیرس(25 جولائی 2025): فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون نے کہا ہے کہ فرانس ستمبر میں فلسطین کو تسلیم کرلے گا، یہ فیصلہ مشرقِ وسطیٰ میں منصفانہ اور پائیدار امن کیلئے کیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق فرانس نے مشرقِ وسطیٰ میں قیامِ امن کی سمت اہم پیش رفت ہوئی ہے، فرانسیسی صدر نے ریاستِ فلسطین کو تسلیم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے کہا کہ فلسطینی ریاست قبول کرنے کا وہ باقاعدہ اعلان ستمبر میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں کریں گے۔

    انہوں نے فلسطینی صدر محمود عباس کو لکھا گیا خط سوشل میڈیا پر شیئر کیا، جس میں لکھا کہ مشرق وسطیٰ میں پائیدار اور منصفانہ امن کے لیے فرانس نے فیصلہ کیا ہےکہ وہ ریاستِ فلسطین کوتسلیم کرے گا۔

    فرانسیسی صدر نے لکھا کہ ہمیں فوری جنگ بندی، تمام یرغمالیوں کی رہائی، اور غزہ کے عوام کے لیے بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی ضرورت ہے، حماس کو غیر مسلح کرنا، غزہ کو محفوظ بنانا اور اس کی تعمیرِ نو کے ساتھ ساتھ فلسطینی ریاست کا قیام ہی خطے کے دیرپا امن کی ضمانت بن سکتا ہے۔

    فرانسیسی صدر کا کہنا تھا کہ فرانسیسی عوام مشرقِ وسطیٰ میں امن چاہتے ہیں، اور اب وقت آ گیا ہے کہ یورپی و بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر یہ ثابت کیا جائے کہ امن ممکن ہے۔

  • نیتن یاہو نے فلسطینی ریاست کی توثیق سے انکار کر دیا

    نیتن یاہو نے فلسطینی ریاست کی توثیق سے انکار کر دیا

    واشنگٹن: اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو نے فلسطینی ریاست کی توثیق سے انکار کر دیا۔

    وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر کے ساتھ عشائیے کے موقع پر اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا کہ وہ فلسطینی پناہ گزینوں کے منصوبے پر کام کر رہے ہیں، تاہم انھوں نے فلسطینی ریاست کی توثیق سے انکار کیا۔

    انھوں نے کہا کہ وہ معاہدہ ابراہیم کو وسعت دینا چاہتے ہیں، لیکن انھوں نے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات معمول پر آنے سے قبل سعودی مطالبے کی توثیق کرنے سے انکار کیا۔

    اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا میرے خیال میں فلسطینیوں کو خود پر حکومت کرنے کے تمام اختیارات ہونے چاہئیں، لیکن کسی بھی طاقت سے ہمیں خطرہ نہیں ہونا چاہیے، اس کا مطلب یہ ہے کہ کچھ طاقتیں، جیسے مجموعی سیکیورٹی ہمیشہ ہمارے ہاتھ میں رہے گی۔


    امریکی صدر نے ایران پر ایک اور حملے کا امکان مسترد کر دیا


    نیتن یاہو نے یہ بھی کہا کہ غزہ والوں کو غزہ میں رہنے یا چھوڑنے کا ’’آزاد انتخاب‘‘ ہونا چاہیے۔ جو لوگ رہنا چاہتے ہیں، وہ رہ سکتے ہیں، لیکن اگر وہ جانا چاہتے ہیں تو وہ وہاں سے نکل سکتے ہیں، اسے جیل نہیں ہونا چاہیے۔

    نیتن یاہو نے کہا کہ امریکا اور اسرائیل ایسے کئی ممالک تلاش کرنے ہی والے ہیں جو فلسطینی پناہ گزینوں کو قبول کر لیں گے۔ واضح رہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے امریکی صدر ٹرمپ کو امن کے نوبل انعام کے لیے نامزد کر دیا ہے۔

  • ’’میکرون کاغذ پر فلسطینی ریاست تسلیم کریں گے، ہم زمین پر یہودی ریاست قائم کر دیں گے‘‘

    ’’میکرون کاغذ پر فلسطینی ریاست تسلیم کریں گے، ہم زمین پر یہودی ریاست قائم کر دیں گے‘‘

    تل ابیب: اسرائیل کے وزیر دفاع یسرائیل کاٹز نے کہا ہے میکرون اور ان کے دوست کاغذ پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کریں گے اور ہم یہاں زمین پر یہودی ریاست قائم کر دیں گے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع نے ایمانوئل میکرون اور دیگر یورپی رہنماؤں کو دھمکی دی ہے کہ اگر انھوں نے فلسطینی ریاست کو تسلم کرنے کا اعلان کیا تو وہ مغربی کنارے پر یہودی ریاست قائم کر دیں گے۔

    یسرائیل کاٹز کا کہنا تھا کہ حماس ’’مجبور‘‘ ہے کہ وہ امریکی ایلچی وٹکوف کی تجویز کو قبول کرے یا پھر اپنے خاتمے ہی کو چُنے۔

    مقبوضہ علاقوں میں 22 نئی بستیوں کے قیام کے اعلان کے بعد اب وزیر دفاع نے کہا ہے کہ اسرائیل مغربی کنارے میں ’’ یہودی ریاست اسرائیل‘‘ قائم کرے گا، کاٹز نے اپنے دفتر سے جاری ایک بیان میں مزید کہا کہ یہ حماس جیسی تنظیموں کے لیے فیصلہ کن جواب ہے جو ہمیں نقصان پہنچانے اور اس سرزمین پر ہماری گرفت کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔


    غزہ کو اسرائیل کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا تو مغرب ساکھ کھو دے گا، میکرون نے خبردار کر دیا


    انھوں نے کہا یہ میکرون اور ان کے دوستوں کے لیے بھی ایک واضح پیغام ہے، کہ وہ کاغذ پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کریں گے اور ہم یہاں زمین پر یہودی ریاست قائم کریں گے۔

    واضح رہے کہ فرانسیسی صدر میکرون نے جمعہ کے روز کہا ہے کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا صرف اخلاقی ذمہ داری نہیں بلکہ ایک سیاسی مطالبہ بھی ہے۔

    میکرون نے سنگاپور میں وزیر اعظم لارنس وونگ کے ساتھ ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ اگر اسرائیل آنے والے دنوں میں غزہ کے انسانی بحران سے متعلق کوئی قدم نہیں اٹھاتا تو یورپیوں کو اسرائیل کے بارے میں اپنے اجتماعی مؤقف کو سخت کر دینا چاہیے، اور اسرائیل پر پابندیاں عائد کرنی چاہیئں۔

  • ’پاکستان ایسی فلسطینی ریاست چاہتا ہے، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو‘

    ’پاکستان ایسی فلسطینی ریاست چاہتا ہے، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو‘

    ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان ایک ایسی فلسطینی ریاست کے قیام کا خواہاں ہے جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔

    دفتر خارجہ کی جانب سے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی کے درمیان ٹیلفونک رابطے سے متعلق بیان جاری کیا گیا ہے۔

    ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان کے مطابق نائب وزیراعظم اسحاق ڈار اور وزیر خارجہ سے آج ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے فون پر رابطہ کیا۔ دونوں وزرا نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر خصوصی توجہ مرکوز کی اور غزہ میں فلسطینیوں کی مسلسل حالت زار پر تبادلہ خیال کیا۔

    ترجمان کے مطابق نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے غزہ کے لوگوں کو بے گھر کرنے کی تجویز کو انتہائی پریشان کن اور غیر منصفانہ قرار دیا اور کہا کہ فلسطین کی سر زمین صرف فلسطینی عوام کی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق اس مسئلے کا دو ریاستی حل ہی واحد قابل عمل اور منصفانہ آپشن ہے۔ پاکستان 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر مبنی خودمختار، متصل فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت جاری رکھے گا۔

    اسحاق ڈار نے اس موقف کا اعادہ کیا کہ پاکستان ایک ایسی فلسطینی ریاست کے قیام کا خواہاں ہے، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔

    ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ اسحاق ڈار نے ایرانی وزیر خارجہ کو او آئی سی وزرائے خارجہ کا غیر معمولی اجلاس بلانے کے لیے پاکستان کی حمایت سے بھی آگاہ کیا جب کہ فریقین نے آنے والے دنوں میں پیش رفت پر قریبی روابط برقرار رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔