Tag: فلسطینی ریاست

  • سعودی عرب میں فلسطینی ریاست : اسرائیلی وزیراعظم کے بیان کی شدید مذمت

    سعودی عرب میں فلسطینی ریاست : اسرائیلی وزیراعظم کے بیان کی شدید مذمت

    اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو نے کہا ہے کہ فلسطینیوں کو سعودی عرب میں اپنی ریاست قائم کرنی چاہیے، فلسطین اور مصر نے اس تجویز کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق نیتن یاہو نے گزشتہ روز اسرائیلی ٹی وی چینل کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ سعودی عرب فلسطینیوں کے لیے اپنی سرزمین پر ایک ریاست بنا سکتا ہے، ان کے پاس وہاں کافی زمین ہے۔

    انہوں نے اس انٹرویو میں سعودی عرب کے ساتھ ممکنہ سفارتی تعلقات کی بات کرتے ہوئے پیش گوئی کی کہ جلد ہی اس حوالے سے دونوں ممالک کے درمیان کوئی معاہدہ ہو سکتا ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ خاص طور پر 7 اکتوبر کے بعد سے اب کوئی فلسطینی ریاست نہیں، وہ پہلے ریاست تھی، جس کو غزہ کہا جاتا تھا، غزہ میں حماس کی حکومت تھی اور دیکھیں کہ ہم نے اسے حاصل کرلیا۔

    نیتن یاہو سے سوال کیا گیا کہ آیا سعودی عرب سے تعلقات قائم کرنے کے لیے فلسطینی ریاست ضروری ہے تو انہوں نے اس تجویز کو یکسر مسترد کردیا اور کہا کہ فلسطینی ریاست اسرائیل کی قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔

    فلسطین اور مصر کی شدید مذمت

    اس حوالے سے فلسطین اور مصر نے اسرائیلی وزیر اعظم کی اس تجویز کی سختی سے مذمت کرتے ہوئے اسے سعودی عرب کی خودمختاری کی خلاف ورزی قرار دیا۔ مصر نے نیتن یاہو کے اس بیان کو "غیر ذمہ دارانہ اور مکمل طور پر ناقابل قبول” قرار دیا۔

    دوسری جانب فلسطینی وزارت خارجہ نے بھی اپنے بیان میں نیتن یاہو کی اس تجویز کو "نسل پرستانہ اور امن مخالف” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ سعودی عرب کی خودمختاری اور استحکام پر براہ راست حملہ ہے۔

    فلسطین لبریشن آرگنائزیشن (پی ایل او) کے سیکرٹری جنرل حسین الشیخ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے پیغام میں کہا کہ اسرائیلی وزیر اعظم کا بیان بین الاقوامی قوانین و معاہدوں کی خلاف ورزی کے مترادف ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ریاست فلسطین صرف فلسطین کی سرزمین پر ہی قائم ہوگی۔

    سعودی عرب کی وضاحت

    رپورٹ کے مطابق سعودی وزارت خارجہ نے نیتن یاہو کے اس بیان کو مسترد کر دیا اور واضح کیا کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بحالی اس وقت تک ممکن نہیں جب تک فلسطینی ریاست کا قیام عمل میں نہ آئے جو کہ وہ مسلسل نظر انداز کر رہے ہیں۔

    یہ انٹرویو اس وقت ہوا جب نیتن یاہو واشنگٹن، ڈی سی میں موجود تھے، جہاں انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی۔

  • فلسطینی ریاست کے قیام کے خلاف اسرائیلی پارلیمنٹ میں قرارداد منظور

    فلسطینی ریاست کے قیام کے خلاف اسرائیلی پارلیمنٹ میں قرارداد منظور

    اسرائیلی پارلیمنٹ میں فلسطینی ریاست کے قیام کیخلاف قرارداد منظور کرلی گئی، اسرائیلی پارلیمنٹ کینسیٹ نے فلسطینی ریاست کے قیام کو مسترد کردیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ تاریخ میں پہلی بار اسرائیلی پارلیمنٹ نے ایسی قرارداد منظور کی ہے۔

    مشرق وسطیٰ میں امن کیلئے دو ریاستی منصوبے کے خلاف اسرائیلی پارلیمنٹ میں قراردار منظور کی گئی، فلسطینی ریاست کے قیام کیخلاف 68 اراکین پارلیمنٹ نے ووٹ دیا جبکہ 9 اراکین نے قرار داد کی مخالفت کی۔

    اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ قرارداد سے اسرائیلی اور عرب ممالک میں امن کیلئے سفارتی کوششوں کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔

    دوسری جانب غزہ میں اسرائیلی فوج کی جانب سے بربریت کا سلسلہ تاحال جاری ہے، اسرائیلی طیاروں نے بے گھر فلسطینیوں کو بھی نہ بخشا، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی بمباری سے 90 سے زائد فلسطینی جام شہادت نوش کرگئے۔

    فلسطینی وزارت صحت کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے 10 روز میں اقوام متحدہ کے 8 پناہ گزین اسکولوں پر حملے کئے۔

    سول ڈیفنس کے اہلکاروں کے مطابق وسطی غزہ کے نصیرات پناہ گزین کیمپ پر تازہ اسرائیلی حملے میں کم از کم 14فلسطینی زندگی کی بازی ہار گئے۔

    بائیڈن کو ایک اور صدمہ، اہم رہنماء ساتھ چھوڑ گئے

    غزہ میں اسرائیلی فوج کے فضائی حملوں میں 24 گھنٹے کے دوران شہید فلسطینیوں کی تعداد 90 تک پہنچ گئی ہے۔

  • فلسطینی ریاست قائم کی جائے جس کا دارالحکومت القدس ہو، وزیراعظم شہباز شریف

    فلسطینی ریاست قائم کی جائے جس کا دارالحکومت القدس ہو، وزیراعظم شہباز شریف

    وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے کہا ہے کہ فلسطینی ریاست کا قیام عمل میں لایا جائے جس کا دارالحکومت القدس ہو۔

    شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس اور ایس ای او پلس سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے فلسطین کی صورتحال سے متعلق دو ٹوک موقف اپنایا، انھوں نے کہا کہ دیرینہ تنازعات کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہونا چاہیے۔

    انھوں نے کہا کہ پاکستان 1967 سے پہلے کی سرحدوں کی طرز پر دوریاستی حل کا حامی ہے، اسرائیل کی جانب سے 20 لاکھ فلسطینیوں کو بےگھر کیا گیا۔

    وزیراعظم شہبازشریف نے غزہ کا مقدمہ بھرپور طریقے سے لڑا، انھوں نے کہا کہ اسرائیل غزہ میں ظلم کے پہاڑ توڑ رہا ہے، جنگی جرائم کا ارتکاب کررہا ہے۔

    شہبازشریف نے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری غزہ میں فوری جنگ بندی کی کوششیں تیز کرے، عالمی برادری غزہ میں انسانی امداد کی رسائی کیلئے کوششیں تیزکرے۔

    انھوں نے اسرائیلی کو جوابدہ بنانے اور انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی میں ملوث ہے، عالمی عدالتی انصاف بہیمانہ کارروائیوں کو نسل کشی قراردے چکی۔

    وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ فلسطین میں 37ہزار کےقریب معصوم لوگوں کو شہید کیا جاچکا ہے، فلسطین کے شہدا میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔

  • سلووینیا نے بھی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کردیا

    سلووینیا نے بھی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کردیا

    اسپین، ناروے اور آئر لینڈ کے بعد اب یورپی ریاست سلووینیا کی حکومت نے بھی فلسطین کوتسلیم کرنے کی منظوری دے دی۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق سلووینین وزیراعظم رابرٹ گولوب نے دارالحکومت لیوبلیانا میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین کو آزاد اور خود مختار ریاست کے طور پر تسلیم کرنیکا فیصلہ کیا ہے۔

    انہو ں نے کہا کہ سلووینیا یورپی یونین کا رکن ملک ہے، فلسطین کوآزاد ریاست تسلیم کرنے کے فیصلے کی منظوری پارلیمنٹ سے لی جائیگی۔

    سلووینین وزیراعظم رابرٹ گولوب کا مزید کہنا تھا کہ سلووینیا کا یہ اقدام اسپین، آئرلینڈ اورناروے کی جانب سے فلسطین کوآزاد ریاست تسلیم کرنے کے اقدام کی پیروی ہے۔

    دوسری جانب یورپی ممالک کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے پر اسرائیلی حکام میں غصے کی لہر دوڑ گئی، فلسطینی اتھارٹی کے زیر انتظام مغربی کنارے میں یہودی آبادکاروں کو بھیجنے کا فیصلہ کرلیا۔

    رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع نے اعلان کیاہے کہ صنور، گنیم کی قدیم بستیوں کی جانب یہودیوں کو رہائش فراہم کی جائے گی۔ فلسطینی شہروں جنین اور نابلس کے قریب یہودی آباد کاروں کو بسایا جائے گا۔

    گزشتہ سال سے یہودی آباد کاروں کے فلسطینی گھروں پر قبضوں میں تیزی آئی تھی، مغربی کنارے کے متعدد علاقوں کو 2005 میں اسرائیل نے یہودی آبادکاروں سے خالی کروالیا تھا۔

    میکسیکو میں اسرائیلی سفارتخانے کے سامنے رفح آپریشن کیخلاف شدید احتجاج

    فلسطینی اتھارٹی کا کہنا ہے کہ یہودی آبادکاروں کو کھلی چھوٹ دینے کے فیصلے سے کشیدگی بڑھے گی، اسرائیلی فورسز یہودی آبادکاروں کو روکنے کی کوشش سے گریز کرتی رہی ہیں۔

  • یورپی ممالک کے فلسطین کو تسلیم کرنے پر اسرائیل میں کہرام

    یورپی ممالک کے فلسطین کو تسلیم کرنے پر اسرائیل میں کہرام

    یورپی ممالک کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے پر اسرائیلی حکام میں غصے کی لہر دوڑ گئی، فلسطینی اتھارٹی کے زیر انتظام مغربی کنارے میں یہودی آبادکاروں کو بھیجنے کا فیصلہ کرلیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع نے اعلان کیا کہ صنور، گنیم کی قدیم بستیوں کی جانب یہودیوں کو رہائش فراہم کی جائے گی۔ فلسطینی شہروں جنین اور نابلس کے قریب یہودی آباد کاروں کو بسایا جائے گا۔

    گزشتہ سال سے یہودی آباد کاروں کے فلسطینی گھروں پر قبضوں میں تیزی آئی تھی، مغربی کنارے کے متعدد علاقوں کو 2005 میں اسرائیل نے یہودی آبادکاروں سے خالی کروالیا تھا۔

    فلسطینی اتھارٹی کا کہنا ہے کہ یہودی آبادکاروں کو کھلی چھوٹ دینے کے فیصلے سے کشیدگی بڑھے گی، اسرائیلی فورسز یہودی آبادکاروں کو روکنے کی کوشش سے گریز کرتی رہی ہیں۔

    دوسری جانب ایرانی سپریم لیڈر آیت اللّٰہ خامنہ ای نے کہا ہے کہ دریا سے لے کر سمندر تک فلسطینی ریاست کے قیام کو تسلیم کیا جائے گا۔

    ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر کو حادثہ کس طرح پیش آیا اور آخری لمحات میں کیا ہوا؟

    انہوں نے کہا کہ جس طرح موسیٰ کی والدہ سے کیے گئے قدرت کے دو وعدے پورے ہوئے اسی طرح امریکا، برطانیہ، اسرائیل اور نیٹو جیسے بڑے گروپ کے خلاف چھوٹے گروپ فلسطین کی فتح کا قدرت کا وعدہ بھی ضرور پورا ہوگا۔

  • وقت آگیا ہے فلسطینی ریاست قائم کی جائے، یواین سیکریٹری جنرل

    وقت آگیا ہے فلسطینی ریاست قائم کی جائے، یواین سیکریٹری جنرل

    یواین سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ وقت آگیا ہے کہ فلسطینی ریاست قائم کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سیکریٹری جنرل یو این کا کہنا ہے کہ غزہ میں پہلے سے کہیں زیادہ انسانی امداد کی ضرورت ہے۔ اسرائیل کو پورےغزہ میں امداد کی رسائی بلاروک ٹوک دینی چاہیے۔

    انھوں نے کہا کہ امدادی سامان کے ٹرکوں کوغزہ کی سرحد پر روکنا اخلاقی کمزوری ہے۔ غزہ میں اتنے لوگوں کو مرتے اور اذیت میں نہیں دیکھا جاسکتا۔

    انتونیو گوتریس نے کہا کہ رفح میں زمینی آپریشن سے انسانی تباہی ہوگی، انسانی بنیادوں پر جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کا وقت آگیا ہے۔

    یواین سیکریٹری جنرل نے مزید کہا کہ ہمارے پاس اختیار نہیں، جن کے پاس اختیارہے وہ غزہ میں جنگ روکیں۔

  • اسرائیل کی دو ریاستی حل کی مخالفت، فرانس نے فلسطینی ریاست تسلیم کرنے کی ’دھمکی‘ دے دی

    اسرائیل کی دو ریاستی حل کی مخالفت، فرانس نے فلسطینی ریاست تسلیم کرنے کی ’دھمکی‘ دے دی

    پیرس: فرانسیسی صدر نے اسرائیل کی جانب سے دو ریاسی حل کی کوششوں کی اسرائیلی مخالفت پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی دھمکی دے دی ہے۔

    روئٹرز کے مطابق فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے جمعے کے روز کہا کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا اب فرانس کے لیے ممنوع نہیں رہا، انھوں نے کہا اگر دو ریاستی حل کی کوششیں اسرائیلی مخالفت کی وجہ سے رک جائیں تو پیرس فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا فیصلہ کر سکتا ہے۔

    روئٹرز کے مطابق اگر فرانس حقیقی مذاکرات کے بغیر فلسطینی ریاست کو اس طرح یک طرفہ طور پر تسلیم کرتا ہے تو اس سے زمینی صورت حال میں کوئی خاص تبدیلی نہیں آئے گی، تاہم علامتی اور سفارتی اعتبار سے اس کا وزن ہوگا۔

    اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے فلسطینی خودمختاری کے خلاف اپنا مؤقف دہراتے ہوئے کہا کہ وہ اردن کے مغرب میں مکمل اسرائیلی سیکیورٹی کنٹرول پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے ، جس کا مطلب ہے کہ فلسطینی ریاست کے قیام کا کوئی امکان نہیں ہے۔

    واضح رہے کہ فرانسیسی قانون سازوں نے 2014 میں اپنی حکومت سے ووٹ دے کر مطالبہ کیا تھا کہ وہ فلسطین کو تسلیم کرے، تاہم فرانس کے لیے یہ ایک علامتی اقدام ہے جس کا فرانس کے سفارتی مؤقف پر بہت کم اثر پڑے گا۔

    النصر اسپتال میں آکسیجن سپلائی منقطع، متعدد مریض جان سے گئے

    پیر کو پیرس میں اردن کے شاہ عبداللہ دوم کے ساتھ ملاقات میں امانوئل میکرون نے کہا کہ ’’خطے میں ہمارے شراکت دار، بالخصوص اردن اس پر کام کر رہا ہے اور ہم ان کے ساتھ اس پر کام کر رہے ہیں۔ ہم یورپ اور سلامتی کونسل میں اس میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔ فرانس کے لیے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا ممنوع نہیں ہے۔‘‘

    فرانس کے صدر نے رفح شہر پر حملہ کرنے پر اسرائیل کو ایک بار پھر خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ’رفح میں اسرائیلی جارحیت صرف غیر معمولی انسانی تباہی کو جنم دے سکتی ہے اور یہ اس تنازع میں ایک اہم موڑ ثابت ہو گی۔ مجھے بھی اردن اور مصر کی طرح آبادی کے بڑے پیمانے پر جبری بے گھر ہونے کے خدشات ہیں، یہ بین الاقوامی قانون کی ایک نئی سنگین خلاف ورزی ہوگی اور خطے کی کشیدگی میں اضافے کا ایک بڑا خطرہ پیدا کرے گا۔‘

    فرانسیسی صدر نے بدھ کے روز نیتن یاہو سے کہا تھا کہ غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد ناقابل برداشت ہے اور وہاں اسرائیل کی کارروائیاں بند ہونی چاہییں۔

  • ناروے کی پارلیمنٹ نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی قرارداد منظور کرلی

    ناروے کی پارلیمنٹ نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی قرارداد منظور کرلی

    ناروے : یورپی ملک ناورے کی پارلیمنٹ نے فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کی قرارداد منظور کر لی اور اسپین نے بھی فلسطین کو تسلیم کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق مملکت فلسطین کو تسلیم کرنے والے ملکوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے، ناورے کی پارلیمنٹ میں منظور ہونے والا بل حکومتی اتحاد نے چھوٹی جماعتوں کے پر زور مطالبے پر پیش کیا، جس میں فلسطین کو فوری طور پر ریاست تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا،

    پارلیمنٹ سے منظور ہونے والی قرار داد کے متن میں کہا گیا کہ اسمبلی حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کرنے کے لیے تیار رہے۔

    دوسری جانب ہسپانوی وزیرِ اعطم نے بھی فلسطین کو آزاد ریاست کے طور پر قبول کرنے کا اعلان کر دیا، ہسپانوی پارلیمنٹ نے مملکت فلسطین کو تسلیم کرنے کے لیے حکومت کو پیش کردہ سفارشی قرار داد کو متفقہ طور پر قبول کیا تھا۔

    خیال رہے کہ یورپی ممالک آئس لینڈ، سویڈن، پولینڈ، چیک ریپبلک اور رومانیا پہلے ہی فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کر چکے ہیں جبکہ بیلجیئم نے بھی فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے پر غور شروع کر دیا ہے۔

  • امریکا فلسطینی ریاست کے قیام کی بات کرنے پر مجبور ہو گیا

    امریکا فلسطینی ریاست کے قیام کی بات کرنے پر مجبور ہو گیا

    فلسطینی تنظیم حماس کی جانب سے اسرائیل پر حیران کن بڑے حملے کے بعد سے اگرچہ صہیونی فورسز کی غزہ میں وحشیانہ کارروائیوں میں روز بہ روز شدت آتی جا رہی ہے، تاہم بڑی تعداد میں فلسطینی شہریوں کے قتل عام نے دنیا کو بھی اسرائیل کا شیطانی چہرہ دکھا دیا ہے، حتیٰ کہ اب صہیونی ریاست کا سب سے بڑا محافظ امریکا بھی دو ریاستی حل کی بات کرنے پر مجبور ہو گیا ہے۔

    خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کو اسرائیل کے جوابی حملوں کی حمایت کرنے پر عرب ممالک میں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جس کے بعد امریکا کو بھی اپنے بیانات میں تبدیلی لانی پڑی ہے، اور وہ فلسطینی شہریوں کو کم سے کم نقصان پہنچانے کی ضرورت پر زور دینے لگا ہے۔

    امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے جمعہ کو اسرائیل کے دورے کے موقع پر مطالبہ کیا کہ جنگ میں توقف کیا جائے تاکہ غزہ کے متاثرین کو امداد پہنچائی جا سکے، اور کہا کہ دو ریاستی حل ہی ’قابل عمل راستہ ہے بلکہ واحد راستہ ہے۔‘

    تل ابیب میں پریس کانفرنس سے خطاب میں انٹونی بلنکن نے دو ریاستی حل کو واحد محفوظ، یہودی اور جمہوری اسرائیل کا ضامن قرار دیا، انٹونی بلنکن نے دو ریاستی حل کو فلسطینیوں کا بھی واحد ضامن قرار دیا، ان کا کہنا تھا کہ یہی حل انھیں اپنی ریاست میں جینے کا جائز حق دیتا ہے۔

    امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ دو ریاستی حل سے فلسطینیوں کو برابر کی سکیورٹی، آزادی، وقار کے ساتھ زندگی گزارنے کا موقع ملے گا، اور یہی پرتشدد واقعات کے اس چکر کو ہمیشہ کے لیے ختم کرنے کا واحد طریقہ ہے۔

    یاد رہے کہ 30 سال قبل اوسلو معاہدے کے تحت دو ریاستی حل پر اتفاق ہوا تھا تاہم اس پر مکمل عمل درآمد نہ ہو سکا، جب کہ فلسطینی اتھارٹی کو مغربی کنارے میں انتہائی محدود خودمختاری دی گئی اور بعد میں امریکا نے اس مقصد میں ٹھوس سفارتی کوششیں نہیں کیں۔

    واضح رہے کہ امریکی وزیر خارجہ کا یہ دورہ اسرائیل بے سود رہا ہے، جنگی جنون میں مبتلا اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے غزہ میں سیز فائر کا امکان رد کر دیا، امریکی وزیر خارجہ آج عمان میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، اردن، مصر، اور قطر کے وزرائے خارجہ سے ملاقات کریں گے۔

  • ‘امریکی فارمولے کے تحت فلسطینی ریاست کا خاتمہ کر دیا جائے گا’

    ‘امریکی فارمولے کے تحت فلسطینی ریاست کا خاتمہ کر دیا جائے گا’

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا ہے امریکی صدر ٹرمپ نے فلسطین سے متعلق جنوبی افریقا جیسا منصوبہ بنایا ہے، امریکی فارمولے کے تحت فلسطینی ریاست کا خاتمہ کر دیا جائے گا۔

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں کیا، شیریں مزاری نے کہا کہ امریکی فارمولے کے تحت فلسطین کی سیکورٹی اسرائیل کے پاس ہوگی، اور اسرائیل فلسطین کی بحری اور فضائی حدود کنٹرول کرے گا۔

    وفاقی وزیر نے کہا کہ بھارت میں متنازع شہریت کا قانون بھی اسی قسم کا فارمولا ہے، کشمیر سے متعلق بھارتی اقدام بھی امریکی فارمولے طرز کا ہے، امریکا، بھارت اور اسرائیل گٹھ جوڑ کو بھی ہمیں ذہن میں رکھنا چاہیے۔

    اقوام متحدہ نے مشرقی تیمور کا مسئلہ حل کیا مگر کشمیر کا نہیں: شیریں مزاری

    انھوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں میں کشمیریوں کو حق خود ارادیت دیا گیا ہے، انسانی حقوق سے متعلق ہم نے 18 مضبوط اسٹیک ہولڈرز کو مقبوضہ علاقے میں امدادی کارروائیوں کے لیے خطوط لکھے ہیں، آئی سی جے واضح کہہ چکی متنازع علاقے کا اسٹیٹس تبدیل نہیں کر سکتے، لیکن بھارت کا دہشت گردی کا بیانیہ کوئی نہیں دیکھ رہا۔

    واضح رہے کہ دو دن قبل شیریں مزاری نے اسمبلی میں خطاب میں کہا تھا کہ مشرقی تیمور اور مسئلہ کشمیر کا معاملہ ایک جیسا ہے تاہم یو این نے مشرقی تیمور کا مسئلہ حل کیا اور کشمیر کا نہیں۔ مسئلہ کشمیر پر ابھی بہت زیادہ جدوجہد کی ضرورت ہے، وزارت خارجہ اکیلا مسئلہ کشمیر اجاگر نہیں کر سکتا، پارلیمنٹیرینز کو بھی جانا چاہیے، اقوام متحدہ کو بار بار مسئلہ کشمیر یاد دلانا ہوگا۔