Tag: فلسطینی صحافی

  • غزہ میں اسرائیلی بمباری، صحافی اسلام موحارب عابد شہید

    غزہ میں اسرائیلی بمباری، صحافی اسلام موحارب عابد شہید

    غزہ میں اسرائیلی فوج کی جانب سے قتل و غارت گری کا سلسلہ جاری ہے، اسرائیلی وحشی پن کے نتیجے میں ایک اور فلسطینی صحافی اسلام موحارب عابد شہید ہوگئیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز القدس الیوم سیٹلائٹ چینل سے وابستہ خاتون صحافی اسلام موحارب عابد اسرائیلی بمباری میں جام شہادت نوش کرگئیں۔

    میڈیا آفس نے اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل منظم انداز میں صحافیوں کو نشانہ بنا رہا ہے تاکہ اسرائیلی بربریت کی داستان دنیا کے سامنے بے نقاب نہ ہوسکے۔

    بیان میں عالمی صحافتی تنظیموں اور فیڈریشنز سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ غزہ میں صحافیوں پر ہونے والے جرائم کے خلاف آواز بلند کریں۔

    دوسری جانب اسپین کے شہر بارسلونا کی بندرگاہ سے غزہ متاثرین کی امداد کے لیے کشتیوں پر مشتمل فلوٹیلا روانہ ہوگیا۔

    ان امدادی کشتیوں کا ہدف 7 سے 8 دنوں میں غزہ تک امداد پہنچانا ہے، سمندری راستے سے غزہ تک امدادی سامان پہنچانے کی یہ سب سے بڑی اور تیسری کوشش ہے۔

    غزہ کی طرف روانہ ہونے والے فلوٹیلا میں درجنوں کشتیوں پر مشتمل ہے اور اس میں دنیا کے مختلف ممالک سے انسانی حقوق کے کارکنان شامل ہیں۔

    مسجد اقصیٰ میں اسرائیل کی خفیہ کھدائی کی ویڈیو لیک

    جس میں سوئیڈن سے تعلق رکھنے والی مشہور ماحولیاتی کارکن گریتا تھنبرگ ایک مرتبہ پھر غزہ جانے والے جہاز میں دیگر انسانی حقوق کے رہنماؤں کے ساتھ شامل ہوگئی ہیں۔

    بارسلونا کی بندرگاہ پر غزہ جانے والی کشتیوں کو روانہ کرنے کے لیے ہزاروں افراد جمع ہوئے، جن میں سے اکثر کے ہاتھوں میں فلسطینی پرچم تھا اور وہ‘فری فلسطین’اور‘یہ جنگ نہیں بلکہ نسل کشی ہے’کے نعرے لگا دیے۔

  • شہید فلسطینی صحافی کا بیٹے کے نام آخری خط منظر عام پر آگیا

    شہید فلسطینی صحافی کا بیٹے کے نام آخری خط منظر عام پر آگیا

    اسرائیلی بربریت کے نتیجے میں شہید ہونے والی فلسطینی صحافی مریم ابو دقہ کا اپنے بیٹے غیث کے نام لکھا گیا آخری خط منظر عام پر آگیا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق فلسطینی صحافی مریم ابو دقہ نے اپنی محبت، قربانی اور بیٹے کے مستقبل سے متعلق اپنی اُمیدوں کا اظہار تحریر کے ذریعے کیا تھا۔

    رپورٹس کے مطابق فلسطینی صحافی نے خط کا آغاز ان الفاظ سے کیا کہ غیث، تم اپنی ماں کا دل اور جان ہو، رو مت، بس میرے لیے دعا کرنا تاکہ مجھے سکون مل سکے۔

    شہید صحافی کا اپنے بیٹے کو نصیحت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وہ عزت، ایمان اور کامیابی کے ساتھ بڑا ہو، محنت کرے، تعلیم میں کمال حاصل کرے اور ایک دن ایک باعزت کاروباری شخصیت کے طور پر زندگی گزارے۔

    اپنے بیٹے کو مریم ابو دقہ نے تاکید کی کہ وہ ہمیشہ انہیں یاد رکھے، وقار کے ساتھ جیئے اور اپنی ماں کی قربانی کو فخر کے ساتھ یاد کرے۔

    خط میں اُن کا مزید کہنا تھا کہ میں نے جو کچھ کیا، وہ صرف اس لیے تھا کہ تم خوش رہو، سکون پاؤ اور کامیاب زندگی بسر کرسکو۔

    ’حماس کے کیمرے کو نشانہ بنایا‘ اسرائیلی فوج کا اسپتال اور صحافیوں پر حملے کے بعد دعویٰ

    اُنہوں نے اپنے خط کے آخر میں بیٹے سے ایک آخری خواہش کا اظہار کیا کہ جب تم بڑے ہو جاؤ اور تمہاری بیٹی ہو تو اس کا نام مریم رکھنا، اپنی اس ماں کے نام پر جس نے تمہیں بے پناہ محبت کی۔

    انہوں نے بیٹے کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ غیث تمہاری نماز ہی تمہاری اصل طاقت ہے، سب سے بڑھ کر اپنی نماز کبھی مت چھوڑنا۔

  • نصر میڈیکل کمپلیکس پر بمباری، اسرائیلی فورسز نے صحافی حسن أصليح کو قتل کر دیا

    نصر میڈیکل کمپلیکس پر بمباری، اسرائیلی فورسز نے صحافی حسن أصليح کو قتل کر دیا

    غزہ: اسرائیلی فورسز نے نصر میڈیکل کمپلیکس پر بمباری کر کے ایک اور فلسطینی صحافی حسن أصليح کو قتل کر دیا۔

    الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی فورسز نے خان یونس میں واقع نصر میڈیکل کمپلیکس پر بمباری کر کے عالم 24 نیوز ایجنسی کے ڈائریکٹر حسن أصليح کی جان لے لی، غزہ کی پٹی میں دن بھر میں ہونے والے حملوں میں کم از کم 39 فلسطینی شہید ہوئے ہیں۔

    اسرائیلی فوج نے پیر کے روز جرم کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ آدھی رات کے بعد کیے گئے آپریشن میں اس کا مقصد صحافی حسن أصليح کو قتل کرنا تھا، اسٹرائیک میں ایک خیمے کو نشانہ بنایا گیا جہاں 10 سے زیادہ صحافی پناہ لیے ہوئے تھے، اس فضائی حملے میں 2 فلسطینی صحافی شہید اور حسن أصليح سمیت 8 زخمی ہو گئے تھے۔

    حسن أصليح فوٹو جرنلسٹ اور ویڈیو گرافر تھے، جس نے 2023 میں اسرائیل کی جانب سے غزہ کی پٹی پر وحشیانہ حملے شروع ہونے کے بعد سے مقامی اور علاقائی اور بین الاقوامی اداروں کے لیے باقاعدگی سے خدمات انجام دیں اور جنوبی غزہ میں خوفناک انسانی حالات کو دستاویزی شکل دی۔


    حماس نے اسرائیل اور امریکی فاؤنڈیشن کے ذریعے امداد کے منصوبہ مسترد کر دیا


    پیر کی سہ پہر کو شائع ہونے والے ایک بیان میں اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ أصليح حماس کا دہشت گرد تھا۔ واضح رہے کہ حسن أصليح کے سر اور ہاتھوں پر چوٹیں آئی تھیں، دو انگلیاں بھی کاٹنی پڑی تھیں، جنھیں ابتدائی علاج کے بعد دیکھ بھال کے لیے یورپی اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

  • فلسطینی صحافی اسماء حریش کو اسرائیل نے رہا کردیا

    فلسطینی صحافی اسماء حریش کو اسرائیل نے رہا کردیا

    اسرائیل نے فلسطینی صحافی اسماء نوح حریش کو 6 ماہ جیل میں رکھنے کے بعد رہا کردیا۔

    بین الاقوامی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی قیدیوں کی سوسائٹی (پی پی ایس) نے اس حوالے سے بتایا کہ اسرائیلی قابض فوج نے 7 اکتوبر سے غزہ کی پٹی پر اپنی جارحیت کے آغاز کے بعد سے متعدد مرد اور خواتین صحافیوں کو گرفتار کرلیا تھا۔

    گرفتار کی گئی خواتین صحافیوں میں 32 سالہ صحافی اسماء نوح حریش بھی شامل تھیں، جنہیں اسرائیلی فوج نے رام اللّٰہ کے مقبوضہ مغربی کنارے میں ان کے گھر پر چھاپے کے دوران حراست میں لیا تھا۔

    یاد رہے کہ اسرائیل کی بربریت کے دوران متعدد فلسطینی صحافی شہادت کے رتبے پر فائز ہوچکے ہیں، ایک فلسطینی صحافی وفا العودینی اور ان کے خاندان کے افراد بھی 30 ستمبر کو اسرائیلی فضائی حملے میں شہید ہوگئے تھے۔

    اسرائیلی فوج لبنان میں عام شہریوں کو نشانہ نہ بنائے، امریکا

    غزہ میں قائم میڈیا دفتر کا ان کی شہادت پر بیان جاری کرتے ہوئے کہنا تھا کہ فلسطینی صحافی وفا العودینی اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والی 7 اکتوبر سے اب تک کی 174ویں صحافی ہیں۔

  • اسرائیلی فضائی حملے میں فلسطینی صحافی بچوں اور شوہر سمیت شہید

    اسرائیلی فضائی حملے میں فلسطینی صحافی بچوں اور شوہر سمیت شہید

    اسرائیلی فوج کے فضائی حملے میں فلسطینی صحافی وفا العودینی اور ان کے خاندان کے افراد شہادت کے رتبے پر فائز ہوگئے، یہ جان لیوا حملہ غزہ کے وسطی علاقے میں ان کے گھر پر کیا گیا تھا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی صحافی وفا العودینی بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے ساتھ کام کرنے والی ایک معروف انگریزی بولنے والی رپورٹر تھیں، وہ اپنے شوہر معیر العودینی اور دو بچوں کے ساتھ اس حملے میں شہید ہوگئیں۔

    میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی صحافی وفا العودینی کو ان کے ساتھی صحافیوں نے خراج تحسین پیش کیا اور ان کی لگن اور فلسطینی عوام کی مشکلات کو دنیا کے سامنے اجاگر کرنے پر ان کے کام کی تعریف کی۔

    فلسطینی صحافی احمد ابو ارتیمہ کا کہنا تھا کہ شہید صحافی وفا العودینی کو یورپی ذرائع ابلاغ میں خاص شہرت حاصل تھی، اور وہ فلسطینیوں کی مشکلات کو انگریزی زبان میں بہترین انداز میں پیش کرتی تھیں۔

    غزہ میں قائم میڈیا دفتر اس حوالے سے کہنا ہے کہ وفا العودینی اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والی 7 اکتوبر سے اب تک کی 174ویں صحافی ہیں۔

    متحدہ عرب امارات کا لبنان کیلئے 100 ملین ڈالر کا امدادی پیکیج

    اس واقعے میں دیگر متاثرین کے ساتھ وفا العودینی کا قتل صحافیوں اور بین الاقوامی برادری میں شدید غم و غصے کا باعث بنا ہے۔

  • یہودیوں کا احتجاج ناکام، فلسطینی صحافی بسان عاطف عودہ نے نیوز ایمی ایوارڈ جیت لیا

    یہودیوں کا احتجاج ناکام، فلسطینی صحافی بسان عاطف عودہ نے نیوز ایمی ایوارڈ جیت لیا

    یہودیوں کے پرزور احتجاج کے باوجود فلسطینی صحافی بسان عاطف عودہ نے نیوز ایمی ایوارڈ جیت لیا۔

    فلسطینی صحافی بسان عاطف عودہ کی ایک شان دار نیوز اسٹوری ’’It’s Bisan From Gaza and I’m Still Live‘‘ کے لیے انھیں مشہور امریکی غیر سرکاری ادارے ’’نیشنل اکیڈمی آف ٹیلی وژن آرٹس ایند سائنسز‘‘ کی طرف سے ’نیوز اینڈ ڈاکومینٹری ایمی ایوارڈ‘ کے لیے نامزد کیا گیا تھا، تاہم یہودیوں نے اس پر شدید احتجاج کیا اور نامزدگی واپس لینے کا مطالبہ کیا۔

    تاہم پانچ دن قبل اکیڈمی نے نامزدگی منسوخی کا یہودیوں کا مطالبہ مسترد کر دیا تھا، اور اب بسان عودہ کو اس ایوارڈ کا حق دار قرار دے دیا گیا ہے۔

    بسان عودہ نے یہ ایوارڈ ’ہارڈ نیوز فیچر: شارٹ فارم‘ کی کیٹیگری میں اپنے نام کیا ہے، اس ڈاکومینٹری کو انھوں نے اسرائیل اور حماس میں جاری جنگ کے درمیان غزہ میں اپنی روز مرہ زندگی دکھائی ہے، گزشتہ برس اس ویڈیو کے لیے انھوں نے ’پی باڈی‘ ایوارڈ بھی جیتا تھا۔

    جب انھیں ’نیوز اینڈ ڈاکومینٹری ایمیز‘ میں میڈیا آؤٹ لیٹ AJ+ کے ساتھ نامزد کیا گیا تھا تو اعلان کے فوراً بعد ہی ایک یہودی غیر سرکاری کمیونٹی نے اس پر غم و غصے کا اظہار کیا، اور الزام لگایا کہ بسان عودہ پاپولر فرنٹ فار دی لبریشن آف فلسطین (PFLP) کی رکن ہے، جسے امریکا نے دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہے۔

    کمیونٹی کی جانب سے دیے گئے ’ثبوت‘ اکیڈمی نے یہ کہہ کر مسترد کر دیے کہ یہ چھ اور نو سال پرانے ہیں، جب عودہ ابھی نو عمر تھی، نیز ایسا کوئی فعال شمولیت کا ثبوت بھی پیش نہیں کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ بسان عودہ ایک ایکٹویسٹ اور فلم ساز ہیں جو انسٹاگرام (4.7 ملین فالوورز) اور ٹک ٹاک (191,500 فالوورز) کے ساتھ کافی شہرت رکھتی ہیں، سوشل میڈیا پر وہ غزہ میں جاری اسرائیل حماس جنگ کے دوران اپنے تجربات پیش کرتی ہیں۔

    واضح رہے کہ نیوز کیٹیگری میں دیگر فاتحین میں ABC اور CNN شامل تھے جنھوں نے کئی ایوارڈز جیتے۔

  • اسرائیلی فورسز نے 7 اکتوبر سے اب تک کتنے فلسطینی صحافی گرفتار کیے؟

    اسرائیلی فورسز نے 7 اکتوبر سے اب تک کتنے فلسطینی صحافی گرفتار کیے؟

    غزہ: اسرائیلی فورسز نے 7 اکتوبر سے اب تک 98 فلسطینی صحافی حراست میں لیے ہیں۔

    الجزیرہ کے مطابق فلسطینی قیدیوں کی سوسائٹی (پی پی ایس) نے کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت شروع ہونے کے بعد سے صہیونی فورسز نے 98 صحافیوں کو گرفتار کیا ہے، جن میں سے 52 بدستور اسرائیلی حراست میں ہیں۔

    پی پی ایس کے مطابق اس تعداد میں غزہ کی پٹی کے 17 صحافی بھی شامل ہیں، جن میں سے 2 کو جبری طور پر غائب کر دیا گیا ہے، جن کی شناخت ندال الواحدی اور ہیثم عبدالواحد کے نام سے کی گئی ہے۔

    زیر حراست 52 میں سے تقریباً 15 فلسطینی صحافی انتظامی حراست میں ہیں، یعنی انھیں بغیر کسی الزام یا مقدمے کے قید میں رکھا گیا ہے۔ سوسائٹی کا کہنا ہے کہ حال ہی میں مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر طولکرم سے تعلق رکھنے والے فوٹو جرنلسٹ حازم ناصر کو بھی انتظامی حراست میں رکھا گیا ہے۔

    ’’مزید قیدی تابوتوں میں اسرائیل واپس جائیں گے‘‘

    عالمی میڈیا پر نظر رکھنے والے ادارے رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز نے کہا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے 7 اکتوبر سے اب تک غزہ میں 130 سے ​​زائد فلسطینی صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو قتل کیا ہے، ان میں سے کم از کم 30 اپنے کام کے دوران مارے گئے۔

  • غزہ میں گزشتہ ماہ 6 صحافی اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنے

    غزہ میں گزشتہ ماہ 6 صحافی اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنے

    غزہ: اسرائیلی فوج کی بمباری میں بچے اور خواتین ہی نہیں، بڑی تعداد میں صحافیوں کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق فلسطینی صحافیوں کی سنڈیکیٹ نے کہا ہے کہ صرف گزشتہ ایک ماہ میں غزہ میں 6 صحافی مارے گئے ہیں۔

    فلسطینی صحافیوں کی سنڈیکیٹ نے وفا نیوز ایجنسی کے حوالے سے ایک رپورٹ میں کہا کہ 3 صحافیوں کو نصیرات پناہ گزین کیمپ میں ان کے گھروں پر براہ راست میزائل حملوں میں شہید کیا گیا۔

    ان صحافیوں کی شناخت امجد جحجوہ اور رزق ابو اشکیان کے نام سے ہوئی ہے، دونوں فلسطینی میڈیا ایجنسی سے تعلق رکھتے تھے، جب کہ تیسرے صحافی وفا ابو دبان کا تعلق غزہ میں اسلامی یونیورسٹی ریڈیو سے تھا۔

    اسرائیلی فوج نے 7 اکتوبر کو اپنے ہی لوگوں کو ختم کرنے والے ’ہانیبل پروٹوکول‘ کا حکم دیا

    ابو دبان کی شادی جحجوہ سے ہوئی تھی، الجزیرہ کی ٹیم کے مطابق اسرائیلی حملے میں ان کے بچے بھی مارے گئے، نصیرات پر ہونے والے اس حملے میں کم از کم 10 افراد شہید ہوئے تھے۔

    ایک صحافی اسرائیلی ڈرون کا نشانہ بننے کے بعد جاں بر نہ ہو سکا، ایک صحافی اسرائیلی میزائل حملے کی زد میں آ کر شہید ہوا، دونوں کی شناخت سعدی مدوخ اور احمد سکار کے ناموں سے ہوئی۔ ایک اور صحافی اسرائیل کی طرف سے کراسنگ کی بندش کی وجہ سے دوا اور علاج کی عدم دستیابی کے باعث جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔

    رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج اور آباد کاروں نے غزہ اور مقبوضہ مغربی کنارے میں صحافیوں کو نشانہ بنانے میں 127 خلاف ورزیاں کیں۔ 7 اکتوبر کو شروع ہونے والی جنگ کے بعد سے غزہ میں مارے جانے والے میڈیا کارکنوں کی تعداد کم از کم 158 ہو گئی ہے۔

    غزہ میں اسرائیلی درندگی کے 9 ماہ مکمل، فلسطینیوں کی نسل کشی اور ’صفائی‘ عروج پر

    تاہم نیویارک میں قائم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کے پاس غزہ میں مارے جانے والے فلسطینی صحافیوں کا الگ ڈیٹا بیس ہے، اس نے جنگ شروع ہونے کے بعد سے 5 جولائی تک مارے جانے والے میڈیا ورکرز کی تعداد 108 بتائی ہے، یہ گروپ 1992 میں ڈیٹا اکٹھا کر رہا ہے، اس نے غزہ جنگ کو صحافیوں کے لیے سب سے مہلک دور قرار دیا ہے۔

  • اسرائیلی بمباری میں صحافی احمد جمال المدھون سمیت مزید 201 فلسطینی شہید

    اسرائیلی بمباری میں صحافی احمد جمال المدھون سمیت مزید 201 فلسطینی شہید

    غزہ: اسرائیلی بمباری میں صحافی احمد جمال المدھون سمیت مزید 201 فلسطینی شہید ہو گئے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ میں اسرائیل کی وحشیانہ بمباری کا سلسلہ 79 ویں روز بھی جاری ہے، گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں غزہ میں صہیونی فورسز کی وحشیانہ بمباری میں مزید دو سو ایک فلسطینی شہید ہو گئے ہیں۔

    غزہ میں صہیونی مظالم رپورٹ کرنے والے صحافی بھی نشانے پر ہیں، گزشتہ رات بمباری میں ایک اور صحافی شہید ہو گئے ہیں، جس سے شہید صحافیوں کی تعداد 101 ہو گئی ہے۔ غزہ میں سرکاری میڈیا آفس کا کہنا ہے کہ صحافی احمد جمال المدھون غزہ میں شہید کیے گئے ہیں، صہیونی طیارے نے احمد جمال کے گھر کو نشانہ بنایا۔

    اسرائیل نے حماس کے اہم رہنما حسن الاطرش کو مارنے اور سیکڑوں جنگجوؤں کو گرفتار کرنے کا بھی دعویٰ کیا ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق اب تک صہیونی فورسز کی بمباری میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد غزہ میں 20 ہزار 258 ہے، اور 53,688 زخمی ہوئے، جب کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں 303 فلسطینی شہید اور 3,450 زخمی ہوئے ہیں۔ دوسری طرف 7 اکتوبر کے دن حملوں میں 1,139 (ابتدائی طور پر تعداد 1,400 بتائی گئی تھی) اسرائیلی ہلاک ہوئے، جب کہ غزہ میں زمینی جنگ کے دوران حماس کے ہاتھوں 153 صہیونی فوجی ہلاک اور 8,730 زخمی ہوئے۔

    حوثیوں کا بحیرہ احمر میں 2 بحری جہازوں پر ڈرونز سے حملہ

    ادھر امریکی صدر جوبائیڈن نے اسرائیل سے شہریوں کے تحفظ کا مطالبہ کر دیا ہے، تاہم ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کی چابی امریکا کے پاس ہے، فلسطینیوں کا قتل عام اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزیاں صرف امریکا روک سکتا ہے۔

  • اسرائیلی فوج نے فلسطینی صحافی شیریں ابو عاقلہ کی یادگار کو بھی  تباہ کردیا

    اسرائیلی فوج نے فلسطینی صحافی شیریں ابو عاقلہ کی یادگار کو بھی تباہ کردیا

    جنین : اسرائیلی فوج نے فلسطینی صحافی شیریں ابو عاقلہ کی یادگار کو تباہ کردیا ، فلسطینی صحافی شیرین کو اسرائیلی فوج نے گولی مار کر شہید کر دیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق جنین میں اسرائیلی فوج نے فلسطینی صحافی شیریں ابو عاقلہ کی یادگار کو تباہ کردیا ، اسرائیلی فوج کے بلڈوز نے فلسطینی صحافی کے جنین پناہ گزین کیمپ میں یادگار کو تباہ کیا۔

    فلسطینی صحافی شیریں کو11 مئی 2002کواسرائیلی فوج نےگولی مارکرشہیدکردیاتھا اور صحافی کو قتل کرنے والے اسرائیلی فوجیوں کو سزا دینے سے انکار کردیا تھا۔

    یاد رہے فلسطین کے اٹارنی جنرل نے الجزیرہ کی مقتول صحافی شیریں ابو عاقلہ کے بارے میں فلسطینی اتھارٹی کی تحقیقاتی رپورٹ پیش کی تھی۔

    جس میں کہا گیا تھا کہ تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ الجزیرہ کی مقتول صحافی ابو عاقلہ کو اسرائیلی فورسز نے جان بوجھ کر گولی ماری تھی۔

    الجزیرہ میڈیا نیٹ ورک نے 26 مئی کو اعلان کیا تھا کہ اس نے اس معاملے میں انصاف کے لیے ایک قانونی ٹیم تشکیل دی ہے جو دی ہیگ میں بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) سے رجوع کرے گی۔