Tag: فلسطینی لڑکی

  • ’’جنگ سے پہلے میں خوب صورت تھی‘‘ فلسطینی لڑکی نے لوگوں کو رلا دیا

    ’’جنگ سے پہلے میں خوب صورت تھی‘‘ فلسطینی لڑکی نے لوگوں کو رلا دیا

    الجزیرہ نے ایک معصوم فلسطینی لڑکی کی ویڈیو اسٹوری شیئر کی ہے جس میں وہ بتاتی ہے کہ جنگ نے اسے بد صورت بنا دیا ہے، حالاں کہ وہ جنگ سے قبل بہت خوب صورت تھی۔

    چھوٹی فلسطینی بچی کی باتوں نے درد مند دلوں کو رلا دیا ہے، الجزیرہ کی ویڈیو میں یہ بچی کہتی سنائی دیتی ہے ’’جنگ سے پہلے میں خوب صورت تھی، اسرائیل کی جنگ میں ہونے والی ہلاکتوں اور تباہی دیکھنے نے مجھے بدصورت بنا دیا ہے۔‘‘

    غزہ اور رفح میں اسرائیلی فوج کی جارحیت کا سلسلہ جاری ہے، ایسے میں غزہ کی ایک بے گھر بچی نے کہا ہے کہ وہ بہت خوب صورت تھی لیکن اس جنگ اور لاشوں نے سب کو بدصورت بنا دیا ہے۔

    بچی سے جب پوچھا گیا کہ تم جنگ کو کیسے دیکھتی ہو؟ تو اس نے کہا یہ بد صورت ہے، جب سے جنگ شروع ہوئی ہے میں بھی بدصورت ہو گئی ہوں، میں خوب صورت تھی میرا چہرہ بھی بھر بھرا تھا، میں بہت خوب صورت تھی لیکن ہم لاشوں کو دیکھ دیکھ کر بدصورت ہو گئے ہیں۔

    بچی نے کہا جنگ نے ہم سب کو برباد کر دیا، یہ دیکھیں میرا چہرہ کیسا ہو گیا ہے خراب، میں ایسی نہیں دِکھتی تھی میں بہت زیادہ خوب صورت تھی لیکن جنگ نے مجھے بدصورت بنا دیا ہے۔ جب ہم غزہ میں تھے تو وہاں ہر لمحہ بم برستے تھے، وہاں سب کچھ تھا لیکن پھر ہم یہاں آئے لیکن یہاں بھی کچھ اچھا محسوس نہیں کر رہے۔

    بچی نے کہا وہاں نہ بجلی نہ کچھ اور نہ ہی آٹا ہے اور نہ ہی کھانے کو کچھ اور میں کیوں واپس جاؤں میری آنٹی غزہ میں نہیں ہیں اور صہیونی فوج میرے بابا کوبھی لے گئی ہے۔

     

  • اسرائیلی اسنائپر نے چھت پر کھڑی نوجوان فلسطینی لڑکی کو شہید کر دیا

    اسرائیلی اسنائپر نے چھت پر کھڑی نوجوان فلسطینی لڑکی کو شہید کر دیا

    رام اللہ: نہتے فلسطینیوں پر اسرائیلی فوجیوں کی بربریت کا سلسلہ جاری ہے، ایک اور واقعے میں فورسز نے فائرنگ کر کے نوجوان فلسطینی لڑکی کو شہید کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیلی اسنائپر نے اتوار کی رات شمالی مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر جنین پر فوجی چھاپے کے دوران ایک 16 سالہ فلسطینی لڑکی کو شہید کر دیا۔

    فلسطینی وزارت صحت نے لڑکی کی شناخت جانا ماجدی زکرنہ کے نام سے کی، بچی کی نمازِ جنازہ میں سیکنڑوں افراد شریک ہوئے، اور فضا اسرائیل مخالف نعروں سے گونجتی رہی۔ جنین میں فلسطینی دھڑوں نے زکرنہ کی شہادت کے بعد عام ہڑتال کا اعلان کیا۔

    مقامی میڈیا کے مطابق زکرنہ اپنے گھر کی چھت پر کھڑی تھی جب اسے گولی مار کر شہید کیا گیا، وزارت نے کہا کہ لڑکی کو سر میں گولی ماری گئی تھی۔ حکام نے بتایا کہ چھاپے کے دوران اسرائیلی فائرنگ سے کم از کم دو دیگر فلسطینی زخمی ہوئے ہیں۔

    اسرائیلی ڈیفنس فورسز کا کہنا ہے کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق زکرنہ کو حادثاتی طور پر گولی ماری گئی ہے، آئی ڈی ایف کے ایک اسنائپر جس نے چھت پر کھڑے دو شخصیات کو دیکھا، نے دعویٰ کیا ہے کہ ان میں سے ایک مسلح تھا، اس لیے اس نے گولی چلائی۔

    امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے منگل کے روز فلسطینی لڑکی کی موت پر ’دلی تعزیت‘ کا اظہار کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ بائیڈن انتظامیہ ’سمجھتی ہے کہ اسرائیلی ڈیفنس فورسز واقعے کی تحقیقات کریں گی کہ کیا ہوا۔‘

    دوسری جانب قابض اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے کے مختلف علاقوں سے متعدد فلسطینیوں کو حراست میں بھی لے لیا۔ خبر رساں ایجنسی الجزیرہ کے مطابق اس سال کے آغاز سے اب تک 17 خواتین سمیت 215 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق اسرائیلی اسپیشل فورسز نے اتوار کو رات 10 بجے جنین اور اس کے پناہ گزین کیمپ پر چھاپا مارا اور گرفتاریاں کیں، اس دوران فلسطینی نوجوانوں کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں، اور اسرائیلی فوج نے اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔

    زکرنہ کے چچا نے کیا کہا؟

    پیر کے روز شہر ناصرہ میں قائم ریڈیو اسٹیشن کے ساتھ ایک انٹرویو میں زکرنہ کے چچا نے بتایا کہ زکرنہ نے گولیاں چلنے کی آوازیں سنی تو چھت پر جا کر دیکھا کہ کیا ہو رہا ہے، تقریباً 50 میٹر کے فاصلے پر فائرنگ ہو رہی تھی، چند منٹوں کے بعد اس کے والد اوپر گئے تو انھوں نے اسے وہاں فرش پر پڑا پایا، چچا کے مطابق، زکرنہ کے سر میں گولی لگی تھی لیکن اسپتال میں اس کے جسم میں گولیوں کے کم از کم چار مزید زخموں کی نشان دہی کی گئی۔

    چچا نے اس بات پر زور دیا کہ زکرنہ کے خاندان نے اس بات سے انکار کیا ہے کہ وہ علاقے میں فوجی سرگرمی کی تصویر بنانے کے لیے چھت پر گئی تھی، جب وہ چھت پر پہنچے تو انھوں نے زکرنہ کو مردہ پڑا ہوا پایا، جس کے پاس نہ کوئی فون تھا اور نہ ہی کوئی فلم بنانے کا سامان۔

    چچا کے مطابق زکرنہ تین بیٹیوں میں سب سے بڑی تھی اور اس کا ایک چھوٹا بھائی تھا۔ انھوں نے کہا کہ غلط افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں، لیکن ہم جانتے ہیں کہ اسرائیلی اسنائپرز ہمیشہ آپریشن کے دوران ارد گرد کی عمارتوں کی چھتوں پر تعینات ہوتے ہیں۔