Tag: فلسطینی نژاد

  • پہلی بار فلسطینی نژاد مسلمان خاتون وائٹ ہاؤس میں اہم عہدے پر تعینات

    پہلی بار فلسطینی نژاد مسلمان خاتون وائٹ ہاؤس میں اہم عہدے پر تعینات

    واشنگٹن: امریکی تاریخ میں پہلی بار فلسطینی نژاد امریکی مسلمان خاتون ریما ڈوڈن وائٹ ہاؤس میں اہم عہدے پر فائز ہونے جارہی ہیں، وہ نو منتخب امریکی صدر جو بائیڈن کی ٹیم میں شامل ہوں گی۔

    امریکی میڈیا کے مطابق فلسطینی نژاد امریکی مسلمان خاتون ریما ڈوڈن کو امور برائے قانون سازی، وہائٹ ہاؤس آفس کی ڈپٹی ڈائریکٹر مقرر کیا گیا ہے۔

    ریما ڈوڈن 20 جنوری 2021 کو صدر منتخب ہونے والے جو بائیڈن کی قانونی امور کی ٹیم میں شامل ہوں گی اور وہ اس عہدے پر فائز ہونے والی پہلی فلسطینی عرب امریکی مسلمان خاتون بنیں گی۔

    ڈوڈن اس وقت سینیٹ ڈیمو کریٹک ڈک ڈربن میں ڈپٹی چیف آف اسٹاف اور فلور ڈائریکٹر کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہی ہیں۔

    وہ اس سے قبل بھی سینیٹر ڈربن کی فلور کونسل اور ریسرچ ڈائریکٹر کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکی ہیں، ڈوڈن نے جوڈیشری سب کمیٹی برائے انسانی حقوق اور قانون کے معاون کے طور پر بھی کام کیا ہے۔

    ریما ڈوڈن فی الحال بائیڈن ہیرس منتقلی کی ٹیم میں رضا کار کی حیثیت سے تصدیق کے عمل کے لیے قانون سازی میں شمولیت کی رہنمائی کرتی ہیں، ڈوڈن اوباما فار امریکا مہم سمیت متعدد مہم میں رضا کارانہ طور پر وکیل کی حیثیت سے خدمات بھی انجام دے چکی ہیں۔

    ریما شمالی کیرولینا میں فلسطینی و اردن نژاد والدین ​​باجیوں اور سامیہ ڈوڈن کے یہاں پیدا ہوئیں، ان کے والدین سنہ 1960 کی دہائی میں فلسطین کے مغربی کنارے سے ہجرت کر کے امریکہ منتقل ہوئے تھے۔

    ان کے دادا مصطفیٰ ڈوڈن اردن میں سماجی امور کے وزیر تھے جو سنہ 1970 کی دہائی میں اسرائیلی فلسطین امن مذاکرات میں شامل تھے۔

  • فلسطینی نڑاد نجیب ابوکیلہ نے سلواڈور کے صدر کا عہدہ سنبھال لیا

    فلسطینی نڑاد نجیب ابوکیلہ نے سلواڈور کے صدر کا عہدہ سنبھال لیا

    سان سلواڈور : حلف برداری کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے فلسطینی نژاد نو منتخب صدر نے کہا کہ ہمارا ملک بیمار چھوٹے بچے کی مانند ہے اور ہم سب کو اس کی دیکھ بحال کرنی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وسطی امریکا کے ملک ال سلواڈور میں چند ہفتے قبل ہونے والے صدارتی انتخابات میں ایک فلسطینی نڑاد شہری نجیب ابو کیلہ نے کامیابی حاصل کرنے کے بعد اپنے عہدے کا باقاعدہ حلف اٹھا لیا ہے، چند ہفتے پیشتر ال سلواڈور میں صدارتی انتخابات کا انعقاد ہوا۔

    میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ انتخابی نتائج فلسطینی نڑاد سیاسی اور کاروباری شخصیت نجیب ابو کیلہ کی واضح جیت کا پیغام لے کرآئے، گذشتہ روز انہوں نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔

    حلف برداری کی تقریب سے خطاب میں انہوںنے کہا کہ ہمارا ملک بیمار چھوٹے بچے کی مانند ہے اور ہم سب کو اس کی دیکھ بحال کرنی ہے، فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر بیت اللحم سے تعلق رکھنے والے 37 سالہ نجیب نے ال سلواڈور کے دارالحکومت سان سلواڈور میں آنکھ کھولی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ان کے فلسطینی والد دو سال قبل اس دنیا سے رخصت ہو چکے ہیں جب کہ ال سلواڈور سے تعلق رکھنے والی والدہ ابھی حیات ہیں۔ ابو کیلہ سنہ 1992ءکو ختم ہونےوالی خانہ جنگی کے بعد ملک کے چھٹے منتخب صدر ہیں۔

    ال سلواڈور کے نئے صدر کے والد کا نام ڈاکٹر ارماندو (احمد) ابو ییلہ قطان ہے، وہ ایک کامیاب کاروباری شخصیت ہونے کے علاوہ امام ال سلواڈور کے خطاب سے جانے جاتے تھے۔

    انہوں نے اپنی لگائی ہوئی ٹیکسٹائل مل کے نزدیک ایک مسجد بنوائی اور وہ اس کے امام تھے، سلواڈور میں غربت عام ہے جس کے باعث لوگ محنت مزدوری کے لیے دوسرے ملکوں کی طرف ہجرت کرتے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ گذشتہ برس اکتوبر کے بعد غربت اور بے روزگاری کی لہر کے باعث تین ہزار سلواڈوری امریکا نقل مکانی کرگئے۔

    نو منتخب صدر ابو کیلہ نے بدعنوانی اور رشوت ستانی کے خلاف اپنی بھرپور مہم کے سبب شہرت پائی، اس طرح ان کی جیت سے کئی دہائیوں تک جاری ملک کی دو بڑی جماعتوں کے درمیان اقتدار کے تبادلے کا سلسلہ اختتام پذیر ہو گیا۔

    انتخابات سے قبل ہی یہ بات کہی جا رہی تھی کہ ریاستی اداروں کے حوالے سے عدم اطمینان نے 65 لاکھ آبادی والے ملک کے ووٹروں کو روایتی جماعتوں کا متبادل لانے کے لیے سوچنے پر مجبور کر دیا ہے۔

    ال سلواڈور میں 1.5 لاکھ کے قریب عرب نژاد بستے ہیں، ان میں نصف کے قریب فلسطینی ہیں جب کہ بقیہ لبنانی اور شامی ہیں۔

    ابو کیلہ کے سب سے بڑے حریفصدارتی انتخاب کی دوڑ میں دوسرے نمبر پر رہے۔ ابو کیلہ صدارتی انتخابات میں 53.7 فیصد ووٹ حاصل کر کے ملک کے اعلی ترین منصب تک پہنچنے میں کامیاب رہے۔

  • فلسطینی طالبہ کو اسرائیل میں داخلے اور حصولِ تعلیم کی اجازت

    فلسطینی طالبہ کو اسرائیل میں داخلے اور حصولِ تعلیم کی اجازت

    یروشلم : اسرائیلی سپریم کورٹ نے فلسطینی نژاد امریکی طالبہ کو دو ہفتے ایئرپورٹ پر پھنسے رہنے کے بعد اسرائیل میں داخل ہونے کی اجازت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیل کے بن گوریان ایئر پورٹ پر دو ہفتے سے پھنسی امریکی طالبہ لارا القاسم پر الزام عائد تھا کہ وہ فلوریڈا میں اسرائیل مخالف مہم کا حصّہ تھی جس کے باعث اسے اسرائیل میں داخل ہونے سے روک دیا گیا تھا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ لارا القاسم نے اسرائیلی یونیورسٹی میں شعبہ انسانی حقوق اور انصاف میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کرنے کے لیے داخلہ لیا تھا اور پہلے سمسٹر میں شرکت کے لیے 2 اکتوبر کو اسرائیل پہنچی تھی لیکن صیہونی حکام نے واپس لوٹنے کا کہہ دیا تھا۔

    فلسطینی نژاد امریکی طالبہ کے وکیل کا کہنا تھا کہ کورٹ کا فیصلہ آزادی رائے، تعلیم اور قانون کی حکمرانی ہے۔

    اسرائیلی وزیر نے عدالتی فیصلے کو شرمناک اور صیہونی ریاست کی بے عزتی قرار دیتے ہوئے کہا کہ عدالت نے اسرائیل کے خلاف سرعام مہم چلانے والے طالب علموں کو ریاست میں داخلے کی اجازت دے دی۔

    اسرائیلی وزیر نے عدالتی فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا قومی وقار کہاں ہے؟ لارا القاسم امریکا میں اسرائیل کے خلاف مہم میں شامل ہو اور پھر اسرائیل میں داخلے اور تعلیم کا مطالبہ کرے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکی طالب علم لارا القاسم کو سنہ 2017 میں بنائے گئے متنازع قانون کے تحت روکا گیا تھا جس کے تحت اسرائیل کے خلاف مہم چلانے والے غیر ملکیوں کو اسرائیل میں داخلہ نہیں دیا جائے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ فلوریڈا سے اسرئیل پہنچے والی 22 سالہ فلسطینی طالبہ نے اسرائیلی حکومت کے فیصلے کو غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے اسرائیلی سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا جس نے دو ہفتے بعد ان کے حق میں فیصلہ سنایا۔

    امریکی طالبہ لارا القاسم کے حق میں عدالتی فیصلے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ہیبرو یونیورسٹی نے لارا القاسم کو خوش آمدید کرتے ہوئے کہ وہ آئندہ ہفتے سے شعبہ انسانی حقوق اور انصاف کی کلاسوں میں شرکت شروع کریں گی۔

  • پہلی مسلم خاتون رشیدہ طلیب کے رکنِ کانگریس منتخب ہونے کا امکان

    پہلی مسلم خاتون رشیدہ طلیب کے رکنِ کانگریس منتخب ہونے کا امکان

    واشنگٹن : فلسطینی نژاد رشیدہ طلیب امریکا کے وسط مدتی انتخابات میں کامیابی کے بعد پہلی مسلمان رکنِ کانگریس بنے گی، ان کے اقتدار میں آنے سے جان کانئیر کی اس نشست پر اجارہ داری کا خاتمہ ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست مشی گن کی سابقہ قانون ساز مسلمان خاتون رشیدہ طلیب جو  پہلی مسلمان خاتون ہیں جن کے امریکی کانگریس کا رکن منتخب ہونے  کا قوی امکان ہے، فلسطینی نژاد رشیدہ امریکا کی ڈیموکریٹ پارٹی کے ٹکٹ پر کانگریس کی نشت کے لیے نامزد ہوئی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ فلسطینی نژاد خاتون کے مقابلے میں ڈسٹرکٹ 13 سے ریپبلیکن پارٹی سمیت کسی بھی سیاسی پارٹی کے امیدوار نے کاغذات نامزدگی ہی داخل نہیں کروائے ہیں۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ فلسطینی نژاد مسلمان خاتون کے مقابلے میں کسی امیدوار کے نہ ہونے سے رواں برس نومبر میں امریکی کانگریس کے وسط مدتی انتخابات میں رشیدہ طلیب کی کامیابی یقینی ہوگئی ہے۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ فلسطینی نژاد خاتون کے رکن کانگریس منتخب ہونے کے بعد مذکورہ نشست سے کانگریس کے سابق رکن مین جان کانئیر کے طویل دور کا خاتمہ ہوگا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق جان کانئیر گذشتہ 53 برس سے اس نشست پر براجمان ہیں، وہ 1965 سے رکن کانگریس منتخب ہوتے آرہے ہیں۔

    واضح رہے کہ جان کانئیر نے خواتین کے ساتھ جنسی ہراسگی کے الزامات اور خرابی صحت کے باعث مدت پوری ہونے سے قبل ہی اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

    خیال رہے کہ فلسطینی نژاد مسلمان خاتون رشیدہ کے مقابلے میں کسی بھی جماعت کا کوئی رکن الیکشن میں حصّہ نہیں لے رہا لیکن ڈیٹریاٹ سٹی کونسل کی صدر برنڈا جونر رکن کانگریس بننے کی امیدوار ہیں، اس لیے برنڈا اور  راشدہ کے درمیان سخت مقابلے کی توقع کی جارہی ہے۔