Tag: فلسطینی

  • اسرائیلی جیلوں سے مزید 46 فلسطینی رہا

    اسرائیلی جیلوں سے مزید 46 فلسطینی رہا

    غزہ جنگ بندی معاہدے کے تحت اسرائیلی جیلوں سے مزید 46 فلسطینیوں کو رہا کردیا گیا، رہائی پانے والوں میں زیادہ تر کم عمر فلسطینی شامل ہیں۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی جیلوں سے رہائی پانے والے فلسطینیوں کے خان یونس پہنچنے پر شاندار استقبال کیا گیا۔

    رپورٹس کے مطابق غزہ جنگ بندی کے اگلے مرحلے پر مذاکرات کے لیے اسرائیلی، امریکی اور قطری وفود قاہرہ پہنچ گئے۔ مذاکرات کار معاہدوں پر عمل درآمد اور فلسطین میں انسانی امداد کی فراہمی کے طریقوں پر بھی بات کریں گے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز اسرائیل نے جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے تحت 642 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا تھا، رہائی پانے والے قیدیوں میں سے 500 غزہ، درجنوں مغربی کنارے اور 97 قیدیوں کو مصر منتقل کردیا گیا تھا۔

    گزشتہ روز رہائی پانے والے فلسطینی قیدیوں کو یورپی اسپتال غزہ میں طبی معائنے کے لیے لے جایا گیا، مغربی کنارے پہنچنے پر قیدیوں کا بھرپور استقبال ہوا، کئی قیدیوں نے زندگی بھر کی سزائیں بھگتنے کے بعد اپنے اہلخانہ سے ملاقات کی۔

    عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ اسرائیلی قید سے واپس آنے والے کئی قیدیوں کی حالت انتہائی خراب تھی، کچھ کے اعضاء نہیں تھے اور ممکنہ طور پر تشدد کرکے انہیں معذور بنادیا گیا تھا، کچھ کو ان کے زخموں کی شدت کی وجہ سے ایمبولینس میں غزہ منتقل کیا گیا ہے۔

    جنگ بندی معاہدے کی ایک اور خلاف ورزی، اسرائیل کا فوج نہ ہٹانے کا اعلان

    یہ رہائی جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کا حصہ ہے، جس کے تحت حماس نے جنگ میں مارے جانے والے چار اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں حوالے کیں۔

  • غزہ پر 15 ماہ کے دوران 85 ہزار ٹن بارود برسایا گیا

    غزہ پر 15 ماہ کے دوران 85 ہزار ٹن بارود برسایا گیا

    غزہ میں اسرائیل کی جانب سے 15 ماہ اور ایک ہفتے تک خون کی ہولی کھیلنے کا سلسلہ جاری رہا، اس دوران 85 ہزار ٹن بارود برسایا گیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے 47 ہزار فلسطینیوں کی نسل کشی کی اس دوران لاکھ سے زائد افراد زخمی اور ہزاروں لاپتہ ہوئے۔

    رپورٹس کے مطابق تباہ شدہ شہروں کی عمارتوں اور گھروں کے ملبے سے ہزاروں لاپتہ فلسطینیوں کی لاشیں ملنے کا اندیشہ ہے۔

    اسرائیلی بربریت کے نتیجے میں تباہ ہونے والے غزہ سے ملبہ ہٹانے میں دس سال سے زائد کا وقت لگنے کا امکان ہے۔ نقل مکانی پر مجبور کیے گئے بیس لاکھ فلسطینی اجڑے گھروں کو لوٹنے کے منتظر ہیں۔

    حماس کے مطابق جنگ بندی کا معاہدہ فلسطینی عوام کی بے مثال قربانیوں کے باعث ممکن ہوا ہے، یہ غزہ میں 15 ماہ سے جاری دلیرانہ مزاحمت کا نتیجہ ہے۔

    واضح رہے کہ قطر کے وزیراعظم عبدالرحمان الثانی کا کہنا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی اتوار 19 جنوری سے نافذ العمل ہوگی۔

    قطر کے وزیراعظم عبدالرحمان الثانی نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ غزہ جنگ بندی معاہدے پر اتفاق ہوگیا ہے، قطر، مصر اور امریکا کی ثالثی میں جنگ بندی معاہدے پر اتفاق کیا گیا، غزہ میں جنگ بندی اتوار سے شروع ہوگی، معاہدے پر عملدرآمد کے لیے اسرائیل حماس کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔

    انہوں نے کہا کہ معاہدہ اسرائیلی اسیران کی رہائی اور غزہ کے لیے امداد میں اضافے کا باعث بنے گا، جنگ بندی معاہدہ ایک آغاز ہے، معاہدہ وسیع سفارتی کوششوں کے بعد ہوا۔

    یمن کے حوثیوں نے بھی بڑا اعلان کردیا

    قطری وزیراعظم کا کہنا ہے کہ اب ثالثوں اور عالمی برادری کو دیرپا امن کے لیے کام کرنا چاہیے، قطر اور مصر معاہدے پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے کام کریں گے۔

  • اسرائیلی فوج کی غزہ میں بربریت، 200 فلسطینی شہید

    اسرائیلی فوج کی غزہ میں بربریت، 200 فلسطینی شہید

    اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں خون کی ہولی کھیلنے کا سلسلہ تاحال جاری ہے، 3 دن میں 100سے زائد حملے کئے گئے ہیں، جس کے نتیجے میں 200 فلسطینی جام شہادت نوش گئے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی فوج کی جانب سے خان یونس، رفح، نصیرات، جبالیا میں حملے تیز کردیئے گئے ہیں، 24 گھنٹے میں 88 فلسطینی شہید اور208 زخمی ہو گئے۔

    7 اکتوبر سے جاری حملوں میں اب تک 45 ہزار 805 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جبکہ اسرائیلی حملوں میں اب تک 1 لاکھ 9 ہزار 64 افراد زخمی ہو چکے ہیں۔

    واضح رہے کہ حماس نے اسرائیل کی دی گئی 34 یرغمالیوں کی فہرست کی منظوری دیدی ہے، حماس کا کہنا ہے کہ کوئی بھی معاہدہ اسرائیلی فوج کے انخلا اور جنگ بندی پر منحصر ہوگا۔

    دوسری جانب امریکا نے اسرائیل کو مزید 8 ارب ڈالر مالیت کا اسلحہ اور میزائل فروخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے، خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ یہ ہتھیار غزہ جنگ میں استعمال کیے جائیں گے۔

    روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکی وزارت خارجہ نے سینیٹ اور ایوان نمائندگان کی امور خارجہ کی کمیٹیوں کو ایک نوٹیفکیشن ارسال کیا ہے۔

    نوٹیفکیشن میں مذکورہ منصوبے سے متعلق تفصیلات فراہم کی گئی ہیں، اس بات کی اطلاع دو امریکی عہدیداروں نے دی۔

    رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ فروخت کیے جانے والے ہتھیاروں میں لڑاکا طیاروں اور جنگی ہیلی کاپٹروں کے لیے گولہ بارود کے علاوہ توپوں کے گولے شامل ہیں۔

    اس پیکج میں چھوٹے حجم کے بم اور دھماکہ خیز ہتھیار بھی شامل ہیں، جسے غزہ کے نہتے اور بے گناہ عوام کے خلاف استعمال کیے جانے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔

    ایک ذریعے کا کہنا ہے کہ امریکی صدر جوبائیڈن کا واضح مؤقف ہے کہ اسرائیل کو اپنے شہریوں کی حفاظت کے لیے بین الاقوامی قانون اور انسانی حقوق کے قوانین کے مطابق دفاع کا حق حاصل ہے اور امریکہ اسرائیل کے دفاع کے لیے ضروری صلاحیتیں فراہم کرتا رہے گا۔

    ایک امریکی عہدیدار نے بتایا کہ پیکج میں اے آئی ایم 120سی ایٹ فضا سے فضا تک مار کرنے والے میزائل شامل ہیں جو ڈرون اور دیگر فضائی خطرات سے بچاؤ کے لیے استعمال ہوں گے۔

    غزہ جنگ بندی مذاکرات میں اعلیٰ امریکی مشیر بھی شامل

    اس کے علاوہ 155ملی میٹر توپ کے گولے، ہیلفائر اے جی ایم 114 میزائل اور دیگر بموں اور گائیڈنس سسٹم کے لیے 6.75 بلین ڈالر مختص کیے گئے ہیں۔

  • اسرائیل کے وحشیانہ اقدام کی شدید مذمت کرتے ہیں، شہباز شریف

    اسرائیل کے وحشیانہ اقدام کی شدید مذمت کرتے ہیں، شہباز شریف

    نیو یارک : وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اسرائیل کی غزہ میں ظلم اور نسل کشی کی شدید مذمت کرتے ہیں، ہمارے دل فلسطینی بھائی، بہنوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔

    یہ بات انہوں نے نیو یارک میں فلسطینی صدر محمود عباس سے ملاقات کے موقع پر کہی ان کے ہمراہ طارق فاطمی، عطا تارڑ اور خالد مقبول صدیقی بھی تھے۔

    شہبازشریف نے کہا کہ میں یہاں پاکستانیوں کے جذبات پہنچانے آیا ہوں، اسرائیل کی غزہ میں ظلم اور نسل کشی کی شدید مذمت کرتے ہیں، ہمارے دل فلسطینی بھائی، بہنوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران غزہ جنگ میں 41 ہزار فلسطینی شہید ہوچکے ہیں، اس جنگ میں بچے بڑے بزرگ مائیں بہنیں شہید ہوئیں۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے غزہ پر دہشت گرد حملے کی حالیہ تاریخ میں مثال نہیں ملتی، ہم غزہ میں فوری جنگ بندی اور فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ کرتے ہیں۔

    شہباز شریف نے کہا کہ فلسطینی ریاست جلد قائم ہوگی اور وہ وقت جلدی آئے گا جب ہم مل کر بیٹھیں گے، فلسطینی بھائیوں اور بہنوں کی قربانی اور بہادری رائیگاں نہیں جائیں گی۔

    فلسطینی صدر کی اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو

    نیو یارک میں وزیراعظم شہباز شریف اور فلسطینی صدر کے درمیان ملاقات کے بعد محمود عباس نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کی۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز سے بات کرتے ہوئے فلسطینی صدر نے کہا کہ سال1948 سے لے کر آج تک پاکستان نے فلسطین کی بھرپور حمایت کی ہے، پاکستانیوں نے ہمیشہ فلسطینیوں کا ساتھ دیا۔

  • جرمن پولیس بچے کا تعاقب کرتے ہوئے، شرمناک ویڈیو وائرل

    جرمن پولیس بچے کا تعاقب کرتے ہوئے، شرمناک ویڈیو وائرل

    برلن: مظلوم فلسطینیوں کے حق میں صدائے احتجاج بلند کرنے پر جرمن پولیس نے ایک 10 سالہ بچے کو بھی گرفتار کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی میں فلسطینیوں سے اظہارِ یک جہتی کرنے والوں کے خلاف پولیس نے کریک ڈاؤن کے دوران دس سالہ بچے کو بھی حراست میں لے لیا۔

    کریک ڈاؤن کے دوران فلسطینی پرچم لہراتا خوف زدہ بچہ کافی دیر تک پولیس سے بچنے کی کوشش کرتا رہا، بچے نے کافی دیر پولیس سے بچنے کی کوشش کی لیکن آخرکار پولیس اہل کاروں کی گرفت میں آ گیا۔

    بچے کے پیچھے پولیس اہلکاروں کے دوڑنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے، جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اہلکار فلسطینی پرچم تھامے ایک بچے کے پیچھے دوڑ رہے ہیں اور وہ بچنے کی کوشش کر رہا ہے۔

    جرمن پولیس کے اہلکاروں نے جب بچے کو پکڑ لیا تو وہاں موجود شہریوں نے پولیس اہلکاروں سے جھگڑا شروع کر دیا، اور اہلکار کو دھکے بھی دیے، لیکن ’بہادر‘ اہلکاروں نے بچے کے گرد گھیرا ڈال کر اسے چھڑانے کی کوششیں ناکام بنا دیں۔

    سوشل میڈیا پر جرمن پولیس کے اس عمل نے زبردست رد عمل پیدا کر دیا ہے، صارفین نے اس عمل کو 2024 کے جرمنی کے لیے مایوس کن اور شرمناک قرار دیا۔

    ایک صارف نے طنزیہ پوسٹ میں لکھا کہ ’’برلن کی بہادر پولیس نے شہر کے خطرناک ترین بچے کو گرفتار کر لیا۔ وہ وفاقی حکومت کا تختہ الٹنے اور فلسطینی ریاست کا اعلان کرنے کے لیے اپنا پرچم استعمال کرنا چاہ رہا تھا۔‘‘

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Muslim (@muslim)

  • غزہ کے تل الحوا محلے سے انخلا کے بعد درجنوں لاشیں برآمد، جان بوجھ کر نشانہ بنائے جانے کا انکشاف

    غزہ کے تل الحوا محلے سے انخلا کے بعد درجنوں لاشیں برآمد، جان بوجھ کر نشانہ بنائے جانے کا انکشاف

    غزہ: اسرائیلی فورسز نے غزہ شہر میں بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا، شہر کے تل الحوا محلے میں حملوں کے بعد درجنوں لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔

    الجزیرہ کے مطابق غزہ گورنمنٹ میڈیا آفس کے ڈائریکٹر جنرل اسماعیل الثوبتہ نے کہا ہے کہ اسرائیلی فورسز غزہ شہر میں ’’منصوبہ بند قتل عام‘‘ کر رہی ہے۔

    غزہ کے شہری دفاع کی ٹیموں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی افواج کے تل الحوا سے جزوی طور پر انخلا کے بعد انھیں کم از کم 60 لاشیں ملی ہیں اور علاقے میں تباہ شدہ گلیوں اور عمارتوں سے شہید اور زخمیوں کو نکالنے کا کام جاری ہے۔

    غزہ کے شہری دفاع کے ترجمان محمود بسال نے کہا کہ محلے میں ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر خاندان، خواتین اور بچے تھے۔

    اطلاعات کے مطابق جنوبی غزہ میں خان یونس کے قریب اسرائیلی فضائی حملے میں مارے جانے والے 4 امدادی کارکنوں میں برطانیہ کی انسانی ہمدردی کی تنظیم الخیر فاؤنڈیشن کا ایک سینئر رکن بھی شامل ہے۔

    واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیل کے وحشیانہ حملوں میں 38,345 فلسطینی شہید اور 88,295 زخمی ہو چکے ہیں۔ دوسری جانب بین الاقوامی برادری غزہ میں 9 ماہ سے جاری اسرائیلی جارحیت روکنے میں ناکام ہو گئی ہے، اسرائیلی فورسز کی بمباری نے غزہ میں سیف زون بھی تباہ کر دیے، سیف زون پر حملوں کے بعد ہزاروں فلسطینی ایک بار پھر دربدر ہو گئے ہیں۔

  • نہ گوشت، نہ قربانی۔۔۔ اسرائیل نے فلسطینیوں سے عید کی خوشیاں چھین لیں

    نہ گوشت، نہ قربانی۔۔۔ اسرائیل نے فلسطینیوں سے عید کی خوشیاں چھین لیں

    اسرائیلی بربریت کے شکار غزہ میں عید الاضحی کی تعطیل کا اعلان کیا گیا ہے، مگر مظلوم فلسطینی عید کی خوشیوں سے بہت دور ہیں، لاکھوں فلسطینی خیموں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ قربانی کا گوشت تو بہت دور کی بات پیٹ بھرنے کے لئے سادی روٹی بھی میسر نہیں۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان آٹھ ماہ کی تباہ کن جنگ کے بعدہزاروں فلسطینی شہید ہوچکے ہیں، تباہ حالی کے ایسے ماحول میں عید کی خوشیاں بہت دور ہیں۔

    فلسطینی خاتون نے اپنی روداد سناتے ہوئے کہا کہ میری بیٹی بھی اسرائیلی بربریت کی بھینٹ چڑھ چکی ہے، میں ایک ماہ قبل شمالی غزہ میں اپنے گھر سے نقل مکانی کر کے آئی تھی اور دیر البلاح کے مرکزی قصبے میں ایک خیمے میں اپنی زندگی کے دن گن رہی ہوں۔

    خاتون نے کہا کہ عید کی خوشیاں ہم سے بہت دور ہیں، جب ہم اذان سنتے تو ہم ان لوگوں کو یاد کر کے روتے ہیں جو ہم نے کھوئے ہیں اور ہمارے ساتھ کیا ہوا ہے، اور ہم پہلے کیسے رہتے تھے۔

    غزہ جنگ سے پہلے کی اگر بات کی جائے تو یہ لوگ پھر بھی رنگ برنگی سجاوٹ لٹکا کر، بچوں کو تحائف دے کر اور گوشت خرید کر یا مویشیوں کو ذبح کر کے ایک دوسرے کے ساتھ عید کی خوشیاں مناتے تھے، مگر اب سب کچھ ایک خواب بن چکا ہے۔

    اقوام متحدہ کی ایجنسیوں نے خبردار کیا ہے کہ آنے والے ہفتوں میں دس لاکھ سے زیادہ لوگ یعنی غزہ کی تقریباً نصف آبادی کو بھوک کا سامنا کرسکتی ہے۔

  • فلسطینی رمضان کی تیاری کیسے کرتے ہیں؟ شہید مساجد میں نماز پڑھنے کی جگہ کم پڑ گئی (ویڈیو)

    فلسطینی رمضان کی تیاری کیسے کرتے ہیں؟ شہید مساجد میں نماز پڑھنے کی جگہ کم پڑ گئی (ویڈیو)

    غزہ: اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں ایک ہزار سے زائد مساجد شہید ہونے کے بعد فلسطینی تنگ اور محدود جگہوں پر نماز پڑھنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔

    الجزیرہ کے مطابق صہیونی فورسز کی وحشیانہ بمباریوں میں مساجد بڑی تعداد میں شہید ہو گئی ہیں، جس کی وجہ سے فلسطینی ایسی جگہوں پر نماز ادا کرنے پر مجبور ہیں جو بہت تنگ اور محدود ہوتی ہیں، الجزیرہ نے ایک ویڈیو بھی شیئر کی ہے جس میں فلسطینیوں کے رمضان کی تیاریوں کو دکھایا گیا ہے۔

    غزہ کی پٹی کے علاقے رفح میں الہدیٰ مسجد گزشتہ ماہ صہیونی فورسز کا نشانہ بننے کے بعد کھنڈرات میں تبدیل ہو گئی ہے۔ یہ مسجد 1952 میں تعمیر کی گئی تھی اور اس علاقے کی سب سے بڑی مساجد میں سے ایک تھی، جس میں ایک لائبریری بھی قائم تھی اور نماز پڑھنے کی جگہ اتنی وسیع تھی کہ 1,500 سے زیادہ افراد کی گنجائش تھی، تاہم یہاں اب تنگ سی جگہ میں نماز پڑھی جاتی ہے۔

    ایک رپورٹ کے مطابق 7 اکتوبر سے اسرائیلی حملوں میں غزہ میں ایک ہزار سے زائد مساجد تباہ ہو چکی ہیں۔ ایک طرف تباہی و بربادی اور موت ہے، دوسری طرف رمضان المبارک کا مہینہ ہے، تاہم فلسطینی اس حال میں بھی مقدس مہینے کی تیاری کر رہے ہیں اور تراویح کا اہتمام بھی کیا جائے گا۔

    اسرائیلی سازش بے نقاب ہوتے ہی کینیڈا اور سویڈن نے غزہ فنڈنگ بحال کر دی

    ایک شخص نے الجزیرہ کو بتایا کہ تباہ شدہ الہدیٰ مسجد میں نمازیوں کے لیے یہ چھوٹی سی جگہ یہاں کے مکینوں نے رضاکارانہ طور پر بنائی ہے، تاکہ لوگ عبادت کر سکیں۔ اس نے امید ظاہر کی کہ جلد یہ جنگ ختم ہو جائے گی اور یہ مسجد بھی بحال ہو جائے گی، کیوں کہ یہ اس علاقے کی مرکزی مسجد ہے جہاں آس پاس کے کئی علاقوں سے نمازی آتے ہیں۔

  • اسرائیلی ٹینک فلسطینیوں‌ کو کچل کر قتل کر رہے ہیں، جنیوا میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم کا تکلیف دہ انکشاف

    اسرائیلی ٹینک فلسطینیوں‌ کو کچل کر قتل کر رہے ہیں، جنیوا میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم کا تکلیف دہ انکشاف

    جنیوا: سوئٹزر لینڈ میں قائم انسانی حقوق کی ایک تنظیم ’یورو میڈ ہیومن رائٹس مانیٹر‘ نے تکلیف دہ انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی ٹینک غزہ میں فلسطینیوں کو زندہ کچل کر قتل کر رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جنیوا بیسڈ انسانی حقوق کی تنظیم یورو میڈ نے اتوار کو ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی ٹینک جان بوجھ کر زندہ فلسطینیوں پر چڑھائی کر رہے ہیں، اسرائیلی ٹینکوں نے جان بوجھ کر زندہ فلسطینیوں پر چڑھائی کی۔

    یورو میڈ نے اپنی رپورٹ میں ایسے متعدد واقعات کا ذکر کیا ہے، ادارے نے ان جرائم کو غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کی نسل کشی قرار دیا جو 7 اکتوبر 2023 سے جاری ہے، اور عالمی برادری سے نسل کشی کو روکنے کے لیے اپنے اپنے فرائض نبھانے کی اپیل بھی کی۔

    یورو میڈ مانیٹر نے اسرائیلی فوج کی طرف سے ایک فلسطینی کے قتل کو باقاعدہ دستاویزی شکل دی ہے، جس پر 29 فروری کو غزہ شہر کے الزیتون محلے میں جان بوجھ کر فوجی گاڑی چڑھائی گئی، مانیٹر نے لکھا کہ اسرائیلی فوجیوں نے جب اسے پکڑا تو پہلے اس سے سخت پوچھ گچھ کی اور پھر اس کے ہاتھ پلاسٹک کی زپ ٹائی سے باندھ دیے اور پھر اسے زمین پر لٹا کر پیروں کی طرف سے سر کی جانب اس پر گاڑی گزاری گئی۔

    یورو میڈ مانیٹر ٹیم سے بات کرنے والے عینی شاہدین کے مطابق یہ واقعہ زیتون کے محلے کی مرکزی صلاح الدین اسٹریٹ پر پیش آیا تھا، فلسطینی شہری کو ملحقہ ریتلی علاقے میں رکھنے کی بجائے پختہ سڑک پر رکھا گیا تھا، تاکہ موت یقینی ہو، مقتول کی مسخ شدہ لاش اور آس پاس کے علاقے میں واضح نشانات پائے گئے کہ وہاں فوجی بلڈوزر یا ٹینک موجود تھا، مقتول کے کپڑے بھی اتارے گئے تھے، موت کے وقت اسے صرف انڈرپینٹس پہنے ہوئے دیکھا گیا تھا۔

    ایک اور دستاویزی واقعہ 23 جنوری کو پیش آیا، جب غنم خاندان کے افراد خان یونس کے علاقے طیبہ ٹاورز میں ایک پناہ گاہ کارواں میں سو رہے تھے، ایک اسرائیلی ٹینک نے ان پر حملہ کیا، اور سوئے ہوئے افراد پر ٹینک چڑھا دی، جس کے نتیجے میں ایک شخص اور اس کی بڑی بیٹی جاں بحق اور اس کے باقی تین بچے اور بیوی زخمی ہو گئے۔

  • حماس نے غزہ جنگ بندی کے لیے اپنی شرائط رکھ دیں

    حماس نے غزہ جنگ بندی کے لیے اپنی شرائط رکھ دیں

    عارضی جنگ بندی کے لیے قطر اور مصر کی تجاویز حماس تک پہنچا دی گئی ہیں جبکہ حماس نے ثالثی حکام کو غزہ جنگ بندی کے لیے اپنی شرائط سے بھی آگاہ کر دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپوٹس کے مطابق غزہ میں جنگ بندی کے لیے کوششیں تیز ہو گئی ہیں، حماس نے جنگ بندی کے لیے قطر اور مصر کی مجوزہ تجاویز کا جواب دے دیا۔

    رپورٹ کے مطابق حماس کی پہلی شرط یہ ہے کہ اسرائیل 135 دن تک جنگ بندی کرے، دوسری اسرائیل تمام فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے، تیسری یہ کہ غزہ سے صیہونی فوجیوں کا مکمل اخلاء یقینی بنایا جائے اور اسرائیل ایک ایسا معاہدہ کرے جس سے جنگ کا مکمل خاتمہ ممکن ہو۔

    جبکہ دوسری جانب اسرائیلی وزیرِ اعظم خطے میں تنازعہ برقرار رکھنا چاہتے ہیں پریس کانفرنس کے دوران اسرائیلی وزیرِ اعظم نتین یاہو نے حماس کی جنگ بندی کی شرائط کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ غزہ پر مکمل قبضے کے بعد ہی حماس سے معاہدہ ہوگا۔

    امریکی وزیرِ خارجہ انٹونی بلنکن کا کہنا ہے کہ امریکہ اپنی کوشش کر رہا ہے، حماس جنگ بندی کی فضا قائم کرے تو بات آگے بڑھ سکتی ہے، امریکہ نے فلسطینیوں کے تحفظ کے لیے اسرائیل پر دباؤ بڑھایا ہے۔

    ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق انٹونی بلنکن نے اسرائیل کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ 7 اکتوبر کو جواز بنا کر اسرائیل فلسطینیوں کو مارنے کے لائسینس کے طور پر استعمال نہیں کر سکتا۔

    انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ اسرائیل کی لبنان کے ساتھ کشیدگی بھی کم ہو جائے، غزہ سے فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کو مسترد کرنے کے امریکی فیصلے پر زور دیتے ہوئے انٹونی بلنکن نے واضح کیا کہ ایک ایسی فلسطینی ریاست کا قیام ضروری ہے جو اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کو یکساں طور پر امن اور سلامتی فراہم کرے۔