Tag: فلسطینی

  • غزہ میں شہادتیں 24 ہزار سے بڑھ گئیں، 8 ہزار فلسطینی لاپتا

    غزہ میں شہادتیں 24 ہزار سے بڑھ گئیں، 8 ہزار فلسطینی لاپتا

    غزہ: فلسطین کے محصور شہر غزہ میں 7 اکتوبر سے اب تک 24 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔

    الجزیرہ کے مطابق غزہ کی پٹی میں جب سے صہیونی فورسز نے تباہ کن وحشیانہ حملے شروع کیے ہیں، تب سے وہاں شہید ہونے والوں کی تعداد 24,000 سے تجاوز کر چکی ہے۔

    اس تعداد میں 10,400 سے زیادہ بچے شامل ہیں، جو کہ غزہ کے بچوں کی مجموعی آبادی کا 1 فی صد سے زیادہ بنتا ہے، جب کہ 8000 سے زائد افراد تاحال لاپتا ہیں۔

    شدید اسرائیلی بمباریوں میں غزہ میں کم از کم 60,317 افراد زخمی ہو چکے ہیں، جن میں سے بہت سے لوگ اپنے زخموں کے علاج کے لیے اسپتالوں یا دوا کی تلاش میں سرگرداں ہیں۔

    اسرائیلی حملوں کے 100 دنوں کے دوران غزہ کے 70 فی صد مکانات بھی تباہ ہو چکے ہیں، اور بے گھر فلسطینیوں کو یہ خوف لاحق ہو چکا ہے کہ جنگ ختم ہونے کے بعد جب وہ اپنے گھروں کو لوٹیں گے تو ان کے پاس کچھ نہیں بچا ہوگا۔

    غزہ پر اسرائیلی بمباری کا سلسلہ جاری، مزید 125 فلسطینی شہید

    الجزیرہ سے بات کرتے ہوئے جنوبی غزہ میں ایک خیمے میں اپنے خاندان کے ساتھ پناہ لینے والے فلسطینی شاہیناز بکر نے کہا ’’جب ہم غزہ شہر واپس جائیں گے تو ہم کہاں جائیں گے؟ ہم کہاں رہیں گے؟‘‘

    انھوں نے کہا ’’ہمارے گھر، بازار، یونیورسٹیاں، ادارے تباہ ہو چکے ہیں۔ ہمارے پاس جو کچھ ہے وہ یہاں ہے۔ اگر ہم غزہ شہر واپس جائیں تو ایک خیمہ لگا دیں گے۔‘‘ شاہیناز بکر نے سوال کیا ’’کیا بے گھر ہونا ہمارا مقدر ہے؟ 1948 میں بھی بے گھر ہوئے تھے اور اب دوبارہ 2024 میں بے گھر ہو گئے۔‘‘

  • اسرائیل غزہ سے فلسطینیوں کو کس ملک بھیجنا چاہتا ہے، دل دہلا دینے والا انکشاف

    اسرائیل غزہ سے فلسطینیوں کو کس ملک بھیجنا چاہتا ہے، دل دہلا دینے والا انکشاف

    تل ابیب: غزہ سے فلسطینیوں کو کانگو اور دیگر ممالک بھیجنے کے لیے مذکورہ ممالک سے اسرائیل کی جانب سے خفیہ بات چیت کا انکشاف ہوا ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی عبرانی میڈیا زمن یسرائیل (ٹائمز آف اسرائیل) نے رپورٹ کیا ہے کہ اسرائیلی حکام افریقی ملک کانگو اور دیگر ممالک کے ساتھ خفیہ بات چیت کر رہے ہیں جہاں وہ غزہ سے بے گھر فلسطینیوں کو بھیجنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

    ویب سائٹ نے اسرائیل کی سیکیورٹی کابینہ کے ایک سینئر ذریعے کے حوالے سے بتایا کہ کانگو غزہ کے تارکین وطن کو لینے کے لیے تیار ہو جائے گا، دوسرے ممالک کے ساتھ بھی بات چیت کی جا رہی ہے۔

    رپورٹ میں اسرائیل کے انٹیلی جنس وزیر گیلا گملئیل کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ’’جنگ کے اختتام پر حماس کی حکمرانی ختم ہو جائے گی، غزہ میں کوئی میونسپل حکام نہیں ہیں، شہری آبادی کا مکمل انحصار انسانی امداد پر ہوگا، کوئی کام نہیں ہوگا اور غزہ کی 60 فی صد زرعی اراضی سیکیورٹی بفر زون بن جائے گی۔‘‘

    غزہ فلسطینی سرزمین ہے اور رہے گی، امریکا کا دو ٹوک مؤقف سامنے آ گیا

    خاتون وزیر نے کہا کہ غزہ میں نفرت کی تعلیم جاری رہے گی اور اسرائیل پر مزید حملے ہونے میں دیر نہیں لگے گی، اس لیے غزہ کا مسئلہ صرف ہمارا مسئلہ نہیں ہے، دنیا کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ہجرت کی حمایت کرنی چاہیے، کیوں کہ یہی واحد حل ہے۔

    دوسری طرف امریکا سمیت حقوق کے علمبرداروں نے فلسطینیوں کو غزہ سے باہر دھکیلنے سے متعلق بیانات اور اقدامات کی سخت مذمت کی ہے، امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ فلسطینیوں کی سرزمین کے خلاف اسرائیلی وزرا کا بیان اشتعال انگیز اور غیر ذمہ دارانہ ہے، غزہ سے بڑے پیمانے پر فلسطینیوں کی نقل مکانی نہیں ہونی چاہیے، غزہ فلسطینیوں کا ہے اور رہے گا۔

  • غزہ : اسرائیلی فوج کی بربریت جاری، 1750 سے زائد بچے شہید

    غزہ : اسرائیلی فوج کی بربریت جاری، 1750 سے زائد بچے شہید

    اسرائیل فوج کی جانب سے غزہ میں بربریت کا سلسلہ جاری ہے، شہداء کی تعداد 4300 سے تجاوز کرچکی ہے۔ جن میں 1750 سے زائد بچے بھی شامل ہیں۔

    تازہ ترین اطلاعات کے مطابق فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں سے متاثرہ ہونے والے افراد میں 70 فیصد بچے، خواتین اور بزرگ شامل ہیں۔

    فلسطینی وزارت صحت کے مطابق غزہ کے فلسطینی شہدا میں 1756 بچے اور 976 خواتین شامل ہیں، اسرائیلی بمباری سے 13 ہزار 651 فلسطینی زخمی ہیں۔

    دوسری جانب غزہ میں امداد کی فراہمی پر اسرائیل کی ہٹ دھرمی برقرار ہے، اسرائیلی فوج نے غزہ میں انسانی بحران سے انکار کرتے ہوئے کہا ہےکہ امداد میں ایندھن نہیں جائے گا۔

    مصر کی رفح کراسنگ سے امدادی ٹرک غزہ کے جنوبی علاقے میں پہنچ گئے، اقوام متحدہ کے ادارہ عالمی خوراک نے 20 امدادی ٹرکوں کو ناکافی قرار دیا ہے۔

    ورلڈ فوڈ پروگرام کا کہنا ہے کہ غزہ میں کھانا، پانی، بجلی اور ایندھن نہیں ہے، غزہ کی تشویش ناک صورتحال میں مزید فوری امداد درکار ہے۔

  • ملالہ کا مظلوم فلسطینیوں کیلئے امداد کا اعلان

    ملالہ کا مظلوم فلسطینیوں کیلئے امداد کا اعلان

    ملالہ یوسفزئی نے حماس اور اسرائیل کے درمیان فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اجتماعی سزا مسئلے کا حل نہیں، غزہ کو ساری زندگی بموں کا سامنا کرنے پر مجبور نہیں رہنا چاہیے۔

    ملالہ یوسفزئی نے اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں پر کیے جانے والے مظالم پر کہا کہ اجتماعی سزا مسئلے کا حل نہیں۔

    ملالہ یوسفزئی کا کہنا تھا کہ غزہ کی نصف آبادی کی عمر 18 برس سے کم ہے اور انہیں ساری زندگی بموں کا سامنا کرنے پر مجبور نہیں رہنا چاہیے۔ انہوں نے فلسطینیوں کے لیے امدادا کا بھی اعلان کیا۔

    اس سے قبل ملالہ یوسفزئی کا ایکس پر دیئے گئے بیان میں کہنا تھا کہ ”جیسا کہ میں نے حالیہ دنوں میں دل دہلا دینے والی خبریں دیکھی ہیں، اس دوران میری توجہ فلسطینی اور اسرائیلی بچوں کی طرف ہے جو جنگ کی صورتحال میں شدید متاثر ہوئے ہیں“۔

    ملالہ نے جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے اپنے بچپن کو یاد کیا اور لکھا میں صرف 11 برس کی تھی جب میں نے اپنے ارد گرد دہشتگردی اور تشدد جیسا ماحول دیکھا، صبح سویرے ہم مارٹر گولوں کی آوازوں سے اُٹھتے تھے۔

    سماجی کارکن نے لکھا کہ ’آج میں ان تمام بچوں اور لوگوں کے لیے غمزدہ ہوں جو مقدس سرزمین میں امن اور انصاف کے خواہاں ہیں‘۔

    ملالہ کا مزید کہنا تھا کہ ’جنگ ہمیشہ بچوں پر اثر انداز ہوتی ہے چاہے وہ اسرائیل کے گھروں سے اٹھائے گئے بچے ہوں یا غزہ میں فضائی حملوں کے ڈر سے چھپے ہوئے یا خوراک اور پانی کی کمی کا سامنا کرنے والے بچے ہوں‘۔

  • اسرائیلی مظالم : شہید فلسطینیوں کی تعداد 2000 سے تجاوز کرگئی

    اسرائیلی مظالم : شہید فلسطینیوں کی تعداد 2000 سے تجاوز کرگئی

    اسرائیلی فورسز کی جاب سے غزہ میں عام شہریوں پر کی جانے بمباری آٹھویں روز میں داخل ہوگئی، غزہ پر بمباری کے نتیجے میں اب تک شہداء کی تعداد2ہزار215 ہوگئی ہے۔

    تازہ ترین اطلاعات کے مطابق غزہ پر اسرائیلی بمباری سے گزشتہ24گھنٹے میں320فلسطینی شہید جبکہ 8714 زخمی ہوئے۔

    اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف نے ایک بیان میں بتایا ہے کہ غزہ میں اب تک اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں 700بچے ہلاک ہوچکے ہیں۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ لبنان کی جنوبی سرحد پر حزب اللہ اور اسرائیلی فوج میں شدید جھڑپیں ہوئی ہیں، اسرائیلی فوج کی جانب سے گولہ باری کیلئے ٹینکوں کا استعمال کیا گیا۔

    خبر ایجنسی کے مطابق حزب اللہ کی جانب سے اسرائیلی سرحدی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا جارہا ہے، غزہ میں اقوام متحدہ کے مہاجرین کیمپ محفوظ نہیں رہے۔

    دوسری جانب حزب اللہ ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ شیبا فارمزمیں قابض صیہونی افواج کی تنصیبات پرحملےکیے گئے ہیں، اسرائیلی فوجی تنصیبات کو گائیڈڈ میزائلوں اور مارٹر گولوں سے نشانہ بنایا گیا۔

  • سعودی فرامانروا کی جانب سے ایک ہزار فلسطینیوں کو حج کی دعوت

    سعودی فرامانروا کی جانب سے ایک ہزار فلسطینیوں کو حج کی دعوت

    ریاض: سعودی عرب کے شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی جانب سے 1 ہزار فلسطینیوں کے لیے فریضہ حج کی سہولت پیش کی گئی ہے، یہ افراد فلسطینی شہدا کے لواحقین، زخمی اور اسیران کے اہلخانہ ہیں۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی عرب کے شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے فلسطینی شہدا کے لواحقین، زخمیوں اور اسیران کے ایک ہزار اہلخانہ کو شاہی مہمان کے طور پر حج کروانے کے احکامات دیے ہیں۔

    ہفتے کے روز ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدام ضیوف خادم الحرمین الشریفین پروگرام کا حصہ ہے جس کی نگرانی ہر سال مملکت میں وزارت اسلامی امور کرتی ہے۔

    ضیوف خادم الحرمین الشریفین پروگرام کے نگران اعلیٰ شیخ ڈاکٹر عبداللطیف بن عبدالعزیز آل الشیخ نے فسلطینی شہدا کے لواحقین کو شاہی مہمان کے طور پر حج کروانے کے احکامات پر شاہ سلمان بن عبد العزیز کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔

    واضح رہے کہ شاہ سلمان بن عبد العزیز کی میزبانی میں حج پروگرام ہر سال جاری کیا جاتا ہے جس میں دنیا بھر سے متعدد افراد شاہی مہمان کے طور پر فریضہ حج ادا کرتے ہیں۔

  • اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے 17 سالہ فلسطینی نوجوان شہید، متعدد زخمی

    اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے 17 سالہ فلسطینی نوجوان شہید، متعدد زخمی

    اسرائیلی فوج نے ریاستی دہشتگردی کے تازہ واقعے میں 17 سالہ فلسطینی نوجوان کو گولی مار کر شہید کر دیا۔

    اسرائیلی فوج کی معصوم اور نہتے فلسطینیوں کے خلاف ظلم و بربریت کا نہ رکنے والا سلسلہ جاری ہے، پناہ گزین کیمپ پر آپریشن کی آڑ میں 17 سالہ جبرائیل محمد کی شہید کر دیا۔

    خبر رساں ایجنسی کے مطابق قابض اسرائیلی فورسز نے فلسطینی نوجوان کے سر میں گولی ماری، اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 6 افراد زخمی بھی ہوئے جس میں 3 فلسطینیوں کی حالت تشویشناک ہے۔

    خبر رساں ایجنسی کے مطابق رواں سال اسرائیل کی پُر تشدد کارروائیوں میں اب تک ایک سو ایک فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔

  • اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ سے 17 سالہ فلسطینی نوجوان شہید

    اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ سے 17 سالہ فلسطینی نوجوان شہید

    مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فورسز کی وحشیانہ کارروائیاں نہیں رکیں، صیہونی فوجیوں نے فائرنگ کر کے سترہ سالہ فلسطینی لڑکا کو شہید کر دیا۔

    فلسطینی وزارت صحت کے مطابق 17 سالہ محمودکو نابلس شہر کے شمال میں واقع الفارع پناہ گزین کیمپ میں نشانہ بنایا گیا، اس کی موت سر میں گولیاں لگنے سے ہوئی۔

    مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے رواں برس اب تک سینتالیس فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔

    اسرائیل نے فلسطین کے مغربی کنارے پر انیس سو سڑسٹھ میں قبضہ کیا تھا۔تب سے اب تک اسرائیل کی فلسطین میں جارحانہ کارروائیوں کا نہ رکنے والا سلسلہ جاری ہے۔

  • اسرائیل میں فلسطینیوں کے لیے متعصبانہ شہری قانون

    اسرائیل میں فلسطینیوں کے لیے متعصبانہ شہری قانون

    یروشلم: اسرائیل میں فلسطینیوں کے لیے ایک متعصبانہ شہری قانون پہلے مرحلے پر منظور ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیلی کابینہ کے وزرا نے اتوار کو پہلے مرحلے میں ایک بل کی منظوری دے دی ہے جس کے تحت اسرائیلیوں سے شادی کرنے والے فلسطینیوں کو اسرائیل میں اپنے شریک حیات کے ساتھ رہنے کے اجازت نامے حاصل کرنے سے روک دیا جائے گا۔

    اسرائیلی وزیر داخلہ کی جانب سے پیش کیے گئے نئے بل کے تحت فلسطینیوں پر اسرائیلی شوہر یا بیوی کے ساتھ اسرائیل میں رہنے پر پابندی عائد ہوگی، انھیں اسرائیل میں رہنے کا اجازت نامہ جاری نہیں کیا جائے گا۔

    وزیر داخلہ کا مؤقف تھا کہ اسرائیل میں یہودیوں کی تعداد کو خطرہ ہے اور اگر فلسطینیوں کو یہاں رہنے کی اجازت دی گئی تو اسرائیلیوں پر حملوں میں بھی اضافہ ہو جائے گا۔

    اس بل کو ‘شہریت کا قانون’ کہا جاتا ہے، اسے وزارتی کمیٹی برائے قانون سازی نے پاس کر لیا ہے، جس کے بعد اب یہ حتمی قانون سازی کے عمل کے لیے تیزی سے آگے بڑھے گا، 9 وزرا کی جانب سے بل کی حمایت کی گئی۔

    ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق نیا شہریتی قانون اسرائیلی پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا، جہاں اکثریتی ووٹ کے بعد اسے قانون کی شکل دے دی جائے گی۔

    دوسرے انتفادہ کے عروج پر فلسطینیوں کے حملوں کو روکنے کی کوشش میں اس قانون کو متعارف کرایا گیا تھا، 2003 کے شہریت اور داخلہ کے اس قانون نے بڑی حد تک ان فلسطینیوں کو مستقل رہائش حاصل کرنے سے روک دیا تھا جنھوں نے اسرائیلیوں سے شادی کی تھی۔ بعد میں کچھ جوڑوں کے لیے دو قسم کے اجازت نامے حاصل کرنے کے لیے مستثنیات تیار کی گئیں جن میں رہائش دی گئی تھی۔

    یہ قانون اپنے آغاز ہی سے انتہائی متنازعہ رہا ہے، کیوں کہ انسانی حقوق کی تنظیموں نے اسے فلسطینیوں اور عرب اسرائیلیوں کے خلاف امتیازی سلوک قرار دیا، سپریم کورٹ نے طویل قانونی جنگ کے بعد 2012 میں 6-5 کے فیصلے میں اس قانون کو برقرار رکھا۔

    لیکن حکومتی اتحاد پچھلے سال اس قانون کی تجدید کرنے میں ناکام رہا تھا، اور اس کی میعاد ختم ہو گئی۔

  • غباروں سے ‘حملے’ پر جوابی کارروائی، اسرائیلی فوج کی فلسطینی شہر پر بمباری

    غباروں سے ‘حملے’ پر جوابی کارروائی، اسرائیلی فوج کی فلسطینی شہر پر بمباری

    غزہ: اسرائیلی فوج نے فلسطین کے شہر خان یونس میں فضائی حملے کیے ہیں، یہ حملے فلسطینیوں کی جانب سے اسرائیلی علاقے میں چھوڑے گئے آتش گیر غباروں کے جواب میں کیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی پر موجود حماس کے ایک علاقے پر فضائی حملے کیے ہیں، اسرائیلی فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ حملے منگل کو اسرائیلی علاقے میں بھیجے گئے آتش گیر غباروں کی جوابی کارروائی کے طور پر کیے گئے۔

    اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ لڑاکا طیاروں نے جنوبی غزہ کے شہر خان یونس میں حماس کی راکٹ تیار کرنے والی ورکشاپ کے ساتھ ساتھ حماس کے فوجی کمپاؤنڈ کو بھی نشانہ بنایا، تاہم یہ حملے ایک شہری علاقے میں کیے گئے ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق حماس کے سینکڑوں حامیوں نے گزشتہ روز پیر کو غزہ میں ریلی نکالی تھی، اس دوران فلسطینیوں نے 6 فلسطینی قیدیوں کی جیل توڑنے کی خوشی میں اسرائیلی علاقے کی طرف آتش گیر غبارے چھوڑے تھے۔

    واضح رہے کہ دو دن قبل ایک مضبوط اسرائیلی جیل سے چھ فلسطینی قیدی راتوں رات سرنگ کھود کر جیل سے بھاگ نکلے تھے، اسرائیل میں کئی دہائیوں میں اپنی نوعیت کا جیل توڑنے کا یہ ایک بڑا واقعہ تھا۔ جس کے بعد اسرائیل نے ملک کے شمال اور مقبوضہ مغربی کنارے میں بڑے پیمانے پر کارروائی شروع کر رکھی ہے اور قیدیوں کی تلاش منگل کو بھی جاری رہی۔

    جیل سے فلسطینی فرار، اسرائیلیوں کے ہوش اڑ گئے

    اسرائیل کی حراست سے فرار ہونے والے قیدیوں کو اپنے قومی مقصد کا ہیرو سمجھنے والے بہت سے فلسطینیوں نے سوشل میڈیا پر اس فرار کا جشن منایا۔