Tag: فلسطین کی خبریں

  • اسرائیل نے فلسطینی وزیراموربیت المقدس کو حراست میں لے لیا

    اسرائیل نے فلسطینی وزیراموربیت المقدس کو حراست میں لے لیا

    تل ابیب: اسرائیلی حکام نے فلسطینی اتھارٹی کے خلاف ایک بار جارحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے فلسطینی حکومت کے وزیر برائےبیت المقدس کو حراست میں لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیلی حکام نے بدھ کے روز فلسطینی حکومت میں بیت المقدس کے امور کے وزیر فادی الہدمی کو گرفتار کر لیا۔اس سے قبل فادی کو رواں سال جولائی کے اواخر میں بھی بیت المقدس کے مشرقی حصے سے گرفتار کر کے چند گھنٹے حراست میں رکھا گیا تھا۔

    اس دوران اسرائیلی پولیس نے ان سے بیت المقدس میں فلسطینی سیاسی سرگرمی کے حوالے سے پوچھ تاچھ کی تھی۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق قابض اسرائیلی حکام کی جانب سے وقتا فوقتا مقبوضہ بیت المقدس میں فلسطینی عہدیداران کو گرفتار کر لیا جاتا ہے۔

    دوسری جانب اسرائیلی حکام نے یروشلم کے فلسطینی حصے کے گورنر عدنان غیث کو اور ان کے بیٹے کو بھی آج صبح طلب کیا ہے اور ان پر بھی سیاسی سرگرمیوں کا الزام عائد کیا جارہا ہے۔

    فلسطین کے صدر محمود عباس نے اس عمل کو سیاسی رہنماؤں کو ہراساں کرنے کے مترداف قراردیا اور کہا کہ اسرائیل کی کوشش ہے کہ وہ مقبوضہ یروشلم پر اپنی گرفت مضبوط رکھے اور وہاں کسی بھی صورت فلسطینیوں کو کوئی سرگرمی نہیں کرنے دی جائے۔

    دوسی جانب اسرائیلی حکام کا موقف ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے حکام کا یروشلم میں کام کرنا اسرائیلی سیاست کونقصان پہنچاتا ہے۔

    یاد رہے کہ بیت المقدس کے گورنر عدنان غیث کو بھی کئی بار گرفتار کیا جا چکا ہے۔ آخری مرتبہ ان کو رواں سال اپریل میں حراست میں لیا گیا تھا۔

    فلسطینی اعداد وشمار کے مطابق اسرائیلی جیلوں میں 5700 کے قریب فلسطینی اسیران موجود ہیں جن میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں۔

    فلسطین اور اسرائیل کا تنازعہ گزشتہ کئ دہائیوں سے عالم اسلام اور اسرائیل کے درمیان تنازع کا سبب بنا ہوا ہے، گزشتہ روز ترک صدر نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطین کا نقشہ دکھاتے ہوئے بتایا کہ اسرائیل تقریباً سارے ملک پر قبضہ کرنے کے باوجود اسرائیل کا لالچ ابھی تک ختم نہیں ہوا، وہ بقیہ علاقے کو بھی لوٹنا چاہتا ہے، اسرائیل اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل پیرا نہیں تو یو این نے کیا کردار ادا کیا؟ یروشلم میں دارالحکومت منتقل کرنا اقوام عالم کے منہ پر تھپڑ کے مترادف ہے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ ’’ اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم سے ایک بار پھر واضح کرنا چاہتا ہوں کہ دنیا پانچ طاقتوں سے بڑی ہے، دنیا میں نا انصافی کے سائے تلے ترکی انسانیت کی آواز بن گیا ہے، شامی بچے کا درد، غزہ کے یتیم کا غم، یمن اور صومالیہ میں اولاد کو ایک روٹی فراہم نہ کرنے والے باپ کا دکھ اور کشمیری بھائیوں کو درپیش مشکلات کو ہم محسوس کرتے ہیں، ماضی کی طرح آج بھی ترکی رنگ و نسل کی تفریق کیے بغیر ظالم کے خلاف اور مظلوم کے ساتھ کھڑا ہے‘‘۔

  • فلسطینی شہری نے دو یہودی آباد کار گاڑی تلے روند ڈالے

    فلسطینی شہری نے دو یہودی آباد کار گاڑی تلے روند ڈالے

    بیت المقدس: فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں غیر قانونی صہیونی بستی غوش عتصمون میں ایک فلسطینی کی گاڑی کی گاڑی کی ٹکر سے دو صہیونی آبادکار زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق کار حادثے میں 17 سالہ مرد صہیونی آبادکار اور 20 سالہ آبادکار عورت زخمی ہوگئے۔نوجوان کے سر میں سنگین نوعیت کی چوٹیں لگنے کی وجہ سے اس کی حالت سنگین ہے جبکہ خاتون آباد کار کو درمیانے درجے کے زخم آئے ہیں۔

    ریسکیو ذرائع کا کہنا ہے کہ واقعے میں زخمی ہونے والے دونوں یہودیوں کو کو مقبوضہ بیت المقدس میں ھداسا ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ دوسری جانب گاڑی کے ڈرائیور کو اسرائیلی فوجیوں نے گولی مار کے قتل کر دیا ہے۔

    قابض اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ ڈرائیور نے موقع سے فرار ہونے کی کوشش کی لیکن اسے گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔یہ واقع مغربی کنارے میں غوش عتصمون کی صہیونی بستی کے قریب ہائی وے 60 پر بیت لحم سے سات کلومیٹر دور ہوا۔سوشل میڈیا پر اس واقعے کی ایک فوٹیج بھی جاری کی گئی ہے۔

    یاد رہے کہ فلسطینیوں کی جانب سے اسرائیلی شہریوں کو گاڑی تلے روند نے کے واقعات سنہ 2015 کے اواخر میں شروع ہوئے تھے تاہم اب ان میں شدت آتی جارہی ہے۔

    اسرائیل نے 1967 سے مغربی کنارے پر اپنا غاصبانہ تسلط برقرار رکھا ہوا ہے، جبکہ فلسطینی شہری اس علاقے میں ، غزہ اور مشرقی یروشلم میں اپنی ریاست قائم کرنا چاہتے ہیں۔

  • جعلی فیس بک اکاﺅنٹس کی آڑ میں فلسطینیوں کے سینکڑوں اکاﺅنٹس بند

    جعلی فیس بک اکاﺅنٹس کی آڑ میں فلسطینیوں کے سینکڑوں اکاﺅنٹس بند

    غزہ/نیویارک : فیس بُک انتظامیہ کی جانب سے جعلی اکاؤنٹس کی آڑ میں فلسطینیوں کے اکاؤنٹ بند کردئیے گئے، اکاﺅنٹس بلاک کر کے صہیونی ریاست کے فلسطینیوں پر مظالم کی حمایت کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کے بین الاقوامی ویب سائیٹ فیس بک جعلی اکاﺅنٹ بلاک کرنے کی آڑ میں اسرائیل کے خلاف مواد پر مشتمل فلسطینی کارکنوں کے سیکڑوں اکائنٹس بھی بلاک کر دیئے۔

    مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطین میڈیا سوسائٹی کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ فیس بک کی انتظامیہ نے جعلی اکاﺅنٹس کی بندش کی مہم کی آڑ میں فلسطینی شہریوں کے سیکڑوں اصلی صفحات اور اسرائیلی مظالم پر مشتمل مواد نشر کرنے والے اکاﺅنٹس بلاک کیے ہیں۔

    بیان میں فیس بک کی طرف سے فلسطینی سماجی کارکنوں کے سیکڑں صفحات کو بلاک کیے جانے کی مذمت کرتے ہوئے اسے بلا جواز قرار دیا ہے۔بیان میں کہا گیا کہ فیس بک نے فلسطینی کارکنوں کے صفحات بلاک کر کے صہیونی ریاست کی طرف داری اور فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کی حمایت کا ثبوت پیش کیا ہے۔

    مزید پڑھیں : فیس بک کا رواں سال دو ارب 19 کروڑ جعلی اکاﺅنٹ حذف کرنے کا دعویٰ

    یاد رہے کہ سماجی رابطے کی مقبول عام ویب سائٹ فیس بک نے رواں سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران 2 ارب 19 کروڑ جعلی اکاﺅنٹ ڈیلیٹ کرنے کا دعوی کیا تھا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق فیس بک نے اپنی تازہ ترین نافذ العمل رپورٹ شائع کر دی ہے جس میں اکتوبر 2018 سے مارچ 2019 کے دوران مختلف اکاؤنٹس اور پوسٹس کے خلاف کی جانے والی کارروائی کی تفصیلات شامل ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق ان چھ ماہ کے دوران فیس بک نے پہلی مرتبہ تین ارب جعلی اکاؤنٹس کو بند کیا ہے۔

  • مجوزہ امریکی امن منصوبے کی شرائط قابل قبول نہیں، فلسطینی وزیر خارجہ

    مجوزہ امریکی امن منصوبے کی شرائط قابل قبول نہیں، فلسطینی وزیر خارجہ

    نیویارک : اسرائیلی بستیوں کی آباد کاری پر بحث کیلئے سلامتی کونسل کا اجلاس منعقد ہوا جس میں فلسطینی وزیر خارجہ نے واضح کیا ہے کہ مجوزہ امریکی امن منصوبے کی مسلط شرائط قابل قبول نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق فلسطینی اراضی میں اسرائیلی بستیوں کی آباد کاری پر بحث کے لیے مختص سلامتی کونسل کا ایک اجلاس منعقد ہوا، جس میں فلسطینیوں اور امریکیوں کے درمیان مستقبل کے اس امن منصوبے کے حوالے سے متضاد موقف سامنے آئے، جو امریکا جون میں پیش کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

    اجلاس میں فلسطینی وزیر خارجہ ریاض المالکی نے کہا کہ مستقبل کے لیے امریکی امن منصوبہ امن کوششوں کا ثمر نہیں ہے۔

    اس موقع پر مشرق وسطی کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر جیسن گرین بلاٹ بھی موجود تھے۔

    فلسطینی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اب تک تمام باتیں اس بات کا اشارہ دے رہی ہیں کہ یہ امر امن منصوبے سے تعلق نہیں رکھتا بلکہ ایسی شرائط سے متعلق ہے جو ہمیں قبول کرنا ہوں گی، یہ بات یاد رہے کہ کوئی بھی قیمت ان شرائط کو قابل قبول نہیں بنا سکتی ہے۔

    فلسطینی وزیر خارجہ ریاض المالکی کے مطابق اوسلو امن سمجھوتے پر دستخط کے وقت یہودی آباد کاروں کی تعداد ایک لاکھ تھی اور آج اس معاہدے کے 25 برس بعد فلسطینی اراضی پر 6 لاکھ سے زیادہ یہودی آباد کار موجود ہیں۔

    فلسطینی وزیر نے باور کرایا کہ اب تو اسرائیل قبضے کی نیت سے بستیوں کی سرگرمیوں اور فلسطینی اراضی اپنی ریاست میں ضم کرنے کی نیت کو بھی خفیہ نہیں رکھتا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق اجلاس کے بعد فلسطینی وزیر نے میڈیا کو واضح کیا کہ انہوں نے امریکی مشیر سے براہ راست بات نہیں کی۔ المالکی کا کہنا تھا کہ ان کے ساتھ بات کرنے کی کوئی وجہ نہیں تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکی مشیر نے صرف فلسطینیوں پر نکتہ چینی کی۔

    فلسطینی وزیر کے مطابق گرین بلاٹ کا خطاب "بھلائی کی خبر نہیں دے رہا۔جواب میں امریکی مشیر جیسن گرین بلاٹ کا کہنا تھا کہ مجوزہ ویژن حقیقی اور قابل تکمیل ہو گا۔؎

    انہوں مطالبہ کیا کہ اس منصوبے کے انکشاف پر تنازع کے فریقین کی اس پر بحث کے لیے مدد کی جائے، اس موقع پر گرین بلاٹ نے اسرائیل کے موقف کے اظہار کے لیے اسے دعوت نہ دیے جانے کی مذمت کی۔

    انہوں نے اپنے خطاب کا زیادہ حصہ اس نکتہ چینی کی نذر کر دیا کہ اقوام متحدہ میں اسرائیل کے خلاف جانب داری دیکھنے میں آ رہی ہے۔

    گرین بلاٹ کا کہنا تھا کہ ہم اس دعوے سے رک جائیں کہ یہودی بستیاں ہی وہ رکاوٹ ہیں جو ایک سیاسی حل تک پہنچنے کی راہ میں حائل ہیں۔ اصل مسئلہ حماس اور اسلامی جہاد تنظیمیں ہیں۔

  • اسرائیل کا گولان آبادکاری کو ڈونلڈ ٹرمپ سے منسوب کرنے کا فیصلہ

    اسرائیل کا گولان آبادکاری کو ڈونلڈ ٹرمپ سے منسوب کرنے کا فیصلہ

    تل ابیب : اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ وہ گولان ہائیٹس پر اسرائیل کا قبضہ تسلیم کرنے پر وہاں بنائے جانے والی نئی آباد کاری کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعزاز میں ان سے منسوب کریں گے۔

    فرانسیسی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق نیتن یاہو نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ نئی آباد کاری کو امریکی صدر سے منسوب کرنے لیے ایک قرار داد پیش کی جائے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کی جانب سے گولان ہائیٹس پر اسرائیل کا قبضہ تسلیم کرنے کے تاریخی فیصلے پر تمام اسرائیلی عوام کے جذبات بہت شدید تھے۔

    امریکی صدر کی جانب سے یہ فیصلہ اسرائیل میں قبل از وقت انتخابات سے 2 ہفتے قبل کیا گیا تھا جس کے بعد بنجمن نیتن یاہو کے پانچویں مرتبہ وزیراعظم بننے کے امکانات میں اضافہ ہوگیا تھا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے اقتدار میں آنے کے بعد امریکی پالیسی کو اسرائیل کے حق میں استعمال کیا ہے جس میں یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا فیصلہ سب سے اہم ہے۔

    امریکی صدر نے رواں برس 25 مارچ کو 1967 میں 6 روزہ جنگ کے دوران قبضے میں لیے گئے علاقے گولان ہائٹس پر اسرائیلی قبضے کو تسلیم کرکے عالمی برادری کی مخالفت کی تھی۔

    یہ بھی پڑھیں : تاریخ کے مطالعے کے بعد گولان ہائیٹس کا فیصلہ کیا، امریکی صدر

    اسرائیل نے گولان میں لاکھوں یہودی آبادکاروں کو بسانے کا منصوبہ تیار کرلیا

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سعودی عرب سمیت مختلف ممالک کی جانب سے امریکی صدر کے اس فیصلے کی بھرپور مخالفت بھی کی گئی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ دروز فرقے سے تعلق رکھنے والے تقریبا 18 ہزار شامی شہری مقبوضہ گولان میں موجود ہیں، جن کی اکثریت اسرائیلی شہریت حاصل کرنے سے انکار کرتی ہے۔تقریبا 20 ہزار اسرائیلی آباد کار گولان ہائٹس میں 33 آبادکاریوں تک پھیلے ہوئے ہیں۔

  • امریکی امن پلان میں جزیرہ سیناء فلسطینیوں کو دینے کی تجویز شامل نہیں، گرین بیلٹ

    امریکی امن پلان میں جزیرہ سیناء فلسطینیوں کو دینے کی تجویز شامل نہیں، گرین بیلٹ

    بیت المقدس : مشرق وسطیٰ کے لیے ٹرمپ کے خصوصی ایلچی جیسن گرین کا کہنا ہے کہ امریکی صدر کے مشرق وسطیٰ کے لیے مجوزہ امن منصوبے میں جزیرہ نما سیناء کا علاقہ فلسطینیوں کو دینے کوئی تجویز شامل نہیں۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق گرین بیلٹ نے سوشل میڈیا اور بعض ذرائع ابلاغ میں آنے والی ان خبروں کی تردید کی جن میں کہا گیا کہ امریکی امن منصوبے میں غزہ کے علاقے کو مصر کے جزیرہ نما سیناء تک وسعت دینے کی تجویز شامل کی گئی ہے۔

    امریکا کی جانب سے فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے درمیان جاری کشیدگی ختم کرنے کے لیے ’ڈیل آف دی سینچری‘ کے عنوان سے ایک امن پلان تیار کیا گیا ہے تاہم اس منصوبے کی تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔

    گرین بیلٹ نے ٹویٹر پر ایک ٹویٹ میں کہا کہ میں نے وہ رپورٹس سنی ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ ہمارے امن منصوبے میں جزیرہ سیناءمیں فلسطینیوں کو بسانے کی بات کی گئی ہے مگر اس پلان میں ایسی کوئی تجویز شامل نہیں ہے۔

    امریکا اور اسرائیل کے ذرائع ابلاغ کے مطابق توقع ہے کہ جون میں امریکی صدر کا اعلان کردہ امن منصوبہ جاری کردیا جائے گا۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ فی الحال یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ آیا اس منصوبے میں فلسطینیوں کا حق خود ارادیت اور ان کی آزاد ریاست کا مطالبہ تسلیم کیا گیا ہے یا نہیں۔

    فلسطینی غزہ، غرب اردن اور مشرقی بیت المقدس کو ریاست کے دارالحکومت کے طور پر آزاد کرانے کی جدو جہد کر رہے ہیں۔امریکا کی نگرانی میں 2014ءکو آخری بار اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان مذاکرات ہوئے جو ناکام ہوگئے تھے۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل  وائٹ ہاﺅس کے مشیر جیرڈ کوشنر نے کہا تھا کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان مجوزہ امن منصوبے کا اعلان رمضان المبارک کے آخر میں یا اس کے بعد کیا جائے گا۔

    جیرڈ کوشنر نے 100 ممالک کے سفیروں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ نئی اسرائیلی حکومت کی تشکیل کے بعد اور مسلمانوں کے ماہ مبارک رمضان گزر جانے کے بعد امن معاہدے کے منصوبے پر کام کیا جائے گا۔

  • امریکی امدادی ایجنسی ’یو ایس ایڈ‘ نے فلسطین کی امداد بند کردی

    امریکی امدادی ایجنسی ’یو ایس ایڈ‘ نے فلسطین کی امداد بند کردی

    یروشلم : امریکا کی عالمی امدادی ایجنسی’یو ایس ایڈ‘ نے فلسطین کے مقبوضہ غرب اردن اور غزہ کی پٹی کو فراہم کی جانے والی امداد روک دی۔

    تفصیلات کے مطابق مقبوضہ فلسطین پر قابض غاصب صیہونی ریاست کے جابرانہ تسلط کے باعث بے گھر و بے سہارا ہونے والے فلسطینی شہریوں کےلیے جاری امدادی سرگرمیاں یو ایس ایڈ نے روک دیں۔

    یو ایس ایڈ کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ امدادی سرگرامیاں مقبوضہ فلسطین کے مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی پر معطل کی گئیں ہیں۔

    یو ایس ایڈ کے ترجمان نے غیر ملی میڈیا کو بتایا تھا کہ امریکا فلسطینی اتھارٹی کے زیر انتظام تمام منصوبوں کو بند کرکے ان کو فراہم کی جانے والی امدادی رقم بند کررہا ہے۔

    یو ایس ایڈ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ فلسطین کو دی جانے والی امداد میں کوئی توسیع نہیں کی جائے گی۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی کو فراہم کی جانے والی امداد روکنے کا فیصلہ گزشتہ برس کانگریس میں منظور کردہ بل کے تحت کیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں : عالمی ادارہ خوراک نے فلسطینیوں کو خوراک کی فراہمی بند کردی

    مزید پڑھیں : امریکا نے ’اونروا’ کی امداد بند کردی، فلسطینی پناہ گزین مشکل کا شکار

    اسرائیلی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ یو ایس کی جانب امداد فراہم کرنے سے فلسطینی سیکیورٹی فورسز کو دی جانے والی 6 کروڑ ڈالر کی امداد بھی بند ہوجائے گی، جو غرب اردن میں امن بحال کرنے کےلیے اسرائیلی فورسز کے ساتھ تعاون کرتی تھیں۔

    دوسری جانب امریکی حکام کا کہنا ہے کہ غرب اردن اور غزہ کی پٹی پر امدادی سرگرمیوں کی معطلی فلسطینی اتھارتی کی درخواست پر کی گئی ہے۔

  • غزہ پر اسرائیلی جنگی طیاروں کی بمباری، تین فلسطینی شہید

    غزہ پر اسرائیلی جنگی طیاروں کی بمباری، تین فلسطینی شہید

    یروشلم : فلسطین کے مقبوضہ شہر غزہ میں اسرائیلی جنگی طیاروں کی شدید بمباری کے نتیجے میں تین فلسطینی نوجوان شہید جبکہ متعدد زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کی انتہا پسند افواج کے جنگی طیاروں کی جانب سے گذشتہ روز فلسطین کے شہر مقبوضہ غزہ کے علاقے خان یونس میں بمباری کی گئی جس کے نتیجے میں تین فلسطینی شہری شہید جبکہ متعدد زخمی ہوگئے۔

    فلسطینی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے درندہ صفت فوجیوں کی جانب سے غزہ اور اسرائیل کی سرحد پر موجود شہریوں کو بمباری کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ اسرائیلی جنگی طیاروں کی شدید بمباری میں شہید ہونے والے دو فلسطینی نوجوانوں کی عمریں 13 اور 14 برس بتائی جارہی ہے جبکہ تیسرے شہید کی شناخت تاحال نہیں ہوسکی ہے۔

    دوسری جانب صیہونی ریاست اسرائیل کی فورسز کے ترجمان کا کہنا ہے کہ جنگی طیاروں کے ذریعے ان فلسطینیوں کو بمباری کا نشانہ بنایا گیا ہے جو غزہ اور اسرائیل کی سرحدی باڑ کو دھماکے سے اڑانے کی کوشش کررہے تھے۔


    مزید پڑھیں : اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے زخمی ہونے والا فلسطینی شہید ہوگیا


    یاد رہے کہ فلسطین میں قابض اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے زخمی ہونے والا فلسطینی نوجوان گذشتہ روز دوران علاج دم توڑ گیا تھا۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جمعے کے روز ہزاروں فلسطینی اسرائیلی قبضے کے خلاف ہفتہ وار مظاہرہ کررہے تھے کہ اسی دوران اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے ایک فلسطینی نوجوان ’ یحیٰ بدر‘ زخمی ہوگیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق زخمی نوجوان کا مقامی اسپتال میں علاج جاری تھا تاہم آج زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہوگیا۔


    مزید پڑھیں : اسرائیلی فوج کی فائرنگ اور شیلنگ سے 5 فلسطینی شہید، 80 زخمی


    خیال رہے کہ تین روز قبل ہزاروں فلسطینیوں نے غزہ سرحد پر احتجاج کیا اور اسرائیلی فوج کے خلاف نعرے بازی کی، قابض فوج نے مظاہرین پر آنسو گیس کی شیلنگ اور فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 5 فلسطینی شہید 80 زخمی ہوگئے تھے۔

    رواں ماہ غزہ کی سرحد پر فلسطینیوں کی جانب سے اسرائیل کے خلاف ہونے والے احتجاج کے دوران اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 3 فلسطینی شہید جبکہ درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔

    واضح رہے کہ 30 مارچ سے شروع ہونے والی جمعہ احتجاجی تحریک کے دوران اب تک 250 سے زائد فلسطینی شہید اور 30 ہزار کے قریب زخمی ہوچکے ہیں۔

  • فلسطینی طالبہ کو اسرائیل میں داخلے اور حصولِ تعلیم کی اجازت

    فلسطینی طالبہ کو اسرائیل میں داخلے اور حصولِ تعلیم کی اجازت

    یروشلم : اسرائیلی سپریم کورٹ نے فلسطینی نژاد امریکی طالبہ کو دو ہفتے ایئرپورٹ پر پھنسے رہنے کے بعد اسرائیل میں داخل ہونے کی اجازت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیل کے بن گوریان ایئر پورٹ پر دو ہفتے سے پھنسی امریکی طالبہ لارا القاسم پر الزام عائد تھا کہ وہ فلوریڈا میں اسرائیل مخالف مہم کا حصّہ تھی جس کے باعث اسے اسرائیل میں داخل ہونے سے روک دیا گیا تھا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ لارا القاسم نے اسرائیلی یونیورسٹی میں شعبہ انسانی حقوق اور انصاف میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کرنے کے لیے داخلہ لیا تھا اور پہلے سمسٹر میں شرکت کے لیے 2 اکتوبر کو اسرائیل پہنچی تھی لیکن صیہونی حکام نے واپس لوٹنے کا کہہ دیا تھا۔

    فلسطینی نژاد امریکی طالبہ کے وکیل کا کہنا تھا کہ کورٹ کا فیصلہ آزادی رائے، تعلیم اور قانون کی حکمرانی ہے۔

    اسرائیلی وزیر نے عدالتی فیصلے کو شرمناک اور صیہونی ریاست کی بے عزتی قرار دیتے ہوئے کہا کہ عدالت نے اسرائیل کے خلاف سرعام مہم چلانے والے طالب علموں کو ریاست میں داخلے کی اجازت دے دی۔

    اسرائیلی وزیر نے عدالتی فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا قومی وقار کہاں ہے؟ لارا القاسم امریکا میں اسرائیل کے خلاف مہم میں شامل ہو اور پھر اسرائیل میں داخلے اور تعلیم کا مطالبہ کرے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکی طالب علم لارا القاسم کو سنہ 2017 میں بنائے گئے متنازع قانون کے تحت روکا گیا تھا جس کے تحت اسرائیل کے خلاف مہم چلانے والے غیر ملکیوں کو اسرائیل میں داخلہ نہیں دیا جائے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ فلوریڈا سے اسرئیل پہنچے والی 22 سالہ فلسطینی طالبہ نے اسرائیلی حکومت کے فیصلے کو غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے اسرائیلی سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا جس نے دو ہفتے بعد ان کے حق میں فیصلہ سنایا۔

    امریکی طالبہ لارا القاسم کے حق میں عدالتی فیصلے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ہیبرو یونیورسٹی نے لارا القاسم کو خوش آمدید کرتے ہوئے کہ وہ آئندہ ہفتے سے شعبہ انسانی حقوق اور انصاف کی کلاسوں میں شرکت شروع کریں گی۔

  • یہودی آباد کاروں کی سنگ باری سے فلسطینی خاتون شہید، شوہر زخمی

    یہودی آباد کاروں کی سنگ باری سے فلسطینی خاتون شہید، شوہر زخمی

    یروشلم : فلسطین پر قابض صیہونی ریاست کے شہریوں نے نابلس کے جنوبی علاقے میں آٹھ بچوں کی ماں کو سنگ باری کا نشانہ بناکر شہید کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق مقبوضہ فلسطین کے مغربی علاقے نابلس کے جنوب میں درندہ صفت غاصب صیہونی آبادکاروں نے نہتی فلسطینی خاتون اور اس کے شوہر کو شدید سنگ باری کرکے زخمی کردیا جس کے بعد خاتون کے سر پر پتھر مار کر اسے شہید کردیا۔

    فلسطینی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ گذشتہ روز علیٰ الصبح یہودی آباد کاروں نے نابلس کے جنوبی علاقے زعترہ میں چیک پوسٹ سے گزرنے والی گاڑی پر شدید پتھراؤ شروع کردیا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ انتہا پسند یہودیوں کی سنگ باری کے نتیجے میں گاڑی میں موجود 45 سالہ خاتون عایشہ محمد طلال اور ان کے شوہر شدید زخمی ہوگئے تھے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کے مطابق صیہونی ریاست کے درندہ صفت یہودی شہریوں نے بے دردی سے زخمی فلسطینی خاتون کے سر پر بھاری بھرکم پتھر مارے۔

    ایمرجنسی خدمت انجام دینے والے عملے نے زخمی خاتون کو فوری طور پر اسپتال منتقل کردیا تھا تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے راستے میں ہی شہید ہوگئیں تھی۔

    فلسطینی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ شہید ہونے والی 45 سالہ خاتون آٹھ بچوں کی ماں تھی، فلسطینی عوام نے خاتون کی وحشیانہ شہادت پر احتجاج کرتے ہوئے اسرائیلی جارحیت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔

    یاد رہے کہ 12 اکتوبر کو اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ سے 6 فلسطینی نوجوان شہید جبکہ 140 سے زائد زخمی کردئیے تھے، نہتے شہریوں کی شہادت کے بعد احتجاج مزید شدت اختیار کر گیا۔

    خیال رہے کہ رواں برس مارچ سے اب تک اسرائیل اور غزہ کی سرحد پر احتجاج کرنے والے مظاہرین پر صیہونی افواج کی فائرنگ سے 200 سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جبکہ مظاہروں کے دوران ایک اسرائیلی فوجی ہلاک ہوا ہے۔