Tag: فلسطین کی خبریں

  • اسرائیلی فوجی آپریشنز کے دوران ویڈیوز اور تصاویر بنانے والے کو سزا دینے کا بل منظور

    اسرائیلی فوجی آپریشنز کے دوران ویڈیوز اور تصاویر بنانے والے کو سزا دینے کا بل منظور

    تل ابیب : اسرائیلی پارلیمنٹ نے حکومت کی جانب سے آپریشن کے دوران اسرائیلی فوجیوں کی فلم یا تصویر بنانے والوں کو سزا دینے کا بل منظور کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیلی حکومت نے نیا قانون نافذ کیا ہے جس کے بعد اسرائیلی فوجیوں کی فلسطینیوں کے خلاف آپریشن کرتے ہوئے ویڈیو، یا تصاویر بنانا جرم شمار کیا جائے گا۔

    اسرائیلی خبر رساں ادارے کے مطابق اتوار کے روز اسرائیلی حکومت کی جانب سے پیش کردہ تجویز کو اسرائیلی پارلیمنٹ نے منظور کرلیا ہے, جس کے بعد صیہونی فوجیوں کی دوران آپریشن ویڈیو یا تصاویر بنانے والوں کو سزا دی جائے۔

    اسرائیلی وزیر اعظم کے ترجمان کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کے خلاف آپریشنز کے دوران بنائی جانے والی ویڈیوز اور تصاویر صیہونی فوجیوں کی روح کو نقصان پہنچاتی ہیں اور ملکی سلامتی کے لیے بھی خطرہ ہیں۔

    اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی شخص اسرائیلی فوجیوں کی ویڈیو بناتا ہوا پکڑا گیا تو اسے 5 سے 10 برس قید کی سزا سامنا کرنا ہوگا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اسرائیلی حکومت کی جانب سے مذکورہ بل سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی اسرائیلی فوجیوں کی ویڈیوز اور تصاویر کے بعد منظور کیا گیا ہے، جس میں اسرائیلی فوجیوں کو فلسطینیوں کے ساتھ بد سلوکی کرتے ہوئے اور انہیں قتل کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں صیہونی فوجی نے ایک نہتے فلسطینی شہری کو گولی مار قتل کیا تھا، اسرائیلی ملٹری کورٹ نے ویڈیو میں صیہونی فوجی کے واضح طور پر نظر آنے پر 9 ماہ قید کی سزا سناتے ہوئے جیل منتقل کردیا تھا۔ جو گذشتہ ماہ جیل سے رہا ہوا ہے۔

    خیال رہے کہ اسرائیلی سپاہی ایلور آزاریا کی ویڈیو انسانی حقوق کی ’بی تسلیم‘ نامی تنظیم کے ایگزیکیٹو ڈائریکٹر ہگائی ایل ایڈ نے مذکورہ فجوی کے خلاف ثبوت کے طور پر بنائی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • فلسطینیوں نے جلتی ہوئی پتنگیں اڑا کر اسرائیلی حدود میں چھوڑ دیں

    فلسطینیوں نے جلتی ہوئی پتنگیں اڑا کر اسرائیلی حدود میں چھوڑ دیں

    غزہ : اسرائیلی لڑاکا طیاروں کی جانب سے غزہ میں 25 سے زائد فضائی حملوں کے جواب میں فلسطینیوں نے جلتی ہوئی پتنگیں اڑا کر اسرائیلی حدود میں چھوڑ دیں۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز اسرائیلی دفاعی فورسز کے لڑاکا طیاروں کی جانب سے غزہ کی پٹی پر مختلف مقامات پر فضائی حملے کیے تھے جس رد عمل میں فلسطینی شہریوں نے جلتی ہوئی پتنگیں اسرائیل چھوڑ دی، جس نے کشیدگی میں مزید اضافہ کردیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے غزہ میں ایک گاڑی کو نشانہ بنایا ہے جو جلتی ہوئی پتنگوں کو اسرائیلی حدود میں چھوڑا تھا۔

    فلسطینی خبر رساں اداروں کا کہنا تھا کہ ایک روز قبل اسرائیل کے لڑاکا طیاروں کی جانب سے کیے گئے فضائی حملوں میں کسی کے زخمی ہونے کی اطلاعات موصول نہیں ہوئی ہیں تاہم اسرائیل کے جواب میں فلسطینیوں نے جلتی ہوئی پتنگیں اڑا کر اسرائیل میں چھوڑی ہیں۔

    اسرائیلی حکومت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ فلسطین سے آنے والی آتشزدہ پتنگوں کے باعث جنوبی اسرائیل میں ہونے والی کھیتی باڑی تباہ و برباد ہوگئی ہے، جس کے باعث ماحول میں ایک مرتبہ پھر کشیدگی پیدا ہوگئی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ گذشتہ دنوں فلسطینوں کی جانب سے اسرائیلی سرحد پر ہونے والے مظاہروں کے دوران جلتی ہوئی پتنگیں اڑائی گئی ہیں جو اسرائیل اور مصر کی حدود میں گری تھیں۔

    یاد رہے کہ فلسطینی شہریوں کی جانب سے 30 مارچ کو اسرائیلی مظالم اور زمین کی واپسی کے سلسلے میں شروع ہونے والی احتجاجی تحریک کے دوران اسرائیلیوں کی فائرنگ اور شیلکنگ کے نتیجے میں 150 سے زائد فلسطینی شہید جبکہ ہزاروں شہری زخمی ہوئے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیموں نے اسرائیل پر الزام عائد کیا تھا کہ اسرائیلی فورسز نے فلسطینیوں پر حد سے زیادہ اسلحے کا استعمال کیا ہے۔

    اسرائیلی حکومت نے انسانی حقوق کی تنظیموں کے الزام پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی دفاعی فورسز نے اپنے دفاع میں ان افراد پر گولیاں چلائی ہیں جنہوں نے اسرائیلی حدود میں گھسنے کی کوشش کی تھی۔

    خیال رہے کہ وحشت اور درندگی کی حدیں پار کرنے والی اسرائیلی فوج نے غزہ میں معصوم اور نہتے فلسطینیوں کو شہید کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے، حال ہی میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے چار فلسطینی شہید جبکہ سو سے زائد شدید زخمی ہوچکے ہیں۔

    یاد رہے کہ 14 جون کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا آج اجلاس ہوا جس میں غزہ میں فلسطینیوں کے قتل کے خلاف مذمتی قراد داد پیش کی گئی جسے متفقہ طور پر منظور کرلیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اسرائیلی لڑاکا طیاروں کے حماس کے متعدد ٹھکانوں پر فضائی حملے

    اسرائیلی لڑاکا طیاروں کے حماس کے متعدد ٹھکانوں پر فضائی حملے

    غزہ : اسرائیل کے لڑاکا طیاروں نے گذشتہ شب فلسطین کی آزادی پسند جماعت حماس کے متعدد ٹھکانوں پر 25 سے زائد فضائی حملے کیے ہیں، اسرائیلی حملوں میں کسی کے زخمی ہونے کی اطلاعات موصول نہیں ہوئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کے لڑاکا طیاروں کی جانب سے منگل اور بدھ کی درمیانی سب میں غزہ کی پٹی پر مختلف مقامات پر 25 فضائی حملے کیے گئے ہیں تاہم ان حملوں میں کسی کے زخمی ہونے کی اطلاعات موصول نہیں ہوئی ہیں۔

    اسرائیلی دفاعی فورسز کا کہنا ہے کہ گذشتہ سب کی گئی فضائی کارروائی فلسطینی حدود سے اسرائیل کی جانب سے داغے گئے 45 میزائلوں اور راکٹوں کے جواب میں کی گئی تھی۔

    اسرائیلی دفاعی فورسز کے ترجمان کا کہنا تھا کہ لڑاکا طیاروں نے غزہ کی پٹی پر حماس کے 25 ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔

    دوسری جانب فلسطین کی آزادی پسند تنظیم حماس کے ترجمان نے جاری بیان میں کہا ہے کہ صیہونی ریاست کے جنگی طیاروں نے غزہ کے جنوبی شہر رفع میں حماس کی عسکری فورس القسام بریگیڈز کے تربیتی مراکز کو نشانہ بنانے کی کوشش کی ہے۔ لیکن اسرائیل میزائل تربیتی مرکز کے قریب خالی زمین پر گرے تھے۔

    فلسطین کے سیکیورٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ دیگر حملوں میں اسرائیل فضائیہ نے غزہ کی پٹی کے شمالی حصّے میں واقع حماس کی آماجگاہوں پر میزائل داغے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق فلسطین کے وزارت صحت کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فضائیہ کی جانب سے داغے گئے میزائلوں میں کوئی شہری زخمی نہیں ہوا ہے۔

    فلسطینی شہریوں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں کے بعد فلسطینی حدود سے مسلح جدوجہد کرنے والی تنظیموں نے اسرائیل پر متعدد راکٹ اور مارٹر گولے داغے ہیں، لیکن فلسطین کے کسی بھی مسلح گروپ نے اسرائیل پر داغے گئے میزائلوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

    یاد رہے کہ فلسطینی شہریوں کی جانب سے 30 مارچ کو اسرائیلی مظالم اور زمین کی واپسی کے سلسلے میں شروع ہونے والی احتجاجی تحریک کے دوران اسرائیلیوں کی فائرنگ اور شیلکنگ کے نتیجے میں 150 سے زائد فلسطینی شہید جبکہ ہزاروں شہری زخمی ہوئے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیموں نے اسرائیل پر الزام عائد کیا تھا کہ اسرائیلی فورسز نے فلسطینیوں پر حد سے زیادہ اسلحے کا استعمال کیا ہے۔

    اسرائیلی حکومت نے انسانی حقوق کی تنظیموں کے الزام پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی دفاعی فورسز نے اپنے دفاع میں ان افراد پر گولیاں چلائی ہیں جنہوں نے اسرائیلی حدود میں گھسنے کی کوشش کی تھی۔

    خیال رہے کہ وحشت اور درندگی کی حدیں پار کرنے والی اسرائیلی فوج نے غزہ میں معصوم اور نہتے فلسطینیوں کو شہید کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے، حال ہی میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے چار فلسطینی شہید جبکہ سو سے زائد شدید زخمی ہوچکے ہیں۔

    یاد رہے کہ 14 جون کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا آج اجلاس ہوا جس میں غزہ میں فلسطینیوں کے قتل کے خلاف مذمتی قراد داد پیش کی گئی جسے متفقہ طور پر منظور کرلیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • عیدالفطر: لاکھوں فلسطینیوں کی مسجد اقصیٰ کے سامنے نماز کی ادائیگی

    عیدالفطر: لاکھوں فلسطینیوں کی مسجد اقصیٰ کے سامنے نماز کی ادائیگی

    مقبوضہ بیت المقدس: قابض اسرائیلی فوج کے مقبوضہ بیت المقدس کو چاروں اطراف سے گھیرے میں لینے کے باوجود لاکھوں فلسطینیوں نے نماز عیدالفطر مسجد اقصیٰ میں ادا کرنے میں کامیاب ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیلی فوج کی قائم کردہ بے جا رکاوٹوں کے باوجود لاکھوں فلسطینی نماز عیدالفطر کی ادائیگی کے لیے مسجد اقصیٰ کی طرف اُمڈ آئے اور نماز ادا کی۔

    نماز عیدالفطر کی ادائیگی کے لیے ناصرف بیت المقدس کے مضافات بلکہ مغربی اردن اور کئی دہائیوں سے اسرائیلی قبضے میں جانے والے مقبوضہ علاقوں سے لاکھوں کی تعداد میں مسلمان مسجد اقصیٰ میں عید الفطر کی ادائیگی کے لیے کھنچے چلے آئے۔

    مقبوضہ بیت المقدس سے تعلق رکھنے والے لاتعداد فلسطینی مسلمانوں نے اسرائیلی رکاوٹوں کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے شہر کی گلی کوچوں میں عیدالفطر کی نماز ادا کی۔

    نمازعیدالفطر کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے امام نے خطبہ میں کہا کہ مسجد اقصیٰ میں داخلے کے خلاف فلسطینیوں پر عائد کردہ اسرائیلی پابندیاں ایک شرمناک فعل ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو ان کے مذہبی اجتماعات سے دور رکھنے کی سازش کی جارہی ہے، امام مسجد اقصیٰ نے اپنے خطبے میں اسرائیل کی طرف سے غزہ کے محاصرے اور صبروتحمل کے موضوعات سمیت عید کی روایات پر بات کی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • غزہ کے محصورین سے یکجہتی کے لیے مغربی اردن میں مظاہروں پر پابندی

    غزہ کے محصورین سے یکجہتی کے لیے مغربی اردن میں مظاہروں پر پابندی

    مقبوضہ بیت المقدس: فلسطینی اتھارٹی نے مقبوضہ مغربی کنارے کے تمام شہروں میں غزہ کی پٹی کے محصورین کی حمایت میں ہونے والے مظاہروں پر پابندی عائد کردی ہے۔

    مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے یہ پابندی ایک ایسے وقت میں عائد کی گئی ہے جب مغربی اردن کے کئی شہروں میں ہزاروں افراد غزہ کی پٹی کے عوام پر عائد کردہ پابندیاں ختم کرنے کے لیے مظاہرے کررہے ہیں۔

    فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ کے دفتر سے ایک سرکلر جاری کیا گیا ہے، جس میں سختی سے ہدایت کی گئی ہے کہ مغربی اردن کے کسی شہر میں غزہ کی پٹی کی حمایت میں کوئی جلوس نہ نکالنے دیا جائے اور کسی بھی مظاہرے کی کوشش کو سختی سے ناکام بنایا جائے۔

    خیال رہے کہ مغربی اردن کے شہروں رام اللہ، الخلیل اور تابلس میں بڑے پیمانے پر غزہ کی پٹی کے محصورین کی حمایت میں مظاہرے ہورہے ہیں۔

    مظاہرین کی جانب سے یہ مطالبہ کیا جارہا ہے کہ وہ غزہ کے عوام پر مسلط کی گئی انتقامی پالیسیاں ترک کرے اور غزہ کے عوام کو ریلیف فراہم کیا جائے۔

    دوسری جانب مظاہرین کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کی طرف سے مغربی اردن میں غزہ کے عوام سے اظہار یکجہتی اور فلسطینی اتھارٹی سے غزہ پر عائد کردہ پابندیاں ختم کرنے کے مطالبے کو گمراہ کہنا حکومت کی ناکامی اور مایوسی کا برملا ثبوت ہے۔

    واضح رہے کہ مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ وزیراعظم  مغربی اردن میں غزہ کے عوام سے یکجہتی کے لیے ہونے والے مظاہروں کو گمراہ کن کہنے کے بجائے غزہ کے حوالے سے اپنی انتقامی پالیسی تبدیل کریں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • میسی اسرائیل کے ساتھ دوستانہ فٹبال میچ نہ کھیلیں، فلسطینیوں کی اپیل

    میسی اسرائیل کے ساتھ دوستانہ فٹبال میچ نہ کھیلیں، فلسطینیوں کی اپیل

    غزہ: معروف فٹبالر لائنل میسی کے مداح فلسطینی بچوں نے اپیل کی ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ دوستانہ فٹبال میچ نہ کھیلیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق معروف فٹبالر لائنل میسی کو ان کے فلسطینی مداحوں نے خط لکھا ہے کہ وہ اسرائیل کے دوستانہ فٹبال میچ میں شرکت نہ کریں۔

    فلسطین فٹبال فیڈریشن کے سربراہ نے بھی اسرائیل کے خلاف دوستانہ میچ منسوخ کرنے کے لیے ارجنٹائن سے درخواست کی ہے، روس میں فٹبال ورلڈ کپ کے اس ماہ شروع ہونے سے قبل ارجنٹائن اور اسرائیل کے درمیان 9 جون کو دوستانہ میچ کھیلا جانا ہے۔

    [bs-quote quote=” اگر لیونل میسی نے اسرائیل کے خلاف دوستانہ میچ میں شرکت کی تو مداح احتجاجاً لیونل میسی کی تصاویر اور ٹی شرٹ کو نذر آتش کریں گے” style=”style-2″ align=”left” author_name=”جبرائیل رجب ” author_job=”چیئرمین فلسطین فٹبال فیڈریشن”][/bs-quote]

    اس خبر کے آتے ہی فلسطینی بچے افسردہ ہوگئے اور بچوں کے ایک گروپ نے اپنے پسندیدہ فٹبالر کو خط لکھ دیا، خط کو اسرائیل میں واقع ارجنٹائن کے سفارتخانے کے حوالے کردیا گیا ہے۔

    فلسطینی بچوں نے اپنے اسٹالر فٹبالر کو کہا ہے کہ اسرائیلی حکومت نے ہمارے گھر گرا کر فٹبال اسٹیڈیم تعمیر کیا ہے، اسرائیلی فوج کے مظالم سے ہمارے گھر کا کوئی فرد محفوظ نہیں ہے، اس لئے میسی کو فٹبال میچ کھیلنے سے انکار کردینا چاہئے۔

    دوسری جانب فلسطین فٹبال فیڈریشن کے چیئرمین جبرائیل رجب نے کہا ہے کہ اگر لیونل میسی نے اسرائیل کے خلاف دوستانہ میچ میں شرکت کی تو مداح احتجاجاً لیونل میسی کی تصاویر اور

    ٹی شرٹ کو نذر آتش کریں گے، ان کا کہنا تھا کہ لیونل میسی کو اسرائیل کے خلاف دوستانہ میچ کھیل کر اپنے شاندار اور شفاف کیریئر کو داغدار نہیں کرنا چاہئے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکا ’فلسطینیوں کے تحفظ کی قرارداد‘، سلامتی کونسل میں ویٹو کردے گا: نکی ہیلی

    امریکا ’فلسطینیوں کے تحفظ کی قرارداد‘، سلامتی کونسل میں ویٹو کردے گا: نکی ہیلی

    نیویارک: اقوامِ متحدہ میں تعینا ت امریکی سفیر نکی ہیلی کا کہنا ہے کہ امریکہ ، فلسطینیوں کے تحفظ کے لیے پیش کی جانے والی ’پرٹیکشن میکنزم ‘کی قرار داد کو ویٹو کردے گا۔

    جرمن خبر رساں ادارے ڈوئچے ویلے کے مطابق امریکی سفیر نکی ہیلی نے اقوام ِ متحدہ کی جانب سے ڈرافٹ کردہ قرارداد کو معاملے کا ایک رخ قرار دیتے ہوئے ہوئے عندیہ دیا ہے کہ اگر یہ قرارداد اقوامِ متحدہ میں پیش ہوئی تو امریکا اسے بغیر کسی سوال جواب کے ویٹو کردے گا۔

    خیال رہے اقوام متحدہ کی جانب سے اس قرارد داد کو فلسطینی شہریوں کے لیے ’عالمی تحفظ‘ کا نام دیا جار ہا تھا اور اس کے پیچھے کچھ روز قبل اسرائیل کے بارڈر کے قریب ہونے والی فلسطینیوں کی شہادتوں کو قرار دیا جارہا ہے۔

    نکی ہیلی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ یہ ڈرافٹ مکمل طور پر ایک طرفہ ہیں اور اس سے صرف اور صرف فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے درمیان جاری امن عمل کو نقصان ہی پہنچے گا ، فائدہ کوئی نہیں ہوگا۔

    فلسطینیوں کے تحفظ کے لیے یہ قراردداد کویت کی جانب سے فارورڈ کی گئی تھی جو کہ سلامتی کونسل میں عرب ممالک کی نمائندگی کرتا ہے۔ امید کی جارہی تھی کہ اسے گزشتہ شام پیش کیا جاتا ، تاہم نکی ہیلی کے بیان کے بعد اسے موخر کردیا گیا ہے۔

    پروٹیکشن میکنزم


    بتایا گیا ہے کہ قرارداد کے حتمی مسودے میں سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ فلسطینی شہریوں کے ’ تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرے ، یاد رہے کہ مارچ سے اب تک اسرائیلی حملوں میں 120 سے زائد فلطسینی جاں بحق ہوچکے ہیں۔ یہ بھی مطالبہ کیا جانا تھا کہ فلسطینیوں کے تحفظ کے لیے ایک عالمی تحفظ کا طریقہ کار وضع کیا جائے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • فلسطین میں جاری اسرائیلی جارحیت کے خلاف برسلز میں انوکھا احتجاج

    فلسطین میں جاری اسرائیلی جارحیت کے خلاف برسلز میں انوکھا احتجاج

    برسلز: فلسطین میں جاری اسرائیلی جارحیت پر برسلز میں انوکھا احتجاج ریکارڈ کیا گیا، یورپی یونین کونسل کے دفتر کے باہر فلسطینی شہداء کے ہزاروں جوتے رکھ کر اسرائیل پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا گیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق قابض اسرائیلی فوج کے ہاتھوں نہتے فلسطینیوں کی شہادت کے خلاف برسلز میں بھرپور آواز اٹھائی گئی، یورپی یونین کونسل کے دفتر کے باہر فلسطینی شہداء کے ساڑھے 4 ہزار جوتے رکھ کر اسرائیلی دہشت گردی کی شدید مذمت کی گئی، مظاہرین نے یورپی یونین سے مطالبہ کیا کہ اسرائیلیاں پر پابندیاں لگائی جائیں۔

    [bs-quote quote=”یورپی یونین کونسل کے دفتر کے باہر فلسطینی شہداء کے ساڑھے 4 ہزار جوتے رکھ کر اسرائیلی دہشت گردی کی شدید مذمت کی گئی،” style=”style-2″ align=”left”][/bs-quote]

    ایک طرف یورپی یونین کے دفتر کے باہر احتجاج ریکارڈ کرایا جارہا تھا تو دوسری طرف غزہ میں اسرائیلی فوج کی بربریت جاری رہی، شمالی غزہ میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے ایک فلسطینی شہید اور ایک زخمی ہوا۔

    یاد رہے کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے گزشتہ روز غزہ کی پٹی میں 35 سے زائد مقامات پر درجنوں فضائی حملے کئے 70 راکٹس اور مارٹر گولے فائر کئے گئے جو 2014 کی جنگ کے بعد سے ایک بڑا حملہ قرار دیا جارہا ہے۔

    واضح رہے کہ غزہ میں قابض اسرائیلی فوج کی فائرنگ و تشدد سے دو ماہ میں شہید ہونے والوں کی تعداد 115 تک جاپہنچی ہے جبکہ ہزاروں کی تعداد میں لوگ زخمی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اسرائیل غزہ پر ٹوٹ پڑا، درجنوں مقامات پر زبردست بم باری

    اسرائیل غزہ پر ٹوٹ پڑا، درجنوں مقامات پر زبردست بم باری

    غزہ: فلسطین میں اسرائیلی فوج کی ظالمانہ کارروائیاں عروج پر ہیں، غزہ کی پٹی پر 35 سے زائد مقامات پر اسرائیلی فورسز نے درجنوں فضائی حملے کیے۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیل کی دفاعی افواج نے کہا ہے کہ گزشتہ روز غزہ کی پٹی سے اسرائیلی علاقوں میں اندازاً 70 راکٹس اور مارٹر گولے فائر کیے گئے جو 2014 کی جنگ کے بعد سے ایک بڑا حملہ ہے۔

    اسرائیل کا کہنا ہے کہ مذکورہ حملوں کے بعد غزہ کی پٹی میں اسرائیلی افواج سے لڑنے والے گروہوں حماس اور اسلامی جہاد کے اہداف پر فضائی حملے کیے گئے، حملوں میں سرحدی سرنگ کو بھی نشانہ بنایا گیا جو مجاہدین کے زیر استعمال تھی۔

    اسرائیل کی دفاعی افواج نے کہا کہ ان کے آئرن ڈوم ایئر ڈیفنس سسٹم نے آنے والے 25 میزائلوں کو روکا، یہ غزہ کی پٹی سے اسرائیلی پر سب سے بڑا حملہ تھا۔

    مجاہدین کے حملوں کا نتیجہ


    دوسری طرف حماس نے کہا ہے اگر اسرائیل سیز فائر کرتا ہے تو اسے بھی قبول ہے، حماس کے سیاسی بیورو کے رکن خلیل الحیا نے ایک بیان میں کہا کہ منگل کے روز زبردست مقابلے کے بعد آخر کار مصالحتی کوششیں نظر آنے لگی ہیں، امید ہے کہ جلد ہم غزہ کی پٹی پر سیز فائر کی مفاہمت کی طرف لوٹ سکیں گے۔

    حماس کے نمائندے کا کہنا تھا کہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے آگے مزاحمت کرنے والے دونوں گروہ یعنی حماس اور اسلامی جہاد سیز فائر کے لیے مخلص ہیں لیکن شرط یہ ہے کہ قابض اسرائیل بھی سیز فائر کرے تاہم اسرائیل کی طرف سے اس پر کوئی بیان جاری نہیں ہوا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  غزہ سے زخمیوں کو لے کرفلسطینی جہازاسرائیلی محاصرہ توڑنے کے لیے روانہ

    واضح رہے کہ اسرائیلی سرحد پر احتجاج کرنے والے نہتے فلسطینیوں کو اسرائیلی اسنائپرز نے بے دردی سے نشانہ بناتے ہوئے 100 سے زائد بے گناہ فلسطینیوں کو شہید کردیا تھا جس پر عالمی برادری نے بھی اسرائیل کی مذمت کی۔

    سمندری محاصرہ توڑنے کی کوشش


    دوسری طرف گزشتہ روز فلسطینیوں نے کشتیوں میں سوار ہو کراسرائیل کی گیارہ سالہ پرانی سمندری ناکہ بندی توڑنے کی کوشش کی جسے اسرائیلی فورسز نے اندھا دھند فائرنگ کرکے ناکام بنا دیا۔

    یہ بھی ملاحظہ کریں:  امریکی سفارتخانہ بیت المقدس منتقل، اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 58 فلسطینی شہید

    فلسطینیوں کے جہاز میں 25 مریض، طالب علم اور کچھ سماجی رہنما سوار تھے، خیال رہے کہ اسرائیل نے 2006 سے 20 لاکھ فلسطینیوں کو غزہ کی پٹی میں محصور کیا ہوا ہے اور ان کے باہری دنیا سے رابطے پر پابندیاں عائد کررکھی ہیں۔

    مجاہدین کے حملوں پر امریکی نیند بھی ٹوٹ گئی


    ادھر اسرائیلی مظالم کے خلاف مزاحمت کرنے والی قوتوں کے حملے پر امریکا بھی ہڑ بڑا کر جاگ اٹھا ہے، اس نے فوری طور پر اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ہے۔

    یہ ہنگامی اجلاس آج منعقد ہونے کا امکان ہے، جس میں غزہ کی پٹی سے اسرائیل کی طرف پھینکے جانے والے مارٹر اور راکٹس پر بحث کی جائے گی۔

    اسے بھی پڑھیں:  فلسطین میں اسرائیلی فوج امریکا کی ایما پر جنگی جرائم کا ارتکاب کررہی ہے: او آئی سی

    امریکی سفیر نکی ہیلی نے غزہ سے ہونے والے حملوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ان حملوں میں سے سب سے بڑا حملہ تھا جو ہم 2014 سے دیکھتے آرہے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ سلامتی کونسل کو اس پر سخت غصے کا اظہار کرنا چاہیے کیوں کہ ان حملوں میں براہ راست بے گناہ اسرائیلی شہریوں کو نشانہ بنایا گیا، اس کے لیے فلسطینی لیڈرشپ کا احتساب کرنا ہوگا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • غزہ سے حملوں کا خطرہ، اسرائیلی فوج نے خطرے کے سائرن بجا دئیے

    غزہ سے حملوں کا خطرہ، اسرائیلی فوج نے خطرے کے سائرن بجا دئیے

    غزہ: اسرائیلی فوج نے ملک کی جنوبی سرحد پر غزہ سے متصل علاقوں میں فلسطینی مزاحمت کاروں کے ممکنہ راکٹ حملوں کے خطرے کے پیش نظر خطرے کے سائرن بجا دئیے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق غزہ سے حملوں کے خطرے کے پیش نظر سائرن بجنے کے بعد قابض اسرائیلی فوج سمیت یہودی آبادکاروں کی دوڑیں لگ گئیں، تاہم یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ غزہ سے اسرائیل پر کوئی راکٹ فائر کیا گیا ہے یا نہیں۔

    اسرائیلی فوج کے زیر انتظام خطرے کے سائرن بج اُٹھے، سائرن بجنے کے بعد ہی یہودیوں کی بڑی تعداد اپنے کام کاج چھوڑ کر بھاگ کھڑی ہوئی اور یقین دہانی کے بعد دوبارہ واپس گئی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی پر بمباری کی جس کے نتیجے میں کم سے کم ایک شہری شہید اور ایک زخمی ہوگیا تھا۔

    عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوج نے توپ خانے سے شمالی غزہ بیت لاھیا کے مقام پر حماس کے مراکز پر گولے داغے جس کے نتیجے میں ایک شہری شہید ہوگیا تھا۔

    دوسری جانب اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ ٹینکوں کی گولہ باری کی زد میں آکر ایک فلسطینی مزاحمت کار مارا گیا جبکہ دو فلسطینی مزاحمت کاروں نے سرحدی باڑ عبور کرنے کی کوشش کی تاہم انہیں روک دیا گیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔