Tag: فلسطین

  • فلسطین: تربوز نے دنیا بھر کے لوگوں کو کیسے ہم آواز بنایا؟

    فلسطین: تربوز نے دنیا بھر کے لوگوں کو کیسے ہم آواز بنایا؟

    اسرائیل کے اندر حماس کے 7 اکتوبر کے اچانک اور تباہ کن حملے کے بعد سے گزشتہ 3 مہینوں کے دوران اسرائیلی وحشیانہ حملوں کو روکنے کے لیے جہاں دنیا بھر مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا ہے، وہاں ایک تصویر تواتر سے سامنے آتی رہی ہے، اور یہ تصویر ہے تربوز کی۔

    بعض لوگ فلسطین کی حمایت میں ہونے والے مظاہروں میں تربوز کی تصویر کو دیکھ کر حیران رہ جاتے ہیں، یہ تصویر بینرز اور ٹی شرٹس اور غباروں اور سوشل میڈیا پوسٹس میں دیکھی جا سکتی ہے۔

    دراصل سرخ گودے، سبز سفید چھلکے اور سیاہ بیجوں کے ساتھ کٹے ہوئے تربوز کے رنگ وہی ہیں جو فلسطینی پرچم پر ہیں، یہی وجہ ہے کہ نیویارک اور تل ابیب سے لے کر دبئی اور بلغراد تک یہ پھل فلسطین کے ساتھ یکجہتی کی علامت بن گیا ہے، جس نے مختلف زبانیں بولنے والوں اور مختلف ثقافتوں سے تعلق رکھنے والوں کو یکجا کیا۔

    فلسطین سے جمع ہونے والے ٹیکس فنڈز سے متعلق افسوسناک خبر

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by SJ (@jam_musings)

    آپ جانتے ہیں کہ سوشل میڈیا پر ایک خاص قسم کا سنسر شپ جاری ہے، اس کی وجہ سے اسرائیل کے خلاف پوسٹس کو روکا جاتا ہے، حتیٰ کہ فلسطین اور غزہ کے ساتھ اظہار یکجہتی پر بھی وار کیا جاتا ہے، اس قسم کی جابرانہ سنسر شپ سے بچنے کے لیے چین میں ایک تخلیقی شارٹ ہینڈ ’الگو سپیک‘ کا آغاز کیا گیا، پھر تو دنیا بھر کے لوگوں نے ٹک ٹاک، انسٹاگرام، اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے الگورتھم پر مبنی تعصبات سے بچنے کے لیے اس الگو سپیک کا استعمال شروع کر دیا۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Khaled Hourani (@khaledhourani6)

    اب انٹرنیٹ تصویری علامات سے بھرا پڑا ہے، تربوز کا ایموجی اس کی تازہ ترین مثال ہے، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ کس طرح تربوز، جو پہلے مغربی کنارے اور غزہ میں احتجاج کی علامت تھا، اور پھر فلسطینیوں کے ساتھ آن لائن یکجہتی کی عالمی علامت بن گیا۔ فلسطینیوں کے لیے تربوز پہلی بار نصف صدی قبل 1967 میں مزاحمت اور شناخت کی علامت بنا تھا۔ اس وقت اسرائیل نے حملے کر کے مغربی کنارے اور بیت المقدس (یروشلم) شہر کے کئی حصوں پر قبضہ کر لیا تھا اور اپنے قبضہ شدہ علاقوں میں فلسطینی پرچم کی نمائش کو جرم قرار دے دیا تھا، جس پر لوگوں نے تربوز کو پرچم کے متبادل کے طور پر استعمال کرنا شروع کر دیا، تب سے فلسطین میں تربوز کو مزاحمت اور شناخت کی علامت کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔

    2007 میں فلسطینی آرٹسٹ خالد حورانی نے فلسطین کی کہانیوں پر مبنی ایک کتاب کے لیے تربوز کے آرٹ کو فلسطینی پرچم کے طور پر استعمال کیا، اور آج دنیا کے متعدد ممالک کے آرٹسٹ تربوز کے آرٹ میں فلسطینی پرچم بناتے دکھائی دیتے ہیں۔ اب اسرائیلی حملوں کے بعد اس عمل میں پھر تیزی آ گئی ہے، چند دن قبل فلسطین کے مقبوضہ علاقوں میں متعدد ایمبولینسز اور ٹیکسیوں پر تربوز کی بڑی بڑی تصاویر دیکھی گئیں اور ان تصاویر کے ساتھ لکھا گیا کہ ’یہ فلسطینی پرچم نہیں ہے‘۔

  • فلسطین سے جمع ہونے والے ٹیکس فنڈز سے متعلق افسوسناک خبر

    فلسطین سے جمع ہونے والے ٹیکس فنڈز سے متعلق افسوسناک خبر

    تل ابیب: اسرائیلی کابینہ نے فلسطین سے جمع ہونے والے ٹیکس فنڈز ناروے کے پاس رکھنے کے منصوبے کی منظوری دے دی۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی حکام نے اتوار کو بتایا کہ کابینہ نے حماس کے زیرِ انتظام غزہ کی پٹی کے لیے مختص کردہ ٹیکس فنڈز کو فلسطینی اتھارٹی کو منتقل کرنے کی بجائے ناروے کے پاس رکھنے کے منصوبے کی منظوری دے دی۔

    1990 کے عشرے میں طے پانے والے عبوری امن معاہدوں کے تحت اسرائیل کی وزارتِ خزانہ فلسطینیوں کی جانب سے ٹیکس جمع کرتی ہے اور پھر یہ فنڈز مغربی حمایت یافتہ افراد کو ماہانہ بنیاد پر منتقل کر دیتی ہے۔

    اس فنڈز کے انتظامات پر مسلسل جھگڑے ہوتے رہے ہیں، اسرائیل کا ہمیشہ مطالبہ رہا ہے کہ یہ فنڈز حماس تک نہ پہنچیں۔ واضح رہے کہ حماس نے ایک مختصر خانہ جنگی اور اسرائیل کے آباد کاروں اور فوجی دستوں کے انخلا کے دو سال بعد 2007 میں مغربی حمایت یافتہ فلسطینی اٹھارٹی سے غزہ کا کنٹرول حاصل کر لیا تھا۔

    وزیر اعظم نیتن یاہو کے ایک بیان کے مطابق ٹیکس فنڈز کے بارے میں کابینہ کے اس فیصلے کو ناروے اور امریکا کی حمایت حاصل ہے۔

    نیتن یاہو کا حماس کی شرائط پر رد عمل

    تاہم فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کے سیکریٹری جنرل حسین الشیخ نے ایکس پر اتوار کے روز کہا کہ ’’ہمارے مالی حقوق میں سے کوئی بھی کٹوتی یا اسرائیل کی طرف سے عائد کردہ کوئی بھی شرائط، جو غزہ کی پٹی میں ہمارے لوگوں کو ادائیگی کرنے سے روکیں، ہم انھیں مسترد کرتے ہیں۔‘‘

    اسرائیلی وزیر خزانہ بیزلیل سموٹریچ نے کہا ’’ایک بھی شیکل اب غزہ نہیں جائے گا۔‘‘

    بحیرہ عرب میں لاپتا اہلکاروں سے متعلق امریکی فوج کا اہم بیان سامنے آ گیا

  • برطانیہ نیتن یاہو سے مایوس

    برطانیہ نیتن یاہو سے مایوس

    لندن: برطانیہ نے فلسطینی ریاست کے حوالے سے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو سے مایوسی کا اظہار کر دیا۔

    اے ایف پی کے مطابق اتوار کو اسکائی نیوز چینل پر گفتگو کرتے ہوئے برطانوی وزیر دفاع گرانٹ شیپس نے کہا ہے کہ نیتن یاہو کی فلسطین کی خودمختاری کی مخالفت مایوس کن ہے۔

    انھوں نے کہا ’میرے خیال میں اسرائیلی وزیر اعظم سے کی جانب سے ایسا بیان دراصل مایوس کن ہے۔‘

    اس سے قبل ہفتے کو اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بھی اسرائیلی وزیر اعظم کے بیان کو ’ناقابل قبول‘ قرار دیا تھا، انھوں نے یوگنڈا میں غیر وابستہ ملکوں کی تحریک کے اجلاس میں کہا ’’یہ فلسطینیوں کا حق ہے کہ وہ اپنی ریاست بنائیں اور جسے سب تسلیم کریں۔‘

    یو این سیکریٹری جنرل نے فلسطینیوں کا ’دو ریاستی حل‘ کا حق تسلیم نہ کرنا ’ناقابل قبول‘ قرار دیا، انھوں نے کہا ریاست فلسطینی عوام کا حق ہے۔

    واضح رہے کہ حماس کے خلاف جنگ میں اسرائیل کا اہم اتحادی اور حامی امریکا نے بھی فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کا اعادہ کیا تھا۔ جب کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی جانب سے فلسطینی ریاست کے قیام کی مخالفت بدستور جاری ہے۔

  • غزہ پر اسرائیلی فورسز کی جارحیت کا 106 واں دن، 142 فلسطینی شہید

    غزہ پر اسرائیلی فورسز کی جارحیت کا 106 واں دن، 142 فلسطینی شہید

    غزہ: فلسطین کے محصور علاقے غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فورسز کی جارحیت 106 روز سے جاری ہے، گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران صہیونی بربریت میں مزید 142 فلسطینی شہید ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق غزہ میں اسرائیل کی جانب سے ظلم و ستم جاری ہے، صہیونی فورسز نے خان یونس اور رفح میں بمباری جاری رکھی، الشفا اسپتال کے قریب حملے میں 14 افراد شہید ہوئے، دیگر مختلف اسپتالوں پر بھی اسرائیل نے بم برسا دیے۔

    اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل امداد کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے، 70 فی صد عوام شدید بھوک اور ادویات کی قلت کا سامنا کر رہی ہے، اور شہریوں تک امداد پہنچانے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔

    غزہ جنگ میں حاملہ خواتین کی ناقابل یقین کہانیاں

    اقوام متحدہ کے مطابق بے گھر ہونے والے افراد میں بیماریاں پھیل رہی ہیں، مواصلاتی نظام آٹھویں روز بھی مکمل بحال نہیں ہو سکا ہے، انٹرنیٹ کے خاتمے سے انسانی حقوق کی تنظیموں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

  • عثمان خواجہ نے غزہ کیلیے آواز اٹھانے کا نیا انداز اپنا لیا

    عثمان خواجہ نے غزہ کیلیے آواز اٹھانے کا نیا انداز اپنا لیا

    آسٹریلوی اوپنر بیٹر عثمان خواجہ نے غزہ کے لیے آواز اٹھانے کا نیا انداز اپنا لیا۔

    آسٹریلوی کرکٹر عثمان خواجہ فلسطینیوں کی حمایت میں ڈٹ گئے، آئی سی سی کی جانب سے روکے جانے کے بعد کرکٹر نے غزہ کے لیے آواز اٹھانے کا نیا انداز اپنا لیا۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر عثمان خواجہ نے اپنے پیغام ’زندگیاں سب کی برابر آزادی سب کا حق‘ جوتوں والی شرٹس متعارف کروادیں۔

    عثمان خواجہ نے عوام سے شرٹس خریدنے کی اپیل بھی کردی۔

    انہوں نے لکھا کہ آمدنی غزہ میں اسرائیلی جارحیت سے متاثرہ بچوں کی بحالی کے لیے یونیسیف کو عطیہ کی جائے گی۔

    واضح رہے کہ عثمان خواجہ نےآئی سی سی سے بلے پرامن کا پیغام دینے والی فاختہ لگانے کی اجازت مانگی تھی لیکن آئی سی سی نے انہیں جوتوں پر امن کا نشان استعمال کرنے سے بھی روک دیا تھا۔

    اس سے پہلے عثمان خواجہ نے پاکستان کے خلاف پہلے ٹیسٹ سے قبل پریکٹس سیشن کے دوران ایسے جوتے پہنے تھے جس پر فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے مختلف نعرے درج تھے اور وہ یہ جوتے پاکستان کے خلاف میچ میں بھی پہننا چاہتے تھے۔

    تاہم میچ میں عثمان خواجہ کو جوتے پہننے سے روک دیا گیا تھا جس کے بعد وہ پاکستان کے خلاف میچ میں اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کے قتلِ عام کے خلاف میدان میں بازو پر سیاہ پٹی باندھ کر اترے تھے۔

    بعد ازاں آئی سی سی نے کہا تھا کہ عثمان خواجہ نے پرتھ ٹیسٹ میں بازوں پر سیا پٹی باندھ کر آئی سی سی کے کلوتھنگ اینڈ ایکیوپمنٹ کے قانون کی خلاف ورزی کی ہے ، جس پر انہیں چارج کر دیا گیا۔

  • فلسطین کیلئے جو جنوبی افریقہ نے کیا کاش کوئی مسلم ملک کرتا، حافظ نعیم

    فلسطین کیلئے جو جنوبی افریقہ نے کیا کاش کوئی مسلم ملک کرتا، حافظ نعیم

    حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ فلسطین کا دو ریاستی نہیں ایک ہی ریاستی حل ہے، جو جنوبی افریقہ نے کیا کاش کوئی مسلم ملک کرتا۔

    جماعت اسلامی کے زیراہتمام شارع فیصل پرغزہ ملین مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کراچی کے امیر حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ ہم جنوبی افریقہ کے ساتھ کھڑے ہیں۔ حماس کے مجاہدوں نے اسرائیل کو شکست سے دوچار کیا ہے۔

    غزہ مارچ سے خطاب میں انھوں نے کہا کہ قائداعظم نے بتا دیا تھا کہ اسرائیل کا ناجائز وجود تسلیم نہیں کریں گے۔ فلسطین کے ساتھ غداری نہیں کرنے دیں گے۔

    امیرجماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ پاکستان میں بلاول اور نواز شریف فلسطینیوں کی حمایت نہیں کررہے جبکہ بلاول اور نواز شریف امریکا کی مخالفت نہیں کررہے۔

    حافط نعیم الرحمان نے کہا کہ دنیا کو فلسطینی بچے شہید ہونے نظرنہیں آتے۔ پاکستان کے لوگوں فلسطینیوں کے جذبے کو دیکھو۔ فلسطین کے بچے بھی کہتے ہیں کبھی اسرائیل کو تسلیم نہیں کریں گے۔

    انھوں نے کہا کہ 7 اکتوبر کے بعد باضمیر لوگ ایک طرف ہیں۔ لوگ مہم چلائیں گے مگر ہماری ہرمیٹنگ میں فلسطین کا ذکر ہوگا۔

    امیرجماعت اسلامی پاکستان سراج الحق کا اپنے آڈیو پیغام میں کہنا تھا کہ لوگ تڑپ رہے ہیں مگر 58 اسلامی ممالک خاموش ہیں۔ اسلامی ممالک امریکا کے ڈر اور دباؤ کی وجہ سے خاموش ہیں۔

    سراج الحق کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے ملین مارچ کیے، ایک ارب 40 کروڑ روپے کی رقم ان کے حوالے کی۔

    انھوں نے کہا کہ ہم نے ایک ایک ملک جا کر دستک دی، مگر ہمارے حکمران خاموش ہیں۔ ایک امت ہونے کے ناتے ہمیں فلسطینیوں کا ساتھ دینا چاہیے تھا۔

  • اسرائیلی دہشت گردی سے 24 گھنٹوں کے دوران فٹبال کوچ سمیت 122 فلسطینی شہید

    اسرائیلی دہشت گردی سے 24 گھنٹوں کے دوران فٹبال کوچ سمیت 122 فلسطینی شہید

    غزہ: اسرائیلی دہشت گردی سے غزہ کی پٹی میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 122 فلسطینی شہید ہو گئے۔

    عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق صہیونی فورسز کی جانب سے غزہ میں 93 ویں دن بھی وحشیانہ بمباری جاری رہی، 7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں اب تک کم از کم 22,722 افراد شہید اور 58,166 زخمی ہو چکے ہیں۔

    صہیونی فورسز نے گزشتہ رات جنین، حبرون، قلقیلیہ اور یریحو پر بمباری کی، رفح اور خان یونس میں بمباری سے متعدد مکانات تباہ ہو گئے، الجزیرہ کے مطابق رام اللہ میں فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں جنین پر اسرائیلی ڈرون حملے میں 6 فلسطینی شہید ہو گئے ہیں، عینی شاہدین نے بتایا کہ جائے وقوعہ پر انسانی باقیات بکھری ہوئی ہیں۔

    فلسطینی فٹ بال ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ فلسطین کی اولمپک فٹ بال ٹیم کے کوچ ہانی المصدر غزہ میں اسرائیلی فضائی حملے میں شہید ہو گئے ہیں۔ 42 سالہ المصدر 2018 میں ریٹائر ہونے اور فلسطین کی قومی ٹیم کے کوچ بننے سے قبل المغازی اور غزہ اسپورٹس کلب کے مڈ فیلڈر تھے۔

    ادھر قطر نے کہا ہے کہ حماس رہنما صالح العاروری کی شہادت کے بعد مذاکرات مشکل ہو گئے ہیں، دوسری طرف غزہ میں اسرائیلی مظالم کے خلاف دنیا بھر میں مظاہرے جاری ہیں، تل ابیب میں بھی ہزاروں مظاہرین نے حکومت مخالف مظاہرہ کیا اور اسرائیلی حکومت سے جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا، مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی پولیس مظاہرین پر ٹوٹ پڑی۔

    جرمنی میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ہزاروں افراد نے غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا، اٹلی کے شہر میلان میں لوگوں کی بڑی تعداد نے ریلی نکالی، مانچسٹر میں بھی ہزاروں مظاہرین نے فسلطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے احتجاج کیا، امریکی شہر لاس اینجلس میں بھی مظاہرین نے مارچ کیا۔

  • اسرائیلی وزیر خزانہ نے اپنی حکومت سے شرمناک مطالبہ کر دیا

    اسرائیلی وزیر خزانہ نے اپنی حکومت سے شرمناک مطالبہ کر دیا

    تل ابیب: اسرائیلی وزیر خزانہ نے اپنی حکومت سے شرمناک مطالبہ کیا ہے کہ فلسطینیوں کو باہر نکالا جائے اور غزہ میں یہودیوں کو آباد کیا جائے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق صہیونیت کے پیروکاروں کی ہٹ دھرمی برقرار ہے، اسرائیلی وزیر خزانہ بیزلل سموٹریچ نے ایک بار پھر شرانگیزی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کو فلسطین کی 2 ملین شہری آبادی کسی صورت قبول نہیں ہے۔

    7 اکتوبر سے جاری قتل عام کے بعد غزہ سے متعلق صہیونی منصوبہ دھیرے دھیرے سامنے آرہا ہے، اتوار کو تل ابیب میں نیوز کانفرنس میں اسرائیلی وزیر خزانہ نے کہا کہ فلسطینیوں کو غزہ سے جبری طور پر نکال کر وہاں یہودی بستیاں آباد کی جائیں۔

    بیزلل سموٹریچ نے غزہ کا کنٹرول بھی تل ابیب کے ہاتھ میں رکھنے کی بات کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کبھی اس بات کی اجازت نہیں دے گا کہ غزہ میں بیس لاکھ فلسطینی آباد ہوں۔

    غزہ میں ہونے والی تباہی دوسری عالمی جنگ جیسی ہے: امریکی اخبار

    انھوں نے کہا اگر غزہ کی آبادی ایک یا دو لاکھ ہوتی تو آج صورت حال اسرائیل کے حق میں ہوتی۔ بیزلل نے کہا اگر 2.3 ملین کی آبادی اسرائیل کی ریاست کو تباہ کرنے کی خواہش پر بڑھ رہی ہے، تو پھر غزہ کو اسرائیل میں مختلف انداز سے دیکھا جائے گا، زیادہ تر اسرائیلی یہی کہیں گے کہ چلو غزہ کے اس صحرا میں پھول کھلائیں۔

    روئٹرز کے مطابق وزیر خزانہ بیزلل سموٹریچ کو حال ہی میں جنگی کابینہ سے خارج کر دیا گیا تھا، غزہ سے متعلق ان کے خیالات عرب دنیا کے اس خدشے کو تقویت دیتے ہیں کہ اسرائیل فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے نکال باہر کرنا چاہتا ہے، اور وہاں اپنی ایک مستقبل کی ریاست تعمیر کرنے کا خواہاں ہے، بالکل اسی طرح جس طرح 1948 میں جب اسرائیل بنایا گیا تھا تو بڑے پیمانے پر فلسطینیوں کو بے دخل کر دیا گیا تھا۔

  • قائد اعظم آزاد فلسطینی ریاست کے ساتھ کھڑے تھے: حماس ترجمان

    قائد اعظم آزاد فلسطینی ریاست کے ساتھ کھڑے تھے: حماس ترجمان

    لاہور: حماس کے ترجمان نے فلسطین کی آزادی سے کم کسی بات پر راضی ہونے کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے بانئ پاکستان محمد علی جناح کا اپنی گفتگو میں خصوصی ذکر کیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں صحافیوں سے گفتگو میں حماس کے ترجمان ڈاکٹر خالد قدومی نے کہا کہ 7 اکتوبر کے بعد صورت حال بدل چکی ہے، فلسطینی آزادی سے کم کسی بات پہ راضی نہیں ہوں گے۔

    انھوں نے کہا قائد اعظم محمد علی جناح آزاد فلسطینی ریاست کے ساتھ کھڑے تھے، انھوں نے کہا کہ فلسطینیوں کو ان کی زمین سے نکالنا قبول نہیں ہے۔

    خالد قدومی کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے بمباری کے بعد غزہ کے مکینوں کو علاقہ چھوڑنے کی دھمکی دی ہے، لیکن اس دھمکی کو فلسطینیوں نے مسترد کر دیا ہے، غزہ والوں کے حوصلے بلند ہیں، اپنی زمین کو چھوڑ کر کہیں نہیں جائیں گے۔

    واضح رہے کہ سات اکتوبر کے حماس حملے کے بعد سے غزہ پر صہیونی فورسز کی جانب سے 86 ویں دن بھی وحشیانہ بمباری جاری ہے، اور اب تک 21,672 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جب کہ 56,165 افراد زخمی ہوئے۔ شہیدوں میں بڑی تعداد بچوں اور خواتین کی ہے، جس پر عالمی سطح پر اسرائیل کے خلاف جنگی جرائم کے ارتکاب کی آوازیں اٹھنے لگی ہیں۔

  • غزہ پر اسرائیلی وحشیانہ حملے، 2 روز میں 390 فلسطینی شہید

    غزہ پر اسرائیلی وحشیانہ حملے، 2 روز میں 390 فلسطینی شہید

    غزہ پر اسرائیلی وحشیانہ حملے جاری ہیں، فلسطین کے اس محصور شہر پر گزشتہ 78 دنوں سے صہیونی فورسز کی جانب سے بمباری ہو رہی ہے، اور گزشتہ 2 روز میں مزید 390 فلسطینی شہید ہو گئے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ دو روز کے دوران غزہ پر وحشیانہ صہیونی بمباری کے نتیجے میں مزید 734 فلسطینی زخمی ہو گئے ہیں، جبالیہ میں پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی فوج کی بمباری سے 16 فلسطینی شہید اور 50 سے زائد زخمی ہوئے۔

    فلسطینی وزارتِ صحت کے ڈائریکٹر جنرل کے گھر کو بھی نشانہ بنایا گیا جس میں منیر البروش زخمی اور بیٹی شہید ہو گئی، خان یونس کے رہائشی علاقے میں بمباری سے تین فلسطینی شہد اور متعدد زخمی ہو گئے۔

    الجزیرہ کے مطابق شہدا کی مجموعی تعداد 20 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے جب کہ 53 ہزار سے زائد زخمی ہیں۔

    اسرائیلی فوج نے العودے اسپتال کے قریب بمباری کی جس میں متعدد فلسطینی شہید ہو گئے، بمباری سے انڈونیشیا اسپتال کا بڑا حصہ منہدم ہو گیا، انتظامیہ بڑے پیمانے پر شہادتوں کا خدشہ ظاہر کر رہی ہے۔

    ادھر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ اسرائیل فوجی کارروائی سے غزہ میں امداد کی تقسیم میں بڑی رکاوٹیں کھڑی کر رہا ہے، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اپنی حالیہ قرارداد میں غزہ کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد میں اضافے کا مطالبہ کیا، اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ’غزہ میں دستیاب امداد ضرورت کا صرف دس فی صد ہے۔‘

    فلسطینیوں کے حق میں دنیا بھر میں احتجاج اور ریلیاں بھی نکالی جا رہی ہیں، یمن میں ہزاروں افراد نے احتجاج کیا، عمان میں اسرائیلی کے خلاف سیکڑوں افراد نے ریلی میں شرکت کی، مظاہرین نے امریکی سفارت خانے کے باہر اسرائیلی حمایت کے خلاف احتجاج کیا۔ کینیڈا کے شہر وینکوور میں بھی آزاد فلسطین کے نعروں کی گونج رہی۔

    لندن میں ہزاروں شہریوں نے اسرائیل کی حمایت کرنے پر اپنی ہی حکومت کے خلاف احتجاج کیا، برسلز میں شہریوں نے امریکی سفارت خانے کے باہر احتجاج کیا، واشنگٹن میں صدر بائیڈن کی بچوں کے اسپتال آمد پر احتجاج کیا گیا، فلسطین کی آزادی کے پلے کارڈز اٹھائے مظاہرین جنگ بندی کا مطالبہ کرتے رہے۔