Tag: فلسطین

  • امریکا کی اقوام متحدہ کی فلسطین کے حوالے سے کانفرنس پر تنقید

    امریکا کی اقوام متحدہ کی فلسطین کے حوالے سے کانفرنس پر تنقید

    واشنگٹن: امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان نے اقوام متحدہ کی فلسطین کے حوالے سے کانفرنس پر تنقید کی ہے، اور کہا ہے کہ امریکا اس میں شرکت نہیں کرے گا۔

    ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے پریس کانفرنس میں فلسطین کانفرنس پر تنقید کرتے ہوئے کہا امریکا اس میں شرکت نہیں کرے گا، دو ریاستی حل پر اقوام متحدہ کی کانفرنس اکتوبر 7 کے متاثرین پر طمانچہ ہے۔

    ٹیمی بروس نے کہا غزہ میں جنگ بندی کی کوششیں جاری ہیں، صدر ٹرمپ غزہ کے لوگوں کی تکلیف کو دور کرنا چاہتے ہیں، اور انھیں محصور علاقے میں انسانی جانوں کے ضیاع اور بحران پر تشویش ہے۔

    ترجمان محکمہ خارجہ نے کہا کہ امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہونا شروع ہو گئے ہیں، ہماری توجہ غزہ میں پُرتشدد ماحول کو ختم کرنا ہے، لیکن اقوام متحدہ کی کانفرنس اور فرانس کا فیصلہ حماس کی حمایت کرنے کے مترادف ہے، یہی وجوہ ہیں کہ جنگ بندی کے لیے حماس تعاون نہیں کر رہا۔


    ’فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا حماس کو انعام دینے کے مترادف ہوگا‘


    واضح رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا حماس کو انعام دینے کے مترادف ہے اور میں نہیں سمجھتا کہ حماس کو انعام دینا چاہیے۔ انھوں نے کہا امریکا اس کیمپ میں نہیں جس نے فلسطینی ریاست تسلیم کی، ہو ہم نے اسرائیل سے براہِ راست بات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

  • حکومت پاکستان کا فلسطین کیلئے فوری امدادی پیکج کا اعلان

    حکومت پاکستان کا فلسطین کیلئے فوری امدادی پیکج کا اعلان

    اسلام آباد: حکومت پاکستان نے فلسطین کیلئے فوری امدادی پیکج کا اعلان کیا ہے، امدادی پروازیں آئندہ 2 دن میں روانہ ہونگی۔

    وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کی ہدایت پر فلسطین کیلئے امدادی پروازیں آئندہ 2 دن میں روانہ کی جائیں گی، این ڈی ایم اے 100 ٹن پر مشتمل 2 کارگو طیاروں کے ذریعے امدادی سامان فلسطین بھجوائے گا۔

    برطانوی وزیراعظم کا ستمبر میں فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کا اعلان

    امدادی سامان خصوصی پروازوں پراردن اور مصر کے راستے فلسطین پہنچایا جائےگا، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار امدادی سامان کی روانگی و ترسیل کی نگرانی کریں گے۔

    اردن اور مصر میں پاکستانی سفیر فلسطینی علاقوں میں امدادکی ترسیل کو یقینی بنائیں گے، پاکستانی عوام فلسطینی بہن بھائیوں کے ساتھ مکمل یکجہتی اور حمایت کا اعادہ کرتی ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/france-says-no-alternative-to-two-state-solution/

  • صدر میکرون جو کہتے ہیں اس سے فرق نہیں پڑتا، فلسطین سے متعلق بیان پر امریکی صدر کا رد عمل

    صدر میکرون جو کہتے ہیں اس سے فرق نہیں پڑتا، فلسطین سے متعلق بیان پر امریکی صدر کا رد عمل

    واشنگٹن: امریکی صدر نے فسلطین کو تسلیم کرنے سے متعلق بیان پر رد عمل میں کہا ہے کہ صدر ایمانوئل میکرون جو کہتے ہیں اس سے فرق نہیں پڑتا۔

    روئٹرز کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعہ کو فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کے ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے منصوبے کو مسترد کر دیا۔

    صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ صدر میکرون جو کہتے ہیں اس سے فرق نہیں پڑتا، وہ بہت اچھے آدمی ہیں، میں انھیں پسند کرتا ہوں لیکن ان کے فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کے بیان میں کوئی وزن نہیں ہے۔

    ٹرمپ نے کہا ’’دیکھو، وہ ایک مختلف قسم کا آدمی ہے، ایک اچھا آدمی ہے، ایک بہت اچھا ٹیم پلیئر ہے، لیکن یہاں اچھی خبر یہ ہے کہ وہ جو کہتا ہے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ اس سے کچھ نہیں بدلے گا۔‘‘


    امریکا نے فرانسیسی صدر کا فلسطینی ریاست تسلیم کرنے کے اعلان کو سختی سے مسترد کر دیا


    واضح رہے کہ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اعلان کیا تھا کہ فرانس ستمبر میں فلسطین کو تسلیم کر لے گا، وہ جنرل اسمبلی میں فسلطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا باضابطہ اعلان کریں گے۔

    ادھر برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا مشروط اعلان کیا ہے، برطانوی اور اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق کیئر اسٹارمر نے جمعہ کو کہا کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کی دیرپا سلامتی کے وسیع تر منصوبے کا حصہ ہونا چاہیے۔ وزیر اعظم نے اصرار کیا کہ وہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے بارے میں ’’غیر متزلزل‘‘ ہیں، تاہم انھوں نے کہا کہ وہ تب تسلیم کریں گے جب اس سے ’’مصیبت کے شکار لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے زیادہ سے زیادہ افادیت یقینی ہو۔‘‘

  • برطانوی وزیر اعظم کا فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا مشروط اعلان

    برطانوی وزیر اعظم کا فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا مشروط اعلان

    لندن: برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا مشروط اعلان کیا ہے۔

    برطانوی اور اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے جمعہ کو کہا کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کی دیرپا سلامتی کے وسیع تر منصوبے کا حصہ ہونا چاہیے۔

    برطانوی اخبار انڈیپنڈنٹ کے رپورٹ کیا کہ وزیر اعظم نے اصرار کیا کہ وہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے بارے میں ’’غیر متزلزل‘‘ ہیں، تاہم انھوں نے کہا کہ وہ تب تسلیم کریں گے جب اس سے ’’مصیبت کے شکار لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے زیادہ سے زیادہ افادیت یقینی ہو۔‘‘

    کیئر اسٹارمر نے کہا فلسطینی ریاست کا قیام وسیع تر امن منصوبے کا حصہ ہونا چاہیے، دو ریاستی حل ہی پائیدار امن کا راستہ ہے، فلسطین کو تسلیم کرنے کے لیے وقت اور حکمت عملی ضروری ہے، اور فلسطینیوں کی زندگی بہتر بنانے کے لیے مؤثر پالیسی کی ضرورت ہے۔


    فلسطین کو ریاست تسلیم کیا جائے، 220 ارکان پارلیمنٹ کا برطانوی وزیراعظم کو خط


    اسٹارمر نے اسرائیلی کارروائیوں پر شدید رد عمل ظاہر کیا اور غزہ کے محاصرے کو ناقابل دفاع قرار دیا، انھوں نے کہا غزہ میں قحط، یرغمالیوں کی گرفتاری اور یہودی آبادکاروں کا تشدد ناقابل قبول ہے، اسرائیل کی فوجی کارروائی غیر متناسب ہے۔

    واضح رہے کہ 221 برطانوی ارکان پارلیمنٹ پہلے ہی فلسطین کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کر چکے ہیں، اور برطانوی وزیر اعظم کی پالیسی پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے، اور فلسطین کو تسلیم کرنے کا مطالبہ زور پکڑ گیا ہے۔


    امریکا نے فرانسیسی صدر کا فلسطینی ریاست تسلیم کرنے کے اعلان کو سختی سے مسترد کر دیا


    کیئر اسٹارمر کے نام خط میں دو سو بیس اراکین پارلیمنٹ نے کہا ہے کہ برطانوی حکومت اگلے ہفتے فلسطین کو ریاست تسلیم کر لے، خط میں اراکین پارلیمنٹ نے برطانیہ کے تاریخی کردار کے تناظر میں فلسطین کو تسلیم کرنے پر زور دیتے ہوئے لکھا ہے کہ برطانوی پارلیمان میں دہائیوں سے دو ریاستی حل پر اتفاق رائے موجود ہے۔

    خط میں برطانیہ پر فلسطینی ریاست کی حمایت میں عملی قدم کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے، خط میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ میں فلسطین کو تسلیم کرنا برطانیہ کی ذمہ داری ہے، 2014 میں دارالعوام فلسطین کو ریاست ماننے کی قرارداد منظور کر چکا ہے، فلسطینی ریاست کی حمایت عالمی شراکت داروں سے مل کر کی جائےگی، برطانیہ کے فلسطین کی ریاستی حیثیت کو تسلیم کرنے سے عالمی سطح پر اثر ہوگا، پاکستانی نژاد ممبران پارلیمنٹ نے بھی خط پر دستخط کیے ہیں۔

  • اسرائیلی فوج کی درندگی، خوراک کے منتظر فلسطینیوں پر اندھا دھند فائرنگ، 92 شہید

    اسرائیلی فوج کی درندگی، خوراک کے منتظر فلسطینیوں پر اندھا دھند فائرنگ، 92 شہید

    (21 جولائی 2025): غزہ میں اسرائیلی فوج کی درندگی جاری ہے ایک روز میں مختلف علاقوں میں فضائی حملوں میں مزید 120 فلسطینی شہید اور متعدد زخمی ہوگئے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق شمالی غزہ میں اقوامِ متحدہ کی امدادی گاڑیوں کے منتظر شہریوں پر اندھا دھند فائرنگ سے 92 فلسطینی شہید جبکہ درجنوں زخمی ہو گئے ہیں۔

    جنگ میں شہدا کی مجموعی تعداد 58 ہزار 895 تک جا پہنچی جبکہ ایک لاکھ 40 ہزار 980 فلسطینی زخمی ہو چکے۔

    غزہ میں اسرائیل کی ناکہ بندی کے باعث غذائی قلت کا شکار 35 دن کے نومولود سمیت دو بچے انتقال کرگئے، وزارت صحت غزہ کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹے میں بھوک کے باعث مزید 18 افراد شہید ہو چکے۔

    اقوام متحدہ کے مطابق، مئی سے اب تک ان مراکز پر خوراک حاصل کرنے کی کوشش میں کم از کم 875 فلسطینی زندہ گولیوں سے شہید ہو چکے ہیں۔

    نک مینارڈ نے مزید کہا کہ ’غذائی قلت کی وجہ سے زخمی بچے صحتیاب نہیں ہو پا رہے، ہم جن زخموں کا علاج کرتے ہیں وہ دوبارہ خراب ہو جاتے ہیں، مریضوں میں شدید انفیکشن ہو جاتے ہیں، اور وہ مر جاتے ہیں، میں نے کبھی اتنے مریض صرف اس لیے مرتے نہیں دیکھے کیونکہ انہیں صحتیابی کے لیے مناسب خوراک نہیں ملتی‘۔

    بی بی سی کے مطابق، وسطی اور جنوبی غزہ میں کام کرنے والے دیگر طبی ماہرین نے بھی جی ایچ ایف مراکز پر گولیوں سے زخمی ہونے والوں میں اسی نوعیت کے پیٹرن کی تصدیق کی ہے۔

  • چرچ رہنماؤں اور سفارتکاروں کا اسرائیلی آباد کاروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ

    چرچ رہنماؤں اور سفارتکاروں کا اسرائیلی آباد کاروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ

    رام اللہ: فسلطین میں چرچ رہنماؤں اور سفارتکاروں نے اسرائیلی آباد کاروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فلسطین میں اعلیٰ چرچ رہنماؤں اور دنیا کے مختلف ممالک کے سفارتکاروں نے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیلی آباد کاروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔

    حالیہ ہفتوں میں آباد کاروں کے حملوں میں شدت آنے کے بعد چرچ کے سرکردہ رہنماؤں اور سفارت کاروں نے مقبوضہ مغربی کنارے کے مسیحی اکثریتی قصبے طیبہ کا دورہ کیا۔ برطانیہ، روس، چین، جاپان، اردن اور یورپی یونین سمیت 20 سے زائد ممالک کے نمائندے پیر کو مغربی کنارے کے گاؤں کا دورہ کرنے والے مندوبین میں شامل تھے۔

    رپورٹس کے مطابق صہیونی آباد کاروں کی طرف سے طیبہ میں ایک چرچ کے قریب آگ لگانے کے واقعے کے بعد جب فلسطینی کمیونٹی نے مدد کے لیے اسرائیلی حکام کو فون کیے تو ان کی طرف سے کوئی جواب نہیں دیا گیا۔


    مدرسے کے طلبہ کی فوج میں بھرتی پر یہودی مذہبی جماعت نے نیتن یاہو حکومت چھوڑ دی


    مقبوضہ بیت المقدس میں چرچ رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ واقعے کی مکمل تحقیقات کی جائیں اور ان آبادکاروں کو جواب دہ ٹھہرایا جائے جنھیں اسرائیلی حکام کی طرف سے سہولت اور تحفظ فراہم کیا جا رہا ہے۔

    آبادکاروں نے نہ صرف فلسطینی زمینوں پر مویشی چرائے بلکہ کئی گھروں کو آگ لگا دی اور علاقے میں ایک اشتعال انگیز بورڈ بھی لگایا جس پر لکھا تھا کہ تمھارا یہاں کوئی مستقبل نہیں ہے۔

    الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق چرچ رہنما صہیونی آباد کاروں کے ان حملوں کو منظم اور نشانہ بنا کر کیے گئے حملے قرار دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ آباد کار اپنے مویشیوں کو اس علاقے میں فلسطینی اراضی پر چرانے کے لیے لائے اور کئی گھروں کو آگ لگا دی۔

  • برطانیہ فلسطین ایکشن گروپ کو دہشت گرد تنظیم قرار نہ دے، یو این ماہرین نے متنبہ کر دیا

    برطانیہ فلسطین ایکشن گروپ کو دہشت گرد تنظیم قرار نہ دے، یو این ماہرین نے متنبہ کر دیا

    جنیوا: اقوام متحدہ کے ماہرین نے برطانیہ پر زور دیا ہے کہ وہ احتجاجی گروپ فلسطین ایکشن کے خلاف دہشت گردی کے قوانین کا غلط استعمال نہ کرے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ منگل کو اقوام متحدہ کے ماہرین نے برطانیہ پر زور دیا کہ وہ دہشت گردی ایکٹ 2000 کے تحت فلسطینی گروپ ’’ڈائریکٹ ایکشن‘‘ پر دہشت گرد تنظیم کے طور پر پابندی نہ لگائے۔

    اقوام متحدہ کی نمائندہ خصوصی فرانسسکا البانیز نے برطانیہ کو تنبیہ کی کہ سیاسی احتجاج کو دہشت گردی کہنا آزادی اظہار کے لیے خطرہ ہے، فلسطین ایکشن گروپ کی سرگرمیاں انسانی جانوں کے لیے خطرناک نہیں ہیں، پرامن سیاسی احتجاج کو دہشت گردی کے زمرے میں نہ لایا جائے۔

    دوسری طرف یو این ماہرین نے کہا ’’ہمیں سیاسی احتجاجی تحریک کو بلا جواز ’دہشت گرد‘ کے طور پر پیش کرنے پر تشویش ہے۔ بین الاقوامی معیار کے مطابق احتجاج کی ایسی کارروائیاں جن میں املاک کو نقصان پہنچایا جاتا ہے، لیکن ان کا مقصد لوگوں کو مارنا یا زخمی کرنا نہیں ہے، دہشت گردی کے زمرے میں نہیں آتیں۔‘‘


    اسرائیلی فوج کا خان یونس فوری خالی کرنے کا حکم


    برطانوی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ گروپ ’’دہشت گرد‘‘ ہے کیوں کہ اس کے کچھ ارکان نے مبینہ طور پر اپنے سیاسی مقصد کو آگے بڑھانے اور حکومت پر اثر انداز ہونے کے لیے فوجی اڈوں اور اسلحہ ساز کمپنیوں سمیت دیگر املاک کو مجرمانہ طور پر نقصان پہنچایا۔

    یو این ماہرین نے واضح کیا کہ ’’بین الاقوامی قانون میں دہشت گردی کی کوئی پابند تعریف نہیں ہے، بین الاقوامی معیار دہشت گردی کو مجرمانہ کارروائیوں تک محدود کرتے ہیں جن کا مقصد موت، سنگین ذاتی چوٹ یا یرغمال بنانا، کسی آبادی کو ڈرانے یا حکومت یا کسی بین الاقوامی تنظیم کو مجبور کرنا یا کسی عمل سے باز رکھنا ہو۔‘‘

    انھوں نے کہا ’’برطانیہ نے 2004 میں سلامتی کونسل کی قرارداد 1566 کے لیے ووٹنگ میں اس نقطہ نظر کی حمایت کی تھی، زندگی کو خطرے میں ڈالے بغیر محض املاک کو نقصان پہنچانا، دہشت گردی کہلوانے کے لیے سنگین اقدام نہیں ہے۔‘‘

    انھوں نے خبردار کیا کہ فلسطین گروپ پر دہشت گرد کے طور پر پابندی عائد کی جائے گی تو گروپ سے متعلق تمام کارروائیاں بشمول رکنیت، حمایت میں مدعو کرنا، حمایت میں میٹنگ کا اہتمام کرنا اور پبلک میں اس سے متعلق مخصوص لباس پہننا یا اس گروپ سے وابستہ مضامین لے کر جانا مجرمانہ اقدام بن جائیں گے، ماہرین نے متنبہ کیا کہ 14 سال تک قید کی غیر متناسب سزائیں لاگو ہو سکتی ہیں۔

    واضح رہے کہ ویلز کی پارلیمنٹ کے باہر فلسطین کے حق میں مظاہرہ کیا گیا، کارڈف بے میں سیکڑوں افراد نے انسانی زنجیر بنا کر پارلیمنٹ کا گھیراؤ کیا، مظاہرے کا انعقاد امن تنظیموں، مزدور یونینز اور ماحولیاتی گروپوں نے کیا، ان کا کہنا تھا کہ وہ نسل کشی میں شریک نہیں ہو سکتے، قانون ساز بھی بولیں، برطانیہ اسرائیل کو اسلحہ دینا فوری بند کرے۔

  • باب وائلن سمیت گلوکاروں نے کانسرٹ کے دوران اسرائیل مردہ باد کے نعرے لگا دیے، ویڈیو

    باب وائلن سمیت گلوکاروں نے کانسرٹ کے دوران اسرائیل مردہ باد کے نعرے لگا دیے، ویڈیو

    برطانیہ میں کے سالانہ فیسٹیول میں ہزاروں لوگوں کی موجودگی میں ریپ اسٹار باب وائلن سمیت گلوکاروں نے کانسرٹ کے دوران اسرائیل مردہ باد کے نعرے لگا دیے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانیہ میں کانسرٹ کے دوران اسرائیل مردہ باد کے نعرے لگ گئے، اور فلسطین کو آزاد کرو کا مطالبہ کیا گیا، گلوکاروں نے فلسطین کی حمایت اور اسرائیل کے خلاف نعرے لگائے۔

    برطانیہ کے موسیقی کے سالانہ میلے گلاسٹنبری فیسٹیول میں ریپ گلوکار باب وائلن نے بھی فلسطین کو آزاد کرو اور اسرائیلی فوج مردہ باد کے نعرے لگائے، آئرش ریپ گروپ ’نی کیپ‘ نے کہا ہم آواز بلند کریں گے تو فلسطین کے معاملے پر دوسرے میوزک گروپ بھی آواز بلند کریں گے۔

    دل چسپ بات یہ ہے کہ گلاسٹنبری سیٹ سے آئی ڈی ایف مردہ باد کے نعرے بی بی سی سے آن ایئر ہوئے، جس پر برطانوی ٹی وی پر بھی تنقید شروع ہو گئی ہے، کہ انھوں نے بروقت اسے کیوں ایڈٹ نہیں کیا۔ تاہم بی بی سی کے ایک ترجمان نے باب وائلن کے سیٹ کے دوران کیے گئے کچھ تبصرے شدید جارحانہ قرار دیے۔

    حکومتی ترجمان کا کہنا تھا کہ ثقافت کی سیکریٹری لیزا ننڈی نے بی بی سی کے ڈائریکٹر جنرل سے باب وائلن کی پرفارمنس کے بارے میں بات کی ہے۔ پولیس نے بھی متنازعہ اسرائیل مخالف تبصروں کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ ایون اور سمرسیٹ پولیس نے کہا ہے کہ افسران کی طرف سے ویڈیو شواہد کا جائزہ لیا جا رہا ہے تاکہ تعین کیا جائے کہ آیا کوئی ایسا جرم ہوا ہے جس کے لیے مجرمانہ تفتیش کی ضرورت ہو۔

  • او آئی سی کا اقوام متحدہ کے تحت فلسطین کانفرنس جلد بلانے کا مطالبہ

    او آئی سی کا اقوام متحدہ کے تحت فلسطین کانفرنس جلد بلانے کا مطالبہ

    استنبول میں اسلامی تعاون تنظیم کے دو روزہ اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔

    غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق او آئی سی کے اجلاس کے مشترکہ اعلامیے میں او آئی سی کا اتحاد، یکجہتی اور اسلامی امہ کی وحدت پر زور دیا گیا ہے، اعلامیے میں مسئلہ فلسطین کو  او آئی سی کا بنیادی محور قرار دیا گیا۔

    اعلامیے میں اقوام متحدہ کے تحت فلسطین کانفرنس جلد بلانے، فلسطین کے دو ریاستی حل کی حمایت اور جنگ بندی وتعمیر نو کے لیے فنڈز کا مطالبہ کیا گیا۔

     او آئی سی اجلاس میں غزہ، مغربی کنارے اور مشرقی القدس میں قتل وغارت اور اسرائیل کی جانب سے بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی مذمت کی گئی ہے۔

    ایران، اسرائیل اور امریکی تنازع سے متعلق تمام خبریں جاننے کے لیے کلک کریں

    اوآئی سی  نے 1967 کی سرحدوں پر مبنی آزار فلسطینی ریاست کا مطالبہ کیا ہے اور کہا کہ سلامتی کونسل کی قرارداد 2735 پر فوری عملد رآمد کیا جائے۔

    او آئی سی کا اقوام متحدہ کے امدادی اداروں کو مکمل رسائی دینے کا مطالبہ کیا، فلسطینیوں کی ان کی سرزمین سے بے دخلی مسترد کردی اور کہا کہ انیس سوسڑسٹھ کی سرحدوں پر مبنی آزاد فلسطینی ریاست قائم کی جائے۔

    او آئی سی نے سندھ طاس سمیت تمام دوطرفہ معاہدوں کی پاسداری ضروری قرار دے دی، جاری کردہ اعلامیے میں پاک بھارت جنگ بندی کی مکمل پاسداری پر زور دیا ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/un-secretary-general-attack-on-iran-israel/

  • خوراک کے متلاشی فلسطینیوں پر ٹینک، مشین گن، ڈرونز سے فائرنگ، 70 شہید

    خوراک کے متلاشی فلسطینیوں پر ٹینک، مشین گن، ڈرونز سے فائرنگ، 70 شہید

    غزہ: اسرائیلی فوج نے غزہ میں خوراک کے متلاشی فلسطینیوں پر ٹینکوں، مشین گنوں اور ڈرونز سے فائرنگ کر کے مزید 70 فلسطینی شہید کر دیے۔

    الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی فوجیوں نے منگل کے روز غزہ میں امداد کے حصول کے لیے جمع کم از کم 70 فلسطینیوں کو قتل کر دیا اور سینکڑوں کو زخمی کیا، ان پر ٹینک کے گولوں، مشین گنوں اور ڈرونز سے فائرنگ کی گئی۔

    منگل کی صبح محصور غزہ میں 19 دیگر فلسطینیوں کو بھی بے دردی سے مار دیا گیا تھا، اور ایک ہی دن میں شہادتیں 89 تک پہنچیں، جب کہ دو سو سے زائد زخمی ہوئے۔


    تہران اسرائیل جنگ سے متعلق تازہ ترین خبریں یہاں پڑھیں


    26 مئی سے اب تک امدادی مراکز پر اسرائیلی حملوں میں 338 فلسطینی شہید اور 2800 زخمی ہو چکے ہیں، اسرائیلی ٹینکوں نے خان یونس میں بھی شہریوں پر گولہ باری کی، جب کہ غزہ میں شہدا کی مجموعی تعداد 55 ہزار 469 ہو گئی ہے، ایک لاکھ 29 ہزار 350 زخمی ہو چکے ہیں۔

    اقوام متحدہ نے غزہ میں امدادی مراکز پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ پر شدید ردعمل ظاہر کیا ہے، سیکریٹری جنرل یو این انتونیو گوتریس نے امدادی مراکز پر فلسطینیوں کی شہادت کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے، گوتریس نے کہا غزہ میں خوراک لینے والوں پر ایک بار پھر فائرنگ کی گئی ہے، امداد لینے والوں پر گولیاں چلنا ناقابل قبول ہے۔