Tag: فلسطین

  • اسرائیلی فورسز کی فائرنگ، فلسطینی نوجوان شہید، درجنوں زخمی

    اسرائیلی فورسز کی فائرنگ، فلسطینی نوجوان شہید، درجنوں زخمی

    یروشلم : بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے اور اسرائیلی مظالم کے خلاف احتجاج کرنے والے فلسطینوں پر صیہونی فورسز کی فائرنگ سے ایک نوجوان شہید، درجنوں زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق غاصب صیہونی ریاست کے خلاف غزہ کی پٹی پر جمعے کے روز حق واپسی کے لیے احتجاج کرنے والے نہتے فلسطینوں پر اسرائیلی فوجیوں کی براہ راست فائرنگ اور آنسو گیس کی شیلنگ کے نتیجے میں 1 فلسطینی شہید جبکہ متعدد شہری زخمی ہوگئے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ صیہونی فوجیوں کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے کی گئی فائرنگ سے 17 سالہ نوجوان شہید ہوا ہے جس کی تصدیق غزہ کی وزارت صحت بھی کرچکی ہے۔

    فلسطین کی وزارت صحت کا کہنا تھا کہ گذشتہ ہفتے اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے زخمی ہونے والا فلسطینی شہری بھی جمعے کے صبح زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دوران علاج شہید ہوگیا۔


    مزید پڑھیں : اسرائیلی فورسز کا غزہ میں ایک اور فضائی حملہ، 18 فلسطینی زخمی


    یاد رہے کہ صیہونی افواج کی 10 اگست کو غزہ میں واقع عمارت پر فضائی بمباری کے نتیجے میں 18 فلسطینی زخمی ہوگئے، متاثرہ عمارت میں ثقافتی مرکز اور دفاتر قائم تھے۔


    مزید پڑھیں : حق واپسی مارچ پر اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ، 2 فلسطینی شہید


    گذشتہ ماہ کی 4 تاریخ کو بھی غاصب صیہونی ریاست کے خلاف غزہ کی پٹی پر احتجاج کرنے والے نہتے فلسطینوں پر اسرائیلی فوجیوں کی براہ راست فائرنگ اور آنسو گیس کی شیلنگ کے نتیجے میں دو فلسطینی شہید جبکہ سیکڑوں شہری زخمی ہوئے تھے۔

    خیال رہے 30 مارچ سے فلسطینی عوام وقتاً فوقتاً اسرائیل اور امریکا کے خلاف مظاہرے کررہی ہے، جس کو دبانے کے لیے اسرائیلی فورسز مسلسل طاقت کا استعمال کررہی ہے، جس میں 150 سے زائد فلسطینی شہری شہید جبکہ 15 ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔

  • پیراگوئے کے صدارتی محل کے باہر اسرائیل حامیوں کا احتجاج

    پیراگوئے کے صدارتی محل کے باہر اسرائیل حامیوں کا احتجاج

    اسونسیون : مقبوضہ بیت المقدس میں قائم لاطین امریکی ملک کے سفارت خانے کی واپس تل ابیب منتقلی پر پیراگوئے میں اسرائیل حامیوں نے صدارتی محل کے باہر مظاہرے شروع کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے بعد پیراگوئے سمیت کئی ممالک نے اپنے سفارت خانے فلسطین کے شہر مقبوضہ بیت المقدس منتقل کردئیے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ پیراگوئے کے حکام کی جانب سے تین ماہ بعد سفارت خانے کو واپس کو غاصب اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب منتقل کیا گیا ہےاس فیصلے کے بعد سے  پیراگوئے میں موجود اسرائیل حامیوں کی جانب سے شدید غم و غصّے کا اظہار کیا جارہا ہے۔

    فرانسیسی نیوز ایجنسی کا کہنا ہے کہ پیراگوئے میں مقیم اسرایئلیوں نے حکومتی فیصلے کو  رد کرتے ہوئے صدارتی محل کے باہر احتجاج کیا جارہا ہے۔

    پیراگوئے کے صدارتی محل کے باہر مظاہرہ کرنے والے مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ سفارت خانہ واپس مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرکے  اسے کو اسرائیل دارالحکومت تسلیم کیا جائے۔

    خیال رہے کہ پیراگوئے حکومت کے فیصلے پر رد عمل دیتے ہوئے اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے لاطینی امریکا کے ملک پیراگوئے میں قائم اسرائیلی سفارت خانے کو بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    امریکی حکام نے پیراگوئے پر دباؤ ڈالتے ہوئے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنے کا کہا ہے۔

    پیراگوئے کے وزیر خارجہ لوئس ایلبرٹو کا کہنا تھا کہ پیراگوئے کی عوام اور حکومت مشرق وسطیٰ میں دیرپا امن و استحکام کےلیے کی جانے والی سفارتی کوششوں میں پورے خلوص کے ساتھ شریک ہونا چاہتا ہے۔

    یاد رہے کہ رواں برس 21 مئی کو مقبوضہ بیت المقدس میں پیراگوئے کے صدر ہوراسیو کارٹس نے منعقدہ تقریب میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی موجودگی میں اپنے سفارت خانے کا افتتاح کیا تھا۔

  • پیراگوئے نے سفارت خانہ یروشلم سے واپس تل ابیب منتقل کردیا

    پیراگوئے نے سفارت خانہ یروشلم سے واپس تل ابیب منتقل کردیا

    تل ابیب : پیراگوئے نے مقبوضہ بیت المقدس میں کھولا گیا سفارت خانہ واپس تل ابیب منتقل کردیا، جس کے بعد نیتن یاہو نے پیراگوئے میں موجود اسرائیلی سفارت خانے بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے یروشلم کو غاصب اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے اعلان کے بعد پیراگوئے سمیت کئی مغربی ممالک نے اپنا سفارت خانہ یروشلم منتقل کردیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ براعظم امریکا کے جنوب میں واقع ملک پیراگوئے کے حکام  نے اپنا سفارت خانہ مقبوضہ بیت المقدس سے واپس تل ابیب منتقل کردیا ہے۔

    پیراگوئے کے وزیر خارجہ لوئس ایلبرٹو کا کہنا تھا کہ پیراگوئے کی عوام اور حکومت مشرق وسطیٰ میں دیرپا امن و استحکام کےلیے کی جانے والی سفارتی کوششوں میں پورے خلوص کے ساتھ شریک ہونا چاہتا ہے۔

    پیراگوئے حکام کی جانب سے سفارت خانے کی واپس تل ابیب منتقلی کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے پیراگوئے میں موجود اسرائیلی سفارت خانے کو بند کرنے کا عندیہ دیا ہے۔


    مزید پڑھیں : پیراگوئے نے یروشلم  میں اپنا سفارت خانہ کھول لیا 


    یاد رہے کہ رواں برس 21 مئی کو مقبوضہ بیت المقدس میں پیراگوئے کے صدر ہوراسیو کارٹس نے منعقدہ تقریب میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی موجودگی میں اپنے سفارت خانے کا افتتاح کیا تھا۔

    واضح رہے کہ پیراگوئے کا سفارت خانہ بھی اسی احاطے میں وابستہ ہے جہاں اس سے قبل گوئٹے مالا اپنا سفارت خانہ کھول چکا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ امریکا اور گوئٹے مالا کے بعد پیراگوئے دنیا کا تیسرا ملک تھا جس نے اپنا سفارت خانہ مقبوضہ بیت المقدس منتقل کیا تھا۔

    خیال رہے کہ فلسطین نے پیراگوئے کے سفارت خانے کی بیت المقدس منتقلی کو اسرائیل کی غیر قانونی مدد قرار دے دیا تھا اور عرب ممالک سے اپیل کی ہے کہ یروشلم میں سفارت خانہ کھولنے والے ممالک سے تعلقات قطع کیے جائیں۔

    فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کی ایگزیکٹو کمیٹی کی ممبر حنان اشروی نے پیراگوئے کا سفارت خانہ منتقل کرنے کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے اسے عالمی قوانین کی خلاف ورزی اور اقوامِ متحدہ کی قرارد ادوں کے منافی قرار دیا تھا۔

  • مقبوضہ کشمیرمیں حق خودارادیت ختم کرنے کی کوشش ہورہی ہے‘ ملیحہ لودھی

    مقبوضہ کشمیرمیں حق خودارادیت ختم کرنے کی کوشش ہورہی ہے‘ ملیحہ لودھی

    نیویارک : اقوام متحدہ میں پاکستان کی سفیر ملیحہ لودھی کا کہنا ہے کہ عالمی امن اورسیکیورٹی کے لیے مسئلہ کشمیراورفلسطین کا حال ضروری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیرمیں حق خودارادیت ختم کرنے کی کوشش ہورہی ہے۔

    پاکستانی سفیر کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیرمیں عالمی قوانین واخلاقیات سے ماورا اقدامات ہورہے ہیں، مقبوضہ علاقوں کے لوگوں کوبنیادی حقوق سے محروم کیا جا رہا ہے۔

    ملیحہ لودھی کا یہ بھی کہنا تھا کہ فلسطین میں دوریاست کے حل کومنصوبہ بندی کے تحت ختم کیا گیا، انہوں نے اس بات پرزود دیا کہ دیرینہ تنازعات کے حل کے لیے مشترکہ عزم اورکوشش ضروری ہے۔

    کشمیرپرسلامتی کونسل کی قراردادوں پرعمل نہ ہونا سوالیہ نشان ہے‘ ملیحہ لودھی

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ تنازعات کے ثالثی اور ان کے حل سے متعلق سیمینار سے ملیحہ لودھی کا خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کشمیرپرسلامتی کونسل کی قراردادوں پرکئی دہائیوں سے عملدرآمد نہیں ہوا۔

    پاکستانی سفیرکا کہنا تھا کہ کشمیرپرسلامتی کونسل کی قراردادوں پرعمل نہ ہوناسوالیہ نشان ہے۔

    ملیحہ لودھی کا مزید کہنا تھا کہ یواین چارٹر کے تحت عالمی امن اورسیکیورٹی یقینی بنائی جائے، خطے میں دیرپا امن کے مقاصد میں ناکام نہیں ہونا چاہیئے۔

  • امریکا نے ’اونروا’ کی امداد بند کردی، فلسطینی پناہ گزین مشکل کا شکار

    امریکا نے ’اونروا’ کی امداد بند کردی، فلسطینی پناہ گزین مشکل کا شکار

    غزہ/واشنگٹن : ٹرمپ انتظامیہ نے فلسطینی پناہ گزینوں کی کفالت پر مامور اقوام متحدہ کے ادارے ’اونروا‘ کی 6 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی امداد روک دی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جارحانہ پالیسیوں کے تحت ٹرمپ انتظامیہ نے فلسطینی پناہ گزینوں کی فلاح و بہبود کے لیے قائم کی جانے والی اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی کی سالانہ امداد مکمل طور پر بند کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی ’اونروا‘ کو امریکی امداد کی منسوخی کے بعد کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا کیوں کہ مذکورہ ایجنسی غزہ سمیت اردن، لبنان، شام اور غرب اردن میں واقع پناہ گزین کیمپوں میں مقیم لاکھوں فلسطینیوں کی کفالت پر مامور ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق سنہ 2018 کے آغاز میں امریکی انتظامیہ نے پناہ گزین کیمپوں میں مقیم فلسطینیوں کو دی جانے والی سالانہ امدادی رقم میں 6 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کم کرکے 6 کروڑ ڈالر کردی تھی۔

    یاد رہے کہ ایک ہفتہ پہلے امریکی حکومت نے غزہ اور غرب اردن کی فلاح و بہود کے لیے فلسطین کو دی جانے والی 20 کروڑ ڈالر کی امدادی رقم بھی دینا بند کردی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے ماضی میں ’اونروا‘ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے، ’اونروا‘ پر تنقید کرنے والوں میں امریکا کی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن کا نام سرفہرست ہے۔

    فلسطینی پناہ گزینوں کی کفالت کرنے والے ادارے کی امداد روکے جانے پر فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ ’امریکی حکومت امداد روک کر انتقامی کارروائی کررہی ہے‘ کیوں کہ فلسطینیوں نے امریکی اعلان کے باوجود یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے سے انکار کردیا تھا۔

  • اسرائیل نے فلسطینیوں کے لیے ’ایریز کراسنگ‘ کھولنے کا اعلان کردیا

    اسرائیل نے فلسطینیوں کے لیے ’ایریز کراسنگ‘ کھولنے کا اعلان کردیا

    یروشلم : اسرائیلی وزیر دفاع لائبرمین نے غزہ کی پٹی پر واقع گذر گاہ ’ایریز کراسنگ‘ کو فلسطینی شہریوں کے لیے کھولنے کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مقبوضہ فلسطین پر قابض غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کے حکام کی جانب سے غزہ کی پٹی کے ساتھ واقع شہریوں کی آمد و رفت کا واحد راستہ ایک ہفتہ بند رکھنے کے بعد کھولنے کا اعلان کیا ہے۔

    غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کے حکام کی جانب سے بتایا گیا کہ سیکیورٹی فورسز فلسطینی شہریوں کی غرب اردن میں آمد و رفت کے لیے استعمال ہونے والے والا واحد راستہ ’ایریز‘ کو کھولنے کی تیاری کررہے ہیں۔

    اسرائیلی وزیر دفاع آوی گیڈور لائبرمین نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی پر واقع شاہراہ ’ایریز‘ کو ایک ہفتہ بند رکھنے کے بعد کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ 27 اگست کو مقبوضہ فلسطین پر قابض غاصب صیہونی ریاست اسرائیل نے فلسطینی مسلح گروہوں سے تازہ جھڑپوں کے بعد غزہ کی پٹی کے ساتھ واقع شہریوں کی آمد و رفت کا واحد راستہ ایک مرتبہ پھر بند کرتے ہوئے صرف بہت ایمرجنسی کی صورت میں گزرنے کی اجازت دی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے راستہ بند کرنے کے ظالمانہ اقدام کے باعث غزہ میں محصور افراد عید الااضحیٰ کے دوران بھی مذکورہ راستہ استعمال کرنے سے قاصر تھے۔

    صیہونی افواج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ متعدد فلسطینی مظاہرین کی جانب سے اسرائیلی سرحد کو پار کرکے صیہونی ریاست میں داخل ہونے کی کوشش کی گئی ہے جبکہ احتجاج کرنے والوں نے جلتی ہوئی پتنگیں اور آتش گیر مادہ سرحدی باڑ کے اس پار پھینکا ہے۔

    فلسطینی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ صیہونی حکومت نے گذشتہ دس برس سے غزہ کا برّی، بحری اور فضائی راستہ بند کرتے غزہ کے مکینوں کو شہر میں ہی محصور کیا ہوا ہے، صرف بہ حالت مجبوری سفر کرنے آمد و رفت کی اجازت ہے۔

  • اسرائیل نے غزہ کا راستہ بند کردیا، فلسطینی شہر میں محصور ہوگئے

    اسرائیل نے غزہ کا راستہ بند کردیا، فلسطینی شہر میں محصور ہوگئے

    یروشلم : اسرائیل نے غزہ کا راستہ فلسطینی شہریوں کی آمد و رفت کے لیے بند کردیا، اسرائیلی حکومت نے مذکورہ فیصلہ فلسطین کے مسلح گروہوں کی حالیہ کارروائیوں کے نتیجے میں کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مقبوضہ فلسطین پر قابض غاصب صیہونی ریاست اسرائیل نے فلسطینی مسلح گروہوں سے تازہ جھڑپوں کے بعد غزہ کی پٹی کے ساتھ واقع شہریوں کی آمد و رفت کا واحد راستہ ایک مرتبہ پھر بند کرتے ہوئے صرف بہت ایمرجنسی کی صورت میں گزرنے کی اجازت دی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے راستہ بند کرنے کے ظالمانہ اقدام کے باعث غزہ میں محصور افراد عید الااضحیٰ کے دوران بھی مذکورہ راستہ استعمال نہیں کرپائیں گے۔

    فلسطینی خبر رساں ادارے کے مطابق راستہ کب کھولا جائے گا، صیہونی حکومت کی جانب سے یہ بھی نہیں بتایا گیا۔

    اسرائیلی وزیر دفاع نے مذکورہ اقدام کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ گذشتہ ہوئے فلسطین کے مسلح گروہوں کی جانب سے کی جانے والی کارروائیوں کے باعث ’ایریز کراسنگ‘ کو سیل کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ غزہ پٹی پر واقع سرحد کے قریب حق واپسی کے لیے احتجاج کرنے والے فلسطینوں پر اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ کے نتیجے میں 2 فلسطینی شہری شہید ہوئے ہیں۔

    صیہونی افواج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ متعدد فلسطینی مظاہرین کی جانب سے اسرائیلی سرحد کو پار کرکے صیہونی ریاست میں داخل ہونے کی کوشش کی گئی ہے جبکہ احتجاج کرنے والوں نے جلتی ہوئی پتنگیں اور آتش گیر مادہ سرحدی باڑ کے اس پار پھینکا ہے۔

    فلسطینی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ صیہونی حکومت نے گذشتہ دس برس سے غزہ کا برّی، بحری اور فضائی راستہ بند کرتے غزہ کے مکینوں کو شہر میں ہی محصور کیا ہوا ہے، صرف بہ حالت مجبوری سفر کرنے آمد و رفت کی اجازت ہے۔


    مزید پڑھیں : اسرایئل نے غزہ جانے والی عالمی امداد اور تیل و گیس کی سپلائی روک دی


    اسرائیل نے گزشتہ ہفتے ہی غزہ کے ساتھ سامان کی نقل وحمل کا واحد راستہ کھولا تھا جس کے بعد ایک ماہ سے زائد عرصے سے رکی ہوئی اشیا کی فراہمی بحال ہوگئی تھی۔

    یاد رہے کہ رواں ماہ کے اوائل میں اسرائیلی وزیر برائے ملٹری افیئرز ایوگڈور لائبرمین نے غزہ، مصر اور اسرائیل کے درمیان واقع سرحد کیرم شالوم کو بند کرنے کا حکم دیا تھا، کیرم شالوم غزہ میں تیل، گیس اور عالمی امدادی سامان پہنچانے کا اہم راستہ ہے۔

  • فلسطین میں‌ امن کے لیے اقوام متحدہ کی تجویز کو اسرائیل نے مسترد کردیا

    فلسطین میں‌ امن کے لیے اقوام متحدہ کی تجویز کو اسرائیل نے مسترد کردیا

    نیویارک : غاصب صیہونی ریاست اسرائیل نے فلسطینی شہریوں کے تحفظ اور پامال ہونے والے انسانی حقوق کی روک تھام کے لیے اقوام متحدہ میں پیش کی گئی تجویز کو مسترد کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق مقبوضہ فلسطین پر کئی دہائیوں سے قابض صیہونی ریاست اسرائیل نے ایک مرتبہ پھر فلسطینی عوام کے حقوق کو روندتے ہوئے اقوام متحدہ کی جانب سے فلسطینیوں کے حقوق اور تحفظ کے لیے پیش کی جانے والی تجویز کو مسترد کردیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کی جان و مال کے تحفظ اور ان کے حقوق کی پامالیوں کی روک تھام کے لیے سیکریٹری جنرل انتونیو گوٹیریس نے پیش کی تھی۔

    عرب میڈیا کا کہنا تھا کہ سیکریٹری جنرل انتونیو گویٹریس کی جانب سے فلسطینی شہریوں کے پامال ہونے والے حقوق پر 14 صفحات پر مشتمل رپورٹ پیش کی گئی تھی اور ساتھ ہی ساتھ 4 تجاویز بھی پیش کی تھیں۔

    اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے تجاویز پیش کی تھیں فلسطین میں انسانی امداد بڑھائی جائے، اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے مبصرین کو فلسطین بھیجا جائے، فلسطین کے معاملے پر غیر مسلح مبصرین کی خدمات لی جائیں اور اقوام متحدہ کی تفویض کردہ سیکورٹی فورس کو فلسطین میں تعینات کیا جائے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سیکریٹری جنرل کی جانب سے پیش کی جانے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل نے گذشتہ 50 برس کے زائد عرصے سے فلسطین پر فوجی قبضہ کیا ہے۔

    انتونیو گریٹریس نے رپورٹ میں کم زور سیاسی اداروں اور امن و امان کی کوششوں میں تعطل کے نتیجے میں فلسطینی شہریوں کے تحفظ کو چیلنج قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ عملی، قانونی اور سیاسی طور پر مشکل اور پیچیدہ عمل بن چکا ہے۔

    سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ فلسطینی شہریوں کو صرف سیاسی حل کے ذریعے تحفظ فراہم کیا جاسکتا ہے اور جب تک کوئی حل نہیں نکلتا اس وقت تک اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک کو فلسطینی عوام کے تحفظ کے لیے عملی اقدامات پر کام کرنا چاہیے جو اسرائیلیوں کے لیے تحفظ کا باعث ہوں گے۔

  • فلسطینی اسرائیلی ظلم کے شکنجے میں بنیادی حقوق سے بھی محروم

    فلسطینی اسرائیلی ظلم کے شکنجے میں بنیادی حقوق سے بھی محروم

    غزہ: فلسطینی اسرائیلی ظلم کے شکنجے میں بنیادی حقوق سے بھی محروم ہیں، اسرائیلی کی جانب سے آٹھ سال تک روک کر رکھی گئی ڈاک بالآخر فلسطین پہنچ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیلی جبر نے فلسطینیوں کو زندگی کی عام سہولتوں سے بھی محروم کردیا ہے، اسرائیل نے فلسطین کے لیے بھیجی گئی ڈاک آٹھ سال روک کر رکھی جسے بالآخر اب فلسطینیوں کے حوالے کردیا گیا ہے۔

    ڈاک میں ناصرف خطوط اور پارسلز کے ساتھ وہیل چیئرز اور دوائیں بھی شامل ہیں جو اب استعمال کے قابل نہیں رہیں، دس من وزنی ڈاک میں دنیا بھر سے پارسلز فلسطین بھیجے گئے تھے۔

    اسرائیل کے فلسطینیوں پر مظالم عالمی طاقتیں ایس او ٹی گئے لیکن کوئی بھی اپنی منزل پر نہیں پہنچا بدستور خاموش تماشائی کا کردار ادا کررہی ہیں۔

    فلسطین کی ڈاک 8 سال بعد اسرائیل سے برآمد 2010 سے ڈاک اسرائیل نے روک رکھی تھی ڈاک میں دوائیں، چہیل چیئرز بھی شامل ہیں، خطوط پڑھنے کے قابل نہیں رہے دیگر اشیاء استعمال کے قابل نہیں رہی ہیں۔

    مزید پڑھیں: اسرائیلی فورسز کا غزہ میں ایک اور فضائی حملہ، 18 فلسطینی زخمی

    واضح رہے کہ چند روز قبل صیہونی افواج کی غزہ میں واقع عمارت پر فضائی بمباری کے نتیجے میں 18 فلسطینی زخمی ہوگئے تھے، متاثرہ عمارت میں ثقافتی مرکز اور دفاتر قائم تھے۔

    اسرائیلی میڈیا کا کہنا تھا کہ کثیر المنزلہ عمارت پر فضائی حملے کرنے سے قبل غزہ کی پٹی سے اسرائیل کی حدود میں راکٹ داغا گیا تھا جو اسرائیل کے جنوبی شہر بیر شیبہ سے متصل میدان میں گرا تھا تاہم فلسطینی مسلح گروہوں کے داغے گئے راکٹ میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

  • اسرائیلی فورسز کا غزہ میں ایک اور فضائی حملہ، 18 فلسطینی زخمی

    اسرائیلی فورسز کا غزہ میں ایک اور فضائی حملہ، 18 فلسطینی زخمی

    غزہ : صیہونی افواج کی جمعرات کے روز غزہ میں واقع عمارت پر فضائی بمباری کے نتیجے میں 18 فلسطینی زخمی ہوگئے، متاثرہ عمارت میں ثقافتی مرکز اور دفاتر قائم تھے۔

    تفصیلات کے مطابق غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کے ظالم فوجیوں کی جانب سے گذشتہ روز مقبوضہ فلسطین کے شہر غزہ میں واقع ایک کثیر المنزلہ عمارت پر فضائی بمباری کی گئی تھی جس کے نتیجے میں 18 فلسطینوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی تھیں۔

    فلسطینی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فورسز کی جانب سے غزہ میں جس بلڈنگ کو نشانہ بنایا گیا ہے اس میں مختلف دفاتر اور کلچرل سینٹر قائم تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ مذکورہ عمارت پر بمباری کے بعد اسرائیلی حکام کی جانب سے کوئی مؤقف سامنے نہیں آیا ہے۔

    اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ کثیر المنزلہ عمارت پر فضائی حملے کرنے سے قبل غزہ کی پٹی سے اسرائیل کی حدود میں راکٹ داغا گیا تھا جو اسرائیل کے جنوبی شہر بیر شیبہ سے متصل میدان میں گرا تھا تاہم فلسطینی مسلح گروہوں کے داغے گئے راکٹ میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فورسز کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ صیہونی افواج نے فلسطین کی مزاحمت پسند تنظیم حماس کے 150 ٹھکانوں کو فضائی بمباری میں نشانہ بنایا ہے جو اسرائیلی ریاست پر داغے گئے 180 میزائلوں کا رد عمل تھا۔

    خیال رہے کہ اسرائیل کے جیٹ طیاروں نے بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب مقبوضہ فلسطین کے شہر غزہ کی پٹی پر درجنوں فضائی حملے کیے تھے جس کے نتیجے میں حاملہ خاتون اور اس ایک سالہ بیٹی سمیت تین افراد شہید ہوگئے تھے۔