Tag: فلسطین

  • برطانوی شہزادے کی مسجد اقصیٰ آمد، علماء سے ملاقات

    برطانوی شہزادے کی مسجد اقصیٰ آمد، علماء سے ملاقات

    یروشیلم: برطانوی شہزادے ولیم نے مقبوضہ بیت المقدس میں مسجد اقصی کا دورہ کیا اورمسلمان علماء سے ملاقات کی۔

    تفصیلات کے مطابق پرنس ولیم شاہی خاندان کے پہلے فرد ہیں جو سرکاری دورے پر فلسطین کے سرکاری دورے پر پہنچے، مغربی کنارے راملہ میں اُن کا شاندار استقبال کیا گیا۔

    پرنس ولیم بیت المقدس میں موجود مسجد اقصیٰ گئے اور وہاں مسلمان علماء سے ملاقات کی، علاوہ ازیں آپ نے شہر کی تاریخی، ثقافتی اور بلدیہ ارکان کے ساتھ بازار کا دورہ بھی کیا۔

    برطانوی شہزادے کو میزبانوں کی جانب سے کھانے میں عربی پکوڑے اور کچوری پیش کی گئی جو انہوں نے خوب سیر ہو کر کھائی، ایک موقع پر صحافیوں نے امریکی سفارت خانے کی منتقلی پر حکومتی مؤقف جاننے کے لیے سوال کیا تو پرنس ولیم نے جواب دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ’میں شاہی خاندان کا نمائندہ ہوں برطانوی حکومت کا نہیں‘۔

    شہزادے نے پناہ گزینوں کے کیمپ اور وہاں موجود اسکول کا بھی دورہ کیا جہاں انہوں نے طالبات سے بہت دیر تک گفتگو بھی کی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • اسرائیلی افواج کی فائرنگ، 2 فلسطینی نوجوان شہید، 300 سے زائد زخمی

    اسرائیلی افواج کی فائرنگ، 2 فلسطینی نوجوان شہید، 300 سے زائد زخمی

    غزہ : مشرقی غزہ کے علاقے خان یونس میں احتجاجی مظاہروں پر اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ اور شیلنگ کے نتیجے میں 2 فلسطینی شہید جبکہ 3 سو سے زائد شہری زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق مقبوضہ فلسطین کے شہر غزہ میں جمعے کے روز ہونے والے احتجاجی مظاہروں پر صیہونی فوجیوں کی بے دریغ فائرنگ اور شیلنگ سے 13 برس کے بچے سمیت سے دو فلسطینی شہری شہید اور 3 سو سے زائد زخمی ہوگئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ فلسطین کے علاقے خان یونس کے مشرقی حصّے میں غاصب صیہونی ریاست کے فوجیوں کی گولیوں کی زد میں آکر ایک 13 سالہ نوجوان شہید ہوگیا، تاحال شہید بچے کی شناخت نہیں ہوسکی ہے۔ اسرائیلی فوجیوں نے نوجوان کے سر میں گولی ماری تھی۔

    فلسطین کی وزارت صحت کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے مظاہرے میں شریک 24 سالہ نوجوان محمد فوزی بھی سر اور جسم کے دیگر حصّوں میں گولیاں لگنے باعث موقع پر شہید ہوگیا۔

    غٖیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق احتجاج کرنے والے فلسطینیوں پر اسرائیلی افواک کی وحیشانہ فائرنگ اور شیلینگ کی زد میں آکر 300 سے زائد فلسیطینی شہری زخمی ہوئے ہیں، فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ زخمی ہونے والے 4 افراد کی حالت نازک ہے۔

    فلسطین کی وزارت صحت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ زخمی ہونے والوں میں 6 بچے، تین طبی امداد فراہم کرنے والے اہلکار بھی شامل ہیں۔

    ترجمان وزارت صحت کا کہنا تھا کہ صیہونی افواج کی فورسز کی جانب سے زخمیوں کو طبی امداد فراہم کرنے والی گاڑیوں اور ایمبولینسوں پر بھی گولیاں برسائی گئی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق فلسطین کی ’حقِ واپسی کونسل‘ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے جمعے کے روز کی جانے والی سرگرمیوں کو بند کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ دو ماہ سے غزہ کی مشرقی سرحد پر جاری فلسطینی عوام کی احتجاجی تحریک کے دوران اسرائیلی افواج کی بے دریغ فائرنگ اور شیلنگ کے نتیجے میں ڈیڑھ سو فلسطینی شہید، جبکہ پندرہ ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • سنگین جرائم کےسد باب کےلیے اقوام متحدہ یکساں معیاراپنائے‘ ملیحہ لودھی

    سنگین جرائم کےسد باب کےلیے اقوام متحدہ یکساں معیاراپنائے‘ ملیحہ لودھی

    نیویارک : اقوام متحدہ میں پاکستان کی سفیر ملیحہ لودھی نے کہا ہے کہ شہریوں کوتحفظ، انسانیت سوزجرائم سے بچانے میں دہرا معیارنہ اپنایا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوم متحدہ میں پاکستانی مندوب ملیحہ لودھی نے جنرل اسمبلی میں مباحثے سے خطاب کرتے ہوئے عالمی ذمہ داریوں کی ادائیگی میں دہرے معیارپرپاکستان کی جانب سے مذمت کی۔

    ملیحہ لودھی نے کہا کہ کشمیری بھارت کےغیرقانونی قبضے میں زندگی گزاررہے ہیں اور فلسطین کے معاملے پربھی سلامتی کونسل خاموش تماشائی ہے۔

    اقوم متحدہ میں پاکستانی مندوب نے کہا کہ سنگین جرائم کے سد باب کے لیے اقوام متحدہ یکساں معیاراپنائے۔

    پاکستانی مشن اقوام متحدہ میں کشمیریوں کی آواز ہے‘ ملیحہ لودھی

    خیال رہے کہ رواں سال 7 اپریل کو اقوام متحدہ میں پاکستانی سفیر ملیحہ لودھی کا کہنا تھا کہ پاکستانی مشن اقوام متحدہ میں کشمیریوں کی آواز ہے، پاکستان اقوام متحدہ میں کشمیریوں کا مقدمہ اخلاقی اور قانونی بنیاد پرلڑرہا ہے۔

    پاکستانی سفیر ملیحہ لودھی کا کہنا تھا مسئلہ کشمیر پراقوام متحدہ کی قراردادوں پرعمل اور اسے کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل ہونا چاہیے۔

    اقوام متحدہ میں پاکستانی سفیر ملیحہ لودھی کا کہنا تھا کہ کشمیر میں بھارتی جارحیت سے عالمی امن کو خطرہ ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • برطانیہ اور فلسطین کے دوستانہ تعلقات خطے میں امن کا باعث بنے گے، شہزادہ ولیم

    برطانیہ اور فلسطین کے دوستانہ تعلقات خطے میں امن کا باعث بنے گے، شہزادہ ولیم

    یروشلم :  شہزادہ ولیم نے فلسطین کے سرکاری دورے کے موقع پر کہا ہے کہ ’مجھے امید ہے کہ فلسطین اور برطانیہ کے دوستانہ تعلقات خطے میں امن کا باعث بنے گے‘۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے شہزادے ولیم نے بدھ کے روز دورہ فلسطین کے آخری دن مقبوضہ فلسطین کے مغربی کنارے پر واقع پناہ گزینوں کے کیمپ اور مقبوضہ بیت المقدس کے الحرم القدسی کا بھی دورہ کیا ہے۔

    عربی خبر رساں ادارے کے مطابق الحرم القدسی مسجد اقصی کی دیوار کے ساتھ واقع علاقے کو کہا جاتا ہے جس میں پہاڑ پر موجود گنبد، مسجد قبلیٰ اور دیگر مقاماتِ مقدسہ شامل ہیں۔

    شہزادہ ولیم برطانیہ کے شاہی خاندان سے مقبوضہ فلسطین اور اسرائیل کا دورہ کرنے والے پہلے شخص ہیں۔ سرکاری دورے کے موقع پر پرنس ولیم نے رم اللہ کے علاقے میں قائم اقوام متحدہ کے طبی کیمپ کا بھی دورہ کیا۔

    عرب میڈیا کا کہنا تھا کہ پرنس ولیم نے دورہ فلسطین کے موقع پر صدر محمود عباس سے بھی ملاقات کی، دوران ملاقات شہزادہ ولیم کا محمود عباس سے مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام کے قائم ہونے کی امید ظاہر کی۔

    فلسطین کی سرکاری خبر ادارے کے مطابق فلسطینی صدر محمود عباس کا کہنا تھا کہ فلسطینی حکومت اور عوام اسرائیل کے ساتھ قیامِ امن کے انتہائی سنجیدہ ہے، ہم چاہتے ہیں کہ فلسطین اور اسرائیل 1967 میں بننے والی سرحدوں کے مطابق امن و امان کے ساتھ رہیں۔

    محمود عباس کا کہنا تھا کہ فلسطین کا طویل عرصے سے یہ موقف ہے اور ہم مذاکرات کے ذریعے امن و امان چاہتے ہیں۔

    فلسطینی صدر نے شہزادہ ولیم کے دورہ فلسطین کے موقع پر کہا کہ ’برطانوی شاہی خاندان کی جانب سے فلسطین کا سرکاری دورہ فلسطینی اور برطانوی عوام کے مابین رشتے کو مضبوط بنائے گا، ہم مسئلہ فلسطین کے حوالے سے ہمیشہ برطانیہ کے شہریوں کی حمایت چاہتے ہیں۔

    شہزادہ ولیم نے محمود عباس سے ملاقات کے دوران کہا کہ‌ ’مجھے خوشی ہے برطانیہ آپ کے ساتھ فلسطینی عوام کی تعلیم کے لیے کوششیں کررہا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ’مجھے پوری امید ہے کہ برطانیہ اور فلسطین کے درمیان قائم دوستانہ تعلقات مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام کا باعث بنے گے‘۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • مسئلہ فلسطین کا جامع، دیرپا اور منصفانہ حل چاہتے ہیں: مصری صدر

    مسئلہ فلسطین کا جامع، دیرپا اور منصفانہ حل چاہتے ہیں: مصری صدر

    قاہرہ: مصر کے صدر عبد الفتاح السیسی نے کہا ہے کہ مسئلہ فلسطین کا جامع، دیرپا اور منصفانہ حل چاہتے ہیں، ہم دو ریاستی حل کے حامی ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے امریکی مندوبین جیسن گرین بیلٹ سے مصری دار الحکومت قاہرہ میں ملاقات کے موقع پر کیا، صدر عبد الفتاح السیسی کا کہنا تھا کہ ان کا ملک فلسطین کے دو ریاستی حل اور مشرقی بیت المقدس کو فلسطین کا دارالحکومت بنانے کی حمایت جاری رکھے گا۔

    انہوں نے کہا کہ مشرقی یروشلم کو ہرصورت میں فلسطینی مملکت کے دارالحکومت کا درجہ ملنا چاہیے اور یہی اس مسئلے کا حل ہے بصورت دیگر صورت حال ایسے ہی رہے گی۔

    مصری صدر کا کہنا تھا کہ آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے اسرائیل کو سنہ 1967 کی جنگ سے پہلے والی پوزیشن پر واپس جانے کا مطالبہ اصولی ہے اور دو ریاستی حل کا اس سے بہتر اور کوئی راستہ نہیں ہے۔


    فلسطینیوں نے جلتی ہوئی پتنگیں اڑا کر اسرائیلی حدود میں چھوڑ دیں


    امریکی مندوبین ان دنوں مشرق وسطیٰ کے ممالک کے دورے پر ہیں جہاں وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے فلسطین اسرائیل تنازع کے حل کے حوالے سے پیش کردہ امن فارمولے پر ملکی سربراہان سے ملاقات پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں تاکہ مسئلے کا حل نکلے۔

    خیال رہے کہ فلسطین میں قابض اسرائیلی فوج کی جانب سے خطے میں جارحیت کا سلسلہ جاری ہے، وحشی اور درندے صفت اسرائیلی فوج آئے دن نہتے فلسطینیوں کو شہید کر رہی ہے۔


    امریکا اسرائیل کو احتساب سے بچانے کے لیے ہر حد تک جا سکتا ہے: فلسطین


    واضح رہے کہ رواں سال مارچ سے اب تک مختلف مظاہروں کے دوران اسرائیلی فوج کے ہاتھوں تقریباً 131 معصوم فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جبکہ ہزاروں کی تعداد میں اب بھی لوگ زخمی اسپتال میں زیر علاج ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • اسرائیلی فوجی آپریشنز کے دوران ویڈیوز اور تصاویر بنانے والے کو سزا دینے کا بل منظور

    اسرائیلی فوجی آپریشنز کے دوران ویڈیوز اور تصاویر بنانے والے کو سزا دینے کا بل منظور

    تل ابیب : اسرائیلی پارلیمنٹ نے حکومت کی جانب سے آپریشن کے دوران اسرائیلی فوجیوں کی فلم یا تصویر بنانے والوں کو سزا دینے کا بل منظور کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیلی حکومت نے نیا قانون نافذ کیا ہے جس کے بعد اسرائیلی فوجیوں کی فلسطینیوں کے خلاف آپریشن کرتے ہوئے ویڈیو، یا تصاویر بنانا جرم شمار کیا جائے گا۔

    اسرائیلی خبر رساں ادارے کے مطابق اتوار کے روز اسرائیلی حکومت کی جانب سے پیش کردہ تجویز کو اسرائیلی پارلیمنٹ نے منظور کرلیا ہے, جس کے بعد صیہونی فوجیوں کی دوران آپریشن ویڈیو یا تصاویر بنانے والوں کو سزا دی جائے۔

    اسرائیلی وزیر اعظم کے ترجمان کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کے خلاف آپریشنز کے دوران بنائی جانے والی ویڈیوز اور تصاویر صیہونی فوجیوں کی روح کو نقصان پہنچاتی ہیں اور ملکی سلامتی کے لیے بھی خطرہ ہیں۔

    اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی شخص اسرائیلی فوجیوں کی ویڈیو بناتا ہوا پکڑا گیا تو اسے 5 سے 10 برس قید کی سزا سامنا کرنا ہوگا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اسرائیلی حکومت کی جانب سے مذکورہ بل سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی اسرائیلی فوجیوں کی ویڈیوز اور تصاویر کے بعد منظور کیا گیا ہے، جس میں اسرائیلی فوجیوں کو فلسطینیوں کے ساتھ بد سلوکی کرتے ہوئے اور انہیں قتل کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں صیہونی فوجی نے ایک نہتے فلسطینی شہری کو گولی مار قتل کیا تھا، اسرائیلی ملٹری کورٹ نے ویڈیو میں صیہونی فوجی کے واضح طور پر نظر آنے پر 9 ماہ قید کی سزا سناتے ہوئے جیل منتقل کردیا تھا۔ جو گذشتہ ماہ جیل سے رہا ہوا ہے۔

    خیال رہے کہ اسرائیلی سپاہی ایلور آزاریا کی ویڈیو انسانی حقوق کی ’بی تسلیم‘ نامی تنظیم کے ایگزیکیٹو ڈائریکٹر ہگائی ایل ایڈ نے مذکورہ فجوی کے خلاف ثبوت کے طور پر بنائی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • فلسطینیوں نے جلتی ہوئی پتنگیں اڑا کر اسرائیلی حدود میں چھوڑ دیں

    فلسطینیوں نے جلتی ہوئی پتنگیں اڑا کر اسرائیلی حدود میں چھوڑ دیں

    غزہ : اسرائیلی لڑاکا طیاروں کی جانب سے غزہ میں 25 سے زائد فضائی حملوں کے جواب میں فلسطینیوں نے جلتی ہوئی پتنگیں اڑا کر اسرائیلی حدود میں چھوڑ دیں۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز اسرائیلی دفاعی فورسز کے لڑاکا طیاروں کی جانب سے غزہ کی پٹی پر مختلف مقامات پر فضائی حملے کیے تھے جس رد عمل میں فلسطینی شہریوں نے جلتی ہوئی پتنگیں اسرائیل چھوڑ دی، جس نے کشیدگی میں مزید اضافہ کردیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے غزہ میں ایک گاڑی کو نشانہ بنایا ہے جو جلتی ہوئی پتنگوں کو اسرائیلی حدود میں چھوڑا تھا۔

    فلسطینی خبر رساں اداروں کا کہنا تھا کہ ایک روز قبل اسرائیل کے لڑاکا طیاروں کی جانب سے کیے گئے فضائی حملوں میں کسی کے زخمی ہونے کی اطلاعات موصول نہیں ہوئی ہیں تاہم اسرائیل کے جواب میں فلسطینیوں نے جلتی ہوئی پتنگیں اڑا کر اسرائیل میں چھوڑی ہیں۔

    اسرائیلی حکومت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ فلسطین سے آنے والی آتشزدہ پتنگوں کے باعث جنوبی اسرائیل میں ہونے والی کھیتی باڑی تباہ و برباد ہوگئی ہے، جس کے باعث ماحول میں ایک مرتبہ پھر کشیدگی پیدا ہوگئی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ گذشتہ دنوں فلسطینوں کی جانب سے اسرائیلی سرحد پر ہونے والے مظاہروں کے دوران جلتی ہوئی پتنگیں اڑائی گئی ہیں جو اسرائیل اور مصر کی حدود میں گری تھیں۔

    یاد رہے کہ فلسطینی شہریوں کی جانب سے 30 مارچ کو اسرائیلی مظالم اور زمین کی واپسی کے سلسلے میں شروع ہونے والی احتجاجی تحریک کے دوران اسرائیلیوں کی فائرنگ اور شیلکنگ کے نتیجے میں 150 سے زائد فلسطینی شہید جبکہ ہزاروں شہری زخمی ہوئے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیموں نے اسرائیل پر الزام عائد کیا تھا کہ اسرائیلی فورسز نے فلسطینیوں پر حد سے زیادہ اسلحے کا استعمال کیا ہے۔

    اسرائیلی حکومت نے انسانی حقوق کی تنظیموں کے الزام پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی دفاعی فورسز نے اپنے دفاع میں ان افراد پر گولیاں چلائی ہیں جنہوں نے اسرائیلی حدود میں گھسنے کی کوشش کی تھی۔

    خیال رہے کہ وحشت اور درندگی کی حدیں پار کرنے والی اسرائیلی فوج نے غزہ میں معصوم اور نہتے فلسطینیوں کو شہید کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے، حال ہی میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے چار فلسطینی شہید جبکہ سو سے زائد شدید زخمی ہوچکے ہیں۔

    یاد رہے کہ 14 جون کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا آج اجلاس ہوا جس میں غزہ میں فلسطینیوں کے قتل کے خلاف مذمتی قراد داد پیش کی گئی جسے متفقہ طور پر منظور کرلیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکا اسرائیل کو احتساب سے بچانے کے لیے ہر حد تک جا سکتا ہے: فلسطین

    امریکا اسرائیل کو احتساب سے بچانے کے لیے ہر حد تک جا سکتا ہے: فلسطین

    یروشلم: فلسطینی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکا اسرائیل کو احتساب سے بچانے کے لیے کسی بھی حد تک جاسکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا نے اسرائیل کے معاملے پر اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے علیحدگی کا اعلان کیا ہے جس کے بعد فلسطینی حکومت کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ فلسطینی  وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ انسانی حقوق کی عالمی کونسل سے امریکی انخلا یہ واضح کرتا ہے کہ واشنگٹن حکومت اسرائیل کو احتساب سے بچانے کے لیے کس بھی حد تک جا سکتی ہے۔

    بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ اسرائیل انسانی حقوق کی خلاف ورزی میں ملوث ہے، امریکا نہیں چاہتا کہ اسرائیل کے خلاف فیصلے ہوں، اسرائیلی فوج نے فلسطین میں جارحیت کی انتہا کردی ہے۔


    انسانی حقوق کی کونسل منافق اور اسرائیل سے متعصب ہے، امریکی سفیر


    خیال رہے کہ گذشتہ روز فلسطین میں نہتے فلسطینیوں کا قتل عام کرنے والے ملک اسرائیل کی حمایت میں امریکا اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے علیحدہ ہوا ہے۔

    واضح رہے کہ اقوام متحدہ میں تعینات امریکی سفیر نکی ہیلی نے کہا تھا کہ حقوق انسانی کی عالمی کونسل اسرائیل سے متعلق ’انتہائی حد تک جانب دارانہ رویہ‘ رکھتی ہے۔


    امریکا اسرائیل کی حمایت میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے علیحدہ


    دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے اسرائیل کے خلاف محاذ بنالیا ہے، انسانی حقوق کونسل اپنے مقاصد کے حصول میں ناکام ہوچکی ہے، انسانی حقوق کونسل منافقت پر مبنی قراردادیں لارہی ہے، کونسل کے رکن ممالک خود بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اسرائیلی لڑاکا طیاروں کے حماس کے متعدد ٹھکانوں پر فضائی حملے

    اسرائیلی لڑاکا طیاروں کے حماس کے متعدد ٹھکانوں پر فضائی حملے

    غزہ : اسرائیل کے لڑاکا طیاروں نے گذشتہ شب فلسطین کی آزادی پسند جماعت حماس کے متعدد ٹھکانوں پر 25 سے زائد فضائی حملے کیے ہیں، اسرائیلی حملوں میں کسی کے زخمی ہونے کی اطلاعات موصول نہیں ہوئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کے لڑاکا طیاروں کی جانب سے منگل اور بدھ کی درمیانی سب میں غزہ کی پٹی پر مختلف مقامات پر 25 فضائی حملے کیے گئے ہیں تاہم ان حملوں میں کسی کے زخمی ہونے کی اطلاعات موصول نہیں ہوئی ہیں۔

    اسرائیلی دفاعی فورسز کا کہنا ہے کہ گذشتہ سب کی گئی فضائی کارروائی فلسطینی حدود سے اسرائیل کی جانب سے داغے گئے 45 میزائلوں اور راکٹوں کے جواب میں کی گئی تھی۔

    اسرائیلی دفاعی فورسز کے ترجمان کا کہنا تھا کہ لڑاکا طیاروں نے غزہ کی پٹی پر حماس کے 25 ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔

    دوسری جانب فلسطین کی آزادی پسند تنظیم حماس کے ترجمان نے جاری بیان میں کہا ہے کہ صیہونی ریاست کے جنگی طیاروں نے غزہ کے جنوبی شہر رفع میں حماس کی عسکری فورس القسام بریگیڈز کے تربیتی مراکز کو نشانہ بنانے کی کوشش کی ہے۔ لیکن اسرائیل میزائل تربیتی مرکز کے قریب خالی زمین پر گرے تھے۔

    فلسطین کے سیکیورٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ دیگر حملوں میں اسرائیل فضائیہ نے غزہ کی پٹی کے شمالی حصّے میں واقع حماس کی آماجگاہوں پر میزائل داغے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق فلسطین کے وزارت صحت کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فضائیہ کی جانب سے داغے گئے میزائلوں میں کوئی شہری زخمی نہیں ہوا ہے۔

    فلسطینی شہریوں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں کے بعد فلسطینی حدود سے مسلح جدوجہد کرنے والی تنظیموں نے اسرائیل پر متعدد راکٹ اور مارٹر گولے داغے ہیں، لیکن فلسطین کے کسی بھی مسلح گروپ نے اسرائیل پر داغے گئے میزائلوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

    یاد رہے کہ فلسطینی شہریوں کی جانب سے 30 مارچ کو اسرائیلی مظالم اور زمین کی واپسی کے سلسلے میں شروع ہونے والی احتجاجی تحریک کے دوران اسرائیلیوں کی فائرنگ اور شیلکنگ کے نتیجے میں 150 سے زائد فلسطینی شہید جبکہ ہزاروں شہری زخمی ہوئے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیموں نے اسرائیل پر الزام عائد کیا تھا کہ اسرائیلی فورسز نے فلسطینیوں پر حد سے زیادہ اسلحے کا استعمال کیا ہے۔

    اسرائیلی حکومت نے انسانی حقوق کی تنظیموں کے الزام پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی دفاعی فورسز نے اپنے دفاع میں ان افراد پر گولیاں چلائی ہیں جنہوں نے اسرائیلی حدود میں گھسنے کی کوشش کی تھی۔

    خیال رہے کہ وحشت اور درندگی کی حدیں پار کرنے والی اسرائیلی فوج نے غزہ میں معصوم اور نہتے فلسطینیوں کو شہید کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے، حال ہی میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے چار فلسطینی شہید جبکہ سو سے زائد شدید زخمی ہوچکے ہیں۔

    یاد رہے کہ 14 جون کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا آج اجلاس ہوا جس میں غزہ میں فلسطینیوں کے قتل کے خلاف مذمتی قراد داد پیش کی گئی جسے متفقہ طور پر منظور کرلیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • عیدالفطر: لاکھوں فلسطینیوں کی مسجد اقصیٰ کے سامنے نماز کی ادائیگی

    عیدالفطر: لاکھوں فلسطینیوں کی مسجد اقصیٰ کے سامنے نماز کی ادائیگی

    مقبوضہ بیت المقدس: قابض اسرائیلی فوج کے مقبوضہ بیت المقدس کو چاروں اطراف سے گھیرے میں لینے کے باوجود لاکھوں فلسطینیوں نے نماز عیدالفطر مسجد اقصیٰ میں ادا کرنے میں کامیاب ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیلی فوج کی قائم کردہ بے جا رکاوٹوں کے باوجود لاکھوں فلسطینی نماز عیدالفطر کی ادائیگی کے لیے مسجد اقصیٰ کی طرف اُمڈ آئے اور نماز ادا کی۔

    نماز عیدالفطر کی ادائیگی کے لیے ناصرف بیت المقدس کے مضافات بلکہ مغربی اردن اور کئی دہائیوں سے اسرائیلی قبضے میں جانے والے مقبوضہ علاقوں سے لاکھوں کی تعداد میں مسلمان مسجد اقصیٰ میں عید الفطر کی ادائیگی کے لیے کھنچے چلے آئے۔

    مقبوضہ بیت المقدس سے تعلق رکھنے والے لاتعداد فلسطینی مسلمانوں نے اسرائیلی رکاوٹوں کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے شہر کی گلی کوچوں میں عیدالفطر کی نماز ادا کی۔

    نمازعیدالفطر کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے امام نے خطبہ میں کہا کہ مسجد اقصیٰ میں داخلے کے خلاف فلسطینیوں پر عائد کردہ اسرائیلی پابندیاں ایک شرمناک فعل ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو ان کے مذہبی اجتماعات سے دور رکھنے کی سازش کی جارہی ہے، امام مسجد اقصیٰ نے اپنے خطبے میں اسرائیل کی طرف سے غزہ کے محاصرے اور صبروتحمل کے موضوعات سمیت عید کی روایات پر بات کی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں