Tag: فلسطین

  • امریکی سفارت خانے کی بیت المقدس منتقلی پر پاکستان کا اظہار تشویش

    امریکی سفارت خانے کی بیت المقدس منتقلی پر پاکستان کا اظہار تشویش

    اسلام آباد: امریکی سفارت خانے کی بیت المقدس منتقلی پر پاکستان کی جانب سے اظہار تشویش کیا گیا ہے، دفتر خارجہ نے کہا کہ قرار دادوں کے باوجود سفارت خانے کی منتقلی پر تشویش ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ امریکی اقدام عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے، امریکا نے قراردادوں کے باوجود سفارت خانہ منتقل کیا۔

    ترجمان نے کہا کہ پاکستانی قوم فلسطینی عوام کے ساتھ پہلے ہی اظہار یک جہتی کرچکی ہے، پاکستان خود مختار فلسطینی ریاست کے مؤقف کا اعادہ کرتا ہے۔

    خیال رہے کہ آج امریکا نے بیت المقدس میں اپنے سفارت خانے کا افتتاح کردیا ہے جس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بیٹی ایوانکا نے بھی شرکت کی۔

    دوسری جانب سفارت خانہ مقبوضہ بیت المقدس منتقلی کے خلاف فلسطینیوں کی احتجاجی ریلی پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 52 فلسطینی شہید ہوگئے ہیں، جس پر ترکی کے وزیر اعظم نے شدید مذمت کی ہے۔

    ترک وزیر اعظم بن علی یلدرم کا کہنا تھا کہ ہم اسرائیلی فوج کی جانب سے فلسطینیوں پر ظلم کی مذمت کرتے ہیں، انھوں نے کہا اسرائیل کا ساتھ دینے والے بھی اس ظلم میں برابر کے شریک ہیں۔

    اقوام متحدہ کا رد عمل


    فلسطینیوں کی بڑی تعداد میں ہلاکت پر اقوام متحدہ نے بھی رد عمل ظاہر کرتے ہوئے اسرائیل سے طاقت کا استعمال بند کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔

    امریکی سفارتخانہ بیت المقدس منتقل، اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 43 فلسطینی شہید


    اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ غزہ میں فلسطینیوں کو قتل اور زخمی کرنے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے، واضح رہے کہ آج کے واقعے میں سو سے زائد فلسطینی زخمی ہوئے جن میں 74 بچے، 23 خواتین اور 8 صحافی بھی شامل ہیں۔

    اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے ہائی کمشنر زید رعد الحسین نے اپنے بیان میں کہا کہ اسرائیلی فوجی نہتے شہریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں، غزہ میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ فوری بند کی جائے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکی سفارتخانہ بیت المقدس منتقل، اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 58 فلسطینی شہید

    امریکی سفارتخانہ بیت المقدس منتقل، اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 58 فلسطینی شہید

    مقبوضہ بیت المقدس: امریکا نے بیت المقدس میں اپنے سفارتخانے کا سرکاری طور پر افتتاح کردیا، سفارتخانہ مقبوضہ بیت المقدس منتقلی کے خلاف فلسطینیوں کی احتجاجی ریلی پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 58 فلسطینی شہید ہوگئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق افتتاح کی تقریب میں اسرائیل میں امریکی سفیر ڈیوڈ فریڈمین نے کہا کہ آج ہم بیت المقدس میں امریکی سفارتخانے کا افتتاح کررہے ہیں، تقریب میں واشنگٹن سے آنے والے ایک امریکی وفد اور اسرائیلی رہنماؤں نے بھی شرکت کی۔

    دوسری جانب امریکی سفارتخانہ مقبوضہ بیت المقدس منتقلی کے موقع پر غزہ کے حالات انتہائی خراب ہوگئے، اسرائیلی فوج نے مظاہرین پر طاقت کا وحشیانہ استعمال کرتے ہوئے 58 فلسطینیوں کو شہید کردیا جبکہ 2700 سے زائد زخمی ہیں۔

    نہتے فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے زخمی ہونے والوں میں 74 بچے، 23 خواتین اور 8 صحافی شامل ہیں، اسرائیلی فوج نے غزہ اور مغربی کنارے کی سرحد پر مزید فوجی تعینات کردئیے ہیں، عرب میڈیا کے مطابق یروشلم میں امریکی سفارتخانہ باقاعدہ طور پر آج کام شروع کردے گا۔

    شہدا میں 12 سے 14 سال کے بچے بھی شامل ہیں جنہیں براہ راست گولیوں کا نشانہ بنایا گیا، مغربی کنارے اور بیت الحم میں بھی متعدد مقامات پر مظاہرین اور جھڑپیں ہوئیں، غزہ کی پٹی میں عارضی میڈیکل کیمپ اور اسپتال زخمیوں سے بھر گئے ہیں جبکہ بیشتر زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی گئی ہے۔

    اقوام متحدہ نے غزہ میں ہونے والے فلسطینی عوام کے قتل عام پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’فلسطین میں جو کچھ ہورہا ہے وہ انسانی حقوق کی انتہائی شرمناک پامالی ہے‘۔

    غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو نے فلسطینی عوام کے قتل عام پر کہا ہے کہ ’اسرائیلی دفاعی افواج نے ملک کو تباہ کرنے والے فلسطین کی عوام اور اسلامی گروہوں حماس سے اپنے دفاع میں فائرنگ کی ہے۔

    بنیامن نیتن یاہو کا اپنی فلسطینیوں پر ظلم ڈھانے والی اپنی افواج کا دفاع کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’ہر ملک کی آرمی کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ اپنی سرحدوں کی حفاظت کرے‘۔

    خیال رہے کہ فلسطین کی عوام گذشتہ سات جمعوں سے غاصب صیہونی ریاست کے خلاف اپنا احتجاج جاری رکھے ہوئے جس میں اب تک کئی ہزار فلسطینی شہری زخمی جبکہ 200 زائد شہید ہوچکے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی سفارت خانے کا باضابطہ افتتاح آج ہورہا ہے

    مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی سفارت خانے کا باضابطہ افتتاح آج ہورہا ہے

    یروشلم : عالمی برادری کی مخالفت کے باوجود مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی سفارت خانے کا باضابطہ افتتاح آج ہورہا ہے، اسرائیلی سفارت خانے کے افتتاح سے قبل منعقدہ تقریب میں کئی ممالک کے سفیروں نے شرکت نہیں کی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکہ نے عالمی برادری کے مطالبے کی پرواہ نہ کرتے ہوئے سفارت خانہ مقبوضہ بیت المقدس منتقل کردیا، اسرائیلی وزارت خارجہ میں سفارت خانے کی منتقلی کا جشن منانے کے لئے تقریب منعقد ہوئی، جس میں صدرٹرمپ کی بیٹی ایوانکا ٹرمپ،داماد جیراڈ کوشنر اور دیگر اہم شخصیات شریک ہوئیں۔

    تقریب میں اٹھاسی ملکوں کے سفیروں کو مدعو کیا تھا، جن میں سے زیادہ ترملکوں کے سفیروں نے تقریب میں شرکت نہیں کی۔

    شام کے دارالحکومت دمشق میں امریکی سفارتخانے کی مقبوضہ بیت المقدس متنقلی کیخلاف احتجاجی مظاہرہ ہوا، مظاہرین نے امریکا اور ٹرمپ مخالف نعرے لگائے۔

    دوسری جانب ترک صدررجب طیب اردوان نے سفارتخانے کی منتقلی کوامریکا کی بڑی غلطی قراردیا۔

    امریکا کے قریبی اتحادی اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہونے سفارتخانے کی منتقلی کو جرات مندانہ فیصلہ قراردیا جبکہ فلسطینی رہنماؤں کا کہنا ہے امریکی سفارتخانے کی منتقلی امن کوششوں کے لئے بڑا دھچکہ ہے۔

    حماس نےاعلان کیا ہےکہ فلسطینیوں کی گھروں کو واپسی کی مہم کے سلسلہ میں طےشدہ پروگرام کےمطابق پیرکےروزمارچ کیاجائےگا، جس کے بعد اسرائیل نے مغربی کنارےاورغزہ سےمنسلک سرحد پر فوجی قوت میں اضافہ کردیا ہے

    یاد رہے کہ دو روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک روز قبل سفارت خانے کی منتقلی کے حوالے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر پیغام دیا تھا کہ ’موجودہ ہفتہ بہت اہم، اور بڑا ہے کیوں اس ہفتے باقاعدہ طور پرامریکی سفارت خانے کو تل ابیب سے اسرائیل کے نئے دارالحکومت یروشلم منتقل کردیا جائے گا‘۔

    واضح رہے کہ گذشتہ برس کے اختتام پر وائٹ ہاوس میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا وقت آگیا ہے جس کے بعد امریکی سفارت خانہ یروشلم منتقل کردیا جائے گا۔

    جس کے بعد اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے امریکی فیصلے کو کثرت رائے سے مسترد کردیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں

  • امریکی سفارت خانہ کل بیت المقدس منتقل کیا جائے گا

    امریکی سفارت خانہ کل بیت المقدس منتقل کیا جائے گا

    واشنگٹن : امریکی سفارت خانہ کل تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کردیا جائے، سفارت خانے کی افتتاحی تقریب میں 800 مہمان شرکت کریں گے۔ 

    تفصیلات کے مطابق امریکی سفارت خانہ کل باقاعدہ طور پر تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کردیا جائے گا، امکان ہے کہ سفارت خانے کا افتتاح بھی کل بروز پیر کردیا جائے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سفارت خانے کی منتقلی اور افتتاح سے متعلق معلومات امریکی سفارتی اہلکاروں نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر دی تھی۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ سفارت خانے کی افتتاحی تقریب میں 800 مہمان شرکت کریں گے، سفارتی اہلکاروں نے بتایا کہ امریکی حکام کا وفد سفارت خانے کی تقریب میں شرکت کرنے کے لیے آرہا ہے لہذا کسی بھی فلسطینی اہلکاروں سے ملاقات نہیں کرے گا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ سفارت خانے کا افتتاح کرنے کے بعد پہلے مرحلے میں امریکی سفیر ڈیوڈ فرایڈمین کے مشیر اور قونصل خانے کے دیگر افراد کام کریں گے جو پہلے سے اسی مقام پر موجود ہیں۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک روز قبل سفارت خانے کی منتقلی کے حوالے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر پیغام دیا تھا کہ ’موجودہ ہفتہ بہت اہم، اور بڑا ہے کیوں اس ہفتے باقاعدہ طور پرامریکی سفارت خانے کو تل ابیب سے اسرائیل کے نئے دارالحکومت یروشلم منتقل کردیا جائے گا‘۔

    دریں اثناء اسرائیلی قبضے کے70سال پورے ہونے پر فلسطینیوں کے احتجاجی مظاہرے جاری ہیں، گذشتہ روز بھی صیہونی فوج کی مظاہرین پر فائرنگ سے 2 فلسطینی شہید اور شیلنگ سے 460 شہری زخمی ہوگئے تھے، تاہم فلسطینی عوام نے15مئی کو وسیع پیمانے پر سرحدی باڑ کے ساتھ احتجاج کا اعلان کردیا۔

    واضح رہے کہ گذشتہ برس کے اختتام پر وائٹ ہاوس میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا وقت آگیا ہے جس کے بعد امریکی سفارت خانہ یروشلم منتقل کردیا جائے گا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ یروشلم 3 بڑے مذاہب کا دل ہے اور کامیاب جمہوریت کا مرکز بھی ہے اس لیے جلد از جلد اس سے متعلق فیصلہ کرنا تھا اور صدر بننے کے بعد وعدہ کیا تھا کہ عالمی مسائل کا حقیقت پسندانہ مقابلہ کروں گا اور آج کا فیصلہ اسی وعدے کا تسلسل ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ برس 21 دسمبرکو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے امریکی فیصلے کو کثرت رائے سے مسترد کردیا تھا۔

    امریکی صدر ڈنلڈ ٹرمپ کے اس فیصلے کے خلاف قرارداد کے حق میں 128 اور مخالفت میں 9 ووٹ ڈالے گئے تھے جبکہ 35 ممالک نے جنرل اسمبلی اجلاس میں رائے دہی سے اجتناب کیا تھا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 23 جنوری کو امریکی نائب صدر مائیک پنس نے اسرائیلی پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکی سفارت خانہ 2019 کے آخر تک یروشلم منتقل کردیا جائے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکہ نے پھر مسئلہ فلسطین کے حل کی ساری ذمہ داری فلسطینیوں پر ڈال دی

    امریکہ نے پھر مسئلہ فلسطین کے حل کی ساری ذمہ داری فلسطینیوں پر ڈال دی

    عمان: امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو نے فلسطینیوں پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ سیاسی بات چیت کی طرف لوٹیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ مائک پومپیو کا کہنا ہے کہ وہ فلسطینی اسرائیلی تنازعے کا دو ریاستی حل قبول کرنے کے لیے تیار ہیں۔ ایسے حل تک پہنچا جا سکتا ہے جس پر فریقین راضی ہوں۔

    مائک پومپیو سعودی عرب اور اسرائیل کے دورے کے بعد آج اردن کے دارلحکومت عمان پہنچے جہاں انھوں نے اپنے اردنی ہم منصب ایمن صفادی کے ساتھ پریس کانفرس کی۔

    پریس کانفرنس میں انھوں نے واضح طور پر کہا کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق ہے اور امریکا اس کے ساتھ ہے۔ خیال رہے کہ حال ہی میں غزہ اسرائیل سرحد پر اسرائیلی فوجیوں نے پرامن مظاہرین پر گولیاں برساکر تقریباً پچاس فلسطینیوں کو شہید کردیا تھا۔

    اردن کے وزیر خارجہ صفادی کا بھی کہنا تھا کہ دو ریاستی حل کی طرف پیش رفت کا فقدان نظر آتا ہے جو مشرق وسطیٰ میں عدم استحکام کی ایک بڑی وجہ ہے۔ پریس کانفرنس میں امریکی وزیر خارجہ نے شام میں ایرانی کردار کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔

    غزہ : اسرائیلی فورسزکی فائرنگ‘ 4 فلسطینی شہید‘ 955 زخمی

    ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلیوں اور فلسطینیوں پر لازم ہے کہ وہ سیاسی رابطے جاری رکھیں۔ واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ یہ کہہ چکے ہیں کہ اگر فریقین دو ریاستی حل پر متفق ہوتے ہیں تو وہ بھی اس کو سپورٹ کریں گے۔

    خیال رہے کہ امریکہ اور اسرائیل کے مابین تعلقات اب جتنے زیادہ قریبی ہیں اتنے پہلے کبھی نہیں رہے تھے، جب سے دسمبر میں ڈونلڈ ٹرمپ نے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کیا ہے تب سے فلسطینی لیڈرشپ نے وائٹ ہاؤس کا بائیکاٹ کیا ہوا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • رومانیہ کے بعد جمہوریہ چیک نے بھی سفارت خانہ یروشلم منتقل کرنے کا اعلان کردیا

    رومانیہ کے بعد جمہوریہ چیک نے بھی سفارت خانہ یروشلم منتقل کرنے کا اعلان کردیا

    پراگ : جمہوریہ چیک کے صدر زیمان نے بھی امریکی صدر کے متنازعے فیصلے کی پیروی کرتے ہوئے اپنا سفارت خانہ تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کے بعد یورپی یونین کے رکن ممالک نے بھی اپنے سفارت خانے یروشلم منتقل کرنے شروع کردیئے ہیں۔ جمہوریہ چیک نے بھی سفارت خانے کو تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

    جمہوریہ چیک کی حکمران جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ اور چیک کے صدر میلوش زیمان نے بدھ کے روز اعلان کیا ہے کہ جمہوریہ چیک نے اپنے قونصل خانے کو یروشلم منتقل کرنے کی کوششیں شروع کردی ہیں۔

    صدر زیمان کا کہنا تھا کہ چیک سفارت خانے کو تین مرحلوں میں یروشلم منتقل کیا جائے گا، پہلے مرحلے میں مغربی یروشلم میں اعزازی قونصل خانہ کھولا جائے گا۔

    دوسرے مرحلے میں جمہوریہ چیک یروشلم میں اپنا ثقافتی مرکز کھولے گا، اس کے بعد تیسرے سفارت خانے کو منتقل کیا جائے گا۔

    اسرائیل اور چیک کے درمیان معملات طے ہونے کے بعد جمہوریہ چیک یورپی یونین کا دوسرا ملک ہے جس نے اپنا سفارت خانہ یروشلم منتقل کرنے کا باقاعدہ اعلان کیا ہے۔

    جمہوریہ چیک کے وزارت داخلہ کے بیان کے مطابق پراگ حکومت یروشلم کے معاملے پر یورپی یونین کے اس مشترکہ فیصلے کی بھرپور حمایت کرتا ہے، جس کے تحت یروشلم کو مستقبل میں فلسطین اور اسرائیل کا دارالحکومت تصور کیا جاتا ہے۔


    امریکہ کےبعد گوئٹےمالا کا بھی اپنا سفارت خانہ یروشلم منتقل کرنےکا اعلان


    واضح رہے کہ جمہوریہ چیک کے صدر میلوش زیمان اسرائیل کے کٹر حامیوں میں سے ہیں، میلوش زیمان نے سب سے پہلے چار سال قبل سفارت خانے کو مغربی یروشلم منتقل کرنے کی بات کی تھی۔

    صدر میلوش زیمان نے چیک سفارت خانے کو مغربی یروشلم منتقل کرنے کا اعلان گذشتہ روز اسرائیلی ڈپٹی وزیر خارجہ سے صدارتی محل میں ملاقات کے بعد کیا ہے۔


    رومانیہ نے بھی اپنا سفارست خانہ یروشلم منتقل کرنے کا اعلان کردیا


    یاد رہے کہ گذشتہ برس امریکی صدر نے کہا تھا کہ یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا معاملہ کافی عرصے سے سردخانے میں تھا، لیکن اب وقت آگیا ہے کہ یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرتے ہوئے امریکی سفارت خانے کو یروشلم منتقل کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل بر اعظم امریکا کے ملک گوئٹے مالا کے صدر جمی موریلس اور رومانیہ کی حکمران حماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ لیویا ڈراگانیا نے اسرائیل میں موجود اپنے سفارت خانے کو یروشلم منتقل کرنے کا اعلان کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • غزہ میں فلسطینیوں کے مظاہرے جاری، سرحد کے قریب نہ آیا جائے، اسرائیلی فوج کا انتباہ

    غزہ میں فلسطینیوں کے مظاہرے جاری، سرحد کے قریب نہ آیا جائے، اسرائیلی فوج کا انتباہ

    مقبوضہ بیت المقدس: فلسطینیوں کی جانب سے چوتھے ہفتے بھی غزہ اور اسرائیل کی سرحد کے قریب مظاہرے جاری ہیں، اسرائیلی فوج نے پمفلیٹ پھینک کر مظاہرین کو سرحد کے قریب آنے سے منع کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق غزہ میں مسلسل چوتھے جمعے بھی فلسطینیوں کی جانب سے غزہ اور اسرائیل کی سرحد کے قریب احتجاجی مظاہرے جاری رہے، اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے مزید 2 فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہوگئے، اسرائیلی فوج نے پمفلیٹ پھینک کر مظاہرین کو سرحد کے قریب آںے سے منع کردیا۔

    اسرائیل کی جانب سے گرائے جانے والے پمفلیٹس پر لکھا ہے حماس دہشت گرد تنظیم شدت پسند کارروائیوں میں آپ لوگوں کا فائدہ اُٹھا رہی ہے، اسرائیلی ڈٰیفنس فورسز ہر صورتحال کے لیے تیار ہے اور سرحد سے دور رہیں اور سرحدی باڑ کو نقصان پہنچانے کی کوشش نہ کریں۔

    اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کی فوج تازہ مظاہروں سے نمٹنے کے لیے تیار ہے، ہر ہفتے فلسطینی مظاہرین اس جگہ پر ٹائر جلاتے ہیں جہاں پر اسرائیلی فوج تعینات ہوتی ہے۔

    دوسری جانب مظاہرین نے بڑی بڑی پتنگوں کے ساتھ صفحات پر نوٹ بھی لکھ کر اڑائی ہیں جس میں اسرائیلی فوج کو فلسطین سے نکل جانے کا کہا گیا ہے، صفحات پر لکھا ہے کہ اسرائیلیوں کے لیے فلسطین میں کوئی جگہ نہیں ہے۔

    کچھ نے 60 سینٹی میٹر بڑی پتنگیں بنائیں جن کے بیچ میں فلسطین کا جھنڈا تھا، ان پتنگوں کے ساتھ دھاتی رسی جوڑی گئی، جس کے ساتھ خالی بوتل لٹکائی گئی جس میں پیٹرول تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق تین نوجوان لڑکے ایک پتنگ لے کر سرحد کی جانب گئے اور سرحد کچھ دور انہوں نے بوتل کو آگ لگائی، بوتل کو آگ لگانے کے بعد پتنگ کو ہوا میں اُڑایا اور پھر اس کی ڈور کاٹ دی، پتنگ اُڑتی ہوئی اسرائیل میں داخل ہوئی اور گر گئی اور اس سے تھوڑی سی آگ لگی۔

    واضح رہے کہ 30 مارچ سے شروع ہونے والی احتجاجی تحریک میں اب تک اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے مجموعی طور پر شہداء کی تعداد 37 ہوچکی ہے جبکہ 4 ہزار زخمی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • رومانیہ نے بھی اپنا سفارست خانہ یروشلم منتقل کرنے کا اعلان کردیا

    رومانیہ نے بھی اپنا سفارست خانہ یروشلم منتقل کرنے کا اعلان کردیا

    بخارسٹ : امریکی صدر کے یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے متنازعے فیصلے کی پیروی کرتے ہوئے رومانیہ نے بھی اپنا سفارت خانہ تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے کا  اعلان کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کے یورپی یونین کے رکن ملک رومانیہ نے بھی یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرتے ہوئے رومانیہ کا سفارت خانہ تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

    رومانیہ کی حکمران حماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ لیویا ڈراگانیا نے جمعرات کے روز اعلان کیا ہے کہ رومانیہ نے اپنے قونصل خانے کو یروشلم منتقل کرنے کی کوششیں شروع کردی ہیں۔

    اگر اسرائیل اور رومانیہ کے درمیان معمالات طے ہوجاتے ہیں تو رومانیہ مقبوضہ یروشلم میں اپنے سفارت خانے کو منتقل کرنے والا پہلا بن جائے گا۔

    اسرائیلی وزیر اعظم نتین یاہو کا کہنا ہے کہ ’سفارت خانوں کی یروشلم منتقلی کے حوالے سے چھ ممالک سے سنجیدہ بات چیت جاری ہے، لیکن جو دس ممالک پہلے اپنے سفارت خانے یروشلم منتقل کریں گے انہیں خاص مراعات دی جائیں گی‘۔

    رومانیہ کے نائب وزیر اعظم نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’یروشلم میں قونصل خانے کو منتقل کرنے کا فیصلہ ہوچکا ہے، سفارت خانے کی منتقلی کا کام بھی شروع کردیا ہے‘۔

    ان کا کہنا تھا کہ ’سفارت خانے کو یروشلم منتقل کرنا علامتی طور پر بہت اہمیت کا حامل ہے، اسرائیل کا عالمی سطح پر بہت زیادہ اثر رسوخ ہے‘۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ’میرا خیال ہے کہ اس فیصلے سے رومانیہ کو اہم فوائد حاصل ہوں گے، یہ حقیقت پسندانہ نقطہ نظر ہے،’تمام ممالک کی طرح اسرائیل کو بھی حق حاصل ہے کہ وہ جہاں چاہے اپنا دارالحکومت بنائے‘۔

    رومانیہ کے صدر آئی ہینس نے کہا ہے کہ ’حالیہ فیصلے کے حوالے سے انہیں آگاہ کیا گیا ہے اور نہ ہی مشورہ کیا گیا ہے، انہوں نے سرکاری عہدیداران اور سیاسی افراد خارجہ پالیسیوں، نیشنل سیکیورٹی کے حوالے سے بنائی گئی حکمت عملی کے فیصلوں پر ذمہداری اور فہم فراست کا مظاہرہ کریں۔

    یاد رہے کہ گذشتہ برس امریکی صدر نے کہا تھاکہ یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا معاملہ کافی عرصے سے سردخانے میں تھا، لیکن اب وقت آگیا ہے کہ یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرتے ہوئے امریکی سفارت خانے کو یروشلم منتقل کرنے کا اعلان کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • یہودی شرپسندوں نے مقبوضہ فلسطین میں ایک مسجد شہید کر دی

    یہودی شرپسندوں نے مقبوضہ فلسطین میں ایک مسجد شہید کر دی

    غزہ: فلسطین کے شہر نابلس میں واقع ایک مسجد کو یہودی شرپسندوں نے آتش گیر مادہ چھڑک آگ لگا دی جس کے نتیجے میں مسجد کا ایک بڑا حصہ متاثر ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق نابلس کے جنوبی قصبے عقربا میں اسرائیلی فوج کی سرپرستی میں مسجد کو شہید کیا گیا، درجنوں صیہونی شرپسند عناصر رات کی تاریکی میں آتش گیر مادہ لیے جامع مسجد ’الشیخ سعادہ‘ پہنچے اور مسجد کے مرکزی دروازے سمیت مختلف حصوں کو آتش گیر مادہ چھڑک کر آگ لگا دیا۔

    مقامی میڈیا کے مطابق یہ واقعہ علی الصح پیش آیا کہ جب نمازی فجر کی نماز کے لیے پہنچے تو مسجد کا ایک بڑا حصہ جل چکا تھا اس کے علاوہ شدت پسندوں نے مسجد کی دیواروں پر اشتعال انگیز نعرے بھی لکھ دیے۔

    داعش نے موصل کی 800سال قدیم تاریخی النوری مسجد کو شہید کردیا

    حملے سے متعلق مقامی شہریوں کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ انتہائی افسوس ناک ہے، مسلم مخالف کارروائیاں اسی طرح جاری رہیں تو مستقبل میں مزید نقصانات ہوسکتے ہیں، اور مسجد پر یہ حملہ ’الشمن‘ نامی ایک یہودی شرپسند گروپ کی جانب سے کیا گیا ہے۔

    مقامی سماجی کارکن کا کہنا تھا کہ مسجد کے قریب لگے کیمروں کی مدد سے دیکھا جاسکتا ہےکہ ملزمان نے اپنے چہروں کو کپڑے سے ڈھانپ رکھا تھا، مسجد کو آگ لگانے کے بعد شرپسندوں کی جانب سے مسلم مخالف نعرے بھی دیوار پر لکھے گئے۔

    حلب میں مسجد پرطیاروں کی بمباری ‘42افراد شہید

    خیال رہے کہ شرپسند گروپ ’الشمن‘ نے 2011 میں الجلیل شہر میں واقع مسجد طوبیٰ اور 2015 میں طبریا میں ایک چرچ کو بھی آگ لگایا تھا، علاوہ ازیں اب تک غرب اردن میں شرپسند یہودی تنظیموں کی جانب سے 50 سے زائد مساجد اور چرچوں پر حملے کیے جاچکے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اسرائیلی سرحدکے قریب آنے والےاپنی زندگی خطرےمیں ڈالیں گے، اسرائیلی وزیردفاع

    اسرائیلی سرحدکے قریب آنے والےاپنی زندگی خطرےمیں ڈالیں گے، اسرائیلی وزیردفاع

    تل ابیب : اسرائیلی وزیر دفاع نے سرحدی علاقے میں فلسطینی عوام کی جانب سے احتجاج کے پیش نظروارننگ جاری کی ہےکہ ’سرحدی باڑ کے قریب آنے والا اپنی جان کو خطرے میں ڈالے گا‘۔

    تفصیلات کے مطابق فلسطین میں حالیہ دنوں ہونے والے مظاہروں میں نہتے فلسطینوں کی شہادت کے بعد اسرائیل کی غیر سرکاری انسانی حقوق کی تنظیم نے مہم شروع کی ہے کہ اسرائیلی فوجی نہتے فلسطینیوں پر گولیاں چلانے سے انکار کردیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل کی ’بی ٹسلیم‘ نامی غیر سرکاری تنظیم کی جانب سے اسرائیلی اخبارات میں اشتہارات بھی دیئے گئے ہیں کہ ’معاف کیجیئے کمانڈر میں گولی نہیں چلا سکتا‘۔

    انسانی حقوق کی تنظیم کا موقف ہے کہ ایسا تصادم جو عام شہریوں کی جان لے، جو بے گناہ انسانوں کی زندگی کے لیے خطرہ ہو وہ عالمی قوانین کے مطابق غیر قانونی ہے۔

    مذکورہ تنظیم کی جانب سے یہ مطالبہ گذشتہ جمعے مشرقی یروشلم کی سرحد پر ہزاروں کی تعداد میں فلسطینی عوام کی جانب سے کیے گئے مظاہرے میں صیہونی فوجیوں کی فائرنگ سے 17 مظاہرین کی شہادت ہوئی تھی۔

    انسانی حقوق کیی تنظیم کی جانب سے اخبارات میں اشتہارات شائع کروانے پر اسرائیلی پبلک سیکیورٹی ککے وزیر نے تنظیمی کارکنوں کے خلاف ’دفاعی فوجیوں کو حکومت کے خلاف بھڑکانے‘ کے مقدمات درج کرکے تحقیقات کرنے کا عندیہ دیا ہے۔

    آج بھی 50 ہزار سے زائد فلسطینی مظاہرین اسرائیلی سرحد کے قریب پانچ مقامات پر جمع ہوکر احتجاج کا آغاز کررہے ہیں۔

    اسرائیلی وزیردفاع اویگدر لیبرمن نے وارننگ دی ہے کہ پانچ مقامات پر اسرائیلی فوجی اور سنائیپرز تعینات کیے گئے ہیں ’جو سرحدی باڑ وہ اپنی جان کو خطرے میں ڈالے گا‘۔


    فلسطینیوں کا اسرائیلی جارحیت کے خلاف احتجاج جاری رکھنے کا اعلان


     دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اپنے حالیہ بیان میں کہنا تھا کہ فلسطینی عوام احتجاج کرنے کا پورا حق ہے لیکن اسرائیلی سرحد سے 500 میٹر کی دوری پر مظاہرہ کریں۔ کسی بھی صورت میں سرحد کے قریب نہ جائیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم ان رہنماؤں اور مظاہرین کی مذمت کرتے ہیں جو مظاہرین بشمول بچوں کے کو سرحد کی قریب جانے کا کہتے ہیں یہ جانتے ہوئے بھی کہ وہ زخمی یا جاں بحق ہوسکتے ہیں‘۔

    خیال رہے کہ اسرائیل کی جانب سے گذشتہ ہفتے براہ راست فائرنگ پر انسانی حقوق کی تنظیموں نے شدید تنقید کی تھی، جبکہ یورپی یونین اور اقوام متحدہ کے سربراہ نے آزادنہ تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔