یروشلم : فلسطینی صدر محمود عباس نے امریکہ کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کواسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کے بعد امریکی نائب صدر سے ملاقات کو منسوخ کردیا۔
غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی صدر کے سیاسی مشیر ماجدی الخالدی کا کہنا ہے کہ فلسطین میں امریکی نائب صدر مائیک پنس سے کوئی ملاقات نہیں ہوگی۔
دوسری جانب فلسطینی وزیرخارجہ ریاض المالکی نے قاہرہ میں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی صدر کی امریکی نائب صدر سے ملاقات نہیں ہوگی۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز اسرائیل نے فلسطین میں مظاہرین پر اندھا دھند فائرنگ کرتے ہوئے 2 فلسطینیوں کو شہید کردیا تھا جبکہ خواتین اور بچوں سمیت درجنوں افراد زخمی ہو گئے تھے۔
اس سے قبل گزشتہ روز اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل کے اجلاس میں امریکہ کی یروشلم پالیسی پر15 میں سے 14 ارکان نے امریکہ کی مخالفت کرتے ہوئے اسے یکطرفہ فیصلہ قرار دیا۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ نے رواں ہفتے ہی مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔
یروشلم : اسرائیل نے فلسطین میں مظاہرین پر اندھا دھند فائرنگ کرتے ہوئے 2 فلسطینیوں کو شہید کردیا جب کہ خواتین اور بچوں سمیت درجنوں افراد زخمی ہو گئے ہیں جس کے باعث جانی نقصان میں اضافے کا خدشہ ہے.
تفصیلات کے مطابق یہ افسوسناک واقعہ فلسطین کے علاقے یونس خان میں پیش آیا جہاں فلسطینی امریکی صدر ٹرمپ کی طرف سے یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے اعلان کے خلاف مظاہر کر رہے تھے کہ قابض اسرائیلی فوج نے مظاہرین پر براہ راست گولیاں برسا دیں.
جاں بحق و زخمی ہونے والے افراد کو قریبی اسپتال منتقل کیا گیا جہاں دو افراد کی شہادت کی تصدیق کردی گئی ہے جب کہ زخمی افراد کو طبی امداد دی جا رہی ہے جنہیں گولیاں لگنے اور آنسو گیس شیل کے باعث زخم آئے ہیں اور جن میں چار کی حالت نازک بتائی جاتی ہے جس کی وجہ ہلاکتوں میں اضافہ کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے.
بعد طاقت کے نشے میں بدمست غاصب اسرائیلی فوج نے نہتے فلسطینیوں پر ظلم کے پہاڑ توڑنے شروع کر دیئے ہیں اور مقبوضہ فلسطین کے مسلمانوں کا خون پانی کی طرح بہانے لگا ہے۔میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ کے اعلان کے اگلے ہی روز اسرائیلی فضائیہ نے غزہ کی پٹی پر بموں کی برسات کر دی جس سے اب تک 2فلسطینی شہید اور معصوم بچوں اور خواتین سمیت سینکڑوں شدید زخمی ہو چکے ہیں.
خیال رہے کہ امریکی صدر کی جانب سے امریکی سفارت خانے کو یروشلم منتقل کیے جانے کے فیصلے کو حمایت سمجھتے ہوئے اسرائیل فوج نے نہتے فلسطینیوں پر تشدد کا بازار مزید گرم کردیا ہے اور ریڈ کراس کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ کے اعلان کے بعد سے اسرائیلی فوج نے مجموعی طور پر 767 فلسطینیوں کو شدید زخمی اور 7 کو شہید کرچکی ہے.
نیویارک: اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلی کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ مشرق وسطیٰ میں قیام امن کی راہ میں رکاوٹ بن رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی سفیر نکی ہیلی کا کہنا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور امریکی انتظامیہ مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے پرعزم ہے۔
نکی ہیلی کا کہنا تھا کہ امریکی صدر مشرق وسطیٰ کا مسئلہ حل کرنا چاہتے ہیں، لیکن عالمی برادی کے عمل سے اس میں رکاوٹ کا اندیشہ ہے۔
اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلی نے تسلیم کیا کہ صدر ٹرمپ کو اپنے فیصلے کے بعد سوالات کا اندیشہ تھا۔
نکی ہیلی کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کا رویہ اسرائیل کےساتھ مخاصمانہ ہے، اقوام متحدہ مشرق وسطیٰ میں قیام امن کی راہ میں رکاوٹ بن رہا ہے۔
خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں یورپی ممالک نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کے فیصلے کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے خلاف قرار دے دیا۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔
نیویارک: مقبوضہ بیت المقدس کواسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنےکے بعد اقوام متحدہ کے ہنگامی اجلاس میں امریکہ کو دوست ممالک کی تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں یورپی ممالک نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کے امریکی فیصلے پرتنقید کرتے ہوئے اس کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے خلاف قرار دے دیا۔
سلامتی کونسل کے اجلاس میں برطانیہ کےسفیر میتھیو کرافٹ نے کہا کہ امریکی سفارت خانے کی بیت المقدس منتقلی امن عمل کے لیے معاون ثابت نہیں ہوگی۔
سوئیڈن کے سفیرالوف اسکوگ نے کہا کہ بیت المقدس کا فیصلہ اسرائیل اور فلسطین کو براہ راست کرنا چاہیے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلم کرتے ہوئے
یروشلم تنازع : سلامتی کونسل کے ارکان کی مخالفت
امریکہ کی یروشلم پالیسی کے خلاف سلامتی کونسل کے 15 میں سے 14 ارکان نے امریکہ کی مخالفت کرتے ہوئے اسے یکطرفہ فیصلہ قرار دیا ہے۔
فرانسیسی سفیر فرانکو دیلیتی نےامریکہ کے فیصلے پر مایوسی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کے اس اقدام سے قانونی مسائل پیدا ہوں گے۔
اجلاس میں اٹلی کےسفیرسبسٹینوکارڈی نےکہا کہ بیت المقدس کی حیثیت پرلازمی مذاکرات ہونےچاہیے جبکہ جاپان کےسیفر کورو بیشو نےکہا کہ ان کی حکومت کسی بھی یکطرفہ فیصلےکی مخالفت کرتی ہے۔
دوسری جانب اقوام متحدہ میں امریکی سیفر نکی ہیلی نے کہا کہ صدر ٹرمپ کو معلوم تھا کہ اس اقدام سے سوالات اٹھیں گے۔انہوں نے دوست ملکوں کی تنقید پرافسوس کا اظہار کیا۔
یاد رہے کہ تین روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اب امریکی سفارت خانے کو باقاعدہ طور پر یروشلم منتقل کردیا جائے گا۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔
نیویارک: امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کی یروشلم پالیسی کے خلاف سینکڑوں افراد سڑکوں پر نکل آئےاور امریکی صدر کے خلاف شدید احتجاج کیا۔
تفصیلات کے مطابق امریکہ میں نیویارک ٹائم اسکوائر پر سینکڑوں افراد نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارلحکومت تسلیم کرنے کےٹرمپ کے متنازعہ فیصلے کے خلاف شدید احتجاج کیا۔
مظاہرین نے ٹرمپ سے مقبوضہ بیت المقدس کوفلسطین کا دارالحکومت قرار دینا کا مطالبہ کیا،مظاہرین نے فلسطینی پرچم اور بینرز اٹھارکھے تھے۔
نیویارک ٹائم اسکوائر پر احتجاج کرنے والے مظاہرین نےڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف اور فلسطین کے حق زبردست نعرے بازی کی۔
اس موقع پر کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے سیکیورٹی کے سخت انتطامات کیے گئے تھے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز امریکہ نے فلسطین کودھمکی دی تھی کہ امریکی نائب صدرمائیک پینس سے فلسطینی صدرکی ملاقات منسوخ کرنے کے نتائج اچھے نہیں ہوں گے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز امریکہ کی جانب سے یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے بعد احتجاج کرنے والے فلسطینیوں پراسرائیلی سیکورٹی فورسزنےشیلنگ اور فائرنگ کی تھی، جس کے نتیجے میں 31 فلسطینی زخمی ہوگئے تھے۔
واضح رہے کہ تین روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اب امریکی سفارت خانے کو باقاعدہ طور پر یروشلم منتقل کردیا جائے گا۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔
ریاض: امام کعبہ شیخ ڈاکٹر عبد الرحمان السدیس کا کہنا ہے کہ بیت المقدس اسلامی شہر ہے اور اس کی شناخت کبھی ختم نہیں ہوسکتی۔
العربیہ کے مطابق ٹرمپ کی جانب سے یروشیلم کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دیے جانے اور امریکی سفارت خانہ تل ابیب سے منتقل کرنے پر ردعمل دیتے ہوئے شیخ عبد الرحمان السیدس کا کہنا تھا کہ بیت المقدس اسلامی شہر ہے اور اس کی یہ شناخت کوئی ختم نہیں کرسکتا۔
سعودی اور الحرمین شریفین کے علماء کی نمائندگی کرتے ہوئے امام کعبہ کا کہنا تھا کہ بیت المقدس مسلمانوں کا قبلہ اول اور تیسرا حرم شریف ہے اور رسول اللہ ﷺ یہاں سے معراج پر روانہ ہوئے تھے۔
اُن کا کہنا تھا کہ بیت المقدس کے معاملے میں سعودی عرب کا اصول مؤقف ہے ، مملکت اس معاملے میں کبھی اپنے نقطے سے پیچھے نہیں ہٹے گی اور ہم فلسطینوں کی حمایت ہر سطح پر جاری رکھیں گے۔
یاد رہے کہ تین روز قبل 6 دسمبر کو امریکی صدر ٹرمپ کا پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا وقت آگیا اور اس بات کا حتمی فیصلہ بھی کرلیا گیا ہے جس کے بعد اب امریکی سفارتخانے کو چند دنوں میں باقاعدہ طور پر یروشلم منتقل کردیا جائے گا۔
امریکی صدر کی جانب سے سفارت خانے کی یروشلم منتقلی کے فیصلے کے اعلان کے بعد دنیا بھر میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے، اس ضمن میں عرب لیگ نےہفتے کو ہنگامی اجلاس طلب کرلیا۔
اسلام آباد : مولانا فضل الرحمن، سمیع الحق اور سراج الحق نے جمعہ کو نماز جمعہ کے بعد ملک گیر احتجاجی اجتماعات منعقد کرنے جب کہ علامہ طاہر اشرفی نے جمعہ کو یوم لبیک یا اقصیٰ منانے کا اعلان کردیا.
اس بات کا اعلان مذہبی جماعتوں کی جانب سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے اور تل ابیب سے امریکی سفارت خانہ یروشلم منتقل کرنے کے ردعمل پر دیا.
سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ امریکا گو گزشتہ 15 سولہ سال سے عالم اسلام میں جنگ بھڑکانے کی کوششوں میں مگن ہے لیکن اس اعلان کے بعد زخم اور بھی گہرے کر دیئے ہیں.
انہوں نے کہا کہ پوری قوم کسی تفریق کے بغیر بروز جمعہ ملک بھر میں فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کا ثبوت اور وحدت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ملک گیر احتجاج میں اپنا بھر پور کردار ادا کرے اور امریکا کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کروائے.
امیر جماعت اسلامی سراج الحق اور جے یو آئی کے سمیع الحق نے بھی جمعہ کو یروشلم کو اسرائیل کا دارالخلافہ تسلیم کیے جانے پر ملک گیر احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے نماز جمعہ کے بعد مساجد کے باہر احتجاجی مظاہروں کا اعلان کیا ہے.
دوسری جانب چیئرمین پاکستان علماء کونسل علامہ طاہر اشرفی نے جمعہ کو لبیک یا اقصیٰ کے عنوان سے یوم احتجاج منانے اور اگلے ہفتے اسلام آباد میں آل پارٹیز کانفرنس منعقد کرنے کا اعلان کردیا ہے.
خیال رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سرکاری طور پر یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرتے ہوئے امریکی سفارت خانہ تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے کے حکامات دے دیئے ہیں جس کے بعد مسلم دنیا میں شدید ردعمل دیکھنے میں آرہا ہے.
یروشلم : امریکہ کی جانب سے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف دنیا بھر مظاہروں کا آغاز ہوگیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے پراستنبول میں والے مظاہرے میں ہزاروں افراد نے ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرئیل کے خلاف نعرے بازی کی۔
ترکی کے شہر استنبول میں امریکہ اور اسرائیل کےخلاف مظاہرے میں خواتین بھی شریک ہیں۔
امریکہ کی جانب سے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلم کرنے کے اعلان کے خلاف ہزاروں فلسطینی نوجوانوں نےغزہ میں مظاہرہ کیا۔
دوسری جانب فلسطین میں رہنے والے مسیحی باشندوں نے امریکی صدر کے خلاف مغربی کنارے میں واقع کرسمس ٹری کی بتیاں بجھا کراحتجاج کیا۔
ادھرجرمنی کے دارالحکومت برلن امریکی سفارت خانے کے سامنے مظاہرین مسجدالاقصیٰ کی تصویراٹھا کراحتجاج کررہے ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اب امریکی سفارت خانے کو باقاعدہ طور پر یروشلم منتقل کردیا جائے گا۔
یاد رہے کہ تین روز قبل او آئی سی کی جانب سے بیان میں کہا گیا تھا کہ اگر امریکہ بیت المقدس کو متنازع طورپراسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کا فیصلہ کرتا ہے تو ایسے کسی بھی فیصلے کو عرب اور مسلم اقوام پر حملہ تصور کیا جائےگا۔
واضح رہے کہ امریکی صدر کی جانب سے سفارت خانے کی یروشلم منتقلی کے فیصلے کےخلاف عرب لیگ نے ہفتے کو ہنگامی اجلاس طلب کرلیا۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا وقت آگیا ہے جس کا فیصلہ کرلیا گیا ہے اور اب امریکی سفارتخانے کو باقاعدہ طور پر یروشلم منتقل کردیا جائے گا.
یروشلم کو اسرائیل کا دارالخلافہ تسلیم کرنے کا سرکاری اعلان امریکی صدر نے وائیٹ ہاؤس میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا، امریکی صدر کا کہنا تھا کہ یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا معاملہ کافی عرصے سے سرد خانے میں تھا تاہم آج اسرائیل اور فلسطین سے متعلق بہت بڑا اعلان کرنے جارہا ہوں جس کے تحت یروشلم کو اسرائیل کا دارالخلافہ تسلیم کرلیا گیا ہے.
امریکا صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ کئی امریکی صدور نے اس اقدام کا سوچا تھا لیکن وہ ایسا نہیں کرسکے اس لیے یہ معاملہ کافی برسوں سے التواء کا شکار تھا جس پر میں آج سخت فیصلہ کرتے ہوئے یروشلم کو اسرائیل کا دارالخلافہ تسلیم کرنے کا اعلان کرتا ہوں اور اس مشکل کام کو انجام تک پہنچانے پر خوشی محسوس کر رہا ہوں۔
امریکی صدر نے کہا کہ 20 سال سے اسرائیل اور فلسطین مسئلے کا کوئی حل نہیں نکل رہا تھا گو کہ اسرائیل ایک خود مختار ملک ہے اور خود مختار دارالحکومت کا اختیار بھی رکھتا ہے جب کہ امریکا نے 70 سال قبل ہی اسرائیل کو تسلیم کرلیا تھا اور اسی دن سے اسرائیل یروشلم کو اپنا دارالحکومت مانتا ہے تو اس پہ ہمیں اعتراض نہیں ہونا چاہیئے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ یروشلم 3 بڑے مذاہب کا دل ہے اور کامیاب جمہوریت کا مرکز بھی ہے اس لیے جلد از جلد اس سے متعلق فیصلہ کرنا تھا اور صدر بننے کے بعد وعدہ کیا تھا کہ عالمی مسائل کا حقیقت پسندانہ مقابلہ کروں گا اور آج کا فیصلہ اسی وعدے کا تسلسل ہے۔
انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کا مستقبل روشن اور شاندار ہے اور امن کے لیے مسلمانوں، یہودیوں اور عیسائیوں کو متحد ہونا پڑے گا جب کہ میں یقین دلاتا ہوں کہ اس فیصلے کے بعد قیام امن کی کوششوں میں تعطل نہیں آئے گا بلکہ امن کی کاوشیں مزید تیز کی جائیں گی۔
امریکی سفارتخانہ کی منتقلی کی یروشلم منتقلی کے امریک اقدام پر مشرقی وسطیٰ سمیت مسلم دنیا میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے اور سعودی عرب، ترکی، اردن، مصر، ترکی اور پاکستان نے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہے ٹرمپ کے اس فیصلے کو خطے میں قیام امن کی کوششوں میں بگاڑ کا سبب قرار دیا ہے۔
جب کہ فلسطین حکومت اور عوام نے یروشلم کو دارالخلافہ تسلیم کرنے کے امریکی فیصلے کو دو ریاستی حل کی موت قرار دیا ہے اور اس فیصلے کو ناقابل عمل تجویز قرار دیا ہے اور ایک طرفہ فیصلے کو خطے میں طاقت کے توازن کو برقرار نہیں رکھے گا جس سے مسائل پیدا ہوں گے جب کہ حماس نے امریکی صدر کے خلاف مزاحمت کا اعلان کردیا ہے۔
دبئی : سعودی عرب کے فرمانروا خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود نے امریکی سفارت خانے کی یروشلم منتقلی پر ڈونلڈ ٹرمپ کو متنبہ کیا ہے کہ وہ اس اقدام سے باز رہیں۔
انہوں نے کہا کہ امن مذاکرات تک پہنچنے سے پہلے اسرائیل میں امریکی سفارت خانے کو یروشلم میں منتقل کرنے کا فیصلہ مسلمانوں کی جذبات کو مجروح کرے گا۔
یہ بات انہوں نے امریکی صدر سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہی، غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق گزشتہ رات امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی فرمانروا کو ٹیلیفون کرکے ان سے تازہ ترین صورت حال بالخصوص امریکی سفارت خانے کی القدس منتقلی اور دیگر امور پر گفتگو کی۔
شاہ سلمان بن عبدالعزیز کا کہنا تھا کہ پوری دنیا کے مسلمان بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ جو مسلمانوں کا پہلا قبلہ ہے کے تقدس کو اپنے ایمان کا حصہ سمجھتے ہیں۔
کسی بھی مستقل حل تک پہنچنے سے قبل یروشلم کی صورت حال کے بارے میں کوئی امریکی اعلان امن مذاکرات کو نقصان پہنچا سکتا ہے جو علاقے میں کشیدگی کا باعث ہوگا۔
واضح رہے کہ ترک صدر رجب طیب اردگان اور فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے امریکہ کے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے ممکنہ فیصلے پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔