Tag: فلسطین

  • ٹرمپ کا آج مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنےکا اعلان متوقع

    ٹرمپ کا آج مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنےکا اعلان متوقع

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ممکنہ طور پر آج مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنےکا اعلان کرسکتے ہیں‘ مسلم دنیا نے اس متوقع صورتحال پر شدید غم وغصے کا اظہار کیا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارےکےمطابق ٹرمپ انتظامیہ کے ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ آج مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کیا جاسکتا ہے تاہم صدر ٹرمپ فی الحال امریکی سفارت خانے کی تل ابیب سے منتقلی کا حکم نہیں دیں گے۔

    یہ خبر امریکی صدر کے آج بروز بدھ ایک طے شدہ خطاب کے حوالے سے سامنے آئی ہے کہ ممکنہ طور پر اس خطاب میں اعلان کیا جائے گا۔ او آئی سی سمیت کئی ممالک اس معاملے پر پہلے ہی اپنے تحفظات کا اظہار کرچکے ہیں۔

    گزشتہ روزوائٹ ہاؤس کی جانب سے کہا گیا تھا کہ مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی سفارت خانےکی منتقلی کا فیصلہ موخر کردیا گیا ہے‘  امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس معاملے پرہمیشہ سے کلیئرہیں، وقت آنے پرفیصلہ کریں گے۔

    خیال رہے کہ حال ہی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یروشلم کو اسرائیل کے دارالخلافہ کے طور پر قبول کرنے کا عندیہ دیا تھا جسے عالمی سطح پر تنقید کا نشانہ بھی بنایاجارہا ہے‘ ترکی کے صدر اردوغان نے اس معاملے پر دو ٹوک موقف اختیار کیا اور کہا تھا کہ اگر ایسا قدم اُٹھایا گیا تو امریکا کو سخت ردعمل کا سامنا کرنا ہوگا اور ترکی اسرائیل سے اپنے سفارتی تعلقات منقطع کردے گا۔

    اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی نے امریکہ کے ممکنہ فیصلے پرتشویش کا اظہار کرتے ہوئے جدہ میں ہنگامی اجلاس طلب کیا تھا ‘ اجلاس کے بعد جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر امریکہ بیت المقدس کو متنازع طورپراسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کا فیصلہ کرتا ہے تو ایسے کسی بھی فیصلے کو عرب اور مسلم اقوام پر حملہ تصور کیا جائےگا۔

    یاد رہے کہ تین روز قبل فلسطین کے صدر محمود عباس کا کہنا تھا کہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالخلافہ قرار دینے کی امریکی خواہش خطے میں امن عامہ میں بگاڑ کا سبب بنے گی۔

    دوسری جانب فرانسیسی صدرایمانوئل میکرون نےمقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کےممکنہ فیصلے کی مخالفت کردی‘ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلیفون پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ انہیں امریکہ کے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے ممکنہ فیصلےپرتشویش ہے۔

    یاد رہے کہ مقبوضہ بیت المقدس میں واقع مسجد الاقصیٰ مسلمانوں کا قبلہ اول ہے ‘ اسے حضرت عمر بن خطاب ؓ کے دور میں اسے فتح کرکے اسلامی بلاد میں شامل کیا گیا تھااور مسلمانوں کے اس کے ساتھ دلی جذبات وابستہ ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • امریکا بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالخلافہ بنانے سے بازرہے، ترک صدر

    امریکا بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالخلافہ بنانے سے بازرہے، ترک صدر

    انقرہ : ترک صدر رجب طیب اردگان نے کہا ہے کہ امریکا بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالخلافہ قرار دینے سے باز نہ رہے وگرنہ نتائج کی ذمہ داری خود اسی پر لاگو ہو گی.

    عرب میڈیا کے مطابق ترک صدر نے پارلیمنٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے یروشلم کو اسرائیل کا دارالخلافہ بنائے جانے پر امریکا کو دوٹوک انداز میں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایسا قدم اُٹھایا گیا تو امریکا کو سخت ردعمل کا سامنا کرنا ہوگا اور ترکی اسرائیل سے اپنے سفارتی تعلقات منقطع کردے گا.

    انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ باور کرایا کہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالخلافہ قرار دینے کے معاملے پرسرخ لکیر عبور کرنے کی کوشش نہ کریں جو خود امریکا کے لیے سازگار نہیں ہوگا اور مسلم دنیا سے شدید ردعمل کا سامنا ہوگا چنانچہ ٹرمپ کسی بھی ایسی حرکت سے باز رہے.

    صدر طیب اردگان نے کہا کہ یہ اقدام نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے بلکہ انسانیت کے لیے بھی ایک بڑا دھچکا ثابت ہوگا، کیا امریکا نے وہ تمام کام مکمل کرلیے ہیں جو اس کے کرنے کے لیے تھے یا صرف اب یہی ایک کام رہ گیا ہے.

    ترک صدر نے کہا کہ اس معاملے پر او آئی سی کا اجلاس طلب کیا جانا چاہیئے اور مسلم امہ کو امریکا کی اس چال کے خلاف عملی اقدامات اُٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ اسرائیل کو اس معاملے میں مزید پیش رفت سے روکا جاسکے.

    خیال رہے امریکی حکام کی جانب سے آئندہ چند ہفتوں میں یروشلم کو اسرائیل کا دارالخلافہ تسلیم کرنے سے متعلق تجاویز سامنے آئی تھیں جس پر اسلامی ممالک میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے جب کہ فلسطین کے صدر نے بھی اس پر سخت موقف اختیار کیا ہے.

  • فرانسیسی صدرکی مقبوضہ بیت المقدس کواسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنےکی مخالفت

    فرانسیسی صدرکی مقبوضہ بیت المقدس کواسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنےکی مخالفت

    پیرس: فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے امریکہ کےمقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے ممکنہ فیصلےپرتشویش کا اظہارکیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فرانسیسی صدرایمانوئل میکرون نےمقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کےممکنہ فیصلے کی مخالفت کردی۔

    انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلیفون پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ انہیں امریکہ کے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے ممکنہ فیصلےپرتشویش ہے۔

    ایمانوئل میکرون نے کہا کہ مقبوضہ بیت المقدس کی حیثیت فلسطین اسرائیل مذاکرات کے مطابق متعین ہونی چاہیے۔

    وائٹ ہاؤس کے مطابق صدرڈونلڈ ٹرمپ سفارت خانہ یروشلم منتقل کرنے کا فیصلہ آنے والے دنوں میں کریں گے۔

    دوسری جانب او آئی سی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر امریکہ بیت المقدس کو متنازع طورپراسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کا فیصلہ کرتا ہے تو ایسے کسی بھی فیصلے کو عرب اور مسلم اقوام پر حملہ تصور کیا جائےگا۔


    مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی سفارت خانےکی منتقلی کا فیصلہ موخر


    واضح رہے کہ وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی سفارت خانے کی منتقلی کا فیصلہ موخر کردیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی سفارت خانےکی منتقلی کا فیصلہ موخر

    مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی سفارت خانےکی منتقلی کا فیصلہ موخر

    واشنگٹن : وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی سفارت خانے کی منتقلی کا فیصلہ موخر کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی سفارت خانےکی منتقلی کا فیصلہ موخر کردیا گیا ہے۔

    وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس معاملے پرہمیشہ سے کلیئرہیں، وقت آنے پرفیصلہ کریں گے۔

    دوسری جانب او آئی سی نے امریکہ کے ممکنہ فیصلے پرتشویش کا اظہار کرتے ہوئے فیصلے کے اعلان کی صورت میں جدہ میں ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ہے۔

    او آئی سی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر امریکہ بیت المقدس کو متنازع طورپراسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کا فیصلہ کرتا ہے تو ایسے کسی بھی فیصلے کو عرب اور مسلم اقوام پر حملہ تصور کیا جائےگا۔

    خیال رہے کہ حال ہی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یروشلم کو اسرائیل کے دارالخلافہ کے طور پر قبول کرنے کا عندیہ دیا تھا جسے عالمی سطح پر تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا تھا۔


    یروشلم کو دارالخلافہ بنانے کی امریکی خواہش قابل قبول نہیں، صدر فلسطین


    یاد رہے کہ دو روز قبل فلسطین کے صدر محمود عباس کا کہنا تھا کہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالخلافہ قرار دینے کی امریکی خواہش خطے میں امن عامہ میں بگاڑ کا سبب بنے گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • یروشلم کو دارالخلافہ بنانے کی امریکی خواہش قابل قبول نہیں، صدر فلسطین

    یروشلم کو دارالخلافہ بنانے کی امریکی خواہش قابل قبول نہیں، صدر فلسطین

    بیت المقدس : فلسطین کے صدر محمود عباس نے کہا ہے کہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالخلافہ قرار دینے کی امریکی خواہش خطے میں امن عامہ میں بگاڑ کا سبب بنے گی۔

    ان خیالات کا اظہار فلسطینی صدر محمود عباس نے اپنے ایک بیان میں کیا، صدر محمود عباس کا کہنا تھا کہ امریکا ایسے اقدامات سے باز رہے جن کے اثرات سے وہ خود محفوظ نہیں رہ پائے گا۔

    صدر فلسطین نے کہا کہ امریکا کی جانب سے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالخلافہ بنانے کی خبر سے ایک ایک فلسطینی کو تشویش ہے اور ایسے مسلط کیئے گئے کسی فیصلے کو فلسطین کی حکومت اور عوام قطعی طور تسلیم نہیں کریں گے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالخلافہ قرار سے واشنگٹن خطے میں قیام امن کی کاوشوں کو خطرے میں ڈال رہا ہے جس سے مستقبل میں صورت حال مزید پیچیدہ اور گھمبیر ہوجائے گی۔

    خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یروشلم کو اسرائیل کے دارالخلافہ کے طور پر قبول کرنے کا عندیہ دیا تھا جسے عالمی سطح پر تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا تھا۔

    یاد رہے اسرائیل یروشلم کو اپنا دارالخلافہ قرار دیتا ہے اور عالمی سطح پر اسے منوانا بھی چاہتا ہے لیکن تاحال اسے اپنے مذموم مقصد میں ناکامی کا سامنا ہے ایسی صورت حال میں ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ متنازعہ بیان خطے میں طاقت کے توازن میں بگاڑ کا سبب بنے گا۔

  • ترکی کے دشمن ہمارے بھی دشمن ہیں‘ وزیراعظم پاکستان

    ترکی کے دشمن ہمارے بھی دشمن ہیں‘ وزیراعظم پاکستان

    استنبول : وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ترکی نے افغانستان اور پاکستان کے ساتھ بہترتعلقات کے ذریعے افغان امن عمل میں ہمیشہ تعمیری کردار ادا کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈی ایٹ کے نویں سربراہ اجلاس کے موقع وزیراعظم پاکستان نے ترک وزیراعظم کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے روہنگیا مسلمانوں اور فلسطینیوں کے لیے آواز اٹھانے پر ترکی کے کردار کی تعریف کی۔

    وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق جموں وکشمیر کے عوام کی حق خودارادیت کے حصول کی جدوجہد کی حمایت پر ترکی کو سراہا۔

    اس سے قبل وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور ترک وزیراعظم بن علی یلدرم نے ملاقات میں دونوں ملکوں کے درمیان کثیرجہتی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔

    دونوں رہنماؤں نے مختلف شعبوں خصوصاََ تجارت اور معیشت کے شعبوں میں دو طرفہ تعلقات کے فروغ پراتفاق کیا۔

    وزیراعظم پاکستان نے نیوکلیئر سپلائرز گروپ میں پاکستان کی رکنیت کے لیے ترکی کی بھرپور حمایت کو بھی سراہا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان قبرص سمیت قومی دلچسپی کے معاملات پر ترکی کی تمام ممکنہ حمایت جاری رکھے گا۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ترکی تمام معاملات پر ہم آہنگ سوچ کے حامل ہیں، ترکی کے دشمن ہمارے بھی دشمن ہیں۔

    وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے شام میں تنازعہ کے سیاسی حل کی تلاش اور لاکھوں شامی پناہ گزینوں کی میزبانی کرنے پر ترکی کے کردار کی تعریف کی۔

    دوسری جانب ترک وزیراعظم بن علی یلدرم نے کہا کہ پاکستان اور ترکی نے ضرورت کی ہر گھڑی میں ہمشیہ ایک دوسرے کی مدد کی ہے۔


    اسلام آباد:وزیراعظم شاہدخاقان عباسی ترکی کےدورے پر روانہ


    یاد رہے کہ دو روز قبل وزیراعظم شاہد خاقان عباسی ڈی ایٹ کانفرنس میں شرکت کے لیے ترکی روانہ ہوئے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • اسرائیل فلسطین پرجبری تسلط ختم کرے، ترکی کا مطالبہ

    اسرائیل فلسطین پرجبری تسلط ختم کرے، ترکی کا مطالبہ

    انقرہ : ترک وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ اسرائیل نے فلسطین پر ناجائز تسلط کر رکھا ہے عالمی طاقتیں فلسطینی عوام کو انصاف فراہم کرتے ہوئے اسرائیل کا قبضہ ختم کروائیں۔

    ترک میڈیا کے مطابق وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں فلسطین پر قابض اسرائیلی افواج کو واپس بھیجوا کر اسرائیل کا جبری تسلط ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے.

    ترک وزارت خارجہ نے فلسطینی تنظیموں حماس اور فتح کے درمیان معاہدے طے پانے پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ خطے میں قیام امن اور تنازع فلسطین کے منصفانہ حل کے لیے تمام فلسطینی قوتوں کا متحد ہونا ضروری ہے۔

    ترک وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ فلسطین کی سیاسی فکروں کا اتحاد خوش آئند ہے اور اسرائیل کے جبری تسلط کے خلاف ایک بڑی کامیابی ہے جس کے بعد تصفیہ فلسطین کے امکانات مزید روشن ہو گئے ہیں.

    خیال رہے فلسطین کے سیاسی قوتیں حماس اور فتح کے درمیان مصر میں ایک معاہدہ طے پایا ہے جس کی رو سے فلسطین میں نہ صرف یہ کہ آزاد الیکشن کرائے جائیں گے بلکہ اسرائیل کے خلاف اور فلسطین کی آزادی کے لیے مشترکہ جدوجہد کا عندیہ دیا گیا ہے.

    فلسطین تنظیموں کے درمیان معاہدے کو عالمی سطح پر بالعموم اور اسلامی دنیا میں بالخصوص سراہا جا رہا ہے جس کی سب سے پہلے تائید بھی ترکی سے سامنے آئی تھی جو اسلامی دنیا میں یکجہتی اور مسلمانوں پہ ہونے والے مظالم کے خلاف سب سے موثر آواز بنتا ہے.


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • بھارت نےمحدود جنگ کی پالیسی نہ بدلی تومنہ توڑ جواب ملےگا‘ وزیراعظم

    بھارت نےمحدود جنگ کی پالیسی نہ بدلی تومنہ توڑ جواب ملےگا‘ وزیراعظم

    نیویارک: وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اگر بھارت نے ایل او سی کو پارکرنے کی کوشش کی یا پاکستان کے خلاف محدود جنگ کی پالیسی پرعمل درآمد کیا تو اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 72 ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سےاقوام متحدہ کے چارٹرپر باقاعدہ عملدرآمد نہیں ہوا۔

    انہوں نے کہا مقبوضہ کشمیر کی عوام کو بھارتی ظلم وجبرکا سامنا ہے اور کشمیریوں کو ان کے ‌حق خودارادیت سے محروم رکھا جارہا ہے۔ بھارت نےمقبوضہ کشمیر میں 7 لاکھ فوج تعینات کررکھی ہے جو کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو طاقت کے ذریعے کچل رہی ہے۔

    وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ بھارت جرائم پر پردہ ڈالنے کے لیے ایل او سی پر سیزفائر کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں بیلٹ گنوں کے استعمال اور دیگر جرائم سے روکے۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان کومشرقی جانب سےہمیشہ خطرہ رہا ہے جبکہ بھارت کی جانب سے رواں برس ایل اوسی پر 600 سے زائد بار سیزفائرکی خلاف ورزیاں کی جاچکی ہیں۔


    وزیراعظم کا اقوام متحدہ سے مسئلہ کشمیرحل کرنےکا مطالبہ


    وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ بھارت کو پاکستان میں دہشت گردی کی پشت پناہی بند کرنا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے بھارت کی کسی بھی مہم جوئی یا کولڈ اسٹارٹ ڈاکٹرائن کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ دہشت گردی اب ایک عالمی مسئلہ بن چکی ہے اور اسے اسی سطح پر ہی حل ہونا چاہیے لیکن دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کا خاتمہ بھی نہایت ضروری ہے۔

    وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فوجی جوانوں سمیت 70 ہزار پاکستانیوں نے قربانیاں دیں اور 120 ارب ڈالرکا نقصان اٹھایا،دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں پر کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

    انہوں نے کہا کہ عالمی طاقتیں افغانستان میں اپنی ناکامی کا ملبہ پاکستان پر نہ ڈالیں ہم افغان جنگ کوپاکستانی سرزمین پر لڑنے کی اجازت نہیں دیں گے اور نہ ہی پاکستان قربانی کا بکرا بنے گا۔


    عالمی میڈیا پاکستان کی صحیح صورتحال نہیں دکھارہا، شاہد خاقان عباسی


    وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان سے زیادہ افغانستان میں امن کا خواہاں کوئی اور ہو ہی نہیں سکتا کیونکہ افغانستان میں امن کا مطلب پاکستان میں امن ہے۔

    انہوں نے کہا افغانستان کے مسائل کا فوجی نہیں سیاسی حل ہےافغانستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانے ہیں جو سرحد پار کرکے پاکستان میں کارروائیاں کرتے ہیں۔

    وزیراعظم شاہدخاقان عباسی نے کہا کہ روہنگیا میں مسلمانوں کے خلاف ہونے والی ظلم وزیادتی کو دنیا دیکھ رہی ہے جہاں مسلمانوں کی نسل کشی کی جارہی ہے۔

    انہوں نےکہا کہ مشرق وسطیٰ میں امن کے لیےمئسلہ فلسطین کا حل بہت ضروی ہے جبکہ اسرائیل کا فلسطین پر قبضہ خطے میں تشدد کا سبب بن سکتا ہے۔

    وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ چین اورپاکستان کی دوستی معاشی ترقی کاراستہ ہے جبکہ پاکستان ون بیلٹ ون روڈ پروگرام کا حصہ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیاں مستقبل میں انسانیت کےلیے بڑا خطرہ ہیں ان تبدیلیوں سےنمٹنےکے لیے پیرس معاہدے پرعملدرآمد ہونا چاہیے۔

    واضح رہے کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کے موقع پرقومی لباس زیب تن کیا ہوا تھا اور ان کے ہمراہ اقوام متحدہ میں پاکستان کی سفیر ملیحہ لودھی اور وفد کے دیگر اراکین بھی موجود تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • اسرائیل فلسطین تنازعے کا حل دونوں ملکوں کے لیے فائدہ مند ہوگا

    اسرائیل فلسطین تنازعے کا حل دونوں ملکوں کے لیے فائدہ مند ہوگا

    انقرہ : ترک صدر رجب طیب اردگان کا کہنا ہے کہ اسرائیل فلسطین تنازعے کا حل دونوں ملکوں کے لیے فائدہ مند ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق انقرہ میں فلسطینی صدر محمود عباس نے ترک صدر رجب طیب اردگان سے ملاقات کی جس میں دونوں ملکوں کے تعلقات سمیت دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    ترک صدر رجب طیب اردگان نے فلسطینی صدر محمود عباس کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل فلسطین تنازعے کا حل تلاش کرنا اورامن وامان کی صورت حال کو یقینی بنانا نہ صرف فلسطین بلکہ اسرائیل کے بھی حق میں ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تنازعے کے حل کے لیے کردار ادا کرنا بین الاقوامی برادری کی تاریخی ذمہ داری ہے۔


    مسجد اقصیٰ میں کشیدگی ،فلسطینی صدر نے اسرائیل سے تمام رابطے معطل کر دیے


    خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے ترک صدر رجب طیب اردگان اوراردن کے بادشاہ عبداللہ دوئم نے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان نئی سنجیدہ اور موثرمذاکرات کا کہا تھا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ اسرائیلی فوج کی فائرنگ اور وحشیانہ تشدد سے 6 فلسطینی نوجوان شہید جبکہ متعدد زخمی ہوگئے تھے جبکہ اسرائیل نے50 سال سے کم عمر فلسطینیوں کو مسجد اقصیٰ میں نماز کی ادائیگی سے بھی روک دیا تھا۔


    مسجد اقصیٰ پرقبضے کے لیےاسرائیل کےمکروہ حربےکامیاب نہیں ہوں گے، طیب اردگان


    واضح رہے 26 جولائی کو ترک صدر طیب اردگان نے کہا تھا کہ اسرائیل کے مکروہ حربے مسجد اقصیٰ کو مسلمانوں سے چھیننے کی منظم سازش کا حصہ ہیں جس کا مقصد سوچے سمجھے منصوبے کے تحت مسلمانوں کو بیت المقدس سے محروم کرنا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • فلسطینیوں کی جدوجہد کا استعارہ ۔ دنیا کی سب سے بڑی چابی

    فلسطینیوں کی جدوجہد کا استعارہ ۔ دنیا کی سب سے بڑی چابی

    فلسطین کے لوگوں نے دنیا کی سب سے بڑی چابی تخلیق کر کے دنیا کو پیغام دیا ہے کہ وہ اپنے بند گھروں کی چابیاں سنبھالے تاحال اپنے گھروں کو واپسی کے منتظر ہیں۔

    سنہ 1948 میں جب فلسطین پر غاصبانہ قصبہ کر کے اسے اسرائیلی ریاست قرار دیا گیا تب وہاں رہنے والے فلسطینی اپنے گھروں سے جبراً بے دخل کردیے گئے۔

    یہ فلسطینی اپنے گھروں کو بند کر کے ان کی چابیاں سنبھالے اس امید پر وہاں سے چل دیے کہ بہت جلد انہیں ان کا گھر واپس مل جائے گا۔ لیکن 79 طویل سال گزر جانے کے بعد یہ آج بھی دربدری کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

    جبراً جلا وطنی کی اس طویل زندگی میں چابی ان فلسطینیوں کے لیے ایک علامت کی صورت اختیار کر گئی جسے ہر احتجاج کے موقع پر وہ ہاتھ میں اٹھائے دنیا کو بتانے کی کوشش کرتے ہیں کہ ان سے ان کا گھر چھن گیا ہے۔

    اب اس استعارے کو مزید وسیع پیمانے پر دنیا کے سامنے لانے کے لیے فلسطینیوں نے ایک طویل القامت چابی تیار کرلی ہے جسے دنیا کی سب سے بڑی چابی ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔

    پچیس فٹ طویل اس چابی کو قطر میں ایک فلسطینی ریستوران کے سامنے نصب کیا گیا ہے۔

    اسے بنانے والے فلسطینی نوجوانوں کا کہنا ہے کہ یہ چابی دنیا کو متوجہ کرنے کی کوشش ہے کہ کس طرح ہماری ایک نسل اپنے گھروں کو واپسی کی راہ تکتے تکتے اس دنیا سے چلی گئی اور اب یہ انتظار دوسری نسل کے حصے میں آگیا۔

    نوجوانوں کا عزم ہے کہ وہ اپنے گھر واپسی کا خواب دیکھنا کبھی نہیں چھوڑیں گے اور انہیں یقین ہے کہ یہ خواب ایک دن ضرور پورا ہوگا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔