Tag: فلسطین

  • اسرائیلی بربریت کے خلاف بڑا قدم، تین یورپی ممالک نے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کر لیا

    اسرائیلی بربریت کے خلاف بڑا قدم، تین یورپی ممالک نے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کر لیا

    اسرائیلی بربریت کے خلاف بڑا قدم اٹھاتے ہوئے تین یورپی ممالک نے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کر لیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق آئرلینڈ، ناروے اور اسپین نے باضابطہ طور پر فلسطین کو ایک علیحدہ ریاست کے طور پر تسلیم کر لیا ہے، جس کے بعد اسرائیل نے دو یورپی ریاستوں سے اپنے سفیروں کو واپس بلا لیا ہے۔

    آئرلینڈ اور اسپین کی جانب سے وزرائے اعظم نے فلسطین کو بہ طور ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کیا۔ بدھ کو آئرش وزیر اعظم سائمن ہیرس نے کہا آج فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا وقت آ گیا ہے۔

    انھوں نے کہا ’’آج آئرلینڈ، ناروے اور اسپین اعلان کر رہے ہیں کہ ہم فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرتے ہیں، ہم میں سے ہر ایک اس فیصلے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے جو بھی قومی اقدامات کرنے کی ضرورت ہوئی، وہ کرے گا۔‘‘

    سائمن ہیرس نے مزید کہا کہ انھیں یقین ہے کہ آنے والے ہفتوں میں مزید ممالک اس اہم قدم کو اٹھانے میں ہمارا ساتھ دیں گے، یہ اعلان دو ریاستی حل کے لیے واضح حمایت پر مبنی ہے، جو اسرائیل، فلسطین اور ان کے لوگوں کے لیے امن اور سلامتی کا واحد معتبر راستہ ہے۔

    ڈبلن میں سائمن ہیرس کے بیان کے فوراً بعد اسپین کے وزیر اعظم پیڈرو سانچیز اور ناروے کے وزیر خارجہ ایسپین بارتھ ایدے نے بھی اپنے بیانات میں کہا کہ دونوں ملک 28 مئی سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کریں گے، پیڈرو سانچیز نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے پاس فلسطین کے لیے امن کا کوئی منصوبہ نہیں ہے، چاہے حماس کے خلاف اس کی لڑائی جائز کیوں نہ ہو۔

    ناروے کے وزیر اعظم حوناس گہر اسٹور نے بھی ایک بیان میں کہا کہ اگر فلسطین کو بہ طور الگ ریاست تسلیم نہ کیا جائے تو مشرق وسطیٰ میں امن نہیں ہو سکتا۔

    اس اعلان کے بعد اسرائیل کے وزیر خارجہ نے آئرلینڈ اور ناروے سے اسرائیل کے سفیروں کو فوری طور پر ملک واپس آنے کا حکم دے دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ریاست تسلیم کرنے کا یہ اعلان غزہ میں قید اسرائیل کے یرغمالیوں کی واپسی کی کوششوں میں رکاوٹ بن سکتا ہے۔ واضح رہے کہ 173 میں سے 140 ممالک فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کر چکے ہیں۔

  • اسرائیل نے غزہ میں بمباری کر کے مزید 83 فلسطینی شہید کر دیے

    اسرائیل نے غزہ میں بمباری کر کے مزید 83 فلسطینی شہید کر دیے

    اسرائیل نے غزہ میں بمباری کر کے مزید 83 فلسطینی شہید کر دیے۔

    الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی فورسز کی جنوبی اور شمالی غزہ میں شدید بمباری سے گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں مزید 83 فلسطینی شہید اور 105 زخمی ہو گئے۔

    حماس کے جانبازوں کی جانب سے سخت مزاحمت اور 15 اسرائیلی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد اسرائیلی ٹینکوں، جنگی طیاروں ،اور ہیلی کاپٹروں سے غزہ کے علاقوں میں شدید گولہ باری کی گئی۔

    خان یونس، نصیرات اور جبالیہ اور رفح میں رہائشی عمارتوں، پناہ گزین کیمپوں اور اقوامِ متحدہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا، العودہ اسپتال کے قریب بھی اسرائیل نے بم برسائے، جہاں ڈاکٹرز ودھ آؤٹ بارڈرز کے مطابق پینے کا پانی ختم ہو چکا ہے، اور کئی روز سے جاری محاصرے کے سبب ایندھن کی فراہمی بھی معطل ہے، اسپتال کے لیے ریسکیو اور ہنگامی آپریشن جاری رکھنا بھی مشکل ہو گیا ہے۔

    7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی جارحیت میں اب تک 36 ہزار فلسطینی شہید اور 79 ہزار 366 زخمی ہو چکے ہیں، جب کہ ساڑھے 6 لاکھ فلسطینیوں نے رفح سے نقل مکانی کی ہے۔

  • حکومت گندم خرید کر فلسطین کے مظلوم عوام کو بھیجے، کسانوں پر ظلم نہ کرے: بلاول بھٹو زرداری

    حکومت گندم خرید کر فلسطین کے مظلوم عوام کو بھیجے، کسانوں پر ظلم نہ کرے: بلاول بھٹو زرداری

    اسلام آباد: بلاول بھٹو زرداری نے شہباز شریف حکومت کو گندم خرید کر مظلوم فلسطینیوں کے لیے بھیجنے کا مشورہ دے دیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ اپنے ہی غلط فیصلوں کے نتیجے میں کسانوں پر ظلم نہ کیا جائے۔

    قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ’’حکومت پاکستان گندم خرید کر فلسطین کے مظلوم عوام کو بھیجے، کسانوں پر ظلم نہ کرے، حکومت کو کسانوں سے گندم خرید کر اپنے غلط فیصلوں کا ازالہ کرنا چاہیے۔‘‘

    بلاول بھٹو نے کہا کہ حکومتی فیصلوں کی وجہ سے ایسا نہ ہو کہ اگلے سال کسان کم گندم کی پیداوار کرے، غزہ میں فلسطین کے مسلمانوں کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے، اس وقت انھیں گندم کی ضرورت ہے، جتنا ہو سکے غزہ کے مسلمانوں کو یہ گندم بھیجیں لیکن کسانوں پر ظلم بند کریں۔

    انھوں نے کہا سیاسی مجبوریوں، سیاسی اور غیر سیاسی فیصلوں کی وجہ سے ہم کبھی کبھی کسانوں کو نقصان پہنچا دیتے ہیں، نگراں دور حکومت میں دوسرے ممالک کے کسانوں کو پاکستان کے عوام کا پیسہ دیا گیا، باہر سے گندم منگوا کر پاکستان کو نقصان پہنچایا گیا اور آج تک نقصان جاری ہے، اگر کسانوں کے ساتھ مل کر 10 سال کی پالیسی کا اعلان کریں تو کوئی طاقت پاکستان کی ترقی نہیں روک سکتی۔

    چیئرمین پی پی کا کہنا تھا کہ اگلے سال کی گندم سپورٹ قیمت کا اس بجٹ میں اعلان کرنا چاہیے، اور انھیں یقین ہے کہ اس بجٹ میں حکومت کسانوں کے لیے پیکج کا اعلان کرے گی، وزیر اعظم نے کہا تھا کہ فرٹیلائزر کو اربوں کی سبسڈی دیتے ہیں اسے بند کر کے کسانوں کو دینا چاہیے۔

    بلاول بھٹو نے کہا ’’حکومت وقت سے درخواست کرتے ہیں کہ کمیٹی کمیٹی کھیلنا بند کریں، معیشت، کسانوں، زراعت، ایکسپورٹ میں اضافہ کرنا چاہتے ہیں تو کل نہیں آج ہی ایکشن لیں، وزیر اعظم شہباز شریف کو ڈھونڈنا چاہیے کہ کون گندم اسکینڈل میں ملوث ہیں، اور ان کے خلاف ایکشن لینا چاہیے۔‘‘

  • فلسطین سمیت دنیا بھر میں آج مسلمان یومِ نکبہ منا رہے ہیں

    فلسطین سمیت دنیا بھر میں آج مسلمان یومِ نکبہ منا رہے ہیں

    فلسطین سمیت دنیا بھر میں آج مسلمان یومِ نکبہ منا رہے ہیں، اسرائیلی شہر حائفہ کی سڑکیں آزاد فلسطین کے نعروں سے گونج اٹھیں۔

    تفصیلات کے مطابق 15 مئی 8 لاکھ فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کرنے کا دن ہے، فلسطین سمیت دنیا بھر میں آج مسلمان یومِ نکبہ منا رہے ہیں۔

    اسرائیلی شہر حائفہ کی سڑکیں آزاد فلسطین کے نعروں سے گونج اٹھیں، ’نکبہ‘ کے 76 برس مکمل ہونے پر ہزاروں افراد فلسطینی پرچم لہراتے ہوئے سراپا احتجاج تھے۔

    مظاہرے میں فلسطینیوں سمیت، یہود اور عیسائی بھی موجود تھے، فلسطینی ہر سال پندرہ مئی کا دن یوم نکبہ کے طور پر مناتے ہیں، پندرہ مئی 1948 کو اسرائیلی ریاست کے قیام کا اعلان کیا گیا تھا، جو فلسطینیوں کے لیے یوم سیاہ ہے۔

    اسرائیلی فوج رفح کے رہائشی علاقوں میں داخل، جانی نقصان کا خدشہ

    فلسطینی اسرائیلی ریاست کے قیام کو ’نکبہ‘ یا ’تباہی‘ قرار دیتے ہیں۔ تاہم غزہ میں اسرائیل جو کچھ اب کر رہی ہے، ایسا لگتا ہے کہ یہ ماضی کے تجربے سے کہیں زیادہ اندوہ ناک اور تباہ کن ہوگا۔

    1948 کی عرب اسرائیل جنگ کے بعد اسرائیل نے بے گھر فلسطینیوں کو واپس آنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا، اس طرح وہ مستقل پناہ گزین کمیونٹی بن گئے، جن کی تعداد اب تقریباً 60 لاکھ ہے، زیادہ تر فلسطینی اب لبنان، شام، اردن اور اسرائیل کے زیر قبضہ مغربی کنارے میں کچی آبادی نما شہری پناہ گزین کیمپوں میں رہتے ہیں۔

  • فلسطینیوں کے قتل عام پر امریکا کا گھناؤنا بیان سامنے آ گیا

    فلسطینیوں کے قتل عام پر امریکا کا گھناؤنا بیان سامنے آ گیا

    واشنگٹن: امریکا نے غزہ میں صہیونی فوج کے ہاتھوں فلسطینیوں کے قتل عام کو نسل کشی تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو میں امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلوان نے معصوم فلسطینوں کے قتل عام پر گھناؤنا بیان دیتے ہوئے کہا کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے ہم اس کو فلسطینیوں کی نسل کشی نہیں مانتے۔

    اے ایف پی کے مطابق جب غزہ میں جنگ بندی کی بات چیت رک گئی ہے اور اسرائیل نے جنوبی شہر رفح پر حملہ جاری رکھا ہوا ہے، ایسے میں وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر نے امن کی تمام تر ذمہ داری حماس پر ڈال دی ہے۔

    جیک سلیوان نے بریفنگ میں کہا ’’ہم سمجھتے ہیں کہ اسرائیل تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے مزید کچھ کر سکتا ہے اور کرنا چاہیے، ہم نہیں مانتے کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ نسل کشی ہے۔‘‘

    یہودی آباد کاروں نے غزہ جانے والا امدادی سامان ضائع کردیا

    انھوں نے کہا بائیڈن حماس کو شکست خوردہ ہوتے دیکھنا چاہتے ہیں، لیکن انھیں یہ بھی احساس ہوا کہ فلسطینی شہریوں کی زندگی جہنم ہو گئی ہے، وہ اس جنگ کے بیچ پھنس گئے ہیں۔ یہی بائیڈن انتظامیہ کا اس مسئلے پر مؤقف ہے۔

    واضح رہے کہ اسرائیلی ٹینکوں، بلڈوزر اور بکتر بند گاڑیوں نے جبالیہ میں انخلا کے علاقوں اور پناہ گاہوں کو گھیر لیا ہے، اور اسرائیلی جیٹ طیاروں نے وسطی غزہ میں نصیرات پناہ گزین کیمپ پر بمباری کی جس کے نتیجے میں بچوں سمیت 14 فلسطینی شہید ہو گئے۔

    7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں اب تک کم از کم 35,173 افراد شہید اور 79,061 زخمی ہو چکے ہیں۔

  • فلسطین کے حق میں پوسٹ لائک کرنے پر ممبئی اسکول پرنسپل پروین شیخ برطرف

    فلسطین کے حق میں پوسٹ لائک کرنے پر ممبئی اسکول پرنسپل پروین شیخ برطرف

    ممبئی: بھارت میں ہندوتوا نظریے کا اثر و رسوخ بڑھتا جا رہا ہے، ایک اور افسوس ناک واقعے میں فلسطین کے حق میں پوسٹ لائک کرنے پر ممبئی میں اسکول پرنسپل پروین شیخ کو برطرف کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی شہر ممبئی کے علاقے گھاٹ کوپر میں واقع سومیا اسکول کی پرنسپل پروین شیخ کو فلسطین کے حق میں ایک پوسٹ کو لائیک کرنے پر برطرف کر دیا گیا۔

    پروین شیخ سومیا اسکول کے ساتھ 12 سال سے وابستہ تھیں، اور گزشتہ 7 سال سے بہ طور پرنسپل خدمات انجام دے رہی تھیں، وہ تعلیم کے شعبے میں 30 سال سے زیادہ کا تجربہ رکھتی ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق پروین شیخ نے خود کچھ نہیں لکھا تھا، بس 2 مئی کو اپنے ذاتی اکاؤنٹ سے ایک پوسٹ کو لائیک کیا تھا جو فلسطینیوں کے حق میں تھی، ایک ہفتے قبل ہندوتوا ویب سائٹ اوپ انڈیا نے ان کی سوشل میڈیا سرگرمیوں پر مبنی ان کے سیاسی خیالات پر سوال اٹھاتے ہوئے ایک مضمون شائع کیا۔

    ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے الزام میں گرفتار بھارتی ملزمان کینیڈین عدالت میں پیش

    مضمون میں الزام لگایا گیا تھا کہ پرنسپل پروین شیخ نے کئی ایسے ٹوئٹ ’لائک‘ کیے جو حماس کی حمایت، ہندو مخالفت، بی جے پی اور وزیر اعظم نریندر مودی کی تنقید پر مبنی تھے۔

    مضمون شائع ہونے کے دو دن بعد 26 اپریل کو اسکول انتظامیہ نے پروین شیخ کو پرنسپل کے عہدے سے مستعفی ہونے کو کہا، تاہم پروین شیخ نے استعفا دینے سے انکار کیا تو گزشتہ روز انھیں ملازمت سے برطرف کر دیا گیا۔ اسکول انتظامیہ نے اس سلسلے میں ایک ٹویٹ کیا اور لکھا کہ پروین شیخ کی سوشل میڈیا سرگرمیاں تعلیمی ادارے کی قدروں سے ہم آہنگی نہیں رکھتیں۔

    پروین شیخ کا رد عمل

    ممبئی کے ٹاپ کے اسکول کی پرنسپل پروین شیخ نے اس فیصلے کا مقابلہ کرتے ہوئے اسے ’’غلط اور غیر منصفانہ‘‘ قرار دے دیا ہے، این ڈی ٹی وی کے مطابق انھوں نے کہا انتظامیہ کی جانب سے برطرفی کا نوٹس ملنے سے بھی قبل انھیں سوشل میڈیا پر اپنی برطرفی کی خبر ملی۔

    برطرف پرنسپل نے کہا سوشل میڈیا پر اپنی برطرفی کی خبر پڑھ کر میں حیران ہوئی، برطرفی کا یہ نوٹس مکمل طور پر غیر قانونی ہے اور میرے خلاف ہتک آمیز جھوٹ پر مبنی ہے، اسکول پرنسپل کے طور پر میرا کام غیر معمولی رہا ہے، مجھے اس فیصلے سے سخت مایوسی ہوئی۔

    انھوں نے کہا ’’اسکول کی ترقی میں میری محنت اور لگن کو نظر انداز کرتے ہوئے انتظامیہ نے میرے خلاف جاری وحشیانہ سوشل میڈیا مہم میں میرے ساتھ کھڑے ہونے کی بجائے اس کا شکار ہو کر یہ غیر ضروری قدم اٹھایا۔‘‘

    پروین شیخ نے مزید کہا کہ اس کارروائی کے پیچے محرک سیاسی ہے، اور وہ اس کے خلاف قانونی راستہ اختیار کریں گی۔

  • غزہ کے بے گھر لوگوں کی سماعت ’جنگ بندی‘ کا لفظ سننے کے لیے بے چین

    غزہ کے بے گھر لوگوں کی سماعت ’جنگ بندی‘ کا لفظ سننے کے لیے بے چین

    غزہ: فلسطین کے محصور علاقے غزہ کی پٹی کے بے گھر لوگوں کی سماعتیں گزشتہ 7 ماہ سے بد ترین جنگ کا سامنا کرتے ہوئے لفظ ’جنگ بندی‘ سننے کے لیے بے چین ہیں۔

    الجزیرہ کی ایک رپورٹ کے مطابق صہیونی فورسز کی وحشیانہ بمباریوں کی زد میں رہنے والے غزہ کے بے گھر سبھی لوگ اپنے گھروں کو لوٹنے کے لیے بے چین ہیں، تاہم جنگ بندی کب ہوگی، اس حوالے سے وہ پُر یقین تو نہیں لیکن امید و بیم کی حالت میں گرفتار ہیں۔

    غزہ کے یہ بے گھر باشندے ٹی وی یا ریڈیو پر لفظ ’سیز فائر‘ سننے کے لیے بے چین تو ہیں ہی، تاہم یہ لفظ ان کے لیے امید کے آخری نشان کے ساتھ ساتھ ایک گہری مایوسی کا باعث بھی بنا ہوا ہے، کیوں کہ درندہ صفت اسرائیل سات ماہ سے روز ان پر بمباری کر کے ان کی زندگیوں کے چراغ گُل کر رہا ہے۔

    ایسے میں یہ آئی ڈی پیز ’جنگ بندی‘ کی ایک تھکی ہوئی خواہش کے ساتھ کہتے ہیں کہ اگر سیز فائر ہو جائے تو ہم اپنے گھر چلے جائیں۔ کیوں کہ سات ماہ سے ایک بد ترین جنگ نے ان کی زندگی موت کی طرح بد صورت بنا دی ہے، اور 7 اکتوبر 2023 سے اب تک یہ جنگ 34,683 فلسطینیوں کی زندگیاں نگل چکی ہے جب کہ 78,018 زخمی ہوئے۔

    لفظ جنگ بندی صرف غزہ کے ان بے گھر افراد ہی کی زبان پر نہیں بلکہ اب دنیا بھر کے مظاہرین کے لبوں پر بھی ہے، جو چیخ چیخ کر دنیا سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ اسرائیل کو وحشیانہ نسل کشی سے روکا جائے، جو نہ صرف بمباری کر کے فلسطینیوں کو ختم کر رہا ہے بلکہ خوراک اور طبی امداد روک کر بھی انسانوں کو مارنے کا بد ترین جرم کر رہا ہے۔

    حالیہ مہینوں میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے کئی دور ہوئے، تاہم یہ مذاکرات خوں ریزی کو ختم کرنے یا عارضی وقفے حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ کیوں کہ حماس اب جنگ کا مستقل خاتمہ چاہتی ہے اور یہ یقین دہانی چاہتی ہے کہ اسرائیل تقریباً 15 لاکھ فلسطینیوں کی پناہ گاہ رفح پر حملہ نہیں کرے گا، جب کہ اسرائیل نے قاہرہ میں جاری مذاکرات میں لڑائی میں صرف 40 دن کے وقفے پر رضامندی ظاہر کی ہے اور کہا ہے کہ چاہے کوئی بھی معاہدہ طے ہو، وہ رفح پر حملہ ضرور کرے گا۔

    عبیر النمروتی

    غزہ کی رہائشی خاتون 39 سالہ عبیر النمروتی دن رات اپنے فون سے چمٹی رہتی ہیں، اس امید پر کہ خبروں کے بلیٹن میں ’جنگ بندی‘ کا لفظ سن سکیں، اکثر ایسا ہوتا ہے کہ وہ ریڈیو سنتے سنتے سو جاتی ہیں اور ان کے سرہانے ریڈیو چلتا رہتا ہے۔

    عبیر النمروتی نے الجزیرہ کو بتایا کہ وہ اسی طرح ریڈیو سنتی رہیں گی یہاں تک کہ ’جنگ بندی‘ کا لفظ نہ سن لیں۔ عبیر کے 8 بچے ہیں، خان یونس کے قصبے القارا میں ان کی رہائش تھی تاہم اسرائیلی بمباری میں ان کا گھر تباہ ہو گیا ہے، حملے میں وہ اور ان کے شوہر کو چوٹیں بھی آئی تھیں، اور انھیں ہفتوں تک علاج سے گزرنا پڑا۔

    اب وہ وسطی غزہ کے دیر البلح میں جس خیمے میں رہتی ہیں، وہاں سے وہ قریبی الاقصیٰ شہدا اسپتال جاتی ہیں تاکہ وہ دوائیں حاصل کر سکیں جو ان کے شوہر کو اب بھی درکار ہیں۔

    النمروتی اس بار جنگ بندی سے متعلق پر امید ہیں، انھوں نے کہا جب بھی مذاکرات میں تھوڑی سی حرکت ہوتی ہے، نیتن یاہو اس میں رکاوٹیں ڈال دیتے ہیں، لیکن اس بار میں ماضی سے زیادہ پر امید ہوں۔ انھوں نے کہا کہ اگر چہ واپس اپنے شہر جانے پر ان کے سر چھپانے کی جگہ نہی ہوگی لیکن ’’ہم اس زمین پر ہوں گے جو ہماری ہے، میں وہاں واپس جا کر خیمہ لگا لوں گی۔‘‘

    وائل النباہین

    چار بچوں کے والد 48 سالہ وائل النباہین اپنے اہل خانہ کے ساتھ بریج سے دیر البلح آئے اور ایک قدرے غیر معمولی خیمہ لگایا، ان کے خاندان کے پاس خبریں دیکھنے کے لیے ایک ٹیلی وژن اور یہاں تک کہ ایک واشنگ مشین بھی ہے۔ انھوں نے کہا ’’میں چاہتا تھا کہ میرا خاندان قدرے آرام دہ حالت میں ہو اور شدید تباہی میں نہ جیے، ہم ہر وقت خبریں دیکھتے رہتے ہیں کہ کیا ہو رہا ہے۔‘‘

    تاہم وائل کو اس بات پر شکوک و شبہات ہیں کہ جلد کوئی جنگ بندی معاہدہ عمل میں آ سکتا ہے، انھوں نے کہا کہ جنگ بندی کی بات پہلے بھی ہوتی رہی ہے لیکن اب تک ایسا نہیں ہو سکا ہے، تاہم اگر ایسا کوئی معاہدہ ہوتا ہے تو اگرچہ ہمارا گھر جل کر ختم ہو چکا ہے، ہم بریج واپس جانے کے لیے بے تاب ہیں۔

  • فلسطین کے حق میں اچھی خبر، ایک اور ملک نے تسلیم کر لیا

    فلسطین کے حق میں اچھی خبر، ایک اور ملک نے تسلیم کر لیا

    کنگسٹن: کیریبین جزیرے کی قوم جمیکا نے بھی فلسطین کی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کر لیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق جمیکا نے فلسطین کی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کر لیا ہے، جمیکا کی حکومت کا کہنا ہے کہ غزہ پر اسرائیل کی جنگ اور فلسطین میں انسانی بحران کے بعد ریاست فلسطین کو تسلیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    جمیکا کی وزیر خارجہ کامنا جانسن اسمتھ کا کہنا ہے کہ اسرائیل فلسطین تنازع کا سفارتی مذاکرات کے ذریعے حل دیکھنا چاہتے ہیں۔

    جمیکا فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرنے والا 142 واں ملک بن گیا ہے، تازہ ترین اعلان کے ساتھ جمیکا نہ صرف اقوام متحدہ کے 141 رکن ممالک کے بلاک میں شامل ہو گیا بلکہ فلسطین کو ایک خودمختار ریاست کے طور پر تسلیم کرنے والی 12 ویں کیریبین ریاست بھی بن گئی۔

    منگل کو خارجہ امور کی وزیر کامنا جانسن اسمتھ نے کہا کہ جمیکا دو ریاستی حل کی وکالت جاری رکھے گا، جو کہ دیرینہ تنازعہ کو حل کرنے، اسرائیل کی سلامتی کی ضمانت دینے اور فلسطینیوں کے وقار اور حقوق کو برقرار رکھنے کا واحد قابل عمل آپشن ہے۔

    اقوام متحدہ میں فلسطینی ریاست کے نائب مستقل مبصر ماجد بامیہ نے جمیکا کے فیصلے سے متعلق ٹویٹر پر اطلاع دی، جب کہ فلسطین کے نائب وزیر خارجہ امل جدو نے X پر لکھا ’’امن، انصاف اور ہمارے لوگوں کے حق خود ارادیت کے ساتھ کھڑے ہونے کے لیے آپ کا شکریہ۔‘‘

    https://urdu.arynews.tv/ireland-says-it-is-open-to-recognising-a-palestinian-state/

  • غزہ: ہر 10 منٹ میں ایک بچہ جاں بحق یا زخمی ہوا

    غزہ: ہر 10 منٹ میں ایک بچہ جاں بحق یا زخمی ہوا

    اقوام متحدہ نے اس تکلیف دہ حقیقت کا اظہار کیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیل کی بمباری میں ہر 10 منٹ میں ایک بچہ جاں بحق یا زخمی ہوا ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ (یونیسیف) نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں ہر دس منٹ میں ایک فلسطینی بچہ یا تو جاں بحق یا زخمی ہو رہا ہے۔

    اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور (OCHA) نے یہ بھی بتایا کہ یکم اپریل سے 5 اپریل کے درمیان شمالی غزہ اور جنوبی غزہ کے لیے انسانی امداد کے 15 فی صد مشنز کے راستے میں یا تو اسرائیلی حکام نے رکاوٹ ڈالی یا راستہ دینے سے انکار کر دیا۔

    تصویر: درد بنی یہ تصویر 36 سالہ فلسطینی خاتون انس ابو مَعمر کی ہے، جس میں اس نے اکتوبر 2023 میں جنوبی غزہ کی پٹی کے علاقے خان یونس کے نصر اسپتال میں اپنی 5 سالہ بھتیجی سیلی کی لاش کو گلے سے لگایا ہوا ہے، یہ معصوم بچی صہیونی درندوں کے حملے میں شہید ہو گئی تھی۔ یہ تصویر روئٹرز کے فوٹوگرافر محمد سلیم نے بنائی، جس پر انھیں 2024 ورلڈ پریس فوٹو آف دی ایئر کا ایوارڈ دیا گیا۔

    نیویارک ٹائمز کا غزہ میں جاری جنگ سے متعلق تعصب بھرا خفیہ میمو لیک ہو گیا

  • اسرائیلی درندگی، شہید فلسطینیوں کی تعداد 34 ہزار سے تجاوز کر گئی

    اسرائیلی درندگی، شہید فلسطینیوں کی تعداد 34 ہزار سے تجاوز کر گئی

    غزہ: مقبوضہ فلسطین کے محصور علاقے غزہ میں 7 اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں شہید ہونے والوں کی تعداد 34 ہزار سے تجاوز کر گئی۔

    الجزیرہ اور فلسطینی وزارت صحت کے مطابق 7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 34,012 فلسطینی شہید اور 76,833 زخمی ہو چکے ہیں۔

    غزہ کی وزارت صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی حملوں کی زد میں آ کر 42 افراد شہید اور 63 زخمی ہوئے، الجزیرہ کے نمائندے کے مطابق اسرائیلی فورسز نے مقبوضہ مغربی کنارے کے تلکرم میں نور شمس پناہ گزین کیمپ پر دوسرے روز بھی چھاپا مار کارروائی جاری رکھی، جس میں ایک نوجوان سمیت کم از کم پانچ فلسطینی شہید ہوئے۔

    غزہ میں 14 ہزار فلسطینی موذی مرض کا شکار ہو گئے

    وفا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق جنوبی غزہ کے علاقے رفح میں رہائشی مکانات پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 8 فلسطینی شہید ہو گئے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔ مجموعی شہادتوں میں بھی بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔

    ادھر اسرائیلی فورسز نے رفح سے ملحقہ علاقوں میں مزید فوج تعینات کر دی ہے اور ضلع کے مشرقی علاقوں میں زرعی اراضی کو تباہ کر دیا ہے۔