Tag: فلسطین

  • روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

    روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

    اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے حوالے سے اجلاس جاری ہے، روس نے فلسطین کو مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سلامتی کونسل کے اجلاس کے دوران روسی مندوب کا کہنا تھا کہ فلسطین کو تسلیم کرنے سے خطے میں امن کی راہ ہموارہوگی، روس فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کرتا ہے۔

    یو این سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا کہ اسرائیل غزہ میں امداد، خوراک، ادویات جانے نہیں دے رہا، غزہ والوں کو خوراک کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔

    چینی مندوب نے کہا کہ اسرائیل کو رفح پر حملے کا منصوبہ ترک کردینا چاہیے، اسرائیل یواین قراردادوں پر عمل کرے، امداد فراہمی کی اجازت دے۔

    علاوہ ازیں عرب میڈیا نے کہا ہے کہ قطرغزہ امن مذاکرات کی ثالثی سے دستبردار ہوسکتا ہے، قطر نے مذاکرات کی ناکامی کی وجہ فریقین کے سیاسی مفادات کو قرار دیا ہے۔

    قطری وزیراعظم کا اس حوالے سے اپنے بیان میں کہنا ہے کہ غزہ امن مذاکرات میں ثالثی کے کردار پر نظرثانی کررہے ہیں۔

    دریں اثنا رفح میں کیمپ پر اسرائیلی بمباری سے 5 بچوں سمیت 11 افراد شہید ہوگئے، غزہ میں شہادتوں کی مجموعی تعداد 33 ہزار 970 ہوگئی۔

    فلسطین کے محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ غزہ کے الشفا اسپتال کے قریب سے اجتماعی قبر دریافت ہوئی ہے۔ اجتماعی قبر سے اب تک 30 لاشیں نکالی جاچکی ہیں۔

  • مقہور فلسطینیوں کو کون بچائے گا؟

    مقہور فلسطینیوں کو کون بچائے گا؟

    دنیا میں شاید ہی کوئی ایسا ملک موجود ہو جہاں مسلمان جرمِ مسلمانی کی سزا نہ بھگت رہے ہوں۔ یہ سزا کہیں اخلاقیات کے پردے میں دی جا رہی ہے اور کہیں اخلاقیات کی دھجیاں اڑا کر اس کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔

    گو کہ فلسطینی مسلمانوں پر اسرائیلی مظالم کوئی نئی بات نہیں۔ جب سے اسرائیل کو اس حقیقت سے آشنائی ہوئی ہے کہ اس کے اردگرد موجود مسلم عرب ممالک کے لیے ان بے چارے فلسطینیوں کی حیثیت سوائے ’’اضافی بوجھ‘‘ کے اور کچھ نہیں اس نے ان کے ساتھ جانوروں کا سا سلوک شروع کر دیا ہے۔ 1972ء سے آج تک شاید ہی کوئی دن ایسا ہو گا جب ان بدقسمت فلسطینیوں نے سُکھ کا سانس لیا ہو۔’’بالفور‘‘ کے نتیجے میں قائم ہونے والی ناجائز یہودی ریاست اسرائیل نے فلسطینی مسلمانوں کو کبھی برابر کے انسان نہیں سمجھا۔ درجنوں عالمی معاہدوں کو کبھی جوتے کی نوک پر رکھا، صابرہ و شتیلہ کے کیمپوں کا قتل عام اور درندگی ماضی کی بات نہیں حال کا قصہ ہے کیونکہ یہ سلسلہ آج تک جاری ہے اور بظاہر اس وقت تک جاری رہے گا جب تک اسرائیلی حکومت اپنا ایجنڈا پورا نہ کر لے۔

    برطانوی رکن پارلیمنٹ جارج گیلو وے نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ فلسطینیوں کی بربادی اور تباہی کے ’’رائٹرز‘‘ برطانوی اراکینِ پارلیمنٹ ہیں کیونکہ فلسطین کی تباہی کے تمام ’’اسکرپٹ‘‘ اس پارلیمنٹ نے ’’انڈورس‘‘ کئے ہیں۔ جنگِ عظیم کے زمانے سے اب تک برطانیہ نے اسرائیل کی ہر جائز نا جائز خواہش کو اپنی پارلیمنٹ کے ذریعے دنیا بھر میں مسلط کرنے کی کوشش کی ہے۔ اِس لئے ہمیں (یعنی برطانوی اراکینِ پارلیمنٹ کو) کھلے دِل سے اپنی غلطی کا اعتراف کرنا چاہئے۔

    گزشتہ کئی روز سے پھر وحشت و بربریت کا یہ سلسلہ جاری ہے۔ اس دوران طیاروں سے بمباری اور میزائل حملوں کے ذریعے بچوں اور خواتین نہتے فلسطینیوں کا قتل عام کیا گیا۔اسرائیل کو اس کے مذموم عزائم سے روکا نہ گیا تو وہ اپنے ریاستی وجود کو تحفظ دینے کے نام پر غزہ کو تباہی و بربادی کا نمونہ بنا ڈالے گا- دنیا کو یہ حقیقت سمجھ لینی چاہیے کہ فضائی حملوں کے بعد اسرائیل غزہ میں زمینی دہشت گردی کے ذریعے ظلم و جبر کے جو پہاڑ توڑرہا ہے، ان کے نتیجے میں مشرق وسطیٰ میں امن و سلامتی کا تصوّر ختم ہو کر رہ جائے گا۔

    اسرائیلی جارحیت کے خلاف عالمی برادری کے رد ِعمل پر نگاہ ڈالی جائے تو اقوام متحدہ کی اپیلوں کے سوا کہیں سے کوئی جاندار آواز بلند نہیں ہو رہی- لندن اور نیو یارک سمیت بعض یورپی اور امریکی شہروں میں اسرائیل کے خلاف مظاہرے کیے گئے ہیں، امریکی صدر باراک اوباما(اس وقت یہ منصب اوباما کے پاس تھا) نے جنگ بندی کے لیے کردار ادا کرنے کا اعلان تو کر رکھا ہے تاہم عملی طور پر اس ضمن میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی- فرانس اور جرمنی جیسے ممالک اسرائیل سے اظہار یکجہتی کررہے ہیں- عالمی برادری کی اس دورُخی اور منافقت سے یہی محسوس ہوتا ہے کہ غزہ کی 41 کلو میٹر لمبی اور چھ سے بارہ کلو میٹر چوڑی پٹی پر رہنے والے اٹھارہ لاکھ افراد کو نقل مکانی یا اسرائیلی بمباری میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہو گا۔ حماس کے خلاف کارروائی کے نام پر اسرائیل فضائی اور زمینی حملوں کا سلسلہ جاری رکھے گا اور عالمی برادری اس پر زیادہ سے زیادہ مذمت کی قرار داد پیش کرتی رہے گی۔ دُنیا بھر میں انسانی حقوق کی علمبردار، دہشت گردی کے خلاف جنگ کی ٹھیکیدار اور شدت پسندی سے لڑنے والی عالمی قوتوں کی مسلمانوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے مظالم پر خاموشی کا نتیجہ ہے کہ مختلف ممالک میں عسکری تنظیمیں طاقت کو اپنے ہاتھ میں لینے کی کوشش کرتی ہیں۔ فلسطینیوں پر جاری ظلم کے دوسرے پہلو کو دیکھا جائے تو کرۂ ارض پر پھیلے 56 اسلامی ممالک بھی صہیونیت کے اس تماشے کو خاموش تماش بین کی مانند دیکھ رہے ہیں۔ انڈونیشیا سے سعودی عرب اور مراکش سے پاکستان تک کے حکمران اسرائیل کی ریاستی دہشت گردی کی مذمت کو کافی سے زیادہ خیال کررہے ہیں- صورتحال پر غور اور مشترکہ مذمتی قرار داد کے لیے گزشتہ دنوں او آئی سی کا اجلاس بھی منعقد ہوا تاہم حقیقت یہی ہے کہ ایسے اجلاسوں اور مذمتی بیانات سے اسرائیل جیسی ظالم ریاست کی سوچ میں تبدیلی ممکن نہیں۔

    غزہ میں جاری خونریزی دراصل اُمتِ مسلمہ کی قیادت کے لیے لمحۂ آزمائش ہے- دنیا میں اگر اُمت ِاسلامیہ کا وجود ہے تو اس ریاستی تشدد کے خلاف تعزیت اور مذمت پر اکتفا کرنے کے بجائے اسے روکنے کے لیے اپنی قوت کو بروئے کار لانے کی تدبیر کرے۔ دنیا کو احساس دلانے کی ضرورت ہے کہ معدنی وسائل سے افرادی قوت اور جغرافیائی وحدت سے ذہنی ہم آہنگی تک اہلِ اسلام میں کامل یکسوئی ہے جس لمحے عالمی برادری کو یہ احساس ہو گیا اگلے ہی لمحے فلسطین تک مسلمانوں کے حقوق محفوظ ہو جائیں گے۔

    اسرائیل نے جنگ بندی کے لیے بین الاقوامی اپیلوں کو نظر انداز کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ غزہ پر اپنا تباہ کن حملہ اس وقت تک جاری رکھے گا جب تک جنوبی اسرائیل کے ان شہروں میں امن و سکون قائم نہیں ہو جاتا جو فلسطینی راکٹوں کی زد میں ہیں۔ مغربی دُنیا اسرائیل کے لیے نرم گوشہ رکھتی ہے- یہ ہماری بدقسمتی ہے یا سفارتی نااہلی کہ وہ لوگ جنہیں فلسطین کا پاسبان ہونا چاہیے تھا آج مغرب کے عشرت کدوں میں اپنی جوانیاں اور دولت برباد کر رہے ہیں-

    (معروف ادیب اور کالم نگار طارق اسماعیل ساگر کا یہ مضمون 2014 میں شایع ہوا تھا، جس میں بیان کردہ حقائق اور معلومات کو چھوڑ دیا جائے تو آج وہی حالات ہمارے سامنے ہیں)

  • فلسطین کی اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت کی درخواست پر سیکیورٹی کونسل میں عدم اتفاق

    فلسطین کی اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت کی درخواست پر سیکیورٹی کونسل میں عدم اتفاق

    نیویارک: فلسطین کی اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت کی درخواست پر سیکیورٹی کونسل میں اتفاق نہ ہوسکا۔

    تفصیلات کے مطابق مالٹا کی سفیر ونیسا فریزیئر کی سربراہی میں سیکیورٹی کونسل کا اجلاس منعقد ہوا۔ فلسطین کی اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت کی درخواست پر سیکیورٹی کونسل کے ارکان متفق نہ ہوسکے۔

    ونیسا فریزیئر نے بتایا کہ فلسطینی اتھارٹی کی درخواست پر کونسل ارکان میں اتفاق رائے نہ ہوسکا، سیکیورٹی کونسل کے دوتہائی ارکان فلسطین کی مکمل رکنیت کے حق میں ہیں۔

    فلسطین کو 2012 سے اقوام متحدہ میں غیر رکن مبصر کا درجہ حاصل ہے۔ فلسطین نے اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت کیلئے 2011 درخواست میں جمع کرائی تھی۔

    واضح رہے کہ فلسطین کی جانب سے گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ کی رکنیت کی درخواست پر غور کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

  • کامسٹیک کا فلسطین کے لیے مزید 5 ہزار فیلوشپس کا اعلان

    کامسٹیک کا فلسطین کے لیے مزید 5 ہزار فیلوشپس کا اعلان

    اسلام آباد: کامسٹیک نے دوسرے مرحلے میں فلسطین کے لیے مزید 5 ہزار فیلوشپس کا اعلان کر دیا ہے، کامسٹیک فسلطین اسکالرشپ پروگرام کے تحت پہلے مرحلے می 95 فلسطینی نوجوان یہ اسکالرشپ حاصل کر چکے ہیں۔

    آج کامسٹیک سیکرٹریٹ میں ایک افتتاحی تقریب منعقد ہوئی، جس میں وزیر سائنس و ٹیکنالوجی خالد مقبول صدیقی نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی، الجزائر، ایتھوپیا، قازقستان، ملائیشیا، مالدیپ، مراکش، عمان، روس، صومالیہ، سوڈان، شام، شمالی قبرص، اور یمن کے سفیر بھی شریک ہوئے۔

    کنسورشیئم کے رکن اداروں کے وائس چانسلرز، غیر ملکی فیلوز اور فلسطینی طلبہ بھی تقریب میں شریک تھے، وزیر سائنس خالد مقبول نے کہا یہ اہم ترین اقدام فلسطینی بھائیوں کے لیے پاکستان کی طرف سے تحفہ ہے۔

    سیکریٹری جنرل او آئی سی جسین براہیم طہٰ نے کہا کہ کامسٹیک، پاکستان کی یونیورسٹیز، اور فلسطینی سفارت خانے میں تعاون اہم قدم ہے، یہ پروگرام فلسطینی عوام کو درپیش چیلنجز کے درمیان امید کی ایک کرن ہے۔ فلسطینی سفیر احمد جواد ربیع نے کہا بربریت کے نتیجے میں ہماری مبارک سرزمین فلسطین پر فلسطینیوں کا خون بہایا جا رہا ہے، فاشسٹ، دہشت گردانہ حملے اسرائیلی قابض افواج کی جانب سے کیے جا رہے ہیں، مسئلہ فلسطین دنیا بھر بالخصوص عالم اسلام کے آزاد عوام کے ضمیر میں سب سے اہم ہے۔

    کوآرڈینیٹر جنرل کامسٹیک ڈاکٹر اقبال چوہدری نے اس موقع پر کہا فلسطینی طلبہ کے لیے فیلوشپس کا اعلان سائنس و ٹیکنالوجی، صحت، زراعت کے مختلف شعبوں میں کیا گیا ہے، ایپسپ، کامسٹیک کنسورشیئم کی ممبر یونیورسٹیوں نے 5 ہزار فیلوشپس دینے کا وعدہ کیا ہے، اس میگا پروگرام کا اعلان او آئی سی سیکریٹری جنرل کی طرف سے بھی جلد جدہ میں کیا جائے گا۔

  • عرب ممالک اسرائیل کو تسلیم کرنے کو تیار ہیں: امریکی صدر کا دعویٰ

    عرب ممالک اسرائیل کو تسلیم کرنے کو تیار ہیں: امریکی صدر کا دعویٰ

    امریکی صدر جو بائیڈن نے فلسطین کے دو ریاستی حل پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ عرب ممالک مستقبل میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کیلئے تیار ہیں۔

    امریکی صدر جوبائیڈن نے نیویارک میں فنڈ ریزنگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ سعودی عرب، مصر، اردن اور قطر سمیت دیگر تمام عرب ممالک کے ساتھ کام کررہے ہیں اور یہ ممالک مستقبل کے معاہدے میں اسرائیل کو مکمل طور پر تسلیم کرنے کیلئے تیار ہیں۔

    امریکی صدر نے دو ریاستی حل پر زور دیتے ہوئے کہا غزہ صورتحال کے بعد ایک منصوبہ ہونا چاہیے، دو ریاستی حل کے لیے راستہ نکلنا چاہیے، اگر یہ آج نہیں ہو رہا تو مستقبل میں ایسا ہونا چاہیے اور ہم ایسا کرسکتے ہیں۔

    امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ اس وقت اسرائیل ایک ایسی پوزیشن میں ہے جہاں اس کا وجود داؤ پر لگا ہوا ہے، دوسری جانب جو بائیڈن اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو پر غزہ کے جنوبی شہر رفح پر زمینی حملے کو روکنے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔

  • صہیونی افواج نے چوبیس گھنٹوں کے دوران 100 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کر دیا

    صہیونی افواج نے چوبیس گھنٹوں کے دوران 100 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کر دیا

    غزہ میں بھوکے پیاسے فلسطینیوں پر اسرائیلی حملے جاری ہیں، صہیونی افواج نے چوبیس گھنٹوں کے دوران 100 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کر دیا، شہدا کی مجموعی تعداد 31 ہزار سے تجاوز کر گئی۔

    فلسطینی وزارتِ صحت کے مطابق غزہ میں بھوک کی وجہ سے 25 افراد شہید ہو گئے، اقوام متحدہ کی ایجنسی (UNRWA) کا کہنا ہے کہ غزہ میں ہر طرف بھوک ہے۔

    شمالی غزہ میں اسرائیلی حملے میں عورتوں اور بچوں سمیت 15 فلسطینی شہید اور متعدد زخمی ہو گئے، الجزیرہ کے مطابق 7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 31,045 فلسطینی شہید اور 72,654 زخمی ہو چکے ہیں۔

    فلسطینی مزاحمت کاروں کی جانب سے بھی کارروائیاں جاری ہیں، انھوں نے جنوبی غزہ میں اسرائیلی فوج کے زیر استعمال ایک عمارت کو اڑا دیا، دوسری طرف مقبوضہ بیتِ المقدس میں صہیونی قابض فورسز نے سیکڑوں فلسطینیوں کو مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے سے روک دیا۔

    فلسطین میں اگلی حکومت ٹیکنو کریٹس کی ہوگی، محمود عباس کا اعلان

    انتہا پسند اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے مزید فلسطینیوں کو قید کرنے کے لیے نئی جیلیں بنانے کا حکم دے دیا ہے۔

  • فلسطین میں اگلی حکومت ٹیکنو کریٹس کی ہوگی، محمود عباس کا اعلان

    فلسطین میں اگلی حکومت ٹیکنو کریٹس کی ہوگی، محمود عباس کا اعلان

    فلسطین اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے کہا ہے کہ آنے والے دنوں میں ایک نئی فلسطینی حکومت قائم ہوگی، یہ ٹیکنو کریٹس کی حکومت ہوگی۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق فلسطین اتھارٹی کے صدر محمود عباس کا کہنا ہے کہ فلسطین کی نئی حکومت ٹیکنو کریٹس پر مشتمل ہوگی، نئی فلسطینی اتھارٹی کا قیام جلد عمل میں لایا جائے گا اور اس میں کوئی دھڑے بندی نہیں ہوگی۔

    عرب میڈیا سے گفتگو کے دوران فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ اور صدر محمود عباس نے کہا کہ حماس فلسطین کا اہم دھڑا ہے، امید ہے کہ حماس نئی حکومت کو تسلیم کرے گی، نئی اتھارٹی خطے میں امن اور غزہ سے اسرائیلی افواج کے انخلا کے لیے مؤثر اقدامات کرے گی۔

    دوسری جانب حماس کا کہنا ہے کہ وہ غزہ پر اکیلے حکومت کرنے کی کوئی خواہش نہیں رکھتی لیکن اتفاق رائے والی حکومت چاہتے ہیں، حماس کے رہنما حسام بدران نے عبوری حکومت کی تشکیل کا مطالبہ کیا، جس میں غزہ اور مغربی کنارے کے درمیان اداروں کو متحد کرنا، تعمیر نو اور انتخابات کا انعقاد شامل ہے۔

  • وائرل ویڈیو: فلسطین کے حامی کارکن نے جو بائیڈن کو ’نسل کش جو‘ قرار دے دیا

    وائرل ویڈیو: فلسطین کے حامی کارکن نے جو بائیڈن کو ’نسل کش جو‘ قرار دے دیا

    جارجیا: امریکی ریاست جارجیا میں ایک تقریب سے خطاب کے دوران امریکی صدر جو بائیڈن کو فلسطین کے ایک حامی کارکن نے ’نسل کش جو‘ قرار دے دیا، جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق فلسطین کے حامی ایک کارکن نے جو بائیڈن کو اس وقت بات کرنے سے اچانک روک دیا جب وہ جنوبی ریاست جارجیا کے شہر اٹلانٹا میں انتخابی مہم کی تقریر کر رہے تھے۔

    سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ویڈیو میں دیکھا اور سنا جا سکتا ہے کہ فلسطین کا حامی کارکن چیخ کر امریکی صدر سے کہتا ہے: ’’بائیڈن تم ایک آمر ہو، نسل کش جو۔‘‘ فلسطین کے حامی کارکن نے کہا صدر جو بائیڈن، فلسطین میں نسل کشی ہو رہی ہے، ہزاروں فلسطینی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں، بچے مر رہے ہیں۔

    کارکن کے احتجاج کے بعد وہاں موجود سبھی شرکا نعرے لگانے لگے، صدر جوبائیڈن کی انتخابی مہم کے دوران فلسطین کے حامی کارکن کا احتجاج انتظامیہ برداشت نہ کر سکی، الجزیرہ کے مطابق مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ مظاہرین کو سیکرٹ سروس کے اہلکار گھسیٹ کر لے گئے۔

    اسرائیلی سازش بے نقاب ہوتے ہی کینیڈا اور سویڈن نے غزہ فنڈنگ بحال کر دی

    احتجاج کرنے والے کو لے جائے جانے کے بعد امریکی صدر نے کہا کہ انھوں نے احتجاج کرنے والے کے جذبے پر کوئی اظہار ناراضی نہیں کیا، ایسے بہت سارے فلسطینی ہیں جنھیں غیر منصفانہ طور پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

  • غزہ پر صہیونی فورسز کی بمباری کا 150 واں دن، شہادتیں 30 ہزار 410 ہو گئیں

    غزہ پر صہیونی فورسز کی بمباری کا 150 واں دن، شہادتیں 30 ہزار 410 ہو گئیں

    غزہ: فلسطین کے محصور علاقے غزہ پر صہیونی فورسز کی بمباری کے 150 روز ہو گئے، اب تک فلسطینیوں کی شہادتیں 30 ہزار 410 ہو گئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیل کا غزہ میں انسانیت سوز مظالم کا سلسلہ جاری ہے، صہیونی فوج کی مختلف علاقوں میں بمباری سے مزید 43 فلسطینی شہید اور 80 سے زائد زخمی ہو گئے، 7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 30,410 فلسطینی شہید اور 71,700 زخمی ہو چکے ہیں۔

    اسرائیلی فورسز نے غزہ میں گھروں اور پناہ گزین کیمپوں کو نشانہ بنایا، غزہ میں وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے شہر میں امداد کے متلاشی لوگوں پر ایک بار پھر فائرنگ کی، ایک اور ’خوفناک قتل عام‘ میں درجنوں افراد جانوں سے محروم اور زخمی ہوئے۔ ایک ہفتے کے دوران غزہ میں امداد کے لیے جمع افراد کے قتلِ عام کے دوسرے واقعے میں شہادتوں کی مجموعی تعداد 118 ہو گئی ہے۔

    فلسطینی وزارتِ صحت کے مطابق دیر البلح اور جبالیہ میں اسرائیلی فائرنگ سے 17 شہید اور درجنوں زخمی ہوئے، رفح میں اماراتی اسپتال کے باہر صہیونی حملے میں 11 افراد جان سے گئے۔ یونیسف کے مطابق غذائی قلت کے سبب کمال عدوان اسپتال میں 15 بچے موت کے منہ میں جا چکے ہیں، یونیسف نے اموات بڑھنے کا خدشہ ظاہر کر دیا ہے۔

  • غزہ میں جارحیت کو 140 روز مکمل، اسرائیلی بمباری میں مزید 100 افراد شہید

    غزہ میں جارحیت کو 140 روز مکمل، اسرائیلی بمباری میں مزید 100 افراد شہید

    غزہ: فلسطین کے محصور علاقے غزہ میں جارحیت کو 140 روز مکمل ہو گئے ہیں، گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران اسرائیلی بمباری میں مزید 100 سے زائد افراد شہید ہو گئے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق 7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 29,606 فلسطینی شہید اور 69,737 زخمی ہو چکے ہیں، گزشتہ رات جنوبی غزہ کے علاقے رفح میں اسرائیل کی بمباری میں 8 افراد شہید ہوئے، جب کہ حماس سے لڑائی میں ایک اور اسرائیلی فوجی افسر ہلاک ہو گیا، جس کی عمر 21 سال تھی۔

    زمینی آپریشن کے دوران اب تک 238 اسرائیلی فوجی مارے جا چکے ہیں، اسرائیلی وزیر اعظم نے ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا رفح میں حماس کے مکمل خاتمے کے لیے کام کر رہے ہیں، ادھر اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے اسرائیلی مذاکرات کار آئندہ ہفتے دوحہ جائیں گے۔

    اسرائیل کی جنگی کابینہ جنگ بندی اور قیدیوں کی رہائی کے معاہدے پر غور کرنے کے لیے اجلاس کر رہی ہے، ایسے میں تل ابیب میں حکومت کے خلاف ہونے والے مظاہرے شروع ہو گئے ہیں، پولیس بھی مظاہرین پر ٹوٹ پڑی اور 21 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ جس پر اسرائیل کی یش اتید پارٹی کے رہنما یائر لاپڈ نے شدید رد عمل ظاہر کرتے ہوئے پولیس تشدد کو خطرناک اور جمہوریت مخالف قرار دیا۔