Tag: فلمیں

  • وہ فلم جسے دیکھنے کیلئے 30 دن سے زیادہ وقت لگتا ہے

    وہ فلم جسے دیکھنے کیلئے 30 دن سے زیادہ وقت لگتا ہے

    عام طور پر ایک فلم کا دورانیہ ڈیڑھ سے 3 گھنٹے تک ہوتا ہے مگر کچھ فلمیں زیادہ طویل بھی ہوتی ہیں۔

    اسی طرح کی یہ فلم ہے جسے دنیا کی کوئی بھی فلم لاجسٹکس نامی فلم کے دورانیے مقابلہ نہیں کر سکتی، یہ فلم 2012 میں ریلیز ہوئی تھی۔

    سوئیڈن میں بننے والی اس فلم کو مکمل دیکھنے کے لیے 35 دن 17 گھنٹے درکار ہوتے ہیں، یہ کوئی روایتی فلم نہیں بلکہ ایک تجرباتی فلم ہے جسے Erika Magnusson اور Daniel Andersson نے ڈائریکٹ کیا۔

    اس فلم کی کہانی بھی بے ترتیب ہے فلم کا  آغاز ایک سوال سے ہوتا ہے ’تمام ڈیوائسز کہاں سے آتی ہیں‘ڈائریکٹرز نے اسی سوال کا جواب پانے کی کوشش اس فلم میں کی تھی۔

    فلم کا اسٹاک ہوم کی ایک دکان سے ہوتا ہے جہاں ڈیوائسز فروخت ہو رہی ہوتی ہیں جس کے بعد فلم کی کہانی پیچھے کے جانب جاتی ہے جہاں ڈیوائسز تیار ہوئیں۔

    بھارتی ہندو اب ’’روبوٹ ہاتھی‘‘ کی پوجا کریں گے!

    یہ سفر رئیل ٹائم میں دکھایا گیا ہے جس سے ناظرین کو احساس ہوتا ہے کہ کس طرح دنیا کے ایک سے دوسرے کونے تک اشیا پہنچتی ہیں۔

    ویسے اس فلم کا 72 منٹ کا ایک ورژن بھی تیار کیا گیا جو اس کی کہانی کی سمری ہے، لاجسٹکس فلم کا مجموعی دورانیہ 857 گھنٹے یا 51 ہزار 420 منٹ ہے اور اسے مسلسل دیکھنا لگ بھگ ناممکن ہے، مگر ایک صحافی اور فلمی ناقد نے 2022 میں ایسا کرکے دکھایا۔

  • بالی ووڈ کی 70 فیصد فلمیں فلاپ، کیا بھارتی فلم انڈسٹری زوال پذیر ہورہی ہے؟

    بالی ووڈ کی 70 فیصد فلمیں فلاپ، کیا بھارتی فلم انڈسٹری زوال پذیر ہورہی ہے؟

    نئی دہلی: ایک طویل عرصے تک اپنا تسلط قائم رکھنے والا بالی ووڈ اب بحران کا شکار ہوگیا ہے جس کا ثبوت یہ ہے کہ رواں سال ریلیز ہونے والی 70 فیصد سے زائد فلمیں ناکام رہی ہیں۔

    برطانوی اخبار دی گارڈین کے رپورٹ کے مطابق رواں سال انڈین باکس آفس پر 77 فیصد ریلیز فلمیں فلاپ ہونے کے بعد سنیما ہالز بے حد خاموش ہیں اور کبھی نہ ختم ہونے والے بالی ووڈ کے تسلط کے مستقبل پر اب غیر یقینی کے بادل منڈلا رہے ہیں۔

    فلم انڈسٹری پر نظر رکھنے والے تجزیہ کار سومت کادل کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ جہاں تک باکس آفس کا تعلق ہے، یہ سال ہندی فلم انڈسٹری کے لیے انتہائی خراب رہا۔

    انہوں نے کہا کہ صرف 3 یا 4 ہٹ فلمیں تھیں، جبکہ باقی سب کچھ تباہ ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک ایسی صنعت کے لیے بہت بڑی تباہی ہے جو اپنی بقا کے لیے سال میں 10 کامیاب فلموں پر انحصار کرتی ہے۔

    سومت کادل کے مطابق گذشتہ دو یا تین دہائیوں میں یہ بالی وڈ کا بدترین دور ہے جس سے انڈسٹری گزر رہی ہے۔

    بالی وڈ کی حالیہ ناکامی کا ملبہ کرونا وبا پر ڈالا جا رہا ہے جس کے باعث پوری دنیا میں سنیما گھروں کو بحران کا سامنا کرنا پڑا۔

    وبا کے دوران چونکہ انڈیا کا عام طور پر سینما جانے والا ہجوم اپنے گھروں تک ہی محدود تھا، نیٹ فلکس، ایمیزون پرائم اور ہاٹ سٹار جیسے پلیٹ فارمز کی مقبولیت میں اضافہ ہوا۔

    یہ پلیٹ فارمز انڈیا کی ایک ارب 40 کروڑ آبادی کا ایک چوتھائی حصہ استعمال کرتا ہے۔ وہ فلمیں جو پہلے صرف سنیما گھروں میں قابل رسائی تھیں اب ان پلیٹ فارمز پر ملٹی پلیکس ٹکٹ کی قیمت کے ایک حصے میں دیکھی جا سکتی ہیں۔

    تجزیہ کار سومت کادل کے مطابق وبا کے بعد موجودہ حالات میں فلم بین صرف ایسی مووی کے لیے اتنی قیمت ادا کر کے سنیما گھروں کا رخ کرتے ہیں جس کے لیے وہ متجسس ہوں۔

    آن لائن پلیٹ فارمز پر فلمیں اور سیریز دیکھنے والے شائقین کی فلموں کے حوالے سے پسند میں بھی تنوع آیا ہے۔

    اب بالی وڈ کے بڑے ناموں والی فلموں اور انڈسٹری کے طویل عرصے سے قومی سنیما کے تصور کو بھی پیچھے چھوڑ دیا گیا۔

    سوشل میڈیا پر تبصروں کو دیکھ کر اب ہندی سینما کے ناظرین اپنے گھروں میں تامل (کولی وڈ)، تیلگو (ٹالی وڈ)، ملیالم، کنڑ (سندل وڈ) اور مراٹھی زبان کی فلمیں بھی دیکھ رہے ہیں۔

    صحافی و مصنف انا ایم ایم ویٹیکاد کے مطابق علاقائی سینما دیکھنے والے اب ہندی سینما کی یکسانیت سے اکتا چکے ہیں اور فلمیں بنانے والے اس بات کا بروقت احساس کرنے میں ناکام ہیں کہ شائقین کے پاس اب زیادہ آپشنز ہیں۔

  • جاسوس ڈینیئل کریگ کی نئی فلم کب ریلیز ہوگی؟

    جاسوس ڈینیئل کریگ کی نئی فلم کب ریلیز ہوگی؟

    جیمز بانڈ سیریز کے نئے 007 ایجنٹ ڈینیئل کریگ کی شان دار جاسوسی فلم نائیوز آؤٹ کا سیکوئل تیار ہو گیا ہے، نیٹ فلیکس نے ریلیز ہونے کی تاریخ کا بھی اعلان کر دیا۔

    جاسوسی فلموں کے شوقین افراد کے لیے خوش خبری ہے کہ ڈینیئل کریگ پھر جاسوس بن گئے ہیں، وہ اس بار 2019 کی ہٹ فلم ’نائیوز آؤٹ‘ کے سیکوئل گلاس اونین میں جلوہ گر ہو رہے ہیں۔

    نیٹ فلیکس نے اعلان کیا ہے کہ Glass Onion: A Knives Out Mystery دسمبر 23 کو عالمی سطح پر چھٹیوں کے دنوں میں اسٹریمنگ پلیٹ فارم پر ریلیز ہو رہی ہے۔

    یہ فلم منتخب سینما گھروں میں بھی ریلیز کی جائے گی، ڈینیئل کریگ اس فلم میں جاسوس بینوئٹ بلینک کے روپ میں اس بار ایک مسٹری حل کرنے کے لیے یونان کا سفر کرتے دکھائی دیں گے۔

    فلم میں ان کے ہمراہ کیتھرین ہان، جیسیکا ہین وک، کیٹ ہڈسن، ایڈورڈ نورٹن اور ایتھن ہاک بھی شامل ہیں۔ واضح رہے کہ نائیوز آؤٹ بہترین فلم کے آسکر ایوارڈ کے لیے نامزدگی میں شامل تھی۔ نئے سیکوئل کا ستمبر میں ٹورنٹو انٹرنیشنل فلم فیسٹیول میں پریمیئر ہوگا۔

    اس کے پہلے پارٹ نے دنیا بھر میں 20 کروڑ ڈالر سے زائد کا بزنس کیا تھا۔ نیٹ فلیکس کے مطابق فلم میں ڈیو بٹیسٹا بھی اداکاری کرتے دکھائی دیں گے۔

  • 2021: نیٹ فلکس پر سب سے زیادہ پسند کی جانے والی فلمیں اور سیریز

    2021: نیٹ فلکس پر سب سے زیادہ پسند کی جانے والی فلمیں اور سیریز

    گزشتہ برس نیٹ فلکس پر سب سے زیادہ دیکھی اور پسند کی جانے والی سیریز اور فلمیں کون سی رہیں؟ اس حوالے سے امریکی ویب سائٹ ’روٹن ٹوماٹوز‘ نے ایک فہرست مرتب کی ہے، اس ویب سائٹ کا شمار فلموں اور ڈراموں کے ریویوز کے حوالے سے دنیا کی بڑی ویب سائٹوں میں ہوتا ہے۔

    اسکوئڈ گیم

    یہ ایک کورین سیریز ہے، اور یہ ستمبر 2021 میں نیٹ فلکس پر ریلیز ہوئی، ویب سائٹ پر اس سیریز کی ریٹنگ 94 فی صد ہے، اور یہ مقبولیت میں فہرست میں پہلے نمبر پر ہے۔

    ڈونٹ لُک اَپ

    اس ہالی ووڈ فلم کے اداکاروں میں لیونارڈو ڈی کیپریو، جینیفر لارنس اور میرل سٹریپ جیسے نام شامل ہیں، ناظرین نے اس فلم کو بے حد پسند کیا ہے، یہ روٹن ٹوماٹوز کی فہرست میں دوسرے نمبر پر ہے۔

    آرکین

    یہ اینیمیٹڈ سیریز ہے، اس کی نوعیت ایکشن ایڈونچر کی ہے، نومبر 2021 میں نیٹ فلکس پر اس کا پہلا سیزن ریلیز ہوا، اور اس نے تیسری پوزیشن حاصل کی ہے۔

    دا وِچر

    یہ بھی ایک سپرہٹ سیریز ہے، ناظرین میں بہت مقبول، فلم سپرمین سے شہرت کی بلندیوں پر پہنچنے والے اداکار ہنری کیول کی سیریز ’دا وچر‘ کا دوسرا سیزن بھی پچھلے سال نیٹ فلکس پر ریلیز ہوا، یہ پسندیدگی کی فہرست میں چوتھے نمبر پر ہے۔

    آرمی آف دا ڈیڈ

    یہ ہالی ووڈ فلم ہے، جس کے ہدایت کار زیک سنائڈر ہیں، فلم میں ڈبلیو ڈبلیو ای کے سابق ریسلر ڈیو بٹیسٹا اپنی ٹیم کے ساتھ زومبیوں سے لڑتے ہیں، یہ فلم پانچویں نمبر پر رہی۔

    ریڈ نوٹس

    ہالی ووڈ کے مہنگے ترین اداکار ڈیوائن جانسن، ریان رینلڈز اور گیل گیڈت کی ایکشن کامیڈی فلم ’ریڈ نوٹس‘ اس فہرست میں چھٹے نمبر پرہے۔

    دا پاور آف دا ڈاگ

    روٹن ٹوماٹوز نے اس فلم کو فہرست میں ساتویں نمبر پر رکھا ہے، یہ نیٹ فلکس پر ریلیز ہوئی، برطانوی اداکار بینیڈیکٹ کمبربیچ کی اس فلم کو شائقین نے بہت پسند کیا۔

    آئی کیئر آلاٹ

    دل چسپ بات یہ ہے کہ یہ فلم 2020 میں ریلیز ہوئی تھی، لیکن روزامینڈ پائیک اور پیٹر ڈنکلیج کی یہ ڈارک کامیڈی فلم 2021 میں بھی فلمی شائقین کی توجہ کا مرکز رہی، اور یہ اس فہرست میں آٹھویں نمبر پر ہے۔

    مڈ نائٹ ماس

    چرچ اور خون پینے والے پادری کے گرد گھومنے والی کہانی پر مبنی اس ڈراما سیریز کے مرکزی کرداروں میں زیک گلفورڈ اور کیٹ سیگل شامل ہیں، اس کا پہلا سیزن ستمبر 2021 میں ریلیز ہوا تھا، اور یہ فہرست میں آٹھویں نمبر پر ہے۔

    یُو

    یہ بھی نیٹ فلکس کی سیریز ہے، جس کا سیزن تھری دسویں نمبر پر آیا ہے، اور معصوم چہرے کے پیچھے چھپے قاتل کی اس سیریز کا سیزن اکتوبر 2021 میں ریلیز ہوا۔

  • آسکر ایوارڈز 2021: فلم نومیڈلینڈ نے میلہ لوٹ لیا

    آسکر ایوارڈز 2021: فلم نومیڈلینڈ نے میلہ لوٹ لیا

    لاس اینجلس: فلمی دنیا کا سب سے بڑا ایوارڈ آسکر فلم نومیڈلینڈ نے جیت لیا، چینی فلم ڈائریکٹر کی فلم نے تین آسکر ایوارڈز جیتے۔

    تفصیلات کے مطابق فلمی دنیا کے سب سے بڑے میلے آسکر ایوارڈز کی فلمی شام کرونا وبا کی ایس او پیز کے باعث محدود پیمانے پر منعقد کی گئی، یہ شام صرف 170 افراد کے درمیان سجی، آسکر ایوارڈز کی مختصر تقریب میں فیشن کے رنگ بھی خوب دیکھنے کو ملے۔

    93 ویں اکیڈمی ایوارڈز میں فلم نومیڈلینڈ نے بہترین پکچر ایوارڈ اپنے نام کیا،  آسکرایوارڈ کی تاریخ میں پہلی بار چینی فلم ساز کی فلم چھا گئی، فلم نومیڈلینڈ (Nomadland) بہترین فلم، بہترین ڈائریکٹر اور بہترین اداکارہ کے 3 ایوارڈز لے اڑی۔

    فرانسس مک ڈورمنڈ نے تیسری بار بہترین اداکارہ کا ایوارڈ جیتا

    بہترین اداکار کا ایوارڈ اینتھنی ہوپکنز اور بہترین اداکارہ کا ایوارڈ فرانسس مک ڈورمنڈ کو ملا، معان اداکارہ کا ایوارڈ یو جنگ یوون کے حصے میں آیا، جب کہ بہترین معاون اداکار کا ایوارڈ ڈینیئل کلویا نے حاصل کیا۔

    بہترین اینی میٹڈ اور بہترین اوریجنل اسکور ایوارڈ فلم سول کو ملا، بہترین سنیما ٹوگرافی ایوارڈ اور پروڈکشن ڈیزائن ایوارڈ فلم مینک کے حصے میں آیا، بہترین اوریجنل سونگ ایوارڈ فائٹ فور یو کو، اور بیسٹ ساؤنڈ ایوارڈ ساؤنڈ آف میٹل کو ملا۔

    اوریجنل اسکرین پلے ایوارڈ فلم پرومسنگ ینگ وومن کو، اڈاپٹڈ اسکرین پلے ایوارڈ فلم دی فادر کو، انٹرنیشنل فیچر فلم ایوارڈ ڈنمارک کی فلم این ادر راؤنڈ کو ملا، جب کہ فلم مارینیز بلیک بوٹم بہترین میک اپ اور ہیئر اسٹائل کے ساتھ ساتھ کوسٹیوم ڈیزائننگ کا بھی ایوارڈ لے اڑی۔

  • پیرس کے عام باشندوں‌ کی نظروں‌ سے اوجھل نگری کا تذکرہ

    پیرس کے عام باشندوں‌ کی نظروں‌ سے اوجھل نگری کا تذکرہ

    خوش بُو میں ڈوبے، رنگ و نُور کا پیراہن اوڑھے پیرس کی ایک شناخت آرٹ اور کلچر بھی بھی ہے۔

    دنیا بھر میں قسم قسم کے پرفیومز کی تیاری اور خوش بُو کی خرید و فروخت کے لیے مشہور فرانس کا یہ شہر اپنی تہذیبی، ثقافتی رنگا رنگی کے لیے بھی جانا جاتا ہے۔

    اس شہر میں جہاں قدیم عمارتیں اور آثار دنیا بھر کے سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہیں، وہیں زیرِ زمین بھی رہائشی کمرے، قدیم سرنگیں اور قبرستان وغیرہ موجود ہیں جو کئی سال پہلے دریافت ہوئے، لیکن گزشتہ دہائی میں ان سرنگوں سے متعلق ایک عجیب انکشاف ہوا۔

    یہ 2004 کی بات ہے، جب پولیس نے اس شہر کے ایک عجائب گھر کے نیچے سنیما دریافت کیا، جہاں خفیہ طور پر لوگ اکٹھے تھے۔

    یہ ‘‘سنیما ہال’’ پیرس کی سیکڑوں میل لمبی سرنگ میں بنایا گیا تھا، جسے کسی زمانے میں لاطینیوں نے کھودا تھا۔ ایسی کئی سرنگیں اس زمانے میں انسانی آمدورفت اور سامان کی ترسیل کے لیے استعمال ہوتی تھیں۔

    ماہرینِ آثار کے مطابق 1700 میں پیرس کے باشندوں نے ان سرنگوں میں مرنے والوں کی تدفین شروع کردی۔ ایک وقت آیا جب یہ سلسلہ تمام ہو گیا اور یہاں ویرانی نے ڈیرے ڈال لیے جس کا فائدہ آدم بیزاروں کے ایک گروہ نے اٹھایا، وہ ان سرنگوں میں وقت گزارنے لگے۔

    حیرت کی بات ہے کہ کب، کیوں اور کس نے ان سرنگوں میں زمین پر بسے انسانوں سے اوجھل رہ کر ایک دنیا آباد کرنے کی ٹھانی ہو گی ، مگر غالب امکان یہی ہے کہ چند دنیا سے بیزار انسانوں یا ان کے ایک گروہ نے زیرِ زمین سرنگوں میں آنا جانا شروع کیا ہو گا اور پھر یہاں مختلف ادبی اور تفریحی سرگرمیاں انجام دی جانے لگیں۔

    یہ لوگ نہ صرف ناچ گانے، موسیقی کی محافل کا انعقاد کرتے بلکہ یہاں آرٹ اور کلچر سے متعلق سرگرمیاں انجام دی جاتیں جن میں تخلیق کاروں کی کتابوں، فلموں کی نمائش اور ان پر گفتگو کرنا شامل تھا۔ اس طرح یہ کہنا درست ہے کہ وہ فنونِ لطیفہ کے دلدادہ اور ادب و ثقافت سے جڑے ہوئے لوگ تھے جنھوں نے اس کی ابتدا کی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ انسانوں کا ہم خیال گروہ رہا ہو گا جو دنیا کے جھمیلوں سے بچتے ہوئے زندگی اپنے انداز سے بسر کرنا چاہتے تھے۔

    ایک مقامی آرٹسٹ کے مطابق یہ سلسلہ 1980 کی دہائی میں شروع ہوا تھا، مگر بیرونی دنیا ایک مدّت تک اس بزم آرائی سے لاعلم رہی۔

    اتفاق تھا کہ ایک روز پولیس ایک سرنگ میں اُس سنیما ہال تک پہنچ گئی جہاں کچھ لوگ آرٹ اور فلم سے متعلق اپنے ذوق و شوق کی تکمیل میں مگن تھے۔ تاہم ان کے خلاف کسی قسم کی کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔ کھوج لگانے کے بعد پولیس نے کہا کہ یہ لوگ کسی بھی طرح شہر اور اس کے امن کے لیے خطرہ نہیں ہیں اور وہاں کوئی تخریبی سرگرمی یا غیر اخلاقی کام نہیں کیا جاتا۔

  • نیٹ فلکس پر سعودی فلمیں پیش کی جائیں گی

    نیٹ فلکس پر سعودی فلمیں پیش کی جائیں گی

    ریاض: سعودی عرب کی 6 مختصر فلمیں نیٹ فلکس پر پیش کی جائیں گی، مذکورہ فلمیں بین الاقوامی ایوارڈز بھی حاصل کر چکی ہیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق بین الاقوامی ویڈیو اسٹریمنگ کمپنی نیٹ فلکس نے کہا ہے کہ بہت جلد 6 سعودی شارٹ فلمیں نیٹ فلکس پر پیش کی جائیں گی، مذکورہ سعودی فلمیں بین الاقوامی ایوارڈ حاصل کر چکی ہیں۔

    نیٹ فلکس پر سعودی فلمیں پیش کرنے پر وزیر ثقافت شہزادہ بدر بن عبد اللہ بن فرحان نے اظہار مسرت کرتے ہوئے اسے زبردست اقدام قرار دیا۔

    نیٹ فلکس کا کہنا ہے کہ پیش کی جانے والی فلمیں سعودی نوجوانوں کی انتھک محنت کا ثمر ہیں جن میں سعودی معاشرے کے مختلف پہلوؤں کو اجاگر کیا گیا ہے۔

    مذکورہ فلمیں رواں ماہ کے آخر تک نیٹ فلکس پر 190 ممالک میں دیکھی جاسکیں گی۔

    نیٹ فلکس کے مطابق عالمی سطح پر سعودی فلموں کو پیش کرنے سے دنیا کو سعودی فلمی صنعت کے بارے میں معلومات ہوں گی۔

  • اسپائیڈر مین کا ہتھیار’ویب شوٹر‘ حقیقت میں تیار ہو گیا

    اسپائیڈر مین کا ہتھیار’ویب شوٹر‘ حقیقت میں تیار ہو گیا

    سنگاپور: اسپائیڈر مین کا ہتھیار ’ویب شوٹر‘ حقیقت میں تیار ہو گیا، سنگا پور کے ایک شخص نے اسپائیڈر مین کا جال پھنکنے والا ہتھیار بنا لیا۔

    تفصیلات کے مطابق سنگاپور میں ایک شخص نے اسپائیڈر مین کا مشہور ہتھیار تیار کر لیا، یہ ایک ایسا ویب شوٹر ہے جس سے سہولت کے ساتھ جال پھینکا جا سکتا ہے۔

    جال پھینکنے کا آلہ بنانے والے شخص نے ویب شوٹر کا عملی مظاہرہ بھی کیا، یہ ہتھیار کلائی پر باندھ کر اس سے اسپائیڈر مین کی طرح جال فائر کیے جاتے ہیں۔

    یہ ویب شوٹر مکمل طور پر کام کر رہا ہے، اس سے پھنکے جالے والے میں چیزوں کو پکڑنے کی خصوصیت بھی موجود ہے، یہ ویب شوٹر چالیس سالہ شخص نے گھر میں بنایا۔

    ویب شوٹر کو فروخت کے لیے بھی پیش کر دیا گیا ہے، اور اس کی قیمت 139 سنگاپورین ڈالر رکھی گئی ہے، لوگوں نے بڑی تعداد میں اسے خریدنے میں دل چسپی ظاہر کر دی ہے۔

    ویب شوٹر بنانے والے شخص نے سنگاپور کے ایک پبلک پارک میں اس کا عملی مظاہرہ بھی کیا، لوگوں نے دیکھا کہ وہ کلائی کو ایک جھٹکا دیتا ہے اور شوٹر سے ایک جال نکل کر اپنے ہدف تک پہنچتا ہے۔

    خیال رہے کہ فلموں میں اب تک کئی اسپائیڈر مینز جلوہ گر ہو چکے ہیں، ٹوبی میگوائر، ٹام ہولینڈ اور اینڈریو گارفیلڈ، تاہم ٹوبی سے شروع ہونے والا یہ سفر تنزلی کی طرف ہی گیا، ناظرین کو ٹوبی میگوائر ہی بہ طور اسپائیڈر مین پسند آیا۔

  • الیکشن نزدیک آتے ہی نریندر مودی نے فلموں کو اپنا ہتھیار بنا لیا

    الیکشن نزدیک آتے ہی نریندر مودی نے فلموں کو اپنا ہتھیار بنا لیا

    ممبئی: بھارت کے وزیر  اعظم کا نیا منصوبہ آشکار ہوگیا، اب نریندر مودی فلم کے پردے پر دکھائی دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق اپنے انتہا پسند اقدامات اور متنازع بیانات کے لیے معروف نریندر مودی کی کہانی جلد سنیما گھروں کی زینت بنے گی۔

    ایک چائے والے سے وزیر اعظم کے عہدے تک پہنچنے والے بی جے پی کے رہنما پر بنے والی فلم کا پوسٹر جاری کر دیا گیا ہے۔

    فلم کا نام ’’پی ایم نریندر مودی‘‘ ہے۔ بھارتی وزیر اعظم کا کردار وویو اوبرائے ادا کر رہے ہیں۔

    فلم کا فرسٹ لک پوسٹر 23 زبانوں میں جاری کیا گیا. پوسٹر کی رونمائی مہاراشٹر  کے چیف منسٹر نے کی، فلم کے ہدایت کار امنگ کمار ہیں، جب کہ پروڈیوسر سوریش اوبرائے ہیں.


    مزید پڑھیں: مودی سرکار انتخابات میں مسلمان مخالف جذبات کو ہوا دے گی، بی جے پی رہنما نے بھانڈا پھوڑ دیا


    ناقدین کی جانب سے اس فلم کو الیکشن مہم کا حصہ قرار دیا جارہا ہے. تجزیہ کاروں‌ کا خیال ہے کہ ملک میں مودی سرکار ہونے کے باعث فلم کو بڑے پیمانے پر ریلیز کیا جائے گا اور اسے حکومت کی مکمل سپورٹ ملے گی.

    واضح رہے کہ گذشتہ دونوں انوپم کھیر کی فلم ’’دی ایکسڈنٹل پرائم منسٹر ‘‘کا ٹریلر  ریلیز کیا گیا تھا، جس میں‌ من موہن سنگھ کے زمانے میں کانگریس کی اندرونی سیاست کو منظر کیا گیا ہے.

  • کیا آپ فلم دیکھتے ہوئے رو پڑتے ہیں؟

    کیا آپ فلم دیکھتے ہوئے رو پڑتے ہیں؟

    کیا آپ فلمیں دیکھتے ہوئے رو پڑتے ہیں؟ اور اس باعث اپنے دوستوں کے مذاق کا نشانہ بنتے ہیں؟ تو اس بات پر ان سے خفا ہونا چھوڑ دیجیئے کیونکہ یہ عادت آپ کے اندر ایک ایسی خاصیت کی طرف اشارہ کرتی ہے جس سے آپ کے دوست محروم ہیں۔

    ایک عام خیال یہ ہے کہ فلمیں دیکھتے ہوئے دکھ بھرے یا جذباتی مناظر پر رو پڑنا نرم دل ہونے کی نشانی ہے۔ خواتین کے لیے تو پھر بھی یہ ایک قابل قبول بات ہے لیکن مردوں کے لیے فلمیں یا ڈرامے دیکھتے ہوئے رونا انہیں اپنے دوستوں کے درمیان سخت شرمندہ کردیتا ہے۔

    لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ اب آپ کو اس عادت پر شرمندہ ہونا چھوڑ دینا چاہیئے۔

    movie-2

    ماہرین نے اس بات کی تصدیق کی کہ جذباتی مناظر دیکھتے ہوئے رونا نرم دلی کی علامت ہے، لیکن ماہرین نے ایسے افراد کو مضبوط جذبات کا حامل افراد قرار دیا ہے۔

    ان کے مطابق جذباتی طور پر مضبوط ہونا یہ نہیں ہے کہ آپ کسی چیز کو محسوس ہی نہ کریں، بلکہ یہ ہے کہ آپ ہر شخص کے دکھ کو محسوس کریں، البتہ اسے اپنے اوپر حاوی نہ ہونے دیں۔

    ماہرین نے بتایا کہ جب آپ کے آس پاس ایسے افراد ہوں جو فلموں کو معمول کے مطابق دیکھتے ہوں لیکن آپ دکھ بھرے مناظر دیکھتے ہوئے رو پڑتے ہوں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کے دوست دوسروں کی تکلیف کو محسوس کرنے سے عاری ہیں۔

    مزید پڑھیں: جذبات ہماری صحت پر کیسے اثر انداز ہوتے ہیں؟

    اس کی ایک اور وجہ ماہرین نے یہ بتائی کہ ہوسکتا ہے آپ اس لیے بھی روتے ہوں کیونکہ فلم میں دکھائی جانے والی صورتحال آپ کی زندگی میں بھی پیش آئی ہو۔ اگر وہ صورتحال تکلیف دہ ہوگی تو یقیناً آپ کو بھی اپنا برا وقت اور اس وقت کی تکلیف و اذیت یاد آجائے گی اور آپ بے اختیار رو پڑیں گے۔

    ماہرین کے مطابق یہ بھی ایک مثبت اشارہ ہے کہ ’نو پین نو گین‘ کے مصداق آپ نے اپنی زندگی میں تکلیفوں کے بعد کچھ حاصل کیا ہے، اس کے برعکس آپ کے دوستوں نے نہ ہی کوئی تکلیف اٹھائی اور نہ ہی زندگی میں کچھ حاصل کیا۔

    تو گویا فلمیں دیکھتے ہوئے رونا آپ کے اندر موجود اچھی عادتوں کی نشاندہی کرتا ہے لہٰذا اب سے فلم دیکھتے ہوئے رونے سے بالکل بھی نہ گھبرائیں اور دل کھول کر روئیں۔