Tag: فلم فروزن

  • مشہور زمانہ فلم ’فروزن‘ کو پوڈ کاسٹ سیریز کے طور پر پیش کیا جائیگا

    مشہور زمانہ فلم ’فروزن‘ کو پوڈ کاسٹ سیریز کے طور پر پیش کیا جائیگا

    شہزادی ایلسا اور اینا کی ’فروزن‘ یونیورس کو توسیع دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اب اسے شائقین کے لیے اسٹوری ٹیلنگ پوڈ کاسٹ سیریز کے طور پر بھی پیش کیا جائے گا۔

    غیرملکی انٹرٹینمنٹ آؤٹ لیٹ کے ذرائع نے بتایا کہ فرنچائز کی پہلی فلم کے ریلیز ہونے کی دسویں سالگرہ کے موقع پر ڈزنی کی سپرہٹ اینیمیٹڈ فلم ’فروزن‘ اپنے سیکوئل کے ساتھ واپس آرہی ہے، تاہم یہ سیکوئل تیسری مووی (جس پر کام جاری ہے) سے قبل آئے گی اور پوڈ کاسٹ سیریز کے فارمیٹ میں ہوگی۔

    سامنے آنے والی تفصیلات کے مطابق ڈزنی پبلشنگ ورلڈ وائیڈ، اے بی سی آڈیو اور والٹ ڈزنی اینی میشن اسٹوڈیوز کی جانب سے اپنی نوعیت کی پہلی آڈیو سیریز متعارف کرائی جائے گی، جسے ’فروزن: فورسز آف نیچر‘ کا نام دیا گیا ہے، اسے ’فروزن ٹو‘ میں ہونے والے واقعات کے بعد کے لحاظ سے اور ’فروزن تھری‘ سے پہلے کے واقعات کے تحت ترتیب دیا جائے گا۔

    دلچسپ بات یہ ہے کہ 12 حصوں پر مشتمل سیریز میں ایلسا اور اینا کے ساتھ دو نئے کرداروں، کوئین ڈیسا اور لارڈ وولف گینگ کو بھی متعارف کرایا جائے گا، ملکہ ڈیسا ’سانکرہوس‘ کی حکمران ہے جب کہ لارڈ وولف ڈیوک آف ویسلٹن کا بھتیجا ہے۔

    اے بی اسی اسٹوڈیو کی وائس پریزیڈنٹ لز الیسے نے اسٹوری ٹیلنگ پوڈ کاسٹ کے حوالے سے خیالات کا اظہا کرتے ہوئے کہا کہ ڈزنی فروزن پوڈ کاسٹ کے ذریعے اے بی سی آڈیو کہانی سنانے کی انفرادیت کو نئی نسل میں متعارف کروانے کے لیے پُرجوش ہے۔

  • فلم مشہور، گیت مقبول ترین، لیکن ہدایت کارہ کو معافی مانگنا پڑی!

    فلم مشہور، گیت مقبول ترین، لیکن ہدایت کارہ کو معافی مانگنا پڑی!

    فروزن“ وہ اینیمیٹڈ فلم ہے جس نے سبھی پر گویا جادو کر دیا تھا، بچے تو ایک طرف بڑے بھی ایلسا اور اینا کی اس کہانی میں‌ گویا گُم ہو گئے اور انھوں‌ نے متعدد بار یہ فلم دیکھی۔

    اس کہانی کا مرکزی کردار دو بہنیں ہیں۔ بڑی بہن ایلسا ہے اور چھوٹی کا نام اینا۔ فلم کے دیگر نمایاں کرداروں میں کرسٹوف اور اولاف اہم ہیں۔ اس فلم کی 2013 میں نمائش کی گئی اور اس نے ریکارڈ بزنس کیا۔ شائقین کے ساتھ ناقدین نے بھی فلم کو سراہا اور یہ متعدد ایوارڈز اپنے نام کرنے میں کام یاب رہی۔

    فلم میں اینا کے کردار کو معروف صدا کار کرسٹین بیل نے اپنی آواز دی جب کہ آئی ڈینا مینزل نے ایلسا کے کردار کے مکالمے ادا کیے۔ اس سپر ہٹ شمار کی جانے والی فلم کے ہدایت کار کرس بک جب کہ ڈائریکٹر جینیفر لی ہیں۔

    یہ ایک ایڈونچر فلم تھی جس کی کہانی پر مختصراً نظر ڈالیں تو ایلسا اور اینسا نامی دو بہنیں ایک دوسرے سے بہت محبت کرتی ہیں، لیکن کہانی میں انھیں کسی وجہ سے ایک دوسرے سے جدا ہونا پڑتا ہے۔ بڑی بہن یعنی ایلسا ایسی قوتوں کی مالک ہے جو کسی بھی شے اور منظر کو انگلی کے اشارے سے منجمد کرسکتی ہے یعنی برف میں تبدیل کر سکتی ہے۔ یہ دونوں عام لڑکیاں نہیں بلکہ شہزادیاں ہیں۔

    اس کی جادوئی اور پُراسرار صلاحیت ایک روز سب پر کھل جاتی ہے اور یوں ایلسا کے لیے مشکلات پیدا ہونے لگتی ہیں۔ تب ایلسا انجانے خدشے کے تحت اپنے محل سے فرار ہو جاتی ہے۔ ادھر اینا بے تابی سے بہن کی واپسی کا انتظار کرتی ہے، مگر دن گزرتے جاتے ہیں اور وہ لوٹ کر نہیں آتی۔ تب وہ فیصلہ کرتی ہے کہ اپنی بہن کو ڈھونڈنے نکلے گی۔ وہ ایک نوجوان لڑکے کی مدد سے بہن کو تلاش کرتے ہوئے برف سے ڈھکے پہاڑی سلسلے میں جا پہنچتی ہے۔ یہاں سے فلم میں مہم جُوئی اور عجیب و غریب واقعات کا سلسلہ شروع ہوتا ہے۔ اس فلم نے دو آسکر اپنے نام کیے تھے۔

    فروزن کی مقبولیت اور اعزازات اپنی جگہ، لیکن یہ ایک وقت آیا جب فلم کی ڈائریکٹر جینیفر لی کو خاص طور پر اس گیت پر دنیا سے معذرت کرنا پڑی جسے آسکر ایوارڈ سے نوازا گیا تھا! اس گیت کے بول تھے، ”لیٹ اِٹ گو“۔
    ڈائریکٹر کی معذرت اور شرمندگی کا سبب وہ والدین تھے جنھوں نے سوشل میڈیا اور دیگر ذرایع سے شکایت کی تھی کہ بچے ہر وقت فلم فروزن کا مقبول ترین گیت گنگناتے اور سنتے رہتے ہیں اور اس کا براہِ راست اثر ان کی صحت اور تعلیم پر پڑ رہا ہے۔

    اس سلسلے میں ڈائریکٹر کا کہنا تھاکہ جہاں جاتی تھی لوگ فروزن کو موضوع بناتے اور ستائش کا نہ تھمنے والا سلسلہ شروع ہو جاتا، میں خود بھی بیزار ہوگئی تھی۔ انہی دنوں بعض والدین کی جانب سے شکایات سننے کو ملیں، والدین کا کہنا تھا کہ وہ اس گیت سے بیزار ہوچکے ہیں۔

    فلم ڈائریکٹر نے کہاکہ مجھے یہ سن کر اور پڑھ کر بہت دکھ ہوا، میں سمجھ سکتی تھی کہ یہ ان کے لیے کتنا تکلیف دہ ہو سکتا ہے۔ تب میں نے فیصلہ کیا اور اپنی تعریف کے جواب میں اظہارِ تشکر کے بجائے لوگوں سے معذرت کرنے لگی۔

    جینیفر لی نے ذرایع ابلاغ کے نمائندوں کو اکٹھا کیا اور ایک روز کیمرے کے سامنے کھڑے ہو کر والدین سے معافی مانگ لی۔

    قارئین، "لیٹ اٹ گو” فلم کا وہ گیت ہے جس نے امریکا، لندن سمیت دیگر ممالک میں مقبولیت کا نیا ریکارڈ قائم کیا اور یہ میوزیکل چارٹس پر ہفتوں تک سرِفہرست رہا۔

    اس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ کیسے ایک نہایت کام یاب فلم کی اعزاز یافتہ ڈائریکٹر حقیقتاً اُن والدین سے معافی مانگنے پر مجبور ہو گئی۔ فروزن کی مقبولیت کا عالم یہ تھا کہ 41 زبانوں میں اس کا ترجمہ کرکے شائقین تک پہنچائی گئی۔

    تلخیص و ترجمہ: عارف حسین