Tag: فلم فیئر ایوارڈ

  • عام کپڑوں، تیل لگے بالوں کیساتھ فلم فیئر ایوارڈ وصول کرنے والی سپراسٹار کون؟

    عام کپڑوں، تیل لگے بالوں کیساتھ فلم فیئر ایوارڈ وصول کرنے والی سپراسٹار کون؟

    بھارتی فلم انڈسٹری کی ایک اداکارہ ایسی بھی ہے جس نے گھریلو عام سے کپڑوں اور تیل لگے بالوں کے ساتھ فلم فیئر ایوارڈ وصول کیا۔

    اداکاروں کو فلم ایوارڈز میں شرکت کرنے کا جنون ہوتا ہے، یہ جنون نہ صرف ماضی میں بھی تھا بلکہ اب تو اداکار کسی ڈیزائنر کے خصوصی لباس کے بنا کسی ایوارڈ فکنشن میں شرکت ہی نہیں کرتے، تاہم ماضی میں بالی ووڈ کی سپراسٹار اداکارہ نے یہ روایت توڑ دیت تھی۔

    وہ نامور اداکارہ کوئی اور نہیں بلکہ کاجول تھیں جنھوں نے فلم فیئر جیسے معتبر ایوارڈ کی تقریب میں تیل لگے بالوں اور گھر کے عام سے کپڑوں میں شرکت کی تھی۔

    جب منفی کردار ادا کرنے پر بہترین اداکارہ کے لیے کاجول کا نام پکارا گیا تو وہ بہت عام سے لباس میں موجود تھیں جبکہ انھوں نے میک اپ بھی برائے نام کیا ہوا تھا۔

    سوشل میڈیا پر کاجول کی ایک ویڈیو وائرل ہورہی ہے جس میں کاجول بہت عام سی لُک میں نظر آرہی ہیں، انھوں نے 1997 میں ریلیز ہونے والی فلم گپت کے لیے بہترین منفی اداکارہ کا ایوارڈ اپنے نام کیا تھا۔

    فلم گپت میں کاجول کے ساتھ بوبی دیول اور منیشا کوئرالہ نے بھی مرکزی کردار ادا کیا تھا، یہ فلم ایک پراسرار قتل کے گرد گھموتی تھی اور کاجول پہلی اداکارہ بنی تھیں جنھیں نیگٹیو رول کے لیے بہترین پرفارمنس پر فلم فیئر سے نوازا گیا تھا۔

  • میری بیٹی میرا فخر ہے: سلمیٰ آغا کی بیٹی کے لیے ایوارڈ

    میری بیٹی میرا فخر ہے: سلمیٰ آغا کی بیٹی کے لیے ایوارڈ

    ماضی کی معروف پاکستانی اداکارہ سلمیٰ آغا کی اپنی بیٹی زارا کے ساتھ نئی تصاویر وائرل ہوگئیں، زارا نے حال ہی میں دبئی میں ہونے والے فلم فیئر ایوارڈز میں بہترین گلوکارہ کا ایوارڈ جیتا ہے۔

    سلمیٰ آغا نے اپنی بیٹی کے ساتھ دبئی میں ہونے والے فلم فیئر ایوارڈز کی تقریب کی تصاویر پوسٹ کیں۔

    تصاویر میں دونوں تقریب سے لطف اندوز ہوتی دکھائی دے رہی ہیں۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Salma Gul Agha (@sallmagulagha)

    ایک اور جگہ سلمیٰ نے زارا کو فلم فیئر ایوارڈ ملنے کی ویڈیو بھی پوسٹ کی، انہوں نے لکھا میری بیٹی میرا فخر ہے، اسے پہلا فلم فیئر ایوارڈ ملا ہے، مجھے بھی پہلا ایوارڈ یہی ملا تھا۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Salma Gul Agha (@sallmagulagha)

    یاد رہے کہ سلمیٰ آغا کی بیٹی زارا خان بالی ووڈ کی متعدد فلموں کے لیے اپنی آواز کا جادو جگا چکی ہیں۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Zahrah S Khan (@zarakhan)

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Zahrah S Khan (@zarakhan)

  • پاپ موسیقی کی ملکہ نازیہ حسن کو ڈسکو دیوانے یاد کررہے ہیں

    پاپ موسیقی کی ملکہ نازیہ حسن کو ڈسکو دیوانے یاد کررہے ہیں

    برصغیر میں پاپ میوزک انڈسٹری کو نئی جہت فراہم کرنے والی پاکستان کی مایہ ناز گلوکارہ نازیہ حسن کو اپنے مداحوں سے بچھڑے 19 برس بیت گئے لیکن اپنے مداحوں کے دلوں میں وہ آج بھی زندہ ہیں۔

    معروف گلوکارہ نازیہ حسن 3 اپریل1965 کو کراچی میں پیدا ہوئیں، انہوں نے اپنے فنی کیریئر کا آغاز پاکستان ٹیلی وژن سے کیا، تعلیم لندن میں مکمل کی، نازیہ حسن کا شمار برصغیر میں پاپ موسیقی کے بانیوں میں کیا جاتا ہے۔

    نازیہ حسن نے جو گایا خوب گایا، ان کے بہترین گانوں میں دوستی، ڈسکو دیوانے، آنکھیں ملانے والے، بوم بوم اور دل کی لگی شامل ہیں۔

    انہوں نے کم سنی میں اپنی فنکارانہ صلاحیتوں کا اظہار کرنا شروع کر دیا، عالمی سطح پر نازیہ حسن کو اس وقت شہرت ملی، جب انہوں نے بھارتی موسیقار بدو کی موسیقی میں فلم قربانی کا مشہور نغمہ آپ جیسا کوئی میری زندگی میں آئے ریکارڈ کروایا، جس پرانہیں بھارت کے مشہور فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا۔

    گیت آپ جیسا کوئی میری زندگی میں آئے نے نازیہ کو نہ صرف پاکستان بلکہ پورے وسطی ایشیا میں پاپ موسیقی کی ملکہ بنا دیا، نازیہ کی زندگی کے سب سے اہم جزو ان کے بھائی زوہیب حسن تھے، جنھوں نے نازیہ کی پوری زندگی ان کا بھرپور ساتھ دیا اور یوں نازیہ کے کئی البم اپنے بھائی زوہیب حسن کے ساتھ جاری ہوئے۔

    نازیہ حسن کی یاد تازہ کرتے مشہور اور خوبصورت گانے

    نازیہ کا پہلا البم ’’ڈسکو دیوانے‘‘ 1982ء میں ریلیز ہوا۔ جس نے کامیابی کے نئے ریکارڈ قائم کیے، اس البم میں ان کے بھائی زوہیب حسن نے بھی اپنی آواز کا جادو جگایا تھا، نازیہ حسن کو ان کی فنی خدمات کے اعتراف میں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا۔

    نازیہ صرف گلوکارہ ہی نہیں سیاسی تجزیہ نگار کے طور پر اقوام متحدہ سے وابستہ رہیں،1991 میں انہیں پاکستان کا ثقافتی سفیر مقرر کیا گیا۔

    نازیہ حسن پہلی پاکستانی ہیں، جنہوں نے فلم فیئر ایوارڈ حاصل کیا اور بیسٹ فی میل پلے بیک سنگر کی کیٹیگری میں ایوارڈ جیتنے والی سب سے کم عمر گلوکارہ قرار پائیں۔

    نازیہ حسن کی وفات کے بعد 2002 میں حکومتِ پاکستان کی جانب سے ملک کا سب سے بڑا اعزاز پرائڈ آف پرفارمنس دیا گیا جبکہ 2003 میں ان کی یاد میں نازیہ حسن فاوٴنڈیشن قائم کی گئی۔

    سرطان کے موذی مرض میں مبتلا نازیہ حسن 13 اگست 2000 کو لندن کے اسپتال میں انتقال کر گئیں تھیں، مگر ان کی سریلی آواز میں گائے گیت آج بھی دل دماغ کو ترو تازہ کر دیتے ہیں۔