Tag: فلم

  • پیسوں کی عدم ادائیگی پر رنبیر کپور کی فلم کے سیٹ پر حملہ

    پیسوں کی عدم ادائیگی پر رنبیر کپور کی فلم کے سیٹ پر حملہ

    نئی دہلی: بھارتی اداکار رنبیر کپور کی فلم کے سیٹ پر انڈسٹری کے کچھ ورکرز نے حملہ کردیا، ان کا کہنا ہے کہ انہیں ان کی رقم کی ادائیگی نہیں کی گئی۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ممبئی کے علاقے گڑ گاؤں میں سوا کروڑ روپے کی عدم ادائیگی پر ورکرز نے زیر تکمیل فلم لو رنجن کے سیٹ پر چڑھائی کردی۔

    بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ 350 سے زائد ورکرز نے رنیبر کپور اور شردھا کپور کی فلم کے سیٹ پر اس وقت حملہ کردیا جب وہاں فلم کی شوٹنگ جاری تھی۔

    سیٹ پر حملہ کرنے والے ورکرز کا کہنا تھا کہ انہوں نے گزشتہ سال اکتوبر میں فلم کے ایک گانے میں کام کیا تھا تاہم پروڈیوسر کی جانب سے ان کے سوا کروڑ روپے کے واجبات تاحال ادا نہیں کیے گئے اور انہیں پیسوں کے لیے گزشتہ 6 ماہ سے ٹرخایا جا رہا ہے۔

    بعد ازاں پولیس سیٹ پر حملہ کرنے والے افراد کو گرفتار کرکے تھانے لے گئی تاہم ان کی ایسوسی ایشن کی مداخلت پر تمام افراد کو رہا کردیا گیا۔

    فلم کے پروڈیوسر دیبنکر داس گپتا نے میڈیا کو بتایا کہ سیٹ پر حملہ کرنے میں ایک نجی کمپنی ہائپر لنک کے جے شنکر اور گوتم ملوث ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہم نے ہائپر لنک نامی کمپنی کے جے شنکر اور گوتم کے ساتھ معاہدہ کیا تھا لیکن ان دونوں افراد نے مذکورہ پراجیکٹ کو میرے علم میں لائے بنا ہی آگے کسی اور کو آؤٹ سورس کردیا۔

    بعد میں انہوں نے مجھے کہا کہ ان کے بجٹ میں ایک کروڑ 22 لاکھ روپے اضافہ ہوگیا ہے لہذا اس کی بھی ادائیگی کی جائے۔

    پروڈیوسر کے مطابق سوچنے کی بات یہ ہے کہ آپ کا بجٹ سوا کروڑ اضافی ہوگیا ہو اور جس کے ساتھ معاہدہ کیا ہے اسے اس بات کا بتایا ہی نہیں جائے؟ لہٰذا ان کا مزید پیسوں کی ادائیگی کا مطالبہ غیر منطقی اور بے بنیاد ہے۔

  • باہو بلی کی فلم کا ایک ایکشن سین 20 کروڑ روپے میں شوٹ

    باہو بلی کی فلم کا ایک ایکشن سین 20 کروڑ روپے میں شوٹ

    پین انڈین فلم باہو بلی سے شہرت پانے والے تیلگو اداکار پربھاس کی نئی فلم کا ایک ایکشن سین 20 کروڑ روپے میں شوٹ کیا گیا ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق جنوبی بھارت کے مقبول ترین اسٹار پربھاس کی اگلی فلم سالار اپنے بے مثال ایکشن مناظر کی وجہ سے پہلے ہی ہیڈ لائنز کی زینت بنی ہوئی ہے۔

    پرشانت نیل کی تحریر کردہ اور انہی کی ہدایتکاری میں بننے والی اس فلم میں پربھاس کے مد مقابل شروتی ہاسن مرکزی کردار میں ہیں۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق اس فلم کا ایک منظر سمندر میں پیچھا کرنے اور لڑائی کا ہے اور افواہوں کے مطابق، فلم کی پروڈکشن ٹیم نے اس ایک ایکشن سین پر تقریباً 20 کروڑ روپے خرچ کیے ہیں۔

    فلم کے سیکوئل کے بارے میں بھی افواہیں ہیں کہ ایمازون اور نیٹفلکس فلم کے ڈیجیٹل حقوق حاصل کرنے پر غور کر رہے ہیں۔

    ان پلیٹ فارمز نے سالار کی پروڈکشن ٹیم کو فلم کے حقوق کے لیے 200 کروڑ روپے کی پیشکش کی ہے۔

    سالار کا باضابطہ طور پر 2020 میں اعلان کیا گیا تھا، یہ فلم کنڑ فلم انڈسٹری میں پربھاس کا ڈیبیو ہوگی۔ فلم کی موسیقی روی بسرور نے ترتیب دی ہے جبکہ اس کی سینماٹو گرافی کا کام بھون گوڑا کو سونپا گیا ہے۔

    باہو بلی اداکار کو مبینہ طور پر سالار کے لیے 100 کروڑ روپے کی فیس مل رہی ہے جبکہ انہیں فلم کی کمائی کا 10 فیصد حصہ بھی ملے گا۔

  • متنازعہ ہونے کے باوجود عالیہ بھٹ کی فلم کی ریکارڈ کمائی

    متنازعہ ہونے کے باوجود عالیہ بھٹ کی فلم کی ریکارڈ کمائی

    معروف بالی ووڈ فلم ساز سنجے لیلا بھنسالی کی متنازع فلم گنگو بائی کاٹھیا واڑی کا نام تبدیل کیے بغیر ہی اسے ریلیز کردیا گیا، جس نے پہلے ہی دن کمائی کا نیا ریکارڈ بھی اپنے نام کیا۔

    فلم کی ریلیز سے قبل بھارتی سپریم کورٹ نے فلم کی ٹیم کو مشورہ دیا تھا کہ وہ اپنے خلاف عدالتوں میں جاری متعدد کیسز سے بچنے کے لیے فلم کا نام گنگو بائی کاٹھیا واڑی سے تبدیل کردیں مگر ایسا نہ ہوسکا اور ٹیم نے پرانے ہی نام سے فلم پیش کردی۔

    بھارتی سپریم کورٹ نے 25 فروری کو گنگو بائی کاٹھیا واڑی کی ریلیز روکنے کے خلاف دائر کردہ درخواست کو بھی مسترد کیا۔

    عدالت نے درخواست دائر کرنے والے شخص بابو جی راؤ شاہ سے متعلق ثبوت بھی مانگے کہ دستاویزات پیش کیے جائیں، جن سے معلوم ہو کہ گنگو بائی نے انہیں گود لیا تھا۔

    بابو جی راؤ شاہ نے سپریم کورٹ میں خود کو گنگو بائی کے گود لیے بیٹے کے طور پر متعارف کرواتے ہوئے سنجے لیلا بھنسالی کی فلم کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔

    مذکورہ فلم میں گنگو بائی کاٹھیا واڑی نامی ایک خاتون کا مرکزی کردار دکھایا گیا ہے، جو 1960 کی دہائی میں بھارتی شہر ممبئی میں جسم فروشی کا کاروبار کرنے سمیت منشیات اور پیسوں کے عوض قتل کے جرائم کی سربراہی کرتی رہی تھیں۔

    مذکورہ فلم کی کہانی قحبہ خانے پر جسم فروشی کرنے والی خاتون کی سیاست میں شمولیت کے گرد گھومتی ہے اور اس کی کہانی ایک کتاب سے ماخوذ ہے۔

    فلم کے خلاف گنگو بائی کاٹھیا واڑی کے گود لیے بیٹے بابو جی راؤ شاہ نے عدالت میں فلم کی نمائش پر پابندی لگانے کی درخواست دائر کی تھی۔

    ان کا مؤقف تھا کہ ان کی والدہ جسم فروش نہیں بلکہ سماجی رہنما تھیں مگر فلم میں ان کی والدہ کو طوائف کے طور پر دکھایا گیا ہے مگر عدالت نے ان کی درخواست مسترد کردی۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق حیران کن طور پر گنگو بائی کاٹھیا واڑی نے پہلے ہی دن ریکارڈ کمائی کرتے ہوئے 10 کروڑ روپے سے زائد کی کمائی کی جو کہ کرونا کے دور میں ایک دن میں کسی بھی بولی وڈ کی سب سے بڑی کمائی ہے۔

    تجزیہ نگاروں کا خیال تھا کہ عالیہ بھٹ کی فلم زیادہ سے زیادہ 7 کروڑ روپے کمانے میں کامیاب ہوجائے گی مگر حیران کن طور پر فلم نے پہلے ہی دن 10 کروڑ 50 لاکھ روپے کمائے۔

  • گاندھی کے قاتل کی پذیرائی پر مبنی فلم، ریلیز پر پابندی کا مطالبہ

    گاندھی کے قاتل کی پذیرائی پر مبنی فلم، ریلیز پر پابندی کا مطالبہ

    نئی دہلی: آل انڈیا سنیما ورکرز ایسوسی ایشن نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے شارٹ فلم وائی آئی کلڈ گاندھی پر مکمل پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔

    تنظیم نے وزیر اعظم کو ایک خط لکھ کر اس فلم پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے، کیونکہ اس میں مہاتما گاندھی کے قاتل نتھو رام گوڈسے کی تعریف کی گئی ہے۔

    خط میں لکھا گیا ہے کہ آل انڈین سینیما ورکرز ایسوسی ایشن مذکورہ فلم پر مکمل پابندی کا مطالبہ کرتی ہے، فلم 30 جنوری 2022 کو بھارت میں او ٹی ٹی پلیٹ فارم پر ریلیز ہونے جارہی ہے۔ فلم میں گاندھی کے غدار اور قاتل نتھورام گوڈسے کی تعریف کی گئی ہے۔

    خط کے مطابق گاندھی جی وہ شخصیت ہیں جن کی تعریف پورا ملک اور پوری دنیا کرتی ہے، گاندھی جی کا نظریہ ہر ہندوستانی کے لیے محبت اور قربانی کی علامت ہے۔

    ایسوسی ایشن کی جانب سے مزید کہا گیا کہ نتھو رام گوڈسے کسی عزت کے مستحق نہیں، اگر یہ فلم ریلیز ہوتی ہے تو پورا ملک حیرانی اور صدمے سے دوچار ہوگا۔

    خط میں لکھا گیا کہ وہ اداکار جس نے نتھورام گوڈسے کا کردار ادا کیا ہے، لوک سبھا میں موجودہ رکن پارلیمنٹ ہے، اگر یہ فلم ریلیز ہوتی ہے تو 30 جنوری 1948 کو ہونے والے گھناؤنے جرم کی نمائش سے پوری قوم شرمندہ ہوگی۔

    ایسوسی ایشن نے خط میں فلم پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔

    مذکورہ فلم سنہ 2017 میں بنائی گئی تھی جو اب 30 جنوری کو مہاتما گاندھی کی برسی کے موقع پر ریلیز کی جائے گی۔

  • فاسٹ اینڈ فیورس کے دیوانوں کے لیے خوشخبری

    فاسٹ اینڈ فیورس کے دیوانوں کے لیے خوشخبری

    ہالی ووڈ کی مقبول ترین فلم فرنچائز فاسٹ اینڈ فیورس کا دسواں حصہ سنہ 2023 میں ریلیز کیا جائے گا، فلم کی شوٹنگ اگلے برس شروع ہوگی۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ہالی ووڈ فلم فاسٹ اینڈ فیورس 10 سنہ 2023 میں سینما گھروں کی زینت بنے گی۔

    ہالی ووڈ کی مقبول ترین فلم فرنچائز فاسٹ اینڈ فیورس کا نواں حصہ ایف 9 جولائی میں ریلیز کیا گیا تھا جس نے 600 ملین ڈالر سے زائد کمائی کی۔

    ایف 9 کو مئی 2020 میں ریلیز کیا جانا تھا لیکن کرونا وائرس کے باعث اس کی نمائش ملتوی کردی گئی تھی۔

    بعد ازاں رواں برس سینما گھر کھلنے کے بعد پہلی پیش کی جانے والی فلم ایف 9 بنی جس نے امریکی سنیما گھروں کا شاندار افتتاح کیا اور شائقین کے دل جیت لیے۔

    اب اس سلسلے کی دسویں فلم سنہ 2023 میں ریلیز کی جائے گی، اس کی شوٹنگ آئندہ سال کی جائے گی اور فلم کے ڈائریکٹر جسٹن لین ہیں۔

  • ایڈمز فیملی کی واپسی

    ایڈمز فیملی کی واپسی

    مشہور اینی میٹڈ فلم ایڈمز فیملی کے دوسرے حصے کا ٹریلر جاری کردیا گیا۔ ایڈمز فیملی نئے ہنگاموں کے ساتھ دوبارہ واپسی کے لیے تیار ہے۔

    فلم کی ہدایت کاری مشترکہ طور پر گریک ٹیرنن، کورناڈ ویرنن اور لورا بروسی نے دی ہے۔

    اینی میٹڈ فلم کو یکم اکتوبر کے دن ریلیز کیا جائے گا۔

  • کرائسٹ چرچ حملوں پر بننے والی فلم پر نیوزی لینڈ میں تنقید

    کرائسٹ چرچ حملوں پر بننے والی فلم پر نیوزی لینڈ میں تنقید

    ویلنگٹن: سنہ 2019 میں نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں 2 مساجد پر ہونے والے حملے پر بنائی جانے والی ایک فلم کو ملک بھر میں تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں سنہ 2019 میں 2 مساجد پر ہونے والے حملے سے نمٹنے میں نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن کے کردار پر فلم سازی کے منصوبے کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ وزیر اعظم کو سفید فام نجات دہندہ بننے کے الزامات کا بھی سامنا ہے۔

    اس فلم کو نیوزی لینڈ کے فلم ساز اینڈریو نیکول نے لکھا ہے۔

    امریکی جریدے کی رپورٹ کے مطابق دے آر اس (وہ ہم ہی ہیں) نام سے مجوزہ فلم کرائسٹ چرچ میں ایک نسل پرست سفید فام شخص کے 2 مساجد پر خوفناک حملوں اور اس کے بعد وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن کے اقدامات پر مرکوز ہوگی۔

    کرائسٹ چرچ حملے میں 51 افراد جاں بحق ہوئے تھے جن میں کچھ پاکستانی بھی شامل تھے۔

    فلم میں جسینڈا کو ایک متاثر کن کردار کے طور پر دکھایا گیا جنہوں نے حملے کے بعد نیوزی لینڈ کے شہریوں اور حکومت کو اپنے اتحاد کے پیغام کے ذریعے متحد کیا، فلم کا موضوع جیسنڈا آرڈرن کی ایک تقریر سے ہی لیا گیا ہے۔

    جیسے ہی فلم کی خبر نیوزی لینڈ پہنچی تو مقامی میڈیا نے اس پر تنقید کرنا شروع کر دی کہ اس حملے میں جیسنڈا آرڈرن کو مرکز نگاہ رکھنے کے بجائے کرائسٹ چرچ کے مسلمانوں کو مرکز رکھنا چاہیئے تھا جو کہ اس حملے کے بعد سے اب تک صدمے میں ہیں۔

    نیوزی لینڈ کے ایک مقامی جریدے کے مطابق کرائسٹ چرچ کی مسلمان برادری کو اس بات پر تشویش ہے کہ ان سے اس معاملے میں مشورہ کیوں نہیں کیا گیا۔

    آیا العمری، جن کے بھائی اس حملے میں مارے گئے تھے اور انہیں اس کی خبر سوشل میڈیا سے ملی، کا کہنا تھا کہ فلم کا تناظر جانے بغیر فلم کو مثبت انداز میں لینا مشکل ہوگا اور میرے خیال میں اس فلم کے ذریعے ان واقعات سے فائدہ اٹھایا جا رہا ہے اور میرے خیال میں نیوزی لینڈ میں اس کی پذیرائی نہیں ہوگی۔

    کرائسٹ چرچ کی مسلم ایسوسی ایشن کے ترجمان عابد یگانی علی نے کہا کہ اگرچہ حملوں کے بعد وزیر اعظم کا ردعمل قابل تحسین تھا، تاہم ہم اس فلم کے وقت پر سوال کر رہے ہیں کہ ابھی اس فلم کی ضرورت بھی ہے یا نہیں؟

    جیسنڈا آرڈرن پہلے ہی اس منصوبے سے اپنے آپ کو الگ کر چکی ہیں۔ ان کے مطابق نہ وہ اور نہ ہی ان کی حکومت اس فلم میں کسی بھی طرح سے شامل ہیں۔

  • 11 سالہ بچے میں 43 آسیب، رونگٹے کھڑے کردینے والی کہانی

    11 سالہ بچے میں 43 آسیب، رونگٹے کھڑے کردینے والی کہانی

    دہشت ناک فلم فرنچائز دی کونجیورنگ کی نئی فلم دی کونجیورنگ: دی ڈیول میڈی می ڈو اٹ گزشتہ ماہ ریلیز کی گئی ہے جو جسم میں سرسراہٹ دوڑانے والی ہے، یہ فلم امریکا میں ہونے والے ایک حیرت انگیز قتل کی کہانی پر مبنی ہے۔

    کونجیورنگ سیریز کو دیکھنے والوں کو علم ہوگا کہ اس میں دکھائے جانے والے مرکزی کردار یعنی ایڈ اور لورین وارن حقیقی زندگی کے کرداروں سے ماخوذ ہیں۔

    یہ جوڑا امریکا سمیت دنیا بھر میں ماورائی واقعات کی تحقیقات کے لیے جانا جاتا تھا اور ان کے مختلف کیسز کو ہی اس سیریز کی فلموں کا حصہ بنایا جارہا ہے۔

    کونجیورنگ 1 اور 2 بھی ایسے ہی کیسز پر مبنی تھیں مگر تیسری فلم کے لیے جس کیس کا انتخاب کیا گیا وہ امریکا کی تاریخ کا بھی اس طرز کا پہلا واقعہ تھا۔ سنہ 1981 میں ریاست کنیکٹی کٹ کے ایک چھوٹے قصبے میں ایک قتل ہوا جو امریکی تاریخ کے فوجداری مقدمات میں بے مثال حیثیت رکھتا ہے۔

    فیئر فیلڈ کاؤنٹی میں ایک نوجوان وکیل ایک ایسے جوان ملزم کی نمائندگی عدالت میں کررہا تھا جس کا کہنا تھا کہ اس نے اپنے مالک مکان کا قتل آسیب کے قبضے میں ہونے کی وجہ سے کیا۔

    19 سالہ آرنی جانسن پر 40 سالہ ایلن بونو کے قتل کا الزام تھا جو امریکا سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں میڈیا کی توجہ کا مرکز بنا اور اس مقدمے کو دی ڈیول میڈ می ڈو اٹ کا نام دیا گیا۔

    اس مقدمے نے ایڈ اور لورین وارن کی توجہ بھی کھینچ لی تھی جو پہلے ہی آسیب زدہ مقامات والے متعدد معاملات کی تحقیقات کرچکے تھے۔ فلم میں مقدمے کی بجائے زیادہ توجہ آرنی کی گرل فرینڈ کے چھوٹے بھائی پر آسیب کے قبضے کو بنیاد بنایا گیا ہے۔

    یعنی فلم میں وارن خاندان کے خیالات کو بیان کیا گیا ہے مگر یہ نہیں بتایا گیا کہ ملزم کے دفاع کی بنیاد پر کیس کا فیصلہ کیا ہوا۔

    16 فروری 1981 کو ہونے والے اس قتل کے بارے میں پولیس کا کہنا تھا کہ الکوحل پر ہونے والے اس تنازعہ پر ملزم نے چاقو کے متعدد وار کر کے 40 سالہ شخص کو قتل کردیا تھا۔

    اس وقت قصبے میں پولیس کی سربراہی کرنے والے ان اینڈرسن نے کہا کہ یہ کوئی غیرمعمولی جرم نہیں تھا، ایک شخص مشتعل ہوا اور پر بحث کا نتیجہ قتل نکلا، مگر ملزم کے مؤقف نے اسے دنیا بھر کی توجہ کا مرکز بنادیا۔

    آرنی جانسن کو اس دن جائے واردات سے 2 میل دور گرفتار کیا گیا تھا اور اس کا کہنا تھا کہ اسے واقعے کے بارے میں کچھ یاد نہیں۔ اس دن وہ اپنی منگیتر ڈیبی گلاٹیز، اس کی 9 سالہ کزن میری اور اپنی چھوٹی بہن وانڈا کے ساتھ موجود تھا۔

    ڈیبی نے پولیس کو بتایا کہ قاتلانہ حملے سے قبل نشے میں دھت ایلن بونو وہاں آیا، جس کے لیے وہ کتوں کو پرورش دینے کا کام کرتی تھی، اس نے میری کو دبوچ لیا اور چھوڑنے سے انکار کردیا۔ آرنی نے مداخلت کی اور کسی جانور کی طرح آوازیں نکالنے لگا اور پھر چاقو نکال کر متعدد وار کیے۔

    ڈیبی کے مطابق اس واقعے کے کئی ماہ قبل ہی اس کے منگیتر کے رویے میں عجیب تبدیلیاں آئی تھیں، وہ اکثر گر جاتا، غرانے لگتا، عجیب و غریب مناظر دیکھتا، جس کے بعد اسے کچھ یاد نہیں رہتا۔ ایسا ہی رویہ اس کے چھوٹے بھائی میں بھی 1980 کے موسم گرما میں نظر آیا تھا جب وہ اس جوڑے کے کرائے کے گھر میں داخل ہوا۔

    11 سالہ ڈیوڈ کو ایک بوڑھا شخص اس گھر میں نظر آتا تھا جو اسے واٹر بیڈ پر دھکیلتے ہوئے ہوشیار رہنے کا کہتا اور جلد اس بچے کا رویہ عجیب ہوگیا، راتوں کو چلانا، خراشیں، زخم جسم پر نظر آنے لگے، جس کے بعد خاندان نے وارن فیملی سے مدد کے لیے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا۔

    وارن فیملی کا کہنا تھا کہ انہوں نے وہاں جو دیکھا وہ بہت پریشان کردینے والا تھا، کیتھولک چرچ کی تفتیش کے مطابق ڈیوڈ پر کسی آسیب نے قبضہ کرلیا تھا۔ لورین وارن نے سنہ 2007 میں اس کیس کے حوالے سے شائع ہونے والے ایک مضمون میں کہا کہ یہ صرف ایڈ اور میرا ماننا نہیں تھا بلکہ چرچ کے اراکین بھی اس کا حصہ تھے اور ہمیں حیران کن واقعات کا سامنا ہوا۔

    ان کا دعویٰ تھا کہ ایک موقع پر وہ بچہ ہوا میں اڑنے لگا۔ سنہ 1981 میں عوامی اجتماع سے خطاب کے دوران ایڈ وارن نے کہا تھا کہ وہ اور ان کی بیوی نے ڈیوڈ کے اندر 43 آسیب دیکھے تھے۔

    مگر وہاں کے پادری نکولس گریسو کے مطابق چرچ کی جانب سے معاملے کی تحقیقات کی گئی مگر آسیب نکالنے کا کوئی عمل نہیں ہوا جبکہ متاثرہ خاندان نے ڈیوڈ کے نفسیاتی ٹیسٹ بھی جمع نہیں کروائے تھے۔

    بعد ازاں آرنی کے مقدمے کی سماعت اکتوبر 1981 میں شروع ہوئی اور اس کے وکیل مارٹین مائننیلا نے میڈیا کو بتایا کہ اس کا ماننا ہے کہ مقتول کے جسم میں چاقو کے وار اتنے گہرے ہیں جو انسانی ہاتھوں سے ممکن نہیں، جبکہ آسیب کے قبضے کے دفاع کا خیال وارن فیملی نے دیا۔

    انہوں نے یہ بھی بتایا کہ مقدمے کی سماعت کے موقع پر فلمی اسٹوڈیوز نے اس کیس میں بہت زیادہ دلچسپی ظاہر کی تھی، جس کی تصدیق لورین وارن نے بھی ایک انٹرویو کے دوران کی، جج نے وکیل دفاع کے اس مؤقف کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس طرح کے بیانات غیر متعلقہ اور غیر سائنسی ہیں۔

    یہی وجہ ہے کہ مقدمے کے دوران آسیب کے قبضے کے بارے میں ایک لفظ بھی نہیں کہا گیا اور 24 نومبر کو جیوری نے آرنی جانسن کو قتل کا مجرم قرار دیتے ہوئے 10 سے 20 سال قید کی سزا سنائی، تاہم 5 سال بعد اسے رہا کردیا گیا۔

    آرنی جانسن اور ڈیبی نے 1984 میں شادی کرلی تھی، اس وقت آرنی جیل میں تھا اور آسیب کے اپنے مؤقف پر قائم تھا۔ سنہ 2007 میں ڈیبی کے ایک اور بھائی کارل نے کہا تھا کہ عدالتی سماعت کے دوران جو کچھ بھی کہا گیا اس میں سے بیشتر جھوٹ تھا، ان کے خاندان کی مجبوریوں کا فائدہ وارن فیملی نے اٹھایا۔

    تاہم لورین وارن نے جن کے شوہر کا انتقال اسی سال ہوا تھا، نے اس کی تردید کی تھی۔

  • خرگوش کی شرارتوں سے بھرپور فلم جلد ریلیز ہونے کو تیار

    خرگوش کی شرارتوں سے بھرپور فلم جلد ریلیز ہونے کو تیار

    لائیو ایکشن اور اینی میٹڈ مکس مووی پیٹر ریبٹ 2 دی رن اوے کا آخری ٹریلر ریلیز کردیا گیا۔

    پیٹر خرگوش کی نٹ کھٹ شرارتوں سے بھرپور ایڈونچر کامیڈی اینی میٹڈ فلم پیٹر ریبٹ 2 دی رن اوے کا آخری ٹریلر جاری کر دیا گیا۔

    فلم میں دکھایا گیا ہے کہ پیٹر جو اپنے ساتھیوں میں بہت شرارتی مشہور ہے، اپنی اس شہرت کو ختم کرنے کی کوشش کرتا ہے اور سنجیدگی اپناتا ہے۔

    پھر وہ ایسی جگہ جا پہنچتا ہے جہاں اس کی شرارتوں کو بہت پسند کیا جاتا ہے لیکن جلد ہی اس کے گھر والے اسے واپس لینے آن پہنچتے ہیں۔

    خرگوش کی شرارتوں سے بھری فلم 18 جون کو نمائش کے لیے پیش کردی جائے گی۔

  • وبا کے دور میں سینما میں فلم دیکھنے کا انوکھا طریقہ متعارف

    وبا کے دور میں سینما میں فلم دیکھنے کا انوکھا طریقہ متعارف

    کرونا وائرس شروع ہوتے ہی سینما گھر بند ہوئے تو بڑی اسکرین پر فلمیں دیکھنے کے شوقین افراد دل مسوس کر گھر بیٹھ گئے۔

    اب ایک سال بعد اکثر ممالک میں سینما گھر کھل چکے ہیں لیکن اس کے لیے سخت احتیاطی تدابیر اپنانی لازمی ہیں، جیسے پورا وقت ماسک پہنے رکھنا اور سماجی فاصلہ رکھنا۔

    سینما انتظامیہ کو بھی صرف 50 فیصد ہال بک کرنے کا پابند کیا گیا ہے، تاہم اب جاپان کے ایک سینما نے اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے ایک انوکھا طریقہ متعارف کروا دیا۔

    جاپان کے اس سینما نے باکس سیٹ متعارف کروائی ہے۔ اس سیٹ کے دونوں طرف لکڑی کی پارٹیشن لگائی گئی ہے، جبکہ وہاں سامان رکھنے کی جگہ بھی موجود ہے۔ یہ سیٹ سائز میں بھی عام سیٹ سے بڑی ہے۔

    سیٹ پر ایک ہی شخص بیٹھ سکے گا اور یہ سیٹ کم اور پرائیوٹ باکس زیادہ محسوس ہورہا ہے۔

    سینما کی ویب سائٹ پر کہا گیا ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ آپ محفوظ ماحول میں فلم سے لطف اندوز ہوں اس لیے ہم نے یہ باقاعدہ پرائیوٹ روم جیسی سیٹ متعارف کروائی ہے۔

    باکس سیٹ کی تصویر سوشل میڈیا پر بے حد وائرل ہورہی ہے جبکہ فلم دیکھنے کے شوقین افراد بھی اسے دیکھ کر بے حد پرجوش ہورہے ہیں۔