معروف ہالی ووڈ اداکار بریڈ پٹ نے اپنی نئی آنے والی فلم کے خطرناک سین بغیر کسی اسٹنٹ مین کے خود ہی شوٹ کروائے اور اپنے مداحوں کو حیران کردیا۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق ہالی ووڈ اداکار بریڈ پٹ نے اپنی اگلی فلم بلٹ ٹرین کے لیے خطرناک مناظر خود شوٹ کروائے۔
ایکشن سے بھرپور اس فلم کے ڈائریکٹر ڈیوڈ لیچ ہیں جو اس سے قبل جان وک اور ڈیڈ پول 2 ایکشن سے بھرپور فلموں کے لیے مشہور ہیں۔
فلموں میں اداکاروں کی حفاظت کے پیش نظر خطرناک مناظر فلم بند کروانے کے لیے ماہر اسٹنٹ مین کو استعمال کیا جاتا ہے، تاہم کچھ ایسے اداکار بھی ہیں جو اپنی فلموں کے خطرناک سینز خود ہی شوٹ کرواتے ہیں۔
ہالی ووڈ کے معروف اداکار ٹام کروز اپنی فلموں کے خطرناک سین خود ہی شوٹ کروانے کے لیے مشہور ہیں اور اب ان کے ساتھ اس فہرست میں بریڈ پٹ بھی شامل ہوگئے ہیں۔
فلمیں دیکھنے کے شائقین کسی خاص کردار سے بے حد متاثر ہوتے ہیں اور اس کی تمام فلمیں دیکھ ڈالتے ہیں، ایسے ہی جیمز بانڈ کے مداحوں کے لیے ایک انوکھی آفر پیش کی گئی ہے۔
ایک غیر ملکی کلچر ویب سائٹ نے ایک انوکھی ملازمت کی پیشکش کی ہے جس میں جیمز بانڈ سیریز کی تمام فلمیں دیکھنے والے شخص کو 1 ہزار ڈالر کی رقم دی جائے گی۔
جیمز بانڈ سیریز کی نئی فلم نو ٹائم ٹو ڈائی کی ریلیز کو سیلی بریٹ کرنے کے لیے اس ویب سائٹ نے اعلان کیا ہے کہ انہیں ایسے شخص کی تلاش ہے جو اس سیریز کی تمام 24 فلمیں ایک ساتھ دیکھ لے۔
ان فلموں میں سنہ 1962 میں ریلیز ہونے والی سیریز کی پہلی فلم ڈاکٹر نو سے لے کر سنہ 2015 میں ریلیز کی گئی آخری فلم اسپیکٹر تک تمام فلمیں شامل ہیں۔ اس ملازمت کی شرط ہے کہ تمام فلمیں 30 ستمبر کو نئی فلم کے ریلیز ہونے سے پہلے تک دیکھنا ہوگا۔
اس ملازمت کے لیے منتخب کردہ امیدوار کو 1 ہزار ڈالر (1 لاکھ 55 ہزار پاکستانی روپے سے زائد) کی نقد رقم، 100 ڈالرز کا امیزون گفٹ کارڈ اور 50 ڈالر کا ایک اور گفٹ کارڈ دیا جائے گا جس سے 30 ستمبر کو ریلیز ہونے والی اس سیریز کی نئی فلم دیکھی جاسکے گی۔
منتخب کردہ امیدوار کو تمام 24 فلمیں 30 روز کے اندر دیکھنی ہوں گی اور اس دوران ایک ورک شیٹ کو بھی پر کرتے رہنا ہوگا، ملازمت کی درخواست دینے کے لیے آن لائن فارم میں پوچھا گیا ہے کہ درخواست دینے والے کے اندر کیا چیز ہے جو اسے جیمز بانڈ کا خاص مداح بناتی ہے۔
ویب سائٹ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جیمز بانڈ سیریز کی نئی فلم کی ریلیز میں تاخیر سے اس کے مداح بہت مایوس ہوئے ہیں، اب اس سرگرمی کا انعقاد اس لیے کیا جارہا ہے کہ وبا کے اس مشکل وقت میں جیمز بانڈ کے مداحوں کو نئی فلم ریلیز ہونے تک مصروف رکھا جائے اور ان کا دھیان بٹایا جاسکے۔
کرونا وائرس کی وبا نے جہاں دنیا کے ہر شعبے کو متاثر کیا ہے وہیں فلم انڈسٹری کو بھی شدید نقصان پہنچایا ہے، خصوصاً پاکستانی فلم انڈسٹری جو اس وقت اپنی بحالی کے مرحلے میں تھی اس وبا کے دوران خاصی متاثر ہوئی۔
معروف اداکار و پروڈیوسر ہمایوں سعید نے اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ کرونا وائرس کی وبا ختم ہونے کے بعد جب سینما گھر کھلیں گے تو شائقین ضرور واپس آئیں گے۔
ہمایوں سعید کا کہنا تھا کہ گزشتہ 5 سال سے پاکستانی فلم انڈسٹری کی تعمیر نو جاری تھی، نئے سینما گھر کھل رہے تھے، سرمایہ کار اس طرف راغب ہورہے تھے لیکن کرونا وبا کی وجہ سے ان کوششوں کو خاصا دھچکا پہنچا۔
انہوں نے کہا کہ اس پورے عرصے کے دوران لوگوں نے سینما گھروں کو بہت مس کیا ہے لہٰذا سینما کھلتے ہی وہ ضرور واپس آئیں گے۔
ہمایوں کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن کے دوران نیٹ فلکس اور امیزون پرائم پر ویب سیریز اور مختلف قسم کا مواد دیکھنے کا رجحان بے حد بڑھ گیا ہے، لیکن تب بھی سینما دیکھنے کے لیے فیملی کے ساتھ باہر نکلنا اور درجنوں افراد کے ساتھ بڑی اسکرین پر فلم دیکھنا یہ وہ جادو ہے جو کسی صورت گھر بیٹھے حاصل نہیں ہوسکتا۔
انہوں نے کہا کہ ان پلیٹ فارمز کی مقبولیت مزید بڑھتی جائے گی اس کے باوجود سینما کی جگہ کوئی نہیں لے سکے گا۔
ہمایوں سعید نے بتایا کہ سینما گھر کھلتے ہی وہ خود بھی بھرپور انداز میں واپسی کریں گے۔ ان کی فلم لندن نہیں جاؤں گا 60 فیصد تیار ہے، اس کی 40 فیصد شوٹنگ لندن میں ہونی تھی لیکن لاک ڈاؤن کی وجہ سے لندن بند ہوگیا۔
ان کے مطابق جون جولائی تک جیسے ہی لندن میں لاک ڈاؤن ختم ہوگا وہ اس فلم کی شوٹنگ مکمل کریں گے اور ستمبر تک اس فلم کو ریلیز کردیا جائے گا۔
علاوہ ازیں ان کی مزید فلموں کے اسکرپٹس بھی تیار ہیں جن کی شوٹنگ سال رواں کے وسط میں شروع کردی جائے گی۔
امریکی اسٹریمنگ سروس نیٹ فلکس نے کہا ہے کہ وہ رواں برس جنوبی کوریا میں فلموں اور ٹی وی شوز میں 50 کروڑ ڈالر سرمایہ کاری کا ارادہ رکھتے ہیں۔
حال ہی میں شائع ہوئے اپنے ایک بلاگ پوسٹ میں نیٹ فلکس کا کہنا تھا کہ کمپنی اوریجنل کورین مواد کی تیاری کر رہی ہے جس میں سائنس فکشن تھرلر دی سائلنٹ سی، ریئلٹی سیریز بایکز اسپرٹ اور سٹ کام سو ناٹ ورتھ اٹ شامل ہیں۔
خیال رہے کہ سنہ 2020 کے اختتام تک جنوبی کوریا میں نیٹ فلکس کے 38 لاکھ سبسکرائبرز تھے اور کمپنی نے عالمی سطح پر جنوبی کوریا کے پاپ کلچر کی مقبولیت کی وجہ سے پہلے ہی لگ بھگ 70 کروڑ سرمایہ کاری کر رکھی تھی۔
نیٹ فلکس اب تک 70 سے زائد کورین شوز بناچکا ہے جن میں زومبی تھرلر کنگڈم اور ڈاکیومنٹری سیریز بلیک پنک: لائٹ اپ دی اسکائی بھی شامل ہیں۔
جنوری میں نیٹ فلکس نے اعلان کیا تھا کہ وہ رواں سال ریکارڈ 70 ہالی وڈ فلمیں ریلیز کرے گا۔ انتظامیہ نے کہا تھا کہ ریلیز کی جانے والی 70 فلموں کو امریکا میں ریلیز کرنے سمیت عالمی سطح پر انگریزی کے علاوہ دیگر 10 زبانوں میں بھی ریلیز کیا جائے گا۔
حالیہ دنوں میں کرونا وائرس وبا اور اس کے لاک ڈاؤن کے باعث بھارت اور پاکستان سمیت دیگر ممالک میں مقامی سطح پر اسٹریمنگ ویب سائٹس کے رجحان میں اضافہ دیکھا گیا ہے اور آنے والے وقت میں فلموں کو سینما تھیٹرز کے بجائے زیادہ تر آن لائن ریلیز کیے جانے سے متعلق منصوبہ بندیاں بھی کی جا رہی ہیں۔
ویڈیو اسٹریمنگ سروس نیٹ فلکس نے اپنے اینڈرائیڈ صارفین کے لیے ایک اور فیچر متعارف کروا دیا جسے ڈاؤن لوڈ فار یو کا نام دیا گیا ہے۔
یہ فیچر صارف کی دلچسپی کو مدنظر رکھتے ہوئے شوز اور فلموں کو خودکار طور پر ڈاؤن لوڈ کردیتا ہے جن کو آف لائن یا بغیر انٹرنیٹ کے دیکھا جا سکتا ہے۔
ڈاؤن لوڈ فار یو کا یہ فیچر خود کار طور پر مخصوص فلموں یا شوز کو فون یا موبائل ڈیوائس پر ڈاؤن لوڈ کرلیتا ہے، صارف اس مواد کے لیے مخصوص میموری اسپیس جیسے 1 جی بی، 3 جی بی یا 5 جی بی مختص کرسکتا ہے۔
نیٹ فلیکس نے بتایا کہ یہ فائلیں اس وقت ڈاؤن لوڈ ہوں گی جب ڈیوائس وائی فائی سے کنکٹ ہوگی اور موبائل ڈیٹا پر یہ فیچر کام نہیں کرے گا۔
کمپنی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق آپ کامیڈی دیکھنا پسند کرتے ہیں یا رومانوی کامیڈی کو بغیر انٹرنیٹ کے کسی طویل سفر کے دوران دیکھنا چاہتے ہیں، ہم ہمیشہ آپ کی تفریح کے لیے کچھ نیا کرتے رہتے ہیں اور یہ نیا فیچر اسی مقصد کے لیے ہے۔
اس فیچر کو استعمال کرنے کے لیے اینڈرائیڈ صارفین ایپ اوپن کر کے ڈاؤن لوڈز میں جائیں اور ڈاؤن لوڈ فار یو ٹرن آن کردیں۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ فیچر اب دنیا بھر میں اینڈرائیڈ صارف کے لیے دستیاب ہے اور بہت جلد اس کی آزمائش آئی او ایس ڈیوائسز پر بھی کی جائے گی۔
ہالی ووڈ کی کلاسک فلم دی وزرڈ آف اوز کا ری میک بنانے کی تیاری کی جارہی ہے، سیریز واچ مین کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور پروڈیوسر نیکول کاسیل اس نئی فلم کی ہدایات دیں گی۔
بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق اے ٹی اینڈ ٹی ان کارپوریشن وارنر برادرز اسٹوڈیو کے یونٹ نیو لائن سینما نے کہا کہ وہ ڈوروتھی کی کہانی اور اوز کی سرزمین پر اس کی سیر کو نئے سرے سے بنانا چاہ رہے ہیں۔
یہ کہانی ایل فرنک باؤم کی تحریر کردہ بچوں کی کتاب دی ونڈرفل وزرڈ آف اوز میں تھی، جو 1900 میں شائع ہوئی تھی۔
اسٹوڈیو کے مطابق ایچ بی او کی ایمی ایوارڈ یافتہ سیریز واچ مین کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور پروڈیوسر نیکول کاسیل اس نئی فلم کی ہدایات دیں گی۔
نیکول کاسیل کا کہنا ہے کہ یہ بڑے پیمانے پر ایک مشکل کام ہے اور ایک نئی پیلی اینٹوں کی سڑک کے راستے پر میں اپنے بچپن کے ان ہیروز کے ساتھ رقص کے لیے بے چین ہوں۔
نئی فلم کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں دی گئیں لیکن یہ فلم میوزیکل نہیں ہوگی۔
دی وزرڈ آف اوز کی اوریجنل فلم 1939 میں ریلیز ہوئی جس میں اداکارہ جوڈی گارلینڈ موجود تھیں، اس وقت سے لے کر اب تک اس کہانی کے کئی ری میکس اور اسپن آفس بن چکے ہیں جن میں 2013 میں ریلیز ہونے والی ڈزنی فلم اوز دی گریٹ اینڈ پاورفل بھی شامل ہے۔
شہرہ آفاق مزاحیہ کردار مسٹر بین ہر عمر کے افراد کو بے حد پسند ہے، تاہم اسے ادا کرنے والے اداکار روون اٹکنسن اس کردار سے بے حد ناخوش ہیں۔
برطانوی سٹ کام مسٹر بین میں مرکزی کردار ادا کرنے والے اداکار روون اٹکنسن نے حال ہی میں دیے گئے ایک انٹرویو میں اس کردار کے بارے میں اپنے تاثرات کا اظہار کیا۔
65 سالہ اداکار نے بتایا کہ مسٹر بین کا کردار ان کے لیے نہایت تناؤ میں مبتلا کر دینے اور تھکا دینے والا ہے، انہوں نے اشارہ دیا کہ اب وہ کبھی یہ کردار ادا نہیں کریں گے۔
اداکار کا کہنا تھا کہ یہ کردار ایک بہت بھاری ذمہ داری ہے جسے ادا کرنا ان کے لیے کسی بھی طرح خوشگوار نہیں۔ وہ اس کردار کو ادا کرتے ہوئے کبھی بھی لطف اندوز نہیں ہوئے۔
مسٹر بین کی سیریز سنہ 1990 سے 1995 تک پیش کی گئی، اس کے بعد سنہ 1997 میں اس کی فلم بین مووی اور سنہ 2007 میں بینز ہالیڈے پیش کی گئی۔
اب اس کی اینی میٹڈ فلم پر بھی کام جاری ہے، روون اٹکنسن کا کہنا ہے کہ اس کردار کو ادا کرنے کے بجائے صرف اس کے لیے اپنی آواز دینا نسبتاً آسان کام ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مسٹر بین کی مقبولیت حیران کن بات نہیں، ایک بالغ انسان کو بچوں جیسی حرکتیں کرتے دکھانا بنیادی طور پر ایک مزاحیہ بات ہے، یہ مزاح زبانی سے زیادہ ویژول ہے یہی وجہ ہے کہ یہ دنیا بھر میں مشہور ہے۔
بچوں اور بڑوں کے پسندیدہ کارٹون ٹام اینڈ جیری جلد بڑے پردے پر تہلکہ مچانے آرہے ہیں، ٹام اینڈ جیری کی لائیو ایکشن فلم کا ٹریلر ریلیز کردیا گیا۔
ہم سب نے اپنے بچپن میں ٹام اینڈ جیری کارٹون ضرور دیکھا ہے اور بڑے ہونے کے بعد بھی ہماری اس کے لیے پسندیدگی میں کوئی کمی نہیں آئی۔ یہ مقبول کارٹون اب جلد بڑے پردے پر پیش کیے جائیں گے۔
وارنر بروز کی پیش کردہ ٹام اینڈ جیری کی اس فلم میں یہ دونوں حقیقی زندگی میں اینی میٹڈ صورت میں پیش کیے جائیں گے۔
ٹریلر میں دکھایا گیا ہے کہ ٹام اور جیری کسی طرح امریکا کے شہر نیویارک پہنچتے ہیں، جیری یعنی چوہا نیویارک کے ایک مشہور ہوٹل میں جا کر رہنے لگتا ہے۔
اس وقت ہوٹل میں ایک شادی کی تیاریاں جاری ہوتی ہیں جسے صدی کی سب سے بڑی شادی قرار دیا جارہا ہوتا ہے۔
ہوٹل انتظامیہ چوہے کی موجودگی کے بارے میں جان کر نہایت پریشان ہوجاتی ہے اور اسے بھگانے کے لیے ایک بلی کو لایا جاتا ہے جو کوئی اور نہیں ٹام ہے۔
فلم میں کلوئی گریس اور مائیکل پینا سمیت دیگر اداکار اپنے فن کا جلوہ دکھائیں گے، فلم کی ہدایات ٹم اسٹوری نے دی ہیں۔
فلم کو اگلے برس سنہ 2021 میں کسی وقت ریلیز کیا جائے گا۔
ڈی سی کامکس اور وارنر بروز نے ونڈر وومن کا دوسرا حصہ ریلیز کرنے کا اعلان کردیا، فلم رواں برس 16 دسمبر کو ریلیز کی جائے گی۔
3 سال قبل اپنی صلاحیتوں سے سب کو دنگ کردینے والی، تہلکہ مچادینے والی ونڈر وومن ایک بار پھر دھماکے دار انداز میں واپس آرہی ہے، ونڈر وومن 1984 کی ریلیز کی تاریخ کا اعلان کردیا گیا۔
ونڈر وومن کا دوسرا حصہ دنیا بھر میں 16 دسمبر کو ریلیز کیا جائے گا تاہم امریکا میں اسے کرسمس کے روز 25 دسمبر کو تھیٹرز اور ایچ بی او میکس پر ریلیز کیا جائے گا۔
ونڈر وومن 1984 کو رواں برس جون میں ریلیز کیا جانا تھا تاہم کوویڈ 19 اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے سینما گھر بند ہونے کے باعث اسے ریلیز نہ کیا جاسکا۔
فلم میں مرکزی کردار ادا کرنے والی اداکارہ گال گیڈٹ نے اپنے سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر لکھا کہ اس مشکل وقت میں فلم کو ریلیز کرنے کی زیادہ ضرورت ہے تاکہ خوشی کے چند لمحات حاصل ہو سکیں۔
ونڈر وومن نے سب کو پچھاڑ دیا
سنہ 2017 میں ڈی سی کامکس کی ونڈر وومن نے دنیا بھر میں تہلکہ مچا دیا تھا۔ اب تک تخلیق کیے گئے تمام سپر ہیروز کو ٹکر دیتی اور دشمنوں کو پچھاڑتی ونڈر وومن نے سپر وومن کے تصور کو نئی جہت دی۔
اس سے پہلے سپر وومن پر بنائی گئی فلمیں اتنی زیادہ مقبول نہ ہوسکیں تاہم ونڈر وومن کی جاندار اداکاری اور اسکرین پلے نے مقبولیت اور پسندیدگی میں تمام سپر ہیروز فلموں کو بہت پیچھے چھوڑ دیا۔
سپر وومن یا ونڈر وومن کا آئیڈیا سب سے پہلے سنہ 1941 میں سامنے آیا جب ایک امریکی کامک سیریز میں ایک خاتون کو جادوئی اور ماورائی قوتوں کا حامل دکھایا گیا۔
امریکی پرچم سے مشابہہ لباس میں ملبوس اس ونڈر وومن نے نہ صرف اس وقت خواتین کے بارے میں قائم تصورات کو کسی حد تک تبدیل کیا بلکہ اس کی تخلیق خواتین کی خود مختاری کی طرف ایک اہم قدم تھی۔
بعد ازاں ڈی سی کامکس کی فلم ونڈر وومن نے سپر وومن کو ایک نئی شناخت دے دی۔
سنہ 2017 میں ریلیز کی جانے والی ونڈر وومن جنگ عظیم اول کے زمانے کی تھی جس میں ڈیانا (ونڈر وومن) کو اپنی صلاحیتوں کا ادراک ہوتا ہے جس کے بعد وہ دنیا کو بچانے والے افراد کی پہلی صف میں جا کھڑی ہوتی ہے اور اپنی صلاحیتوں سے سب کو دنگ کردیتی ہے۔
اب اگلی فلم سنہ 1984 کے زمانے کی ہے، جہاں دور تو نیا ہے تاہم ونڈر وومن پہلے سے بھی زیادہ مستعد اور حیران کن ہے اور بجلی کی سی تیزی سے اپنی راہ میں آنے والے دشمنوں کو پچھاڑ رہی ہے۔
فلم میں ونڈر وومن کا مرکزی کردار ادا کرنے والی گال گیڈٹ نے اس بار بھی اس کردار کو بے مثال انداز میں پیش کیا ہے۔
گال گیڈٹ کا تعلق اسرائیل سے ہونے کی وجہ سے پہلی فلم کو متنازعہ بنانے کی کوشش کرتے ہوئے اس پر کچھ ممالک میں پابندیاں بھی عائد کی گئی تھیں اس کے باوجود فلم نے بزنس میں کئی مشہور فلموں کو پیچھے چھوڑ دیا۔
ونڈر وومن کے مداح بے صبری سے فلم کی ریلیز کا انتظار کر رہے ہیں۔
ماضی کی معروف اداکارہ دیبا بیگم کا کہنا ہے کہ انہوں نے بطور چائلڈ اسٹار 5 فلموں میں کام کیا اور ان کی ایک فلم کے پریمیئر میں مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح بھی شریک ہوئیں۔
تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے پروگرام ہمارے مہمان میں ماضی کی معروف اداکارہ دیبا بیگم مہمان بنیں۔ انہوں نے اپنے کیریئر اور ذاتی زندگی کے حوالے سے کئی یادیں شیئر کیں۔
دیبا بیگم نے بتایا کہ جب ان کی فلم شمع ریلیز ہوئی تو وہ نہایت سپر ہٹ ہوئی، تاہم اس کے فوراً بعد ہی ان کے شوہر کو سعودی عرب میں ملازمت مل گئی جس کے بعد انہیں اپنا کیریئر چھوڑ کر شوہر کے ساتھ وہیں شفٹ ہونا پڑا۔
انہوں نے بتایا کہ انہوں نے بطور چائلڈ اسٹار 5 فلموں میں کام کیا، ان کی پہلی فلم چراغ جلتا رہا سنہ 1961 میں ریلیز ہوئی اور اس کے پریمیئر میں مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح بھی شریک ہوئیں۔
دیبا نے اپنی ساتھی اداکاروں کے ساتھ بھی اپنی یادیں شیئر کیں، انہوں نے بتایا کہ ان کی آن اسکرین کیمسٹری وحید مراد اور محمد علی کے ساتھ بہت اچھی رہی۔