بعض اوقات فلموں اور ڈراموں میں ایک الگ ہی دنیا دکھائی جاتی ہے، جسے دیکھ کر دل چاہتا ہے کہ بس کسی طرح اس دنیا میں پہنچا جائے اور وہیں رہ لیا جائے۔
ایسی ایک مثال ’لارڈ آف دی رنگز‘ سیریز کی ہے جس کا سیٹ نیوزی لینڈ میں موجود ہے جہاں دنیا بھر کے سیاح اور مقامی افراد جاتے ہیں اور دنیا سے الگ اس جہان میں کچھ وقت گزارتے ہیں۔
لیکن نکولس بش نامی ایک فوٹو گرافر نے ایسی دنیا اپنے گھر میں ہی تخلیق کرڈالی۔
نکولس ایک فنکار ہے جو مختلف مناظر کو ایک چھوٹی سی میز پر تشکیل دیتا ہے۔ یہ فنکار اپنی پسندیدہ فلموں اور اپنے دماغ میں موجود سحر انگیز مناظر کو منی ایچر کی شکل میں دنیا کے سامنے پیش کردیتا ہے۔
اس کے بنائے ہوئے فن پاروں میں لارڈ آف دی رنگز، ایلس ان ونڈر لینڈ، گیم آف تھرونز اور جراسک پارک سمیت بہت سی فلموں کے مناظر شامل ہیں۔ کچھ مناظر اس کے اپنے تخلیق کردہ ہیں۔
کچھ ایسے بھی ہیں جن میں کوئی شخص کھڑا نظر آرہا ہے، اس شخص کو الگ سے کسی اور مقام پر شوٹ کیا گیا اور پھر اس کی تصویر نکولس کے تخلیق کردہ منظر کے ساتھ جوڑی گئی جس کے بعد ایک مسحور کن منظر نئے سرے سے سامنے آیا۔
ہم میں سے اکثر افراد کسی نہ کسی شے کے خوف کا شکار ہوتے ہیں جو اکثر اوقات ہمیں پریشانی میں بھی مبتلا کرسکتا ہے، ایسا ہی ایک خوف مکڑیوں کا بھی ہے جسے اریکنو فوبیا کہا جاتا ہے۔
8 ٹانگوں والی یہ مخلوق چاہے جسامت میں چھوٹی ہو یا بڑی اکثر افراد کا دل دہلا دیتی ہے۔ مکڑی کا کاٹا بھی بہت خطرناک ہوتا ہے اور حساس جلد والے افراد اس کے کاٹنے کے بعد الرجی کا شکار بھی ہوسکتے ہیں۔
تاہم کچھ افراد ایسے بھی ہوتے ہیں جو اسے دیکھتے ہی بے تحاشہ خوف کا شکار ہوجاتے ہیں، ماہرین نے ایسے ہی افراد کے لیے خوشخبری دی ہے کہ ایسے افراد صرف 7 سیکنڈ میں اپنے خوف پر قابو پاسکتے ہیں۔
اس طرح کے خوف کو دور کرنے کے لیے ماہرین نفسیات کے پاس جانا اور ان کا علاج خاصا مہنگا پڑ سکتا ہے تاہم اسرائیلی ماہرین نے اس کا نہایت سستا طریقہ دریافت کرلیا ہے اور وہ کچھ اور نہیں بلکہ فلم ’اسپائیڈر مین‘ دیکھنا ہے۔
اسپائیڈر مین جو مکڑی کی طرح بلند و بالا عمارات پر چڑھتا اترتا دکھائی دیتا ہے، اپنے اندر ایک اور خصوصیت رکھتا ہے اور وہ ہے مکڑی کا شکار افراد کو اس خوف سے نجات دلانا۔
اس تجربے کے لیے ماہرین نے اریکنو فوبیا کا شکار دو گروپس کا انتخاب کیا، ایک گروپ کو مارول کی عام فلم دکھائی گئی جبکہ دوسرے گروپ کو اسپائیڈر مین فلم کا 7 سیکنڈ کا ایک منظر دکھایا گیا۔
اس سین میں ایک دفتر کا منظر دکھایا گیا ہے، چند سیکنڈ کے بعد کیمرے کا فوکس بدلتا ہے تو چھت پر بنا ہوا مکڑی کا جالا دکھائی دینے لگتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ صرف یہ سین دیکھنے کے بعد مکڑی کے خوف کا شکار افراد نے اپنے خوف میں 20 فیصد کمی محسوس کی، اس کے برعکس مارول کی دوسری فلم دیکھنے والے افراد کا خوف جوں کا توں رہا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ طریقہ کار ایک اور خوف مرمکوفوبیا میں بھی کمی کرسکتا ہے جو چونٹیوں کا خوف ہے۔ اس مقصد کے لیے فلم ’آنٹ مین‘ کا ایک منظر دکھایا جاتا ہے، اس تجربے کے نتائج بھی یکساں موصول ہوئے۔
ماہرین کے مطابق یہ طریقہ کار ایکسپوژر تھراپی جیسا ہے، جس میں لوگوں سے کہا جاتا ہے کہ انہیں جس چیز کا خوف ہے وہ اس شے کا زیادہ سے زیادہ سامنا کریں۔ مثال کے طور پر فضائی سفر سے خوفزدہ افراد کو زیادہ سے زیادہ فضائی سفر کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ فی الحال یہ تعین کرنا باقی ہے کہ آیا یہ طریقہ طویل المدتی اثرات مرتب کرسکتا ہے یا نہیں، اور کیا اسپائیڈر مین کی پوری فلم دیکھنے والے افراد پر بھی یکساں اثرات مرتب ہوں گے یا صرف مذکورہ بالا 7 سیکنڈ کا سین دیکھنے والے ہی اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
سائنس فکشن فلم کا سنتے ہی ذہن میں بڑے بڑے سیٹ، فلم سازی کے جدید آلات اور بہت سارے لوگوں کی ٹیم آجاتی ہے، یہ تصور کرنا محال ہے کہ عام سے ساز و سامان کے ساتھ کوئی سائنس فکشن اور اسپیشل افیکٹس والی فلم تیار ہوسکتی ہے۔
تاہم افریقی ملک نائیجیریا میں کچھ نوجوان لڑکے ایک ٹوٹے ہوئے موبائل فون اور نہایت محدود وسائل کے ذریعے سائنس فکشن فلمیں بنا رہے ہیں۔
نائیجیریا کے ایک چھوٹے سے شہر کے رہائشی یہ 8 نوجوان شارٹ فلم بنانے کے لیے ٹوٹا پھوٹا سا اسمارٹ فون اور ایک خستہ حال اسٹینڈ استعمال کرتے ہیں۔ ان لڑکوں نے خود کو ’کرٹکس کمپنی‘ کا نام دیا ہے۔
کرٹکس کمپنی کے کریو نے انٹرنیٹ پر موجود ٹیوٹوریل ویڈیوز سے اسپیشل افیکٹس کا استعمال سیکھا ہے جسے وہ اپنی فلموں میں استعمال کرتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ وہ اپنی ویڈیوز کو وائرل نہیں کرنا چاہتے، بس یہ بتانا چاہتے ہیں کہ ایک چھوٹے سے شہر میں موجود لڑکے کچھ نیا کر رہے ہیں۔
ان لڑکوں کے پاس نہایت پرانا سامان اور عام سی اسپیڈ کا انٹرنیٹ ہے اور وہ بھی اکثر بجلی جانے کی وجہ سے ٹھپ ہوجاتا ہے۔ ایک 5 منٹ کی شارٹ فلم کو رینڈر کرنے میں انہیں 2 دن لگ گئے۔
ان کا کہنا ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ 10 منٹ کی فلم تیار کرسکتے ہیں کیونکہ اس فلم کو اپ لوڈ ہونے میں بھی خاصا وقت لگ جاتا ہے۔ کچھ دن قبل کی جانے والی فنڈ ریزنگ میں انہیں 6 ہزار ڈالر حاصل ہوئے جس سے انہوں نے کچھ نیا سامان خریدا ہے۔
ان لڑکوں کا کہنا ہے کہ وہ ایسا کچھ کرنا چاہتے ہیں جو آج سے پہلے کبھی نہیں ہوا۔
نائیجیریا کی فلم انڈسٹری نولی ووڈ فلموں کی تعداد کے حوالے سے دنیا کی دوسری بڑی فلم انڈسٹری سمجھی جاتی ہے۔ کرٹکس کپمنی کو امید ہے کہ ان کا مستقبل روشن ہے اور وہ بہت جلد اپنی منزل حاصل کرلیں گے۔
These Nigerian teenagers are producing short sci-fi movies using a smart phone and other everyday items. pic.twitter.com/9dXhPGuD9z
یہ فلم اپنے عہد کے ممتاز فکشن نگار اسٹیفن کنگ کے ناول پر مبنی ہے، جسے ماضی میں بھی کئی بار فلمایا جاچکا ہے، مگر اس کا سحر کم نہیں ہوا.
اسٹیفن کنگ ایک امریکی مصنف ہیں، جو سسپنس، ہارر اور فینٹاسی جیسی ادبی اصناف میں اپنی مثال عام ہیں. ان کے کئی ناولز کو فلموں کے قالب میں ڈھالا گیا، جن میں اسٹینلے کوبرک کی "دی شائینگ” نمایاں ہے.
فلم کو دنیا بھر میں مختلف زبانوں میں ریلیز کیا جائے گا، پروڈیوسرز ریکارڈ بزنس کی توقع کر رہے ہیں.
کانز: فرانس کے شہر کانز میں ہونے والے 72 ویں فیسٹیول میں جن فلموں کا چرچا ہے، ان میں سے ایک فٹ بال کی تاریخ کے عظیم ترین کھلاڑی ڈیگو میراڈونا کی زندگی کے گرد گھومتی ہے.
تفصیلات کے مطابق 72 واں کانز فلم فیسٹیول منگل کو شروع ہوا، جس میں معروف فلمی ہستیوں کے ساتھ نئے اداکار بھی دکھائی دیے. ایک جانب جہاں بڑے بینرز کی فلمیں پیش کی گئیں، وہیں کم بجٹ کی فلموں نے بھی توجہ حاصل کی.
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق کانز فیسٹول میں پیش کی جانے والی جن فلموں کو خصوصی توجہ دی جارہی ہے، ان میں سے ایک ارجنٹینا کو 86 کا ورلڈ کپ جتوانے والے ڈیگو میراڈونا کی زندگی کے گرد گھومتی ہے.
یہ فلم اتوار کے روز ڈاکومینڑی کانز میں بڑی اسکرین کی زینت بنے گی۔ البتہ یہ پہلے ہی دنیا بھر کے ناقدین سے داد بٹور چکی ہے.
ڈیگو میراڈونا کا شمار دنیا کے مقبول اور متنازع ترین کھلاڑیوں میں ہوتا ہے، ایک جانب جہاں وہ مقبولیت کے عروج پر پہنچے، وہیں انھیں منشیات کے استعمال اور پرتشدد رویوں کی وجہ سے تنقید اور مقدمات کا بھی سامنا کرنا پڑا.
یہ ڈاکومینڑی آصف کپاڈیا کی پیش کش ہے، جنھوں نے سنہ 2016 میں گلوکارہ ایمی وائن ہاؤس پر فلم بنائی تھی، اس فلم کو آسکر کا حق دار قرار دیا گیا تھا. آصف کپاڈیا برازیل کے مشہور فارمولا ون کار ریسر ائرٹن سینا کی زندگی پر بھی فلم بنا چکے ہیں.
آج ماضی کی نامور اداکارہ مینا کماری کی 47برسی ہے، ان کا اصل نام مہ جبیں تھا اوروہ یکم اگست انیس سو بتیس کو پیدا ہوئی تھیں۔
مینا کماری نے چائلڈ اسٹار کی حیثیت سے فلموں میں کام کرنا شروع کیا تھا۔وہ پہلی اداکارہ تھیں جنھوں نے فلم فیئر ایوارڈ حاصل کیا، یہ ایوارڈ انھیں فلم ’بیجو باوارا‘ پرملا تھا اوراس فلم نے مینا کو شہرت اور پہچان عطا کی۔
مینا کماری کی مشہور فلموں میں بیجو باورا، کوہ نور، آزاد، فٹ پاتھ، دو بیگھہ زمین، آزاد، شاردا، شرارت، زندگی اور خواب، پیار کا ساگر، بے نظیر، چتر لیکھا، بھیگی رات، غزل، نور جہاں، بہو بیگم، پھول اور پتھر، پورنیما، میں چپ رہوں گی ، پاکیزہ، دل اپنا اور پریت پرائی، سانجھ اور سویرا، چراغ کہاں روشنی کہاں،مس میری، ایک ہی راستہ، دل اک مندر، اور منجھلی دیدی کے نام سر فہرست ہیں۔
ان کی خوب صورت ادکاری کے اعتراف میں انھیں ملکہ جذبات کا خطاب بھی عطا کیا گیا تھا۔مینا کماری ادب سے گہرا لگاؤ رکھتی تھیں، انھوں نے مشہور ہدایت کار کمال امروہی سے شادی کی تھی۔
وہ خود بھی شاعری کرتی تھیں اور ناز تخلص کرتی تھیں۔ ان کا شعری مجموعہ تنہا چاند کے نام سے شائع ہوا تھا۔مینا کماری کو جگر کے بڑھنے کی بیماری درپیش تھی اوراکتیس مارچ انیس سو بہتر کو اس وقت بمبئی کہلائے جانے والے ممبئی میں انتقال کرگئی تھیں، ان کی تدفین ممبئی کے رحمت آباد قبرستان میں کی گئی۔
کیا کوئی ہالی ووڈ فلم دیکھتے ہوئے آپ کو احساس ہوتا ہے کہ فلم میں ہیرو کی پٹائی کا شکار کسی کردار نے جو چیخ ماری ہے، اسے آپ پہلے بھی کہیں سن چکے ہیں؟
اگر ایسا ہوا ہے، تو جان لیں کہ آپ اس چیخ کو درجنوں بار سن چکے ہیں۔ یہ دراصل فلموں میں استعمال ہونے والا صوتی ویژول ہے جسے ’ولہلم اسکریم‘ کہا جاتا ہے۔
یونیورسٹی آف کیلی فورنیا، لاس اینجلس (یو سی ایل اے) کے اسکول آف تھیٹر، فلم، اینڈ ٹیلی ویژن میں فلم ہسٹری کے پروفیسر جوناتھن کٹز اس بارے میں بتاتے ہیں کہ ولہلم اسکریم ہالی ووڈ میں استعمال کیا جانے والا سب سے مقبول ساؤنڈ افیکٹ ہے۔
یہ چیخ اس وقت سنائی دیتی ہے جب ایکشن فلموں میں کسی کردار کو گولی لگتی ہے یا کوئی اونچی جگہ سے گرتا ہے۔
اس چیخ کی تاریخ کے بارے میں بتاتے ہوئے پروفیسر جوناتھن کا کہنا تھا کہ یہ چیخ پہلی بار سنہ 1951 میں ریلیز ہونے والی فلم ’ڈسٹنٹ ڈرمز‘ میں سنی گئی۔
فلم کے ایک سین میں ایک کردار کو دلدل میں گرنا تھا اور گرتے ہوئے اسے دلدوز چیخ مارنی تھی، فلم کے ڈائریکٹر چاہتے تھے کہ یہ چیخ نہایت مختلف اور متاثر کن ہو۔
یہ کردار شیب وولے نے ادا کیا اور انہوں نے ہی یہ چیخ ماری، شیب وولے اداکاری کے ساتھ ساتھ گلوکاری بھی کرتے تھے۔
اس وقت یہ چیخ زیادہ مقبول نہیں ہوئی۔ سنہ 1953 کی ایک فلم ’دا چارج ایٹ فیدر ریور‘ میں اس چیخ کو دوبارہ استعمال کیا گیا۔
فلم کے ایک سین میں پرائیوٹ ولہلم نامی ایک کردار کو ٹانگ پر گولی ماری گئی اور اس موقع پر یہ چیخ استعمال کی گئی، یہاں سے اس چیخ کا نام ولہلم اسکریم پڑا۔
جوناتھن کا کہنا ہے کہ ایک فلم بناتے ہوئے پوری ساؤنڈ افیکٹس لائبریری درکار ہے جس سے مختلف آوازیں فلم کے مختلف مواقعوں میں استعمال کی جاسکیں۔
پروڈیوسرز نئی آوازوں کی تخلیق کے لیے مختلف افراد کی خدمات بھی لیتے ہیں تاہم پرانے ساؤنڈ افیکٹس کا دوبارہ استعمال بچت کرسکتا ہے۔
جوناتھن کے مطابق اس چیخ کو اب تک 300 کے قریب فلموں میں استعمال کیا جاچکا ہے۔ ہالی ووڈ کے ایک معروف ساؤنڈ ڈیزائنر بین برٹ جنہوں نے شہرہ آفاق فلموں کے لیے اپنی خدمات پیش کیں، انہوں نے اس چیخ کو دریافت کیا تھا۔
برٹ نے اس چیخ اور اس کی پچ پر ریسرچ بھی کی، انہوں نے اس چیخ کو اسٹار وار فلم سیریز کی تمام فلموں میں استعمال کیا۔
اس کے بعد یہ چیخ بے شمار فلموں میں استعمال کی گئی، اسٹیون اسپیل برگ نے بھی اپنی کئی فلموں میں اسے استعمال کیا جبکہ یہ چیخ لارڈ آف دی رنگز، اینی میٹد فلمز ٹوائے اسٹوری اور ریزروائر ڈاگز میں بھی سنی جاسکتی ہے۔
وکی پیڈیا پر اس چیخ کا صفحہ بھی موجود ہے جبکہ یوٹیوب پر ایسی ویڈیوز بھی موجود ہیں جن میں اس چیخ کے مناظر کو یکجا کیا گیا ہے۔
ہالی ووڈ کی مشہور فلم فرنچائز فاسٹ اینڈ فیورس کی نئی فلم ’ہوبز اینڈ شا‘ کا ٹریلر پیش کردیا گیا، یہ فلم سیریز کے مرکزی کرداروں کے بجائے 2 علیحدہ کرداروں کے گرد گھومتی ہے۔
سیریز میں ڈوم (ون ڈیزل) اور اس کے ساتھیوں کی مدد کرنے والے پولیس افسر ہوبز (ڈوائن جانسن) اور ان کے دشمن آئن شا (جیسن اسٹیتھم) کو اس نئی فلم میں پیش کیا جارہا ہے۔
گو کہ یہ دونوں ایک دوسرے کے دشمن ہیں تاہم اب ان کو ایک مشترکہ دشمن کا سامنا ہے جس سے لڑنے کے لیے انہیں مجبوراً متحد ہونا پڑتا ہے۔
ادریس البا نامی دشمن نہایت مضبوط، خطرناک اور بلٹ پروف ہے اور اس کے آگے یہ دونوں، جو خود بھی اپنے دشمنوں کو ناکوں چنے چبوا دیتے ہیں، بے بس نظر آتے ہیں چنانچہ ان کے پاس ایک یہی راستہ ہے کہ دونوں مل کر اس دشمن کا مقابلہ کریں۔
اس مقبول سیریز کا تسلسل پیش کرنے کے بجائے ایک نئی فلم کیوں پیش کی جارہی ہے جو ضمنی کرداروں کے گرد گھومتی ہے؟
اس سوال کا جواب دیتے ہوئے نئی فلم کے مصنف کرس مورگن نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ سیریز کے آخری حصے میں جب یہ دونوں جیل میں اکٹھے ہوتے ہیں تو ان کے درمیان نہایت متاثر کن کیمسٹری سامنے آئی جسے فلم بینوں نے بے حد پسند کیا۔
مورگن کا کہنا ہے کہ آن اسکرین اور آف اسکرین ان دونوں اداکاروں کی جوڑی نہایت شاندار ہے جو کسی فلم کو ایکشن بنانے کے ساتھ ساتھ پر مزاح بھی بنا سکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ چونکہ فلم کی ٹیم اس سیریز کو ہمیشہ سے مزید وسعت دینا چاہتی تھی، اور ان دونوں کرداروں کی کیمسٹری کو بھی بہت پسند کیا گیا، یہی وجہ ہے کہ اس سیریز کی ضمنی فلم پیش کی جارہی ہے۔
خیال رہے کہ فاسٹ اینڈ فیورس فلم فرنچائز کا آغاز سنہ 2001 سے کیا گیا تھا جس کے بعد ہر نیا حصہ پہلے سے بہترین اور مداحوں کو دنگ کردینے والا ہوتا ہے۔
سنہ 2013 میں فلم کے کرداروں میں سے ایک پال واکر کی ناگہانی موت نے نہ صرف دنیا بھر میں ان کے مداحوں بلکہ فلم کی شوٹنگ کو بھی دھچکہ پہنچایا تھا۔ فیورس 7 کی بقیہ شوٹنگ پال واکر کی موت کے بعد ان کے بھائیوں کی مدد سے پوری کی گئی۔
سیریز کی آخری فلم ’فیٹ آف دی فیوریس‘ سنہ 2017 میں پیش کی گئی جس نے دنیا بھر میں 1 ارب 239 کروڑ ڈالر کی کمائی کی۔
سیریز کی تمام فلمیں اب تک 5 ارب ڈالر کا بزنس کر چکی ہیں اور یہ ہالی ووڈ کی سب سے زیادہ کمانے والی آٹھویں فلم سیریز ہے۔
ممبئی: معروف بالی وڈ اداکار نواز الدین صدیقی نے ہندو انتہا پسند کا روپ دھار لیا.
تفصیلات کے مطابق متعدد فلموں میں اپنے فن کا جادو جگانے والے باصیلاحت اداکار اب ایک ہندو انتہا پسند لیڈر کے روپ میں نظر آئیں گے.
یہ تذکرہ ہے نواز الدین کی آنے والی فلم ٹھاکرے گا، جو بھارتی سیاست داں بال ٹھاکرے کی زندگی پر مبنی ہے.
بال ٹھاکرے کو بھارتی ریاست مہاراشٹر کے ایک ہندو انتہا پسند لیڈر کے طور پر دیکھا جاتا ہے، جو اپنے متنازع اقدامات اور بیانات کی وجہ سے ہمیشہ خبروں میں رہے.
بال ٹھاکرے مسلمان مخالف نظریات کی وجہ سے بھی بدنام تھے. بابری مسجد کی شہادت میں انھیں قصوروار ٹھہرایا جاتا ہے.
اب نواز الدین صدیقی اس متنازع سیاست داں کا کردار نبھائیں گے. فلم ٹھاکرے کا ٹریلر ریلیز ہوگیا ہے. فلم 25 جنوری کو بڑے پردے پر پیش کی جائے گی.
فلم منٹو کے بعد یہ دوسرا موقع ہے، جب نواز الدین صدیقی ایک حقیقی شخص کا کردار نبھا رہے ہیں. فلم میں بال ٹھاکرے کے ابتدائی ایام، نوجوانی اور سیاست میں مطاقت کا محور بننے کی کہانی کو بیان کیا گیا ہے.
دیکھنا یہ ہوگا کہ آیا فلم میں ان کے منفی اور متنازع رخ کو بھی دکھایا جاتا ہے یا مودی سرکار میں بڑھتی ہوئی انتہا پسند سوچ کے زیر اثر اس پر پردہ ڈال دیا جائے گا.
ممبئی: بالی ووڈ اداکار جیکی شروف کے بیٹے ٹائیگر شروف کی کامیاب فلم سیریز باغی کے اگلے حصے کی ریلیز کی تاریخ کا اعلان کردیا گیا۔ فلم سنہ 2020 میں ریلیز کی جائے گی۔
ٹائیگر شروف نے بہت مختصر عرصے میں بالی ووڈ میں اپنی جگہ بنائی ہے اور کئی بڑے اداکار ان کی اداکاری کے معترف ہیں۔
ان کی پہلی فلم ہیرو پنتی سنہ 2014 میں ریلیز ہوئی تھی جبکہ رواں سال مارچ میں ریلیز ہونے والی ان کی فلم ’باغی 2‘ 100 کروڑ کلب میں شامل ہوگئی تھی۔
باغی 2 کی کامیابی کے ساتھ ہی فلمسازوں نے ایک اور سیکوئل بنانے کا اعلان کردیا تھا جس کی ریلیز کی تاریخ کا بھی اعلان کردیا گیا ہے۔
بالی ووڈ تجزیہ کار ترن آدارش نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک ٹویٹ کیا جس میں باغی 3 کا ابتدائی پوسٹر اور ریلیز کی تاریخ کا اعلان کیا گیا۔ فلم 6 مارچ 2020 کو ریلیز کی جائے گی۔
He will return… Sajid Nadiadwala, Fox Star Studios and Tiger Shroff reunite for #Baaghi3… Directed by Ahmed Khan… 6 March 2020 release. pic.twitter.com/LeU1yjQaFl