Tag: فلوریڈا

  • کافی پینے، نہانے اور اچھی نیند کے لیے ڈکیت گھر میں گھس آیا

    کافی پینے، نہانے اور اچھی نیند کے لیے ڈکیت گھر میں گھس آیا

    فلوریڈا: امریکی ریاست فلوریڈا میں ایک ڈکیت نہانے اور اچھی نیند کے لیے کرائے کے لیے خالی ایک گھر میں گھس گیا، پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم نے کرائے کی جگہ کا غلط استعمال کیا۔

    امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق فلوریڈا میں ایک شخص اچھی کافی پینے، سونے اور نہانے کے لیے ایک خالی گھر میں گھس گیا، اسکیمبیا کاؤنٹی پولیس نے فیس بک اکاؤنٹ پر یہ خبر تصویر کے ساتھ شیئر کی۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ 29 سالہ زکری سیت مرڈوک نے نجی ملکیت کے قانون کی خلاف ورزی کی، گھر کے دروازے کا شیشہ توڑا، غیر قانونی طور پر کسی اور کے گھر میں گھسا اور وہاں باتھ ٹب استعمال کیا، بیڈ روم میں سویا، اور ایک مگ میں کافی بنا کر پی۔

    پولیس کے مطابق گھر میں گھسنے والے شخص نے باورچی خانے کے ڈسٹ بن میں دیگر کچرے سمیت بس کا ٹکٹ بھی پھینکا۔

    بعد ازاں، اسی شام پولیس کو ایک اور بلاک میں ڈکیتی کی اطلاع ملی، مقامی لوگوں نے جس شخص کا حلیہ بتایا وہ زکری مرڈوک کا تھا، پولیس نے بعد میں اسے چوری اور املاک کو نقصان پہنچانے کے الزامات میں گرفتار کر لیا۔

  • امریکی ریاست سے صدی کا سب سے شدید طوفان آج ٹکرا جائے گا

    امریکی ریاست سے صدی کا سب سے شدید طوفان آج ٹکرا جائے گا

    فلوریڈا: کیوبا میں تباہی مچانے کے بعد طوفان ایان امریکی ریاست فلوریڈا کی جانب بڑھنے لگا ہے، آج ٹکرانے کا امکان ہے۔

    عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق زبردست سمندری طوفان ایان آج فلوریڈا سے ٹکرا سکتا ہے، جس کے سبب امریکی ریاست میں اسکول بند اور فلائٹس معطل کر دی گئی ہیں۔

    20 لاکھ سے زائد شہریوں کو محفوظ مقام پر منتقل ہونے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں، ریاست میں 5 ہزار گارڈز متحرک اور ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ فلوریڈا میں اس شدت کا طوفان 100 سال میں کبھی نہیں آیا، ادھر کیوبا میں 200 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والے ہوا کے جھکڑوں نے 100 سے زائد عمارتوں اور مکانات کو نقصان پہنچایا۔

    درخت جڑوں سے اور بجلی کے کھمبے اکھڑ گئے، مکانوں کی چھتیں اڑ گئیں، کیوبا میں 10 لاکھ سے زائد افراد بجلی سے محروم ہیں، جب کہ مختلف حادثات میں ایک خاتون ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔

  • مگر مچھ نے تیراکی کرتے شخص کا سر جبڑے میں دبا لیا، پھر کیا ہوا؟

    مگر مچھ نے تیراکی کرتے شخص کا سر جبڑے میں دبا لیا، پھر کیا ہوا؟

    امریکا میں ایک خوش قسمت شخص مگر مچھ کے حملے اور اپنے سر چبائے جانے کے بعد بھی زندہ بچ گیا، ڈاکٹرز نے اس کی زندگی کو معجزہ قرار دیا ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق مذکورہ شخص فلوریڈا کی ایک جھیل میں سیر و تفریح کے لیے گیا تھا اور وہاں ڈرون کے ذریعے ایک ویڈیو بھی بنا رہا تھا۔

    خوفناک واقعے کو ڈرون کیمرے نے ریکارڈ کرلیا، ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مگر مچھ سیدھا اس شخص کی طرف بڑھا اور اس کا سر اپنے ہولناک جبڑے میں دبا لیا۔

    تاہم اسی وقت اس شخص نے اپنے حواس بحال رکھتے ہوئے پھرتی دکھائی اور مگر مچھ کا جبڑا بند ہونے سے پہلے ہی دونوں ہاتھوں سے روک لیا۔

    اس حرکت نے مگر مچھ کو بھی پریشان کردیا، بالآخر وہ شخص کوشش کر کے مگر مچھ سے دور ہوا اور کنارے پر چڑھ آیا۔

    وہاں ایک راہ گیر نے اسے دیکھا اور ایمرجنسی سروس کو کال کی جنہوں نے وہاں پہنچ کر اسے اسپتال پہنچایا۔

    ڈاکٹرز کے مطابق اس شخص کی کھوپڑی اور جبڑے کو نقصان پہنچا تھا جس کی سرجری کی گئی، اور صحت یابی کے بعد اس شخص کو گھر بھیج دیا گیا۔

  • ٹرمپ کے گھر پر ایف بی آئی کا چھاپا

    ٹرمپ کے گھر پر ایف بی آئی کا چھاپا

    فلوریڈا: ایف بی آئی نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے گھر پر چھاپا مار کر اہم دستاویزات ضبط کر لیں۔

    امریکی میڈیا کے مطابق پیر کی شام کو سابق امریکی صدر ٹرمپ کے فلوریڈا میں رہائش گاہ پر ایف بی آئی نے نیشنل آرکائیو ریکارڈ کی تفتیش کے لیے چھاپا مارا۔

    ایف بی آئی نے ٹرمپ کے گھر چھاپے کے دوران رہائش گاہ کے مختلف حصوں کی تلاشی لی اور اہم دستاویزات ضبط کر لیں، ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اہل کاروں نے گھر کی ایک تجوری بھی توڑی۔

    نشریات کی بندش: اے آر وائی کی لائیو ٹرانسمیشن یہاں دیکھیں

    سابق صدر ٹرمپ کے حامی رات گئے رہائش گاہ کے باہر جھنڈے لیے موجود ہیں، امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ تلاشی مبینہ طور پر ڈونلڈ ٹرمپ کے سرکاری کاغذات کے استعمال سے متعلق تحقیقات سے منسلک ہے۔ ٹرمپ پر الزام ہے کہ وہ صدارت کے بعد غیر قانونی طور پر وائٹ ہاؤس کے خفیہ دستاویزات ڈبوں میں اپنے ساتھ رہائش گاہ مار-اے-لاگو لے گئے تھے۔

    چھاپے کی اطلاع کے وقت ڈونلڈ ٹرمپ نیویارک شہر کے ٹرمپ ٹاور میں موجود تھے، ٹرمپ نے چھاپے کو غیر اعلانیہ چھاپا قرار دیا۔

    خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانچ میں ڈرامائی طور پر اضافہ اس وقت ہوا جب وہ 2024 میں ممکنہ طور پر تیسری مرتبہ امریکی صدارتی انتخاب کی تیاری کر رہے ہیں۔

  • ٹک ٹاک اسٹار کے گھر پر حملہ، والد نے کیا کیا؟

    ٹک ٹاک اسٹار کے گھر پر حملہ، والد نے کیا کیا؟

    امریکا میں ایک 13 سالہ سوشل میڈیا انفلوئنسر اس وقت خوفناک صورتحال سے دو چار ہوگئی جب اس کا ایک مداح جنونی ہو کر اسلحہ لے کر اس کے گھر پہنچ گیا، اور انفلوئنسر کے والد کی فائرنگ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔

    امریکی ریاست فلوریڈا کی ایوا گریس نے سنہ 2020 میں ٹک ٹاک پر ویڈیوز بنانا شروع کی تھیں اور جلد ہی اس کے فالوورز کی تعداد 10 لاکھ تک جا پہنچی، اس وقت اس کی عمر 13 سال تھی۔

    اس وقت ایک 18 سالہ لڑکے ایرک جسٹن نے اس سے رابطہ کیا اور اسے پیغامات بھیجنے شروع کردیے۔

    جسٹن نے ایوا کے دوستوں اور کلاس میٹس سے بھی رابطہ کیا اور انہیں پیسے دے کر ایوا کی تصاویر اور فون نمبر خریدا۔

    کچھ مواقع پر ایوا نے خود بھی اپنے والدین کی اجازت سے اپنی کچھ تصاویر جسٹن کو فروخت کیں، یہ وہ تصاویر تھیں جو ایوا پہلے ہی سوشل میڈیا پر شیئر کر چکی تھی۔

    جلد ہی جسٹن کے مطالبات میں اضافہ ہوگیا اور اس نے قابل اعتراض تصاویر مانگنا شروع کردیں جس کے بعد ایوا نے اسے بلاک کردیا، جسٹن نے اسے 600 ڈالرز روانہ کیے اور درخواست کی وہ اسے ان بلاک کردے۔

    یہاں پر ایوا کے والد نے جسٹن سے رابطہ کیا، ایوا کے والد بوب سابق پولیس افسر تھے، انہوں نے سختی سے جسٹن کو منع کیا کہ وہ اب ایوا سے رابطہ نہ کرے۔

    اس کے بعد جسٹن نے ایوا کے گھر پہ حملہ کرنے اور گھسنے کا منصوبہ بنایا، اس کے لیے اس نے ایک دوست سے گن حاصل کی۔ ایک صبح ساڑھے 4 بجے وہ ایوا کے گھر پر پہنچا اور مرکزی دروازے پر فائرنگ شروع کردی۔

    فائرنگ سے گھر والے گھبرا کر اٹھے، بوب نے اٹھ کر دیکھا تو دروازے کے دوسری طرف جسٹن کو پایا، انہیں دیکھ کر جسٹن فرار ہوگیا۔

    بوب نے اس کا پیچھا کیا لیکن تھوڑی دیر بعد وہ واپس گھر آ کر اپنی گن تلاش کرنے لگے، اس دوران ایوا کی والدہ نے پولیس کو فون کردیا تھا، ایوا کے والد پولیس کا انتظار کرنے لگے لیکن اسی وقت جسٹن واپس پلٹ کر ایوا کے گھر آیا۔

    جسٹن نے آتے ہی ایوا کے والد پر بندوق تان لی جس پر انہوں نے اپنے دفاع میں جسٹن پر گولی چلا دی جو اس کی گردن میں لگی، بعد ازاں جسٹن اسپتال میں دم توڑ گیا۔

    پولیس نے جسٹن کی تحویل سے 2 موبائل فون برآمد کیے جن میں سے ایک میں ایوا کی ہزاروں تصاویر موجود تھیں۔

    فلوریڈا میں اپنی حفاظت کے قانون کے تحت ایوا کے والد کو کوئی سزا نہیں ہوئی کیونکہ انہوں نے اپنے دفاع میں گولی چلائی، تاہم اس ہولناک واقعے کے بعد ایوا کے خاندان کو وہاں سے منتقل ہونا پڑا اور ایوا نے گھر میں ہی تعلیم شروع کردی۔

    اب اس واقعے کے 2 سال بعد یہ خاندان رفتہ رفتہ معمول کی زندگی کی طرف لوٹ رہا ہے جبکہ ایوا نے بھی ایک بار پھر سوشل میڈیا کنٹینٹ شیئر کرنا شروع کردیا ہے۔

  • امریکا میں کشتی ڈوبنے سے 39 تارکین وطن لاپتا، کئی دن سے سراغ نہ لگ سکا

    امریکا میں کشتی ڈوبنے سے 39 تارکین وطن لاپتا، کئی دن سے سراغ نہ لگ سکا

    میامی: امریکی کوسٹ گارڈ کے امدادی کارکن فلوریڈا کے بحر اوقیانوس کے ساحل کے پانیوں میں لاپتا ہونے والے 39 افراد کی تلاش کر رہے ہیں، جن کے بارے میں اطلاع ہے کہ وہ اُس کشتی میں سوار تھے جو انسانی اسمگلنگ کے لیے استعمال ہو رہی تھی، اور الٹنے کے بعد کئی دنوں سے لاپتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست فلوریڈا میں کئی دن قبل سمندر میں ایک کشتی سمندر میں ڈوبنے سے 39 افراد لاپتا ہیں، جن کا سراغ تاحال نہیں لگ سکا، امریکی کوسٹ گارڈ ان کی مسلسل تلاش کر رہے ہیں۔

    میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی نے ٹویٹر پر اطلاع دی کہ ایک مقامی مچھیرے نے منگل کو صبح سویرے کوسٹ گارڈ کو بتایا کہ ایک الٹنے والی کشتی کے ہُل سے چمٹے ہوئے ایک شخص کو فورٹ پیئرس کے قصبے سے تقریباً 72 کلومیٹر مشرق میں بچایا گیا ہے۔

    کوسٹ گارڈ نے مزید کہا کہ زندہ بچ جانے والے نے حکام کو بتایا کہ وہ ہفتے کی رات 39 دیگر لوگوں کے ساتھ بہاماس کے بیمنی جزیروں سے نکلا تھا، اور انھوں نے لائف جیکٹس نہیں پہن رکھی تھیں، بدقسمتی سے ان کی کشتی خراب موسم کے باعث تباہ ہو گئی۔

    حکام کے مطابق لاپتا افراد کی تلاش کے لیے بیمنی سے فورٹ پیئرس تک پھیلے ہوئے علاقے کی تلاش کے لیے کٹر جہاز اور ہوائی جہاز تعینات کیے گئے ہیں۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ یہ کشتی ’انسانی اسمگلنگ کے منصوبے‘ کا حصہ تھی۔

    جہاز میں سوار افراد کی قومیت کا ابھی تک پتا نہیں چل سکا ہے، واضح رہے کہ تارکین وطن ایک طویل عرصے سے بہاماس کے جزائر کو امریکا تک پہنچنے کے لیے دروازے کے طور پر استعمال کرتے آ رہے ہیں۔

  • گھر آتے ہی والد پر قیامت ٹوٹ پڑی۔۔ بچوں کے ساتھ کیا ہوا تھا؟

    گھر آتے ہی والد پر قیامت ٹوٹ پڑی۔۔ بچوں کے ساتھ کیا ہوا تھا؟

    امریکا میں ایک ماں نے اپنے 2 بچوں کو قتل کرنے کے بعد اپنی بھی جان لے لی، پولیس کے مطابق مذکورہ خاتون ذہنی مسائل کا شکار تھیں۔

    یہ اندوہناک واقعہ امریکی ریاست فلوریڈا میں پیش آیا، باپ گھر آیا تو اس نے اہلیہ اور دونوں بچوں مردہ پایا جس کے بعد اس نے 911 کو کال کی۔ ایک بچے کی عمر 6 سال اور ایک کی صرف 9 ماہ تھی۔

    پولیس کے مطابق مذکورہ خاتون ممکنہ طور پر ذہنی مسائل کا شکار تھی، ابتدائی شواہد کے مطابق ماں نے پہلے بچوں کو فائرنگ کر کے موت کے گھاٹ اتارا، پھر خود کو بھی گولی مار دی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ اس سے قبل اس خاندان کی طرف سے کبھی کوئی شکایت پولیس کو نہیں درج کروائی گئی۔

    پولیس واقعے کی مزید تفتیش کر رہی ہے، مقتول بچوں کے والد اور پڑوسی پولیس کے ساتھ بھرپور تعاون کر رہے ہیں۔

  • فلوریڈا: چڑیا گھر کے ملازم کے ساتھ دل دہلا دینے والا حادثہ

    فلوریڈا: چڑیا گھر کے ملازم کے ساتھ دل دہلا دینے والا حادثہ

    امریکی ریاست فلوریڈا کے چڑیا گھر میں ایک ملازم پر شیر کے ہولناک حملے کے بعد شیر کو گولی مار کر ہلاک کردیا گیا، ملازم شدید زخمی حالت میں اسپتال میں زیر علاج ہے۔

    فلوریڈا کے شہر نیپلز کے چڑیا گھر میں یہ خوفناک واقعہ چند روز قبل پیش آیا تھا جس کے بعد چڑیا گھر کو عارضی طور پر بند کردیا گیا۔

    مقامی میڈیا کے مطابق رات کے وقت ریسٹ رومز کی صفائی کرنے والا ایک ملازم ممنوعہ حصے میں جا پہنچا جہاں شیر کا انکلوژر موجود تھا۔

    ملازم نے کچھ کھلانے یا پیار کرنے کے لیے اپنا ہاتھ آگے بڑھایا جو جنگلے میں پھنس گیا اور اسی وقت شیر نے حملہ کر کے اس کا بازو دبوچ لیا۔

    پولیس کی جانب سے جاری کردہ دل دہلا دینے والی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے ملازم خون میں لت پت ہے اور مدد کے لیے چلا اور کراہ رہا ہے۔

    انتظامیہ کی جانب سے فوری طور پر پولیس کو اطلاع کیے جانے کے بعد پولیس موقع پر پہنچی تو اس نے شیر کو وہاں سے بھگانے کی کوشش کی، جب وہ پیچھے نہیں ہٹا تو مجبوراً پولیس نے شیر کو گولی مار کر ملازم کی جان بچائی۔

    ملازم کو شدید زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ ڈاکٹرز کے مطابق 26 سالہ شخص کو مکمل طور پر صحت یاب ہونے میں خاصا وقت لگے گا۔

    واقعے کے بعد چڑیا گھر کو عارضی طور پر بند کردیا گیا اور اسے گزشتہ روز دوبارہ کھولا گیا۔

    مذکورہ شیر نایاب نسل کا ملائین ٹائیگر تھا جو دنیا بھر میں معدومی کے خطرے سے دو چار ہے، شیر کو مارنے پر چڑیا گھر انتظامیہ اور پولیس کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا جارہا ہے۔

  • لاش میں خودبخود آگ بھڑک اٹھی، دل دہلا دینے والا کیس

    لاش میں خودبخود آگ بھڑک اٹھی، دل دہلا دینے والا کیس

    دنیا بھر کی پولیس کو بعض اوقات ایسے کیسز سے واسطہ پڑتا ہے جو ان کا ذہن گھما کر رکھ دیتے ہیں، ایسا ہی ایک کیس فلوریڈا پولیس کے سامنے آیا جس میں لاش گھر کے اندر پڑی جل کر راکھ ہوگئی مگر گھر کے کسی سامان کو کچھ نہیں ہوا۔

    یہ جولائی 1951 کی ایک صبح کی بات ہے جب فلوریڈا کے علاقے ٹمپا بے کے ایک اپارٹمنٹ کی مالکہ پنسی کارپینٹر کو ایک ٹیلی گرام موصول ہوا جو ان کی ایک کرائے دار کے لیے تھا۔ وہ ٹیلی گرام لے کر اپارٹمنٹ میں گئیں اور دروازہ کھٹکھٹایا تو کوئی جواب نہیں ملا، جس پر انہوں نے دروازہ کھولنے کا فیصلہ کیا۔

    جب انہوں نے دروازے کی ناب کو چھوا تو وہ ناقابل برادشت حد تک گرم ہورہی تھی، پنسی کارپنٹر کو معاملہ مشکوک لگا تو وہ اپنے اپارٹمنٹ واپس گئیں اور پولیس سے رابطہ کیا۔

    جب پولیس اہلکار وہاں پہنچے اور 67 سالہ میری ریسیر کے اپارٹمنٹ میں داخل ہوئے تو ان کا سامنا اپنی زندگیوں کے سب سے پراسرار کیس سے ہوا۔

    معمر خاتون کرسی پر تھیں بس ہوا یہ تھا کہ زندہ یا لاش کی شکل میں نہیں بلکہ راکھ کی صورت میں، اگر بایاں پیر، کھوپڑی اور ریڑھ کی ہڈی کا کچھ حصہ باقی نہیں بچتا تو کوئی بھی یہ بتا نہیں پاتا کہ یہ کسی انسان کی راکھ ہے۔

    اس خاتون کا لگ بھگ پورا جسم جل کر خاک ہو گیا تھا مگر حیران کن طور پر ان کی کرسی کے باقی بچ جانے والے اسپرنگز کے برابر میں اخبارات کا ڈھیر بالکل ٹھیک حالت میں موجود تھا۔

    اپارٹمنٹ کا تمام فرنیچر، قالین، دیواریں درست حالت میں تھے، آتشزدگی کی واحد نشانی کچھ پلاسٹک مصنوعات کے نرم ہونے اور چھت پر حرارت اور دھوئیں سے بننے والے کچھ نشانات تھے۔ یعنی میری ریسیر اپنی نشست گاہ کے وسط میں راکھ کا ڈھیر بن گئیں۔

    میری ریسیر کی پیدائش 8 مارچ 1884 کو ریاست پنسلوانیا کے علاقے کولمبیا میں ہوئی اور اپنے شوہر کی موت کے بعد وہ سینٹ پیٹرز برگ، فلوریڈا منتقل ہوکر اپنے بیٹے اور اس کے خاندان کے قریب مقیم ہوگئیں۔

    میری کو فلوریڈا کا گرم موسم پسند نہیں تھا، وہ تمباکو نوشی کرتی تھیں اور نیند کی گولیاں بھی کھاتی ہیں۔ اپنی موت سے پہلے بیٹے سے ملاقات میں انہوں نے اپنی شکایات بیان کیں اور واپس پنسلوانیا جانے کا ارادہ ظاہر کیا۔

    وہ فلوریڈا کے گرم موسم سے بھاگنے کی خواہشمند تھیں اور ان کے لیے جو ٹیلی گرام بھیجا گیا تھا وہ پنسلوانیا کے ٹرپ کے انتظامات مکمل ہونے کے بارے میں ہی تھا۔

    سینٹ پیٹرز برگ کی پولیس نے اس کیس میں 5 دن میں اپنی شکست تسلیم کرلی۔

    یہ خاتون یقیناً جل کر خاک ہوئی تھیں جس کے لیے 3 ہزار ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت کی ضرورت ہوتی ہے مگر اس کے باوجود کمرے میں آتشزدگی کے لگ بھگ کوئی شواہد نہیں تھے۔

    جلنے کے بعد میری ریسیر کی کھوپڑی سکڑ کر بہت مختصر ہوگئی تھی جس نے تحقیقات کو مزید پیچیدہ بنادیا، کیونکہ شدید درجہ حرارت سے کھوپڑی سکڑنے کے بجائے پھیلتی ہے بلکہ پھیل کر پھٹ جاتی ہے۔

    عمارت میں کسی کو بھی آگ کا علم نہیں ہوا بس پنسی کارپینٹر کو صبح 5 بجے کے قریب دھوئیں کی بو محسوس ہوئی تھی مگر وہ انہیں اپنی ناقص برقی مصنوعات کا نتیجہ لگا۔

    پولیس اس موت کے حوالے سے بس ایک بات کی تصدیق کر سکی اور وہ تھا موت کا وقت صبح ساڑھے 4 بجے، وہ بھی اس وجہ سے کیونکہ گھڑی پر وقت ساکٹ پگھلنے کی وجہ رک گیا تھا۔

    7 جولائی کو پولیس کے سربراہ نے میری ریسیر کے باقی بچے جانے والے پیر، 6 چھوٹی چیزیں جن کو دانت خیال کیا گیا، قالین کا ٹکڑا اور راکھ میں ملنے والے شیشے کے ذرات ڈبے میں ڈال کر ایف بی آئی ڈائریکٹر ایڈگر ہوور کو بھیج دیے۔

    اس ڈبے کے ساتھ انہوں نے مراسلے میں لکھا کہ ہمیں ایسی تفصیلات یا خیالات جاننا ہیں جن سے وضاحت ہوسکے کہ ایک چھوٹی سی بند جگہ میں انسانی جسم جل کر خاک ہوجائے مگر اس سے ہٹ کر عمارت کے اسٹرکچر اور فرنیچر کو کوئی بھی نقصان نہ ہو، یہاں تک دھوئیں کے بھی آثار نہ ہونے کے برابر ہوں۔

    متعدد ہفتوں بعد ایف بی آئی نے اس کیس کو وک افیکٹ کا نتیجہ قرار دیا، جس کی وجہ خاتون کے آگ پکڑنے والے نائٹ گاؤن، ان کی سگریٹ اور نیند کی گولیوں کا امتزاج تھا۔

    ایف بی آئی رپورٹ کے مطابق ایک بار جب جسم جلنا شروع ہوتا ہے تو اس میں اتنی چربی اور دیگر آگ پکڑنے والے اجزا ہوتے ہیں جو کئی طرح کی تباہی کا باعث بن سکتے ہیں، کئی بار یہ جلنے سے ہونے والی تباہی اس درجے کی ہوتی ہے کہ انسانی جسم لگ بھگ مکمل طور پر جل کر خاک ہوجاتا ہے۔

    پولیس سربراہ جے آر راکیرٹ نے انسانی جسم کے ایک ماہر ولٹن کروگمین سے بھی تحقیقات کی درخواست کی اور انہوں نے ایف بی آئی کے نتائج کو مسترد کردیا۔

    انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے یہ تسلیم کرنا مشکل ہے کہ ایک بار انسانی جسم جلنے لگے تو وہ خود کو مکمل طور پر راکھ بنالے، جیسے کوئی شمع جل کر پگھل جاتی ہے اور بس پگھلے ہوئے موم کے کچھ ذرات ہی بچتے ہیں۔

    راکیرٹ کا کہنا تھا کہ اس رات جو کچھ بھی ہوا اس کے بارے میں ہوسکتا ہے کہ ہم کبھی کچھ نہ جان سکیں مگر یہ کیس اب بھی مجھے ڈراتا ہے، یعنی ایک انسان مکمل طور پر جل کر راکھ ہوجائے اور اس کے اپارٹمنٹ کو کچھ بھی نہ ہو، ایسی صورت میں تو اس پوری جگہ کو جل جانا چاہیئے تھا۔

    یہ رپورٹ 1961 میں شائع ہوئی تھی اور اس کیس کے بارے میں مزید جوابات سامنے نہیں آئے۔ پولیس چیف نے ایک بیان میں اسے اپنے 25 سالہ کیریئر کا سب سے غیر معمولی کیس قرار دیا۔

    اس کیس کے بارے میں مختلف نظریات پیش کیے جاتے ہیں۔

    ایک نظریہ تو یہ سامنے آیا کہ یہ واقعہ کسی وجہ کے بغیر انسانی جسم کے خود جل کر راکھ ہونے کا نتیجہ ہے اور 70 سال بعد بھی اس کیس کے حوالے سے اس خیال کا اظہار کیا جاتا ہے۔

    ایسے کیسز میں ہوتا یہ ہے کہ کوئی بھی شے آگ بھڑکنے کے باہری ذریعے کے بغیر جل کر خاک ہوجائے۔

    میری ریسیر سے ہٹ کر بھی اس طرح کے کیسز سامنے آئے ہیں اور ان کیسز کی تحقیقات بھی کوئی ٹھوس جواب دینے میں ناکام رہی، یعنی یہ ہضم کرنا ہی مشکل ہے کہ کوئی انسان اچانک ہی کسی وجہ سے جلنا شروع ہوجائے۔

    مگر ایف بی آئی نے میری ریسیر کے کیس میں اس خیال کو ٹھوس انداز سے مسترد کردیا تھا۔

    ایف بی آئی نے جو خیال پیش کیا وہ زیادہ دہشت زدہ کردینے والا ہے یعنی وہ خاتون کسی موم بتی یا شمع کی طرح آہستہ آہستہ جل کر راکھ بن گئی۔

    اگر آگ لگنے پر وہ پہلے ہی مر چکی تھیں (فالج یا ہارٹ اٹیک کی وجہ سے) یا بے ہوش یا حرکت کرنے سے قاصر تھیں (نیند کی ادویات کے اثر کے باعث)، تو یہ آسانی سے خیال کیا جاسکتا ہے کہ جلتا ہوا سگریٹ گرا ہو اور ان کو جلانا شروع کردیا ہو۔

    مگر اس نظریے کے درست ہونے میں مسئلہ یہ ہے کہ آخر اپارٹمنٹ اور پوری عمارت اتنی زیادہ حرارت (3 ہزار سینٹی گریڈ سے زیادہ) سے متاثر کیوں نہیں ہوئی اور کھوپڑی کیوں سکڑ گئی؟

    اس موت کے ایک دہائی سے زائد عرصے بعد ولٹن کروگمین نے ایک متبادل تھیوری پیش کی اور وہ یہ تھی کہ ہوسکتا ہے کہ خاتون کو کسی اور جگہ قتل کر کے جلایا گیا ہو اور پھر راکھ واپس اپارٹمنٹ میں پہنچا دی گئی ہو؟

    ان کے مطابق مبینہ قاتل کو انسانی جسم جلانے والے آلات تک رسائی ہو اور خاتون کو راکھ بنانے کے بعد باقیات کو واپس اپارٹمنٹ تک پہنچا دیا ہو۔ مگر اس خیال پر بھی متعدد سوال سامنے آئے جیسے اپارٹمنٹ میں پلاسٹک کا کچھ سامان نرم کیوں ہوگیا اور دروازے کی ناب بہت زیادہ گرم کیوں تھی۔

    اب تک اس کیس سے جڑے سوالات کا کوئی تشفی بخش جواب سامنے نہیں آیا اور اتنے برسوں بعد بھی یہ کیس جدید تاریخ کے چند حل طلب اسرار میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔

  • باپ اور بہن کو ڈوبنے سے بچانے کے لیے بچے کا ناقابل یقین کارنامہ

    باپ اور بہن کو ڈوبنے سے بچانے کے لیے بچے کا ناقابل یقین کارنامہ

    فلوریڈا: امریکا میں ایک سات سالہ بچے نے ناقابل یقین کارنامہ انجام دیتے ہوئے اپنے باپ اور چھوٹی بہن کو ڈوبنے سے بچا لیا۔

    تفصیلات کے مطابق ریاست فلوریڈا کے علاقے مندارن پوائنٹ میں جمعے کو دریائے سینٹ جونز میں 7 سالہ بچے نے ایک گھنٹہ تیر کر تیز بہاؤ میں پھنسے باپ اور چار سالہ بہن کو بچایا۔

    شہر جیکسن ویل میں پیش آئے اس واقعے میں چھوٹے سے بچے نے ایک ہیرو کا کردار ادا کیا، اسے اپنے والد اور چھوٹی بہن کو بچانے کے لیے مدد لانے کی غرض سے ساحل تک پہنچنے کے لیے ایک گھنٹے تک تیرنا پڑا۔

    رپورٹس کے مطابق چھٹی کے دن اسٹیون پاسٹ نامی شخص اپنے بیٹے چیز اور بیٹی ابیگیل کے ساتھ دریائے سینٹ جونز میں کشتی پر تفریح کر رہے تھے کہ دریا کے تیز بہاؤ کی وجہ سے وہ بڑی مشکل میں پھنس گئے۔

    اسٹیون کشتی کو پانی میں لنگر انداز کر کے مچھلیاں پکڑ رہے تھے، جب کہ بچے دریا میں تیراکی کر رہے تھے، چیز فاسٹ نے مقامی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اس کی بہن تیز بہاؤ کے آگے خود کو قابو نہیں رکھ پا رہی تھی اس لیے کشتی کو پکڑ لیا، مجھے بھی بہاؤ کی وجہ سے کشتی کا سہارا لینا پڑا۔

    اسٹیون فاسٹ نے بچوں کو اس حالت میں دیکھا تو بیٹی کو بچانے کے لیے پانی میں کودے جب کہ چیز نے ساحل کی طرف تیرنا شروع کر دیا، چوں کہ ساحل بہاؤ کے مخالف سمت میں تھا اس لیے اسے ساحل پر پہنچنے میں ایک گھنٹہ لگا۔

    چیز نے بتایا کہ وہ بہت خوف زدہ ہو گیا تھا، اسٹیون کا کہنا تھا کہ انھوں نے بیٹی کو تھاما ہوا تھا لیکن بہاؤ کے آگے بہت مشکل ہو رہی تھی، انھیں لگ رہا تھا کہ بیٹی ان کے ہاتھ سے نکل جائے گی کیوں کہ وہ خود کو بھی بڑی مشکل سے سنبھال رہے تھے۔

    بچے کا کہنا تھا کہ اس دوران وہ کبھی ڈوگی پیڈل انداز میں تیرتا رہا، اور کبھی تھک کر الٹا لیٹ کر تیراکی کرتا، ساحل پر پہنچ کر اس نے قریبی گھر جا کر مدد طلب کی، جس پر جیکسن ویل کا ریسکیو ڈیپارٹمنٹ اور دیگر ادارے متحرک ہو گئے۔

    ریسکیو ٹیموں نے اسٹیون اور ابیگیل کو ایک گھنٹے بعد کشتی سے تقریباً ایک میل دور پایا، اور ریسکیو کیا۔