Tag: فلپائنی صدر

  • فلپائنی صدر نے کینیڈین سفارت خانے میں کوڑا ڈالنے کی دھمکی دے دی

    فلپائنی صدر نے کینیڈین سفارت خانے میں کوڑا ڈالنے کی دھمکی دے دی

    منیلا : فلپائنی صدر نے کینیڈین حکومت کو دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کینیڈا کی حکومت نے منیلا کو بھیجے گئے کوڑے کرکٹ کے کنٹینر واپس نہ لیے تو حکومت اس پر جوابی کارروائی کی مجاز ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق فلپائن کے صدر روڈو ریگو دوتیرتے نے کینیدا سے مطالبہ کیا ہے کہ کچھ برس قبل غلطی سے فلپائن بھیجے کوڑا کرکٹ کے کنیٹر فوری واپس لے ورگرنہ فلپائنی حکومت اس پر جوابی کارروائی کی مجاز ہوگی۔

    فلپائنی حکام کا کہنا ہے کہ اگر کینیڈا کی حکومت نے منیلا کو بھیجے کوڑے کرکٹ کے کنٹینر واپس نہ لیے تو ان کنٹینرز میں موجود کچرا و فضلاء کینیڈین سفارت خانے پر پھینک دیں گے۔

    فلپائنی صدر کا کہنا تھا کہ ’اس شرط پر یہ کوڑا کرکٹ قبول ہوگا، اگر کینیڈا فلپائن کو تعلیم کی مد میں رقم فراہم کرے‘۔

    دوتیرتے کا کہنا تھا کہ ایک ہفتے کے دوران کینیڈین حکام نے کوڑے کو واپس لیں ورنہ اسے جبراً واپس بھیجا جائے گا۔

    خیال رہے کہ سنہ 2013ء اور 2014ء کے دوران کینیڈا کی طرف سے گھروں میں جمع ہونے والے پلاسٹک، بیگز، بوتلیں استعمال شدہ ڈائپرز اور دیگر فالتو چیزوں پر مشتمل کوڑے کرکٹ کے 100 کنٹینر فلپائن پہنچا دیئے گئے تھے۔

    کینیڈین حکام کا کہنا ہے کہ یہ کوڑا کرکٹ ایک نجی کمپنی ریسائیکلنگ لے جانا چاہتی تھی مگر غلطی سے وہ منیلا پہنچ گیا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ اس پر فلپائن کی جانب سے متعدد بار سفارتی سطح پر احتجاج کیا گیا مگر کینیڈا ابھی تک فلپائن بھیجے گئے کوڑے کرکٹ کا معاملہ حل نہیں کرسکا ہے۔

    کینیڈا کا کہنا ہے کہ کوڑا کرکٹ ایک نجی کمپنی کے تجارتی معاہدے کے تحت منتقل کیا گیا جس میں حکومت کا کوئی ہاتھ نہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ منیلا میں قائم کینیڈین سفارت خانے کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں ملکوں کی حکومتیں کوڑے کرکٹ کے معاملے کے حل کےلیے کوشش کر رہی ہیں۔ جلد ہی ہم اس کا کوئی مناسب حل نکال لیں گے۔

  • برطانیہ اور فرانس منافق ہیں،فلپائنی صدر

    برطانیہ اور فرانس منافق ہیں،فلپائنی صدر

    منیلا :فلپائنی صدر روڈریگو کا کہنا ہے کہ فرانس اور برطانیہ دونوں ممالک منافق ہیں جنہوں نے ہزاروں عرب ممالک سمیت دیگر ممالک کے لوگوں کو قتل کیا۔

    تفصیلات کےمطابق فلپائن کے صدر روڈریگو ڈیوٹرٹی نے منشیات کے خلاف مہم جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے یورپی یونین کے تحفظات کو مسترد کردیا۔

    فلپائنی صدر کی جانب سے منشیات کے خلاف شروع کی گئی مہم پر یورپی یونین نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے منشیات کی روک تھام کے نام پر لوگوں کے ماورائے عدالت قتل کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔

    برطانیہ اور فرانس کے تحفظات کے جواب میں صدر روڈریگو ڈیوٹرٹی کا کہناتھا کہ یورپی یونین کے تحفظات کی کوئی حیثیت نہیں جبکہ یورپ کا کفارہ ادا کرنے کے لیے ملک میں منشیات کے خلاف مہم چلائی جارہی ہے۔

    مزید پڑھیں: امریکی فوجی جنوبی فلپائن سے نکل جائیں،فلپائنی صدر

    فلپائنی صدر نے فرانس اور برطانیہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک منافق ہیں جنہوں نے ہزاروں عرب ممالک سمیت دیگر ممالک کے لوگوں کو قتل کیا اس لئے انہیں فلپائن کے اقدامات کی مذمت کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

    یاد رہے کہ فلپائنی صدر نے رواں سال مئی میں انتخابات میں کامیابی کے بعد 6 ماہ کے اندر ملک سے منشیات کے کاروبار کے خاتمے کا اعلان کیا تھا اور 30 جون کو حکومت سنبھالنے کے بعد منشیات کے خلاف مہم میں اب تک 3 ہزار افراد کو پولیس مقابلوں میں مارا جاچکا ہے.

    واضح رہے کہ روڈریگو ڈیوٹرٹی کا کہناتھا کہ منشیات کے خاتمے کے لیے مہم کو مزید 6 ماہ کے لیے بڑھانا ہوگا کیوں کہ یہ مسئلہ ہماری سوچ سے بھی بڑا نکلا ہے۔

  • امریکی فوجی جنوبی فلپائن سے نکل جائیں،فلپائنی صدر

    امریکی فوجی جنوبی فلپائن سے نکل جائیں،فلپائنی صدر

    فلپائنی صدر نے کہا ہے کہ امریکی خصوصی فوجی دستوں کو جنوبی فلپائن سے نکلنا ہو گا،تاہم امریکہ کے مطابق اسے فلپائن کی جانب سے سرکاری طور پر ملک سے فوجی نکالنے کا مطالبہ موصول نہیں ہوا۔

    تفصیلات کےمطابق امریکی وزارتِ خارجہ کے ترجمان جان کربی کاپریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ انہوں نے صدر دوتیرتے کے بیان سے متعلق رپورٹیں دیکھی ہیں لیکن انہیں اس سلسلے میں فلپائنی کی حکومت کی جانب سے کسی باضابطہ مطالبے کا علم نہیں ہے۔

    صدر دوتیرے نے یہ واضح نہیں کیا کہ کتنے امریکی کب نکالے جائیں گے،تاہم انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کی جانب سے مسلسل شورش کی وجہ فلپائن کے مغرب کے ساتھ تعلقات ہیں۔

    انہوں نے سرکاری ملازمین کے ایک اجتماع سے کہا’یہ امریکی فوجی، انہیں منداناؤ سے جانا ہو گا۔ (مسلمان ان کی وجہ سے) اور زیادہ مشتعل ہو جاتے ہیں۔ اگر انہیں کوئی امریکی نظر آیا تو وہ اسے قتل کر دیں گے۔‘

    صدر دوتیرتے کے مطابق جزیرہ منداناؤ میں مسلسل امریکی فوجی موجودگی کی وجہ سے حالات بگڑ سکتے ہیں۔وہ اس جزیرے میں مسلمان باغیوں اور کمیونسٹوں کے ساتھ امن مذاکرات شروع کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    مزید پڑھیں: امریکی صدر اوباما نے فلپائنی صدر سے ملاقات منسوخ کردی

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے فلپائنی صدر کی جانب سے امریکی صدر اوباما کی والدہ کے بارے میں نازیبا الفاظ کے استعمال کرنے پر اوباما نے فلپائنی صدر سے ملاقات منسوخ کردی تھی.

  • فلپائنی صدرکی امریکی صدر اوباما سے ملاقات

    فلپائنی صدرکی امریکی صدر اوباما سے ملاقات

    وینتیان: امریکی صدر براک اوباما کی آسیان اجلاس کے موقع پر گالا ڈنر سے قبل فلپائنی صدر سے مختصر ملاقات ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر براک اوباما کی آسیان اجلاس کے موقع پر گالا ڈنر سے قبل فلپائنی صدر سے مختصر ملاقات ہوئی۔اس سے قبل امریکی صدر نے فلپائنی صدر روڈریگو ڈیوٹارٹے کی جانب سے اپنے خلاف توہین آمیز الفاظ استعمال کرنے پر دو طرفہ ملاقات منسوخ کردی تھی.

    فلپائن کے سیکریٹری خارجہ پرفیکٹو یاسے نے بتایا کہ دونوں رہنماؤں کی ملاقات ڈنر پر جانے سے قبل ہولڈنگ روم میں ہوئی اوردونوں کمرے سے نکلنے والے آخری اشخاص تھے۔

    انہوں نے کہا کہ اس بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا کہ ملاقات کتنی دیر کی تھی،لیکن اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ فلپائن اور امریکا کے تعلقات بہت مضبوط ہیں،ان کے تعلقات تاریخی بنیادوں پر قائم ہیں اور دونوں رہنما اس بات کو تسلیم کرتے ہیں اور مجھے بہت خوشی ہے کہ یہ ملاقات ہوئی’۔

    دوسری جانب وائٹ ہاؤس کے ایک ترجمان نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ آسیان کے گالا ڈنر سے قبل صدر اوباما کی فلپائنی صدر روڈریگو سے ہولڈنگ روم میں ملاقات ہوئی۔

    فلپائنی دفتر خارجہ کے ترجمان چارلس جو نے بھی بتایا کہ صدر اوباما اور فلپائنی صدر روڈریگو کے درمیان ملاقات ہوئی تاہم وہ اس کی تفصیلات سے آگاہ نہیں ہیں۔

    خیال رہے کہ اوباما اور روڈریگو ڈنر کے موقع پر الگ الگ داخل ہوئے اور ان کی نشستیں بھی ایک دوسرے سے دور تھیں جبکہ 20 منٹ تک جاری رہنے والے لنچ کے دوران بھی انھوں نے ایک دوسرے سے گفتگو نہیں کی۔

    مزید پڑھیں: امریکی صدر اوباما نے فلپائنی صدر سے ملاقات منسوخ کردی

    یاد رہے کہ براک اوباما اور روڈریگو ڈیوٹارٹے کے تعلقات اس وقت بظاہر کشیدہ ہوگئے تھے جب رواں ہفتے 5 ستمبر کو فلپائنی صدر نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ وہ ماورائے عدالت قتل اور جرائم کے خلاف جاری جنگ میں امریکی صدر براک اوباما سے لیکچر نہیں لیں گے۔

    واضح رہے کہ ان واقعات کے نتیجے میں اب تک 2 ہزار 4 سو کے قریب فلپائنی شہریوں کی جانیں جاچکی ہیں۔