Tag: فلیگ شپ ریفرنس

  • نواز شریف کی فلیگ شپ ریفرنس میں بریت کیخلاف نیب نے عدالت سے رجوع کرلیا

    نواز شریف کی فلیگ شپ ریفرنس میں بریت کیخلاف نیب نے عدالت سے رجوع کرلیا

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نواز شریف کی فلیگ شپ ریفرنس میں بریت کیخلاف نیب نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا، جس میں استدعا کی ہے کہ ٹرائل کورٹ میں پیش کی گئی دستاویزات ہائی کورٹ میں جمع کرانے کی اجازت دی جائے ، دستاویزات میں نواز شریف کے ٹیکس ریکارڈ اور پراپرٹی کی تفصیلات شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق نیب کی جانب سے سابق وزیراعظم نواز شریف کی فلیگ شپ ریفرنس میں بریت کیخلاف متفرق درخواست دائر کردی ، درخواست ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر نے دائر کی۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ پچیس جون کو عدالت نے نیب کو دستاویزات جمع کرانے کی ہدایت کی تھی اور ٹرائل کورٹ میں جمع کروائے گئے ، نواز شریف کے ٹیکس اور پراپرٹی کے ریکارڈ کو جمع کرانے کا حکم دیا تھا، دستاویزات ٹرائل کورٹ میں بھی جمع کروائی گئی تھیں جن کا اصل ریکارڈ بھی موجود ہے۔

    نیب نے استدعا کی ٹرائل کورٹ میں پیش کی گئی دستاویزات ہائیکورٹ میں جمع کرانے کی اجازت دی جائے اور نواز شریف کی بریت کیخلاف زیر سماعت اپیل کے ساتھ ریکارڈ منسلک کرنے کا حکم دیا جائے۔

    ایف بی آر ریکارڈ کے مطابق نواز شریف، حسن نواز اور حسین نواز کے گوشواروں کا ریکارڈ ، عرب امارات ، برطانیہ اور بی وی آئی میں ملزمان کی کمپنیز کی تفصیلات اور بی وی آئی ، برطانیہ اور متحدہ عرب امارات میں ملزمان کی کمپنیوں کے سالانہ ریکارڈز کی تفصیلات درخواست میں شامل ہیں جبکہ ملزمان کی کمپنیز کی ملکیت پراپرٹیز کا ریکارڈ بھی درخواست کا حصہ ہیں۔

    واضح رہے گزشتہ برس 24 دسمبر کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنایا گیا تھا، فیصلے میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے گرفتار کیا گیا جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا تھا۔

  • العزیزیہ کیس: نوازشریف کی اپیل 18 ستمبر کو سماعت کے لیے مقرر

    العزیزیہ کیس: نوازشریف کی اپیل 18 ستمبر کو سماعت کے لیے مقرر

    اسلام آباد: سابق وزیراعظم نوازشریف کی العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیل 18 ستمبر کو سماعت کے لیے مقرر کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کی سزا کے خلاف اپیل پرسماعت موسم گرما کی تعطیلات کے باعث 18 ستمبر کو ہوگی۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن کیانی اپیل پرسماعت کریں گے۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کی فلیگ شپ ریفرنس میں بریت کے خلاف نیب اپیل بھی 18 ستمبر کو سماعت کے لیے مقرر کی گئی ہے۔

    یاد رہے کہ 19 جون کو سماعت کے دوران نوازشریف کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے موکل کی دائیں جانب کی شریانیں 60 فیصد سے زیادہ بند ہوچکی ہیں، بائیں جانب کی شریانوں میں بندش 30 فیصد سے زیادہ ہے۔

    جسٹس محسن اخترکیانی نے استفسار کیا تھا کہ یہ بتائیں 6 ہفتوں میں نوازشریف کا کیا علاج ہوا ؟ جس پر خواجہ حارث نے جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ 6 ہفتوں میں ان کے موکل کا کوئی علاج نہیں ہوسکا۔

    واضح رہے کہ احتساب عدالت نے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں نوازشریف کو 7 سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی تھی جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کیا تھا۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف کے خلاف نیب اپیلوں پرریکارڈ طلب کرلیا

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف کے خلاف نیب اپیلوں پرریکارڈ طلب کرلیا

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعطم نوازشریف کی العزیزیہ ریفرنس میں اپیل اورسزا معطلی کی درخواست پر نیب کونوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اخترکیانی پرمشتمل 2 رکنی بینچ نے نوازشریف اورنیب کی اپیلوں پرسماعت کی۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق وزیراعظم کی جانب سے متفرق درخواست دائرکردی گئی جس میں العزیزیہ ریفرنس سے متعلق اضافی دستاویزات جمع کرانے کی استدعا کی گئی ہے۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ العزیزیہ ریفرنس میں اضافی دستاویزات جمع کرانا چاہتا ہوں۔

    جسٹس عامر فاروق نے خواجہ حارث سے استفسار کیا کہ آپ نوٹس وصول کریں گے جس پر انہوں نے کہا کہ عدالت بذریعہ ڈاک نوٹس بھجوا دے، اس کے بعد معلوم ہوگا کہ نوازشریف اس کیس میں مجھے وکیل رکھتے ہیں یا نہیں۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیب کی اپیلوں پرریکارڈ طلب کرتے ہوئے العزیزیہ ریفرنس میں نوازشریف کونوٹس جاری کردیا۔

    بعدازاں عدالت نے نیب اور سابق وزیراعظم نوازشریف کی اپیلوں پرسماعت 3 ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔

    دوسری جانب نوازشریف نے العزیزیہ ریفرنس کا فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا، اپیل کے فیصلے تک سزامعطلی وضمانت پررہائی کی درخواست بھی دائرکررکھی ہے۔

    العزیزیہ/ فلیگ شپ ریفرنس، نوازشریف کے خلاف نیب کی اپیلیں سماعت کے لیے مقرر

    یاد رہے 5 جنوری کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف کوفلیگ شپ ریفرنس میں بھی سزا دلوانے اور العزیزیہ ریفرنس میں سزا بڑھانے کے لیے نیب کی اپیلیں بھی سماعت کے لیے منظور کی تھی۔

    نیب نے العزیزیہ کیس میں نوازشریف کی سزا سات سال سےبڑھانے کی استدعا کی ہے جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں نوازشریف کی بریت کو چیلنج کیا ہے۔

    ایون فیلڈریفرنس: نوازشریف ،مریم نواز کی سزا معطلی کے خلاف نیب کی اپیل مسترد

    واضح رہے گزشتہ سال 24 دسمبر کو سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنایا گیا تھا، فیصلے میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے گرفتار کیا گیا تھا جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا تھا۔

    بعدازاں ان کی درخواست پر انہیں راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے بجائے لاہور کی کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا گیا تھا۔

  • فلیگ شپ ریفرنس: نوازشریف کی بریت اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج

    فلیگ شپ ریفرنس: نوازشریف کی بریت اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج

    اسلام آباد : قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کے فلیگ شپ ریفرنس میں بریت کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق نیب نے مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کی فلیگ شپ ریفرنس میں احتساب عدالت سے بریت کے فیصلے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا۔

    قومی احتساب بیورو (نیب) نے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں بھی اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے، نیب کا موقف ہے کہ سابق وزیراعظم کو ملنے والی 7 سال قید کی سزا کم ہے، اس میں اضافہ کیا جائے۔

    العزیزیہ ریفرنس: نوازشریف کو سات سال قید کی سزا، کمرہ عدالت سے گرفتار

    نیب کے مطابق نوازشریف پر جرم ثابت ہوچکا ہے اور نیب آرڈیننس میں دفعہ 9 اے 5 میں زیادہ سے زیادہ سزا 14 سال قید ہے۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف دونوں ریفرنسز میں نیب نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواستیں دائر کردیں۔ نیب کی جانب سے دونوں درخواستوں میں نواز شریف کوفریق بنایا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے 24 دسمبر کو نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں 7 سال قید وجرمانے کی سزا سنائی جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا تھا۔

    العزیزیہ ریفرنس پر فیصلے کے خلاف نواز شریف نے اپیل دائر کردی

    نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے گزشتہ روز العزیزیہ ریفرنس میں سزا کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی تھی جس میں احتساب عدالت کے 24 دسمبر کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی۔

    خواجہ حارث نے اپیل میں موقف اختیار کیا تھا کہ احتساب عدالت کا فیصلہ خلاف قانون ہے جس میں کئی قانونی سقم موجود ہیں۔

  • العزیزیہ ریفرنس پر فیصلے کے خلاف نواز شریف نے اپیل دائر کردی

    العزیزیہ ریفرنس پر فیصلے کے خلاف نواز شریف نے اپیل دائر کردی

    اسلام آباد: سابق وزیراعظم نوازشریف کی جانب سے العزیزیہ اسٹیل ریفرنس پر فیصلے کے خلاف اپیل دائر کردی گئی، نوازشریف کے وکلا نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست جمع کرائی.

    تفصیلات کے مطابق العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار پانے والے نواز شریف نے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کردی، خواجہ حارث اور ان کی ٹیم نے اپیل کے لیے درخواست تیار کی۔

    ذرائع کے مطابق درخواست کے متن میں کہا گیا ہے کہ احتساب عدالت میں ہمارا مؤقف نہیں سنا گیا، احتساب عدالت کے حکم نامے کو کالعدم قرار دیا جائے۔ نوازشریف کے وکلا کے مطابق نواز شریف نے عدالت کی کارروائی میں پوری مدد کی، تاہم عدالت میں ہمارا موقف ٹھیک سے نہیں سناگیا۔

    یاد رہے کہ نواز شریف اوران کی ٹیم کے پاس احتساب عدالت کا فیصلہ چیلنج کرنے کے لیے صرف 3 دن باقی رہ گئے تھے، اس کے بعد فیصلے کو چیلنج نہیں کیا جاسکتا تھا۔

    العزیزیہ ریفرنس: نوازشریف کو سات سال قید کی سزا، کمرہ عدالت سے گرفتار

    خیال رہے کہ گذشتہ سال 24 دسمبر کو سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنایا گیا تھا۔

    فیصلےمیں نوازشریف کو العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے گرفتار کیا گیا، بعد ازاں ان کی درخواست انہیں راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے بجائے لاہورکی کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ احتساب عدالت کے معززجج محمد ارشد ملک نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا مختصر فیصلہ سنایا تھا، انہیں فلیگ شپ میں بری کیا گیا جبکہ العزیزیہ میں سات سال کی سزا سنائی گئی تھی۔

  • احتساب عدالت آج فلیگ شپ ریفرنس کا تفصیلی فیصلہ جاری کرے گی

    احتساب عدالت آج فلیگ شپ ریفرنس کا تفصیلی فیصلہ جاری کرے گی

    اسلام آباد : العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں سزا یافتہ سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف احتساب عدالت آج فلیگ شپ ریفرنس کا تفصیلی فیصلہ جاری کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت فلیگ شپ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف آج تفصیلی فیصلہ جاری کرے گی۔

    قومی احتساب بیورو (نیب) نے فلیگ شپ ریفرنس میں نوازشریف کی بریت کا فیصلہ چیلنج کرنے کا اعلان کررکھا ہے۔

    احتساب عدالت سے سزا یافتہ سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل سے کوٹ لکھپت جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

    نوازشریف کو سخت سیکیورٹی میں بے نظیر انٹرنیشنل ایئرپورٹ لایا گیا تھا اور انہیں خصوصی طیارے کے ذریعے لاہور پہنچایا گیا تھا، سابق وزیراعظم کے ہمراہ نیب کی ٹیم بھی موجود تھی۔

    العزیزیہ ریفرنس: نوازشریف کو سات سال قید کی سزا


    یاد رہے کہ 24 دسمبر کو احتساب عدالت نے نوازشریف کو العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید اور بھاری جرمانے کی سزا سنائی تھی جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا تھا۔

    العزیزیہ ریفرنس میں نوازشریف پر ڈیڑھ ارب روپے اور ڈھائی کروڑ ڈالر یعنیٰ لگ بھگ 5 ارب روپے سے زائد کا جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔

    کیس کا پس منظر


    سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے خاندان کے خلاف تحقیقات اس وقت شروع ہوئیں، جب 4 اپریل 2016 کو پانامہ لیکس میں دنیا کے 12 سربراہان مملکت کے ساتھ ساتھ 143 سیاست دانوں اور نامور شخصیات کے نام سامنے آئے جنہوں نے ٹیکسوں سے بچنے کے لیے کالے دھن کو بیرون ملک قائم بے نام کمپنیوں میں منتقل کیا۔

    پاناما لیکس میں پاکستانی سیاست دانوں کی بھی بیرون ملک آف شور کمپنیوں اور فلیٹس کا انکشاف ہوا تھا جن میں اس وقت کے وزیراعظم پاکستان میاں نواز شریف کا خاندان بھی شامل تھا۔

    کچھ دن بعد وزیر اعظم نے قوم سے خطاب اور قومی اسمبلی میں اپنی جائیدادوں کی وضاحت پیش کی تاہم معاملہ ختم نہ ہوا۔ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ (موجودہ وزیر اعظم) عمران خان، جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کی جانب سے وزیر اعظم کو نااہل قرار دینے کے لیے علیحدہ علیحدہ تین درخواستیں سپریم کورٹ میں دائر کی گئیں۔

    درخواستوں پر سماعتیں ہوتی رہیں اور 28 جولائی 2017 کو سپریم کورٹ نے فیصلہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف کو نااہل قرار دیا۔ اس کے ساتھ ہی قومی ادارہ احتساب (نیب) کو حکم دیا گیا کہ وہ وزیر اعظم اور ان کے خاندان کے خلاف ریفرنس دائر کرے۔

    بعد ازاں نیب میں شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز دائر کیے گئے جن میں سے ایک ایون فیلڈ ریفرنس پایہ تکمیل تک پہنچ چکا ہے۔ ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 10 سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی گئی جبکہ مریم نواز کو 7 سال قید مع جرمانہ اور کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی۔

  • نیب فلیگ شپ ریفرنس میں نوازشریف کی بریت کا فیصلہ چیلنج کرے گی

    نیب فلیگ شپ ریفرنس میں نوازشریف کی بریت کا فیصلہ چیلنج کرے گی

    اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے فلیگ شپ ریفرنس میں نوازشریف کی بریت کا فیصلہ چیلنج کرنے کا اعلان کر دیا.

    تفصیلات کے مطابق آج چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیرصدارت نیب ہیڈ کوارٹرزاسلام آباد میں اہم اجلاس ہوا.

    اجلاس میں آج کے فیصلہ پر تبادلہ خیال ہوا، جس کے بعد فلیگ شپ ریفرنس میں نوازشریف کی بریت کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا گیا.

    چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیرصدارت اجلا س میں قانونی ٹیم کو اس ضمن میں ہدایات جاری کی گئیں.

    جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ ٹھوس شواہد اور قانون کے مطابق نوازشریف کی بریت کا فیصلہ چیلنج کیا جائے.

    چیئرمین نیب کی جانب سے قانونی ماہرین اورڈی جیزنیب کو بروقت اپیل دائر کرنے کی ہدایت کی ہے.


    مزید پڑھیں: العزیزیہ ریفرنس: نوازشریف کو سات سال قید کی سزا، کمرہ عدالت سے گرفتار


    یاد رہے کہ آج سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنایا گیا، نواز شریف کو العزیزیہ میں مجرم قرار دیتے ہوئے گرفتار کرلیا ہے.

    احتساب عدالت کے معزز جج محمد ارشد ملک نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف مختصرفیصلہ سنایا، انھیں فلیگ شپ میں بری کیا گیا ہے جبکہ العزیزیہ میں سات سال کی سزا سنائی گئی ہے۔

  • آج نواز شریف اور آصف زرداری دونوں بے نقاب ہو چکے: فواد چوہدری

    آج نواز شریف اور آصف زرداری دونوں بے نقاب ہو چکے: فواد چوہدری

    اسلام آباد: وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ آج پاکستان میں بہت بڑے مافیا بے نقاب ہو چکے ہیں، یہ مافیا نواز شریف اور آصف زرداری ہیں۔

    فواد چوہدری نے اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ احتساب عدالت نے نواز شریف کو طویل سماعت کے بعد سزا سنائی، پاناما لیکس کا معاملہ اپریل 2016 میں سامنے آیا تھا، عمران خان کی قیادت میں پاناما کیس کے لیے طویل سیاسی جدوجہد لڑی۔

    [bs-quote quote=”نواز شریف کے دور میں اکنامک ریفارمز ایکٹ آیا جس کا نا جائز استعمال ہوا، ریفارمز کے ذریعے کوئی ادارہ پوچھ نہیں سکتا تھا کہ پیسا کہاں سے آیا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”فواد چوہدری”][/bs-quote]

    وزیرِ اطلاعات کا کہنا تھا کہ ہل میٹل کیس میں آج نواز شریف کو 7 سال اور 25 ملین ڈالر جرمانے کی سزا ہوئی ہے، فلیگ شپ ریفرنس میں انھیں ٹیکنیکل بنیاد پر بری کیا گیا، کیوں کہ رقم حسن نواز کو منتقل ہو گئی تھی، حسن نواز کے گرفتار ہونے کے بعد ہی فلیگ شپ ریفرنس آگے بڑھے گا۔

    فواد چوہدری نے کہا ’2010 تک ہل میٹل مل ڈھائی لاکھ تک خسارے میں تھی، 2010 میں پنجاب میں ن لیگ کی حکومت آئی تو مل نے سونے کے انڈے دینا شروع کر دیے، مل کے ذریعے نواز شریف کو 9 لاکھ ڈالر براہ راست نواز شریف کو بھجوائے گئے، ان کے اکاؤنٹس سے 83 کروڑ مریم نواز کے اکاؤنٹ میں گیا۔‘

    انھوں نے کہا کہ نواز شریف کو سپریم کورٹ، پارلیمنٹ اور پھر ٹرائل کورٹ میں صفائی کا موقع ملا، لیکن وہ کہیں بھی ذرائع آمدن پر منی ٹریل نہیں دے سکے، کسی بھی فورم پر اپنے پیسوں کی وضاحت نہ کر سکے۔


    یہ بھی پڑھیں:  العزیزیہ ریفرنس: نوازشریف کو سات سال قید کی سزا، کمرہ عدالت سے گرفتار


    وزیرِ اطلاعات نے کہا کہ آج سپریم کورٹ میں آصف زرداری کے کیس کی بھی تفصیلات سامنے آئی ہیں، ’ٹھگز آف پاکستان ٹو‘ اومنی گروپ اور دیگر کا کیس ہے۔ منی لانڈرنگ کے لیے جعلی کمپنیاں بنائی گئیں جو پیسوں کی رولنگ کر رہی تھیں۔

    فواد چوہدری نے کہا ’نواز شریف کے دور میں اکنامک ریفارمز ایکٹ آیا جس کا نا جائز استعمال ہوا، ریفارمز کے ذریعے کوئی ادارہ پوچھ نہیں سکتا تھا کہ پیسا کہاں سے آیا، 2015 تک کئی ملین ڈالرز نواز شریف کے اکاؤنٹس میں بھجوائے جاتے رہے، نیب سیکشن 9 کے تحت پیسا کہاں سے آیا نہیں بتایا گیا تو یہ کرپشن تصور ہوگی۔ اگر پیسا کرپشن کا نہیں تو اس کی رسیدیں موجود ہوتیں۔‘

    انھوں نے کہا کہ فلیگ شپ انویسٹمنٹ میں بھی پاکستان کے لوگوں کا پیسا لگا ہے، فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف کی بریت کے خلاف نیب خود فیصلہ کرے گا۔

  • العزیزیہ ریفرنس: نوازشریف کو سات سال قید کی سزا، کمرہ عدالت سے گرفتار

    العزیزیہ ریفرنس: نوازشریف کو سات سال قید کی سزا، کمرہ عدالت سے گرفتار

    اسلام آباد: سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنادیا گیا ہے،  نواز شریف کو العزیزیہ میں مجرم قرار دیتے ہوئے گرفتار کرلیا ہے، ان کی درخواست پر انہیں لاہور کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے معززجج محمد ارشد ملک نےسابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا مختصرفیصلہ سنایا، انہیں فلیگ شپ میں بری کیا گیا ہے جبکہ العزیزیہ میں سات سال کی سزا سنائی گئی ہے۔

    احتساب عدالت سے سزا پانے والے مجرمان کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل منتقل کیا جاتا ہے، نواز شریف نے استدعا کی تھی کہ انہیں لاہور  منتقل کیا جائے۔ احتساب عدالت نےنواز شریف کی درخواست قبول کرلی اور انہیں اب اڈیالہ کے بجائے لاہور منتقل کیا جائے گا۔اس حوالے سے نیب کے حکام کا موقف تھا کہ ریفرنس یہاں فائل کیا گیا ہے تو انہیں یہیں کی جیل میں رکھا جائے۔

    فیصلے کے اہم نکات


    • نواز شریف کو العزیزیہ سات سال قید با مشقت کی سزا سنائی گئی ہے
    • ڈھائی کروڑ ڈالر کا ایک جرمانہ عاید کیا گیا ہے۔
    • ڈیڑھ ارب ملین کا جرمانہ الگ سے عاید کیا گیا ہے
    •  نواز شریف کی پاکستان میں موجود تمام جائیداد ضبط کرنے کا حکم دیا گیا ہے
    • ساتھ ہی ساتھ انہیں دس سال تک کسی بھی عوامی عہدے کے لیے نا اہل قراردیا گیا ہے۔
    • احتساب عدالت کے اس فیصلے میں نواز شریف کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کوبھی مفرور مجرم قراردیتے ہوئے دائمی وارنٹ جاری کردیے ہیں

     ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک جانب تو نواز شریف اور ان کی ٹیم العزیزیہ ریفرنس میں ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے تو دوسری جانب نیب بھی فلیگ شپ ریفرنس میں احتساب عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کا سوچ رہی ہے۔

    اس موقع پر مسلم لیگ (ن) سینئر رہنماؤں اور کارکنوں کی بڑی تعداد بھی احتساب عدالت کے باہر موجود تھی، جن میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، مریم اورنگزیب، احسن اقبال، مرتضی جاوید عباسی، رانا تنویر، راجا ظفر الحق، مشاہد اللہ خان اور خرم دستگیر سمیت دیگر شامل ہیں۔

    خیال رہے کہ احتساب عدالت نمبر ایک اور دو میں سابق وزیراعظم کے خلاف نیب ریفرنسز کی مجموعی طور پر 183 سماعتیں ہوئیں، جن میں پیش کردہ شواہد اور وکلا کی جرح کے بعد فیصلہ 19 دسمبر کو محفوظ کیا گیا تھا۔ العزیزیہ ریفرنس میں 22 اور فلیگ شپ ریفرنس میں 16 گواہان کے بیانات قلمبند کیے گئے ہیں۔

    نوازشریف مجموعی طور پر 130 بار احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوئے، وہ 70 بار جج محمد بشیر اور 60 مرتبہ محمد ارشد ملک کی عدالت میں پیش ہوئے۔

    نواز شریف کے خلاف کرپشن ریفرنسز پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا

    یاد رہے کہ 19 دسمبر کو احتساب عدالت نے سپریم کورٹ کی جانب سے 24 دسمبر کو ڈیڈ لائن مقرر کرنے کے سبب کرپشن ریفرنسز پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    کیس کا پس منظر


    سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے خاندان  کے خلاف تحقیقات اس وقت شروع ہوئیں، جب 4 اپریل 2016 کو پانامہ لیکس میں دنیا کے 12 سربراہان مملکت کے ساتھ ساتھ 143 سیاست دانوں اور نامور شخصیات کے نام سامنے آئے جنہوں نے ٹیکسوں سے بچنے کے لیے کالے دھن کو بیرون ملک قائم بے نام کمپنیوں میں منتقل کیا۔

    پاناما لیکس میں پاکستانی سیاست دانوں کی بھی بیرون ملک آف شور کمپنیوں اور فلیٹس کا انکشاف ہوا تھا جن میں اس وقت کے وزیراعظم پاکستان میاں نواز شریف کا خاندان بھی شامل تھا۔

    کچھ دن بعد وزیر اعظم نے قوم سے خطاب اور قومی اسمبلی میں اپنی جائیدادوں کی وضاحت پیش کی تاہم معاملہ ختم نہ ہوا۔ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ (موجودہ وزیر اعظم) عمران خان، جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کی جانب سے وزیر اعظم کو نااہل قرار دینے کے لیے علیحدہ علیحدہ تین درخواستیں سپریم کورٹ میں دائر کی گئیں۔

    درخواستوں پر سماعتیں ہوتی رہیں اور 28 جولائی 2017 کو سپریم کورٹ نے فیصلہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف کو نااہل قرار دیا۔ اس کے ساتھ ہی قومی ادارہ احتساب (نیب) کو حکم دیا گیا کہ وہ وزیر اعظم اور ان کے خاندان کے خلاف ریفرنس دائر کرے۔

    بعد ازاں نیب میں شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز دائر کیے گئے جن میں سے ایک ایون فیلڈ ریفرنس پایہ تکمیل تک پہنچ چکا ہے۔ ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 10 سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی گئی جبکہ مریم نواز کو 7 سال قید مع جرمانہ اور کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی۔

  • نوازشریف کے خلاف ریفرنسز پرفیصلہ کل سنایا جائے گا

    نوازشریف کے خلاف ریفرنسز پرفیصلہ کل سنایا جائے گا

    اسلام آباد: سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنس کا فیصلہ کل سنایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنس کا محفوظ فیصلہ کل سنایا جائے گا۔

    احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک کل فیصلہ سنائیں گے جبکہ نوازشریف خود بھی عدالت جائیں گے۔ العزیزیہ ریفرنس میں 22 اور فلیگ شپ ریفرنس میں 16 گواہان کے بیانات قلمبند کیے گئے۔

    احتساب عدالت نمبر ایک اور دو میں سابق وزیراعظم کے خلاف نیب ریفرنسز کی مجموعی طور پر 183 سماعتیں ہوئیں۔

    نوازشریف مجموعی طور پر 130 بار احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوئے، وہ 70 بار جج محمد بشیر اور 60 مرتبہ محمد ارشد ملک کی عدالت میں پیش ہوئے۔

    نواز شریف کے خلاف کرپشن ریفرنسز پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا


    یاد رہے کہ 19 دسمبر کو احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف کرپشن ریفرنسز پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    کیس کا پس منظر


    سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے خاندان کی مشکل اس وقت شروع ہوئی جب 4 اپریل 2016 کو پانامہ لیکس میں دنیا کے 12 سربراہان مملکت کے ساتھ ساتھ 143 سیاست دانوں اور نامور شخصیات کے نام سامنے آئے جنہوں نے ٹیکسوں سے بچنے کے لیے کالے دھن کو بیرون ملک قائم بے نام کمپنیوں میں منتقل کیا۔

    پاناما لیکس میں پاکستانی سیاست دانوں کی بھی بیرون ملک آف شور کمپنیوں اور فلیٹس کا انکشاف ہوا تھا جن میں اس وقت کے وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف کا خاندان بھی شامل تھا۔

    کچھ دن بعد وزیر اعظم نے قوم سے خطاب اور قومی اسمبلی میں اپنی جائیدادوں کی وضاحت پیش کی تاہم معاملہ ختم نہ ہوا۔ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ (موجودہ وزیر اعظم) عمران خان، جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کی جانب سے وزیر اعظم کو نااہل قرار دینے کے لیے علیحدہ علیحدہ تین درخواستیں سپریم کورٹ میں دائر کی گئیں۔

    درخواستوں پر سماعتیں ہوتی رہیں اور 28 جولائی 2017 کو سپریم کورٹ نے فیصلہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف کو نااہل قرار دیا۔ اس کے ساتھ ہی قومی ادارہ احتساب (نیب) کو حکم دیا گیا کہ وہ وزیر اعظم اور ان کے خاندان کے خلاف ریفرنس دائر کرے۔

    بعد ازاں نیب میں شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز دائر کیے گئے جن میں سے ایک ایون فیلڈ ریفرنس پایہ تکمیل تک پہنچ چکا ہے۔ ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 10 سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی گئی جبکہ مریم نواز کو 7 سال قید مع جرمانہ اور کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی۔