Tag: فلیگ شپ ریفرنس

  • نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی

    نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت جج محمد ارشد ملک نے کی۔ سابق وزیراعظم میاں نوازشریف احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔

    نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث عدالت نہ پہنچ سکے اور ان کے معاون وکیل کے سامنے واجد ضیاء کا بیان ریکارڈ کیا گیا۔

    جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے کہا کہ گلف اسٹیل کے 25 فیصد حصص عبداللہ قائد آہلی کوفروخت کا کہا گیا، کہا گیا ایک کروڑ20 لاکھ کی رقم طارق شفیع نے6 اقساط میں وصول کیے۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ رقم سے حماد بن جاسم کے ساتھ سرمایہ کاری کی گئی، جے آئی ٹی نے طارق شفیع کا بیان ریکارڈ کیا۔

    واجد ضیاء نے بتایا کہ طارق شفیع کے بیان میں تضاد پایا گیا، طارق شفیع مؤقف کی حمایت میں دستاویز پیش کرنے میں ناکام رہے۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔ جےآئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاکل بھی اپنا بیان جاری رکھیں گے۔

    احتساب عدالت میں گزشتہ روز سماعت کے دوران قطری شہزادے کا عدالت کو لکھا گیا خط احتساب عدالت میں پیش کیا تھا جس پرنوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے اعتراض کرتے ہوئے کہا تھا کہ آفاق احمد جب عدالت میں پیش ہوئے انہوں نے یہ خط نہیں دکھایا۔

    واجد ضیاء نے جے آئی ٹی سربراہ کی جانب سے حماد بن جاسم کولکھا گیا خط اور دوحہ میں پاکستانی سفارت خانے سے سعدیہ گوہرکا دفترخارجہ کولکھا گیا خط بھی عدالت میں پیش کیا تھا۔

    چیف جسٹس کی نواز شریف کےخلاف ریفرنس نمٹانے کیلئےاحتساب عدالت کو 17 نومبر تک کی مہلت

    یاد رہے کہ 12 اکتوبر کو سپریم کورٹ نے نواز شریف کے خلاف العزیز یہ اور فلیگ شپ ریفرنس نمٹانے کے لیےاحتساب عدالت کو سترہ نومبر تک کی مزید مہلت دی تھی۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس کے بعد کوئی توسیع نہیں دی جائے گی سترہ نومبر تک کیسوں کا فیصلہ نہ ہوا تو عدالت اتوار کو بھی لگے گی۔

  • فلیگ شپ ریفرنس اور اسحاق ڈار کی جائیداد کی نیلامی کی سماعت آج ہوگی

    فلیگ شپ ریفرنس اور اسحاق ڈار کی جائیداد کی نیلامی کی سماعت آج ہوگی

    اسلام آباد: سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس اور سابق وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار کی جائیداد کی نیلامی کی سماعت احتساب عدالت میں آج ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں اڈیالہ جیل سے ضمانت پر رہا نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ کی سماعت ہوگی جب کہ نیب کی درخواست پر اسحاق ڈار کی جائیداد کی نیلامی کی بھی آج ہی سماعت ہوگی۔

    نواز شریف کے کیس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک کریں گے، جب کہ اسحاق ڈار کے کیس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کریں گے۔

    نواز شریف اڈیالہ جیل سے رہائی کے بعد تیسری بار احتساب عدالت میں پیش ہوں گے، دوسری طرف نیب کے مطابق سابق وزیرِ خزانہ جان بوجھ کر عدالتی کارروائی سے مفرور ہیں، ملزم بیماری کا بتا کر بیرون ملک مقیم ہو گئے ہیں۔


    یہ بھی پڑھیں:  العزیزیہ ریفرنس : جے آئی ٹی کا مواد تفتیشی افسر بطورشواہد پیش نہیں کرسکتے‘ عائشہ حامد


    فلیگ شپ ریفرنس میں جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیا اپنا بیان قلم بند کرائیں گے، 27 ستمبر کو بھی نواز شریف احتساب عدالت میں پیش ہوئے تھے، اس سے قبل کی سماعت میں نواز شریف کے وکیل نے جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیا پر جرح مکمل کرلی تھی۔

    اسحاق ڈار کے کیس میں نیب پراسیکیوٹر عمران شفیق درخواست پر دلائل دیں گے، گزشتہ سماعت پر اسحاق ڈار کی جائیداد کی تفصیلات پیش کی گئی تھیں، احتساب عدالت نے جائیداد قرقی کے لیے نوٹس کی تعمیلی رپورٹ مانگ رکھی ہے۔

  • نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت پیر تک ملتوی

    نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت پیر تک ملتوی

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت پیر کی صبح 9 بجے تک ملتوی کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتساب عدالت نمبرٹو کے جج ملک ارشد نے نوازشریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کی۔

    سابق وزیراعظم کو انتہائی سخت سیکیورٹی میں اڈیالہ جیل سے احتساب عدالت لایا گیا جبکہ نیب کے گواہ واجد ضیاء بھی عدالت میں موجود تھے۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز پرگواہ واجد ضیاء نے کہا کہ خواجہ صاحب مکمل تکنیکی ٹرمزسے متعلق سوالات کررہے ہیں۔

    نوازشریف کے وکیل نے سوال کیا کہ جے آئی ٹی نے سعودی حکام سے فنانشل اسٹیٹمنٹ مانگی تھی؟ جس پر واجد ضیاء نے جواب دیا کہ اس سوال کا جواب دینے کے لیے مجھے ریکارڈ دیکھنا پڑے گا۔

    انہوں نے عدالت کو بتایا کہ سعودی حکام کولکھا گیا ایم ایل اے والیم 10میں موجود ہے، والیم 10 سیلڈ ہے اوراس وقت میرے پاس دستیاب نہیں ہے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ نیٹ پرافٹ سپریم کورٹ میں پیش کیا گیا جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ ہم نے ایسا کچھ پیش نہیں کیا، دکھا دیں کہاں پیش کیا ؟۔

    سردار مظفرعباسی نے کہا کہ جب دستاویزات آپ نے نہیں دیں تو پھران پر جرح کیوں کررہے ہیں؟۔

    گواہ واجد ضیاء نے کہا کہ کومہ اور فل اسٹاپ لگا نے سے بھی معنی تبدیل ہو جاتا ہے، خواجہ حارث نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں بہت غلطیاں ہیں۔

    نوازشریف کے وکیل نے سوال کیا کہ آپ جب رپورٹ کو حتمی شکل دے رہے تھے تواورکون موجود تھا؟ جس پرواجد ضیاء نے جواب دیا کہ جے آئی ٹی ممبران رپورٹ کی تصحیح کر رہے تھے۔

    جیل نے حکام نے عدالت کو آگاہ کیا کہ سیکیورٹی خدشات ہے نوازشریف کوکل پیش نہیں کرسکتے، کل اسلام آباد میں ایک دھرنا ہونے جا رہا ہے۔

    معزز جج ارشد ملک نے سابق وزیراعظم نوازشریف کو دوبارہ 3 ستمبر کو کرنے کا حکم دے دیا۔

    احتساب عدالت میں خواجہ حارث نے آج کی کارروائی کے خلاف بھی درخواست کردی جس کی سماعت پر ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر نے کہا کہ خواجہ حارث کو عدالت چھوڑ کر جانا نہیں چاہیئے تھا۔

    انہوں نے کہا کہ ریکارڈ کے ساتھ ہم نے حسین نواز سے متعلق سوال کا جواب دیا، عدالت نے مخالف فریق کو بہت لچک دی۔

    کورٹ میں نواز شریف کے وکلا اور نیب وکلا کے مابین تلخ کلامی بھی ہوئی۔ نواز شریف کے معاون وکیل نے کہا کہ اونچا بولنے سے کچھ نہیں ہوگا۔

    پراسکیوٹرجنرل نیب نے کہا کہ تماشے نہ کریں، یہاں بدمعاشی نہیں چلے گی۔

    احتساب عدالت نے خواجہ حارث کی استدعا منظور کرلی جس کے بعد العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت پیر کی صبح 9 بجے تک ملتوی کردی گئی۔

    احتساب عدالت میں گزشتہ سماعت پرنوازشریف کے وکیل خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ آپ ہردو منٹ بعد بیچ میں نہ بولیں جس پرنیب پراسیکیوٹرکا کہنا تھا کہ جہا ں پرضرورت ہوگی وہاں پرمیں بولوں گا۔

    نیب پراسیکیوٹرسردار مظفرعباسی کا کہنا تھا کہ جن سوالوں کا کیس سے تعلق نہیں وہ سوال آپ نہ کریں۔

    احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے خواجہ حارث سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ آپ ایک سوال بار بار کررہے ہیں۔

    نوازشریف کے وکیل کا کہنا تھا کہ جو سوال کررہا ہوں اگرغیرمتعلقہ ہیں توبعد میں نکال دیں۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا تھا کہ مجھے فرد جرم پڑھنے دیں استغاثہ کا کیس سمجھ آجائے گا۔

    نوازشریف کےخلاف ریفرنسزکی سماعت 6 ہفتوں میں مکمل کرنےکا حکم

    واضح رہے کہ تین روز قبل سپریم کورٹ آف پاکستان نے احتساب عدالت کو نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے مزید 6 ہفتے کی مہلت دی تھی۔

  • نوازشریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کل تک ملتوی

    نوازشریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کل تک ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزاور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتساب عدالت نمبرٹو کے جج ملک ارشد نے نوازشریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کی۔

    سابق وزیراعظم کو انتہائی سخت سیکیورٹی میں اڈیالہ جیل سے احتساب عدالت لایا گیا جبکہ نیب کے گواہ واجد ضیاء بھی عدالت میں موجود تھے۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز پرنوازشریف کے وکیل نے جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء سے کہا کہ نیٹ پرافٹ کا سوال ہے جوان کومعلوم ہے بتا دیں۔

    گواہ واجد ضیاء نے جواب دیا کہ سوال غیرمتعلقہ ہے جس پرخواجہ حارث نے کہا کہ میرے پاس اختیار ہے کہ کیش فلوسے متعلق سوال پوچھوں۔

    خواجہ حارث اورنیب پراسیکیوٹر کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ

    نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ آپ ہردو منٹ بعد بیچ میں نہ بولیں جس پرنیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ جہا ں پرضرورت ہوگی وہاں پرمیں بولوں گا۔

    نیب پراسیکیوٹرسردار مظفرعباسی نے کہا کہ جن سوالوں کا کیس سے تعلق نہیں وہ سوال آپ نہ کریں۔

    احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے خواجہ حارث سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ ایک سوال بار بار کررہے ہیں۔

    نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ جو سوال کررہا ہوں اگرغیرمتعلقہ ہیں توبعد میں نکال دیں۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ مجھے فرد جرم پڑھنے دیں استغاثہ کا کیس سمجھ آجائے گا۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ پروسیڈنگ فرد جرم کی روشنی میں آگے بڑھتی ہے، فرد جرم سے باہرنہیں جاسکتے۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ جےآئی ٹی میں کیش فلوکا معاملہ زیربحث آیا، مجھے کیش فلو کا مطلب سمجھ آ گیا تھا، جےآئی ٹی رکن عامر عزیزنے ہمیں کیش فلوسے متعلق سمجھایا۔

    معزز جج محمد ارشد ملک نے ریمارکس دیے کہ سادہ الفاظ کا استعمال کریں تاکہ مجھے بھی سمجھ آئے۔

    خواجہ حارث نے سوال کیا کہ آپ کے پاس ہل میٹل کے آپریشن،حاصل کیش سے متعلق مواد ہے جس پر جے آئی ٹی سربراہ نے جواب دیا کہ اس متعلق کوئی قابل اعتباردستاویزات نہیں ملیں۔

    انہوں نے بتایا کہ جنوری تاجولائی2011 کا کیش فلو ایک سورس دستاویزکے ذریعے ملی، دوران دلائل نیب پراسیکیوٹرکی مداخلت پرخواجہ حارث نشست پر بیٹھ گئے۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ جو اکاؤنٹ میں نے تیار ہی نہیں کیے ان کا جواب کیسے دوں؟ یہ جے آئی ٹی کی پروڈکٹ نہیں ہے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ جرح کیا 100صفحات پر کی جارہی ہے؟ جس پرنوازشریف کے وکیل نے کہا کہ ابھی تو 100صفحات بھی نہیں ہوئے۔

    بعدازاں احتساب عدالت سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزاور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

    عدالت میں گزشتہ روز نوازشریف کے وکیل نے دوران سماعت گواہ واجد ضیاء کو بددیانت کہا تھا جس پر نیب پراسیکیوٹرکا کہن تھا کہ عدالت میں کسی کو بد دیانت کہنا غلط ہے۔

    خواجہ حارث کا کہنا تھا میں اپنے الفاظ واپس لیتا ہوں جس پرواجد ضیاء نے کہا تھا کہ آپ نےمجھے بد دیانت کہہ دیا توالفاظ واپس نہ لیں۔

    واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ آپ ایک بات کہہ دیتے ہیں بعد میں معذرت کر تے ہیں جس پر خواجہ حارث نے کہا تھا کہ اگرآپ کو قبول نہیں تو میں اپنے الفاظ پرقائم ہوں۔

    معزز جج نے ریمارکس دیے تھے کہ حسین نوازعدالت میں موجود نہیں ہیں، مسئلے کو اٹھانےکی ضرورت نہیں ہے جس پرنوازشریف کے وکیل کا کہنا تھا کہ واجد ضیاء کے بیان سے حسین نواز کا ذکر نکال دیں تو بچتا کیا ہے؟۔

    نوازشریف کےخلاف ریفرنسزکی سماعت 6 ہفتوں میں مکمل کرنےکا حکم

    واضح رہے کہ دو روز قبل سپریم کورٹ آف پاکستان نے احتساب عدالت کو نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے مزید 6 ہفتے کی مہلت دی تھی۔

  • نوازشریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کل تک ملتوی

    نوازشریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کل تک ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزاور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتساب عدالت نمبرٹو کے جج ملک ارشد نے نوازشریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کی۔

    سابق وزیراعظم کو انتہائی سخت سیکیورٹی میں اڈیالہ جیل سے احتساب عدالت لایا گیا جبکہ نیب کے گواہ واجد ضیاء بھی عدالت میں موجود تھے۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز پرنوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے واجد ضیاء سے سوال کیا کہ 22 جون 2017 کا قطری خط لکھنے سے قبل حسین کا بیان قلمبند ہوچکا تھا؟۔

    جے آئی سربراہ واجد ضیاء نے جواب دیا کہ جی بالکل خط لکھنے سے قبل حسین نوازکا بیان قلمبند ہو چکا تھا۔

    نوازشریف کے وکیل نے دوران سماعت گواہ واجد ضیاء کو بددیانت کہا جس پر نیب پراسیکیوٹر نے عدالت میں کہا کہ کسی کو بد دیانت کہنا غلط ہے۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ میں اپنے الفاظ واپس لیتا ہوں جس پرواجد ضیاء نے کہا کہ آپ نےمجھے بد دیانت کہہ دیا توالفاظ واپس نہ لیں۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ آپ ایک بات کہہ دیتے ہیں بعد میں معذرت کر تے ہیں جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ اگرآپ کو قبول نہیں تو میں اپنے الفاظ پرقائم ہوں۔

    معزز جج نے ریمارکس دیے کہ حسین نوازعدالت میں موجود نہیں ہیں، مسئلے کو اٹھانےکی ضرورت نہیں ہے جس پرنوازشریف کے وکیل نے کہا کہ واجد ضیاء کے بیان سے حسین نواز کا ذکر نکال دیں تو بچتا کیا ہے؟۔

    گواہ واجد ضیاء نے عدالت کو بتایا کہ ایسا آرڈر نہیں کہ ذمے دار بندے کا نام ہم ظاہرنہیں کرسکتے جس پراحتساب عدالت کے جج نے کہا کہ سپریم کورٹ کے 10 جولائی 2017 کے حکم نامے کی کاپی ریکارڈ پرلائیں۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزاور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

    احتساب عدالت میں گزشتہ سماعت پرمعزز جج ارشد ملک نے خواجہ حارث سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ 6 ہفتے کا وقت لے کر آگئے ہیں پھرجس پرانہوں نے جواب دیا کہ میں نے نہیں لیا وہ توسپریم کورٹ نے 6 ہفتے کا وقت دیا ہے۔

    نوازشریف کے وکیل کی جانب سے کیس کی سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی گئی تھی جسے عدالت نے مسترد کردیا تھا۔

    احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے ریمارکس دیے تھے کہ سماعت 4 سے 5 بجے تک جاری رہے گی، اگر12 یا ایک بجے تک سماعت کریں گے تو6 ہفتے میں ریفرنس کیسے ختم ہوگا۔

    نوازشریف کےخلاف ریفرنسزکی سماعت 6 ہفتوں میں مکمل کرنےکا حکم

    واضح رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ آف پاکستان نے احتساب عدالت کو نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے مزید 6 ہفتے کی مہلت دی تھی۔

  • العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت آج پھر ہوگی

    العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت آج پھر ہوگی

    اسلام آباد: سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت آج پھر ہوگی، احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک ریفرنسز پر سماعت کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت کے سلسلے میں سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کو آج پانچویں مرتبہ اڈیالہ جیل سے عدالت لایا جائے گا۔

    سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کو ریفرنسز پر فیصلے کے لیے مزید 6 ماہ کا وقت دے دیا ہے، نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث آج بھی گواہ واجد ضیا پر جرح جاری رکھیں گے۔

    واجد ضیا کے گزشتہ سماعت کے سوالات قطری شہزادے کو سوال نامہ بھیجنے پر تھے، انھوں نے بتایا کہ جے آئی ٹی نے پیشگی سوال نامہ نہ بھیجنے کا متفقہ فیصلہ کیا تھا۔

    آج بھی قومی احتساب بیورو (نیب) کی ٹیم سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کو سخت سیکورٹی کے حصار میں اڈیالہ جیل سے احتساب عدالت لائے گی۔


    مزید پڑھیں: نواز شریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کل تک ملتوی


    گزشتہ سماعت پر نیب کے تفتیشی افسر نے بیان دیا تھا کہ 2000 کے بعد محض دو سال میں شریف خاندان کے اثاثے صفر سے 50.49 ملین ڈالرز تک پہنچے، یہ اثاثے نواز شریف نے حربے کے طور پر خاندان کے نام شیئرز کی صورت میں رکھوائے۔

    واضح رہے کہ احتساب عدالت کی جانب سے 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 11، مریم نواز کو 8 اور کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

  • نوازشریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کل تک ملتوی

    نوازشریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کل تک ملتوی

    اسلام آباد: سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزاور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتساب عدالت نمبرٹو کے جج ملک ارشد نے نوازشریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کی۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کو احتساب عدالت میں پیشی کے بعد 23 گاڑیوں کے قافلے میں عدالت سے اڈیالہ جیل روانہ کردیا گیا۔

    احتساب عدالت میں وقفے کے بعد ریفرنسز کی سماعت شروع ہوئی تو نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے گواہ جرح کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے بیان دیا تھا گواہوں کوسوال نامہ نہ بھجوانے کا فیصلہ کیا تھا۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹرجنرل نیب نے خواجہ حارث کے سوال پراعتراض کرتے ہوئے کہا کہ وکیل صفائی دوسرے کیس میں بیان پرسوال نہیں کرسکتے۔

    معزز جج ارشد ملک نے خواجہ حارث سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ 6 ہفتے کا وقت لے کر آگئے ہیں پھرجس پرانہوں نے جواب دیا کہ میں نے نہیں لیا وہ توسپریم کورٹ نے 6 ہفتے کا وقت دیا ہے۔

    نوازشریف کے وکیل کی جانب سے کیس کی سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی گئی جسے عدالت نے مسترد کردیا۔

    احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے ریمارکس دیے کہ سماعت 4 سے 5 بجے تک جاری رہے گی، اگر12 یا ایک بجے تک سماعت کریں گے تو6 ہفتے میں ریفرنس کیسے ختم ہوگا۔

    گواہ واجد ضیاء نے عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ پیشگی سوال نامہ بھیجنے کی شرط ہم نے نہیں مانی یہ درست ہے، مشاورت کے بعد طے کیا پیشگی سوالنامہ نہیں بھیجا جائے گا۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزاور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی کردی، نوازشریف کے وکیل کل بھی واجد ضیاء پرجرح جاری رکھیں گے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل آج عدالت میں سماعت کے آغاز پر نوازشریف کی جانب سے ایڈ ووکیٹ محمد زبیرخٹک عدالت میں پیش ہوئے۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ خواجہ حارث سپریم کورٹ میں مصروف ہیں۔

    معزز جج محمد ارشد ملک نے ریمارکس دیے کہ اگرایک ماہ کا وقت ملتا ہے تو روزانہ کی بنیاد پرسماعت ہوگی، اگر2ماہ کا وقت ملا توپھراس حساب سے دیکھ لیں گے۔

    احتساب عدالت کی جانب سے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزاور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت 11 بجے تک ملتوی کی گئی۔

    احتساب عدالت کے جج نے گزشتہ روز شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز نمٹانے کی ڈیڈ لائن میں توسیع کے لیے سپریم کورٹ کو خط لکھا تھا۔

    خط میں لکھا گیا تھا کہ العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے توسیع دی جائے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سماعت پرنوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا میری موجودگی میں استغاثہ کا بیان ریکارڈ نہیں کیا گیا۔

    خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ العزیزیہ اورفلیگ شپ ریفرنس کا فیصلہ ایک ساتھ کیا جائے، جج احتساب عدالت نے کہا تھا میں باقی 2 ریفرنس نہیں سن سکتا۔

    نوازشریف کے وکیل کا کہنا تھا کہ تفتیشی افسرمحبوب عالم کا بیان آخرمیں ریکارڈ کرایا جائے۔

    واضح رہے کہ احتساب عدالت کی جانب سے 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 11، مریم نواز کو 8 اور کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

  • نوازشریف کے خلاف نیب ریفرنسزکی سماعت 27 اگست تک ملتوی

    نوازشریف کے خلاف نیب ریفرنسزکی سماعت 27 اگست تک ملتوی

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزاور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت 27 اگست تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتساب عدالت نمبرٹو کے جج ملک ارشد نے نوازشریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کی۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کو احتساب عدالت میں پیشی کے بعد واپس جیل بھجوا دیا گیا۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز پرنوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میری موجودگی میں استغاثہ کا بیان ریکارڈ نہیں کیا گیا۔

    خواجہ حارث نے بتایا کہ العزیزیہ اورفلیگ شپ ریفرنس کا فیصلہ ایک ساتھ کیا جائے، جج احتساب عدالت نےکہا تھا میں باقی 2 ریفرنس نہیں سن سکتا۔

    نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ تفتیشی افسرمحبوب عالم کا بیان آخرمیں ریکارڈ کرایا جائے۔

    دوسری جانب سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے احتساب عدالت کو دیا گیا ٹرائل کا وقت آج ختم ہوگیا۔

    احتساب عدالت کے جج ملک ارشد نے کہا کہ رجسٹراراحتساب عدالت آج سپریم کورٹ کوخط لکھ دیں۔

    معززجج نے کہا کہ احتساب عدالت نمبر2 کو ریفرنس گزشتہ ہفتے منتقل ہوا، ریفرنس منتقلی سے متعلق سپریم کورٹ کو خط کے ذریعے آگاہ کریں۔

    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پرتفتیشی افسر محبوب عالم کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ نواز شریف سنہ 81 سے2017 تک اہم عہدوں پر فائز رہے۔

    نواز شریف، شریف خاندان کے سب سے با اثر شخص تھے۔ حسن اور حسین نواز نواز شریف کے زیر کفالت تھے۔

    تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ سال 2000 تک حسن نواز اور حسین نواز کے ذرائع آمدن نہیں تھے۔

    محبوب عالم کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے حربے کے طور پر خاندان کے نام شیئرز رکھنا شروع کیے۔ 2002 – 2001 تک اثاثوں کی مالیت 50.49 ملین ڈالرز کو عبور کر چکی تھی۔

    استغاثہ کے گواہ نے کا یہ بھی کہنا تھا کہ ملزمان نے بیرون ملک جائیداد ظاہر کی نہ رقم منتقل کرنے کا طریقہ بتایا۔

    نواز شریف کے خلاف العزیزیہ ریفرنس کی سماعت 20 اگست تک ملتوی

    واضح رہے کہ احتساب عدالت نے جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کو بھی آج طلب کر رکھا ہے۔

  • احتساب عدالت کا نوازشریف کوپیرکو پیش کرنےکا حکم

    احتساب عدالت کا نوازشریف کوپیرکو پیش کرنےکا حکم

    اسلام آباد: احتساب عدالت نے العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت کے دوران سزا یافتہ سابق وزیراعظم نوازشریف کو13 اگست کو پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک شریف خاندان کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت کی۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز پرنیب پراسیکیوٹر سردار مظفرعباسی نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ ہائی کورٹ نے ریفرنسزاحتساب عدالت منتقل کردیے ہیں۔

    انہوں نےعدالت کو بتایا کہ ریفرنسز میں 3،3 ملزمان نامزد ہیں، حسن اورحسین نواز اشتہاری ہیں جبکہ نوازشریف جیل میں قید ہیں۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ نوازشریف کوسیکیورٹی خدشات کے باعث پیش نہیں کیا گیا احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ دفاع کے وکیل آجائیں پھردیکھتے ہیں۔

    احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے پیر کو نوازشریف کو پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے آئندہ سماعت پرجے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کو بھی طلب کرلیا۔

    بعدازاں معزز جج محمد ارشد ملک نے شریف خاندان کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت ملتوی کردی۔

    العزیزیہ فلیگ شپ ریفرنسز دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواستیں منظور

    یاد رہے کہ دو روز قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے سزا یافتہ سابق وزیراعظم نوازشریف کی العزیزیہ فلیگ شپ ریفرنسز دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواستیں منظور کرلی تھیں۔

    نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو قید کی سزا اورجرمانہ

    واضح رہے کہ احتساب عدالت کی جانب سے 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نواشریف کو 11، مریم نواز کو 8 اور کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

    نوازشریف اور ان کی بیٹی مریم نواز 13 جولائی کو جب لندن سے وطن واپس لوٹے تو دونوں کولاہور ایئرپورٹ پرطیارے سے ہی گرفتار کرکے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

  • نوازشریف کےخلاف العزیزیہ اورفلیگ شپ ریفرنسزکی سماعت 9 اگست تک ملتوی

    نوازشریف کےخلاف العزیزیہ اورفلیگ شپ ریفرنسزکی سماعت 9 اگست تک ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف اوران کے بیٹوں کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت 9 اگست تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے شریف خاندان کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت بغیر کارروائی کے 9 اگست تک ملتوی کردی۔

    احتساب عدالت کی جانب سے ریفرنسز کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیرسماعت ہونے کے باعث ملتوی کی گئی۔

    ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا یافتہ سابق وزیراعظم نوازشریف نے ریفرنسز کی منتقلی کے لیے ہائی کورٹ سے رجوع کررکھا ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور میاں گل حسن اورنگزیب نے نوازشریف کے خلاف دیگر دو ریفرنسز کی منتقلی سے متعلق درخواست پرسماعت کی تھی۔

    عدالت میں سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ فرد جرم عائد ہوجائے تو ریفرنس منتقل نہیں ہوسکتا اور نہ ہی صرف اسی بناء پر کسی جج کو علیحدہ کیا جاسکتا ہے کہ اس نے کسی ایک کیس میں فیصلہ دیا ہے۔

    سردار مظفرعباسی کا کہنا تھا کہ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر 10 ماہ سے العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز سن رہے ہیں اوران کا تجربہ بھی دیگر دستیاب ججزسے زیادہ ہے۔

    احتساب عدالت نے 3 اگست کو شریف خاندان کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت بغیر کارروائی کے7 اگست تک ملتوی کردی تھی۔

    نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو قید کی سزا اورجرمانہ

    واضح رہے کہ احتساب عدالت کی جانب سے 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نواشریف کو 11، مریم نواز کو 8 اور کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

    نوازشریف اور ان کی بیٹی مریم نواز 13 جولائی کو جب لندن سے وطن واپس لوٹے تو دونوں کولاہور ایئرپورٹ پرطیارے سے ہی گرفتار کرکے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔