Tag: فلیگ شپ ریفرنس

  • العزیزیہ، فلیگ شپ ریفرنسزدوسری عدالت منتقل کرنےکی درخواست پرسماعت

    العزیزیہ، فلیگ شپ ریفرنسزدوسری عدالت منتقل کرنےکی درخواست پرسماعت

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ میں شریف خاندان کے ریفرنس منتقلی کیس اورسزا معطلی کیس سماعت جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس عامرفاروق اورجسٹس گل حسن اورنگزیب پرمشتمل بینچ العزیزیہ، فلیگ شپ ریفرنسزدوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست پرسماعت کررہا ہے۔

    عدالت میں نیب پراسیکیوٹرسردارمظفر اورنوازشریف کے وکیل خواجہ حارث موجود ہیں۔

    نیب پراسیکیوٹرسردار مظفر نے سماعت کےآغاز پرعدالت میں 27 گواہوں کی فہرست جمع کرائی اور عدالت کو آگاہ کیا کہ نیب کی جانب سے 7 گواہوں کو ترک کردیا گیا۔

    سردارمظفرعباسی نے کہا کہ العزیز یہ ریفرنس میں 18گواہ کے بیانات مکمل ہوچکے جبکہ 19 ویں گواہ پرجرح جاری ہے۔

    انہوں نےعدالت کوبتایا کہ فلیگ شپ ریفرنس میں 18گواہوں کی فہرست جمع کرائی گئی جن میں 16 گواہوں کا بیان قلمبند ہوچکا جبکہ 2 کوترک کردیا گیا۔

    سردار مظفرعباسی نے کہا کہ درخواست دوسری عدالت منتقل کی تورواج بن جائے گا اور پھرکوئی جج ایک ہی طرح کا کیس دوبارہ نہیں سن سکے گا، ایسا ہوا توہربارنیا جج تعینات کرنا پڑے گا۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ریفرنسزیکجا کرنےکی درخواست ہائی کورٹ نے مسترد کردی اور اس کے بعد سپریم کورٹ سے رجوع نہیں کیا گیا۔

    انہوں نے بتایا کہ یہ تینوں ریفرنسزایک ہی نوعیت کے نہیں ہیں،جج کس طرح اسی نوعیت کا دوسرا کیس نہیں سن سکتا۔؟

    سردار مظفرعباسی نے کہا کہ اس طرح ایک جج پوری زندگی میں ایک نوعیت کا ایک ہی کیس سنے گا، یہ روایت پروان چڑھ گئی تو ہر کیس کے لیے نیا جج تعینات کرنا پڑے گا۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ جج محمد بشیر 10ماہ سےالعزیزیہ اور فلیگ شپ کیس سن رہے ہیں اور معززجج کا دیگر دستیاب ججز سے تجربہ بھی زیادہ ہے۔

    انہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اچھا وکیل اپنے دلائل اور بہتر دفاع سے جج کا ذہن بدل سکتا ہے جس پر جسٹس میاں گل حسن نے کہا کہ یہ ایسا کیس ہے جس میں حقائق جڑے ہوئے ہیں۔

    جسٹس میاں گل حسن نے کہا کہ بتائیں کل ان حقائق کو دوسرے کیس میں کیسے الگ کیا جا سکتا ہے جس پرپراسیکیوٹر نیب نے جواب دیا کہ ہمارے سب ریفرنسزبطورایڈمنسٹریٹوجج محمد بشیرکے پاس جاتے ہیں۔

    سردار مظفرعباسی نے کہا کہ اسی جج نے فیصلہ کرنا ہوتا ہے کہ اسے دوسرے جج کوبھجوانا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ ملزمان ایون فیلڈ ریفرنس میں بری ہوتےتوکیادرخواست لائی جاتی۔؟

    جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ بریت پراستغاثہ کیس ٹرانسفرکرنے کی درخواست لے کر آجاتی جس پرسراد مظفرعباسی نے کہا کہ ایسی درخواست نہ دیتے، ہمیں فرق نہیں پڑتا جوبھی جج چاہے کیس سنے۔

    جسٹس عامر نے کہا کہ کس بنیاد پرکہا چارج فریم کے بعد کیس دوسری عدالت منتقل نہیں کیا جاسکتا؟ جس پرنیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ چارج فریم کرنےسے پہلے ملزمان کی درخواست پرکیس منتقل کیا جاسکتا تھا۔

    سردار مظفرعباسی نے کہا کہ قانون وآئین کی بنیادی ضروت ہے کہ فریقین کوجج پراعتماد ہونا چاہیے، ٹرائل میں جرح ودفاع پیش کرنے سمیت ملزمان کوہرحق دیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ ملزم نے احتساب عدالت میں دفاع میں کچھ بھی پیش نہیں کیا، عدالت میں ملزم نے صرف یہی موقف اپنایا کہ وہ معصوم ہے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ عدالت میں ملزمان کی طرف سے لندن جائیداد کی ملکیت تسلیم کی گئی جبکہ ملزمان نے لندن فلیٹس کی ملکیت سے متعلق خاص مؤقف اپنایا۔

    سردار مظفرعباسی نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ملزمان کی پیش دستاویزکی جانچ کے لیے جےآئی ٹی بنائی۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ 90کی دہائی سے اب تک لندن فلیٹس نوازشریف، ان کے بچوں کے پاس ہیں۔

  • العزیزیہ اورفلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت بغیرکارروائی کے7 اگست تک ملتوی

    العزیزیہ اورفلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت بغیرکارروائی کے7 اگست تک ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں سزا یافتہ سابق وزیراعظم نوازشریف اوران کے بیٹوں کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت 7 اگست تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق شریف خاندان کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت بغیر کارروائی کے 7 اگست تک ملتوی ہوگئی۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف نے ریفرنسزدوسری عدالت منتقلی کی درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائرکررکھی ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامرفاروق اور جسٹس گل حسن اورنگزیب پرمشتمل دو رکنی بینچ نے العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس دوسری عدالت منتقل کرنے کی اپیلوں پرسماعت کی۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث نے سماعت کے دوران دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ بہترین انصاف کے لیے شفاف ٹرائل کی تمام شرائط پوری کرنا ضروری ہیں۔

    نوازشریف کے وکیل کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ کسی بددیانتی کا نہیں بلکہ جانبداری اور غیرجانبداری کا ہے۔

    خواجہ حارث کا مزید دلائل دیتے ہوئے کہنا تھا کہ اعلیٰ معیار کا انصاف فئیرٹرائل کے تفاضے پورے کرنے سے ہی ممکن ہے۔

    نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو قید کی سزا اورجرمانہ

    واضح رہے کہ احتساب عدالت کی جانب سے 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نواشریف کو 11، مریم نواز کو 8 اور کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

    نوازشریف اور ان کی بیٹی مریم نواز 13 جولائی کو جب لندن سے وطن واپس لوٹے تو دونوں کولاہور ایئرپورٹ پرطیارے سے ہی گرفتار کرکے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • احتساب عدالت میں نوازشریف کے خلاف ریفرنسز کی سماعت کل تک ملتوی

    احتساب عدالت میں نوازشریف کے خلاف ریفرنسز کی سماعت کل تک ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت نےسزا یافتہ سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کل تک لیے ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کی۔

    عدالت میں سماعت کے آغازپر نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں شریف خاندان کی اپیلیں سماعت کے لیے مقرر ہیں جس پرمعزز جج نے ریمارکس دیے کہ ہائی کورٹ سے کیا حکم آتا ہے اس کا انتظار کرلیتے ہیں۔

    احتساب عدالت کے جج نے نوازشریف کے وکیل سے کہا کہ آپ کی دونوں درخواستیں ہائی کورٹ بھیج دی تھیں جس پر وکیل نے کہ ہم نے بھی ریفرنس دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست دائر کی ہے۔

    فاضل جج محمد بشیر نے نوازشریف کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا لگتا ہے آج فیصلہ آجائے گا۔

    احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ ایک درخواست ہائی کورٹ میں دی ہے، سنا ہے کہ وزارت قانون نے بھی جیل ٹرائل کا کہا ہے۔

    معزز جج محمد بشیر نے استفسار کیا کہ خواجہ حارث کب آئیں گے، ان سے طے کریں گے کہ جیل ٹرائل اور دیگر دو ریفرنسز کا کا کیا کرنا ہے جبکہ شام تک ہائی کورٹ سے بھی فیصلہ آ جائے گا۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کل تک لیے ملتوی کردی۔

    احتساب عدالت کے باہر صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے جج محمد بشیر نے کہا کہ صحافیوں کونوازشریف کا جیل ٹرائل کورکرنے کی اجازت ہوگی، صحافیوں کے لیے خصوصی پاس بنوائے جائیں گے۔

    خیال رہے کہ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت سے معذرت کرلی تھی۔

    نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو قید کی سزا اورجرمانہ

    واضح رہے کہ احتساب عدالت نے رواں ماہ 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نوازشریف کو 11، مریم نوازکو 8 اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو ایک سال قید سنائی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نااہل وزیراعظم نوازشریف نیب کےسامنے پیش نہیں ہوئے

    نااہل وزیراعظم نوازشریف نیب کےسامنے پیش نہیں ہوئے

    روالپنڈی : نا اہل وزیراعظم نوازشریف العزیزیہ اسٹیل اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ کے ضمنی ریفرنسز میں بیان ریکارڈ کراوانے کے لیے نیب کے سامنے پیش نہیں ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق نیب راولپنڈی نے سابق وزیراعظم نوازشریف کو ضمنی ریفرنسز میں بیان ریکارڈ کروانے کے لیے آج صبح 11 بجے طلب کیا تھا تاہم وہ نیب کے سامنے پیش نہیں ہوئے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب روالپنڈی نے لندن سے ملنے والے نئے شواہد کی بنا پر العزیزیہ اسٹیل اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ کیس میں ضمنی ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو آئندہ ہفتے احتساب عدالت میں دائر کیا جائے گا۔

    نیب کی جانب سے ایون فیلڈ اپارٹمنسٹس ریفرنس میں نا اہل وزیراعظم نوازشریف اور ان کے بچوں حسن اور حسین نواز، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔

    العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نوازشریف اور ان کے دونوں صاحبزادوں حسن نواز اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔


    ایون فیلڈ ضمنی ریفرنس میں نوازشریف کےاعتراضات مسترد


    خیال رہے کہ گزشتہ ماہ نیب نے سابق وزیراعظم نوازشریف سمیت ان کے خاندان کے 5 افراد کے خلاف احتساب عدالت میں ایون فیلڈ پراپرٹیز کے سلسلے میں ضمنی ریفرنس دائر کیا تھا۔


    کسی کیس کو درگزر نہیں کریں گے: چیئرمین نیب


    یاد رہے کہ دو روز قبل چیئرمین نیب نے پنجاب حکومت کے ریکارڈ فراہم نہ کرنے پر نوٹس لیتے ہوئے اسے قانون کی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔

    بعدازاں ترجمان پنجاب حکومت نے کہا تھا کہ چیئرمین نیب کی جانب سے تعاون نہ کرنے کے بیان میں کوئی حقیقت نہیں ہے، پنجاب کے تمام ادارے اور محکمے نیب سے مکمل تعاون کررہے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔