Tag: فنانس

  • قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس

    قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں فارن ایکسچینج ریگولیشن ترمیمی بل 2019 اور اینٹی منی لانڈرنگ ترمیمی بل 2019 کا جائزہ لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین اسد عمر کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں فارن ایکسچینج ریگولیشن ترمیمی بل 2019 پر غور کیا گیا۔

    قائمہ کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ نئے بل کے تحت 10 ہزار ڈالر سے زائد غیر ملکی کرنسی کی نقل و حمل پر پیشگی اجازت لینا ہوگی۔ اجازت اسٹیٹ بینک سے ضروری لینا ہوگی۔

    کمیٹی ارکان نے کہا کہ مؤقف تھا کہ غیر ملکی کرنسی ساتھ رکھنے کی حد متعین ہونی چاہیئے۔ اسد عمر نے کہا کہ وزیر خزانہ کو ہر صورت میں کمیٹی اجلاس میں شرکت کرنی چاہیئے۔

    اجلاس کو ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے ہنڈی و حوالہ کے خلاف اقدامات پر بریفنگ دی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ ہنڈی و حوالہ کے انسداد کے لیے سخت سزاؤں کی ضرورت ہے۔

    کمیٹی رکن نوید قمر کا کہنا تھا کہ آج کل چرس برآمد کرنا مشکل ہے مگر ڈالر برآمد کرنا آسان ہے، ہنڈی و حوالہ کے قانون کے غلط استعمال کی سزا کیا ہے۔

    ایک اور رکن رمیش کمار کا کہنا تھا کہ ایکسچینج ریگولیشن قانون میں ترامیم پر عملدر آمد مشکل ہے، لوگوں کے لیے آسان قانون بنایا جائے۔ ہنڈی حوالہ کا استعمال اس لیے ہوتا ہے کہ چینل مشکل ہے۔

    اسد عمر نے کہا کہ 5 ملین ڈالر تک سرمایہ کاری کے لیے اسٹیٹ بینک سے اجازت لازمی ہے، 10 ملین ڈالر تک یا اس سے زائد کی اجازت ای سی سی سے لینی ہوتی ہے۔ اسٹیٹ بینک اتنے سوالات پوچھتا ہے کہ سرمایہ کار بھاگ جاتا ہے۔

    اجلاس میں اینٹی منی لانڈرنگ ترمیمی بل 2019 کا بھی جائزہ لیا گیا۔ اسٹیٹ بینک کے نمائندے نے کہا کہ مشکوک ٹرانزیکشن پر 7 دن میں رپورٹ کی جاتی ہے، مشکوک ٹرانزیکشن کی فوری رپورٹ کی تجویز ہے۔

  • گاڑیوں کی رجسٹریشن پر 10 ہزار روپے ٹوکن ٹیکس کی تجویز منظور

    گاڑیوں کی رجسٹریشن پر 10 ہزار روپے ٹوکن ٹیکس کی تجویز منظور

    اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں اسلام آباد میں گاڑیوں کی رجسٹریشن پر 10 ہزار ٹوکن ٹیکس اور 10 سال سے زیادہ پرانی گاڑی پر 2 ہزار روپے ٹوکن ٹیکس کی تجویز منظور کرلی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس سینیٹر فاروق ایچ نائیک کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں اسلام آباد میں گاڑیوں کی رجسٹریشن پر 10 ہزار ٹوکن ٹیکس کی تجویز منظور کرلی گئی۔

    درآمد شدہ ہزار سی سی گاڑی کی رجسٹریشن پر 15 ہزار ٹوکن ٹیکس کی تجویز منظور کی گئی۔ 10 سال تک پرانی گاڑی پر 10 ہزار روپے ٹوکن ٹیکس عائد ہوگا۔ گاڑیوں کا 10 سال میں ادا شدہ ٹیکس 10 ہزار ٹوکن سے شامل کرلیا جائے گا۔

    اجلاس میں 10 سال سے زیادہ پرانی گاڑی پر 2 ہزار روپے ٹوکن ٹیکس کی تجویز منظور کی گئی۔ مس ڈیکلیئریشن پر منی لانڈرنگ کا قانون لگانے کی تجویز مسترد کردی گئی۔

    مس ڈیکلیئریشن پر 5 سال کی سزا اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی تجویز منظور کرلی گئی۔ اجلاس میں کرپٹ ٹیکس افسران کے کیسز نیب و دیگر اداروں کو بھیجنے کی تجویز بھی منظور کرلی گئی۔

    اس سے قبل قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے گزشتہ اجلاس میں کمیٹی رکن مرزا آفریدی کا کہنا تھا کہ فاٹا علاقوں کو ٹیکس سے استثنیٰ حاصل ہے، فاٹا کی صنعتوں پر 17 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کر دی گئی۔ کمیٹی نے سابق فاٹا میں ٹیکس استثنیٰ برقرار رکھنے کی ہدایت کی ہے۔

    گزشتہ اجلاس میں پرانے جہاز کے 100 فیصد وزن کے مطابق جی ایس ٹی کی تجویز کی مخالفت کی گئی تھی۔ انڈسٹری حکام نے بتایا تھا کہ پرانے جہاز کی درآمد پر 3 فیصد کسٹم ڈیوٹی لی جا رہی ہے۔ حکومت خام مال کی درآمد پر ڈیوٹی ختم کر چکی ہے۔

  • پاکستان میں 25 فیصد ایکسپورٹ ایس ایم ایز کر رہے ہیں: ایگزیکٹو ڈائریکٹر اسٹیٹ بینک

    پاکستان میں 25 فیصد ایکسپورٹ ایس ایم ایز کر رہے ہیں: ایگزیکٹو ڈائریکٹر اسٹیٹ بینک

    اسلام آباد: ایگزیکٹو ڈائریکٹر اسٹیٹ بینک سید ثمر حسنین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں 25 فیصد ایکسپورٹ ایس ایم ایز کر رہے ہیں، ایس ایم ایز کو فنانس کرنے کے لیے بینکوں کے تحفظات کو دور کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک کے عہداداروں کی ایم ای فنانس اور ری فنانس پالیسی سکیموں کے حوالے سے مقامی ہوٹل میں پریس کانفرنس کے موقع پر ایگزیکٹو ڈائریکٹر اسٹیٹ بینک سید ثمر حسنین کا کہنا تھا کہ وژن کے مطابق کام کررہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت اور اسٹیٹ بینک کے ویژن کے مطابق 2023 تک ایس ایم ایز میں مجموعی قرضے میں 8.5فیصد سے 17فیصد تک اضافہ کیا جائے گا، کانفرنس کا مقصد ایس ایم ایی فائنانسنگ کو فروغ دینا ہے کیونکہ پاکستان میں 25 فیصد ایکسپورٹ ایس ایم ایز کر رہے ہیں۔

    سید ثمر حسنین نے بتایا کہ تمام ری فنانس سہولیات 6فیصد سالہ کی مقرر شرح پر دستیاب ہوں گے، ایس ایم ایز کی فنانسنگ کو بہتر بنانے کے لیے قرضہ درخواست فارم کو بھی آسان بنایا گیا ہے، مائیکروفنانس میں آسانیوں کا مقصد چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کو وسط دینا ہے، 9 چیزیں سامنے آئی جس کی وجہ سے بینک ایس ایم ایس کو پیسہ نہیں دے رہے تھے جس کو مد نظر رکھتے ہوئے بینکوں کے تحفظات کو دور کیا گیا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایس ایم ایز میں فنانس کی بہتری کے لیے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف بینکنگ اینڈ فنانس میں بینکاروں کو تربیت دی جارہی ہے اور 2018 میں 2500 ایس ایم ایز بینکرز تیار کیے گیے، حکومت اور اسٹیٹ بینک کے ویژن کے مطابق 2023تک ایس ایم ایز میں مجموعی قرضے میں 8.5فیصد سے 17فیصد تک اضافہ کیا جائے گا اور 2023 میں قرض لینے والوں کی تعداد 1لاکھ 80ہزار سے بڑھ کر سات لاکھ تک ہو جائے گی۔

    ایگزیکٹو ڈائریکٹر اسٹیٹ بینک کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں اس وقت بینک صرف 175000ایس ایم ایز کو فنانس مہیا کر رہے ہیں اور مائیکروفنانس بینکوں سے قرض کی حدپانچ لاکھ سے بڑھا کر دس لاکھ روپے تک مقرر کر دی گئی ہے۔