Tag: فنانس بل

  • بجٹ میں پیش کیے جانے والے فنانس بل میں ترامیم کے اثرات

    بجٹ میں پیش کیے جانے والے فنانس بل میں ترامیم کے اثرات

    اسلام آباد : آئندہ مالی سال میں 14131 ارب کے ٹیکس ہدف کے لیے 460 ارب روپے کے نئے ٹیکس اقدامات کئے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق بجٹ میں پیش کیے جانے والے فنانس بل میں ترامیم کے اثرات سامنے آنے لگے ، ذرائع نے بتایا کہ فنانس بل میں ترامیم سے 96 ارب روپے کی آمدن حاصل ہوسکتی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال میں 14131 ارب کے ٹیکس ہدف کے لیے 460 ارب روپے کے نئے ٹیکس اقدامات کئے گئے ہیں۔

    دستاویز میں بتایا گیا کہ  بل میں تبدیلی کاربن لیوی کو کلائمیٹ سپورٹ لیوی قرار دے دیا گیا، رمیم کے بعد یکم جولائی سے پٹرول اور ڈیزل پر 2.5 روپے فی لٹر کلائمیٹ سپورٹ لیوی عائد ہوگی۔

    https://urdu.arynews.tv/dollar-currency-rate-pakistan-today/

    بل میں ترمیم کے مطابق فرنس آئل پر فی لٹر 77 روپے پٹرولیم لیوی اور فی ٹن 2665 روپے کلائمیٹ سپورٹ لیوی عائد ہوگی، فرنس آئل پر فی لٹر 77 روپے پٹرولیم لیوی سے 50 ارب روپے اور کلائمیٹ سپورٹ لیوی سے 2 ارب روپے حاصل ہوسکتے ہیں۔

  • گاڑی یا پلاٹ خریدنے کے لئے بڑی شرط عائد کردی گئی

    گاڑی یا پلاٹ خریدنے کے لئے بڑی شرط عائد کردی گئی

    اسلام آباد : فنانس بل میں انکم ٹیکس کی شق 114 سی میں تبدیلی کردی گئی، جس میں گاڑی یا پلاٹ خریدنے کے لئے بڑی شرط عائد کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق انکم ٹیکس کی شق 114 سی میں تبدیلی کردی گئی، فنانس بل میں ترمیم کے تحت گاڑیاں، جائیدادیں اور اثاثے خریدنے کے لیے ایف بی آر سے اہلیت کا سرٹیفیکیٹ لینا ہوگا۔

    فنانس بل میں بتایا کہ ترمیم کے بعد 70 لاکھ روپے مالیت تک کی گاڑی خریدنے کے لیے ایف بی آر کا سرٹیفیکیٹ لینا ضروری نہیں ہوگا۔

    اسی طرح ترمیم کے بعد 5 کروڑ روپے مالیت تک کی جائیداد خریدنے اور 10 کروڑ روپے مالیت تک کا کمرشل پلاٹ خریدنے کے لیے ایف بی آر کا سرٹیفیکیٹ لینا ضروری نہیں ہوگا۔

    مزید پڑھیں : ماہانہ 1 لاکھ سے 3 لاکھ تک تنخواہ والوں کو کتنا ٹیکس ادا کرنا ہوگا؟

    ترمیم کے بعد سالانہ 6 سے 12 لاکھ تنخواہ پر انکم ٹیکس کی شرح 2.5 کی بجائے ایک فیصد ہوگی اور سالانہ 6 سے 12 تنخواہ ایک فیصد انکم ٹیکس کا اطلاق 6 لاکھ سے زائد رقم پر ہوگا۔

    ترمیم کے بعد سولر کی درآمد پر سیلز ٹیکس 18 کی بجائے 10 فیصد ہوگا جبکہ پولٹری انڈسٹری میں چوزے پر 10 روپے فیڈرل ایکسائزڈیوٹی سے 36 ارب روپے حاصل ہوسکتے ہیں۔

  • مالی سال کے آغاز پر ہی عوام پر ٹیکسوں کی بھرمار، آج سے  کیا کچھ مہنگا ملے گا؟

    مالی سال کے آغاز پر ہی عوام پر ٹیکسوں کی بھرمار، آج سے کیا کچھ مہنگا ملے گا؟

    اسلام آباد : نئے مالی سال کے آغاز سے ہی عوام پر ٹیکسوں کی بھرمار کردی گئی، کون کون سی اشیاء پر ٹیکس دینا ہوگا؟۔

    تفصیلات کے مطابق مالی سال 2024-25 کیلئے فنانس بل 2024 کے تحت نئے ٹیکسز کا اطلاق آج سے ہوگیا، فکسڈ ٹیکس کی بجائے مالیت کے لحاظ سے ٹیکس عائد کردیا گیا۔

    مالی سال کے آغاز پر ہی عوام پر ٹیکسوں کی بھرمار کرکے سبزیوں ،پھلوں اوردیگرضروریات زندگی پر ٹیکس لگا دیا گیا۔

    زندہ مرغی اور زندہ مچھلی کی درآمد پر دس فیصد ڈیوٹی عائد کردی گئی جبکہ پٹرول اور ڈیزل پر 10 فیصد، قدرتی گیس کی درامد پر 5 فیصد، منرل واٹر پر 30 فیصد، کافی پر 40 فیصد، دودھ پر 25 فیصد ڈیوٹی لگائی گئی ہے۔

    نئے ٹیکسز کے مطابق سبزیوں پر 10 فیصد، دہی پر 20 فیصد، چیز پر50 فیصد، شہد پر30 فیصد درامدی ڈیوٹی عائد کر دیا گیا، کیلے پر 10 فیصد، مالٹا پر 15 فیصد، سیب پر 15 فیصد، فروٹس اینڈ نٹس پر 30 فیصد درامدی ڈیوٹی لگائی گئی ہے جبکہ ٹماٹر پر 20 فیصد، آلو پر 35 فیصد درآمدی ڈیوٹی عائد کردی گئی۔

    کھجور پر 25 فیصد، چیریز پر 30 فیصد، مکئی پر 30 فیصد، گندم کے آٹے پر 25 فیصد درامدی ڈیوٹی عائد، میدے پر 25 فیصد، پاستا 20 فیصد، کیک، بسکٹس پر 20 فیصد ڈیوٹی عائد کردی گئی۔

    شیرخوار بچوں کے ڈبہ بند دودھ پر بھی 18 فیصد جی ایس ٹی عائد کردی گئی ہے۔دودھ کےعام پیکٹ پر بھی 18 فیصد جی ایس ٹی دینا ہوگا، موبائل فونز کی خریداری پر بھی 18 تا 25 فی صد تک جی ایس ٹی عائد کی گئی ہے۔

  • فنانس بل 24-2023  کی آج توثیق کا امکان

    فنانس بل 24-2023 کی آج توثیق کا امکان

    اسلام آباد : قائم مقام صدر مملکت صادق سنجرانی کی جانب سے آج فنانس بل کی توثیق کا امکان ہے ، صدر مملکت عارف علوی فریضہ حج کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب میں موجود ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے فنانس بل 24-2023 توثیق کیلئے صدر کو ارسال کر دیا ، قائم مقام صدر مملکت صادق سنجرانی کی جانب سے آج فنانس بل کی توثیق کا امکان ہے۔

    یاد رہے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی فریضہ حج کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب میں ہیں ، چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے قائمقام صدر کا عہدہ سنبھال لیا ہے ، وہ ایوان صدر پہنچ گئے ہیں۔

    گذشتہ روز ایوان نے فنانس بل میں اضافی ترامیم کثرت رائے سے منظور کیں تھیں ، دوہزار اکیس بائیس اور دوہزار بائیس تیئس کیلئے پندرہ سو اکیاسی ارب اور چوہتر کروڑ روپے کا ضمنی بجٹ منظور کیا گیا۔

    دوہزار اکیس بائیس کیلئے نوسو تہتر ارب چھیاسٹھ کروڑ سے زائد کے انہتر ضمنی مطالبات زر کی منظوری دی جبکہ ان میں دفاع کیلئے نواسی ارب سڑسٹھ کروڑ کے ضمنی مطالبے کی منظوری دی گئی۔

    کابینہ ڈویژن کے گیارہ ارب چورانوے کروڑ سے زائد کے ضمنی مطالباتِ ز ر منظور کیے، پاور ڈویژن کا تین سوارب، پٹرولیم ڈویژن کا دوسوچار ارب چھتیس کروڑ روپے سے زائد کا ضمنی مطالباتِ زر منظور کیا۔

    مالی سال دو ہزار بائیس تیئس کیلئے چھ سو آٹھ ارب سے زائد کے تیس ضمنی مطالبات زرمنظور کیے جبکہ دفاع کے چوبیس ارب اٹھانوے کروڑ روپےسے زائد کے ضمنی مطالبات زر منظور کیے، اس کے ساتھ پاور ڈویژن کا تین سو اٹھاون ارب پینتالیس کروڑ جبکہ پٹرولیم ڈویژن کا تریسٹھ ارب تیئس کروڑ روپے سےزائد کا ضمنی مطالبہ منظور کیا گیا۔

  • حکومت کا فنانس بل متعدد ترامیم کے ساتھ پاس کرانے کا فیصلہ

    حکومت کا فنانس بل متعدد ترامیم کے ساتھ پاس کرانے کا فیصلہ

    اسلام آباد: پی ٹی آئی حکومت نے فنانس بل متعدد ترامیم کے ساتھ پاس کرانے کا فیصلہ کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر داخلہ شیخ رشید نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ بجٹ ضرور پاس ہوگا، فنانس بل میں بچوں کے دودھ پر لگایا گیا ٹیکس ختم کر دیا گیا ہے۔

    شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ڈبل روٹی، نمک، مرچ، چھوٹی گاڑیوں پر ٹیکس میں کمی کر رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ فنانس ترمیمی بل کی منظوری کے لیے حکومت نے لائحہ عمل طے کر لیا ہے، اتحادی جماعتیں فنانس بل کی حمایت میں ووٹ دیں گی، وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں آج پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا ہے، جس میں اپوزیشن کے ممکنہ احتجاج سے نمٹنے کی حکمت عملی پر غور کیا گیا۔

    ضمنی مالیاتی بل منظور کرانے کا مشن ، وزیراعظم متحرک

    فواد چوہدری کا اجلاس سے متعلق کہنا تھا کہ آج جو ہونے جا رہا ہے، اس سے ملکی معیشت میں بہتری آئے گی۔

    مزمل اسلم کا کہنا تھا کہ منی بجٹ اصل میں ریفارمز بجٹ ہے، عوام پر معمولی بوجھ کی چند چیزوں کو بھی نکالا جائے گا، شام تک وزیر خزانہ اعلان کر دیں گے۔

    انھوں نے اسٹیٹ بینک کے حوالے سے بتایا کہ دس میں سے آٹھ افسران حکومت لگائے گی، اسٹیٹ بینک کی سو فیصد ملکیت حکومت پاکستان کے پاس ہی رہے گی۔

    گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت جاری ہے، جلد خوش خبری ملے گی، آئی ایم ایف کے دوسرے جائزے کی منظوری ابھی باقی ہے، فریقین میں کوئی اختلاف نہیں، شرح سود میں اضافے سے مانگ میں کمی اور اشیا کی قیمتوں میں اعتدال آیا ہے۔

  • اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے فنانس بل 2021 میں ترمیم منظور

    اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے فنانس بل 2021 میں ترمیم منظور

    اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے فنانس بل 2021 میں ترمیم منظور کرلی گئی، بل میں 5 سال تک فاٹا پاٹا کی 70 کمپنیوں کو ٹیکس چھوٹ دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا جس میں اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے فنانس بل 2021 میں ترمیم منظور کرلی گئی۔

    اجلاس میں کسٹم ارکان نے بتایا کہ اسمگلنگ کا جرم بڑھ رہا ہے جس کی وجہ سے جرمانے کی رقم بڑھائی جارہی ہے، کسی بھی گاڑی سے پہلی دفعہ اسمگل اشیا پکڑی جانے پر 1 لاکھ جرمانہ ہوگا، دوسری بار پر 5 لاکھ اور تیسری بار پر 10 لاکھ روپے جرمانہ ہوگا۔

    انہوں نے بتایا کہ چوتھی بار اسمگل اشیا ضبط کرلی جائیں گی جبکہ ویبوک آئی ڈی بھی بلاک کردی جائے گی۔

    قائمہ کمیٹی نے اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے مزید سختی کی ہدایت کردی، کمیٹی نے فنانس بل کی شق 156 میں ترمیم کی منظوری بھی دے دی۔

    وزیر خزانہ شوکت ترین نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ساڑھے 10 ہزار ارب روپے ٹیکس محصولات اکھٹا ہونے چاہیئے تھے، ٹیکس بالحاظ جی ڈی پی 11 فیصد ہے اور ہر سال 1 فیصد بڑھائیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ جی ڈی پی کو 20 فیصد پر لے جائیں گے، رواں سال شرح نمو 4 فیصد ہونے کا امکان ہے، اگلے 20 سال پائیدار ترقی کی ضرورت ہے۔

    وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اس دفعہ آئی ایم ایف گئے تو آئی ایم ایف فرینڈلی نہیں تھا، آئی ایم ایف نے پالیسی ریٹ کو بڑھانے کی شرط رکھی، پالیسی ریٹ بڑھانے سے قرض پر شرح سود میں 14 سو ارب روپے کا اضافہ ہوا، گیس اور بجلی ٹیرف بڑھانے کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہوا، صنعتوں پر بھی اثرات مرتب ہوئے۔

    انہوں نے کہا کہ محصولات میں اضافہ کیے بغیر ترقی ممکن نہیں ہے، عوام کو چھت فراہم کرنے کے لیے 20 لاکھ روپے دیے جائیں گے، غربت کے خاتمے کے لیے ہر خاندان کے ایک فرد کو ہنر سکھایا جائے گا، ٹیکسٹائل کی برآمدات کا ہدف 20 ارب ڈالر تک لے جانے کا ہدف ہے، آئی ٹی کا شعبہ اہمیت کا حامل ہے اسے ترقی اور مراعات دی جائیں گی۔

    وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ صنعتوں کی بہتری کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں، خام مال پر مراعات دی گئی ہیں، 1 لاکھ گھر بنائیں گے جس سے معیشت کو 350 ارب روپے کا فائدہ ہوگا، بجلی کے شعبے میں بھی بہتری کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں، آئی ایم ایف کے ٹیرف کے معاملے پر بات چیت چل رہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ گردشی قرض 23 سو ارب روپے تک پہنچ گیا ہے، پی ایس ڈی پی کو بڑھایا گیا اسے 900 ارب روپے تک لے گئے ہیں، اگلے مالی سال پوائنٹ آف سیل سے 650 ارب روپے ٹیکس حاصل ہوگا۔

    شوکت ترین کا کہنا تھا کہ 5 سال تک فاٹا پاٹا کی 70 کمپنیوں کو ٹیکس چھوٹ دی گئی ہے، فاٹا پاٹا کے عوام نے 20سال دہشت گردی کا مقابلہ کیا۔

    پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمٰن نے کہا کہ پوری دنیا میں رعایتی بجٹ دیے جا رہے ہیں، پاکستان کے لیے آخر آئی ایم ایف کی اتنی سختی کیوں ہے۔ آئی ایم ایف معاہدے پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔

  • فنانس بل: وزیراعظم، گورنرزاوروزراء  کا ٹیکس استثنیٰ ختم کردیا گیا

    فنانس بل: وزیراعظم، گورنرزاوروزراء کا ٹیکس استثنیٰ ختم کردیا گیا

    اسلام آباد: وفاقی وزیرِ خزانہ اسد عمر نے ضمنی فنانس بل پیش کردیا، وزیراعظم ، گورنرز اور وزراء کا ٹیکس استثنیٰ ختم کردیا گیا ، سب کو عام پاکستانیوں کی طرح ٹیکس دینا ہوگا۔

    تفصیلات کےمطابق پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے آج بروز منگل ضمنی فنانس بل پارلیمنٹ میں پیش کیا ، پارلیمنٹ میں بل پیش کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ حکومت کے بجٹ پر چلتے تو معاشی لحاظ سے شدید نقصانات کا سامنا کرنا پڑتا فنانس بل میں کہا گیا ہے کہ سابقہ بجٹ میں خسارہ 1900 ارب روپے دکھایا گیا ہے ، اگر اقدامات نہ کیا گئے تو یہ خسارہ 2780 ارب روپے سے تجاوز کرجائے گا۔

    پارلیمنٹ میں بل پیش کرتے ہوئے اسد عمر کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کےپیش کردہ بجٹ کےمطابق انہیں 8.2 فیصد بجٹ خسارہ ملا تھا، قرضو ں میں 34 ارب روپے سے زائد کا اضافہ ہوا ہے ، قرضے لینےکے باوجود ہمارےزرمبادلہ کےذخائردو ماہ کےدرآمدات کے لیے بھی نہیں ہے ،زرمبادلہ کےذخائر پانچ سے چھ ہفتے کی سطح پرآئےتوڈالرکی قیمت سب نےدیکھ لی اور زرمبادلہ کےذخائر مزید نیچےآنےسےروپیہ اوردباؤ میں آئےگا۔

    ان کا کہنا تھا کہ روپےکی قدرکم ہونےسےاشیائےخوردونوش تک مہنگی ہوگئی ہیں ۔ روپےکی قدرکم ہوتی ہےتومقامی گیس بھی مہنگی ہوتی ہے،روپےکی قدرکم ہونےسے تمام چیزوں پربراہ راست اثرہوتاہے۔

    اسد عمر نے بتایا کہ ملک کے بیرونی قرضے60ارب سےبڑھ کر95ارب ڈالرہوگئےہیں جبکہ سرکلرڈیبٹ میں ساڑھے500ارب روپےکااضافہ ہواہے،حکومتی ڈیبٹ28ہزار ارب سےتجاوزکرگیاہے۔ انہوں نے بتایا کہ ورکرزڈیویلپمنٹ فنڈ کا40ارب سےزائدوفاق نےروکاہواہے اور مزدوروں کی فلاح کے لیے جوکام ہوتےہیں وہ تمام کام رکےہوئےہیں۔

    امیروں پر ٹیکس

    فنانس بل پیش کرتے ہوئے بتایا گیا کہ وزیراعظم ، وزرا اور گورنرز کا ٹیکس استثنا ختم کردیا گیا ہے ، اب وہ بھی عام پاکستانیوں کی طرح ٹیکس دیں گے۔ صرف صاحب ِ حیثیت لوگوں پر ٹیکس کی شرح میں اضافہ کیا جارہا ہے۔بتایا گیا کہ صرف 70 ہزار متمول شہریوں کی ٹیکس کی شرح بڑھائی گئی ہے، باقی ہر پاکستانی کا ٹیکس ریٹ گزشتہ سال کی نسبت کم ہی ہوگا۔

    یہ بھی کہا گیا کہ پاکستان میں دنیاکاسب سےسستاترین سگریٹ ملتاہے،تمباکوپرٹیکسوں میں اضافہ کیاجائےگا اوراسمگلنگ کی روک تھام کے لیے ٹیکنالوجی کااستعمال کیاجائے گا۔ دوسری جانب 1800سی سی سےبڑی گاڑی پر ڈیوٹی20 فیصدکی جارہی ہے۔

    کہا گیا ہے کہ سالانہ 12 لاکھ آمدن والے لوگوں پرٹیکس نافذ نہیں ہوگا۔

    سی پیک اور ترقیاتی منصوبے

    سی پیک کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ کسی بھی پروگرام میں کمی نہیں آئےگی۔ کسی بھی پروگرام میں ایک روپے کی بھی کمی نہیں کی جاسکتی۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ ملک میں ترقیاتی منصوبوں پر725ارب روپےخرچ کریں گے۔

    یہ بھی کہا گیا ہے کہ 725 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ میں سے 50 ارب صرف کراچی کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔ اسد عمر کا کہنا تھا کہ دنیا تیس سال آگے نکل گئی ہے ہم پیچھے رہ گئے ہیں۔

    پیٹرولیم لیوی اور صنعتیں

    حکومت کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ پٹرولیم لیوی ٹیکس میں اضافہ نہیں کیاجائےگا، درآمدی صنعتوں کے لیے ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کی جارہی ہے جبکہ درآمدی صنعتوں کے لیے خام مال پرریگولیٹری ڈیوٹی ختم کی جارہی ہے۔

    بیرونِ ملک پاکستانی

    یہ بھی کہا گیا کہ بیرون ملک پاکستانیوں کوٹیکس فائل کرنےکی ضرورت نہیں ہوگی اور وہ یہاں سرمایہ کاری کرسکیں گے۔ٹیکس فائلرزپرکسی قسم کابوجھ نہیں ڈالاجائےگا۔

    نا فائلرز کو سہولت

    حکومت نے حیران کن قدم اٹھاتے ہوئے فائلراورنان فائلرکافرق ختم کردیا، وزیر خزانہ اسد عمر نے اعلان کیا کہ نان فائلرزبھی گاڑی اورپراپرٹی خریدسکتےہیں، گزشتہ بجٹ کےمطابق نان فائلرزپراپرٹی اورگاڑی نہیں خریدسکتےتھے ۔

    دیگر اعلانات

    کسانوں کی فلاح و بہبو د اور بہتری کے لیے یوریاکےلیے6 سے 7ارب روپےکی سبسڈی کی منظوری دی جاچکی ہے۔

    صحت کاانصاف پروگرام فاٹا اوراسلام آبادمیں بھی شروع کیاجائیگا جبکہ فی خاندان 5 لاکھ 40 ہزار روپے صحت کی مد میں دئے جائیں گے۔

    گھروں کی تعمیرکے لیے ساڑھے4ارب روپےجلدسےجلدمختص کیےجائیں گے اور دس ہزار گھروں کی تعمیر پر جلد کام شروع کریں گے۔

    کم سےکم پنشن میں10فیصداضافہ کیاجارہاہے،نئی ٹیکنالوجی کااستعمال کرکے92ارب روپےکاٹیکس حاصل کریں گے۔نان فائلرزکے لیے بینکنگ ٹرانزیکشن پرٹیکس بڑھاکر0.6کیاجارہاہے۔


    اسد عمر نے اپنی تقریر کے اختتام پر کہا کہ کسی حکومت پرالزام نہیں لگائیں گےبےشک ان کےدورمیں بھی حالات برےتھے اور ہمیں تسلیم کرناہوگا کہ بہت کچھ ٹھیک نہیں ہورہاتھا۔ان حالات سےنکلنےکیلئےہمیں تبدیلی کی طرف جاناہوگا

    انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نےترقی کرنی ہےاس میں بلاول بھٹو اورشہبازشریف سمیت سب شراکت دارہوں گے، پاکستان ایساملک بننےجارہاہےجس پردنیابھی رشک کرےگی۔