Tag: فنانس بل 20 – 2019

  • صدرمملکت عارف علوی کے دستخط کے بعد فنانس بل   20 – 2019  نافذ العمل

    صدرمملکت عارف علوی کے دستخط کے بعد فنانس بل 20 – 2019 نافذ العمل

    اسلام آباد :صدرمملکت عارف علوی کے دستخط کے بعد فنانس بل دوہزارانیس بیس نافذ العمل ہوگیا، ٹیکسوں اور ڈیوٹیز میں رد و بدل کا اطلاق بھی آج سے ہوگیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نئےمالی سال کا آج سے آغاز ہوگیا، صدرمملکت ڈاکٹرعارف علوی نے مالیاتی بل دو ہزار انیس، بیس بل پر دستخط کردیئے، مالیاتی بل کی پارلیمنٹ پہلے ہی منظوری دے چکی ہے، مالیاتی بل وزیراعظم نے منظوری کیلئے صدرمملکت کو ارسال کیا تھا ۔

    صدرمملکت عارف علوی کے دستخط کے بعد فنانس بل دوہزارانیس بیس آج سے نافذ العمل ہوگیا اور بجٹ میں لئےگئے ٹیکس اقدامات کا اطلاق بھی ہوگیا۔

    چینی پر سیلز ٹیکس میں اضافہ ہوا، سیلز ٹیکس آٹھ فیصد سے بڑھا کر سترہ فیصد کردیاگیاہے، جس سے چینی کی فی کلوقیمت میں ساڑھے تین روپے تک  کا اضافہ ہوگا۔

    سیمنٹ سیکٹر پر ایکسائزڈیوٹی اورگیس کی قیمتوں میں اضافےسے فی بوری کی قیمت میں پینتس روپے سے زائد کے اضافے کا امکان ہے ، گیس مہنگی ہونے  سے کھاد کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوگا اور کھاد کی فی بوری قیمت دوسودس روپے مہنگی ہوجائےگی۔

    پانچ سو انہتر درآمدی اشیا پر ریگیولیڑی ڈیوٹی عائد کی گئی ہے، ان اشیا میں گاڑیاں، آٹو پارٹس، چیز، دہی، ناریل، کاجو، شہد، مشروبات، مچھلی، پان، چھالیہ، پینٹ، گھڑیاں، ٹیبل وئیر، کچن وئیر، انرجی سیور اور دیگر شامل ہیں۔

    درآمدی اشیا میں شیمپو، صابن، میک اپ کا سامان اور پرفیوم شامل ہیں۔ درآمدی یارن، کپڑے اورملبوسات پر بھی ریگیولیٹرڈیوٹی لگائی گئی ہے۔

    انکم ٹیکس میں دروبدل کااطلاق آج سےہوگا، اب چھ لاکھ سے اوپرآمدن قابل ٹیکس تصورکی جائےگی۔

    خیال رہے قومی اسمبلی نے آئندہ مالی سال کے بجٹ کی باقاعدہ منظوری دی تھی  ، بجٹ کا مجموعی حجم آٹھ ہزار دو سو اڑتیس ارب روپے ہے جبکہ اپوزیشن کی تمام ترامیم کثرت رائے سے مسترد ہوگئیں تھیں ۔

  • فنانس بل 20  – 2019  منظوری کے لیے پیش کردیا گیا

    فنانس بل 20 – 2019 منظوری کے لیے پیش کردیا گیا

    اسلام آباد : قومی اسمبلی میں فنانس بل دوہزارانیس بیس منظوری کے لیے پیش کردیا گیا ، اپوزیشن ارکان نے نامنظور کے نعرے لگائے، نوید قمر نے کہا آج فنانس بل کی منظوری کا دن ہے آج وزیرستان کے دو ارکان کو موجود ہونا چاہیئے تھا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی زیرصدارت ہوا ، وزیر مملکت حماد اظہر نے فنانس بل دوہزارانیس بیس منظوری کے لیے پیش کیا۔

    اجلاس میں فنانس بل 2019 پر بحث اور ووٹنگ کا مرحلہ شروع ہوا تو اپوزیشن ارکان نے نامنظور کے نعرے لگائے۔

    نوید قمر نے اس موقع پر قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج فنانس بل کی منظوری کا دن ہے آج وزیرستان کے دو ارکان کو موجود ہونا چاہیئے تھا اپوزیشن کے بار بار مطالبے کے باوجود پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کئے گئے۔

    پی پی رہنما نے کہا کہ یہ دیکھنا پڑے گا کہ پچھلے ایک سال میں آپ کی ٹیکسیشن میشنری کی کارکردگی کیا رہی ؟ اور آپ اب بھی ان پر انحصار کرنے جا رہے ہیں مارکیٹ میں انویسٹمنٹ ختم ہو چکی ہے اگر انویسٹمنٹ نہیں رہی تو ٹیکس وصولی میں بھی مشکلات کا سامنا ہو گا۔

    نوید قمر نے  مزید کہا کہ آپ بزنس مین کے پیچھے ایف آئی اے اور نیب لگا دیں گے تو پھر آپ کیسے ٹیکس اکٹھا کر سکتے ہیں کمیشن بنانے سے آپ کو کوئی فائدہ نہیں ملے گا، ایف آئی اے کے ذریعے پیسہ اکٹھا کرنے کی کوشش کریں گے تو اس سال جتنی ناکامی ہوئی اگلے سال اس سے چار گنا زیادہ ناکامی ہوگی۔

    پیپلزپارٹی کے سینئیر رہنما کاکہناتھا کہ ایف آئی اے کے ذریعے پیسہ اکٹھا کرنے کی کوشش کریں گے تو آپ کو پتا چلے گا کہ ٹیکس ریونیو میں شارٹ فال کیوں آیا؟۔

    انھوں نے مزید کہا کہ  تنخواہ دار طبقہ آپ کی کیپٹل مارکیٹ ہے، اگر ایف بی آر کا مطلب یہ ہے کہ انہوں نے ائیر کنڈیشنر آفسز میں بیٹھ کے صرف ٹیکس کاٹنے ہیں تو پھر وہ اتنی تنخوائیں کیوں لے رہے ہیں، حکومت نے ان ڈائریکٹ ٹیکسیشن کے ذریعے ہر بندے کے بجٹ کو بڑھا دیا ہے۔ آپ ایسا ماحول بنا رہے ہیں کہ لوگ سڑکوں پر آجائیں۔