Tag: فنانشل ایکشن ٹاسک فورس

  • بھارت میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے قوانین کا غلط استعمال

    بھارت میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے قوانین کا غلط استعمال

    بھارت میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے قوانین کا غلط استعمال ہونے لگا۔

    مودی سرکار کے سول سوسائٹی پر پرتشدد اور انتہا پسند حملوں کا سلسلہ مسلسل جاری ہے، مودی سرکار سچ بولنے والے صحافیوں اور بھارت میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کیخلاف آواز بلند کرنے والی تنظیموں کو خاموش کروانے کیلئے ہر حد پار کرچکی ہے۔

    مودی سرکار کی جانب سے سول سوسائٹی کیخلاف منظم کریک ڈاؤن کا آغاز کیا جاچکا ہے، بھارت میں مودی سرکار کے خلاف بولنے والے ہر فرد کو بی جے پی کے عتاب کا نشانہ بنایا جاتا ہے، حال ہی میں مودی سرکار نے معروف ایوارڈ یافتہ مصنفہ اروندھتی رائے کو محض مسئلہ کشمیر کے متعلق اظہار رائے کرنے پر 14 سال پرانے مقدمے میں دوبارہ الجھا لیا۔

    مودی سرکار کی جانب سے مسلسل نیوز چینلز پر بھی حملے کیے جارہے ہیں جن میں بی بی سی اور نیوز کلک جیسے چینلز شامل ہیں، مودی سرکار کی جارحانہ اور مجرمانہ کاروائیوں پر ایمنسٹی انٹرنیشنل اور فرنٹ لائن ڈیفینڈرز جیسی عالمی سطح کی تنظیمیں بھی بول پڑیں۔

    ایمنسٹی انٹرنیشنل اور فرنٹ لائن ڈیفینڈرز کی جانب سے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کو خصوصی خط لکھا گیا
    خط میں مطالبہ کیا گیا کہ ایف اے ٹی ایف کے ممبر ممالک بھارت میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر آواز بلند کریں۔

    ایف اے ٹی ایف ایک ایسی واچ ڈاگ تنظیم ہے جو اپنے ممبران ممالک میں منی لانڈرنگ اور دہشتگردی کی کاروائیوں پر خصوصی نظر رکھتی ہے، 26 سے 28 جون کے دوران سنگاپور میں ایف اے ٹی ایف کے چھٹے اجلاس کا انعقاد ہونے جارہا ہے۔

    اجلاس میں 40 ممالک کے نمائندگان کے ساتھ ساتھ آئی ایم ایف، اقوام متحدہ، ورلڈ بینک اور انٹرپول جیسی عالمی تنظیموں کے 200 سے زائد نمائندگان شرکت کریں گے، ایف اے ٹی ایف کے اجلاس کے پیش نظر ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے مطالبہ کیا گیا کہ بھارت کی ایویلوئیشن رپورٹ پر دوبارہ نظر ثانی کی جائے۔

    ایمنسٹی انٹرنیشنل اور فرنٹ لائن ڈیفینڈرز نے دعویٰ کیا کہ بھارت میں مسلسل ایف اے ٹی ایف کے قوانین کا غلط اور غیر قانونی استعمال کیا جارہا ہے، مودی سرکار فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے قوانین اور یو اے پی اے کی آڑ میں صحافیوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کیخلاف منظم مہم چلا رہی ہے۔

    یو اے پی اے کے تحت سول سوسائٹی کے ممبران پر سخت دفعات دائر کی جارہی ہیں جس کے بعد ملزمان سے ضمانت کیلئے بڑی رقم کا مطالبہ بھی کیا جاتا ہے، مودی سرکار صحافیوں کو بغیر کسی الزام کے طویل قید میں رکھتی ہے اور بے گناہی کے باوجود عدالت کی جانب سے سزائیں بھی دلوا دی جاتی ہیں۔

    نومبر 2023 میں ایف اے ٹی ایف کی خصوصی ٹیم بھارت میں انسداد دہشتگردی اور منی لانڈرنگ اقدامات کا جائزہ لینے پہنچی تھی، ایف اے ٹی ایف کے بھارت میں دورے کے دوران بھی ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے مودی کی سول سوسائٹی کیخلاف مہم کی طرف توجہ مبذول کروانے کی کوشش کی گئی تھی۔

    ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں تفصیلاً بتایا گیا کہ کیسے مودی سرکار ایف اے ٹی ایف کے قوانین کو توڑ موڑ کر عوام کیخلاف استعمال کررہی ہے، مودی کے دس سالہ دور اقتدار کے دوران بھارت میں آزاد میڈیا اور غیر منافع بخش تنظیموں پر حملہ کرنے اور ان کے کام میں جان بوجھ کر رکاوٹ ڈالنے کے لیے ایک مربوط مہم چلائی گئی
    اکتوبر 2023 میں مودی سرکار نے نیوز کلک چینل کے دفتر پر حملہ کروایا اور چینل کے مالک پربیر پورکایست کو بھی گرفتار کرلیا۔

    حقائق پر مبنی صحافت کرنے پر 2021 میں بھی مودی سرکار کی جانب سے نیوز کلک پر ریڈ کی گئی تھی
    مودی سرکار کی غیر قانونی کاروائیوں کیخلاف بولنے پر ایمنسٹی انٹرنیشنل جیسی عالمی تنظیم کو بھی مسلسل مودی کے غضب کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

    مودی کے دس سالہ دور اقتدار کے دوران 20 ہزار سے زائد این جی اوز کے لائسنس منسوخ کیے جاچکے ہیں، مودی سرکار کی غیر انسانی کارروائیوں کیخلاف مسلسل عالمی سطح پر آواز بلند کی جارہی ہے، متوقع ہے کہ فیٹف کے اجلاس کے دوران بھی مودی سے سول سوسائٹی کے حقوق کی پامالی پر جواب طلبی کی جائیگی گی اور اجلاس میں مودی سرکار کو یاد دہانی کروائی جائیگی کہ فیٹف کے قوانین کا استعمال کس نوعیت پر ہونا چاہیے۔

  • گرے لسٹ میں نام رہے گا یا نہیں ؟ پاکستان کی قسمت کا فیصلہ آج ہوگا

    گرے لسٹ میں نام رہے گا یا نہیں ؟ پاکستان کی قسمت کا فیصلہ آج ہوگا

    لندن : پیرس میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی جانب سے پاکستان کا نام گرے لسٹ میں رکھنے یا نکالنے کا اعلان آج کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق پیرس میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی جانب سے پاکستان کا نام گرے لسٹ میں رکھنے یا نکالنےکا فیصلہ آج ہوگا۔پاکستان گرے سے وائٹ لسٹ میں جانے کیلئے پرامید ہے۔

    اجلاس میں وزیر مملکت برائےخارجہ امور حناربانی کھر پاکستانی وفدقیادت کررہی ہیں، ایف اے ٹی ایف کی جانب سے باضابطہ اعلان آج شام ہوگا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ فیٹف وفدپاکستان کا دورہ کر کے ایکشن پرعمل درآمد کا جائزہ لے چکا ہے، پاکستان فیٹف اور ایشیا پیسفک گروپ کیطرف سے دیے گئے تمام نکات پرعمل کرچکا ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ پاکستان کانام2018میں گرے لسٹ میں ڈالا گیا تھا اور پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی طرف سے 27نکات پرعمل کے لئے ایکشن پلان دیا گیا ، بعد ازاں پاکستان کو مزید 7 نقاط پر عمل درآمد کا کہا گیا۔

    ذرائع کے مطابق پاکستان ان نکات پرعمل کرکےاعلی ٰ سیاسی سطح پرعملدرآمدکاروڈمیپ دےچکاہے اوت ان نکات پر عمل کا جائزہ لینے کے لئے فیٹف کا15 رکنی وفد پاکستان کا دورہ کر چکا ہے۔

  • پاکستان کا نام گرے لسٹ میں رہے گا یا نہیں ؟ فیصلہ 4 مارچ کو ہوگا

    پاکستان کا نام گرے لسٹ میں رہے گا یا نہیں ؟ فیصلہ 4 مارچ کو ہوگا

    پیرس : فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے اجلاس میں پاکستان کو گرے لسٹ میں برقراررکھنے یا نکالنے سے متعلق فیصلہ 4 مارچ کو کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا اجلاس آج سے پیرس میں شروع ہو گا، اجلاس میں پاکستان سمیت دیگر ممالک کے منی لانڈرنگ اور ٹیررز فنانسنگ سے متعلق اقدامات کا جائزہ لیا جائے گا۔

    اجلاس کے اختتام پر چار مارچ کو میڈیا بریفنگ ہوگی، جس میں پاکستان کو گرے لسٹ میں برقراررکھنے یا نکالنے سے متعلق فیصلے کا اعلان کیا جائے گا۔

    منی لانڈرنگ کی روک تھام کیلئے پاکستان نے ستائیس میں سے چھبیس ایکشن پلان پہلے ہی مکمل کر نے کے ساتھ ساتھ آئی ایم ایف کی اسٹیٹ بینک کی خود مختاری کی شرط بھی پوری کر دی ہے۔

    وزیر خزانہ شوکت ترین پہلے ہی بول چکے ہیں کہ عالمی واچ ڈاگ کے کچھ ارکان ممالک کی طرف سے سیاسی رکاوٹیں کھڑی کی جا رہی ہیں جبکہ ہم نے تمام شرائط پوری کردی ہیں۔

    یاد رہے گذشتہ سال اکتوبر میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے پاکستان کو فروری 2022 تک گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کا اعلان کیا تھا۔

    ایف اے ٹی ایف کا کہنا تھا کہ پاکستان نے 34 میں سے 30 شرائط پوری کرلیں، پاکستان نے منی لانڈرنگ روکنے کے لیے اچھے اقدامات کیے ہیں۔

  • پاکستان نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا اہم ترین ہدف حاصل کرلیا

    پاکستان نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا اہم ترین ہدف حاصل کرلیا

    اسلام آباد : پاکستان نے کالعدم تنظیموں کی مکمل  تفصیلات سے متعلق جدید ترین ایپ تیار کرلی ، ایپ کے ذریعے کالعدم تنظیم پاکستان میں جائیداد نہیں خرید سکتی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا اہم ترین ہدف حاصل کرتے ہوئے جدید ترین ایپ بنالی، ایپ میں کالعدم تنظیموں کا مکمل ڈیٹا موجود ہیں اور کالعدم تنظیموں کے عہدیداروں کی مکمل تفصیلات ہوں گی۔

    اس حوالے سے ریئل اسٹیٹ کنسلٹنٹ ایسوسی ایشن کے صدر احسن ملک نے بات چیت کرتے ہوئے کہا ایپ ریئل اسٹیٹ ایجنٹس کے لیے تیار کی گئی ہے، ایپ کے ذریعے کالعدم تنظیم پاکستان میں جائیداد نہیں خریدسکتی۔

    احسن ملک کا کہنا تھا کہ ایپ میں 4500 افراد کی مکمل تفصیلات موجود ہیں، رجسٹرڈ ریٹیلرز خریداری سے پہلے ایپ سے مدد لیں، ایپ کے ذریعے ایک بٹن سے ایس ٹی آر جاری ہوگی۔

    ریئل اسٹیٹ کنسلٹنٹ ایسوسی ایشن کے صدر نے مزید کہا کہ ایپ فوری مشکوک ٹرانزیکشن کے خلاف متحرک ہوجائے گی، ایف بی آر کے ساتھ مل کر ایف اے ٹی ایف اہداف پرعمل درآمد کررہے ہیں۔

  • گرے لسٹ میں نام رہے گا یا نہیں ؟ پاکستان کی قسمت کا فیصلہ آج ہوگا

    گرے لسٹ میں نام رہے گا یا نہیں ؟ پاکستان کی قسمت کا فیصلہ آج ہوگا

    پیرس : فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے اجلاس میں پاکستان کو گرے لسٹ میں برقراررکھنے یا نکالنے سے متعلق فیصلہ آج کیا جائے گا ، امکان ہے پاکستان آئندہ جائزہ اجلاس تک گرے لسٹ میں ہی رہے گا۔

    تفصیلات کے مطابق فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے سہ روزہ اجلاس کے تیسرا اور آخری روز ہے، اجلاس میں پاکستان سمیت دیگر ممالک کے منی لانڈرنگ اور ٹیررز فنانسنگ سے متعلق اقدامات کا جائزہ لیا جارہا ہے۔

    اجلاس کے اختتام پر میڈیا بریفنگ ہو گی جس میں پاکستان کو گرے لسٹ میں برقراررکھنے یا نکالنے سے متعلق فیصلہ سامنے آئے گا۔

    ذرائع کے مطابق امکان ہے پاکستان آئندہ جائزہ اجلاس تک گرے لسٹ میں ہی رہے گا تاہم فیٹف کے ستائیس میں سے اکیس ایکشن پوائنٹس پر عملدرآمد کی وجہ سے پاکستان کا بلیک لسٹ میں جانے کا خطرہ ٹل گیا ہے۔

    گرے لسٹ سے باہر آنے کے لئے پاکستان کو بارہ رکن ممالک کی حمایت درکار ہے جبکہ دفتر خارجہ نے ایف اے ٹی ایف میں سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کے خلاف ووٹ کی پر زور تردید کردی ہے۔

    ذرائع کے مطابق آئندہ برس کی پہلی ششماہی میں پاکستان کے گرے لسٹ سے باہر نکلنےکاامکان ہے، آئندہ برس فروری کی پلانری میں پاکستان کو ان سائٹ وزٹ مل سکتا ہے، ان سائٹ وزٹ میں پاکستان کادورہ کر کے ایکشن پوائنٹس پر عمل کا جائزہ لیا جائے گا۔

    مزید پڑھیں : پاکستان کے بلیک لسٹ میں جانے کا خطرہ ٹل گیا

    سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کو کمپلائنس کے لیے 27 ایکشن پوائنٹس میں سے6 پر عمل باقی ہے جبکہ پاکستان ایف اے ٹی ایف کےزیادہ تر ایکشن پوائنٹس پر عمل مکمل کر چکا ہے، فراہم ایکشن پوائنٹس میں بقایا پوائنٹس میں بیشتراےٹی ایف سےمتعلق ہیں۔

    انٹرنیشنل کوآپریشن ریویوگروپ رپورٹ میں 21 ایکشن پوائنٹس پرعمل تسلیم کیاگیا، ایف اےٹی ایف نےپاکستان کو کمپلائنس کےلیے 27 ایکشن پوائنٹس فراہم کیے تھے، اب تک پاکستان 21 ایکشن پوائنٹس پر عملدرآمد کر چکا ہے۔

    ذرائع کے مطابق موجودہ برس فروری تک پاکستان نے 14 ایکشن پوائنٹس پر کمپلائنس کیا تھا، ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے پاکستان میں 16 مرتبہ قانون سازی کی گئی ہے۔

    یاد رہے جون 2018 میں ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو اپنی گرے لسٹ میں شامل کیا ، اس سلسلے میں ضروری اقدامات اٹھانے کے لیے پاکستان کو اکتوبر2019 تک وقت دیا گیا، جس میں بعد میں مزید چار ماہ توسیع کر دی گئی ۔

    پاکستان نے دی گئی اس مہلت میں ضروری قانون سازی اور اس پر عملدرآمد کے لیے ایک موثر نظام تیار کرنے کی یقین دہانی کرائی ، جس کے بعد 2020 میں ایف اے ٹی ایف نے یہ تسلیم کیا کہ پاکستان نے ٹاسک فورس کی جانب سے دیے گئے، ستائیس مطالبات میں سے چودہ پر عملدرآمد کرلیا ہے، تاہم مزید شعبوں میں پیش رفت نہ ہونے کی وجہ سے ایف اے ٹی ایف نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان کو گرے لسٹ ہی میں رکھا۔

    واضح رہے ایف اے ٹی ایف کے گرے لسٹ میں جانے کے بعد پاکستان نے اینٹی منی لانڈرنگ اور دہشتگردی کی مالی معاونت سے متعلق موجودہ قوانین میں ترامیم کے ساتھ ساتھ بیشتر نمایاں اقدامات اٹھائے ، جن میں کالعدم تنظیموں کے خلاف ایکشن اور گرفتاریاں بھی شامل ہیں ۔

  • ایف اے ٹی ایف کی ایک اور شرط پر عملدر آمد کرلیا گیا

    ایف اے ٹی ایف کی ایک اور شرط پر عملدر آمد کرلیا گیا

    اسلام آباد: حکومت پاکستان نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی ایک اور شرط پر عملدر آمد کرلیا، کالعدم تنظیموں اور منسلک افراد کی نشاندہی کے لیے اہم قدم اٹھا لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی ایک اور شرط پر عملدر آمد کرلیا گیا، کالعدم تنظیموں اور منسلک افراد کی نشاندہی کے لیے سپروائزری بورڈ تشکیل دے دیا گیا۔

    ایڈیشنل فنانس سیکریٹری خزانہ کو سپروائزری بورڈ کا چیئرمین مقرر کیا گیا ہے، وزارت خزانہ، اسٹیٹ بینک، ایس ای سی پی اور ایف ایم یو حکام بورڈ میں شامل ہیں، جبکہ ڈی جی فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کو بھی سپروائزری بورڈ کا رکن بنایا گیا ہے۔

    سپروائزری بورڈ نیشنل سیونگ رولز کی خلاف ورزی پر ایکشن لے گا، سپروائزری بورڈ منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے فنڈز جمع کرنے سے روکے گا۔

    بورڈ قومی بچت اسکیموں میں مشکوک سرمایہ کاری کو بحق سرکار ضبط کر لے گا، بچت اسکیموں میں مشکوک سرمایہ کاری میں ملوث افراد کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔

    سپروائزری بورڈ مشکوک منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ کے لیے اسسمینٹ رپورٹ مرتب کرے گا۔

    اس سے قبل انسداد منی لانڈرنگ ترمیمی ایکٹ 2020 منظور کیا گیا تھا فوری نافذ العمل ہوگا، اس ایکٹ کی منظوری کے بعد ایف اے ٹی ایف کا ایک بڑا تقاضہ پورا ہوگیا تھا۔

    ایکٹ کے تحت منی لانڈرنگ میں ملوث افراد اور اداروں کو سخت سزائیں ہوں گی اور قومی ادارے مل کر دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے اقدامات کریں گے۔

    حکومتی ذرائع کے مطابق مذکورہ ایکٹ سے پاکستان کے گرے لسٹ سے نکلنے کے امکانات پیدا ہوگئے ہیں۔

  • پاکستان کا نام گرے لسٹ میں رہے گا یا نہیں ؟ اعلان آج ہوگا

    پاکستان کا نام گرے لسٹ میں رہے گا یا نہیں ؟ اعلان آج ہوگا

    پیرس : فنانشل ایکشن ٹاسک فورس آج پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھنے یا اس کی حیثیت بدلنے سے متعلق فیصلےکا اعلان کرےگا۔

    تفصیلات کے مطابق پیرس میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا اجلاس جاری ہے ، وفاقی وزیر برائے ریونیوحماد اظہر کی قیادت پانچ رکنی وفد اجلاس میں شریک ہیں، گرے لسٹ کے معاملے پر پاکستان کےبارےمیں اہم فیصلہ آج ہو گا۔

    برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق پاکستان کی نمائندگی کرنے والا وفد پر اعتماد ہے کہ پاکستان کے اقدامات کی بدولت اسے گرے لسٹ سے جلد نکال دیا جائے گا۔ چین، ترکی اور ملائشیا سمیت پاکستان کے بعض اتحادیوں کا موقف رہا ہے کہ پاکستان اپنے محدود وسائل میں جتنے اقدامات کر رہا ہے، ان سے یہ واضح ہے کہ ملک شدت پسندی کی مالی اعانت پر کاری ضرب لگا رہا ہے۔

    وزیر برائے اقتصادی امور، حماد اظہر کی قیادت میں ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والا وفد پر اعتماد ہے کہ پاکستان کے اقدامات کی بدولت اسے گرے لسٹ سے جلد نکال دیا جائے گا۔

    خیال رہے بھارت کی پاکستان کوبلیک لسٹ میں ڈالنےکی کوشش دوبارناکام ہوچکا ہے ، بھارتی سازش کی کسی بھی ملک نےحمایت نہ کی تھی، پاکستان کو گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے 15 ووٹوں درکار ہے جبکہ رکن ممالک کا کہناہےکہ پاکستان مؤثراقدامات کررہاہے، کئی اقدامات لائق تحسین ہیں۔

    مزید پڑھیں : ایف اےٹی ایف کا اجلاس : پاکستان پر بلیک لسٹ کے تمام خدشات دور

    ذرائع کے مطابق پلانری سیشن میں پاکستان کی کارکردگی رپورٹ کی تعریف کی گئی اور پاکستان کے ستائیس میں سے چودہ نکات پرمکمل عمل کی ہرسطح پر پذیرائی ہوئی ہے۔

    پاکستان کوگرے لسٹ سےنکلنے کے لیے مزید اقدامات کرناہوں گے تاہم پاکستان کوگرےلسٹ سےنکلنےکیلئےاکتوبرتک کاوقت دیئے جانے کا امکان ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کو ترکی، چین اورملائیشیاسمیت دوست ممالک کی حمایت حاصل ہیں جبکہ سنگاپور، ہالینڈ، ہانگ کانگ، کینیڈا ،امریکا نے پاکستانی اقدامات کی تعریف کی اور فرانس، جاپان،سعودی عرب، برطانیہ نے بھی پاکستان کی حوصلہ افزائی کی ہے۔

  • ایف اے ٹی ایف اجلاس: پاکستان گرے لسٹ میں رہے گا یا نہیں؟ فیصلہ عنقریب ہوگا

    ایف اے ٹی ایف اجلاس: پاکستان گرے لسٹ میں رہے گا یا نہیں؟ فیصلہ عنقریب ہوگا

    اسلام آباد: پاکستان، فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی گرے لسٹ میں رہے گا یا نکل جائے گا، اس کا فیصلہ ایف اے ٹی ایف کے حالیہ اجلاس میں ہوگا جو 16 فروری سے شروع ہونے جارہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کا 5 روزہ پلینری اجلاس 16 فروری سے پیرس میں ہوگا، پاکستان کے گرے لسٹ میں رہنے یا نکل جانے کا فیصلہ اسی اجلاس میں ہوگا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ بیجنگ اجلاس میں بھارت کی جانب سے پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کی مخالفت کی گئی تھی تاہم بیجنگ اجلاس میں امریکا اور یورپی یونین نے پاکستانی اقدامات کو سراہا تھا۔

    ذرائع کے مطابق پاکستان کو پہلے ہی چین، ترکی اور ملائشیا کی بھرپور حمایت حاصل ہے، سفارتی مہم کے نتیجے میں بھی کچھ ممالک سے حمایت ملنے کی قوی امید ہے۔

    ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو جون 2018 میں گرے لسٹ میں شامل کیا تھا، اس دوران پاکستان نے بیشتر نکات اور ایکشن پلانز پر عمل یقینی بنایا اور ٹھوس اقدامات کیے۔

    پاکستان کو ستمبر 2019 میں مزید بہتری کے لیے 31 دسمبر کا وقت دیا گیا تھا۔

    خیال رہے کہ رواں برس جنوری کے اواخر میں ایف اے ٹی ایف اور پاکستان کے درمیان مذاکرات میں، پاکستان کو ایکشن پلانز پر عمل درآمد کے لیے 31 مارچ تک مزید وقت دیا گیا تھا۔

    ذرائع کے مطابق پاکستان کو عمل درآمد سے متعلق سہ ماہی رپورٹ 31 مارچ سے پہلے جمع کروانا ہوگی اور میوچیول ایولیو ایشن کا فروری میں ہونے والے اجلاس سے کوئی تعلق نہیں۔

    رواں ماہ ہونے والا اجلاس 27 نکاتی ایکشن پلان پر عمل درآمد پر ہوگا جبکہ میوچیول ایولیو ایشن کا اجلاس اگست میں ہوگا۔

  • پاکستان نے ایف اے ٹی ایف اور ایشیا پیسفک گروپ کا بڑا مطالبہ پورا کر دیا

    پاکستان نے ایف اے ٹی ایف اور ایشیا پیسفک گروپ کا بڑا مطالبہ پورا کر دیا

    اسلام آباد: فنانشل ایکشن ٹاسک فورس اور ایشیا پیسفک گروپ کا بڑا مطالبہ پورا ہو گیا، پاکستان نے 6 شعبوں کے لیے نئے سیکٹر ریگولیٹرز کا تقرر مکمل کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ذرایع نے خبر دی ہے کہ پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے سلسلے میں بڑی پیش رفت کی ہے، اہم شعبوں میں سیکٹر ریگولیٹرز کی تقرری کا مرحلہ مکمل کر لیا گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق فنانشل مانٹیرنگ یونٹ کے نئے سیکٹر ریگولیٹرز کے لیے رولز کی تیاری بھی شروع کر دی گئی ہے، ذرایع نے بتایا کہ سیکٹر ریگولیٹرز کی تعیناتی رپورٹ ایف اے ٹی ایف سیکریٹریٹ کو ارسال کر دی گئی، اس رپورٹ پر پیرس میں 16 فروری سے شروع ہونے والے ایف اے ٹی ایف اجلاس میں غور کیا جائے گا۔

    ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو دو ماہ کا مزید وقت دے دیا

    ذرایع کا کہنا ہے کہ پاکستان نے ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان پر عمل درآمد مؤثر بنانے کے لیے اقدامات تیز کر دیے ہیں، منی لانڈرنگ اور ٹیرر ازم فناسنگ کی روک تھام سے متعلق اقدامات جاری ہیں، اس سلسلے میں ایف بی آر سونا، چاندی، پلاٹینیم، ہیرے جواہرات کے کاروبار کو بھی مانیٹر کرے گا۔

    سکیٹر ریگولیٹرز میں ایس ای سی پی کو چارٹرز اکاؤنٹس کا سپروائزی ریگولیٹر، وزارت قانون کو بار کونسلز وکلا، قانونی مشیروں، نوٹری پبلک کے لیے سیکٹر ریگولیٹر مقرر کیا گیا، قومی بچت اسکیموں میں سرمایہ کاری کی جانچ پڑتال کے لیے بھی ریگولیٹری عمل شروع کر دیا گیا، ذرایع نے بتایا کہ اسکیموں کی سرمایہ کاری کی جانچ پڑتال کی ذمہ داری نجی بینک کے سپرد کی جائے گی۔

  • پاکستان نے سال کے آخری کوارٹر کی رپورٹ ایف اے ٹی ایف کو جمع کرادی

    پاکستان نے سال کے آخری کوارٹر کی رپورٹ ایف اے ٹی ایف کو جمع کرادی

    اسلام آباد : پاکستان نے سال کےآخری کوارٹرکی رپورٹ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کوجمع کرادی، ایف اےٹی ایف جائزےکےبعد پاکستان کو مفصل سوالنامہ بھجوائے گا ، رپورٹ اور سوال نامے پر بحث اگلے ماہ فیس ٹو فیس میٹنگ کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی گرے لسٹ سے باہرنکلنے کیلئے پاکستان نے کوششیں تیز کردیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان نے سال کے آخری کوارٹر کی رپورٹ ایف اےٹی ایف کوجمع کرادی، ایف اےٹی ایف7 دسمبر کو پاکستان کی عملدرآمدرپورٹ کا ابتدائی جائزہ لے گا۔

    ذرائع کے مطابق ایف اے ٹی ایف سفارشات پر عملدرآمد ،اقدامات پرمفصل رپورٹ جمع کرائی گئی ، رپورٹ میں منی لانڈرنگ کی روک تھام پراقدامات شامل ہیں جبکہ پاکستان نے ٹیرر فنانسگ پراقدامات بھی رپورٹ میں شامل کئے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کی فنڈنگ کے 700سے زائد کیسز کی تحقیقات کی گئیں، کالعدم تنظیموں کو رقوم فراہم کرنے والے درجنوں افراد کیخلاف کارروائی شامل ہیں۔

    ذرائع کے مطابق دہشت گردوں تک رقوم پہنچانےوالوں کے خلاف گھیرا تنگ کیا گیا اور فنڈنگ کرنے والے کئی افراد گرفتار بھی کئے گئے جبکہ کالعدم تنظیموں کے اثاثے ضبط کرکے حکومتی نگرانی میں لے لئے گئے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ مختلف قیمتی جائیدادوں اور ان کےمالکان کے خلاف تحقیقات جاری ہیں، ایف اے ٹی ایف جائزے کے بعد پاکستان کو مفصل سوالنامہ بھجوائے گا، جس کے بعد پاکستان کی رپورٹ اور سوال نامے پر بحث اگلے ماہ فیس ٹو فیس میٹنگ کی جائے گی۔

    یاد رہے گزشتہ ماہ فرانس کے دارالحکومت پیرس میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا اجلاس ہوا تھا جس میں بھارت کی جانب سے پاکستان کو بلیک لسٹ میں ڈالنے کی کوشش ناکام ہوگئی تھی۔

    مزید پڑھیں : ایف اے ٹی ایف : بھارت کی تمام سازشیں ناکام، پاکستان بلیک لسٹ ہونے سے بچ گیا

    فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف ) کے صدر کا کہنا تھا کہ پاکستان نے اپنی کارکردگی بہتر کی ہے، فی الحال پاکستان کا نام فروری دو ہزاربیس تک گرے لسٹ میں ہی رہے گا۔

    بعد ازاں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے ایکشن پلان اور مطالبات پر عمل درآمد کیلئے وزارت داخلہ میں ایف اے ٹی ایف سیل تشکیل دیا گیا ، خصوصی سیل کا مقصد منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کیلئے اقدامات کو یقینی بنانا ہے۔