Tag: فنکار

  • دوہرے پہلوؤں کی ترجمانی کرتے فن پارے

    دوہرے پہلوؤں کی ترجمانی کرتے فن پارے

    کائنات میں ہر شے کی دو انتہائیں ہیں۔ انہیں ہم دو رخ، دو پہلو یا دو سرحدیں بھی کہہ سکتے ہیں۔ لیکن ان دونوں سرحدوں، انتہاؤں، پہلوؤں اور رخوں کے درمیان بھی کوئی نہ کوئی شے موجود ہے جو اپنے اندر پوری کائنات رکھتی ہے۔ اسی خیال کو آرٹسٹ عدیل الظفر نے اپنی تخلیقات میں بہترین انداز سے پیش کیا۔

    کراچی کی مقامی آرٹ گیلری میں معروف آرٹسٹ عدیل الظفر کے فن پاروں کی نمائش کی گئی۔

    cat-post-5

    cat-post-7

    عدیل نے اپنے فن پاروں میں دہرے پہلوؤں اور احساسات کی ترجمانی کی ہے۔ ان کا تخلیق کردہ آرٹ موجود اور عدم موجود، سچ اور طاقت، تاریخ اور عصر حاضر اور ظاہری جنس اور اندرونی پہچان کی ترجمانی کرتا ہے۔

    cat-post-2

    cat-post-1

    عدیل کے مطابق ان متضاد چیزوں کی سرحد پر ایک نئی شے تخلیق ہوتی ہے۔ یہ شے اپنی خالق دونوں چیزوں کا آپس میں تعلق جوڑتی ہے لیکن بہرحال وہ ایک الگ اور تیسری شے ہے اور اس کی اپنی پہچان ہے۔

    جس طرح سیاہ اور سفید کے درمیان سرمئی رنگ یا جیومیٹری میں ’اے‘ اور ’بی‘ نامی زاویوں کے درمیان ایک نیا زاویہ، جو نہ اے ہوتا ہے نہ بی، لیکن وہ ’اے بی‘ کہلاتا ہے۔

    یہیں پر دیکھنے والا سوچنے اور ان میں چھپے ہوئے پیغام کو سمجھنے پر مجبور ہوتا ہے۔

    عدیل نے اس پہلو پر بھی توجہ دلانے کی کوشش کی ہے کہ جب دو متضاد پہلو یکساں رفتار سے چل رہے ہوں، تو ان میں سے طاقتور اور حاوی پہلو کون سا ہے۔ جو پہلو یا یا جو رخ طاقتور ہوگا وہی مثبت یا منفی اثرات پیدا کرنے کا تعین کرے گا، اور یہی کائنات کی حقیقت ہے جو روز اول سے موجود ہے۔

    cat-new

    اس فن پارے میں عدیل نے ایک کھلونے کو پٹیوں سے ڈھکا ہوا دکھا کر اس معصومیت کی طرف اشارہ کیا ہے جو چھن جائے یا عمر کے ساتھ ختم ہوجائے۔

    یہ معصومیت تا عمر کہیں ظاہر اور کہیں چھپی ہوئی ملتی ہے۔ پٹیوں سے ڈھکا ہونا اس کھلونے کی تخلیق سے اس کی تباہی تک کے سفر کی طرف بھی اشارہ کرتا ہے۔

    cat-post-3

    یہ ماسک انسان کے دو چہروں کی طرف اشارہ ہیں کہ ماسک پر الگ تاثرات ہیں، اس کے اندر چھپے چہرے کے تاثرات مختلف ہوسکتے ہیں۔

    عدیل الظفر اس سے قبل بھی پاکستان اور بیرون ملک اپنے فن پاروں کی نمائش کر چکے ہیں۔

  • طلوع آفتاب کا منظر دوسرے سیاروں پر کیسا ہوتا ہے؟

    طلوع آفتاب کا منظر دوسرے سیاروں پر کیسا ہوتا ہے؟

    سورج کے بغیر ہماری دنیا میں زندگی ناممکن ہے۔ اگر سورج نہ ہو تو ہماری زمین پر اس قدر سردی ہوگی کہ کسی قسم کی زندگی کا امکان بھی ناممکن ہوگا۔

    ہمارے نظام شمسی کا مرکزی ستارہ سورج روشنی کا وہ جسم ہے جس کے گرد نہ صرف تمام سیارے حرکت کرتے ہیں بلکہ تمام سیاروں کے چاند بھی اس سورج سے اپنی روشنی مستعار لیتے ہیں۔

    مختلف سیاروں پر دن، رات اور کئی موسم تخلیق کرنے کا سبب سورج ہماری زمین سے تقریباً 14 کروڑ سے بھی زائد کلومیٹر کے فاصلے پر ہے اور اس تک پہنچنا تقریباً ناممکن ہے، کیونکہ آدھے راستے میں ہی سورج کا تیز درجہ حرارت ہمیں پگھلا کر رکھ دے گا۔

    زمین پر سورج کے طلوع اور غروب ہونے کا منظر نہایت دلفریب ہوتا ہے۔ لیکن کیا آپ نے کبھی غور کیا ہے کہ دوسرے سیاروں پر یہ نظارہ کیسا معلوم ہوگا؟

    ایک امریکی ڈیجیٹل آرٹسٹ رون ملر نے اس تصور کو تصویر کی شکل دی کہ دوسرے سیاروں پر طلوع آفتاب کا منظر کیسا ہوگا۔ دیکھیے وہ کس حد تک کامیاب رہا۔


    سیارہ عطارد ۔ مرکری

    1

    سیارہ عطارد یا مرکری سورج سے قریب ترین 6 کروڑ کلومیٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا یہاں کا درجہ حرارت دیگر تمام سیاروں کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے۔ یہاں پر طلوع آفتاب کے وقت سورج نہایت قریب اور بڑا معلوم ہوتا ہے۔


    سیارہ زہرہ ۔ وینس

    2

    سورج سے قریب دوسرے مدار میں گھومتا سیارہ زہرہ سورج سے 108 ملین یا دس کروڑ کلومیٹر سے بھی زائد فاصلے پر ہے۔ اس کی فضا موٹے بادلوں سے گھری ہوئی ہے لہٰذا یہاں سورج زیادہ واضح نظر نہیں آتا۔ یہاں کی فضا ہر وقت دھندلائی ہوئی رہتی ہے۔


    سیارہ مریخ ۔ مارس

    3

    ہماری زمین سے اگلا سیارہ (زمین کے بعد) سیارہ مریخ سورج سے 230 ملین کلومیٹر کے فاصلے پر ہے لیکن اس سے سورج کے نظارے پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔


    سیارہ مشتری ۔ جوپیٹر

    4

    سورج سے 779 ملین کلومیٹر کے فاصلے پر واقع سیارہ مشتری کی فضا گیسوں کی ایک موٹی تہہ سے ڈھکی ہوئی ہے۔ یہاں پر سورج سرخ گول دائرے کی شکل میں نظر آتا ہے۔


    سیارہ زحل ۔ سیچورن

    5

    سورج سے 1.5 بلین کلومیٹر کے فاصلے پر واقع زحل کی فضا میں برفیلے پانی کے ذرات اور گیسیں موجود ہیں۔ یہ برفیلے کرسٹل بعض دفعہ سورج کو منعکس کردیتے ہیں۔ کئی بار یہاں پر دو سورج نظر آتے ہیں جن میں سے ایک سورج اصلی اور دوسرا اس کا عکس ہوتا ہے۔


    سیارہ یورینس

    6

    سورج سے 2.8 بلین کلومیٹر کے فاصلے پر سیارہ یورینس سورج سے بے حد دور ہے جس کے باعث یہاں سورج کی گرمی نہ ہونے کے برابر ہے۔


    سیارہ نیپچون

    7

    نیپچون سورج سے 4.5 بلین کلو میٹر کے فاصلے پر ہے اور اس کی سطح برفانی ہے۔ اس کے فضا میں برف، مٹی اور گیسوں کی آمیزش کے باعث یہاں سورج کی معمولی سی جھلک دکھائی دیتی ہے۔


    سیارہ پلوٹو

    8

    پلوٹو سیارہ جسے بونا سیارہ بھی کہا جاتا ہے سورج سے سب سے زیادہ 6 بلین کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ یہاں پر سورج کی روشنی ہمیں ملنے والی سورج کی روشنی سے 16 سو گنا کم ہے، اس کے باوجود یہ اس روشنی سے 250 گنا زیادہ ہے جتنی روشنی ہمارے چاند کی ہوتی ہے۔


     

  • بونوں کے دیس کی سیر کریں

    بونوں کے دیس کی سیر کریں

    آپ نے مختلف فوٹوگرافرز کی مختلف تکنیکوں سے کھینچی گئی تصاویر دیکھی ہوں گی جو دیکھنے میں آرٹ کا شاہکار لگتی ہیں۔ آج ہم آپ کو ایسی ہی کچھ مختلف تصاویر دکھانے جارہے ہیں۔

    تھائی فوٹوگرافر اکاچی سیلو کی کھینچی گئی تصاویر ہمیں ایک تصوراتی دنیا میں لے جاتی ہیں جو بونوں کی دنیا ہے۔

    دراصل وہ ایک تکنیک کے ذریعہ تصویر میں موجود افراد کو پستہ قد کردیتا ہے جس کے بعد اس کی تصاویر دیکھ کر یوں لگتا ہے جیسے بونوں کے دیس کی سیر کی جارہی ہے۔

    عام تصاویر کو فلم کے پوسٹر میں بدلنے والا فنکار *

    انگوٹھی پر منعکس تصاویر *

    خوبصورت تصاویر کھینچنے کی تکنیک *

    یہ دراصل تصاویر کھینچنے کی ایک تکنیک ہے جسے ٹلٹ شفٹ فوٹوگرافی کہا جاتا ہے۔ اکاچی اس میں مزید اضافہ یہ کرتا ہے کہ وہ مختلف اشیا اور افراد کی الگ الگ تصاویر کھینچ کر انہیں ایک تصویر میں یکجا کردیتا ہے۔

    اس کی اس فنکاری کے بعد اس کی تخلیق کردہ تصاویر نہایت انوکھی اور خوبصورت معلوم ہوتی ہیں۔

    آئیے آپ بھی اس کی تصاویر سے لطف اندوز ہوں۔

    1

    2

    3

    4

    5

    6

    7

    8

    9

    10

    11

    12

    13

    14

  • امریکا میں خطاطی کی سب سے بڑی نمائش

    امریکا میں خطاطی کی سب سے بڑی نمائش

    واشنگٹن: امریکا میں منعقد کی جانے والی ایک آرٹ کی نمائش میں قرآن کریم کے قدیم نسخے اور خطاطی کے نمونے پیش کیے گئے ہیں جو آرٹ کے دلدادہ مسلم و غیر مسلم افراد کے لیے یکساں دلچسپی کا باعث بن گئے۔

    فروری 2017 تک جاری رہنے والی ’دی آرٹ آف دا قرآن‘ نامی یہ نمائش واشنگٹن کے فریئر اینڈ سیکلر میوزیم میں جاری ہے۔ میوزیم کی ویب سائٹ کے مطابق یہاں پیش کیے جانے والے نمونے عراق،ا فغانستان اور ترکی سمیت پوری اسلامی دنیا سے حاصل کیے گئے ہیں۔

    1

    2

    نمائش میں پیش کیے گئے قرآن کریم کے نسخے اور خطاطی کے نمونے اٹھارویں اور انیسویں صدی کے دور کے ہیں۔ یہ نسخے اور نمونے عثمانی سلاطین، ان کی ملکاؤں اور وزرا کی جانب سے مختلف ادوار میں مختلف حکمرانوں کو پیش کیے گئے تھے۔

    5

    6

    ان میں سے کچھ نمونے اس میوزیم کا حصہ ہیں جبکہ کچھ استنبول کے میوزیم آف ترکش اینڈ اسلامک آرٹس سے مستعار لیے گئے ہیں۔

    8

    9

    نمائش میں پیش کیے جانے والے خطاطی کے نمونوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ مختلف سلاطین نے اسلامی روایات کے ساتھ ساتھ فنون لطیفہ کی بھی سرپرستی کی۔ نمائش میں رکھے جانے والے نمونوں سے خطاطی کے مختلف ارتقائی مراحل کے بارے میں بھی آگاہی حاصل ہوتی ہے کہ کس دور میں کس قسم کی خطاطی فروغ پائی۔

    4

    7

    واضح رہے کہ یہ امریکا میں اپنی نوعیت کی پہلی نمائش ہے۔ انتظامیہ کے مطابق قرآن کریم کی سب سے بڑی اس نمائش کا مقصد شاندار خطاطی کو خراج تحسین پیش کرنا اور اسے دنیا کے سامنے لانا ہے۔

    3

    ان کا کہنا ہے کہ یہ نمائش مختلف مذاہب اور ثقافتوں کے درمیان رابطہ قائم کرنے، ان کے لوگوں کو آپس میں ایک دوسرے سے واقفیت حاصل کرنے اور قریب لانے میں مددگار ثابت ہوگی۔

    :قرآنی خطاطی سے متعلق مزید مضامین پڑھیں

    خطاط الحرم المسجد النبوی ۔ استاد شفیق الزمان *

    پاکستانی خطاط کے لیے بین الاقوامی اعزاز *

    خانہ کعبہ کی تصویر پیش کرتا قرآن کا قدیم نسخہ *

  • پاک بھارت کشیدگی فنکاروں کی وجہ سے نہیں، پریانکا چوپڑا

    پاک بھارت کشیدگی فنکاروں کی وجہ سے نہیں، پریانکا چوپڑا

    ممبئی: بالی ووڈ اداکارہ پریانکا چوپڑا نے پاکستانی فنکاروں کے معاملے پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ دو ممالک کے درمیان جاری کشیدگی کا ذمہ دار فنکاروں کو نہیں ٹھرایا جاسکتا۔

    تفصیلات کے مطابق میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بھارتی فلم انڈسٹری کی صفِ اول اداکارہ پریانکا چوپڑا نے کہا کہ ’’مجھے اپنے ملک سے محبت ہے اور مین محب وطن ہوں، اس لیے ملک کے مفاد میں کیے گئے حکومت کے ہر فیصلے کی حمایت کرتی ہوں‘‘۔

    پڑھیں:  بھارتی انتہا پسند تنظیم کی فلم سازکرن جوہر اور مہیش بھٹ کو دھمکی

     انہوں نے بھارتی وزیر اعظم اور ہندو انتہاء پسندوں کو ڈھکے چھپے الفاظ میں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہا ’’پاک بھارت کشیدگی کے بعد ہر بار صرف فنکاروں کو ہی ذمہ دار کیوں ٹھرایا جاتا ہے تاہم فنکاروں کا اس میں کچھ لینا دینا نہیں ہے‘‘۔

    انہوں نے کہا کہ ’’ہر معاملے میں فنکاروں کو قصور وار ٹھرانا غلط ہے، دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی فنکاروں کی وجہ سے نہیں اس لیے انہیں کسی صورت ذمہ دار نہیں ٹھرایا جاسکتا‘‘۔

    مزید پڑھیں: پاکستانی اداکار ماہرہ خان کو فلم رئیس سے نکال دیا گیا، بھارتی میڈیا

    پریانکا چوپڑا نےمزید کہا کہ ’’پاکستانی یا بھارتی فنکاروں نے کبھی کچھ ایسا نہیں کیا جس کی وجہ سے کسی بھی ملک کو نقصان پہنچا ہو تاہم اس تمام تر صورتحال میں ہر بار کی طرح اس بار بھی صرف فنکاروں کو نشانہ بناتے ہوئے اُن کا معاشی قتل کیا جارہا ہے‘‘۔

    صفِ اول کی فنکارہ نے کہا کہ ’’دونوں ممالک میں دیگر شعبوں بزنس مین، ڈاکٹرز اور سیاستدانوں کو کیوں نشانہ نہیں بنایا جاتا صرف فنکار وں پر ہی پابندیاں عائد کی جاتی ہیں‘‘۔

    یہ بھی پڑھیں: بالی ووڈ اداکار اوم پوری انتہا پسندوں کے سامنے مجبور

     یاد رہے اڑی سیکٹر پر حملے اور لائن آف کنٹرول پر جاری کشیدگی کے بعد بھارتی ہندو انتہاء پسندوں کی جانب سے پاکستانی فنکاروں کو دھمکیاں دی گئیں تھیں جس کے بعد پاکستانی اداکار بھارت سے وطن واپس پہنچ گئے تاہم پاکستانی فنکاروں کی حمایت میں بولنے پر سلمان خان اور اوم پوری کو بھی ہندو انتہاء پسندوں نے ملک چھوڑنے کا مشورہ دیا تھا۔

     

  • خشک لیکچر سے اکتائے ہوئے بچے کی انوکھی مصروفیت

    خشک لیکچر سے اکتائے ہوئے بچے کی انوکھی مصروفیت

    آپ نے اکثر فلموں، ڈراموں یا عام زندگی میں بھی دیکھا ہوگا کہ بعض اوقات بچے پڑھائی سے اکتا جاتے ہیں جس کے باعث وہ کلاس میں دھیان نہیں دے پاتے۔

    کلاس میں لیکچر کے دوران وہ عجیب و غریب کام سر انجام دینے لگتے ہیں۔ زیادہ تر بچے اپنے ساتھیوں کے ساتھ ہنسی مذاق یا باتیں کرتے ہیں جس سے استاد الجھن کا شکار ہوجاتے ہیں۔ ان کی ڈانٹ سے بچنے کے لیے بچے خاموشی سے اپنی کوئی پسندیدہ سرگرمی سر انجام دینے لگتے ہیں۔

    ایسا ہی کچھ کام اس بچے نے انجام دیا جو چین کے کسی اسکول میں زیر تعلیم ہے۔ کلاس میں لیکچر سے دلچسپی نہ ہونے کے سبب اس نے استاد سے چھپ کر ننھے ننھے مجسمے تخلیق کر ڈالے۔

    kid-6

    kid-5

    kid-4

    اور حیرت انگیز بات یہ ہے کہ یہ مجسمے ربر ڈسٹ سے بنائے گئے ہیں۔ یعنی ان کے لیے ربڑ کو رگڑ کر اس کا برادہ بنایا گیا اور ان سے یہ مجسمے بنائے گئے۔

    kid-3

    kid-2

    اب کلاس میں لیکچر کے دوران اس مصور بچے کو رنگ، برش یا پتھر کہاں سے میسر آتے، چنانچہ اسے جو دستیاب تھا اس نے ان ہی سے اپنی شاندار صلاحیت کا نمونہ تخلیق کر ڈالا۔

  • مشہور ہونے سے قبل فنکار کیسے تھے؟

    مشہور ہونے سے قبل فنکار کیسے تھے؟

    وقت انسانی خدوخال پر بہت گہرے اثرات مرتب کرتا ہے۔ عموماً یہ اثرات دن بدن زوال کی صورت میں ظاہر ہوتے جاتے ہیں۔

    لیکن اداکاروں اور فنکاروں کے ساتھ معاملہ مختلف ہوتا ہے۔ فلمی دنیا میں آنے کے بعد ان کی شخصیت اور خدوخال میں بہتری آتی جاتی ہے اور اگر ان کی نئی اور پرانی تصاویر دیکھی جائیں تو نئی تصاویر عمر زیادہ کے باوجود بہتر نظر آتی ہیں۔

    ایسا فنکاروں کے لیے اس لیے بھی ضروری ہوتا ہے کہ خوبصورت اور جوان دکھائی دینا ان کے شعبہ کی ضرورت ہوتی ہے۔

    ہم نے کچھ مشہور اور دنیا بھر میں یکساں مقبول اداکاروں اور اداکاراؤں کی ایسی ہی کچھ تصاویر جمع کی ہیں جن کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ وہ فلمی دنیا میں آنے سے قبل کیا تھے اور وقت نے ان پر کیسی الٹی چال چلی۔

    :ماہرہ خان
    02

    :فواد خان 

    fawwad

    :ماورا ہوکین

    08

    :علی ظفر

    04

    :سوہائے علی ابڑو

    05

    :حمزہ علی عباسی

    07

    :نادیہ خان

    :نیلم منیر

    10

    :نور حسن

    09

    :مہوش حیات

    03

    :ناہید شبیر

    06

    :انجلینا جولی

    angelina

    :بریڈ پٹ

    brad

    :جینیفر اینسٹن

    jeniffer

    :جارج کلونی

    clooney

    :جولیا رابرٹس

    julia

    :ڈیوڈ بیکہم

    david

    :سینڈرا بلاک

    sandra

    :ڈوائن جانسن

    rock

    :نکول کڈمین

    nichole

    :جسٹن ٹمبر لیک

    :اسکارلٹ جوہانسن

    scarlett

  • روز شام کے وقت غائب ہوجانے والے مجسمے

    روز شام کے وقت غائب ہوجانے والے مجسمے

    آپ کسی نئی جگہ جاتے ہوئے وہاں موجود چیزوں یا مقامات کو یاد کرلیتے ہوں گے تاکہ دوبارہ وہاں جائیں تو مطلوبہ مقام ڈھونڈنے میں آسانی ہو، لیکن اگر ایسا ہو کہ آپ صبح کے وقت کہیں جائیں اور وہاں موجود کچھ مجسموں کو بطور نشانی یاد رکھیں، لیکن اگر شام میں جائیں تو آپ کو مجسمے وہاں مل ہی نہ سکیں کیونکہ وہ غائب ہوچکے ہوں؟

    یہ بات کافی حیرت انگیز لگتی ہے کہ مضبوطی سے نصب مجسمے اپنی جگہ سے کیسے غائب ہوسکتے ہیں، لیکن یہ ایک حقیقت ہے اور آرٹ اور تعمیرات کا یہ منفرد نمونہ لندن میں موجود ہے۔

    t6

    برطانوی مجسمہ ساز جیسن ٹیلر نے ان حیرت انگیز مجسموں کو بنایا ہے جو دریائے ٹیمز کے کنارے موجود ہیں۔ یہ دن کے صرف دو حصوں میں مکمل طور پر نظر آتے ہیں جب دریا کی لہریں نیچی ہوتی ہیں۔

    t3

    t8

    t7

    شام میں جب دریا کی لہریں اونچی ہوجاتی ہیں اور پانی کنارے تک آجاتا ہے تب یہ مجسمے پانی میں ڈوب جاتے ہیں اور ذرا سے ہی دکھائی دیتے ہیں۔

    t5

    اس کے تخلیق کار کا کہنا ہے کہ ان مجسموں کے ذریعہ وہ دنیا کی توجہ موسمیاتی تبدیلیوں یعنی کلائمٹ چینج کی طرف دلانا چاہتا ہے کہ کس طرح ان کے باعث سمندروں کی سطح اونچی ہوجائے گی اور ہم ڈوبنے کے قریب پہنچ جائیں گے۔

    t2

    یہ مجسمے 4 گھوڑوں کے ہیں جن پر دو صنعت کار اور دو بچے براجمان ہیں۔ گھوڑوں کے منہ آئل پمپس جیسے ہیں جو دنیا میں تیل کے لیے جاری کھینچا تانی کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ یہ مجسمے ہمیں ایک لمحے کے لیے یہ بھی سوچنے پر مجبور کرتے ہیں کہ ہمیں اپنی آئندہ نسل کے لیے ماحولیاتی طور پرایک بہتر دنیا چھوڑ کر جانی چاہیئے۔

  • ‘پاکستانی فنکاروں کی حب الوطنی سے بھارتی سبق سیکھیں’

    ‘پاکستانی فنکاروں کی حب الوطنی سے بھارتی سبق سیکھیں’

    ممبئی: بالی ووڈ اداکار اجے دیوگن نے اس امر پر افسردگی کا اظہار کیا ہے کہ بالی ووڈ سے تعلق رکھنے والے بعض افراد اب بھی پاکستانی فنکاروں کی حمایت کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی فنکار بھارت سے پیسہ کمانے کے باوجود اپنے وطن سے وفادار ہیں اور ہمیں ان سے سبق سیکھنا چاہیئے۔

    حال ہی میں دیے جانے والے ایک انٹرویو میں اجے دیوگن نے بتایا کہ انہوں نے پاکستانی فنکاروں کے ساتھ کام نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    انہوں نے پاکستانی اداکاروں پر پابندی کے فیصلے کو درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان حالیہ کشیدگی کو دیکھتے ہوئے وہ کسی پاکستانی فنکار کے ساتھ کام نہیں کرسکتے۔

    گلزار سے پاک بھارت کشیدگی پر سوال کرنا صحافی کو مہنگا پڑگیا *

    جب ان سے کہا گیا کہ اس موقع پر بھی سلمان خان اور کرن جوہر نے پاکستانی فنکاروں پر پابندی کے فیصلے کی مخالفت کی ہے تو ان کا کہنا تھا، ’یہ ایک افسوسناک بات ہے۔ ہر بھارتی کو اس مشکل موقع پر اپنے وطن سے وفادار رہنا چاہیئے‘۔

    انہوں نے کہا، ’پاکستانی فنکار یہاں سے کام کر کے پیسہ کما رہے ہیں لیکن وہ اپنے وطن کی حمایت میں کھڑے ہیں اور اس سے وفادار ہیں۔ ہمیں ان سے سبق سیکھنا چاہیئے‘۔

    اجے دیوگن کی فلم ’شیوے‘ رواں ماہ دیوالی کے موقع پر کرن جوہر کی فلم’ اے دل ہے مشکل‘ کے ساتھ ریلیز ہونے جا رہی ہے اور فلمی پنڈتوں کو یقین ہے کہ کرن جوہر کی فلم کے آگے اجے دیوگن کی فلم بالکل ناکام ہوجائے گی۔

    اوم پوری نے پاکستان کی حمایت میں بھارتی میڈیا کے چھکے چھڑا دیے *

    اس حوالے سے اجے دیوگن کا کہنا تھا کہ ان کی فلم پاکستان میں بھی ریلیز ہونے جارہی تھی تاہم اب اس کا امکان نہیں، اور وہ اس سے قطعی پریشان نہیں ہیں۔ ’میرے لیے قوم کی حمایت میں کھڑے ہونا زیادہ اہم ہے‘۔

    دوسری جانب اجے دیوگن کی اہلیہ اور معروف اداکارہ کاجل نے بھی اپنے شوہر کے فیصلے کی حمایت کی۔ اپنی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہیں فخر ہے کہ ان کے شوہر نے ایک درست اور غیر سیاسی فیصلہ کیا۔

    حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے موقع پر جب بھارت میں مسلمان اور پاکستان مخالف مہم اپنے عروج پر ہے اور پاکستانی فنکاروں کو پابندیوں اور دھمکیوں کا سامنا ہے، بالی ووڈ سے تعلق رکھنے والے مختلف افراد نے اس موضوع پر مختلف تاثرات کا اظہار کیا۔

    کوئی کھل کر پاکستان کی مخالفت اور پاکستانی اداکاروں پر پابندی کے فیصلے کو درست قرار دے رہا ہے، کوئی اس فعل کو غلط قرار دے کر اس کی مذمت کر رہا ہے۔ کچھ فنکار غیر جانبدار رہتے ہوئے امن کی خواہش اور دہشت گردوں کی مذمت تک محدود ہیں۔

  • داعش کے ہاتھوں تباہ شدہ ثقافتی ورثے کی روم میں نمائش

    داعش کے ہاتھوں تباہ شدہ ثقافتی ورثے کی روم میں نمائش

    روم: اٹلی کے دارالحکومت روم میں شام اور عراق میں شدت پسند تنظیم داعش کے ہاتھوں تباہ ہونے والے 3 تاریخی ثقافتی ورثوں کی نقل کو ایک نمائش میں پیش کیا گیا۔ یہ انمول نمونے مشرق وسطیٰ کی تاریخی و تہذیبی ثقافت کا اہم ورثہ تھے۔

    یہ نمائش روم کے قدیم تھیٹر کولوزیم میں منعقد کی گئی۔

    مزید پڑھیں: روم کے تاریخی کولوزیم کی سیر کریں

    ان تاریخی ورثوں میں ایک انسانی سر کا حامل پروں والا بیل ہے جو عراق کے قدیم شہر نمرود میں ہوتا تھا، جبکہ شام کے تاریخی شہر پالمیرا کی ایک عبادت گاہ کی چھت کا ایک ٹکڑا بھی شامل ہے۔

    مزید پڑھیں: پالمیرا کے تاریخی کھنڈرات ۔ داعش کے ہاتھوں تباہی سے قبل اور بعد میں

    اس موقع پر اٹلی کے وزیر خارجہ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک عرصے سے جنگ زدہ علاقوں کی تاریخی ثقافت کو بچانے کی کوششوں میں سرگرداں تھے۔ اس نمائش کا انعقاد اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

    rome-2

    rome-1

    rome-3

    نمائش میں پالمیرا کے ہی دو تباہ شدہ مجسمے بھی شامل ہیں جنہیں شامی محکمہ آثار قدیمہ نے بڑی دقتوں سے روم پہنچایا۔

    شام اور عراق کے ان آثار قدیمہ اور تاریخی خزانے کو تھری ڈی پرنٹرز کی مدد سے دوبارہ تخلیق کیا گیا ہے جس میں 3 ماہ کا عرصہ لگا۔ نمائش کے بعد انہیں واپس شام بھیج دیا جائے گا۔

    rome-4

    اس منصوبے پر کام کرنے والے ماہرین کے مطابق انہوں نے اس ورثے کی دوبارہ تخلیق کے لیے پرانی تصاویر اور ان مقامات کی سیر کرنے والے افراد کے بیانات سے مدد لی۔

    ان کے مطابق جب انہوں نے عبادت گاہ کی چھت کا ٹکڑا تیار کیا تو وہ بالکل نئے جیسا لگ رہا تھا، جس کے بعد انہوں نے ہاتھ سے اس پر بوسیدگی کے نشانات بنائے۔ اس کام میں ایک ماہ کا عرصہ لگا۔

    روم میں جاری اس نمائش کا مقصد لوگوں میں ثقافتی ورثے کی تباہی کے بارے میں آگاہی پیدا کرنا اور انہیں اس کی حفاظت کے بارے میں شعور دینا ہے۔ یہ نمائش 11 دسمبر تک جاری رہے گی۔

    واضح رہے کہ شام اور عراق میں داعش کے ہاتھوں تاریخی ورثوں کی تباہی پر دنیا بھر کے تاریخ دان اور تاریخ سے محبت کرنے والے افراد سخت تشویش کا شکار ہیں اور اقوام متحدہ کا ذیلی ادارہ یونیسکو اس سلسلے میں اقدامات اٹھانے کا ارادہ رکھتا ہے۔

    rome-5

    اس سے قبل نیویارک میں بھی ایک ایسی ہی نمائش کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں پالمیرا شہر کی ایک تباہ شدہ محراب کی نقل کو پیش کیا گیا تھا۔