Tag: فن تعمیر

  • رولر کوسٹر، ڈریگن یا پھر فلائی اوور! چینی فن تعمیر نے دنیا کو حیران کردیا

    رولر کوسٹر، ڈریگن یا پھر فلائی اوور! چینی فن تعمیر نے دنیا کو حیران کردیا

    بیجنگ : چین کے تیان لونگ نامی پہاڑی سلسلے میں تعمیر فلائی اوور کے رولر کوسٹر جیسے ڈیزائن نے دیکھنے والوں کو دنگ کردیا۔

    فاصلوں کو کم کرنے ٹریفک جام سے بچانے اور شہریوں کو سفری سہولیات دینے کےلیے دنیا بھر فلائی اوورز تعمیر کیے جاتے ہیں لیکن چین میں بنے فلائی اوور نے فن تعمیر کی نئی مثال قائم کی ہے۔

    منفرد ڈیزائن کا حامل پل چین کے صوبے شنسی کے شہر تاییوان کے قریب واقع تیان لونگ کی پہاڑی سلسلے میں تعمیر ہے، جسے 2019 میں ٹریفک کے لیے کھولا گیا۔

    اس پل کی خاص بات یہ ہے کہ یہ رولر کوسٹر سے شباہت رکھتا ہے اور ساتھ ہی تین منزلوں پر مشتمل ہے۔

    میڈیا رپورٹس میں بتایا گیاہے کہ پل کو اس طریقے سے ڈیزائن کرنے کا مقصد اوپر چڑھے یا نیچے اترے گاڑیوں کی رفتار خودکار طور پر کم کرنا ہے جو ڈیزائن کی بدولت خود کم ہوجاتی ہے مگر رولر کوسٹر ڈیزائن ڈرائیونگ کے امتحان سے کم نہیں۔

    یہ پل 350 میٹر بلند ہے جبکہ مجموعی طور پر یہ اس پہاڑی پر 30 کلومیٹر رقبے (پل کے ساتھ منسلک کو سڑک کو ملا کر) پر پھیلا ہوا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق 3 ہزار ورکرز نے محض 5 ماہ کے اندر اس انوکھے فلائی اوور کو تعمیر کردیا تھا، جس پر سفر کرنے والوں کا کہنا ہے کہ اس پل سے گزرتے ہوئے کسی رولر کوسٹر کے سفر کا احساس ہوتا ہے۔

    چین میں اس طرح کے بہت سے منصوبے پیش کیے جارہے ہیں، ایسا ہی ایک منصوبہ ‘لکی ناٹ’ برج ہے جسے 2016 کے آخر میں عوام کےلیے کھولا گیا تھا، راہ گیروں کے گزرنے کے لیے بننے والا برج درحقیقت تین پلوں کا مجموعہ ہے جن کو ایک اسٹرکچر میں ڈھال دیا گیا ہے۔

    ایسا ہی ایک اور منصوبے کو 2018 میں کھولا گیا تھا جو دنیا کا سب سے لمبا سمندری برج ہے۔

  • مکہ کلاک ٹاوربادلوں کی آغوش میں، تصویروائرل ہوگئی

    مکہ کلاک ٹاوربادلوں کی آغوش میں، تصویروائرل ہوگئی

    مکہ مکرمہ: سعودی فوٹوگرافر کی مکہ کلاک ٹاور کی بادلوں میں گھری تصویر وائرل ہوگئی ، فوٹوگرافرنے اپنے پیشہ ور کیمرہ کے ذریعے مکہ مکرمہ میں کلاک ٹاور کی تصویر کھینچی جس میں بادل کلاک ٹاور کی چوٹی سے ٹکراتے گزر رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق فوٹوگرافر محمد البستانی نے عرب ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے یہ تصویر اس وقت لی جب کلاک ٹاور اور بادل ایک دوسرے سے ہم آغوش ہوئےاور بادلوں نے کلاک ٹاور کے مینار کو چھپا لیا۔

    تصویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ صرف کلاک ٹاور کے اوپری حصے پر نصب چاند دیکھا جاسکتا ہے باقی پورا کلاک ٹاور بادلوں سے ڈھکا ہوا نظر آرہا ہے اور یہ منظر یقیناً دیکھنے والوں کو اپنی جانب راغب کرنے والا منظر ہے۔

    خیال رہے کہ سعودی عرب کے میٹرولوجیکل ڈپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ مملکت کے مشرقی اور جنوب مغربی حصوں میں رات گئے اور صبح کے اوقات میں دھند بھی چھائی رہے گی۔

    فوٹو گرافر البستامی خود بھی فن تعمیر کے ماہر ہیں اور یہی وجہ ہے کہ فن تعمیر سے متعلق مناظر کی عکس بندی ان کا پسندیدہ مشغلہ ہے۔ انہوں نے سعودی عرب کی حکومت کی طرف سے مسجد حرام کے تیسرے شاہ عبداللہ توسیعی منصوبے کی بھی عکس بندی کی ہے ۔

    البستانی نے فوٹو گرافی میں اپنے شوق کا آغاز سنہ2009 میں کیا تھا۔ اس نے اپنی تصاویر اندرون اوربیرون ملک ہونے والی نمائشوں پیش کیا اور کئی ایوارڈ حاصل کیے۔

  • دنیا کی خوبصورت ترین آخری آرام گاہیں

    دنیا کی خوبصورت ترین آخری آرام گاہیں

    موت اور شہر خموشاں (قبرستان) دو ایسے الفاظ ہیں جن کی تشریح ہر شخص اپنے انداز سے کرتا ہے۔

    کوئی موت کو زندگی کا خاتمہ سمجھتا ہے، کسی کو موت ایک نئی زندگی کا دروازہ لگتی ہے، کسی کو موت ایک پرسکون شے معلوم ہوتی ہے جس میں نہ کوئی غم ہوگا، نہ کوئی مصیبت، اور نہ ہی دنیا کے جھمیلے، بقول شاعر۔۔

    اب تو گھبرا کے یہ کہتے ہیں کہ مر جائیں گے
    مر کے بھی چین نہ پایا تو کدھر جائیں گے

    لیکن ایک بات طے ہے، دنیا کی اکثریت مرنا نہیں چاہتی اور زندگی کی رنگینیوں سے سدا لطف اندوز ہونا چاہتی ہے لیکن ایسا ممکن نہیں۔

    یہی تصور قبرستان کا ہے۔ ادب میں شہر خموشاں کو اداسی اور دکھ کے سائے میں لپٹا ایسا مقام دکھایا جاتا ہے جہاں کسی نہ کسی صورت رومانویت بہر حال محسوس ہوتی ہے۔

    بدقسمتی سے پاکستان میں موجود زیادہ تر قبرستان خوف و دہشت کا مقام اور دگرگوں حالت میں نظر آتے ہیں۔ ملک میں سرگرم کفن چور، مردے چور، جادو ٹونے والے افراد، نشیئوں اور لواحقین کی غفلت اور بے حسی نے قبرستانوں کو اس حال میں پہنچا دیا ہے کہ وہاں جا کر رومانویت تو خاک محسوس ہوگی، البتہ رات کے وقت خوف سے موت ضرور واقع ہوسکتی ہے۔

    لیکن مغربی ممالک میں ایسا نہیں ہے۔ وہاں لوگ مرنے کے بعد بھی اپنے پیاروں کو یاد رکھتے ہیں اور باقاعدگی سے ان کی قبر پر جاتے ہیں۔ وہاں قبرستانوں کی دیکھ بھال بھی حکومتوں کی ایسی ہی ترجیح ہے جیسے زندہ انسانوں کی دیکھ بھال۔

    دنیا میں بعض آخری آرام گاہیں ایسی ہیں جو فن تعمیر اور آرٹ کا نمونہ ہیں۔ یہ یا تو تاریخی لحاظ سے نہایت اہم اور قدیم ہیں یا پھر انہیں نہایت خوبصورت انداز میں تعمیر کیا گیا ہے جس کی وجہ سے یہ قبرستان کم اور سیاحتی مقام زیادہ معلوم ہوتی ہیں۔

    آج ہم نے دنیا بھر سے ایسے ہی کچھ قبرستانوں کی تصاویر جمع کی ہیں جنہیں دیکھ کر آپ بے اختیار وہاں جانا چاہیں گے۔

    :زینٹرل فریڈ ہوف قبرستان ۔ آسٹریا

    4

    آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں واقع اس قبرستان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اگر آپ ویانا آئے اور اس قبرستان کو نہ دیکھا تو آپ کے ویانا آنے کا کوئی فائدہ نہیں۔

    3

    یہاں پر معروف موسیقار بیتھووین ابدی نیند سو رہا ہے جس کی سمفنی (موسیقی کی ایک قسم) دنیا بھر میں محبت کرنے والوں کے دل کے تاروں کو چھیڑ دیتی ہے۔

    :لا ریکولیٹا قبرستان ۔ ارجنٹائن

    1

    سنہ 1822 میں تعمیر کیے گئے اس قبرستان کو سیاحتی اہمیت حاصل ہے اور اپنے پیاروں کی قبروں پر آنے والوں کے علاوہ یہاں سیاح بھی خاصی تعداد میں آتے ہیں۔

    2

    اس قبرستان میں ارجنٹائن کی مختلف معروف شخصیات دفن ہیں۔ قبرستان کے اندر خوبصورت پگڈنڈیاں، مجسمے اور ترتیب سے قبریں موجود ہیں۔

    :سمٹرل ویسل ۔ رومانیہ

    10

    رومانیہ کے اس قبرستان کی خاص بات یہ ہے کہ یہاں تمام قبروں کے کتبے نیلے رنگ کے ہیں۔

    11

    ہر کتبے پر ایک نظم لکھی گئی ہے جو اس کے اندر دفن شخصیت کو بیان کرتی ہے۔

    :کی ویسٹ قبرستان ۔ فلوریڈا

    7

    امریکی ساحلی ریاست فلوریڈا میں ویسے تو صرف 30 ہزار افراد آباد ہیں مگر یہاں واقع خوبصورت قبرستان میں 1 لاکھ سے زائد افراد دفن ہیں۔

    21

    اس قبرستان میں معروف ادیب و شاعر اور دیگر شخصیات دفن ہیں جن کے کتبوں پر ان کے اپنے ہی آخری الفاظ لکھے گئے ہیں۔ جیسے ایک کتبے پر لکھا ہے، ’میں نے تم سے کہا تھا کہ میں بیمار ہوں‘۔ ایک کتبے پر رقم ہے، ’میں اپنی آنکھوں کو آرام دے رہا ہوں‘۔

    :آکلینڈ قبرستان ۔ جارجیا

    5

    6

    سنہ 1850 میں قائم کیے جانے والے اس قبرستان میں وکٹورین، یونانی، اور مصری طرز کا فن تعمیر استعمال کیا گیا ہے۔

    :میلان یادگاری قبرستان ۔ اٹلی

    19

    چوٹی کے اطالوی ماہر تعمیرات کی جانب سے تعمیر کردہ اس قبرستان میں صرف اشرافیہ سے تعلق رکھنے والے افراد ہی دفن ہیں۔

    18

    مرنے والوں کے پیاروں نے ان کی یاد میں روتے ہوئے فرشتے، گلے ملتی روحوں اور مذہبی مناظر کو سنگ تراشی کی صورت میں نصب کروایا ہے جس نے اس قبرستان کو ایک میوزیم کی شکل دے دی ہے۔

    :اوکونوئن قبرستان ۔ جاپان

    17

    ایک مقامی بدھ رہنما کے نام سے منسوب کیے جانے والے اس قبرستان میں 2 لاکھ سے زائد افراد دفن ہیں۔

    16

    یہاں دفن افراد کے بارے میں کہا جاتا ہے، کہ ’یہ موت سے ہمکنار نہیں ہوئے بلکہ یہ ابدیت کا انتظار کرنے والی روحیں ہیں‘۔

    :سمٹری ڈی پیری لیشز ۔ پیرس

    13

    دنیا کے خوبصورت ترین شہر پیرس کا یہ قبرستان خوبصورتی میں اپنی مثال آپ ہے اور یہ یہاں آنے والوں پر ایک خوف بھرا سحر طاری کردیتا ہے۔

    12

    پیرس کو ویسے بھی فن و ثقافت کا شہر کہا جاتا ہے جہاں سے دنیا بھر کے فن و ادب کو عروج ملا۔ کئی شاعروں، ادیبوں اور فنکاروں نے اسی شہر بے مثال میں مرنا پسند کیا۔ ان میں سے اکثر معروف افراد اسی قبرستان میں دفن ہیں۔

    :ساؤتھ پارک اسٹریٹ قبرستان ۔ کلکتہ

    15

    سنہ 1767 میں بھارتی شہر کلکتہ میں قائم کیے گئے اس قبرستان کو اگر باغ کہا جائے تو زیادہ بہتر ہوگا۔ یہاں دفن بھارت کی نمایاں عیسائی شخصیات کی قبروں کو مندر کی شکل میں تعمیر کیا گیا ہے جس کے لیے مرنے والوں کے لواحقین نے کوئی اعتراض نہیں کیا۔ یہ دراصل بھارتیوں کا ان غیر ہندو شخصیات سے اظہار عقیدت ہے۔

    14

    اٹھارویں صدی کے وسط میں اس قبرستان کو بند کر کے اسے قومی ثقافتی ورثے کی حیثیت دے دی گئی۔

    :ہائی گیٹ قبرستان ۔ لندن

    8

    لندن کے اس قبرستان کو ایک تاریخی و ثقافتی مقام کی حیثیت حاصل ہے۔ یہاں مشہور فلاسفی کارل مارکس بھی دفن ہے۔

    9

    قبرستان میں قبروں پر خوبصورت لکڑی سے آرائش کی گئی ہے جبکہ پورا قبرستان ایک نباتاتی گارڈن معلوم ہوتا ہے۔