Tag: فن لینڈ

  • فن لینڈ نے ملک میں آنے والے پناہ گزینوں کیخلاف کارروائی کا فیصلہ کرلیا

    فن لینڈ نے ملک میں آنے والے پناہ گزینوں کیخلاف کارروائی کا فیصلہ کرلیا

    روس کے ذریعے فن لینڈ میں داخل ہونے والے پناہ کے متلاشی لوگوں کی آمد میں اضافے کے بعد حکام نے کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    فن لینڈ میں روس کی سرحدی گزرگاہ کے ذریعے پسماندہ ممالک سے پناہ گزینوں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے، گزشتہ ہفتوں کے دوران اس میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ فن لینڈ کے وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے’کارروائی‘ کرنے کی تیاری کررہے ہیں۔

    وزیر داخلہ ماری رانٹینن نے میڈیا کو بتایا کہ تھوڑے ہی عرصے پناہ گزینوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ روسی حکام نے دستاویزات کی کمی کے باوجود فن لینڈ کے لیے سفر کی اجازت دینے کا طریقہ کار تبدیل کر دیا ہے جب کہ اس طرح کا داخلہ غیر قانونی ہے۔

    فن لینڈ کی سرحدی محافظ اتھارٹی کا کہنا تھا کہ اس ہفتے تقریباً 60 پناہ گزین روس سے یہاں پہنچ چکے ہیں۔ اتھارٹی کے مطابق یکم اگست سے 12 نومبر تک مطلوبہ دستاویزات کے بغیر پہنچنے والے افراد کی تعداد 91 ہوچکی ہے۔

    رانٹینن نے کہا کہ وزارت داخلہ اس سلسلے میں ایک تجویز تیار کرے گی جس کے تحت حکام کو سرحد پر آمد و رفت محدود کرنے یا کچھ کراسنگ پوائنٹس کو بند کرنے کی اجازت دی جاسکتی ہے۔

    فن لینڈ جو کہ نیٹو کا رکن بھی ہے اس کی روس کے ساتھ ایک ہزار 340 کلومیٹر (833 میل) کی طویل سرحد واقع ہے جو کہ یورپی یونین کی بیرونی سرحد بھی سمجھی جاتی ہے۔

  • کس ملک نے ڈیجیٹل پاسپورٹ کا اِجرا کردیا؟

    کس ملک نے ڈیجیٹل پاسپورٹ کا اِجرا کردیا؟

    ای ویزا کا اِجرا تو آج کل عام سی بات ہے مگر اب فن لینڈ نے ایک قدم آگے بڑھاتے ہوئے دنیا کے پہلے ڈیجیٹل پاسپورٹ کا اِجرا کردیا ہے۔

    فن لینڈ کے حکام نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ ہیلنسکی ائیر پورٹ میں ڈیجیٹل سفری دستاویزات کی آزمائش کا عمل جاری ہے اور ایسا پہلی بار ہورہا ہے، 28 اگست 2023 سے آئندہ سال فروری 2024 کے اختتام تک ڈیجیٹل پاسپورٹ کی آزمائش جاری رہے گی۔

    فن لینڈ کے پاسپورٹ کا ڈیجیٹل ورژن متعارف کرواتے ہوئے اسے ڈیجیٹل ٹریول کریڈنشل کا نام دیا گیا ہے، فن لینڈ بارڈر گارڈ کی ویب سائٹ نے انکشاف کیا ہے کہ نئے طریقہ کار کے تحت سیکیورٹی پر سمجھوتہ کیے بغیر بیرون ملک سفر سرعت کے ساتھ ممکن ہو سکے گا۔

    یورپی ملک کے حکام نے فن ائیر کے ذریعے ہیلنسکی سے لندن، مانچسٹر اور ایڈنبرگ جانے یا وہاں سے واپس آنے والے مسافروں کو یہ سہولت فراہم کی ہے کہ اگر وہ رضامند ہوں تو ڈیجیٹل ٹریول کریڈنشلز پائلٹ پراجیکٹ کا حصہ بن سکتے ہیں۔

    اس پائلٹ پراجیکٹ کا یہ فائدہ ہوگا کہ مسافر کسی بھی قطار میں لگے بغیر اور انتظار کے بغیر دوسرے ملک جاسکیں گے، فن لینڈ سے جانے اور واپس آنے والے صارفین کو اس کے لیے بارڈر گارڈ کی ویب سائٹ پر جاکر خود کو رجسٹر کرنا ہوگا۔

    حکام کا کہنا ہے کہ ڈی ٹی سی کو بارڈر کنٹرول کے طور پر ٹیسٹ کیا جا رہا ہے اور دنیا پہلی بار اس کا مشاہدہ کررہی ہے جبکہ ڈیجیٹل پاسپورٹ بھی اتنا ہی قابل اعتبار ہے جتنا کہ ایک عام پاسپورٹ ہوتا ہے۔

    واضح رہے کہ یورپین کمیشن نے فن لینڈ کو اس پائلٹ پراجیکٹ کی ٹیسٹنگ لیے 23 لاکھ یورو دیے ہیں جب کہ خبریں زیرگردش ہیں کہ کروشیا میں بھی جلس اس کی آزمائش کی جائے گی۔

  • معمولی سی ٹریفک خلاف ورزی پر 4 کروڑ روپے کا جرمانہ

    معمولی سی ٹریفک خلاف ورزی پر 4 کروڑ روپے کا جرمانہ

    یورپی ملک فن لینڈ میں ٹریفک خلاف ورزیوں پر جرمانے ملزمان کو ان کی سالانہ آمدنی کے حساب سے کیے جاتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ایک دولت مند ترین شخص کو معمولی اوور اسپیڈنگ پر پونے 4 کروڑ روپے کا جرمانہ بھرنا پڑ گیا۔

    شمالی یورپی ملک فن لینڈ میں ایک گاڑی کے ڈرائیور پر تیز رفتار ڈرائیونگ کے جرم میں 1 لاکھ 21 ہزار یورو (3 کروڑ 66 لاکھ 85 ہزار پاکستانی روپے) جرمانہ عائد کر دیا گیا۔

    ملزم آندرس وکلوف پچاس کلومیٹر کی حد رفتار والے زون میں 82 کلو میٹرکی رفتار سے گاڑی چلا رہا تھا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم ایک امیر شہری ہے اور یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ اسے بہت بھاری جرمانہ کیا گیا ہے۔

    گزشتہ ایک دہائی کے دوران اسی ڈرائیور کو 3 مرتبہ اوور اسپیڈنگ کی وجہ سے بھاری جرمانہ کیا جا چکا ہے تاہم یہ پہلا موقع ہے کہ جرمانے کی رقم 1 لاکھ یورو کی حد بھی پار کر گئی۔

    اسکینڈے نیویا کی جمہوریت اور یورپی یونین کے رکن ملک فن لینڈ میں ٹریفک قوانین کی خاص بات یہ ہے کہ وہاں مقررہ حد سے زیادہ رفتار سے ڈرائیونگ کرنے والے افراد کو جرمانہ ان کی سالانہ آمدنی کے مطابق کیا جاتا ہے۔

    پولیس نے بھاری جرمانے کے علاوہ 10 روز کے لیے ملزم کا ڈرائیونگ لائسنس بھی معطل کر دیا ہے۔

    آندرس وکلوف ایک ایسی ہولڈنگ کمپنی کا سربراہ ہے، جو مال برداری، ہیلی کاپٹر سروسز، پراپرٹی کی خرید و فروخت، تجارت اور سیاحت سمیت کئی شعبوں میں متعدد کاروباری اداروں کی مالک ہے۔

    اس کے بارے میں یہ بھی مشہور ہے کہ وہ جزائر آلینڈ کا امیر ترین باشندہ ہے۔

    ایک مقامی اخبار کی رپورٹ کے مطابق آندرس وِکلوف کو اس سے قبل سنہ 2018 میں 63 ہزار 680 یورو (1 کروڑ 93 لاکھ پاکستانی روپے) کا جرمانہ کیا جاچکا ہے، جبکہ سنہ 2015 میں 95 ہزار یورو (2 کروڑ 88 لاکھ پاکستانی روپے) جرمانہ کیا جاچکا ہے۔

  • یوکرین حملوں سے خوف زدہ فن لینڈ نے اہم قدم اٹھا لیا

    یوکرین حملوں سے خوف زدہ فن لینڈ نے اہم قدم اٹھا لیا

    ہیلسنکی: یوکرین پر روسی حملوں سے خوف زدہ فن لینڈ نے اہم قدم اٹھاتے ہوئے روسی سرحد پر باڑ لگانے کا عمل شروع کر دیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق فن لینڈ نے اپنی سیکیورٹی کو بڑھانے کے لیے روس کے ساتھ اپنی سرحد پر 200 کلومیٹر (124 میل) باڑ کی تعمیر شروع کر دی ہے۔

    بی بی سی کے مطابق بارڈر گارڈ نے کہا کہ باڑ 3 میٹر (10 فٹ) لمبی ہوگی، جس کے اوپر خاردار تاریں لگائی جائیں گی۔

    روس کے ساتھ فن لینڈ کی سرحد یورپی یونین کی سب سے لمبی سرحد ہے، جس کی لمبائی 1,340 کلومیٹر (832 میل) ہے، اور اس وقت فن لینڈ کی سرحدیں بنیادی طور پر ہلکی لکڑی کی باڑ سے محفوظ بنائی گئی ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق فن لینڈ نے یہ فیصلہ اس لیے کیا ہے کیوں کہ یوکرین میں لڑنے کے لیے بھرتی سے بچ کر بھاگنے والوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے اور جو روسی سرحد آسانی سے پار کر کے فن لینڈ میں داخل ہو جاتے ہیں۔

    یوکرین پر روسی حملے کے بعد بڑی تعداد میں روسی فن لینڈ سے بھاگ رہے ہیں، موجودہ لکڑی کی باڑ خاص طور سے مویشیوں کو سرحد پار کرنے سے روکنے کے لیے ہے، جس کی وجہ سے کوئی بھی شخص آسانی سے اس کو پار کر سکتا ہے۔

    فن لینڈ کی ایماترا سرحدی چوکی پر باڑ کا کام منگل کو شروع کر دیا گیا ہے، جس میں جنگلوں کی کٹائی اور پھر سڑک کی تعمیر کا عمل انجام پائے گا اور پھر باڑ لگانے کا کام مارچ میں شروع کرنے کا منصوبہ ہے، باڑ کے کچھ حصوں میں نائٹ وژن کیمرے، لائٹ اور لاؤڈ اسپیکر لگائے جائیں گے۔

    دوسری طرف فن لینڈ نیٹو اتحاد میں شامل ہونے کے بھی قریب پہنچ گیا ہے۔

  • فن لینڈ میں میڈیکل اسٹورز کے باہر قطاریں، وجہ سامنے آ گئی

    فن لینڈ میں میڈیکل اسٹورز کے باہر قطاریں، وجہ سامنے آ گئی

    ہیلسنکی: فن لینڈ کی وزارت صحت کی جانب سے ایٹمی تابکاری سے بچنے سے متعلق لوگوں کو ہدایت جاری ہونے کے بعد میڈیکل اسٹورز پر ہجوم لگ گیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق روس اور یوکرین کی جنگ کی وجہ سے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی بڑھتی ہوئی تشویش کے بعد فن لینڈ کی وزارت صحت کی جانب سے ایٹمی تابکاری سے بچنے اور ہنگامی طور پر آیوڈین کا استعمال کئے جانے سے متعلق لوگوں کو ہدایت جاری کی گئی ہے۔

    وزارت صحت کی جانب سے جاری کردہ بیان کے بعد فن لینڈ کے لوگوں کا میڈیکل اسٹورز پر آیوڈین کی گولیاں خریدنے کےلیے رش لگ گیا۔

    فن لینڈ کی وزارت صحت و سماجی امور نے لوگوں کو خبردار کیا ہے کہ جوہری جنگ ہونے کی صورت میں ریڈیو ایکٹیو مواد فضا میں پھیل سکتا ہے جو گلے میں جا کر تھائی رائڈ کے غدے میں جمع ہو جاتا ہے۔

    اس انتباہ کے بعد لوگوں نے آیوڈین کی گولیاں خریدنے کے لئے میڈیکل اسٹورز کا رخ کیا، جس کے بعد فارمیسیوں میں آیوڈین کی گولیاں ختم ہو گئیں۔

    واضح رہے کہ ولادیمیر پیوٹن نے رواں ہفتے اپنے بیان میں کہا تھا کہ روس کی سلامتی کے لیے جوہری ہتھیار بھی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ اس حوالے سے امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا تھا جب روس کے صدر جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی بات کر رہے ہوتے ہیں تو وہ مذاق نہیں کر رہے ہوتے۔

    امریکی صدر نے کہا کہ اگر یوکرین میں روسی افواج کی پسپائی کا سلسلہ جاری رہا تو پیوٹن اس پر عمل بھی کر سکتے ہیں۔

  • منشیات کے استعمال کا الزام، فن لینڈ کی وزیر اعظم نے ناقدین کا مطالبہ پورا کردیا

    منشیات کے استعمال کا الزام، فن لینڈ کی وزیر اعظم نے ناقدین کا مطالبہ پورا کردیا

    فن لینڈ کی وزیر اعظم پر پارٹی کے دوران منشیات استعمال کرنے کے الزام اور تنقید کے بعد انہوں نے اپنا ڈرگ ٹیسٹ کروا لیا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق فن لینڈ کی وزیر اعظم سنا مرین نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنا ڈرگ ٹیسٹ کروا لیا ہے۔

    جمعے کو ایک نیوز کانفرنس میں سنا مرین نے کہا کہ آج میں نے اپنا ڈرگ ٹیسٹ کروا لیا ہے اور اس کے نتائج ایک ہفتے کے دوران آجائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اپنی زندگی میں کبھی بھی منشیات کا استعمال نہیں کیا۔

    واضح رہے کہ فن لینڈ کی وزیر اعظم کو حال ہی میں ان کی ایک ویڈیو لیک ہونے کے بعد شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، ویڈیو میں ان کو اپنے دوستوں کے ساتھ پارٹی کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ان کی رات کو اپنی ذمہ داریوں کو انجام دینے کی صلاحیت پر کوئی اثر نہیں آیا تھا اور اگر انہیں کام پر جانا ہوتا تو وہ پارٹی چھوڑ دیتیں۔

    فن لینڈ کی وزیر اعظم کے ساتھ پارٹی میں ملک کی مشہور شخصیات اور فنکار موجود تھے، یہ ویڈیو رواں ہفتے سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی اور جلد ہی اندرون اور بیرون ملک کئی میڈیا ہاؤسز نے اسے جاری کر دیا۔

    ویڈیو کے سامنے آنے کے بعد سنا مرین سے ان کے حکومتی اتحادیوں اور اپوزیشن نے ڈرگ ٹیسٹ کروانے کا مطالبہ کیا تھا۔

    اس الزام پر وزیر اعظم نے جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ مجھ پر پارٹی کے دوران منشیات استعمال کرنے کا الزام غلط ہے اور میں اپنا ڈرگ ٹیسٹ کروانے کے لیے بھی تیار ہوں۔

  • فن لینڈ کی کمپنی نے حیرت انگیز انگوٹھی تیار کر لی

    فن لینڈ کی کمپنی نے حیرت انگیز انگوٹھی تیار کر لی

    ہیلسنکی: فن لینڈ کی کمپنی اورا نے ایک حیرت انگیز انگوٹھی تیار کر لی ہے، جو انسانی صحت کے لیے ایک زبردست ٹریکر کے طور پر کام کرتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فن لینڈ کی کمپنی اورا نے دنیا کی جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس انگوٹھی تیار کی ہے، یہ انگوٹھی دراصل صحت کے حوالے سے ایک ٹریکر کے طور پر کام کرتی ہے جب کہ اس کا وزن ہلکا ہے تاہم اس کے فیچرز بے شمار ہیں۔

    یہ 6 سے 13 نمبروں کے سائز میں دستیاب ہے اور 3 مختلف رنگوں کی حامل ہے جس میں سنہرا، کالا اور سِلور شامل ہے۔ اس انگوٹھی میں سونے اور جاگنے کو ٹریک کرنے کا انتظام ہے، اس کے علاوہ جسمانی درجہ حرارت، دھڑکن اور سانس لینے کے عمل کو بھی ٹریک کرنے کا سسٹم موجود ہے۔

    دراصل اورا رِنگ ایک چھوٹا ٹائٹینیم ڈیوائس ہے، جو بہت سارے ڈیٹا کو ٹریک کرتا ہے اور اس کا مقصد آپ کے جسم کے اندر کیا ہو رہا ہے اس کی واضح تصویر فراہم کرنا ہے۔

    اگرچہ یہ بنیادی طور پر ایک سلیپ ٹریکر ہے، جو ہر نیند کے مرحلے میں وقت کی پیمائش کرتا ہے، لیکن یہ انگوٹھی آپ کے دل کی دھڑکن، دل کی دھڑکن کے تغیر، سانس لینے کی شرح، جلد کا درجہ حرارت اور کئی دیگر میٹرکس کو بھی ریکارڈ کرتی ہے۔

    یہ ایک نہایت ذہانت سے ڈیزائن کی ہوئی اور معقول حد تک آرام دہ انگوٹھی ہے، جو اہم ڈیٹا فراہم کرتی ہے اور نیند سے باخبر رکھنے والی بہترین ایپس کی سطح کے قریب کارکردگی دکھاتی ہے۔ اور یہ آپ کو ڈیٹا کی بنیاد پر اپنی نیند کو بہتر بنانے کے لیے ٹھوس تجاویز بھی دیتی ہے۔

    گزشتہ برس سے یہ اورا رِنگ تیزی سے مقبول ہو رہی ہے، محققین اس نکتے پر کام کر رہے تھے کہ ایسی انگوٹھی بنائی جائے جو بیماری کا بھی پتا لگا سکے، امریکا کی نیشنل باسکٹ بال ایسوسی ایشن نے اعلان کر کے لوگوں کو حیران کیا کہ اس نے کھلاڑیوں کی نگرانی کے لیے 2,000 اورا رنگ خرید لی ہیں۔

    پرنس ہیری بھی اس انگوٹھی کے مداح رہے ہیں، اور امریکی اداکارہ جینیفر اینسٹن اور مشہور ترین ماڈل کم کارڈیشین ویسٹ جیسی مشہور شخصیات کو بھی سلیپ ٹریکر پہنے دیکھا گیا ہے۔

    تھرڈ جنریشن اورا رِنگ میں نئی اور زبردست خصوصیات بھی شامل کی گئی ہیں جیسا کہ خواتین کے پیریڈز کی پیش گوئی اور خون میں آکسیجن کی سطح۔ اس حیرت انگیز انگوٹھی کی قیمت 300 کے قریب ڈالرز ہے۔

  • سوئیڈن اور فن لینڈ کے درمیان واقع آلینڈ کی کہانی

    سوئیڈن اور فن لینڈ کے درمیان واقع آلینڈ کی کہانی

    فن لینڈ براعظم یورپ کے شمال میں واقع ہے۔ اس ملک نے بھی سوئیڈن کے بعد روس کا قبضہ اور تسلّط دیکھا اور بعد میں وقت کا دھارا تبدیل ہوا تو آزادی حاصل کی۔

    اسی فن لینڈ کے کئی چھوٹے چھوٹے جزائر پر مشتمل علاقے کو دنیا آلینڈ (Aland) کے نام سے جانتی ہے۔ یہ ایک جزیرہ نما اور خود مختار علاقہ ہے۔ آج ہم آپ کی دل چسپی کے لیے آلینڈ کے بارے میں کچھ بنیادی باتیں اور ضروری معلومات آپ تک پہنچا رہے ہیں۔

    آلینڈ بحرِ بالٹک میں فن لینڈ اور سویڈن کے درمیان موجود ایک خلیج کے جنوبی سرے پر واقع ہے۔ اس کی آبادی محض چند ہزار نفوس پر مشتمل ہے جب کہ آلینڈ 6500 جزائر پر مشتمل ہے۔ ان جزائر میں سے صرف ساٹھ ہی انسانوں نے آباد کررکھے ہیں اور باقی چند جزائر ہی تفریحی مقام کے طور پر انسانوں کی آمد و رفت دیکھتے ہیں اور ان میں سے اکثر مکمل طور پر ویران پڑے ہیں۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ فن لینڈ کا حصّہ ہونے کے باوجود آلینڈ میں ٹیکس کا اپنا نظام ہے، ڈاک ٹکٹ الگ ہیں، اس کا جھنڈا بھی الگ ہے اور سرکاری زبان سویڈش ہے۔

    یہ انتہائی خوب صورت اور وسائل سے مالا مال علاقہ ہے۔ حکومت نے مختلف جزائر کو آپس میں ملانے کے لیے پُلوں، سڑکوں اور کشتیوں کا انتظام کر رکھا ہے۔ آلینڈ سیروسیّاحت کے لیے بھی مشہور ہے اور یہاں آنے والے کشتی رانی، ماہی گیری، سمندری مہم جوئی، گولف، سائیکلنگ وغیرہ سے ضرور لطف اندوز ہوتے ہیں۔

    چوں کہ فن لینڈ پر ایک عرصہ سویڈن نے اپنا تسلّط برقرار رکھا، لہٰذا یہاں سے جانے اور فن لینڈ کی آزادی کے بعد بھی جزائر آلینڈ کی ملکیت کا تنازع ان ممالک کے بیچ رہا ہے۔ دراصل یہ جزائر دونوں ملکوں کے درمیان واقع ہیں اور ان ممالک کے لیے کئی لحاظ سے اہمیت رکھتے ہیں۔ تاہم یہاں کے باشندوں نے دونوں ملکوں کو چھوڑ کر آزاد اور خود مختا رہنا پسند کیا۔ یہ تنازع 1930ء میں حل کر لیا گیا جس کی رُو سے ان جزائر کے باشندوں کو مکمل آزادی تو نہیں ملی مگر یہ اپنے بنیادی معاملات طے کرنے میں آزاد اور فیصلوں میں خود مختار قرار پائے جس کی مثال مختلف نظام ہائے ریاست ہیں جن میں‌ کوئی ملک مداخلت نہیں‌ کرتا۔

    یہاں کے لوگ خوش مزاج، نرم گفتار اور صفائی ستھرائی کے اصولوں کے ساتھ قوانین کی پاس داری کے لیے مشہور ہیں۔

  • عوامی ٹیکس کے پیسوں سے ناشتے پر وزیر اعظم کے خلاف تحقیقات

    عوامی ٹیکس کے پیسوں سے ناشتے پر وزیر اعظم کے خلاف تحقیقات

    ہیلسنکی: یورپی ملک فن لینڈ کی وزیر اعظم کے خلاف ٹیکس کے پیسوں سے ناشتہ کرنے پر تحقیقات شروع کردی گئیں، وزیر اعظم نے تحقیقات کا خیر مقدم کیا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق فن لینڈ کی پولیس نے اعلان کیا ہے کہ وہ اس بات کی تحقیقات کریں گے کہ آیا ملک کی وزیر اعظم کا ناشتہ ٹیکس ادا کرنے والے شہریوں کے پیسے سے غیر قانونی طور پر خریدا جاتا ہے یا نہیں۔

    وزیر اعظم سنا مرین کے بارے میں فن لینڈ کے ایک اخبار میں منگل کو خبر چھپی تھی کہ وہ اپنے اہل خانہ کے ناشتے کے لیے حکومت سے فی ماہ 300 یورو یا 365 ڈالر کا مطالبہ کر رہی ہیں جبکہ وہ سرکاری رہائش گاہ کیسارینتا میں رہتی ہیں۔

    35 سالہ وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ یہ مراعات ان سے پہلے کے حکمرانوں کو بھی ملتی رہی ہے، قانونی ماہرین کے مطابق وزیر اعظم کے ناشتے کی شہریوں کی ٹیکس کی رقم سے ادائیگی فن لینڈ کے قانون کی خلاف ورزی ہے۔

    اس حوالے سے ایک بیان میں پولیس کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کو کچھ ناشتوں کی رقم ادا کر دی گئی ہے، جبکہ وزارتی معاوضے کے قانون میں اس قسم کی ادائیگی کی اجازت نہیں ہے۔

    بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ تحقیقات میں وزیر اعظم کے دفتر میں موجود افسران کے فیصلے کی جانچ کی جائے گی اور اس سے وزیر اعظم اور ان کی سرکاری سرگرمیوں کا کوئی تعلق نہیں۔

    جمعے کو سنا مرین کا ٹوئٹر پر کہنا تھا کہ وہ اس بارے میں تحقیقات کا خیر مقدم کرتی ہیں اور جب تک یہ جاری ہیں وہ ان مراعات کا مطالبہ روک دیں گی۔

    یاد رہے کہ فن لینڈ کی سوشل ڈیمو کریٹ سیاستدان نے دسمبر 2019 میں اقتدار سنبھالا ہے اور انہیں عوام میں بے حد مقبولیت حاصل ہے۔

  • وہ ملک جس کا کرونا بھی کچھ نہ بگاڑ سکا

    وہ ملک جس کا کرونا بھی کچھ نہ بگاڑ سکا

    ہیلسنکی: آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ جہاں ایک طرف کرونا کی ہلاکت خیز عالم گیر وبا نے 219 ممالک میں بے پناہ تباہی مچائی، وہاں یہ ان ممالک پر کچھ خاص اثر نہ کر سکی ہے جو عالمی انڈیکس میں خوش ترین ممالک میں سر فہرست ہیں۔

    اور اس فہرست میں یعنی دنیا کے خوش ترین ممالک میں فِن لینڈ پہلے نمبر پر براجمان ملک ہے اسی لیے کرونا وائرس بھی فن لینڈ کا کچھ نہ بگاڑ سکا، یہ دیکھا گیا ہے کہ کرونا وائرس کی وبا خوش رہنے والے ممالک کو بہت کم متاثر کر پائی ہے اور فِن لینڈ مسلسل چوتھی بار اس فہرست میں سب سے اوپر ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ کے مالی تعاون سے سالانہ رپورٹس تیار کرنے والے ایک ادارے انالیٹکس ریسرچر گیلپ نے ’ورلڈ ہیپی نِس رپورٹ‘ میں کہا گیا ہے کہ دنیا کے 149 ممالک کی اس حوالے سے درجہ بندی وہاں بسنے والوں لوگوں کی آمدن، صحت مند زندگی، مشکل وقت میں سہارا ملنے کی توقع، فراخ دلی، آزادی اور اعتماد جیسے عناصر کی کسوٹی پر پرکھنے کے بعد کی گئی۔

    دس خوش ترین ممالک

    اس فہرست میں یورپی ممالک بدستور نمایاں رہے ہیں، پہلے نمبر پر فن لینڈ، دوسرے نمبر پر ڈنمارک، تیسرے نمبر پر سوئٹزرلینڈ، چوتھے پر آئس لینڈ اور پانچویں پر نیدرلینڈز براجمان ہے۔

    چھٹے پر ناروے ہے، ساتویں نمبر پر سویڈن براجمان ہے، آٹھویں نمبر پر لکسمبرگ ہے، نویں پر نیوزی لینڈ جب کہ دسویں نمبر ہے آسٹریا خوش ترین ممالک میں سر فہرست ہے۔ نیوزی لینڈ دسویں سے نویں پر آیا ہے، اور یہ واحد غیر یورپی ملک ہے جو ٹاپ ٹین میں شامل ہے۔

    افریقی ممالک لیوسوتھو، بوٹسوانا، روانڈا اور زمبابوے اس فہرست کے نچلے حصے میں ہیں، لیکن پھر بھی افغانستان سے آگے ہیں جس کو دنیا میں سال کا ناخوش ترین ملک قرار دیا گیا۔

    جب اس سال کے ڈیٹا کا پچھلے برسوں کے ڈیٹا سے موازنہ کیا گیا تو معلوم ہوا کہ کرونا وبا کی وجہ سے تیسری دنیا کے ممالک میں یہ فرق پڑا ہے کہ وہاں منفی جذبات میں اضافہ ہوا۔

    واضح رہے کہ اس تحقیق کے لیے ادارے نے 149 ممالک کے شہریوں سے پوچھا تھا کہ وہ بتائیں کہ وہ کتنے خوش ہیں۔گزشتہ برس کے مقابلے میں متعدد ایسے ایشیائی ممالک ہیں جن کی درجہ بندی میں بہتری دیکھنے میں آئی، چین اس فہرست میں 94 سے 84 نمبر آ گیا ہے، برطانیہ کی درجہ بندی اس سال متاثر ہوئی، وہ 13 ویں نمبر سے گر کر 17 ویں پر چلا گیا۔

    رپورٹ کے مصنفین کا کہنا ہے کہ باہمی اعتماد کے پیمانے پر 55 لاکھ آبادی والا یہ یورپی ملک فن لینڈ سرفہرست ہے جس نے وبا کے دوران لوگوں کی زندگیاں اور روزگار بچانے میں بڑی مدد کی۔