Tag: فن لینڈ

  • وزیر خارجہ کا فن لینڈ کے ہم منصب کو فون، افغانستان سے متعلق اہم گفتگو

    وزیر خارجہ کا فن لینڈ کے ہم منصب کو فون، افغانستان سے متعلق اہم گفتگو

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے فن لینڈ کے وزیر خارجہ پیکا ہاؤسٹو سے ٹیلی فونک رابطہ کیا، جس میں افغانستان سے متعلق تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق شاہ محمود قریشی نے فن لینڈ کے ہم منصب سے رابطہ کر کے افغان امن عمل اور امن و امان کی صورت حال کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔

    وزیر خارجہ نے افغان اولسی جرگہ کے دورہ پاکستان سے بھی فن لینڈ ہم منصب کو آگاہ کیا، اور افغانستان پر جنیوا کانفرنس میں شرکت کے لیے مدعو کرنے پر فن لینڈ کا شکریہ ادا کیا۔

    انھوں نے کہا توقع ہے کانفرنس میں افغان مہاجرین کی باعزت وطن واپسی پر بھی بات ہوگی۔

    ٹیلی فونک گفتگو میں شاہ محمود نے کہا ہم خطے میں قیام امن کے لیے مصالحانہ کاوشیں بروئے کار لا رہے ہیں، افغان مسئلے کا واحد حل افغان قیادت میں افغانوں کو قابل قبول مذاکرات ہیں، دوحہ میں بین الافغان مذاکرات امن کے لیے خوش آئند پیش رفت ہے، افغان قیادت کو سنہری موقع پر مذاکرات کو منطقی انجام تک پہنچانا چاہیے۔

    دریں اثنا، دونوں وزرائے خارجہ نے افغان امن عمل اور خطے میں استحکام کے لیے باہمی مشاورت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔

    کابل یونیورسٹی پر حملہ، مسلح افراد اندر داخل، پولیس سے مقابلہ جاری

    واضح رہے آج کابل یونی ورسٹی میں مسلح افراد کی فائرنگ سے متعدد افراد زخمی ہوگئے ہیں، افغان میڈیا کے مطابق یونی ورسٹی میں مسلح افراد کے ایک گروپ نے داخل ہو کر فائرنگ شروع کی، جان بچانے کے لیے طالب علم دیواریں پھلانگ کر باہر نکلے، دوسری طرف سیکورٹی فورسز نے آپریشن کے لیے یونی ورسٹی جانے والی تمام سڑکیں بند کر دی ہیں۔

  • "مچھلی کا ڈپریشن کیسے دور کیا جائے”

    "مچھلی کا ڈپریشن کیسے دور کیا جائے”

    فن لینڈ : فن لینڈ کے مچھلی گھر میں میکو نامی ایک خونخوار مچھلی کی سولہویں سالگرہ منائی گئی۔

    میکو کا تعلق گروپر قسم کی مچھلیوں سے ہے، جنہیں بہت خطرناک اور خونخوار سمجھا جاتا ہے کیونکہ یہ صرف اپنے سے چھوٹی مچھلیوں ہی کو نہیں کھاتیں بلکہ اپنے سے بڑی جسامت والی مچھلیوں تک پر حملہ کرکے ان کی کھال اُدھیڑ دیتی ہیں۔

    اس طرح کے واقعات ریکارڈ پر ہیں جب گروپر مچھلیوں نے شارک کو گھیر کر مار ڈالا اور پھر سب مل کر اس کا گوشت کھا گئیں۔

    پینتیس پونڈ وزنی میکو بھی خونخوار ہے، جو کچھ روز پہلے ہی پورے سولہ سال کی ہوئی ہے، اسے فن لینڈ کے سی لائف ہیلسنکی نامی تفریحی مقام کے ایک مچھلی گھر میں اکیلا رکھا گیا ہے۔ڈپریشن کی وجہ سے میکو نامی اس گروپر مچھلی نے تیرنا چھوڑ دیا تھا اور اس سے کہیں زیادہ نہیں ہے۔ (فوٹو: سی لائف ہیلنسکی)

    مچھلی گھر کے ملازمین ایک نرم برش سے میکو کا جسم سہلا کر اسے خوش رکھتے ہیں، یہی نہیں انہوں نے اس کے ایکویریئم کے قریب ہی کھانا پینا شروع کردیا ہے، ان تمام کوششوں کا مقصد میکو کا احساسِ تنہائی اور ڈپریشن دور کرنا تھا، جس میں انہیں خاصی کامیابی حاصل ہوئی ہے۔

    مچھلی گھر انتظامیہ کے مطابق میکو کی سال گرہ منانے کا مقصد اس کا ڈپریشن اور احساسِ تنہائی دُور کرنا ہے، کیونکہ کرونا وبا کی وجہ سے عوام کے لیے یہ تفریحی مقام بند کردیا گیا ہے۔

  • سومینلینا: خوں ریزی اور سمندر کے غیظ وغضب کا گواہ

    سومینلینا: خوں ریزی اور سمندر کے غیظ وغضب کا گواہ

    دنیا کے چند بڑے سمندری قلعوں میں سے ایک 18 ویں صدی کا قلعہ فن لینڈ میں سومینلینا میں واقع ہے، جو دارالحکومت ہیلسنکی کا حصہ ہے۔

    فن لینڈ وہ یورپی ملک ہے جو اپنے ثقافتی اور تاریخی مقامات کی وجہ سے سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے اور یورپ میں اپنی الگ پہچان رکھتا ہے۔ فن لینڈ میں آنے والے سیاحوں کی اکثریت اس قلعے کو دیکھنے کے لیے ہیلسنکی کا رخ کرتی ہے۔

    تاریخ بتاتی ہے کہ یہ قلعہ روسی فوج کے حملوں سے بچنے اور ان کا مقابلہ  کرنے کی غرض سے تعمیر کیا گیا تھا۔ اس قلعے کی تعمیر 1748 میں شروع ہوئی تھی۔

    اس قلعے کے اطراف کئی سرنگیں ہیں اور جزیرے کے آس پاس پگڈنڈی بنی ہوئی ہے۔ 1808 میں جب سویڈن نے ہتھیار ڈالے تو اس قلعے پر روس کا قبضہ ہو گیا جو 1918 میں فن لینڈ کی آزادی کے بعد اس کی ملکیت بن گیا۔

    یونیسکو نے اس قلعے کو عالمی ثقافتی ورثہ قرار دے کر اہم تاریخی یادگاروں کی فہرست میں شامل کیا ہے۔ اس قلعے کو جزیرے پر سمندر کے بالکل قریب بنایا گیا ہے۔ سمندری لہریں اس کی مضبوط دیواروں سے ٹکراتی ہیں اور یہ سیاحوں کے لیے ایک پرکشش منظر ہوتا ہے۔

  • خوب صورت جھیل اور پُراسرار قلعہ

    خوب صورت جھیل اور پُراسرار قلعہ

    فن لینڈ یورپ کا وہ ملک ہے جو اپنی ثقافتی رنگارنگی اور قدرتی حُسن کی وجہ سے بھی مشہور ہے۔ اس ملک کے مختلف صوبوں میں قدیم اور پُرکشش تاریخی مقامات بھی سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہیں۔

    فن لینڈ کا شہر ہیمینلِنا بھی اپنی ایک خوب صورت جھیل اور اس کے ساتھ بنے قدیم اور پُراسرار قلعے کی وجہ سے بہت مشہور ہے۔

    اس قلعے کو ٹواسٹیا کہا جاتا ہے جو تیرہویں صدی عیسوی کی یادگار ہے اور تاریخی ورثہ شمار کیا جاتا ہے۔ اس قلعے کو جس جھیل کے کنارے تعمیر کیا گیا ہے اسے واناجویسی کے نام سے پکارا جاتا ہے۔

    صدیوں پہلے کے فنِ تعمیر کے اس خوب صورت نقش کی بیرونی دیواروں کے اندر گولائی میں ایک ہال ہے جو بلندی تک چلا گیا ہے اور اس کے اوپر مزید چھوٹے چھوٹے ٹاور موجود ہیں۔ ماہرین کے مطابق اس کی دیوار کے نچلے حصے میں اس وقت کے صنعت گروں نے گرینائٹ استعمال کیا تھا، جب کہ اوپر کی طرف سرخ اینٹوں کا کام کیا گیا ہے۔ تاریخ نویسوں کے مطابق اس قلعے کی دفاعی لحاظ سے بہت اہمیت تھی۔

    وقت کے ساتھ اس قدیم عمارت کو بھی نقصان پہنچتا رہا۔ اس کی پانچ برجیوں میں سے اب دو ہی یادگار کے طور پر دیکھی جاسکتی ہیں۔ 1953 میں حکومت نے اس قلعے کی مرمت اور بحالی کا کام کراویا اور 1979 اسے میوزیم میں تبدیل کرکے عوام کے لیے کھول دیا گیا۔

    اس تاریخی قلعے اور میوزیم کی سیر کے لیے آنے والے اس کی چوکیوں اور ٹاور سے جھیل کا نظارہ بھی کرتے ہیں۔

  • سپر مارکیٹ میں کھانسنے سے کرونا وائرس کیسے پھیلتا ہے؟ ویڈیو دیکھیں

    سپر مارکیٹ میں کھانسنے سے کرونا وائرس کیسے پھیلتا ہے؟ ویڈیو دیکھیں

    فن لینڈ: ٹیکنالوجی ماہرین وائرس سے لوگوں کے متاثر ہونے کے عمل کا زیادہ سے زیادہ تجزیہ کر رہے ہیں، اس سلسلے میں خوف ناک انکشافات سامنے آنے لگے ہیں، جن سے سماجی فاصلے کا ما قبل حساب کتاب بے کار نظر آنے لگا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق اس سلسلے میں فن لینڈ کی آلٹو یونی ورسٹی کے ماہرین نے ایک ڈیجیٹل سیمولیشن کے ذریعے دکھایا ہے کہ سپر مارکیٹ میں ایک شخص کے کھانسنے سے کس طرح دو قطاروں کے اندر ذرات کا بادل بن کر پھیلتا ہے اور لوگوں کو متاثر کرتا ہے۔

    ماہرین نے اس سیمولیشن ویڈیو کو شاکنگ قرار دیا، انھوں نے ویڈیو میں دکھایا کہ وائرس سے متاثرہ ایک شخص جب کسی سپر مارکیٹ میں کھانستا ہے تو کس طرح مہلک ذرات کا ایک بادل بن کر پھیلتا ہے، یہ ذرات کئی منٹ تک ہوا میں معلق رہتے ہیں اور شاپنگ کے لیے آنے والوں کو متاثر کرتے ہیں۔

    سائنس دانوں نے اینی میشن ویڈیو میں اس صورت حال کی منظر کشی کی کہ اگر کرونا وائرس سے متاثرہ شخص سپر مارکیٹ کی شیلف کی ایک لائن میں کھانسے گا تو اس کے منہ سے نکلنے والے ذرات کا بادل دوسری قطار تک بھی پہنچ جاتا ہے، اور لوگوں کو متاثر کر دیتا ہے۔

    جاگنگ اور چہل قدمی کرنے والے کرونا وائرس کا شکار کیسے بن سکتے ہیں؟ ویڈیو دیکھیں

    واضح رہے کہ خطرے کی گھنٹی بجانے والی یہ ویڈیو اس پریشان کن خبر کے بعد آئی ہے جس میں بتایا گیا تھا کہ جاگنگ اور چہل قدمی کرنے والے انفیکشن دوسروں کو منتقل کر سکتے ہیں، اس سلسلے میں بھی ٹیکنالوجی ماہرین نے ایک پارک میں موجود لوگوں کی نقل تیار کر کے دکھایا تھا کہ اگر دو افراد ایک دوسرے کے بالکل پیچھے جاگنگ کر رہے ہوں تو وہ وائرس منتقل کر سکتے ہیں۔

  • فن لینڈ کا 30 برس بعد عراق میں دوبارہ سفارت خانہ کھولنے کا اعلان

    فن لینڈ کا 30 برس بعد عراق میں دوبارہ سفارت خانہ کھولنے کا اعلان

    ہیلسنکی : فن لینڈ حکومت نے عراق میں‌ تین عشروں بعد سفارت خانہ کھولنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ابتدائی طور پر عراق میں چار افراد فن لینڈ کی جانب سے سفارتی ذمہ داریاں انجام دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی ملک فن لینڈ نے اعلان کیا ہے کہ وہ عراق میں اپنے سفارت خانے کو دوبارہ کھولے گا اور تقریبا 30 برس کے بعد اپنا سفیر بغداد بھیجے گا، اس اقدام کا مقصد دو طرفہ تعلقات کا ازسر نو آغاز کرنا، عراق کی تعمیر نو میں مدد اور دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کو مضبوط بنانا ہے۔

    فن لینڈ میں غیر قانونی طور پر مقیم ہزاروں عراقیوں کی پناہ کی درخواستیں مسترد ہونے کے بعد ان افراد کی واپسی اور بے دخلی ابھی تک دونوں ملکوں کے بیچ پرخار معاملے کی حیثیت رکھتی ہے۔

    یاد رہے کہ 2015 میں تقریبا 20 ہزار عراقی شہریوں نے فن لینڈ کا رخ کیا تھا۔

    فن لینڈ کے سفیر ویسا ہیکینن نے سرکاری طور پر اپنا نیا منصب سنبھالنے سے ایک روز قبل جمعرات کو امریکی خبر رساں ایجنسی سے گفتگو میں واضح کیا کہ ان کا ملک جو یورپی یونین کا رکن ہے، اس نے جنوری 1991 میں خلیج کی جنگ کے فوری بعد عراق میں اپنا سفارتی وجود ختم کر دیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ابتدائی طور پر عراق میں فن لینڈ کے سفارت خانے میں 4 افراد ہوں گے، یہ سفارت خانہ بغداد میں ایک عمارت میں واقع ہے۔ اس عمارت میں سعودی سفارت خانہ بھی ہے۔

  • لکڑی کو آگ سے بچانے والی کوٹنگ تیار

    لکڑی کو آگ سے بچانے والی کوٹنگ تیار

    لکڑی بظاہر تو مضبوط ہوتی ہے لیکن آگ کی معمولی سی چنگاری لکڑی کے بڑے سے بڑے ڈھیر کو لمحوں میں خاکستر کرسکتی ہے، تاہم اب ایسی پالش تیار کرلی گئی ہے جو لکڑی کو آگ سے بچا سکتی ہے۔

    فن لینڈ میں بنائی گئی یہ انوکھی وارنش نینو سیلولوز پر مشتمل ہے۔ اس کے ریشے بھی لکڑی کے گودے سے ہی تیار کیے گئے ہیں۔

    ہیف سیل یا ’ہائی کنسسٹینسی انزائمٹک فائبریلیشن آف سیلولوز‘ نامی کیمیائی مادے پر مبنی یہ پالش ایک جیل کی طرح ہے۔ اس میں نہایت ٹھوس اجزا موجود ہیں جو لکڑی پر لگنے کے بعد اس پر ایک تہہ تشکیل دے دتے ہیں۔

    اس کے بعد اگر اس لکڑی کو آگ لگ جائے تو یہ تہہ آکسیجن کو لکڑی تک پہنچنے سے روک دیتی ہے جس کے بعد آگ مزید بھڑکنے کا امکان ختم ہوجاتا ہے۔

    فی الحال اس وارنش کو آزمائشی طور پر استعمال کیا جارہا ہے۔ بہت جلد اسے تجارتی بنیادوں پر بھی پیش کردیا جائے گا۔

  • لکڑی سے تیار کیا گیا لباس

    لکڑی سے تیار کیا گیا لباس

    زمین پر بڑھتی ہوئی آلودگی اور کچرے کو دیکھتے ہوئے دنیا بھر میں ماحول دوست اشیا تیار کی جارہی ہیں۔ ایسی ہی ایک نئی شے لکڑی سے بنا ہوا لباس ہے۔

    فن لینڈ کی آلتو یونیورسٹی کے طلبا اور سائنسدانوں نے ایسا لباس تیار کیا ہے جو براہ راست لکڑی سے تیار کیا گیا ہے اور اس میں کسی بھی قسم کے ماحول کو آلودہ کرنے والے اجزا شامل نہیں ہیں۔

    اس لباس کو تیار کرنے کے لیے سب سے پہلے تمام خام اشیا کا گودا بنایا جاتا ہے۔ اس کے بعد پودوں سے نکلنے والا ایک مادہ سیلولوز، جس میں چپکنے کی خاصیت ہوتی ہے اس میں شامل کیا جاتا ہے۔

    اس کے بعد اسے عام کپڑے کی طرح کاتا جاتا ہے۔

    یونیورسٹی کے طلبا اور سائنسدانوں کی جانب سے تیار کردہ اس لباس کو فن لینڈ کی خاتون اول جینی ہوکیو نے بھی ایک تقریب میں زیب تن کیا۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ٹیکسٹائل کی صنعت سے نکلنے والے فضلے اور زہریلے پانی کا حصہ تمام صنعتی فضلے کا 20 فیصد ہے۔

    یہ صنعت دیگر صنعتوں سے کہیں زیادہ گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج کرتی ہے۔

    اسی طرح اس صنعت میں ٹیکسٹائل کے زیاں کی شرح بھی بہت زیادہ ہے جو بالآخر کچرا کنڈیوں کی زینت بنتا ہے۔

    ایک محتاط اندازے کے مطابق ٹیکسٹائل انڈسٹری ہر ایک سیکنڈ میں ضائع شدہ کپڑوں کا ایک ٹرک کچرے میں پھینکتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ لکڑی سے بنے یہ کپڑے جلد زمین میں تلف ہوجائیں گے یوں ٹیکسٹائل کے کچرے میں کمی واقع ہوسکتی ہے۔

    کیا آپ لکڑی سے بنا لباس زیب تن کرنا چاہیں گے؟

  • فن لینڈ: امریکی صدر اور پیوٹن کی ملاقات، شہریوں کا شدید احتجاج

    فن لینڈ: امریکی صدر اور پیوٹن کی ملاقات، شہریوں کا شدید احتجاج

    ہیلسنکی : ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے درمیان ملاقات کے موقع پر شہریوں کا شدید احتجاج، فن لینڈ کی عوام دونوں سربراہوں سے ’ملک چھوڑنے‘ کا مطالبہ کررہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے درمیان آج یورپی ملک فن لینڈ کے دارالحکومت ہیلسنکی میں پہلی باضابطہ ملاقات ہونے جارہی ہے، جس کے باعث اس ملاقات کو بہت زیادہ اہمیت دی جارہی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ہیلسنکی کی عوام آج ہونے والی امریکا اور روس کی سربراہی ملاقات کے خلاف گذشتہ روز ہیلنکی کے ڈاون ٹاؤن سے احتجاجی نکالی جو دونوں سربراہوں کی ملاقات کے مقام سے کچھ فاصلے پر ختم ہوئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارو کا کہنا ہے کہ احتجاج میں شریک مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے، جن پر امریکی صدر ٹرمپ اور ولادی میر پیوٹن کے خلاف نعرے درج تھے، جبکہ احتجاج کے اختتام پر موسیقی کا پروگرام بھی منعقد کیا گیا جس میں گلوکار نے ’ڈونلڈ ٹرمپ اور ولادی میر پیوٹن سے فن لینڈ چھوڑنے‘ مطالبہ کیا۔

    جرمن خبر رساں ادارے کے مطابق اس اہم ملاقات کے موقع پر احتجاج کرنے والے فن لینڈ کے شہریوں نے امریکی خاتون اول اہلیہ میلانیا ٹرمپ کی متنازعہ جیکٹ پر بھی احتجاج کیا جو انہوں نے تارکین وطن بچوں سے ملاقات کے دوران پہنی تھی۔

    مظاہرین نے میلانیا کی جیکٹ پر لکھے متنازعہ الفاظ ’مجھے کوئی پرواہ نہیں، آپ کو ہے؟‘ کے جواب میں ’ہمیں پرواہ ہے‘ کے بینرز اٹھا رکھے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ فن لینڈ کے شہریوں کی جانب سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تارکین وطن سے متعلق پالیسیوں، دیگر ممالک کو دھماکانے، دنیا کے امن و استحکام برباد کرنے کے خلاف مظاہرہ کیا جارہا ہے۔

    خیال رہے کہ فن لینڈ اس سے قبل سنہ 1975 میں امریکی صدر جیرالڈ فورڈ اور سوویت یونین کے سربراہ لیونڈ برژینف کے درمیان ہونے والی ملاقات کی میزبانی بھی کرچکا ہے، جس میں دونوں سربراہوں نے ’ہیلنکی معاہدے‘ پر دستخط کیے تھے۔

    واضح رہے کہ سنہ 1993 ستمبر میں جارج بش سینیئر اور سوویت یونین کے صدر میخائل گورباچوف جبکہ سنہ 1997 میں بل کلنٹن اور روس کے صدر بورس یلسن کے درمیان ہونے والی ملاقات کی بھی میزبانی کرچکا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • فن لینڈ کا جزیرہ چاروں موسموں میں خوبصورتی کا شاہکار

    فن لینڈ کا جزیرہ چاروں موسموں میں خوبصورتی کا شاہکار

    ہر موسم کی اپنی الگ خوبصورتی ہے اور سال کے چاروں موسم اپنے اندر بے شمار حسن سمیٹے ہوئے ہیں۔ یہ موسم نہ صرف خود حسین ہوتے ہیں بلکہ زمین کو بھی نہایت انوکھا حسن عطا کردیتے ہیں۔

    ایک فوٹوگرافر نے چاروں موسموں کے اسی حسن کو اپنے کیمرے کی آنکھ میں قید کیا ہے۔

    جونی ینامپا نامی یہ فوٹوگرافر یورپی ملک فن لینڈ سے تعلق رکھتا ہے۔ یہ فنش فوٹوگرافر گزشتہ 15 سال سے قدرتی مناظر کی خوبصورت تصاویر کھینچ رہا ہے۔

    اس فوٹوگرافر نے فن لینڈ کے ایک چھوٹے سے جزیرے کوٹیساری کی چاروں موسموں کی خوبصورت تصاویر کھینچی ہیں۔ ہر موسم میں یہ جزیرہ نہایت خوبصورت دکھائی دے رہا ہے۔

    یہ چھوٹا سا جزیرہ دریا کیمی میں واقع ہے اور اس تک رسائی صرف کشتی کے ذریعے کی جاسکتی ہے۔

    آئیں آپ بھی اس کی خوبصورت تصاویر دیکھیں۔


    موسم خزاں


    موسم سرما


    موسم بہار


    موسم گرما


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔