Tag: فن پارہ

  • آرٹ گیلری میں کروڑوں مالیت کا فن پارہ خاتون کے ہاتھ سے گر کر تباہ

    آرٹ گیلری میں کروڑوں مالیت کا فن پارہ خاتون کے ہاتھ سے گر کر تباہ

    امریکا میں ایک خاتون نے آرٹ کی نمائش کے دوران غلطی سے ایک مہنگا اور قیمتی فن پارہ گرا کر توڑ دیا، خوش قسمتی سے مجسمہ انشورڈ تھا اور انشورنس کی رقم سے نقصان کی تلافی ہو جائے گی۔

    امریکی ریاست فلوریڈا کے شہر میامی میں سجے آرٹ میلے میں اس وقت افراتفری پیدا ہوگئی جب ایک خاتون نے غلطی سے ایک ایسے نایاب فن پارے کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا جس کی قیمت 42 ہزار ڈالر (1 کروڑ 99 لاکھ پاکستانی روپے) تھی۔

    جو فن پارہ گرا وہ نیلے شیشے سے بنا ہوا ایک چھوٹے کتے کا مجسمہ تھا جو معروف آرٹسٹ جیف کونز کے ہاتھ کا بنا ہوا تھا، مجسمہ ایک ریک کے اوپر رکھا ہوا تھا جس پر آرٹسٹ کا سر نیم کونز بھی نمایاں بھی طور پر نظر آ رہا تھا۔

    واقعے کے بعد مصور سٹیفن گیمسن نے فاکس نیوز کو بتایا کہ میں نے ایک خاتون کو وہاں دیکھا جو فن پارے کو تھپتھپا کر دیکھ رہی تھیں اس کے بعد وہ ان کے ہاتھ سے گر کر ٹکڑوں میں تبدیل ہوتا چلا گیا۔

    گیمسن کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں خاتون اس لیے تھپتھپا کر دیکھ رہی تھیں کہ کیا یہ اصل غبارہ ہے۔

    واقعے کے وقت وہاں موجود ایک شخص نے ویڈیو بھی بنائی جس میں آرٹ گیلری کے ملازمین کو شیشے کے ٹکڑے اکٹھے کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔

    آرٹسٹ بینی ڈکٹ کلاؤچ جنہوں نے کونز کے آرٹ ورک کو اسپانسر کیا تھا، نے میامی ہیرالڈ کو بتایا کہ وہ خاتون اس فن پارے کو توڑنا نہیں چاہتی تھیں جبکہ انشورنس کی رقم سے نقصان کی بھی تلافی ہو جائے گی۔

    مجسمہ بنانے والے آرٹسٹ جیف کونز امریکی مصور اور مجسمہ ساز ہیں جو عام زندگی کی اشیا سے متاثر ہو کر فن پارے بناتے ہیں جن میں جانوروں کے غبارہ نما مجسمے بھی شامل ہیں۔

    ان کا کام فنون لطیفہ کے حوالے سے نئے تصورات بھی سامنے لاتا ہے اور ان کا کچھ کام 91 ملین ڈالر میں نیلام ہوا تھا۔

  • نوشہرہ کے آرٹسٹ حامد علی کی پینٹنگ عالمی نمائش کے لیے منتخب

    نوشہرہ کے آرٹسٹ حامد علی کی پینٹنگ عالمی نمائش کے لیے منتخب

    پشاور: صوبہ خیبر پختونخواہ سے تعلق رکھنے والے فنکار پیر حامد علی کے فن پارے کو اٹلی میں ہونے والی ایک نمائش کے لیے منتخب کرلیا گیا۔

    صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع نوشہرہ سے تعلق رکھنے والے حامد علی مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر ہیں اور آرٹ پڑھاتے ہیں۔

    وہ لاہور کے نیشنل کالج آف آرٹس سے فارغ التحصیل ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ انہوں نے 10 سال کی عمر میں پہلا پورٹریٹ بنایا تھا جو ان کے والد صاحب کا تھا۔

    حامد علی اب تک اپنے آرٹ پر ایک درجن سے زائد ایوارڈز حاصل کرچکے ہیں جبکہ اٹلی میں منعقدہ نمائش کے لیے ان کا فن پارہ تیسری بار منتخب ہوا ہے۔

    اس بارے میں ان کا کہنا ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر موجود مختلف آرٹ گروپس کا حصہ ہیں، وہیں پر انہوں نے اپنا فن پارہ بھیجا تھا جسے بے حد پسند کیا گیا اور اٹلی میں نمائش کے لیے منتخب کرلیا گیا۔

  • اربوں روپے مالیت کی پینٹنگز چرانے والا گرفتار

    اربوں روپے مالیت کی پینٹنگز چرانے والا گرفتار

    نیدر لینڈز میں معروف مصوروں کے کروڑوں یورو مالیت کے فن پارے چرانے والے چور کو گرفتار کرلیا گیا، تاحال اس سے فن پاروں کی برآمدگی نہیں ہوسکی۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق نیدر لینڈز کے دارالحکومت ایمسٹر ڈیم سے گرفتار ہونے والے مشتبہ چور کی عمر 58 برس ہے اور اس پر شبہ ہے کہ اس نے گزشتہ برس لاک ڈاؤن کے دوران وین گوف اور فرانز ہالز کے 2 فن پارے چرائے ہیں۔

    یہ دونوں فن پارے گزشتہ برس اس وقت چوری کیے گئے جب نیدر لینڈز میں تمام میوزیمز کرونا وائرس کی وبا کی وجہ سے بند کیے جا چکے تھے۔

    ونسنٹ وین گوف کے چوری شدہ فن پارے کا نام اسپرنگ گارڈن ہے جسے سنہ 1884 میں بنایا گیا۔

    گزشتہ برس 30 مارچ کو علیٰ الصبح ایمسٹر ڈیم سے کچھ دور سنگر لارین میوزیم سے اس فن پارے کو چرا لیا گیا، چوری کے لیے اس میوزیم کا شیشے کا مرکزی دروازہ توڑ دیا گیا تھا اور الارم بجنے کے بعد جب پولیس وہاں پہنچی، تب تک چور یہ فن پارہ لے کر فرار ہوچکے تھے۔

    دوسری پینٹنگ فرانز ہالز کی ہے جس کا نام 2 لافنگ بوائز ہے، مصوری کے سنہری دور کے ماسٹر پینٹر قرار دیے جانے والے اس مصور کا یہ فن پارہ بھی گزشتہ برس چرایا گیا تھا۔

    فرانز ہالز کا فن پارہ

    اس فن پارے کو سنہ 1626 میں تخلیق کیا گیا تھا۔

    ہالز کا یہ شاہکار بھی اس طرح چرایا گیا تھا کہ اس جرم کے لیے ڈچ دارالحکومت سے 60 کلو میٹر جنوب کی طرف واقع لیئرڈم کے ایک چھوٹے سے میوزیم کا دروازہ توڑ دیا گیا تھا۔

    ان دونوں فن پاروں کی مجموعی مالیت کروڑوں یورو بنتی ہے۔ پولیس کے مطابق شواہد کی بنیاد پر مشتبہ چور کو گرفتار تو کر لیا گیا ہے اور اس سے پوچھ گچھ بھی جاری ہے، تاہم ابھی تک دونوں چوری شدہ شاہکاروں میں سے کوئی ایک بھی برآمد نہیں ہوا۔

    پولیس نے مزید کوئی تفصیلات بتائے بغیر صرف یہ تصدیق کی کہ ملزم کو ایمسٹرڈیم کے مضافات میں اس کے فلیٹ سے گرفتار کیا گیا۔ پولیس کے مطابق ملزم کی رہائشگاہ اس سنگر لارین میوزیم سے زیادہ دور نہیں، جہاں سے وین گوف کا فن پارہ چرایا گیا۔

  • دبئی: دنیا کا سب سے بڑا فن پارہ 227 ملین درہم سے زائد میں فروخت

    دبئی: دنیا کا سب سے بڑا فن پارہ 227 ملین درہم سے زائد میں فروخت

    دبئی: دنیا کی سب سے بڑی کینوس پینٹنگ دبئی میں 62 ملین ڈالر میں فروخت ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا کا سب سے بڑا کینوس فن پارہ ’انسانیت کا سفر‘ دبئی میں 227 ملین درہم سے زائد میں فروخت ہو گیا، یہ فن پارہ برطانوی آرٹسٹ سَچا جعفری نے تخلیق کیا ہے، اور اس کی فروخت سے حاصل ہونے والی تمام رقم بچوں کے خیراتی اداروں کو جائے گی۔

    یہ پینٹنگ ’The Journey of Humanity‘ دبئی میں رہنے والے ایک فرانسیسی شہری آندرے ایبڈون نے 22 مارچ کو خریدی، جس کے لیے نیلامی دبئی ہی کے ایک فائیو اسٹار ہوٹل میں کی گئی تھی۔

    یہ فن پارہ سائز کے حوالے سے دنیا کا سب سے بڑا فن پارہ ہے، جو فریم شدہ 70 سیکشنز میں منقسم ہے، اور اس کی پیمائش 17 ہزار 176 اسکوائر فٹ ہے، یعنی 6 ٹینس کورٹس کی لمبائی کے برابر۔

    کمپیوٹر پر تیار کردہ فن پارہ 6 کروڑ 90 لاکھ ڈالر میں نیلام

    اس پینٹگ کو گنیز ورلڈ ریکارڈز نے بھی لارجسٹ آرٹ کینوس کے طور پر تسلیم کیا ہے، اس کی نمائش ہوٹل کے بال روم میں کی گئی تھی، اور یہ سوچا گیا تھا کہ اسے ٹکڑوں کی صورت میں فروخت کیا جائے گا لیکن آندرے ایبڈون نے اسے پورا خرید لیا۔

    انتظامیہ کا کہنا تھا کہ جتنی رقم میں پینٹنگ فروخت ہوئی ہے، یہ ہدف سے دگنی ہے۔

    کرپٹو کرنسی کا کاروبار کرنے والے فرانسیسی شہری آندرے ایبڈون نے کہا کہ میرا تعلق ایک غریب خاندان سے تھا، اور میں یہ جانتا ہوں کہ جب کھانے کو کچھ نہیں ہوتا تو کیسا محسوس ہوتا ہے، لیکن میرے پاس کم از کم میرے والدین کی محبت تھی، اسکول جاتا تھا۔

    انھوں نے کہا جب میں نے اس فن پارے کو دیکھا تو مجھے یہ نہایت طاقت ور لگا، اور میرے لیے یہ بہت بڑی غلطی ہوتی اگر اس کے ٹکڑے الگ کر دیے جاتے، اس لیے میں نے اسے مکمل خریدا۔

  • لاک ڈاؤن کے دوران وین گوف کی بیش قیمت پینٹنگ چوری

    لاک ڈاؤن کے دوران وین گوف کی بیش قیمت پینٹنگ چوری

    ایمسٹرڈیم: کرونا وائرس کے باعث ہونے والے لاک ڈاؤن کا فائدہ اٹھا کر چور ایک میوزیم سے شہرہ آفاق مصور وین گوف کی لاکھوں ڈالر مالیت کی پینٹنگ لے اڑے۔

    ونسنٹ وین گوف کے فن پارے کی چوری ایمسٹرڈیم کے قریب واقع ایک میوزیم سنگر لارین سے ہوئی۔ پولیس کے مطابق چور صبح ساڑھے 3 بجے میوزیم کا ایک شیشہ توڑ کر اندر داخل ہوئے اور بیش قیمت فن پارہ لے اڑے۔

    اس فن پارے کی قیمت اندازاً 66 لاکھ ڈالر بتائی جارہی ہے۔ واقعے کی خبر ہوتے ہی پولیس فوراً موقع پر پہنچی تاہم چور تب تک فرار ہوچکا تھا۔

    میوزیم کے ڈائریکٹر جان رالف نے اس واقعے پر سخت افسوس کا اظہار کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ آرٹ دیکھنے، لطف اندوز ہونے اور سکون حاصل کرنے کے لیے ہے خصوصاً آج کل کے کٹھن حالات میں اس کی زیادہ ضرورت ہے

    ان کے مطابق یہ فن پارہ شمالی نیدر لینڈز کے ایک اور میوزیم سے لا کر ایک نمائش کے لیے یہاں رکھا گیا تھا۔

    نیدر لینڈز سے تعلق رکھنے والے مصور ونسنٹ وین گوف کے فن مصوری نے اس دور کی مصوری پر اہم اثرات مرتب کیے، وہ مشہور مصور پکاسو سے متاثر تھا۔ وین گوف کا مذکورہ چوری شدہ فن پارہ سنہ 1884 میں بنایا گیا تھا۔

    اس سے قبل بھی وین گوف کے فن پاروں کی چوری کے واقعات پیش آچکے ہیں۔

    سنہ 2002 میں ایمسٹر ڈیم کے ہی ایک میوزیم سے وین گوف کے 2 فن پارے چرائے گئے تھے جو سنہ 2016 میں بازیاب کرلیے گئے، دونوں پینٹنگز نیپلز مافیا نامی گروہ نے چرائے تھے۔

  • فن پارے کے لیے ناپسندیدگی کا اظہار، نقاد نے فن پارہ ہی توڑ ڈالا

    فن پارے کے لیے ناپسندیدگی کا اظہار، نقاد نے فن پارہ ہی توڑ ڈالا

    میکسیکو میں ایک آرٹ فیئر کے دوران ایک نقاد نے 20 ہزار ڈالرز مالیت کا قیمتی فن پارہ توڑ ڈالا، گیلری انتظامیہ نے اس عمل پر سخت ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے۔

    یہ واقعہ میکسیکو میں پیش آیا جہاں ایک آرٹ کی نمائش جاری تھی، اویولینا لسپر نامی اس نقاد نے اس فن پارے کے لیے اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کیا تھا۔

    اس مقصد کے لیے انہوں نے ایک سوڈا کین اس کے اوپر رکھا اور اس کی تصویر لینے کی کوشش کرنے لگیں، لیکن اسی دوران وہ ٹوٹ کر گر گیا۔

    مذکورہ فن پارہ گبریئل ریکو نامی ایک فنکار کا تھا جس میں ایک شیشے کی شیٹ پر پتھر، فٹبال اور دیگر اشیا لگائی گئی تھیں۔

    گیلری کی انتظامیہ نے نقاد کے اس عمل پر سخت ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے اسے غیر پیشہ وارانہ قرار دیا ہے۔

    نقاد کا کہنا ہے کہ گو کہ انہیں یہ فن پارہ سخت ناپسند تھا اس کے باجود وہ اس نقصان کا ازالہ کرنے کو تیار ہیں، تاہم گیلری انتظامیہ اور فنکار نے ان کی پیشکش مسترد کردی۔

  • چوری شدہ فن پارہ جو بیس سال بعد کچرے کے ڈھیر سے ملا

    چوری شدہ فن پارہ جو بیس سال بعد کچرے کے ڈھیر سے ملا

    میکسیکو کے مشہور مصور روفینو تومایو نے جب 1970 میں اپنی ایک پینٹنگ مکمل کی تو اس کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ یہ ایک روز گندگی کے ڈھیر پر پڑی ہو گی!

    یہ آئل پینٹنگ اس مصور کے مُو قلم کا شاہ کار تھی جسے کینوس پر اترنے کے صرف سات سال بعد یعنی 1977 میں نیلام کر دیا گیا۔ اسے نیلام گھر سے ایک قدر دان ساڑھے چھبیس ہزار پاؤنڈ میں لے گیا تھا۔

    چند برس بعد یہ پینٹنگ اس کے گودام سے کسی نے چوری کرلی اور لگ بھگ 20 سال بعد یہ کچرے کے ڈھیر سے برآمد ہوئی۔ اس کا مالک اتنے برسوں میں یقینا اس پینٹنگ کا دکھ فراموش کر چکا تھا۔ تاہم الزبتھ گبسن نامی خاتون کے ہاتھ لگنے کے بعد جب اس کی خبر عام ہوئی تو چوری کا بیس برس پرانا وہ واقعہ کئی ذہنوں میں تازہ ہو گیا۔

    اس خاتون نے پینٹنگ کچرے کے ڈھیر سے اٹھائی تو وہ یہ جانتی تک نہ تھی کہ یہ کوئی شاہ کار ہے جسے منہگے داموں فروخت کیا جاسکتا ہے۔

    الزبتھ گبس آرٹ کو نہیں سمجھتی تھی اور اس کا خیال تھا کہ اس تصویر کو بس دیوار پر سجایا جاسکتا ہے، مگر ایک سہیلی نے کہا کہ شاید یہ کوئی قیمتی فن پارہ ہے، تم اس حوالے سے معلوم کرو۔

    اس فن پارے کے چوری ہونے کی رپورٹ 1988 میں کی گئی جس پر متعلقہ امریکی ادارے نے اس چوری کا کھوج لگانے کی کوشش کی تھی۔

    الزبتھ کو یہ معلوم ہوا تو وہ مالکان تک پہنچ گئی اور انھیں پینٹنگ لوٹا دی۔ کئی برس تک اس فن پارے کی جدائی کا غم سہنے والے مالکان نے الزبتھ کو خالی ہاتھ جانے نہ دیا اور سات ہزار پاؤنڈ بطور انعام دیے۔ بعد ازاں اس پینٹنگ کو نیویارک میں نیلام کر دیا گیا۔

  • وہ امیر ترین امریکی جو اپنی کہنی کی وجہ سے مذاق کا نشانہ بنا!

    وہ امیر ترین امریکی جو اپنی کہنی کی وجہ سے مذاق کا نشانہ بنا!

    دولت اور جائیداد تو اصل میں اسٹیو وین نے اپنے جوئے خانوں کی کمائی سے بنائی ہے، مگر امریکا میں اسے ریئل اسٹیٹ دنیا کا بادشاہ مانا جاتا ہے۔ یہی نہیں بلکہ وہ فائن آرٹ کا دلداہ اور فن و ثقافت کا بڑا قدر دان بھی ہے۔

    اس کے رئیل اسٹیٹ کے کاروبار اور آرٹ میں دل چسپی کی اصل وجہ سبھی جانتے ہیں، یعنی غیرقانونی اور ناجائز طریقے سے اکٹھی کی گئی دولت اور خود کو قانون کی گرفت سے بچانے کے لیے اس نے یہ سب کر رکھا ہے۔

    اسٹیو وین دنیا بھر کے نام وَر آرٹسٹوں کے فن پارے خریدنے کے لیے بھی مشہور ہے۔ وہ کوئی بھی تخلیق منہ مانگے داموں خرید کر اپنی آرٹ گیلری میں منتقل کر لیتا ہے۔

    چند سال پہلے تک شہرہ آفاق مصور پابلو پکاسو کی مشہورِ زمانہ پینٹنگ لیغیو بھی اس کی آرٹ گیلری کی زینت تھی۔

    یہ 2006 کی بات ہے جب اسٹیو وین کے ایک کاروباری شناسا نے اس شاہ کار کو خریدنے کی خواہش ظاہر کی۔ اسٹیو وین نے ہامی بھر لی۔

    سودا طے ہوا اور ایک شام اپنے چند دوستوں کے ساتھ وہ خواہش مند اسٹیو وین کی آرٹ گیلری میں اسی پینٹنگ کے قریب کھڑا تھا۔ ان کا موضوعِ بحث پابلو پکاسو، اس کا فن اور وہی پینٹنگ تھی جو چند گھنٹوں بعد اسٹیو وین کی ملکیت نہ رہتی، مگر ایک حادثے نے ان کے ارادوں اور خواہشات پر پانی پھیر دیا۔

    دورانِ گفتگو پینٹنگ کے نزدیک موجود اسٹیو وِن اچانک پیچھے ہٹا اور اپنی کہنی کو کچھ اس زور سے حرکت دی کہ وہ اس تصویر میں گویا گڑ گئی اور اس میں سوراخ ہوگیا۔

    پینٹنگ کا سودا اُسی وقت منسوخ ہوگیا۔ میڈیا نے اسٹیو وین کو چار کروڑ ڈالر کی کہنی والا کہہ کر اس واقعے کی تفصیلات ناظرین تک پہنچائیں۔ امریکا بھر میں اس امیر ترین شخص اور آرٹ کے قدر دان کا مذاق اڑایا گیا۔

    ماہرین نے اسٹیو وین کی خواہش پر اس فن پارے کو اصل حالت میں‌ لا کر دوبارہ گیلری میں سجا دیا۔

    دل چسپ بات یہ ہے کہ چند سال بعد یعنی 2013 میں اسٹیو وین نے اُسی کاروباری دوست کے ہاتھوں‌ وہی فن پارہ پچھلے سودے کی نسبت کئی گنا زیادہ پر فروخت کردیا۔

    (تلخیص و ترجمہ: عارف حسین)

  • ’مائیکرو اینجلو‘ کے انوکھے فن پارے

    ’مائیکرو اینجلو‘ کے انوکھے فن پارے

    منی ایچر مصوری، یعنی ننھی منی اشیا پر اپنے فن مصوری کا جادو جگانا دیکھنے میں تو نہایت خوبصورت لگتا ہے، لیکن یہ فنکار ہی جانتا ہے کہ اس کے اظہار کے لیے اسے کس قدر محنت، صبر اور مہارت درکار ہے۔

    ترکی کا فنکار حسن کیل بھی ایسا ہی فنکار ہے جس کے فن پارے نہایت ننھے منے اور روز مرہ کی عام اشیا پر مشتمل ہیں۔

    حسن دراصل منی ایچر تخلیق کار ہیں یعنی ننھی منی اشیا پر اپنے فن کے جوہر دکھاتے ہیں۔ ان کے بعض فن پاروں کو بغور دیکھنے کے لیے عدسے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔

    حسن کو سولہویں صدی کے معروف اطالوی مصور مائیکل انجیلو کی نسبت سے ’مائیکرو اینجلو‘ بھی کہا جاتا ہے۔

    انہوں نے پہلی تصویر لوبیہ کے ایک دانے پر بنائی تھی، اب وہ پھلوں کے ننھے منے بیجوں سے لے کر بوتل کے ڈھکنوں اور بلیڈ تک کو خوبصورت رنگوں سے سجا کر اسے فن پارے میں تبدیل کردیتے ہیں۔

    حسن کہتے ہیں کہ انہیں منی ایچرنگ کا خیال کافی کے کپ کی وجہ سے آیا، انہوں نے دیکھا کہ کافی ختم ہونے کے بعد کس طرح اس کی باقیات چھوٹی سی جگہ پر مختلف پیٹرنز میں پھیل جاتی ہے اور ایک فن پارہ معلوم ہونے لگتی ہے۔

    آئیں آپ بھی حسن کے مختلف فن پارے دیکھیں۔

  • فن پاروں سے حاصل ہونے والی رقم عطیہ کرنے والی 5 سالہ آرٹسٹ

    فن پاروں سے حاصل ہونے والی رقم عطیہ کرنے والی 5 سالہ آرٹسٹ

    آج کل کے بچے ذہانت و فطانت میں بڑے بڑوں کو پیچھے چھوڑ دیتے ہیں، کچھ بچے ایسے بھی ہوتے ہیں جو کم عمری اور معصومیت میں اپنے بڑوں کو ایسا سبق سکھا جاتے ہیں جو ان کی زندگی بدل دیتا ہے۔

    آسٹریلیا کی 5 سالہ بچی کیسی بھی ایسی ہی بچی ہے جس نے بہت سے لوگوں کی زندگیوں کو متاثر کیا ہے۔

    یہ بچی آرٹسٹ ہے اور صرف 5 سال کی عمر میں نہایت خوبصورت فن پارے بناتی ہے۔ لیکن اس کا اصل کمال یہ فن پارے تخلیق دینا نہیں بلکہ ان سے ملنے والی رقم کو عطیہ کردینا ہے۔

    جی ہاں، یہ 5 سالہ بچی اب تک 1 ہزار ڈالر مختلف خیراتی اداروں کو عطیہ کرچکی ہے۔ یہ ساری رقم اس نے اپنے فن پاروں کو فروخت کر کے کمائی ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    Cassie poses in her dress from @picturethisclothing and displays her latest painting

    A post shared by CassieSwirls (@cassieswirls) on

    کیسی نے 3 سال کی عمر سے پینٹ کرنا شروع کیا۔ وہ اپنے فن پاروں کی کئی نمائشیں بھی منعقد کرچکی ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    "Forest”, Cassie’s latest commission

    A post shared by CassieSwirls (@cassieswirls) on

    کیسی کی والدہ کہتی ہیں کہ انہوں نے کبھی اپنی بیٹی کو اس کے شوق سے نہیں روکا، ’میں چاہتی ہوں وہ اس بات کو سمجھے کہ ہر چیز کو کاروبار نہیں سمجھا جاتا اور ہر چیز سے پیسے نہیں کمائے جاتے‘۔

    اپنے والدین کی بھرپور حمایت کے ساتھ کیسی دنیا بھر کے بچوں کی تعلیم اور صحت کے لیے ان کی مدد کرنا چاہتی ہے۔