Tag: فن پارے

  • مرتی ہوئی مونگے کی چٹانوں کو بچانے کی کوشش

    مرتی ہوئی مونگے کی چٹانوں کو بچانے کی کوشش

    دنیا میں ایسے افراد کی کمی نہیں جو زمین کے سبزے اور اس کی خوبصورتی کو بچانے کے لیے دیوانہ وار کام کر رہے ہیں۔ یہ لوگ پوری دنیا کو، زمین کو لاحق ان مسائل کی طرف متوجہ کرنے کا انوکھا طریقہ ڈھونڈتے ہیں، اور اپنی اس کوشش میں کامیاب بھی رہتے ہیں۔

    ایسا ہی ایک دیوانہ معروف اطالوی پیانو نواز لڈووکو اناڈی تھا جس نے قطب شمالی کے سمندر میں برفانی گلیشیئرز کے سامنے بیٹھ کر پیانو کی پرفارمنس پیش کی۔

    اس پرفارمنس کا مقصد دنیا کو متوجہ کرنا تھا کہ برفانی علاقوں کی برف تیزی سے پگھل کر دنیا کو کن خطرات سے دو چار کرنے والی ہے۔

    لارا جونز بھی ایسی ہی ایک مصورہ ہیں جو اپنے فن پاروں کے ذریعہ دنیا کو مونگے کی بے رنگ ہوتی چٹانوں کی طرف متوجہ کرنا چاہ رہی ہیں۔

    ماہرین کے مطابق دنیا بھر کے سمندروں میں موجود رنگ برنگی مونگے یا مرجان کی چٹانیں اپنی رنگت کھو رہی ہیں جسے بلیچنگ کا عمل کہا جاتا ہے۔

    7

    اعداد و شمار کے مطابق دنیا کی سب سے بڑی رنگ برنگی چٹانوں کا سلسلہ جو گریٹ بیریئر ریف یا عظیم حائل شعب کہلاتا ہے آسٹریلیا کے سمندر میں موجود ہے۔ یہاں موجود ایک تہائی سے زیادہ چٹانیں اپنی رنگت کھو چکی ہیں یا کھو رہی ہیں۔

    یہ دنیا کا واحد سب سے بڑا سمندری ڈھانچہ ہے جو زندہ اجسام نے بنایا ہے اور ان رنگ برنگی چٹانوں کو اربوں ننھے اجسام نے ترتیب دیا ہے جو کورل یعنی مونگے یا مرجان کہلاتے ہیں۔

    سنہ 1981 میں گریٹ بیرئیر ریف کو عالمی ورثہ قرار دیا گیا تھا۔

    6

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ان چٹانوں کی رنگت اڑنے کی وجہ سمندروں کی آلودگی اور عالمی درجہ حرارت میں اضافہ یعنی گلوبل وارمنگ ہے۔ گلوبل وارمنگ کی وجہ سے سمندروں کا پانی بھی گرم ہورہا ہے جس کے باعث یہ چٹانیں بے رنگ ہورہی ہیں۔

    لارا جونز انہی مرتی ہوئی خوبصورت چٹانوں کو اپنے فن پاروں میں پیش کر رہی ہیں۔

    ان کے فن پارے دیکھ کر آپ کو یوں لگے گا جیسے آپ خود سمندر میں موجود ہیں اور اپنی آنکھوں سے ان چٹانوں کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔

    2

    4

    3

    5


     

  • ایسی نمائش جس میں آپ فن پاروں کو چھو سکتے ہیں

    ایسی نمائش جس میں آپ فن پاروں کو چھو سکتے ہیں

    آرٹ کی نمائش اور میوزیم میں آنے والے افراد اور سیاحوں کو سختی سے منع کیا جاتا ہے کہ وہ کسی بھی فن پارے کو ہاتھ نہ لگائیں۔ بعض اوقات کسی نہایت نادر و نایاب فن پارے کے گرد پٹیاں بھی لگا دی جاتی ہیں تاکہ لوگ ان کے قریب نہ جانے پائیں۔

    لیکن جمہوریہ چیک کے دارالحکومت پراگ میں ایسی آرٹ نمائش کا آغاز کیا گیا ہے جس میں لوگوں کو دعوت دی گئی ہے کہ وہ ان آرٹ کے شاہکاروں کو چھوئیں جن کے بارے میں وہ ساری زندگی پڑھتے اور سنتے رہے ہیں۔

    blind-post-4

    جمہوریہ چیک کی قومی گیلری کی جانب سے فراہم کیے جانے والے ان مجسموں اور فن پاروں کی نمائش خاص طور پر نابینا افراد کے لیے منعقد کی گئی ہے تاہم عام افراد کا داخلہ بھی ممنوع نہیں۔

    blind-post-3

    ان فن پاروں میں سے کچھ ان کے تخلیق کاروں نے بھی رضا کارانہ طور پر نمائش کے لیے فراہم کیے ہیں۔

    blind-post-1

    اس نمائش کی منتظم جانا کلیمووا کا کہنا ہے کہ یہ نمائش آرٹ کے دلدادہ افراد کو موقع فراہم کرتی ہے کہ وہ ان شاہکاروں کو چھوئیں اور انہیں محسوس کریں۔ یہ موقع کسی دوسری گیلری یا نمائش میں نہیں مل سکتا۔ ’ہر جگہ لکھا جاتا ہے، ’اسے چھونے سے پرہیز کریں‘ لیکن اس نمائش میں اس کے برعکس ہے‘۔

    blind-post-2

    منتظمین کا کہنا ہے کہ یہ نمائش خاص طور پر نابینا افراد کے لیے منعقد کی گئی ہے اور یہاں آنے والے عام افراد پر بھی زور دیا جاتا ہے کہ وہ آنکھوں پر پٹیاں باندھ کر ان مجسموں کی بناوٹ اور خوبصورتی کو محسوس کریں۔

  • دوہرے پہلوؤں کی ترجمانی کرتے فن پارے

    دوہرے پہلوؤں کی ترجمانی کرتے فن پارے

    کائنات میں ہر شے کی دو انتہائیں ہیں۔ انہیں ہم دو رخ، دو پہلو یا دو سرحدیں بھی کہہ سکتے ہیں۔ لیکن ان دونوں سرحدوں، انتہاؤں، پہلوؤں اور رخوں کے درمیان بھی کوئی نہ کوئی شے موجود ہے جو اپنے اندر پوری کائنات رکھتی ہے۔ اسی خیال کو آرٹسٹ عدیل الظفر نے اپنی تخلیقات میں بہترین انداز سے پیش کیا۔

    کراچی کی مقامی آرٹ گیلری میں معروف آرٹسٹ عدیل الظفر کے فن پاروں کی نمائش کی گئی۔

    cat-post-5

    cat-post-7

    عدیل نے اپنے فن پاروں میں دہرے پہلوؤں اور احساسات کی ترجمانی کی ہے۔ ان کا تخلیق کردہ آرٹ موجود اور عدم موجود، سچ اور طاقت، تاریخ اور عصر حاضر اور ظاہری جنس اور اندرونی پہچان کی ترجمانی کرتا ہے۔

    cat-post-2

    cat-post-1

    عدیل کے مطابق ان متضاد چیزوں کی سرحد پر ایک نئی شے تخلیق ہوتی ہے۔ یہ شے اپنی خالق دونوں چیزوں کا آپس میں تعلق جوڑتی ہے لیکن بہرحال وہ ایک الگ اور تیسری شے ہے اور اس کی اپنی پہچان ہے۔

    جس طرح سیاہ اور سفید کے درمیان سرمئی رنگ یا جیومیٹری میں ’اے‘ اور ’بی‘ نامی زاویوں کے درمیان ایک نیا زاویہ، جو نہ اے ہوتا ہے نہ بی، لیکن وہ ’اے بی‘ کہلاتا ہے۔

    یہیں پر دیکھنے والا سوچنے اور ان میں چھپے ہوئے پیغام کو سمجھنے پر مجبور ہوتا ہے۔

    عدیل نے اس پہلو پر بھی توجہ دلانے کی کوشش کی ہے کہ جب دو متضاد پہلو یکساں رفتار سے چل رہے ہوں، تو ان میں سے طاقتور اور حاوی پہلو کون سا ہے۔ جو پہلو یا یا جو رخ طاقتور ہوگا وہی مثبت یا منفی اثرات پیدا کرنے کا تعین کرے گا، اور یہی کائنات کی حقیقت ہے جو روز اول سے موجود ہے۔

    cat-new

    اس فن پارے میں عدیل نے ایک کھلونے کو پٹیوں سے ڈھکا ہوا دکھا کر اس معصومیت کی طرف اشارہ کیا ہے جو چھن جائے یا عمر کے ساتھ ختم ہوجائے۔

    یہ معصومیت تا عمر کہیں ظاہر اور کہیں چھپی ہوئی ملتی ہے۔ پٹیوں سے ڈھکا ہونا اس کھلونے کی تخلیق سے اس کی تباہی تک کے سفر کی طرف بھی اشارہ کرتا ہے۔

    cat-post-3

    یہ ماسک انسان کے دو چہروں کی طرف اشارہ ہیں کہ ماسک پر الگ تاثرات ہیں، اس کے اندر چھپے چہرے کے تاثرات مختلف ہوسکتے ہیں۔

    عدیل الظفر اس سے قبل بھی پاکستان اور بیرون ملک اپنے فن پاروں کی نمائش کر چکے ہیں۔

  • وین گوف کے چوری شدہ فن پارے برآمد

    وین گوف کے چوری شدہ فن پارے برآمد

    روم: اطالوی پولیس نے مشہور مصور وین گوف کے 2 چوری شدہ مشہور فن پارے برآمد کرلیے ہیں۔ یہ فن پارے 2002 میں ایمسٹر ڈیم کے ایک میوزیم سے چرائے گئے تھے۔

    اطالوی پولیس کا کہنا ہے کہ یہ دو پینٹنگز ’نیپلز مافیا‘ نامی گروہ سے برآمد کی گئی ہیں۔ اس گروہ کے علاوہ ایک اور گروہ سے بھی لاکھوں یوروز مالیت کے کئی نوادرات برآمد کیے گئے۔

    van-1
    برآمد شدہ فن پارہ ۔ سمندر کا نظارہ

    ان کا کہنا ہے کہ یہ برآمدگی اٹلی کے منظم مجرمانہ گروہوں سے طویل تفتیش کے بعد عمل میں لائی گئی۔

    واضح رہے کہ ان فن پاروں کی چوری نے ایمسٹر ڈیم کے مشہور میوزیم کی سیکیورٹی پر سوالیہ نشان اٹھادیے تھے۔

    میوزیم کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ انہیں علم نہیں کہ ان کی ملکیت یہ فن پارے انہیں کب واپس ملیں گے تاہم انہیں اس بات کی خبر دی گئی ہے کہ برآمد شدہ فن پارے اپنی اصلی شکل میں موجود ہیں اور انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا۔

    van-2
    برآمد شدہ فن پارہ ۔ چرچ ان اویرس

    ونسنٹ وین گوف نیدر لینڈز سے تعلق رکھنے والا انیسویں صدی کا مشہور مصور تھا جس کے فن مصوری نے اس دور کی مصوری پر اہم اثرات مرتب کیے۔ وہ مشہور مصور پکاسو سے متاثر تھا۔