Tag: فن

  • مصوری کے فن پارے جیسا رنگوں بھرا گھر

    مصوری کے فن پارے جیسا رنگوں بھرا گھر

    امریکی ریاست کیلیفورنیا میں ایک گھر کو اس قدر رنگوں سے رنگا گیا ہے، کہ اس کو دیکھ کر آپ کو محسوس ہوگا کہ آپ نے رنگوں سے سجے کسی تخیلاتی فن پارے میں قدم رکھ دیا ہے۔

    15

    18

    8

    کیلی فورنیا کے پام اسپرنگ کے علاقے میں واقع اس گھر کے مالکان نے جب اسے خریدا تو یہ بالکل سادہ عام سا گھر تھا۔

    2

    6

    14

    اسے خریدنے والا جوڑا سیاح تھا اور انہوں نے دنیا بھر کی ثقافت، آرٹ اور رنگوں کو اس گھر میں یکجا کردیا۔

    4

    13

    11

    گھر میں 2 بیڈرومز اور لونگ رومز موجود ہیں۔ گھر کا کچن بھی سبز رنگوں سے مزین بہت خوب ہے۔

    9

    16

    17

    سوئمنگ پول کے ساتھ خوبصورت پتھروں کا فرش موجود ہے جبکہ آس پاس پہاڑوں اور جنگل کا منظر دیکھنے والوں پر سحر طاری کردیتا ہے۔

    10

    5

    3

    اس خوبصورت گھر کی قیمت پاکستانی روپوں میں 5 کروڑ کے لگ بھگ ہے۔

    7

    1

    12

    کیا آپ ایسے خوبصورت رنگوں بھرے گھر میں رہنا چاہیں گے؟

    مزید پڑھیں: امریکی مصور نے قوس قزح بنا ڈالی


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • گلے میں آویزاں ننھی منی نوٹ بکس

    گلے میں آویزاں ننھی منی نوٹ بکس

    اگر آپ کتاب پڑھنے کے شوقین ہیں تو یقیناً آپ ہر وقت اپنے ساتھ کوئی نہ کوئی کتاب رکھتے ہوں گے تاکہ آپ کو جہاں وقت اور موقع ملے آپ اسے پڑھنا شروع کردیں۔

    لیکن امریکی شہر فلاڈلفیا سے تعلق رکھنے والی یہ آرٹسٹ کتاب کے کسی بھی دیوانے سے دو ہاتھ آگے ہے۔ یہ کتابوں کو گلے میں آویزاں کرنا چاہتی ہے اسی لیے اس نے یہ ننھی منی کتابیں تخلیق کر ڈالیں۔

    book-7

    book-5

    اس کے لیے اس نے استعمال شدہ صوفوں کے کور، پرانے لیدر بیگ اور بٹووں کو استعمال کیا اور ان کے ذریعہ یہ منی ایچر نوٹ بکس بنا ڈالیں۔

    book-3

    9

    book-4

    یہ نوٹ بکس ان افراد کے لیے خاص طور پر دلچسپی کا باعث ہیں جو منفرد اور عجیب و غریب زیورات سے خود کو آراستہ کرنے کے شوقین ہوتے ہیں۔

    book-2

    11

    لیکن ساتھ ہی کچھ لوگ اسے شو پیس کے طور پر بھی استعمال کر رہے ہیں۔

    10

    book-6

    لکھنے کے مقصد کے لیے انہیں خریدنے والے پر منحصر ہے کہ وہ ان ننھی منی نوٹ بکس پر کیا لکھتا ہے۔
    13

    آپ ان منی ایچر نوٹ بکس کو کیسے استعمال کریں گے؟


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • دنیا بھر کے تاریخی مقامات رکھنے والا ننھا منا شہر

    دنیا بھر کے تاریخی مقامات رکھنے والا ننھا منا شہر

    منی ایچر یعنی ننھا منا آرٹ نہایت خوبصورت لگتا ہے لیکن اسے بنانے کے لیے نہایت محنت اور مہارت درکار ہے۔

    ایسے ہی چند ماہر فنکاروں نے امریکی شہر نیویارک میں ایک ننھا منا سا میگا سٹی تشکیل دیا ہے جس کی خاص بات یہ ہے کہ یہاں دنیا بھر میں موجود تاریخی مقامات اور یادگاریں بنائی گئی ہیں۔

    نیویارک کے ٹائمز اسکوائر پر 49 ہزار اسکوائر فٹ پر پھیلے اس ننھے لیکن عظیم شہر میں دنیا کے 50 ممالک کے یادگار اور خوبصورت مقامات موجود ہیں۔

    اس شہر کا نام مشہور افسانوی کردار گلیورز کے نام پر رکھا گیا ہے جو اپنے سفر کے دوران اسی طرح کی ایک ننھی منی سی دنیا دریافت کر بیٹھتا تھا۔

    گلیورز گیٹ نامی اس شہر میں معمولی معمولی سی باریکیوں کا بھی خیال رکھا گیا ہے۔

    یہاں ساحل سمندر، گھر، گاڑیاں، عمارتیں، پہاڑ، جنگلات، ریلوے ٹریکس اور ان سب کے درمیان چہل قدمی کرتے لوگ بھی بنائے گئے ہیں۔ حتیٰ کہ سڑک پر بنائی جانے والی زیبرا کراسنگ بھی نمایاں ہیں۔

    اس پروجیکٹ کی سربراہی ایک اسرائیلی ریٹائرڈ فوجی نے کی ہے اور اس کے ساتھ ایک سو فنکاروں نے اس پر کام کیا ہے۔

    ننھے منے میگا سٹی کی تعمیر پر 4 کروڑ ڈالرز خرچ ہوئے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • روشنی کے بغیر ہماری دنیا کیسی لگے گی؟

    روشنی کے بغیر ہماری دنیا کیسی لگے گی؟

    دنیا کی تیز رفتار صنعتی ترقی نے جہاں معاشی طور پر کئی ممالک کو خوشحال کردیا ہے وہیں یہ ہماری زمین اور اس کے ماحول کو بے تحاشہ نقصان بھی پہنچا رہی ہے۔

    تیز رفتار صنعتی ترقی اور آبادی میں تیزی سے اضافہ ہمارے ماحول کو کئی طرح سے آلودہ کررہا ہے جن میں ایک روشنیوں کی آلودگی بھی شامل ہے۔

    ماہرین کے مطابق ہماری سڑکوں کے کنارے لگی اسٹریٹ لائٹس، ہمارے گھروں اور عمارتوں کی روشنیاں آسمان کی طرف جا کر واپس پلٹتی ہیں جس کے بعد یہ فضا میں موجود ذروں اور پانی کے قطروں سے ٹکراتی ہے۔

    ان کے ساتھ مل کر یہ روشنیاں ہمارے سروں پر روشنی کی تہہ سی بنا دیتی ہیں جس کی وجہ سے حقیقی آسمان ہم سے چھپ سا جاتا ہے اور یوں ہم آسمان کا خوبصورت نظارہ دیکھنے سے محروم ہوتے جارہے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا میں روشنیوں کا یہ طوفان برقی آلودگی پیدا کر رہا ہے جو آسمان کی خوبصورت کہکشاں کے نظارے کو ہماری نگاہوں سے اوجھل کردے گا۔

    برطانوی ماہرین کی ایک تحقیق کے مطابق برطانیہ میں مصنوعی روشنیوں کے باعث موسمیاتی پیٹرن (طریقہ کار) میں تبدیلی آرہی ہے اور اس کے باعث موسم بہار ایک ہفتہ جلد آرہا ہے جس کا اثر پودوں پر بھی پڑ رہا ہے۔

    اسی طرح ایک اور تحقیق میں بتایا گیا کہ مصنوعی روشنیاں پرندوں کی تولیدی صحت پر بھی اثر انداز ہو رہی ہیں جس سے ان کی آبادی میں کمی واقع ہونے کا خدشہ ہے۔

    ماہرین کے مطابق دیہاتوں اور ترقی پذیر علاقوں سے ترقی یافتہ شہروں کی طرف ہجرت کے رجحان یعنی اربنائزیشن میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جس کے باعث مصنوعی روشنیوں کی آلودگی میں بھی اضافہ ہورہا ہے اور یہ فطرت اور فطری حیات کو متاثر کر رہی ہے۔

    ایک فرانسیسی مصور نے کچھ انوکھی تکنیکوں کے ذریعہ روشنی کے بغیر شہروں کی عکاسی کی اور آسمان، چاند اور تاروں کے قدرتی حسن کو پیش کیا۔ آپ بھی یہ خوبصورت تصاویر دیکھیں۔

    پیرس
    نیویارک
    شنگھائی
    rio
    ریو ڈی جنیرو ۔ برازیل
    لندن

    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پرانی کتابیں تاریخی مقامات میں تبدیل

    پرانی کتابیں تاریخی مقامات میں تبدیل

    جیسے جیسے دنیا آگے بڑھ رہی ہے کتاب پڑھنے کا رواج ختم ہورہا ہے اور اس کی جگہ اسمارٹ فونز اور ای بکس نے لے لی ہے۔

    ایسی کتابیں جو بہت زیادہ پرانی ہوجائیں، خستہ حال اور پڑھنے کے قابل نہ ہوں انہیں عموماً ردی میں ڈال دیا جاتا ہے۔ ایسی ہی کتابوں کو دوبارہ قابل توجہ بنانے کے لیے ایک فرانسیسی نژاد آرٹسٹ نے نہایت انوکھا طریقہ ڈھونڈ نکالا۔

    گائے لارامی نامی یہ آرٹسٹ پرانی کتابوں کو جمع کر کے انہیں مشہور مقامات کی شکل میں تراش دیتا ہے۔

    وہ بہت سی کتابوں کو جمع کر کے انہیں کاٹ کر کسی مشہور تاریخی مقام (نقل) کی شکل دے دیتا ہے۔ ان کتابوں پر وہ قدیم قلعے، پہاڑ، دیواریں اور میدان تراشتا ہے۔

    لارامی نے اردن کے تاریخی مقام پیٹرا، دیوار چین اور بدھ مت کی قدیم عبادت گاہوں سمیت بے شمار تاریخی مقامات کو تخلیق کیا ہے۔

    وہ بتاتے ہیں کہ جب وہ ان کتابوں کو خوبصورت شکل میں ڈھال لیتے ہیں تو لوگ اسے بہت شوق سے خریدتے ہیں۔ ’لیکن پرانی کتابوں کو کوئی نہیں خریدنا چاہتا‘۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • چین میں آسمان کو چھوتے دیو قامت مجسمے

    چین میں آسمان کو چھوتے دیو قامت مجسمے

    دنیا کی اہم معاشی طاقت چین ترقی کے نئے ریکارڈز قائم کر رہا ہے۔ سنہ 2016 میں چین نے 80 سے زائد بلند و بالا عمارتیں تعمیر کیں جن میں سے کچھ 650 فٹ بلند تھیں۔

    یہ چین کا ایک منفرد اور انوکھا ریکارڈ ہے۔

    ان عالیشان عمارتوں کے ساتھ چین نہایت بلند مجسمے بھی تعمیر کر رہا ہے جو آسمان کو چھوتے محسوس ہوتے ہیں۔

    یہ مجسمے چین کے عظیم لیڈروں جیسے ماؤزے تنگ اور بدھ مذہب کے بانی گوتم بدھ کے ہیں۔

    آئیں چین کے ان منفرد اور عظیم مجسموں کے بارے میں جانتے ہیں۔


    چین کے صوبے گیژو میں تعمیر کیا جانے والا یہ مجسمہ چینی عقائد کے مطابق میاؤ دیوی کا ہے جو خوبصورتی کی دیوی سمجھی جاتی ہے۔

    فی الحال یہ مجسمہ اپنی تکمیل کے مراحل میں ہے اور تعمیر مکمل ہونے کے بعد اس کی اونچائی 288 فٹ ہوگی۔


    سنہ 2009 میں گرینائٹ سے تعمیر کیا جانے والا یہ مجسمہ ماؤزے تنگ کا ہے جو عوامی جمہوریہ چین کے بانی اور ایک انقلابی لیڈر تھے۔

    یہ مجسمہ جنگ عظیم دوئم کے خاتمے کی 70 ویں سالگرہ کے موقع پر تعمیر کیا گیا۔


    ماؤزے تنگ کا ایک اور سنہری مجسمہ ہنان صوبے میں بنایا گیا ہے جو 120 فٹ بلند ہے۔

    تاہم مقامی افراد کا مطالبہ ہے کہ اس مجسمے کو ڈھا دیا جائے کیونکہ ماؤ کی بعض پالیسیوں نے اس علاقے کو ناقابل تلافی نقصانات پہنچائے۔


    یہ مجسمہ چینی عقائد کے مطابق بدھ مذہب کی ایک اور دیوی گنین کا ہے جس سے رحم دلی منسوب ہے۔

    دیوی کا یہ مجسمہ 60 فٹ بلند ہے۔


    چین کے ایک اور لیڈر سن یت سین کی اہلیہ سنگ گنگلنگ کا 79 فٹ مجسمہ سنہ 2012 میں ہنان صوبے میں تعمیر کیا گیا۔


    یہ مجسمہ قدیم چین کے ایک جرنیل گان یو کا ہے۔

    اسی جرنیل کا ایک اور مجسمہ جنگ ژو میں بھی تعمیر کیا گیا ہے جس میں یہ جرنیل دشمن کے خلاف معرکہ نظر آرہا ہے۔

    اس مجسمے کی اونچائی 120 فٹ جبکہ وزن 13 سو ٹن ہے۔


    یہ مجسمہ بدھا کا بتایا جاتا ہے جس میں وہ خوشگوار موڈ میں دکھائی دے رہے ہیں۔

    سنہ 2013 میں تعمیر کیے جانے والے اس مجسمے کو چین کے ایک تفریحی مقام پر نصب کیا گیا ہے۔


    مصر میں ابو الہول کے اس عظیم مجسمے کی نقل چین کے شہر شیزی زنگ میں بنائی گئی ہے۔

    یہ نقل فی الحال زیر تعمیر ہے، اور مستقبل میں اسے ان فلموں کی شوٹنگ کے لیے بھی استعمال کیا جائے گا جن میں مصر کے اہرام دکھانا مقصود ہوگا۔

    مضمون بشکریہ: بزنس انسائیڈر


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • معدومی کا شکار جانور اور انہیں لاحق خطرات ایک تصویر میں قید

    معدومی کا شکار جانور اور انہیں لاحق خطرات ایک تصویر میں قید

    ماہرین کے مطابق جیسے جیسے ہماری زمین پر غیر فطری عوامل جیسے کلائمٹ چینج یعنی موسمیاتی تغیر اور گلوبل وارمنگ یعنی عالمی حدت میں اضافہ ہورہا ہے ویسے ویسے کرہ ارض پر رہنے والے ہر جاندار کی بقا خطرے میں پڑ رہی ہے۔

    اسی صورتحال کی طرف توجہ دلانے کے لیے ناروے سے تعلق رکھنے والے ایک آرٹسٹ اینڈریاس لی نے جنگلی حیات کی دہری عکسی تصاویر تخلیق کی ہیں۔ جنگلی حیات کی تصاویر کی نمائش کا مرکزی خیال گلوبل وارمنگ تھا۔

    مزید پڑھیں: فطرت کے تحفظ کے لیے آپ کیا کرسکتے ہیں؟

    مزید پڑھیں: غیر قانونی فارمز چیتوں کی بقا کے لیے خطرہ

    ان کا کہنا تھا کہ کلائمٹ چینج کے باعث جنگلی حیات کی کئی اقسام کو معدومی کا خطرہ لاحق ہے اور انہوں نے اسی خطرے کو اجاگر کرنے کا سوچا۔

    انہوں نے اپنی نمائش میں 5 ایسے جانوروں کی دہرے عکس میں تصاویر پیش کیں جنہیں ماہرین خطرے کا شکار قرار دے چکے ہیں۔ ان جانوروں کو بدلتے موسموں کے باعث معدومی کا شدید خطرہ لاحق ہے۔

    art-5

    بارہ سنگھا۔

    art-1

    برفانی ریچھ۔

    art-2

    چیتا۔

    اینڈریاس نے ان جانوروں کی شبیہہ میں انہیں لاحق خطرات کو ایک اور عکس کی صورت میں پیش کیا۔

    art-3

    ہاتھی۔

    art-4

    برفانی چیتا۔

    واضح رہے کہ ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ درجہ حرارت میں اضافے کے باعث دنیا میں موجود ایک چوتھائی جنگلی حیات 2050 تک معدوم ہوجائے گی۔ اس سے قبل کلائمٹ چینج کے باعث آسٹریلیا میں پائے جانے والے ایک چوہے کی نسل بھی معدوم ہوچکی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • مصوری کے ذریعے ذہنی کیفیات میں خوشگوار تبدیلی لائیں

    مصوری کے ذریعے ذہنی کیفیات میں خوشگوار تبدیلی لائیں

    کیا آپ جانتے ہیں فن مصوری ایک تھراپی یا علاج کی صورت میں بھی استعمال ہوتا ہے؟

    جی ہاں، ماہرین کا کہنا ہے چونکہ آرٹ یا کوئی بھی تخلیقی کام جیسے شاعری، مصنفی، موسیقاری یا مصوری وغیرہ کے لیے مخصوص ذہنی رجحان چاہیئے اور یہ دماغی کیفیت سے تعلق رکھتے ہیں لہٰذا ان فنون سے ہم اپنے دماغ کی کیفیات کو بھی تبدیل کرسکتے ہیں۔ دوسرے لفظوں میں ان کا علاج کر سکتے ہیں۔

    مصوری میں مختلف اشکال بنانا اور رنگوں سے کھیلنا آپ کی ذہنی کیفیت میں فوری طور پر تبدیلی کرسکتا ہے۔ یہاں ہم آپ کو مصوری کے کچھ ایسے طریقہ بتا رہے ہیں جنہیں اپنا کر آپ اعصابی و ذہنی سکون حاصل کرسکتے ہیں۔

    art-3

    اگر آپ تھکے ہوئے ہیں، تو کسی کاغذ پر پھولوں کی تصویر کشی کریں۔ پھولوں کی تصویر کشی آپ کے دماغ کو توانائی فراہم کرے گی اور آپ کے دماغ پر چھائی دھند ختم ہوجائے گی۔

    اگر آپ کسی جسمانی تکلیف کا شکار ہیں تو کوئی پزل حل کریں۔ اس سے آپ کا دماغ تکلیف کی طرف سے ہٹ کر اس پزل کی طرف متوجہ ہوجائے گا۔

    اگر آپ غصہ میں ہیں تو لکیریں کھینچیں۔ یہ کسی بھی قسم کی لکیریں ہوسکتی ہیں، سیدھی، آڑھی ترچھی ہر قسم کی۔

    اگر آپ خوفزدہ ہیں تو کاغذ پر کسی ایسی چیز کی تصویر کشی کریں جس سے آپ کو تحفظ کا احساس ہو۔

    بور ہورہے ہیں تو تصویروں میں رنگ بھریں۔ رنگ آپ کے دماغ کو ہلکا پھلکا کرتے ہیں۔

    اگر آپ ذہنی دباؤ کا شکار ہیں تو مختلف اشکال بنائیں۔

    اگر آپ پریشان ہیں تو کاغذ پر گڑیا بنائیں۔

    art-1

    اگر آپ کسی معاملہ پر ہچکچاہٹ کا شکار ہیں تو رنگین جیومیٹری پیٹرن بنائیں۔

    اگر آپ کو کسی چیز کا انتخاب کرنے میں مشکل کا سامنا ہے تو کاغذ پر لہریں اور گول دائرے بنائیں۔ یہ آپ کے ذہن کو کسی چیز کا انتخاب کرنے میں مدد دیں گی۔

    اگر آپ اداس ہیں تو قوس قزح بنائیں اور اس میں رنگ بھریں۔

    اگر آپ مایوسی اور نا امیدی کا شکار ہیں تو کسی کا پورٹریٹ یا کوئی پینٹنگ بنائیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • دلربا آئینہ رو تصویر ہے

    دلربا آئینہ رو تصویر ہے

    آپ نے مختلف ماہر فوٹوگرافرز کو دیکھا ہوگا جو مختلف زاویوں سے تصویریں کھینچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ ماہر تصویریں کھینچنے کے لیے مختلف طریقہ کار استعمال کرتے ہیں۔

    ایک معروف طریقہ گلاس یا کسی شیشے کے پار سے تصویریں کھینچنے کا بھی ہے۔ لیکن آپ نے یہ طریقہ پہلی بار دیکھا ہوگا جس میں انگوٹھی پر عکسی تصویر کھینچی جارہی ہے۔

    اس طریقے کا بانی آسٹریلیا کا پیٹر ایڈمز شان ہے جو اس سے پہلے آنکھ کی پتلی پر عکسی تصاویر کھینچ چکا ہے۔ اس بار وہ صرف نئے شادی شدہ جوڑوں کی تصاویر کھینچ رہا ہے۔

    اس کا کہنا ہے وہ تصویر کھینچنے سے پہلے انگوٹھی پر فوکس کرتا ہے اور جوڑے کو ایسے کھڑا کرتا ہے کہ وہ انگوٹھی میں نظر آئیں۔

    مستقبل میں ایڈمز کا ارادہ ہے وہ پانی کے بلبلے پر عکسی تصاویر کھینچے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • الفریڈ ہچکاک کی فلموں کی ننھی منی تخلیق

    الفریڈ ہچکاک کی فلموں کی ننھی منی تخلیق

    آپ نے یوں تو آرٹ کے کئی نمونے دیکھے ہوں گے لیکن آج جو نمونہ ہم آپ کو دکھانے جارہے ہیں وہ اپنی نوعیت کا منفرد آرٹ ہے۔

    یہ کارنامہ ایک چھوٹے سے آرٹسٹ کا ہے جو نہ صرف معروف فلم ساز الفریڈ ہچکاک کا دیوانہ ہے بلکہ یہ ان کی 70 اور 80 کی دہائی میں آنے والے فلموں کے کاغذی منی ایچرز بنا رہا ہے۔

    وہ نہ صرف فلموں کے سین بلکہ اپنے آس پاس کے مختلف مناظر، خواب اور اپنے تصورات کو بھی منی ایچرز کی شکل میں ڈھالتا ہے۔

    یاد رہے کہ الفریڈ ہچکاک ہالی ووڈ کے مشہور فلم ساز اور ہدایت کار تھے جو پراسراریت پر مبنی اور پر تجسس فلمیں بنانے کے لیے مشہور تھے۔


    سائیکو

    الفریڈ ہچکاک کی فلم سائیکو 60 کی دہائی میں آئی جو سسپنس سے بھرپور ہے۔

    اس میں ایک ذہنی مریض کی کہانی بیان کی گئی ہے، لیکن وہ کون ہوتا ہے، اس کا اندازہ سب کو آخر میں جا کر ہوتا ہے۔


    ورٹیگو

    ہچکاک کی ایک اور فلم ورٹیگو پراسراریت پر مبنی ہے اور یہ فلم ہر دور کی بہترین فلم مانی جاتی ہے۔

    اس میں ایک جاسوس کا واسطہ ایک ایسے دولت مند سے پڑتا ہے جو اپنی بیوی کو اس کے ذریعے مرواتا ہے، لیکن آخر میں کھلتا ہے کہ اس دولت مند شخص نے اپنی مردہ بیوی کی موت کو باقاعدہ منظر عام پر لانے کے لیے کسی دوسری عورت کی شکل میں یہ سارا ڈرامہ رچایا۔


    ریئر ونڈو

    یہ فلم بھی الفریڈ ہچکاک کی ہدایت کاری میں بنائی گئی ہے جسے اس آرٹسٹ نے منی ایچر میں ڈھالا۔

    اس فلم میں ٹانگوں سے معذور ایک فوٹو گرافر اپنے پڑوسیوں کی کھڑکی سے نظر آنے والے مختلف مناظر کو کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کرتا ہے۔ تاہم اس وقت فلم میں ایک ڈرامائی موڑ آجاتا ہے جب وہ ایک قتل کی واردات کو عکس بند کر لیتا ہے۔


    دی برڈز

    ہچکاک کی فلم دی برڈز پرندوں کے تباہ کن حملے پر مبنی ہے۔

    اس میں 2 معصوم سے پرندے اچانک خونخوار ہوجاتے ہیں اور وہاں موجود لوگوں پر حملہ کردیتے ہیں۔ اس کے بعد یہ حملہ آور پرندے پورے شہر میں پھیل جاتے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔