Tag: فن

  • دنیا کا سب سے بڑا میورل

    دنیا کا سب سے بڑا میورل

    برازیل: جنوبی امریکی ملک برازیل میں ایک فنکار نے سڑک پر دنیا کا سب سے بڑا میورل (قد آدم تصویر) تخلیق کر ڈالا۔

    ایڈارڈو کوبرا نامی یہ فنکار تاحال اپنے شاہکار پر کام کرہا ہے، تاہم تکمیل سے قبل ہی اس کا بنایا ہوا میورل دنیا کے سب سے بڑے میورل کا اعزاز اپنے نام کر چکا ہے۔

    کوبرا نے اس سے قبل بھی دنیا کی سب سے بڑی اسپرے کے ذریعے تخلیق کی گئی پینٹنگ بنائی تھی جسے گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں بھی شامل کیا جاچکا ہے۔

    اسپرے پینٹ سے بنایا گیا یہ فن پارہ ریو ڈی جنیرو میں 61 ہزار 354 اسکوائر فٹ پر پھیلا ہوا ہے۔

    اپنے موجودہ میورل میں کوبرا نے مزدوروں اور دریا کو دکھایا ہے جس میں مزدور کافی کے کوکوا بیج کشتیوں پر منتقل کر رہے ہیں۔

    اس میورل کا مقصد ان مزدوروں اور محنت کشوں کی عظمت کو اجاگر کرنا ہے۔

    دنیا کے سب سے بڑے اس میورل کو بنانے میں 4 ہزار اسپرے کی بوتلیں، اور 300 گیلن کا پینٹ استعمال ہوا ہے۔

    فن اور فنکاروں سے متعلق مزید دلچسپ مضامین پڑھیں


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • معروف فیشن برانڈ پاکستانی ٹرک آرٹ سے متاثر

    معروف فیشن برانڈ پاکستانی ٹرک آرٹ سے متاثر

    پاکستانی ٹرک آرٹ کی شہرت پاکستانی حدود کو پار کر کے دیگر ممالک تک بھی جا پہنچی۔ 2 مشہور بین الاقوامی برانڈز نے اپنی نئی مصنوعات کو ٹرک آرٹ کی طرز پر پیش کردیا۔

    معروف اطالوی مینو فیکچرر کمپنی سمیگ نے کچن مشینری کی نئی رینج کو پاکستانی ٹرک آرٹ سے مماثلت رکھنے والے رنگوں میں ڈھال کر پیش کیا۔

    اس ڈیزائن کو متعارف کروانے کا سہرا معروف فیشن کمپنی ڈولچے اینڈ گبانا کے سر ہے اور دونوں برانڈز نے مشترکہ تعاون سے یہ خوبصورت مشینری پیش کی ہے۔

    گو کہ ڈولچے اینڈ گبانا کا کہنا ہے کہ یہ آرٹ اطالوی شہر سسلی کا روایتی آرٹ ہے اور تصاویر میں پیش کیے جانے والے مناظر بھی وہیں کے ہیں، تاہم اس میں دنیا بھر میں مشہور ہوجانے والے پاکستانی ٹرک آرٹ کی آمیزش اور اس سے مماثلت کا عنصر نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔

    جاری کیے جانے والے نہایت رنگا رنگ اور خوبصورت ٹوسٹر، کافی مشین، جوسر اور بلینڈر وغیرہ نے فوراً ہی لوگوں کی توجہ اپنی طرف مبذول کروالی ہے۔

    یہ پہلی بار نہیں ہے کہ جب ڈولچے اینڈ گبانا نے اس قدر خوش رنگ مصنوعات کو پیش کیا ہے۔ اس سے پہلے بھی ایک نمائش میں یہ برانڈ پاکستانی ٹرک آرٹ سے مشابہہ ایک رنگین ٹرک میں اپنی میک اپ مصنوعات پیش کرچکا ہے۔

    یاد رہے کہ پاکستانی ٹرکوں پر بنائی جانے والی خوش رنگ تصاویر اور رنگوں سے ڈھلے الفاظ و اشعار کو اب ٹرک آرٹ کے نام سے جانا جاتا ہے۔

    مزید پڑھیں: پاکستانی ٹرک پر کینیڈا کے وزیر اعظم کی تصویر

    مختلف پاکستانی فنکاروں نے اس آرٹ میں مزید نکھار پیش کر کے اسے دنیا بھر میں پیش کیا جس کے بعد اب یہ دنیا بھر میں پاکستانی ٹرک آرٹ کے نام سے جانا جاتا ہے۔

  • علم و دانش میں اضافہ کرنے والے عظیم فلسفی سقراط کے اقوال

    علم و دانش میں اضافہ کرنے والے عظیم فلسفی سقراط کے اقوال

    دنیا کے ذہین ترین ناموں میں سے ایک، عظیم ترین فلسفی سقراط کا نام کسی شخص کے لیے انجان نہیں ہے۔ اسے دنیائے فلسفہ کا عظیم ترین معلم مانا جاتا ہے۔

    حضرت عیسیٰ کی آمد سے 470 سال قبل یونان میں پیدا ہونے والے سقراط نے یونانی فلسفے کو نئی جہت دی اور دنیا بھر میں فلسفی، منطق اور نظریات پر اپنے اثرات مرتب کیے۔

    سقراط کے خیالات انقلابی تھے اور ایسے نظریات کی نفی کرتے تھے جس میں غلامی اور انسانی حقوق چھیننے کی حمایت کی جاتی ہو۔

    بے تحاشہ غور و فکر اور ہر شے کو منطقی انداز میں پرکھنے کی وجہ سے سقراط نے دیوتاؤں کے وجود سے بھی انکار کردیا تھا۔

    مزید پڑھیں: خلیل جبران کے اقوال

    سقراط کے خیالات کی وجہ سے نوجوان اس کے پاس کھنچے چلے آنے لگے جس کی وجہ سے یونان کے بر سر اقتدار طبقے کو محسوس ہوا کہ اگر سقراط کا قلع قمع نہ کیا گیا تو انہیں بہت جلد نوجوانوں کی بغاوت کا سامنا ہوگا۔

    چنانچہ انہوں نے اس پر مقدمہ درج کر کے اسے موت کی سزا سنا دی۔ اس وقت سزائے موت کے مجرم کو زہر کا پیالہ پینے کے لیے دیا جاتا تھا۔

    زہر پینے کے بعد سقراط نے نہایت آرام و سکون سے اپنی جان دے دی۔

    وہ اپنے بارے میں کہتا تھا، ’میں کوئی دانش مند نہیں، لیکن ان احمق لوگوں کے فیصلے سے دنیا مجھے ایک دانش مند کے نام سے یاد کرے گی‘۔

    مزید پڑھیں: ایک ماں کا اپنی بیٹی کی تربیت کا انوکھا انداز

    زہر کا پیالہ پینے کے بعد اس نے کہا، ’صرف جسم مر رہا ہے، لیکن سقراط زندہ ہے‘۔

    آج ہم سقراط کے ایسے اقوال پیش کر رہے ہیں جو یقیناً آپ کے علم و دانش میں اضافے کا باعث بنیں گے۔

    اپنے آپ کے بارے میں سوچو، اور خود کو جانو۔

    خوشی کا راز وہ نہیں جو تم دیکھتے ہو۔ خوشی زیادہ حاصل کرنے میں نہیں، بلکہ کم میں لطف اندوز ہونے میں ہے۔

    سب سے مہربانی سے ملو۔ کیونکہ ہر شخص اپنی زندگی میں کسی جنگ میں مصروف ہے۔

    میں کسی کو کچھ بھی نہیں سکھا سکتا۔ میں صرف لوگوں کو سوچنے پر مجبور کرتا ہوں۔

    ایک مصروف زندگی کے کھوکھلے پن سے خبردار رہو۔

    اصل ذہانت اس بات کو سمجھنا ہے کہ ہم زندگی، دنیا اور اپنے آپ کے بارے میں بہت کم جانتے ہیں۔

    بے قیمت انسان کھانے اور پینے کے لیے جیتے ہیں، قیمتی اور نایاب انسان جینے کے لیے کھاتے اور پیتے ہیں۔

    علم کو دولت پر فوقیت دو، کیونکہ دولت عارضی ہے، علم دائمی ہے۔

    سوال کو سمجھنا، نصف جواب کے برابر ہے۔

    اگر تم وہ حاصل نہ کر سکے جو تم چاہتے ہو تو تم تکلیف میں رہو گے۔ اگر تم وہ حاصل کرلو جو تم نہیں چاہتے تو تم تکلیف میں رہو گے۔ حتیٰ کہ تم وہی حاصل کرلو جو تم چاہتے ہو تب بھی تم تکلیف میں رہو گے کیونکہ تم اسے ہمیشہ اپنے پاس نہیں رکھ سکتے۔

    تبدیلی فطرت کا قانون ہے۔

    میں ایتھنز یا یونان سے تعلق نہیں رکھتا، بلکہ دنیا کا شہری ہوں۔

    حیرت، ذہانت کا آغاز ہے۔

    موت شاید انسان کے لیے سب سے بڑی نعمت ہے۔

    تمہارا دماغ سب کچھ ہے۔ تم جو سوچتے ہو، وہی بن جاتے ہو۔

    میں اس وقت دنیا کا سب سے عقلمند آدمی ہوں، کیونکہ میں جانتا ہوں کہ میں کچھ نہیں جانتا۔

    مزید پڑھیں: عظیم فلسفی کنفیوشس کے 12 رہنما افکار

  • بادشاہی مسجد کے اوپر اڑتا ڈریگن

    بادشاہی مسجد کے اوپر اڑتا ڈریگن

    کیا آپ نے کبھی تصور کیا ہے کہ مستقبل میں پاکستان کیسا ہوگا؟ یا اگر کوئی ایسی سائنس فکشن فلم بنائی جائے جس میں پاکستان کو دکھایا جائے گا، تو وہ پاکستان کیسا ہوگا؟

    تصور کرنے کو تو کچھ بھی کیا جا سکتا ہے، لیکن ایک پاکستانی مصور نے اس تصور کو حقیقت میں ڈھال دیا۔

    عمر گیلانی نامی یہ فنکار پیشے سے تو مکینکل انجینئر ہیں تاہم انہیں مصوری کا جنون ہے۔ عمر نے اپنی تعلیمی تجربات اور اپنی پرواز تخیل کو جوڑ کر فن کے کچھ نادر نمونے تخلیق کیے ہیں جن میں وہ یہ بتانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ مستقبل کا پاکستان کیسا ہوگا۔

    مزید پڑھیں: مچھلی پر سواری کرتا اور سائیکل چلاتا مغل بادشاہ

    دراصل انہوں نے پاکستان کی سڑکوں اور فضاؤں میں سائنسی رنگ کی آمیزش کرنے کی کوشش کی ہے اور ان کی یہ کوشش نہایت شاندار ہے۔

    آیئے آپ بھی ان کی سائنس فکشن تصاویر دیکھیں۔

    ایک کچی آبادی میں کرکٹ کھیلی جارہی ہے۔ پس منظر میں بلند و بالا جدید عمارات نظر آرہی ہیں۔

    8

    لاہور کی بادشاہی مسجد کے اوپر ایک ڈریگن اڑتا دکھائی دے رہا ہے۔

    2

    ایک گاؤں سے خلا میں راکٹ فائر کرنے کا منظر۔

    5

    ایک خان صاحب اپنے روایتی لباس اور ٹوپی میں اسٹار وارز کے مشہور کردار کے مدمقابل۔

    3

    پاکستان کے مشہور لکی ایرانی سرکس میں ایک ڈریگن کو سدھایا جارہا ہے۔

    6

    اس تصویر میں دکھائی دی جانے والی مخلوق کو عمر باؤنٹی ہنٹر کا نام دیتے ہیں۔ پس منظر میں لاہور کا پرہجوم بازار اور سڑک پر چلتے رکشے نظر آرہے ہیں۔

    9

    ایک روبوٹ تاریخی پس منظر رکھنے والی کسی عمارت میں ستار بجا رہا ہے۔ گویا روبوٹ بھی اپنی روایات سے غافل نہیں ہے۔

    7

    تنگ اور گنجان آباد گلیوں میں پگڑی پہنے ایک شخص کی جدید موٹر سائیکل پر سواری۔

    11

    ایک ننھی بچی سڑک پر بھیک مانگتی نظر آ رہی ہے اور اس کا ایک بازو مشینی ہے۔

    4

    اور تو اور مستقبل کے پاکستان میں اڑنے والے ٹرک بھی ایجاد ہوچکے ہیں، جو روایت کے مطابق مقررہ حد سے زیادہ وزن اٹھا کر محو سفر ہیں۔ فضا میں اڑنے والا یہ ٹرک روایتی ٹرک آرٹ سے مزین ہے۔

    10

    تو کہیئے، کیسی لگی آپ کو مستقبل کے پاکستان کی منظر کشی؟ ہمیں کمنٹس میں ضرور بتایئے۔

  • کچی بستی کے نوجوانوں کا آرکسٹرا

    کچی بستی کے نوجوانوں کا آرکسٹرا

    نیروبی: کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں واقع کورگوچو نامی کچی آبادی کینیا کی سب سے بڑی کچی آبادی ہے۔ یہاں دیڑھ سے 2 لاکھ افراد رہائش پذیر ہیں۔ یہ کچی آبادی غربت، جرائم اور منشیات کا گڑھ ہے اور یہاں گھریلو تشدد کی سماجی برائی نہایت عام ہے۔

    یہی نہیں یہاں رہنے والے زیادہ تر افراد ایڈز یا اس کے خطرے کا شکار ہیں۔

    اس تمام صورتحال کو دیکھتے ہوئے یہ امید دیوانے کا خواب لگتی ہے کہ یہاں پیدا ہونے والے بچے معاشرے کا کوئی کارآمد حصہ ثابت ہوسکیں گے۔

    2

    تاہم السبتھ نوروج نامی ایک موسیقار کا خیال اس سے مختلف تھا۔ 80 نوجوان موسیقاروں کا آرکسٹرا ترتیب دینے والا یہ موسیقار اس بات پر یقین رکھتا تھا کہ موسیقی کے ذریعہ لوگوں کی زندگیوں میں مثبت تبدیلیاں لائی جاسکتی ہیں۔

    یہی سوچ کر اس نے اس جھونپڑ بستی کے بچوں کو موسیقی سکھانی شروع کردی جو تعلیم و تربیت سمیت ہر طرح کی بنیادی سہولت سے محروم تھے۔

    10

    9

    نوروج کا کہنا ہے، ’موسیقی آپ کو آپ کے آس پاس کی دنیا بھلا دیتی ہے۔ آپ اپنے دکھوں اور تکالیف کو بھول کر زندگی کی مثبت چیزوں کی طرف متوجہ ہوسکتے ہیں‘۔

    ان بچوں کو موسیقی کی تربیت دینے کے لیے ایک ٹوٹی پھوٹی ادھ تعمیر شدہ عمارت میں میوزک سینٹر قائم کیا گیا ہے جو ایک کچرے کے ڈھیر کے قریب واقع ہے۔

    4

    5

    6

    البتہ یہاں آںے والے بچے نہایت بلند حوصلہ ہیں اور اپنی زندگی بدلنے کے خواہاں ہیں۔

    ان بچوں کے زیر استعمال مختلف آلات موسیقی مختلف اداروں کی جانب سے عطیہ کردہ ہیں۔

    3

    7

    انہیں امید ہے یہ موسیقی انہیں دنیا کے ان حصوں میں لے جائے گی جہاں وہ پہلے کبھی نہیں گئے اور وہ پر یقین ہیں کہ یہ موسیقی ان کی زندگی بدلنے میں معاون ثابت ہوگی۔

    12

    11

    8

    بچوں کے والدین بھی ان کی اس سرگرمی سے خوش ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ بچے اگر اپنا فارغ وقت موسیقی کو نہ دیں تو یقیناً یہ بستی کی گلیوں میں گھومتے ہوئے وقت گزاریں گے جہاں یہ جرائم اور منشیات کا آسان شکار بن سکتے ہیں۔

    آہستہ آہستہ وسیع ہوتا یہ آرکسٹرا کبھی کبھار قریبی چرچ میں بھی جاتا ہے جہاں یہ اپنے فن کا مظاہرہ کرتا ہے۔

  • سنہری سائیکل اور ہوا میں اڑنے کی خواہش

    سنہری سائیکل اور ہوا میں اڑنے کی خواہش

    دنیا میں موجود ہر شخص اپنی زندگی میں مختلف حالات سے گزرتا ہے۔ ان حالات میں مماثلت تو ضرور ہوسکتی ہے مگر ان حالات کا سہنے والے پر کیا اثر پڑتا ہے یہ یقیناً ایک مختلف امر ہے۔

    لیکن ایک فنکار اپنے اوپر گزرنے والے حالات کو مختلف انداز سے محسوس کرتا ہے۔ اگر وہ ان حالات کو تصویر کرنے بیٹھے تو ان کا انداز بیاں عام افراد سے بالکل مختلف ہوگا۔

    ایسی ہی کچھ تصویر ہمیں کراچی میں 7 فنکاروں کی نمائش میں ملتی ہے جو زندگی کے مختلف حالات کو مختلف انداز سے پیش کر رہے ہیں۔

    کراچی کی مقامی آرٹ گیلری میں جاری یہ نمائش جس کا عنوان ’دل تو پاگل ہے‘ زندگی کے مختلف رنگوں اور ایک فنکار کے انہیں محسوس کرنے کے انداز کو پیش کر رہی ہے۔

    6

    5

    یہ نمائش 7 فنکاروں احمد جاوید، ارسلان فاروقی، حیدر علی نقوی، جوویتا الواریز، نعمان صدیقی، قادر جتھیال، اور رزن روبن کے فن پاروں پر مشتمل ہے۔ ان میں سے کچھ نیشنل کالج آف آرٹس سے فارغ التحصیل ہیں۔

    ان فنکاروں نے اپنے فن کو منی ایچر کی شکل میں پیش کیا ہے۔ اپنے خیالات کو متاثر کن انداز میں پیش کرنا اور وہ بھی آرٹ کی ایک منفرد شکل میں پیش کرنا نہایت مشکل کام ہے۔

    یہ نمائش اس لحاظ سے منفرد ہے کہ اس کے فنکار 6 ہفتوں تک دنیا سے کٹ کر ایک جگہ پر رہے اور اس دوران انہوں نے اپنے فن پارے تخلیق کیے۔ نمائش کا انعقاد محمد ذیشان نامی فنکار نے کیا جو دن رات فنکاروں کے ساتھ ان کے فن کی تخلیق کے دوران موجود رہے۔

    نمائش میں پیش کیے گئے فن پاروں میں روایتی آرٹ اور گہرے رنگوں کی مدد سے ناسٹلجیا (یاد ماضی)، امن، موت اور شناخت کو پیش کرنے کی کوشش کی گئی۔

    فنکار قادر جھتیال نے 99 ہاؤس ہولڈ آبجیکٹس نامی فن پارے میں عام زندگی میں استعمال ہونے والی مختلف اشیا کی اہمیت بتانے کی کوشش کی ہے۔

    99-house-hold-objects

    4

    کراچی کے فنکار نعمان صدیقی نے اپنا فن پارہ نہایت خوبصورت انداز میں پیش کیا جس میں سنہری سائیکل پر رنگے برنگے غباروں کو باندھا گیا ہے۔ اس فن پارے کا نام خواہش ہے۔

    3

    2

    یہ خواہش غباروں کی طرح ہوا میں اڑنے اور آزاد ہونے کی بھی ہوسکتی ہے۔

    نمائش میں شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی اور فنکاروں کے خیالات اور منفرد فن کو سراہا۔

  • روشنی بھرے نرگس کے پھولوں کی بہار

    روشنی بھرے نرگس کے پھولوں کی بہار

    لندن: برطانوی دارالحکومت لندن کا سینٹ پال کیتھڈرل مصنوعی نرگس کے پھولوں سے جگمگا اٹھا۔ مصنوعی پھولوں کا یہ باغ جان لیوا بیماریوں کا شکار افراد کی حالت زار سے آگاہی کے لیے قائم کیا گیا ہے۔

    روشنیاں بکھیرنے والے نرگس کے یہ پھول برطانوی فنکار اینڈریو شوبن اور ان کے ساتھیوں نے ہاتھ سے تخلیق کیے ہیں اور مصنوعی پھولوں کے اندر ایل ای ڈی روشنیاں لگا کر انہیں روشن کیا گیا ہے۔

    روشنیوں کے باغ کے نام سے سجایا جانے والا یہ دلچسپ باغ فلاحی مقاصد کے لیے قائم کیا گیا ہے۔

    london-6

    london-3

    یہی نہیں یہاں روشن کیے گئے ان 21 ہزار پھولوں کو برطانیہ میں کام کرتی ان نرسوں سے منسوب کیا گیا ہے جو خود راتوں کو جاگتی ہیں، مگر علالت کا شکار مریضوں اور ان کے خاندان کے لیے روشنی کی کرن ہیں۔

    london-5

    london-4

    باغ میں وہ خطوط بھی رکھے گئے ہیں جو مختلف مریضوں نے صحت یابی کے بعد اپنی نرسوں کا شکریہ ادا کرنے کے لیے لکھے۔

    london-2

    london-7

    باغ میں ہر خاص و عام کا داخلہ مفت ہے اور لوگ بے حد دلچسپی سے روشنیوں بھرے مصنوعی نرگس کے پھولوں کو دیکھنے کے لیے آرہے ہیں۔

  • نیلگوں رنگ میں یونانی ثقافت اور بانی پاکستان قائد اعظم

    نیلگوں رنگ میں یونانی ثقافت اور بانی پاکستان قائد اعظم

    پانی زندگی کی علامت ہے۔ اس کا نیلا رنگ بھی نہ صرف زندگی کی طرف اشارہ کرتا ہے بلکہ ماہرین نفسیات اس رنگ کو بے چین اور انتشار کا شکار انسانی دماغ کو سکون اور آرام پہنچانے کے لیے بھی استعمال کرتے ہیں۔

    اسی گہرے رنگ کو استعمال کرتے ہوئے فنکار کمیل اعجاز الدین زندگی کے مختلف رنگوں کو پیش کر رہے ہیں۔

    کراچی کی ایک مقامی آرٹ گیلری میں ان کے فن پاروں کی نمائش ’آوٹ آف دا بلو‘ کے نام سے جاری ہے۔

    12

    لاہور کے رہنے والے کمیل نے نیویارک یونیورسٹی سے آرٹ اور اس کی تاریخ کی تعلیم حاصل کی ہے۔ دو الگ ثقافتوں کے حامل شہروں میں طویل عرصہ گزارنے کے بعد کمیل اب ذہنی و روحانی طور پر نیویارک اور لاہور دونوں میں رہائش پذیر ہیں۔

    اپنی تصاویر میں انہوں نے بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کو بھی اسی رنگ میں رنگ کر پیش کیا ہے۔

    2

    6

    یونان اور روم کی فن و ثقافت پڑھنے والے کمیل کے فن پاروں میں یونانی اور رومی رنگ نظر آتا ہے۔ ان کی مذکورہ نمائش میں رکھے گئے فن پارے قدیم یونان کے فن اور اس کی ثقافت سے متاثر ہیں۔

    3

    ان کے فن پاروں کا بنیادی خیال کانٹے ہیں جو آپ کو ہر فن پارے میں نظر آئیں گے۔

    کمیل کے مطابق کانٹے خطرے اور خوبصورتی دونوں کی علامت ہیں۔ یہ ایک طرف تو اپنے حصار میں موجود شے کو حفاظت فراہم کرتے ہیں، دوسری جانب اس حصار سے باہر موجود ہر شے کے لیے خطرے کی صورت ہیں۔

    5

    4

    کمیل نے اس نمائش میں درختوں کو فرش پر کی گئی کندہ کاری کی طرح پیش کیا ہے۔ فرش پر کندہ کاری یونانیوں سمیت ہر ثقافت کا اہم جز تھا جو اس دور کے ثقافتی و فنی عروج کی نشانی تھا۔

    9

    7

    انہوں نے چاروں موسم سردی، گرمی، خزاں اور بہار کے درختوں کو اس شکل میں پیش کیا ہے۔

    10

    8

    گہرے نیلے رنگ پر مشتمل فن پاروں کی یہ نمائش مزید چند روز جاری رہے گی۔

  • کافی سے بنی خوبصورت تصاویر

    کافی سے بنی خوبصورت تصاویر

    ایک مصور و فنکار کو ہر شے میں کچھ تخلیقی نظر آتا ہے۔ یہ وہ نظر ہوتی ہے جو کسی عام انسان کو میسر نہیں ہوتی، یہی وجہ ہے کہ فنکار اپنے فن کی انوکھی اور منفرد جہتوں کی بدولت دنیا سے جانے کے بعد بھی زندہ رہتے ہیں۔

    امریکا سے تعلق رکھنے والی 28 سالہ ڈیانا بھی ایسی ہی فنکار ہے جس نے کافی سے منفرد آرٹ تخلیق کیا ہے۔

    ڈیانا کے دو ہی شوق ہیں، کافی اور موسیقی، اور اپنے ان دونوں مشغلوں کی تکمیل نے اسے ایک منفرد فنکار بھی بنادیا۔ وہ کافی سے اپنے پسندیدہ موسیقاروں کی تصویر کشی کرتی ہے۔

    اس منفرد آرٹ کے لیے ڈیانا عموماً بچی ہوئی کافی استعمال کرتی ہے۔ بعض اوقات وہ ان کے ساتھ واٹر کلرز کی آمیزش بھی کرتی ہے۔

    ڈیانا نے آرٹ کی باقاعدہ تعلیم تو حاصل نہیں کی، تاہم اس کے شوق، مسلسل محنت اور لگن نے اسے اپنی نوعیت کا منفرد مصور بنا دیا ہے۔

    آپ بھی ڈیانا کی بنائی ہوئی تصاویر سے لطف اندوز ہوں۔

  • مونا لیزا کا ثقافتی ارتقا

    مونا لیزا کا ثقافتی ارتقا

    کراچی: تعلیمی اداروں میں غیر نصابی سرگرمیاں جیسے مختلف کھیلوں، تقاریر، مباحثوں اور سائنس و فنون کی نمائشوں کا انعقاد طلبا کی چھپی ہوئی صلاحیتوں کے اظہار اور ان کو مہمیز کرنے کا سبب بنتا ہے۔

    یہی وہ وقت اور مقام ہوتا ہے جہاں سے طلبا، ان کے والدین اور اساتذہ بچوں میں چھپی صلاحیتوں سے واقف ہوتے ہیں اور انہیں آئندہ زندگی کے لیے شعبہ کا انتخاب کرنے میں آسانی ہوتی ہے۔

    کراچی کے خاتون پاکستان گورنمنٹ اسکول میں بھی ایک نمائش کا انعقاد کیا گیا جس میں طلبا نے مختلف فنی و سائنسی فن پاروں کے ذریعہ اپنی صلاحیتوں کا اظہار کیا۔

    1

    نمائش میں شہرہ آفاق مونا لیزا کی تصویر کشی نے سب کی توجہ سمیٹ لی جس میں مونا لیزا کو مختلف ثقافتوں کے لباس میں ملبوس دکھایا گیا۔

    5

    9

    طلبا نے قدیم مصر میں پہنے جانے والے زیورات کی طرز پر خود زیورات بنائے اور انہیں نمائش میں پیش کیا۔

    2

    نمائش میں مختلف ماحولیاتی مسائل جیسے آلودگی اور پانی کی کمی وغیرہ کو بھی مختلف پروجیکٹس کے ذریعہ پیش کیا گیا۔

    7

    نمائش میں طلبا کے والدین، دیگر اسکولوں کے طلبا اور معززین شہر نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

    8

    3

    شرکا نے بچوں کی تخلیقی صلاحیتوں کو سراہا اور ان کی حوصلہ افزائی کی۔ ان کا کہنا تھا کہ بچوں کے طبعی رجحان کو دیکھتے ہوئے اسی شعبے میں ان کی مزید تعلیم و تربیت انہیں زندگی میں کامیاب بنانے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔