Tag: فوائد اور نقصانات

  • نہار منہ گرم پانی پینا، حیرت انگیز فوائد لیکن سب کیلیے نہیں!!

    نہار منہ گرم پانی پینا، حیرت انگیز فوائد لیکن سب کیلیے نہیں!!

    اکثر لوگ صبح سویرے اٹھنے کے بعد نہار منہ گرم پانی پیتے ہیں یہ عمل بہت سی بیماریوں سے بچاؤ یا ان کی علاج کیلیے مفید ہے لیکن یہ عمل سب کیلیے نامناسب ہے۔

    زیر نظر مضمون میں نہار منہ گرم پانی پینے کے فوائد اور نقصانات کے حوالے سے آگاہ کیا گیا ہے تاکہ لوگ اس کے نقصانات سے بھی آگاہی حاصل کرسکیں۔

     صبح نہار منہ گرم پانی پینا وزن کم کرنے اور پیٹ صاف کرنے میں مدد دیتا ہے اور اس کے علاوہ بھی بہت سے فوائد ہیں۔

    ماہرین صحت کے مطابق ویسے تو صبح سویرے خالی پیٹ نیم گرم پانی پینا صحت کیلیے مفید ہے تاہم لیکن کچھ لوگوں کے لیے یہ عمل نقصان دہ بھی ہے۔

    بھارتی میڈیا میں شائع ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ماہر غذائیت کے مطابق ایسی 5 بیماریاں ہیں جن میں نہار منہ گرم پانی پینے سے مرض میں افاقہ ہونے کے بجائے اس میں اضافہ ہوجاتا ہے جو لوگ ان مذکورہ بیماریوں میں مبتلا ہیں وہ ہرگز صبح یہ پانی نہ پیئیں۔

    ماہر غذائیت کا کہنا ہے کہ اگر آپ کو پیٹ کے السر کی شکایت ہے تو نہار منہ گرم پانی نہ پئیں یہ نقصان ہو سکتا ہے۔ اس عمل سے پیٹ میں جلن اور درد ہو سکتا ہے اور پیٹ میں سوجن بھی ہوسکتی ہے۔

    اس کے علاوہ السر کے مریض گرم یا جلن پیدا والے مشروبات سے پرہیز کریں،ایسے مریضوں کو مسالحے دار کھانے، کیفین، الکحل اور تیزابیت والی غذاؤں کے استعمال سے پرہیز کرنا چاہیے۔

    اسہال یا لوز موشن کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں، جیسے کہ وائرل یا بیکٹیریل انفیکشن، ناقص خوراک، ادویات کے مضر اثرات، یا تناؤ وغیرہ۔

    اسہال کی صورت میں نیم گرم پانی پینے سے معدے اور آنتوں میں سوزش بڑھ سکتی ہے، خاص طور پر اگر یہ انفیکشن، زہریلے کھانے، یا آئی بی ڈی جیسے السرٹیو کولائٹس یا کروہن کی بیماری کی وجہ سے ہو۔

    ایسی کیفیت میں نیم گرم پانی پینے سے جسم کا میٹابولزم اور آنتوں کی حرکت میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ اس لیے اسہال کے دوران عام اور سادہ پانی پینا بہتر ہے۔

    صبح نہار منہ گرم پانی پینے سے جسم کا درجہ حرارت بڑھ سکتا ہے کیونکہ گرم پانی جسم کو گرم کرتا ہے جس سے پسینہ آسکتا ہے، جو جسم سے زہریلے مادوں کو باہر نکالنے میں مدد کرتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ جو لوگ شدید گرمی محسوس کرتے ہیں انہیں گرمیوں میں گرم پانی پینے سے گریز کرنا چاہیے۔ یہ ہیٹ اسٹروک جیسی حالت کا باعث بھی بن سکتا ہے۔

    لہٰذا اپنے طور پر یا کسی ٹوٹکے پر عمل کرنے سے پہلے اپنے معالج سے ضرور مشورہ کریں تاکہ آپ کا کوئی بھی عمل فائدے کے بجائے کسی نقصان کا سبب نہ بن سکے۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • افطاری میں کتنی کھجوریں کھانا بہتر ہے؟اے آئی نے بتادیا

    افطاری میں کتنی کھجوریں کھانا بہتر ہے؟اے آئی نے بتادیا

    ماہ رمضان میں افطار کا آغاز عموماً کھجور سے کیا جاتا ہے، جو ایک اچھا عمل ہے تاہم افطاری میں کھجور کتنی تعداد میں کھانا صحت کیلئے بہتر ہے؟

    اس حوالے سے مصنوعی ذہانت (اے آئی) سے کھجوروں کی تعداد کے بارے میں پوچھا گیا تو اس کا جواب کچھ یوں تھا۔

    رمضان میں افطاری کے دوران اور اس کے بعد کھجوروں کی تعداد ہر شخص کے لیے مختلف ہوسکتی ہے لیکن افطاری کے بعد تین سے پانچ کھجوریں کھانا بہتر ہے۔

    کھجور کے فوائد :

    کھجور میں قدرتی شکر ہوتی ہے جو طویل وقت تک روزے کے دوران جسم کو توانائی فراہم کرنے میں مدد کرتی ہے۔ کھجور میں فائبر ہوتا ہے جو نہ صرف ہاضمے کو بہتر کرنے میں مدد کرتا ہے بلکہ اگلے دن کے روزے کے دوران بھوک کو کم کرنے میں کارآمد ہے۔

    اس کے علاوہ کھجور میں اینٹی آکسیڈنٹس ہوتے ہیں جو دل کی صحت کو بہتر بنانے میں مدد دیتے ہیں۔

    یاد رکھیں بوڑھے لوگوں کو افطاری میں کھجور کم کھانی چاہیے اور جو لوگ موٹاپے کا شکار ہوتے ہیں انہیں بھی کم کھجوریں کھانی چاہئیں۔

    افطاری میں کھجور پانی کے ساتھ کھانے سے ہاضمہ بہتر ہوتا ہے دیگر کھانوں کے ساتھ کھجور کھانا بھی ہاضمہ کیلیے بہترین ہے۔

    زیادہ مقدار میں کھجور کھانے سے پرہیزکرنا چاہیے کیونکہ اس سے جسم میں کیلوریز کی مقدار میں اضافہ ہو سکتا ہے اور وزن بڑھ سکتا ہے۔

    کھجور غذائیت سے بھرپور اور صحت سب سے بہترین پھل ہے، خاص طور پر بھیگی کھجور ذیابیطس کے مریضوں کیلئے انتہائی مفید ہے۔

    ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ کھجور کا باقاعدگی سے استعمال ہڈیوں کو مظبوطی اور جسم کو توانائی فراہم کرتا ہے۔

    کھجور کا ذائقہ بے حد مزیدار ہوتا ہے، اس میں کیلوریز کی مقدار بھی دوسرے خشک میوہ جات جیسے کشمش اور انجیر کی طرح ہے۔ اس میں ریشہ، پروٹین، پوٹاشیم، میگنیشیم، آئرن اور وٹامن بی سکس کی بھرپور مقدار موجود ہے۔

  • پام آئل کی مختلف اقسام اور اس کے فوائد

    پام آئل کی مختلف اقسام اور اس کے فوائد

    پام آئل دنیا بھر میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والا کھانا پکانے کا تیل ہے، پام آئل باغات میں کاشت کی گئی کھجور کے درخت (ایلئیس گنیسیس) کے تازہ پھلوں سے حاصل کیا جاتا ہے۔

    وسیع پیمانے پر استعمال ہونے والا کھجور کا تیل کھانوں میں ذائقہ اور مستقل مزاجی کے معیار کو مستحکم کرنے اور تازگی برقرار رکھنے میں مفید ہوتا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق پام آئل کے سب سے بڑے پیداواری ممالک انڈونیشیا، ملائیشیا، تھائی لینڈ اور نائیجیریا ہیں جو عالمی سطح پر پام آئل کی 85 فیصد ضرورت پوری کر رہے ہیں۔

    یہ تیل دیگر کوکنگ آئل کی نسبت کم قیمت ہونے کی وجہ سے کھانے پکانے کی تیاری میں مقبول ہے لیکن تمام پام آئل ایک جیسے نہیں ہوتے، اس کی مختلف اقسام غذائیت، ذائقے اور ماحولیاتی استحکام پر مختلف اثرات مرتب کرسکتی ہیں۔

    زیر نظر مضمون میں ہم پام آئل کی ان اقسام پر روشنی ڈالیں گے جو کھانے پکانے میں استعمال ہوتی ہیں اور ان کی خاصیت، فوائد اور خامیوں پر تفصیل سے بیان کریں گے۔

    بازاروں میں پام آئل کی متعدد اقسام دستیاب ہیں جن میں ریفائنڈ پام آئل، کروڈ پام آئل، پام اولین، ریڈ پام آئل اور سسٹین ایبل پام آئل (سی ایس پی او) شامل ہیں۔

    1۔ ریفائنڈ پام آئل (آر پی او)

    ریفائنڈ پام آئل، پام آئل کی سب سے زیادہ فروخت اور استعمال کی جانے والی قسم ہے، اس کو مخصوص ریفائننگ کے عمل سے گزارا جاتا ہے، جس کے بعد اس میں موجود آلودگی ختم ہوجاتی ہے اور یہ ایک ہلکے رنگ اور بہترین ذائقے کا حامل تیل بن جاتا ہے۔ ریفائنڈ پام آئل (آر پی او) زیادہ تر بیکنگ اور کھانے پکانے میں استعمال ہوتا ہے۔

    یہ کھانوں میں بہترین ذائقے اور دیگر آئلز کی نسبتاً کم قیمت پر دستیاب ہے۔ اس کے علاوہ اس میں اضافی اجزاء اور دیرپا تحفظ کے لیے کیمیکلز شامل کیے جاسکتے ہیں۔

    2۔ کروڈ پام آئل (سی پی او)

    کروڈ پام آئل وہ خام تیل ہے جو پام کے پھل سے نکالا جاتا ہے، اس کا رنگ سرخی مائل نارنجی ہوتا ہے اور اس کا ذائقہ آر پی او کے مقابلے میں زیادہ گہرا ہوتا ہے۔

    یہ زیادہ تر افریقی اور جنوب مشرقی ایشیائی کھانوں میں روایتی کھانے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

    اس میں اینٹی آکسیڈنٹس کی بھرپور مقدار ہوتی ہے اور زیادہ غذائی اجزاء دیر تک محفوظ رہتے ہیں۔

    اس کے علاوہ یہ بات بھی ذہن نشین رکھنی چاہیے کہ یہ تیل ہر کھانے کے لیے موزوں نہیں ہو سکتا اور مناسب ذخیرہ نہ ہونے پر تیل خراب بھی ہوسکتا ہے۔

    3۔ پام اولین

    پام اولین، پام آئل کی ایک جزوی شکل ہے، جو کرسٹلائزیشن اور علیحدگی کے عمل کے ذریعے حاصل کی جاتی ہے۔ اس میں آر پی او کے مقابلے میں زیادہ اولیک ایسڈ ہوتا ہے جو اسے فرائینگ اور پکانے کے لیے زیادہ موزوں بناتا ہے۔

    یہ تیل آر پی او سے زیادہ مہنگا اور اس کی تیاری کے عمل کے دوران کچھ غذائی اجزاء ضائع ہوسکتے ہیں۔

    4۔ ریڈ پام آئل

    ریڈ پام آئل ایک قسم کا پام آئل ہے جو روایتی طریقے سے کولڈ پریسنگ کے عمل کے ذریعے حاصل کیا جاتا ہے۔ اس میں قدرتی اینٹی آکسیڈنٹس شامل رہتے ہیں اور اس کا رنگ سرخی مائل نارنجی ہوتا ہے۔ ریڈ پام آئل کھانے پکانے اور بطور ٹاپنگ استعمال ہوتا ہے۔

    یہ تیل اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور اور قدرتی غذائی اجزاء کو محفوظ رکھتے ہوئے کھانوں کے منفرد ذائقے کا بہترین ذریعہ ہے۔

    ریڈ پام آئل وٹامن اے حاصل کرنے کا بھرپور ذریعہ ہے جو کینسر، دماغی امراض، بڑھاپے کو روکنے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔

    اس کے علاوہ ملیریا، ہائی بلڈپریشر، ہائی کولیسٹرول اور سائنائیڈ زہر کا علاج کرنے کیلئے مفید ہے۔ یہ ہاضمہ کو بڑھاتا ہے اور جسمانی وزن کم کرنے کیلئے مفید اور سازگار ہے۔

    5۔ سسٹین ایبل پام آئل (سی ایس پی او)

    سسٹین ایبل پام آئل کی تصدیق تنظیموں جیسے کہ راؤنڈ ٹیبل آن سسٹین ایبل پام آئل (آر ایس پی او) کے ذریعے کی جاتی ہے، سی ایس پام آئل ماحول دوست طرز عمل کے ذریعے تیار کیا جاتا ہے۔
    یہ آئل دیگر عام پام آئل کی نسبت زیادہ مہنگا ہو سکتا ہے۔

    واضح رہے کہ پام آئل ایک کثیر المقاصد اور وسیع پیمانے پر استعمال ہونے والا تیل ہے جس کی مختلف اقسام مختلف خصوصیات، فوائد، اور خامیاں رکھتی ہیں۔

    کھانے کے لیے پام آئل کا انتخاب کرتے وقت اس کے ذائقے، غذائیت، اور ماحولیاتی استحکام کو مدنظر رکھیں۔ صحیح قسم کا پام آئل منتخب کرکے نہ صرف لذیذ اور صحت مند کھانے تیار کیے جا سکتے ہیں بلکہ ماحول دوست طریقے بھی اپنائے جا سکتے ہیں۔

  • گرین ٹی کا استعمال اپنی مرضی سے نہ کریں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ورنہ !!

    گرین ٹی کا استعمال اپنی مرضی سے نہ کریں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ورنہ !!

    گرین ٹی کے بارے میں عام تاثر یہ ہے کہ وہ وزن کم کرتی ہے لیکن طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ سبز چائے زیادہ پینے سے یہ صحت کے لیے انتہائی تباہ کن ثابت ہوسکتی ہے۔

    وزن میں اضافہ انسانی صحت کے لیے کسی بھی لحاظ سے سودمند نہیں، جس سے چھٹکارا پانے کیلیے لوگ اپنی مرضی سے مختلف طریقے اور نسخے استعمال کرتے ہیں۔

    ان ہی نسخوں میں ایک نسخہ گرین ٹی پینا بھی ہے، اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر غذائیت حنا انیس نے سبز چائے کے فوائد اور نقصانات سے آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ سبز چائے نسبتاً چائے کی تمام اقسام سے بہتر ہوتی ہے کیونکہ اس میں کیفین کی مقدار بہت کم ہوتی ہے، اس میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس جسمانی توانائی بڑھانے، ہاضمہ بہتر کرنے اور چربی گھلانے کا عمل تیز کرتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ صحت مند رہنے کیلئے روزانہ اس کا ایک کپ کافی ہے تاہم دن میں گرین ٹی کے دو کپ بھی پیے جاسکتے ہیں لیکن اگر اس سے زیادہ کپ پیے جائیں تو مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں، تاہم اس کیلئے اپنے معالج سے مشورہ کرنا بھی ضروری ہے۔

    ایسے لوگ جن کے جسم میں فولاد کی کمی ہو اور خون نہ بنتا ہو انہیں بھی گرین ٹی سے گریز کرنا چاہئے، ایسے لوگ جنہیں نیند نہیں آتی انہیں بھی احتیاط برتنا ہوگی۔ ذیابیطس اور بلڈ پریشر کے مریض کو اس سے دور رہنا بہتر ہے۔

    ماہر غذائیت حنا انیس نے کہا کہ دن میں 2 سے 3 کپ سبز چائے کے استعمال کرنے چاہئیں اس میں چینی بالکل نہ ہو اور اسے چولہے پر زیادہ دیر تک نہ پکایا جائے اس کے استعمال سے چند دنوں میں کافی حد تک وزن کم کیا جاسکتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ خشک کھانسی میں مبتلا افراد گرین ٹی بالکل نہ پئیں کیونکہ یہ گلے کو اور بھی خشک کردے گی، اس میں ادرک، ملیٹھی، اجوائن یا سونف ڈال کر پئیں تو اس سے ذائقہ اور بھی بہتر ہوجائے گا اور فائدہ مند بھی۔